The Prophet said: Salat will not be accepted without purification, nor Charity from Ghulul. Hannad said in his narration, except with purification [Abu `Eisa said: This Hadith is the most correct thing on this topic, and the best. There are also narrations on this topic from Abu Al-Malih, from his father; and Abu Hurairah and Anas رضی اللہ عنہم. And Abu Al-Malih bin Usamah's name is `Amir, and they also say it was Zaid bin Usamah bin `Umair Al-Hudhali.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز بغیر وضو کے قبول نہیں کی جاتی ۲؎ اور نہ صدقہ حرام مال سے قبول کیا جاتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں یہ حدیث سب سے صحیح اور حسن ہے ۳؎۔ ۲- اس باب میں ابوالملیح کے والد اسامہ، ابوہریرہ اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور ابو الملیح بن اسامہ کا نام عامر ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ زید بن اسامہ بن عمیر الحذلی تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ. ح وحَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . قَالَ هَنَّادٌ فِي حَدِيثِهِ: إِلَّا بِطُهُورٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبُو الْمَلِيحِ بْنُ أُسَامَةَ اسْمُهُ عَامِرٌ، وَيُقَالُ: زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ.
Allah's Messenger صلی اللہ علیہ وسلم said: When a Muslim, or believer, performs Wudu', washing his face, every evil that he looked at with his eyes leaves with the water - or with the last drop of water, or an expression similar to that - and when he washes his hands, every evil he did with his hands leaves with the water - or with the last drop of water - until he becomes free of sin. [Abu Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih: it is a hadith of Malik, from Suhail from his father, from Abu Hurairah. And Abu Salih (one of the narrators), the father of suhail, is Abu Salih As-Samman, nd his name is Dhkkwan. As for Abu Hurairah, there is dispute over his name. They say it was 'Abdu Shams, and the say it was 'Abdullah bin 'Amr. This is what Muhammad bin Isma'il said, nd this is the most correct. [Abu Eisa said:] There are narrations on this topic from 'Uthman [bin Affan], Thwban, As-Sunabihi, the one who narrate from Abu Bakr Siddiq رضی اللہ عنہ , did not himself hear from Allah's Messenger صلی اللہ علیہ وسلم , and his name is 'Abdur-Rahman bin 'Usailah, and his Kunya is Abu 'Abdullah. He traveled to meet the prophet , but the prophet died while he was on the way to him. He has reported some Ahadith from the prophet . There is a Companion of the prophet named As-Sunabih bin Al-A'sr Al-Ahmasi, and they call him As-Sunbihi as well, but his only Hadith is that he said, "I heard the prophet, saying: 'Indeed I will boast before the other nations because of you. So do not fight each other after me.'"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں ۱؎، جو اس کی آنکھوں نے کیے تھے یا اسی طرح کی کوئی اور بات فرمائی، پھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ۳؎، ۲- اس باب میں عثمان بن عفان، ثوبان، صنابحی، عمرو بن عبسہ، سلمان اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صنابحی جنہوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، ان کا سماع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہے، ان کا نام عبدالرحمٰن بن عسیلہ، اور کنیت ابوعبداللہ ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر کیا، راستے ہی میں تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث روایت کی ہیں۔ اور صنابح بن اعسرا حمسی صحابی رسول ہیں، ان کو صنابحی بھی کہا جاتا ہے، انہی کی حدیث ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میں تمہارے ذریعہ سے دوسری امتوں میں اپنی اکثریت پر فخر کروں گا تو میرے بعد تم ہرگز ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا“۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ، أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ حَدِيثُ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو صَالِحٍ وَالِدُ سُهَيْلٍ هُوَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، وَاسْمُهُ ذَكْوَانُ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِي اسْمِهِ، فَقَالُوا: عَبْدُ شَمْسٍ، وَقَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَهَكَذَا قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل وَهُوَ الْأَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَثَوْبَانَ، وَالصُّنَابِحِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، وَسَلْمَانَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالصُّنَابِحِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ لَيْسَ لَهُ سَمَاعٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْمُهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، رَحَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الطَّرِيقِ، وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ، وَالصُّنَابِحُ بْنُ الْأَعْسَرِ الْأَحْمَسِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ: الصُّنَابِحِيُّ أَيْضًا، وَإِنَّمَا حَدِيثُهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ فَلَا تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي.
The Prophet, said: The key to Salat is the purification, its Tahrlm is the Takblr, and its Tahlil is the Taslim. Abu Eisa said: This Hadith is the most correct thing related bout this topic, and the best. As for Abdullah bin Muhammad bin Aqil (one of the narrators), he is truthful, some of the people of knowledge have criticized him due to his memory. [Abu Eisa said:] There are narration of this topic from Jabir and from Sa'eed رضی الله عنہما .
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی وضو ہے، اور اس کا تحریمہ صرف «اللہ اکبر» کہنا ہے ۱؎ اور نماز میں جو چیزیں حرام تھیں وہ «السلام علیکم ورحمة اللہ» کہنے ہی سے حلال ہوتی ہیں“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں یہ حدیث سب سے صحیح اور حسن ہے، ۲- عبداللہ بن محمد بن عقیل صدوق ہیں ۳؎، بعض اہل علم نے ان کے حافظہ کے تعلق سے ان پر کلام کیا ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ احمد بن حنبل، اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ اور حمیدی: عبداللہ بن محمد بن عقیل کی روایت سے حجت پکڑتے تھے، اور وہ مقارب الحدیث ۴؎ ہیں، ۳- اس باب میں جابر اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَن. وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ: هُوَ صَدُوقٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَالْحُمَيْدِيُّ يَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ.
Allah's Messenger صلی الله علیہ وسلم said: The key to Paradise is Salat, and the key to Salat is Wudu'.
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز جنت کی کنجی ہے، اور نماز کی کنجی وضو ہے“۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ زَنْجَوَيْهِ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاةُ وَمِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوءُ.
When the Prophet entered the toilet he would say: 'O Allah Indeed I seek refuge in You.' Shu'bah (one of the narrators) said: Another time he said: 'I seek refuge in You from AI-Khubthi and al-Khablth.' Or: 'Al-Khubthi and Al-Khaba'ith.' [Abu Eisa said:] There are narrations on this topic from 'Ali, Zaid bin Arqam, Jabir, and Ibn Masud. Abu Eisa said: This hadith of Anas is the most correct thing narrated on this topic, and it is the best. The chain for the hadith of Zaid bin Arqam has some confused (Idhtirab)in it: It was reported by Hisham Ad-Dstawai and Saeed bin Abi 'Arubah, from Qatadah (So Saeed said): "From Al-Qasim bin 'Awf Ash-Shaybani, from Zid bin Arqam. And Hisham said: "From Qatadah from Zaid bin Arqam." Shu'bah nd Ma'mar reported it from Qatadah, from An-Nadr bin Anas. Shu'bah said: "From An-Nadr bin Anas, from his father [from the prophet].'" Abu Eisa said: I asked Muhammad about this. He said: "It implies that Qatadah narrated it from both of them."
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے“ ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی، زید بن ارقم، جابر اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- انس رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور عمدہ ہے، ۳- زید بن ارقم کی سند میں اضطراب ہے، امام بخاری کہتے ہیں: کہ ہو سکتا ہے قتادہ نے اسے ( زید بن ارقم سے اور نضر بن انس عن أبیہ ) دونوں سے ایک ساتھ روایت کیا ہو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ قَالَ مَرَّةً أُخْرَى: أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبِيثِ أَوْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ أَنَسٍ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَحَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فِي إِسْنَادِهِ اضْطِرَابٌ، رَوَى هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، فَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وقَالَ هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، فَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَقَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ: يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ قَتَادَةُ رَوَى عَنْهُمَا جَمِيعًا.
When the Prophet would enter the toilet 'He said: O Allah! Indeed I seek refuge in You from Al-Khubith and Al- Khaba'ith.
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» ”اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
When the Prophet would exit the toilet he would say: 'Ghufranak.' [Abu Eisa said:] This Hadith is Gharib Hassan. We do not now of it except from the narration of Isra'il, from Yunus bin Abu Burdah, and Abu Burdah bin Abu Musa's name is 'Amir bin Abdullah bin Qais Al-Ashari. And we do not know of any narrations of this topic except for the hadith of Aishah رضی الله عنہا , from the prophet صلی الله علیہ وسلم .
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے بعد جب پاخانہ سے نکلتے تو فرماتے: «غفرانك» یعنی ”اے اللہ: میں تیری بخشش کا طلب گار ہوں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ۲؎، ۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا ہی کی حدیث معروف ہے ۳؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ إِسْرَائِيلَ بْنِ يُونُسَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، قَالَ: غُفْرَانَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، وَأَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى اسْمُهُ: عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَلَا نَعْرِفُ فِي هَذَا الْبَابِ إِلَّا حَدِيثَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Allah's Messenger said: When one of you arrives to defecate, then let none of you face the Qiblah while defecating, nor while urinating. And do not have your back towards it, but have it east of you or west of you." Abu Ayyub said: "We arrived in Ash-Sham to find lavatories which were built facing the Qiblah, So we would turn from it, seeking Allah's forgiveness. [Abu Eisa said:] There are narrations on this topic from Abdullah bin Al-Harith [bin jaz'i Az-Zubaidi], Ma'qil bin Abi Ma'qil and Abu Umamah, Abu Hurairah, and Sahl bi Hunaif." [Abu Eisa said:] The hadith of Abu Ayyub is the best thing of this topic and the most correct. Abu Ayyub's name is Khalid bin Zaid, and Az-Zuhri's name is Muhammad bin Muslim bin 'Ubaidullah bin Shihab Az-Zuhri, and his Kunya is Abu Bakr. Abu Al-Walid Al-Makki said, "Abdullah [Muhammad bin Idris] Ash Shafi said, 'The saying of the prophet صلی الله علیہ وسلم : "Do not face the Qiblah for defecation, nor for urination, nor turn your back to it" only means in desert. As for a lavatory that is constructed, there is an allowance to face it in that.'" Ishaq (bin Ibrahim) also said this. Ahmad bin Hanbal said: There is only an allowance from the prophet to have one's back towards the Qiblah. As for facing the Qiblah, then it is not to be faced." It is as If he did not hold the views that one could face the Qiblah in the desert nor in the lavatory.
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، بلکہ منہ کو پورب یا پچھم کی طرف کرو“ ۱؎۔ ابوایوب انصاری کہتے ہیں: ہم شام آئے تو ہم نے دیکھا کہ پاخانے قبلہ رخ بنائے گئے ہیں تو قبلہ کی سمت سے ترچھے مڑ جاتے اور ہم اللہ سے مغفرت طلب کرتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی، معقل بن ابی ہیشم ( معقل بن ابی معقل ) ابوامامہ، ابوہریرہ اور سہل بن حنیفqے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوایوب کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور سب سے صحیح ہے، ۳- ابوالولید مکی کہتے ہیں: ابوعبداللہ محمد بن ادریس شافعی کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے کہ پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، اس سے مراد صرف صحراء ( میدان ) میں نہ کرنا ہے، رہے بنے بنائے پاخانہ گھر تو ان میں قبلہ کی طرف منہ کرنا جائز ہے، اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے، احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف صرف پیٹھ کرنے کی رخصت ہے، رہا قبلہ کی طرف منہ کرنا تو یہ کسی بھی طرح جائز نہیں، گویا کہ ( امام احمد ) قبلہ کی طرف منہ کرنے کو نہ صحراء میں جائز قرار دیتے ہیں اور نہ ہی بنے بنائے پاخانہ گھر میں ( البتہ پیٹھ کرنے کو بیت الخلاء میں جائز سمجھتے ہیں ) ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءَ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا . فقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ مُسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ. قال أبو عيسى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيِّ، وَمَعْقِلِ بْنِ أَبِي الْهَيْثَمِ، وَيُقَالُ: مَعْقِلُ بْنُ أَبِي مَعْقِلٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَأَبُو أَيُّوبَ اسْمُهُ: خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ، وَالزُّهْرِيُّ اسْمُهُ: مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ، وَكُنْيَتُهُ: أَبُو بَكْرٍ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ: قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ: إِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بِبَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا إِنَّمَا هَذَا فِي الْفَيَافِي، وَأَمَّا فِي الْكُنُفِ الْمَبْنِيَّةِ لَهُ رُخْصَةٌ فِي أَنْ يَسْتَقْبِلَهَا، وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ: إِنَّمَا الرُّخْصَةُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَةِ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَمَّا اسْتِقْبَالُ الْقِبْلَةِ فَلَا يَسْتَقْبِلُهَا كَأَنَّهُ لَمْ يَرَ فِي الصَّحْرَاءِ وَلَا فِي الْكُنُفِ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ.
The Prophet prohibited us from facing the Qiblah while urinating. Then i saw him facing it a year before he died. There are narrations on this topic from Abu Qatadah, Aishah, and Ammar [bin Yasar رضی الله عنہم]. [Abu Eisa said:] The Hadith of Jabir on this topic is a Hassan Gharib Hadith.
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ ہم پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں، پھر میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ کو قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں جابر رضی الله عنہ کی یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوقتادہ، عائشہ، اور عمار بن یاسر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا . وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، وَعَائِشَةَ، وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ جَابِرٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
He saw the Prophet urinating while facing the Qiblah. Qutaibah narrated that to us, he said: Ibn Lahi'ah informed us. Jabir's Hadlth about the Prophet is more correct than the Hadith of Ibn Lahi'ah. Ibn Lahi'ah is weak according to the scholars of Hadith. He was graded weak by Yahya bin Sa'eed Al-Qattan, and others, [due to his memorization].
انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ جابر رضی الله عنہ کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ حدیث ابن لہیعہ کی حدیث ( جس میں جابر کے بعد ابوقتادہ رضی الله عنہ کا واسطہ ہے ) سے زیادہ صحیح ہے، ابن لہیعہ محدّثین کے نزدیک ضعیف ہیں، یحییٰ بن سعیدالقطان وغیرہ نے ان کی حفظ کے اعتبار سے تضعیف کی ہے۔
وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ . حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، وَحَدِيثُ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
One day I climbed on Hafsah's house, and I saw the Prophet relieving himself while facing Ash-Sham, with his back toward the Ka'bah. [Abu Eisa said:] This Hadith of Hasan Sahih.
ایک روز میں ( اپنی بہن ) حفصہ رضی الله عنہا کے گھر کی چھت پر چڑھا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ شام کی طرف منہ اور کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے قضائے حاجت فرما رہے ہیں ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَقِيتُ يَوْمًا عَلَى بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ مُسْتَدْبِرَ الْكَعْبَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Whoever narrated to you that the Prophet would urinate while standing; then do not believe him. He would not urinate except while squatting. [He said:] There are narrations on this topic from Umar رضی الله عنہ , Buraidah رضی الله عنہ , [and Abdur-Rahman bin Hasanah]. [Abu Eisa said:] The hadith of 'Aishah is the best thing narrated on this topic and the most correct. The Hadith of 'Umar is only reported from the narration of Abdul Karim bin Abi Al-Mukhariq, from Nafi, from Ibn Umar, from 'Umar who said: "I saw the prophet [While I was] urination standing. So he said: 'O 'Umar! Do not urinate while standing. While standing. So I did not urinate while standing afterwards." [Abu Eisa said:] This Hadith was only attributed to the prophet صلی الله علیہ وسلم in the narration of Abdul Karim bin Abi Al-Mukhriq. He is weak according to the scholars of Hadith. Ayyub As-Sakhtiyani graded him weak and criticized him. 'Ubidullah reported from Nafi from Ibn 'Umar رضی الله عنہ who said, "Umar رضی الله عنہ said: 'I have urinated while standing since I accepted Islam.'" This is more correct them the hadith of 'Abdul Karim. And the Hadith of Buraidah about this is not safe. And the meaning of the prohibition of urinating while standing is for discipline, not to make it unlawful. Indeed it has been reported from 'Abdullah bin Mas'ud that he said: "Among the loathsome things is urinating while you are standing.
جو تم سے یہ کہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا، آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمر، بریدہ، عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی یہ حدیث سب سے زیادہ عمدہ اور صحیح ہے، ۳- عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں ہے کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو“، چنانچہ اس کے بعد سے میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو عبدالکریم ابن ابی المخارق نے مرفوعاً روایت کیا ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ایوب سختیانی نے ان کی تضعیف کی ہے اور ان پر کلام کیا ہے، نیز یہ حدیث عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر سے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ یہ حدیث عبدالکریم بن ابی المخارق کی حدیث سے ( روایت کے اعتبار سے ) زیادہ صحیح ہے ۲؎، ۴- اس باب میں بریدۃ رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے، ۵- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت ادب کے اعتبار سے ہے حرام نہیں ہے ۳؎، ۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے منقول ہے کہ تم کھڑے ہو کر پیشاب کرو یہ پھوہڑ پن ہے ۴؎۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَبُرَيْدَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ عَائِشَةَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَحَدِيثُ عُمَرَ إِنَّمَا رُوِيَ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا ، فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَتَكَلَّمَ فِيهِ، وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا بُلْتُ قَائِمًا مُنْذُ أَسْلَمْتُ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، وَحَدِيثُ بُرَيْدَةَ فِي هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَمَعْنَى النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ قَائِمًا عَلَى التَّأْدِيبِ لَا عَلَى التَّحْرِيمِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْجَفَاءِ أَنْ تَبُولَ وَأَنْتَ قَائِمٌ.
Allah's Messenger صلی الله علیہ وسلم came to a waste area used by people, so he urinated on it while standing. I brought him the (water for) Wudu. Then I left to be away from him, but he called me until I was behind him. So he performed Wudu and wiped (Masaba) over his Khuff. [Abu Eisa said:] I heard Al-Jarud saying: "I heard 'Waki narrating this Hadith from Al-Amash, then Waki said, This is the most correct Hadith reported from the prophet about wiping (over khuff)'" And I heard Abu Ammar Al-Husain bin Huraith saying: "I heard Waki," then he mentioned a similar narration.] [Abu Eisa said:] Like this was reported by Mansur, And 'Ubaidah Ad-Dabbi, from Abu Wail from Hudhaifah, (all) similar to the narration of Al-Amash. Hammd bin Abu Sulaiman and 'Asim bin Bahdalah reported it from Abu Wail from Al-Mughirah bin Shubah, from the prophet . But the Hadith of Abu Wail from Hudhaifah is more correct. There are those among the people of knowledge who have permitted urinating from while standing. [Abu Eisa said: It was reported from Abidah bin Amr As- Salmani by Ibrahim An-Nakha'i and Abidah is one of the major Tabi'in, It is reported that Abidah said, I accepted Islam from the prophet died by two years." 'Ubaidah add-Dabbi, the companion of Ibrahim, is Ubaidah bin Mu'attib Ad-Dabbi, and his kunya is Abu 'Abdul karim].
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا گزر ایک قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر سے ہوا تو آپ نے اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا، میں آپ کے لیے وضو کا پانی لایا، اسے رکھ کر میں پیچھے ہٹنے لگا، تو آپ نے مجھے اشارے سے بلایا، میں ( آ کر ) آپ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وکیع کہتے ہیں: یہ حدیث مسح کے سلسلہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی حدیثوں میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔ ۲- یہ حدیث بروایت مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ بھی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے ۱؎ ابووائل کی حدیث جسے انہوں نے حذیفہ سے روایت کیا ( مغیرہ کی روایت سے ) زیادہ صحیح ہے ۲؎، ۳- محدثین میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی اجازت دی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوءٍ فَذَهَبْتُ لِأَتَأَخَّرَ عَنْهُ، فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، ثُمَّ قَالَ وَكِيعٌ: هَذَا أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْحِ، وسَمِعْت أَبَا عَمَّارٍ الْحُسَيْنَ بْنَ حُرَيْثٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قال أبو عيسى: وَهَكَذَا رَوَى مَنْصُورٌ، وَعُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ مِثْلَ رِوَايَةِ الْأَعْمَشِ، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَعَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَصَحُّ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَوْلِ قَائِمًا. قال أبو عيسى: وَعَبِيدَةُ بْنُ عَمْرٍو السَّلْمَانِيُّ رَوَى عَنْهُ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَعَبِيدَةُ مِنْ كِبَارِ التَّابِعِينَ، يُرْوَى عَنْ عَبِيدَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَسْلَمْتُ قَبْلَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَنَتَيْنِ، وَعُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ عُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ، وَيُكْنَى: أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ.
When the Prophet wanted to relieve himself, he would not raise his garment until he was close to the ground. When the Prophet wanted to relieve himself, he would not raise his garment until he was close to the ground. Abu Eisa said: This is how Muhammad bin Rabi'ah reported this hadith: "from Al-Amash, from Anas." Waki, and [Abu Yahya] Al-Himmani reported that Al-Amash said: "Ibn Umar, may Allah most high be pleased with him, said, when the prophet wanted to relieve himself, he would not raise until he was close to the ground.'" Both of the Ahadith are Mursal. They say that Al-Amash did not hear from Anas, nor any of the companions of the prophet. But he saw Anas bin Malik. He said, "I saw him prayer." And he mention something about him regarding the prayer. And Al-Amash's name is Sulaiman bin Mihran, Abu Muhammad Kahili, being their freed slave. Al-Amash said, "My father was a Hamil so he made Masruq an heir."
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہو جاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۔ دوسری سند میں اعمش سے روایت ہے، ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے کپڑے جب تک زمین سے قریب نہیں ہو جاتے نہیں اٹھاتے تھے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ دونوں احادیث مرسل ہیں، اس لیے کہ کہا جاتا ہے: دونوں احادیث کے راوی سلیمان بن مہران الأعمش نے نہ ہی تو انس بن مالک رضی الله عنہ سے سماعت کی ہے اور نہ ہی کسی اور صحابی سے، صرف اتنا ہے کہ انس کو صرف انہوں نے دیکھا ہے، اعمش کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے دیکھا ہے پھر ان کی نماز کی کیفیت بیان کی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَرَوَى وَكِيعٌ، وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ . وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ مُرْسَلٌ، وَيُقَالُ: لَمْ يَسْمَعْ الْأَعْمَشُ مِنْ أَنَسٍ وَلَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ نَظَرَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُهُ يُصَلِّي، فَذَكَرَ عَنْهُ حِكَايَةً فِي الصَّلَاةِ، وَالْأَعْمَشُ اسْمُهُ: سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْكَاهِلِيُّ، وَهُوَ مَوْلًى لَهُمْ، قَالَ الْأَعْمَشُ: كَانَ أَبِي حَمِيلًا فَوَرَّثَهُ مَسْرُوقٌ.
"The Prophet prohibited that a man should touch his penis with his right hand." There are narrations on this topic from 'Aishah, Salman, Abu Hurairah and Sahl bin Hunif رضی الله عنہم . Abu Eisa said: This Hadith is Hasan Sahih. The name of Abu Qatadah [Al-Ansari] is: Al-Harith bin Rib'i. This is acted upon according to the people of knowledge [in general ], they dislike Istinja' with the right hand.
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر ( عضو تناسل ) چھوئے. ۱؎۔ اس باب میں عائشہ، سلمان، ابوہریرہ اور سھل بن حنیف رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کو مکروہ جانا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ . وَفِي هَذَا الْبَاب: عَنْ عَائِشَةَ، وَسَلْمَانَ، وَأبِي هُرَيْرَةَ، وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. قال أبو عيسى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ اسْمُهُ: الْحَارِثُ بْنُ رِبْعِيٍّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ: كَرِهُوا الِاسْتِنْجَاءَ بِالْيَمِينِ.
They said to Salman رضی الله عنہ , 'Your Prophet taught you about everything, even defecating?' So Salman رضی الله عنہ said, 'Yes. He prohibited us from facing the Qiblah when defecating and urinating, performing Istinja with the right hand, using less than three stones for Istinja, and using dung or bones for Istinja." [Abu Eisa said:] There are narrations on this topic from 'Aisha, Khuzaimah bin Thabit, Jabir, and Khallad bin As-Sa'ib from his father. Abu 'Eisa said: The Hadith of Salman [on this topic] is a Hasan Sahih Hadith. It is the saying of most of the people of knowledge among the Companions of the prophet and those after them: They see that Istinja' with stones is enough, even if one does not use water for Istinja', when it removes the traces of defecation and urine. This is the saying of Ath-Thawri, Ibn Al-Mubarak, Ash-Shaf'i Ahmad, and Ishaq.
سلمان فارسی رضی الله عنہ سے بطور طنز یہ بات کہی گئی کہ تمہارے نبی نے تمہیں ساری چیزیں سکھائی ہیں حتیٰ کہ پیشاب پاخانہ کرنا بھی، تو سلمان فارسی رضی الله عنہ نے بطور فخر کہا: ہاں، ایسا ہی ہے ہمارے نبی نے ہمیں پیشاب پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، اور تین پتھر سے کم سے استنجاء کرنے، اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے ہمیں منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عائشہ، خزیمہ بن ثابت جابر اور خلاد بن السائب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- سلمان رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے، ۳- صحابہ و تابعین میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ پتھر سے استنجاء کر لینا کافی ہے جب وہ پاخانہ اور پیشاب کے اثر کو زائل و پاک کر دے اگرچہ پانی سے استنجاء نہ کیا گیا ہو، یہی قول ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِسَلْمَانَ: قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، فَقَالَ سَلْمَانُ: أَجَلْ، نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، وَجَابِرٍ، وَخَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ سَلْمَانَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ: رَأَوْا أَنَّ الِاسْتِنْجَاءَ بِالْحِجَارَةِ يُجْزِئُ وَإِنْ لَمْ يَسْتَنْجِ بِالْمَاءِ إِذَا أَنْقَى أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ.
Allah's Messenger went out to relieve himself. So he said: 'Bring me tree stones.' He said, So I came with two stones and a piece of dung. So he took the two stones, and left the dung. He said: 'It is Riks (a degenerative or filthy thing). [Abu Eisa said:] Similarly, Qais bin Ar-Rabi' reported this Hadith from Abu Ishaq, from Abu 'Ubaidah, from Abdullah, and it is similar to the narration of Isra'il. (no. 17) Ma'mar and Ma'mar and 'Ammar bin Ruzaiq reported it from Abu Ishaq, from 'Alqamah, from 'Abdullah. Zuhair reported it from Abu Ishaq, from 'Abdur Rahman bin Al-Aswad, from his father Al-Aswad bin Yazid, from 'Abdullah. Zikariyya bin Abi Za'idah reported it from Abu Ishaq, from 'Abdur-Rahman bin Yazid, from Al-Aswad bin Yazid, from 'Abdullah. So there is incoherence (Idtriab) in this Hadith. [Abu Eisa said:] I asked 'Abdullah bin 'Abdur Rahman which of the narrations of this [Hadith] from Abu Ishaq is the most correct, but he could not say anything decisive. So I asked Muhammad about it, and he could not say anything decisive. So I asked Muhammad about it, and he could not say anything decisive. It is as if he thought that the [Hadith] of Zuhair - from Abu Ishaq, from 'Abdur Rahman bin Al-Aswad, from his father from 'Abdullah - was the most likely since he put it in his book Al-Jami'. [Abu 'Eisa said:] To me, the most correct thing about this are the narrations of Isra'il and Qais; from Abu 'Ubaidah, from 'Abdullah. This is because Isra'il and Qais; 'Abdullah. This is because Isra'il is more dependable and better at preserving the narrations of Abu Ishaq than these people, and Qais's narration corroburated it. [Abu 'Eisa said:] I heard Abu Musa Muhammad bin Al-Muthanna saying: "I heard Abu Musa Muhammad bin Al-Muthanna saying: "I heard 'Abdur- Rahman bin Mahdi saying: "I only left the narrations of Sufyan Ath-Thawri from Abu Ishaq because I relied on Isra'il for it, since he narrated it in aa more complete fashion.'" Abu 'Eis said: In the case of Abu Ishaq, Zuhair is not lie that, because he heard from him at the end of his life. [He said: And] I heard Ahmad bin Al-Hasan [At-Tirmidhi] saying: "I heard Ahmad bin Hanbal saying: "I heard Ahmad bin Hanbal saying: 'When one hears a [hadith] from Za'idah and Zuhair, then there is no harm if he does not hear it from other, except in the case of Abu Ishaq.'" Abu Ishaq's name is 'Amr bin 'Abdullah As-Sabi'i Al-Hamdani. And Abu Ubaidah bin 'Abdullah bin Mas'ud did not hear from his father, and we do not know his name. Muhammad bin Bash-Shar [Al-'Abid] narrated to us, from Shu'bah, from 'Amr bin Murrah who said: "I asked Abu 'Ubaidah bin 'Abdullah: 'Did you remember anything from 'Abdullah?' He said, 'No.'"
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: ”میرے لیے تین پتھر ڈھونڈ لاؤ“، میں دو پتھر اور ایک گوبر کا ٹکڑا لے کر آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے دونوں پتھروں کو لے لیا اور گوبر کے ٹکڑے کو پھینک دیا اور فرمایا: ”یہ ناپاک ہے“ ۱؎۔ ( ابواسحاق سبیعی ثقہ اور مدلس راوی ہیں، بڑھاپے میں حافظہ میں اختلاط ہو گیا تھا اس لیے جن رواۃ نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا ان کی روایت مقبول ہے، اور جن لوگوں نے اختلاط کے بعد سنا ان کی روایت ضعیف، یہ حدیث ابواسحاق سے ان کے تلامذہ نے مختلف انداز سے روایت کی ہے ) ۔ امام ترمذی نے یہاں: ابن مسعود کی اس حدیث کو بسند «اسرائیل عن ابی اسحاق عن ابی عبیدہ عن ابن مسعود» روایت کرنے کے بعد اسرائیل کی متابعت ۲؎ میں قیس بن الربیع کی روایت کا ذکر کیا ہے، پھر بسند «معمر و عمار بن رزیق عن ابی اسحاق عن علقمہ عن ابن مسعود» کی روایت ذکر کی ہے، پھر بسند «زکریا بن ابی زائدہ و زہیر عن ابی اسحاق عن عبدالرحمٰن بن یزید عن اسود بن یزید عن عبداللہ بن مسعود» روایت ذکر کی اور فرمایا کہ اس حدیث میں اضطراب ہے، نیز اسرائیل کی روایت کو صحیح ترین قرار دیا، یہ بھی واضح کیا کہ ابو عبیدۃ کا سماع اپنے والد ابن مسعود سے نہیں ہے پھر واضح کیا کہ زہیر نے اس حدیث کو بسند «ابواسحاق عن عبدالرحمٰن بن الاسود عن أبیہ عن عبداللہ بن مسعود» روایت کیا ہے، تو ان محمد بن اسماعیل بخاری نے اپنی صحیح میں اس کو جگہ دے کر اپنی ترجیح کا ذکر کر دیا ہے، جب کہ ترمذی کا استدلال یہ ہے کہ «اسرائیل و قیس عن أبی اسحاق» زیادہ صحیح روایت اس لیے ہے کہ اسرائیل ابواسحاق کی حدیث کے زیادہ حافظ و متقن ہیں، قیس نے بھی اسرائیل کی متابعت کی ہے، اور واضح رہے کہ زہیر نے ابواسحاق سے آخر میں اختلاط کے بعد سنا ہے، اس لیے ان کی روایت اسرائیل کی روایت کے مقابلے میں قوی نہیں ہے ۳؎۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَقُتَيْبَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ فَقَالَ: الْتَمِسْ لِي ثَلَاثَةَ أَحْجَارٍ ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ بِحَجَرَيْنِ وَرَوْثَةٍ، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: إِنَّهَا رِكْسٌ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، نَحْوَ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، وَرَوَى مَعْمَرٌ، وَعَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَرَوَى زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَرَوَى زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَهَذَا فِيهِ اضْطِرَابٌ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ: هَلْ تَذْكُرُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ شَيْئًا ؟ قَالَ: لَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَيُّ الرِّوَايَاتِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِي إِسْحَاق أَصَحُّ ؟ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا ؟ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ وَكَأَنَّهُ رَأَى حَدِيثَ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَشْبَهَ وَوَضَعَهُ فِي كِتَابِ الْجَامِعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا عِنْدِي حَدِيثُ إِسْرَائِيلَ، وَقَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، لِأَنَّ إِسْرَائِيلَ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ لِحَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق مِنْ هَؤُلَاءِ، وَتَابَعَهُ عَلَى ذَلِكَ قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: مَا فَاتَنِي الَّذِي فَاتَنِي مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق إِلَّا لِمَا اتَّكَلْتُ بِهِ عَلَى إِسْرَائِيلَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَزُهَيْرٌ فِي أَبِي إِسْحَاق لَيْسَ بِذَاكَ لِأَنَّ سَمَاعَهُ مِنْهُ بِآخِرَةٍ، قَالَ: وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتَ الْحَدِيثَ عَنْ زَائِدَةَ وَزُهَيْرٍ فلا تبالي أن لا تسمعه من غيرهما إلا حديث أبي إسحاق، وأبو إسحاق اسمه: عمرو بن عبد الله السبيعي الهمداني، وأبو عبيدة بن عبد الله بن مسعود لم يسمع من أبيه ولا نعرف اسمه. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ هَلْ تَذْكُرُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ شَيْئًا قَالَ لاَ .
Allah's Messenger said: Do not perform Istinja, with dung, nor with bones. For indeed it is provisions for your brothers among the Jinn. There are narrations on this topic from Abu Hurairah, Salman, Jabir, and Ibn Umar. [Abu Eisa said:] This Hadith has been reported by Isma'il bin Ibrahim and Other, from Dawud bin Abi Hind, from Ash Sha'bi, from Alqama, from 'Abdullah: "That he (i.e., 'Abdullah) was with the prophet صلی الله علیہ وسلم on the night of the jinn" And the hadith lengthy. As-Shabi said: 'Do not perform Istinja with dung, nor with bones. For it is provision for your brothers among the jinn.'" It is as if the narration of Ismail is more correct than the narration of Hafs bin Ghiyath. The people of knowledge act according to this Hadith. And there are narration on this topic from Jabir, and Ibn 'Umar رضی الله عنہما .
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائیوں جنوں کی خوراک ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوہریرہ، سلمان، جابر، ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث مروی ہیں۔ ۲- اسماعیل بن ابراہیم وغیرہ نے بسند «داود ابن ابی ہند عن شعبی عن علقمہ» روایت کی ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ «لیلة الجن» میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۲؎ آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی جو لمبی ہے، شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں ( جنوں ) کی خوراک ہے، ۳- گویا اسماعیل بن ابراہیم کی روایت حفص بن غیاث کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۳؎، ۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، ۵- اور اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ . وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَلْمَانَ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرُهُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ ، وَكَأَنَّ رِوَايَةَ إِسْمَاعِيل أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَفِي الْبَاب: عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
Encourage your Husbands to clean themselves with water, for I am too shy of them, and Allah's Messenger would do that. There are narrations on this topic from Jarir bin Abdullah Al-Bajali, Anas and Anu Hurairah. [Abu Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. The people of Knowledge act according to it: They prefer using water for istinja' with stone is enough according to them, they consider it recommended to perform istinja' with water and they think that it is more virtuous. This is the view of Sufyan Ath-Thawri, Ibn Al-Mubarak, Ash-Shafi, Ahmad and Ishaq.
تم عورتیں اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پانی سے استنجاء کیا کریں، میں ان سے ( یہ بات کہتے ) شرما رہی ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جریر بن عبداللہ بجلی، انس، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے ۱؎، وہ پانی سے استنجاء کرنے کو پسند کرتے ہیں اگرچہ پتھر سے استنجاء ان کے نزدیک کافی ہے پھر بھی پانی سے استنجاء کو انہوں نے مستحب اور افضل قرار دیا ہے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد، اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ البصري، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَسْتَطِيبُوا بِالْمَاءِ فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ . وَفِي الْبَاب عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَخْتَارُونَ الِاسْتِنْجَاءَ بِالْمَاءِ، وَإِنْ كَانَ الِاسْتِنْجَاءُ بِالْحِجَارَةِ يُجْزِئُ عِنْدَهُمْ، فَإِنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الِاسْتِنْجَاءَ بِالْمَاءِ وَرَأَوْهُ أَفْضَلَ، وَبِهِ يَقُولُ: سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
I was with the Prophet on a journey. The Prophet had to relieve himself, so he went far away. [He said:] There are narration on this topic from Abdur Rahman bin Abi Qurad, Abu Qatadah, Jabir and Yahya bin Ubaid from his father and Abu Musa, Ibn Abbas and Bilal bin Al-Harith. Abu Eisa said: This Hadith is Hasan Sahih. And it has been reported from the prophet صلی الله علیہ وسلم that he would seek a location to urinate just as he would for a place to camp." Abu Salamah's (one of the narrators) name is 'Abdullah bin 'Abdur Rahman bin Awf Az-Zuhri.
میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ قضائے حاجت کے لیے نکلے تو بہت دور نکل گئے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن ابی قراد، ابوقتادہ، جابر، یحییٰ بن عبید عن أبیہ، ابو موسیٰ، ابن عباس اور بلال بن حارث رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- روایت کی جاتی ہے کہ نیز نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پیشاب کے لیے اس طرح جگہ ڈھونڈتے تھے جس طرح مسافر اترنے کے لیے جگہ ڈھونڈتا ہے۔ ۴- ابوسلمہ کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ فَأَبْعَدَ فِي الْمَذْهَبِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَجَابِرٍ، وَيَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي مُوسَى، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَرْتَادُ لِبَوْلِهِ مَكَانًا كَمَا يَرْتَادُ مَنْزِلًا، وَأَبُو سَلَمَةَ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الزُّهْرِيُّ.
The Prophet prohibited that a man should urinate in his bathing area. And he said: It will only cause misgivings. [He said:] There are narrations on This topic from a man from among the Companions of the Prophet. [Abu Eisa said:] This Hadith is Gharib. We do not know of it being reported from the prophet ﷺ except from the narration of 'Ash'ath bin Abdullah. And they call him Ash'ath bin Al-A'ma. Some people among the people of knowledge disliked urinated in the washing area. They said that it brew misgivings. Some of the people of knowledge permitted it. Among them were Ibn Sirin. They said to him, "It is said that it brews misgiving?" He said: Our lord is Allah, there is no partner for him." Ibn Al-Mubarak said, "Indeed urinated in the wash area is permissible when the water in it is flowing." [Abu Eisa said:] That was narrated to us by Ahmad bin 'Abdah Al-Amuli, from Hibban, from 'Abdullah bin Al-Mubarak.
نبی اکرم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے اور فرمایا : ” زیادہ تر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس باب میں ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے ، ۲- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اشعث بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں ، انہیں اشعث اعمی بھی کہا جاتا ہے ، ۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے ، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں ، ۴- بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے جن میں سے ابن سیرین بھی ہیں ، ابن سیرین سے کہا گیا : کہا جاتا ہے کہ اکثر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا رب اللہ ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے ، بشرطیکہ اس میں سے پانی بہ جاتا ہو.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى مَرْدَوَيْهِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبُولَ الرَّجُلُ فِي مُسْتَحَمِّهِ، وَقَالَ: إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَيُقَالُ لَهُ: أَشْعَثُ الْأَعْمَى، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَوْلَ فِي الْمُغْتَسَلِ، وَقَالُوا: عَامَّةُ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ، وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ: ابْنُ سِيرِينَ، وَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ يُقَالُ: إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ، فَقَالَ: رَبُّنَا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: قَدْ وُسِّعَ فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ إِذَا جَرَى فِيهِ الْمَاءُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْآمُلِيُّ، عَنْ حِبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ.
Allah's Messenger said: If it were not that it would be difficult on my nation, then I would have ordered them to use the Siwak for each prayer. [Abu Eisa said:] This Hadith has been reported by Muhammad bin Ishaq, fro Muhammad bin Ibrahim, from Salamah, from Zaid bin khalid, from the prophet ﷺ - both of them are Sahih in my view. Because this Hadith has been narrated from more than one route, from Abu Hurairah رضی الله عنہ, from the prophet ﷺ. And the Hadith of Abu Hurairah رضی الله عنہ is only correct because it has been reported through more than one route. As for Muhammad bin Isma'il he claimed that the hadith of Au Salmah, from Zaid bin Khalid رضی الله عنہ is more correct. [Abu Eisa said:] There are narration on this topic from Abu Bakr As-Siddiq, Ali 'Aishah, Ibn Abbas, Hudhaifah, Zaid bin khalid, Anas, Abdullah bin Umar, Umm Habiba, Ibn 'Umar, Abu Umamah, [Abu] Ayyub, Tammam bin 'Abbas, 'Abdullah bin Hanzala, Umm Salamah, wathilah [bin Al-Aqsa'], and Abu Musa رضی الله عنہم .
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے اپنی امت کو حرج اور مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بروایت ابوسلمہ، ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی الله عنہما کی مروی دونوں حدیثیں میرے نزدیک صحیح ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کا خیال ہے کہ ابوسلمہ کی زید بن خالد رضی الله عنہ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے ۲؎، ۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، علی، عائشہ، ابن عباس، حذیفہ، زید بن خالد، انس، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، ام حبیبہ، ابوامامہ، ابوایوب، تمام بن عباس، عبداللہ بن حنظلہ، ام سلمہ، واثلہ بن الاسقع اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلَاهُمَا عِنْدِي صَحِيحٌ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ، وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّمَا صَحَّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل فَزَعَمَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَعَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عُمَرَ، وَأُمِّ حَبِيبَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَتَمَّامِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَأَبِي مُوسَى.
I heard Allah's Messenger saying: "If it were not that it would be difficult on my nation then, I would have ordered them to use the Siwak for each prayer and to delay the Isha prayer until the third of the night." He [Abu Salamah, one of the narrators] said: Zaid bin Khalid wouId attend the prayer in the Masjid and his Siwak would be on his ear in the location of the pen on the ear of a writer. He would not get up to pray without cleaning his teeth, then returning it to its location. Abu Eisa said: This Hadith is Hasan Sahih.
میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اگر مجھے اپنی امت کو حرج و مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت ( وجوباً ) مسواک کرنے کا حکم دیتا، نیز میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا ( راوی حدیث ) ابوسلمہ کہتے ہیں: اس لیے زید بن خالد رضی الله عنہ نماز کے لیے مسجد آتے تو مسواک ان کے کان پر بالکل اسی طرح ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے، وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے پھر اسے اس کی جگہ پر واپس رکھ لیتے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ . قال: فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا أُسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
The Prophet said: When on of you awakens in the night, then let him not put his hand into the vessel until he has poured water on two times, or three times, for indeed he does not know where his hand has spent the night. There are narration on this topic from Ibn 'Umar, Jabir, and 'A'ishah. Abu Eisa said: This Hadith is Hasan Sahih. Ash-Shafi said: "It is recommended for everyone who awakens from sleep, be it brief or otherwise, that he not put his hands into the water or wudu' until he washes them. If he were to enter his hands (in the vessel) before washes them then that would be disliked for him and it would not be spoil the water when there is no impurities on his hand." Ahmad bin Hanbal said, "When one awaken (from asleep) at night and enter his hand into the water for wudu before washing them, then it is preferred to me that he dump out the water." Ishaq said: "When he awakens from sleep in the night or the day, then he is not to put his hands into the water from wudu' until he washes them."
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو نیند سے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن ۱؎ میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر دو یا تین بار پانی نہ ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر، جابر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- شافعی کہتے ہیں: میں ہر سو کر اٹھنے والے کے لیے - چاہے وہ دوپہر میں قیلولہ کر کے اٹھا ہو یا کسی اور وقت میں - پسند کرتا ہوں کہ وہ جب تک اپنا ہاتھ نہ دھوئے اسے وضو کے پانی میں نہ ڈالے اور اگر اس نے دھونے سے پہلے ہاتھ ڈال دیا تو میں اس کے اس فعل کو مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اس سے پانی فاسد نہیں ہو گا بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو ۲؎، احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب کوئی رات کو جاگے اور دھونے سے پہلے پانی میں ہاتھ ڈال دے تو اس پانی کو میرے نزدیک بہا دینا بہتر ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب وہ رات یا دن کسی بھی وقت نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ، يُقَالُ هُوَ: مِنْ وَلَدِ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَأبِى سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ . وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأُحِبُّ لِكُلِّ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ قَائِلَةً كَانَتْ أَوْ غَيْرَهَا، أَنْ لَا يُدْخِلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، فَإِنْ أَدْخَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا كَرِهْتُ ذَلِكَ لَهُ، وَلَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْمَاءَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ نَجَاسَةٌ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ مِنَ اللَّيْلِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا، فَأَعْجَبُ إِلَيَّ أَنْ يُهْرِيقَ الْمَاءَ، وقَالَ إِسْحَاق: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا.
I heard Allah's Messenger saying: there is no Wudu for one who does not mention Allah's Name over it.
میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو «بسم اللہ» کر کے وضو شروع نہ کرے اس کا وضو نہیں ہوتا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، سہل بن سعد اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: مجھے اس باب میں کوئی ایسی حدیث نہیں معلوم جس کی سند عمدہ ہو، ۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اگر کوئی قصداً «بسم اللہ» کہنا چھوڑ دے تو وہ دوبارہ وضو کرے اور اگر بھول کر چھوڑے یا وہ اس حدیث کی تاویل کر رہا ہو تو یہ اسے کافی ہو جائے گا، ۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے اچھی یہی مذکورہ بالا حدیث رباح بن عبدالرحمٰن کی ہے، یعنی سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کی حدیث۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ أَبِي ثِفَالٍ الْمُرِّيِّ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: لَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثًا لَهُ إِسْنَادٌ جَيِّدٌ، وقَالَ إِسْحَاقُ: إِنْ تَرَكَ التَّسْمِيَةَ عَامِدًا أَعَادَ الْوُضُوءَ وَإِنْ كَانَ نَاسِيًا أَوْ مُتَأَوِّلًا أَجْزَأَهُ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، وَأَبُوهَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَأَبُو ثِفَالٍ الْمُرِّيُّ اسْمُهُ: ثُمَامَةُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو بَكْرِ بْنُ حُوَيْطِبٍ، مِنْهُمْ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حُوَيْطِبٍ، فَنَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ.