An-Numan bin Bashir narrated that the Messenger of Allah (S) said: The lawful is clear and the unlawful is clear, and between that are matters that are doubtful (not clear); many of the people do not know whether it is lawful or unlawful. So whoever leaves it to protect his religion and his honor, then he will be safe, and whoever falls into something from them, then he soon will have fallen into the unlawful. Just like if someone grazes (his animals) around a sanctuary, he would soon wind up in it. Indeed for every king is a sanctuary (pasture), and indeed Allah's sanctuary is what He made unlawful.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور اس کے درمیان بہت سی چیزیں شبہ والی ہیں ۱؎ جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ یہ حلال کے قبیل سے ہیں یا حرام کے۔ تو جس نے اپنے دین کو پاک کرنے اور اپنی عزت بچانے کے لیے انہیں چھوڑے رکھا تو وہ مامون رہا اور جو ان میں سے کسی میں پڑ گیا یعنی انہیں اختیار کر لیا تو قریب ہے کہ وہ حرام میں مبتلا ہو جائے، جیسے وہ شخص جو سرکاری چراگاہ کے قریب ( اپنا جانور ) چرا رہا ہو، قریب ہے کہ وہ اس میں واقع ہو جائے، جان لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں“۔ دوسری سند سے مؤلف نے شعبی سے اور انہوں نے نے نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے اسی طرح کی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، اسے کئی رواۃ نے شعبی سے اور شعبی نے نعمان بن بشیر سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَدْرِي كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، أَمِنَ الْحَلَالِ هِيَ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ، فَمَنْ تَرَكَهَا اسْتِبْرَاءً لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ، فَقَدْ سَلِمَ، وَمَنْ وَاقَعَ شَيْئًا مِنْهَا يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ، كَمَا أَنَّهُ مَنْ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ.
Ibn Mas'ud narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) cursed the one who consumed Riba, and the one who charged it, those who witnessed it, and the one who recorded it. He said: There are narrations on this topic from 'Umar, 'Ali, Jabir [and Abu Juhaifah]. The Hadith of 'Abdullah (bin Mas'ud) is a Hasan Sahih Hadith.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، علی، جابر اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Anas narrated that the Prophet (ﷺ) said about the major sins: Associating partners with Allah, disobeying parents, killing oneself, and false speech. He said: There are narrations on this topic from Abu Bakrah, Ayman bin Khuraim, and Ibn 'Umar Abu 'Eisa said: The Hadith of Anas is a Hasan Sahih Gharib Hadith.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں ۱؎ سے متعلق فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو ( ناحق ) قتل کرنا اور جھوٹی بات کہنا ( کبائر میں سے ہیں“ ۲؎ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوبکرہ، ایمن بن خریم اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَبَائِرِ، قَالَ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَأَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
Abu Wa'il narrated that Qais bin Abi Gharazah said: The Messenger of Allah (S) came to us, and we were what was called 'brokers,' he said: 'O people of trade! Indeed the Shaitan and sin are present in the sale, so mix your sales with charity.' He said: There are narrations on this topic from Al-Bara' bin 'Azib and Rifa'ah. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Qais bin Abi Gharazah (a narrator) is a Hasan Sahih Hadith. Mansur, Al-A'mash, Habib bin Abi Thabit and others reported it from Abu Wa'il, from Qais bin Abi Gharzah, from the Prophet (ﷺ). We do not know of anything from the Prophet (ﷺ) narrated by Qais other than this.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم ( اس وقت ) «سماسرہ» ۱؎ ( دلال ) کہلاتے تھے، آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت کے وقت شیطان اور گناہ سے سابقہ پڑ ہی جاتا ہے، لہٰذا تم اپنی خرید فروخت کو صدقہ کے ساتھ ملا لیا کرو“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قیس بن ابی غرزہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے منصور نے بسند «الأعمش وحبيب بن أبي ثابت»، اور دیگر کئی لوگوں نے بسند «أبي وائل عن قيس بن أبي غرزة» سے روایت کیا ہے۔ ہم اس کے علاوہ قیس کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، ۳- مؤلف نے بسند «أبو معاوية عن الأعمش عن شقيق بن سلمة وشقيق هو أبو وائل عن قيس بن أبي غرزة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، ۴- یہ حدیث صحیح ہے، ۵- اس باب میں براء بن عازب اور رفاعہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ الشَّيْطَانَ، وَالْإِثْمَ، يَحْضُرَانِ الْبَيْعَ فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَرِفَاعَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ مَنْصُورٌ، وَالْأَعْمَشُ، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، وغير واحد، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، وَلَا نَعْرِفُ لِقَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، أبي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
Abu Sa'eed narrated that the Prophet (ﷺ) said: The truthful, trustworthy merchant is with the Prophets, the truthful, and the martyrs. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan, we do not know it except from this route, a narration of Ath-Thawri from Abu Hamzah. Abu Hamzah's name is 'Abdullah bin Jabir, and he is a Shaikh from Al-Basrah.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچا اور امانت دار تاجر ( قیامت کے دن ) انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے بروایت ثوری صرف اسی سند سے جانتے ہیں انہوں نے ابوحمزہ سے روایت کی ہے، ۲- اور ابوحمزہ کا نام عبداللہ بن جابر ہے اور وہ بصرہ کے شیخ ہیں -
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ، وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَابِرٍ وَهُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
Narrated Isma'il bin 'Ubaid bin Rifa'ah: From his father, from his grandfather, that he went with the Messenger of Allah (ﷺ) to the Musalla, and he saw the people doing business so he said: 'O people of trade!' and they replied to the Messenger of Allah (ﷺ) turning their necks and their gazes towards him, and he said: Indeed the merchants will be resurrected on the Day of judgement with the wicked, except the one who has Taqwa of Allah, who behaves charitably and is truthful.' [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. And they also say Isma'il bin 'Ubaidullah bin Rifa'ah.
وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید گاہ کی طرف نکلے، آپ نے لوگوں کو خرید و فروخت کرتے دیکھا تو فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سننے لگے اور انہوں نے آپ کی طرف اپنی گردنیں اور نگاہیں اونچی کر لیں، آپ نے فرمایا: ”تاجر لوگ قیامت کے دن گنہگار اٹھائے جائیں گے سوائے اس کے جو اللہ سے ڈرے نیک کام کرے اور سچ بولے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسماعیل بن عبید بن رفاعہ کو اسماعیل بن عبیداللہ بن رفاعہ بھی کہا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَرَأَى النَّاسَ يَتَبَايَعُونَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ ، فَاسْتَجَابُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعُوا أَعْنَاقَهُمْ، وَأَبْصَارَهُمْ إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَبَرَّ، وَصَدَقَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ إِسْمَاعِيل بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ أَيْضًا.
Narrated Abu Dharr: That the Prophet (ﷺ) said: There are three whom Allah will not look at on the Day of Judgement, nor will He purify them, and theirs is a painful punishment. We said: Who are they O Messenger of Allah ? For they have indeed failed and are lost! He sai: The Mannan, the one whose Izar hangs (below the ankels) and the one who promotes his merchandise with false oath. [He said:] There are narrations on this topic from Ibn Mas'ud, Abu Hurairah, Abu Umamah bin Tha'labah, 'Imran bin Husain, and Ma'qil bin Yasar [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Dharr is a Hasan Sahih Hadith.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ( رحمت کی نظر سے ) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں ( گناہوں سے ) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: ”احسان جتانے والا، اپنے تہبند ( ٹخنے سے نیچے ) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوذر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ، ابوامامہ بن ثعلبہ، عمران بن حصین اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحَرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ، قُلْنَا: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، فَقَالَ: الْمَنَّانُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated 'Umarah bin Hadid: From Shakr Al-Ghamidi that the Messenger of Allah (ﷺ) said: O Allah bless my Ummah in what they do early (in the day). He said: Whenever he (ﷺ) would dispatch a military expedition or an army, he would send them in the first part of the day. And Sakhr, a man who was a merchant, used to send his goods for trade during the beginning of the day, so he became rich, and his wealth increased. [He said:] There are narrations on this topic from 'Ali, Buraidah, Ibn Mas'ud, Anas, Ibn 'Umar, Ibn 'Abbas, and Jabir. [Abu 'Eisa said:] The Hadith is Sakhr Al-Ghamidi is a Hasan Hadith. We do not know of a narration that Sakhr Al-Ghamidi reported from the Prophet (ﷺ) other than this Hadith. Sufyan Ath-Thawri reported this Hadith from Shu'bah, from Ya'la bin 'Ata.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میری امت کو اس کے دن کے ابتدائی حصہ میں برکت دے“ ۱؎ صخر کہتے ہیں کہ آپ جب کسی سریہ یا لشکر کو روانہ کرتے تو اسے دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ اور صخر ایک تاجر آدمی تھے۔ جب وہ تجارت کا سامان لے کر ( اپنے آدمیوں کو ) روانہ کرتے تو انہیں دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ تو وہ مالدار ہو گئے اور ان کی دولت بڑھ گئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- صخر غامدی کی حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کے علاوہ صخر غامدی کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، ۲- اس باب میں علی، ابن مسعود، بریدہ، انس، ابن عمر، ابن عباس، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، أَوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ أَوَّلَ النَّهَارِ، وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، وَكَانَ إِذَا بَعَثَ تِجَارَةً بَعَثَهُمْ أَوَّلَ النَّهَارِ، فَأَثْرَى، وَكَثُرَ مَالُهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلَا نَعْرِفُ لِصَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
Narrated 'Aishah: The Messenger of Allah (ﷺ) was wearing two thick Qitri garments on. When he would sit, he would sweat since they were so heavy for him. Some clothes arrived from Ash-Sham for so-and-so, the Jew. I said: 'Perhaps you could dispatch a request to him to buy some garments (on credit) from him until it is easy (to pay). So he sent a message to him and he said: 'I know what he wants. He only wants to take away my wealth' or 'my Dirham.' So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'He has lied, indeed he knows that I am the one with the most Taqwa among them, and the best at fulfilling trusts among them.' [He said:] There are narrations on this topic from Ibn 'Abbas, Anas, and Asma' bint Yazid. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of 'Aishah is Hasan Sahih Gharib Hadith. Shu'bah has also reported it from 'Umarah bin Abi Hafsah. He said: I heard Muhammad bin Firas Al-Basri saying: I heard Abu Dawud At-Tayalisi saying: 'One day Shu'bah was asked about this Hadith, and he said: I will not narrate it to you (people) until you stand up before Harami bin 'Umarah [bin Hafsah] to kiss his head. He said: 'And Harami was there among the people.' [Abu 'Eisa said:] Meaning: approving of this Hadith.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر دو موٹے قطری کپڑے تھے، جب آپ بیٹھتے اور پسینہ آتا تو وہ آپ پر بوجھل ہو جاتے، شام سے فلاں یہودی کے کپڑے آئے۔ تو میں نے عرض کیا: کاش! آپ اس کے پاس کسی کو بھیجتے اور اس سے دو کپڑے اس وعدے پر خرید لیتے کہ جب گنجائش ہو گی تو قیمت دے دیں گے، آپ نے اس کے پاس ایک آدمی بھیجا، تو اس نے کہا: جو وہ چاہتے ہیں مجھے معلوم ہے، ان کا ارادہ ہے کہ میرا مال یا میرے دراہم ہڑپ کر لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جھوٹا ہے، اسے خوب معلوم ہے کہ میں لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا اور امانت کو سب سے زیادہ ادا کرنے والا ہوں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اسے شعبہ نے بھی عمارہ بن ابی حفصہ سے روایت کیا ہے، ۳- ابوداؤد طیالسی کہتے ہیں: ایک دن شعبہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: میں تم سے اس وقت اسے نہیں بیان کر سکتا جب تک کہ تم کھڑے ہو کر حرمی بن عمارہ بن ابی حفصہ ( جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں ) کا سر نہیں چومتے اور حرمی ( وہاں ) لوگوں میں موجود تھے، انہوں نے اس حدیث سے حد درجہ خوش ہوتے ہوئے یہ بات کہی، ۴- اس باب میں ابن عباس، انس اور اسماء بنت یزید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمَرُو بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَانِ قِطْرِيَّانِ غَلِيظَانِ، فَكَانَ إِذَا قَعَدَ فَعَرِقَ ثَقُلَا عَلَيْهِ، فَقَدِمَ بَزٌّ مِنْ الشَّامِ لِفُلَانٍ الْيَهُودِيِّ، فَقُلْتُ: لَوْ بَعَثْتَ إِلَيْهِ، فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَى الْمَيْسَرَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا يُرِيدُ إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِمَالِي، أَوْ بِدَرَاهِمِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ، وَآدَاهُمْ لِلْأَمَانَةِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَنَسٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ، حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ أَيْضًا، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ فِرَاسٍ الْبَصْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ الطَّيَالِسِيَّ، يَقُولُ: سُئِلَ شُعْبَةُ يَوْمًا، عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ: لَسْتُ أُحَدِّثُكُمْ حَتَّى تَقُومُوا إِلَى حَرَمِيِّ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، فَتُقَبِّلُوا رَأَسَهُ، قَالَ: وَحَرَمِيٌّ فِي الْقَوْمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: أَيْ إِعْجَابًا بِهَذَا الْحَدِيثِ.
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet (ﷺ) died while his armour was pawned for twenty Sa' of food that he got for his family. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی زرہ بیس صاع غلے کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی۔ آپ نے اسے اپنے گھر والوں کے لیے لیا تھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ بِعِشْرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَخَذَهُ لِأَهْلِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated Anas: I walked to the Prophet (ﷺ) with some barley bread that has some rancid oil poured over it. The Prophet (ﷺ) had pawned his armour with a Jew for twenty Sa' of food that he got for his family. That day (he pawned it), I heard him saying: 'Not for one evening has the household of Muhammad had a Sa' of dates or a Sa' of grain.' And on that day he had nine wives. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آ چکی تھی لے کر چلا، آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس بیس صاع غلے کے عوض جسے آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے لے رکھا تھا گروی رکھی ہوئی تھی ۱؎ قتادہ کہتے ہیں میں نے ایک دن انس رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس ایک صاع کھجور یا ایک صاع غلہ شام کو نہیں ہوتا تھا جب کہ اس وقت آپ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَشَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ، وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ، وَلَقَدْ رُهِنَ لَهُ دِرْعٌ، عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِعِشْرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَخَذَهُ لِأَهْلِهِ، وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ ذَاتَ يَوْمٍ يَقُولُ: مَا أَمْسَى فِي آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعُ تَمْرٍ، وَلَا صَاعُ حَبٍّ، وَإِنَّ عِنْدَهُ يَوْمَئِذٍ لَتِسْعَ نِسْوَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated 'Abbad bin Laith Al-Karabisi [Al-Basri]: Abdul Majid bin Wahb narrated to us, he said: 'Al-'Adda' bin Khalid bin Hawdhah said to me: Shall I not read to you a letter that was written for me from the Messenger of Allah (ﷺ) ?' He said: 'I said: Of course. So he took out a letter for me: This is what Al-'Adda' bin Khalid bin Hawdhah purchased from Muhammad, the Messenger of Allah (ﷺ): He purchased from him a slave' - or - 'a female slave, having no ailments, nor being a runaway, nor having any malicious behavior. Sold by a Muslim to a Muslim.' [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib, we do not know of it except from 'Abbad bin Laith. More than one of the people of Hadith have reported this Hadith from him.
مجھ سے عداء بن خالد بن ھوذہ نے کہا: کیا میں تمہیں ایک تحریر نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے لکھی تھی؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور پڑھائیے، پھر انہوں نے ایک تحریر نکالی، ( جس میں لکھا تھا ) ”یہ بیع نامہ ہے ایک ایسی چیز کا جو عداء بن خالد بن ھوذہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے خریدی ہے“، انہوں نے آپ سے غلام یا لونڈی کی خریداری اس شرط کے ساتھ کی کہ اس میں نہ کوئی بیماری ہو، نہ وہ بھگیوڑو ہو اور نہ حرام مال کا ہو، یہ مسلمان کی مسلمان سے بیع ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عباد بن لیث کی روایت سے جانتے ہیں۔ ان سے یہ حدیث محدثین میں سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيِّ الْبَصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ لِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ: أَلَا أُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى فَأَخْرَجَ لِي كِتَابًا هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا، أَوْ أَمَةً، لَا دَاءَ، وَلَا غَائِلَةَ، وَلَا خِبْثَةَ بَيْعَ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ لَيْثٍ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
Narrated Ibn 'Abbas: That the Messenger of Allah (ﷺ) said to the people of weights and measures: Indeed you have been entrusted with two matters that nations preceding you in the past were destroyed for. [Abu 'Eisa said:] We do not know this Hadith to be Marfu' except through the narration of Husain bin Qais, and Husain bin Qais was graded weak in Hadith. This has been reported as Maquf narration from Ibn 'Abbas with a Sahih chain of narration.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپ تول والوں سے فرمایا: ”تمہارے دو ایسے کام ۱؎ کیے گئے ہیں جس میں تم سے پہلے کی امتیں ہلاک ہو گئیں“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ہم اس حدیث کو صرف بروایت حسین بن قیس مرفوع جانتے ہیں، اور حسین بن قیس حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ نیز یہ صحیح سند سے ابن عباس سے موقوفاً مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْمِكْيَالِ وَالْمِيزَانِ: إِنَّكُمْ قَدْ وُلِّيتُمْ أَمْرَيْنِ هَلَكَتْ فِيهِ الْأُمَمُ السَّالِفَةُ قَبْلَكُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا، مِنْ حَدِيثِ حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا.
Narrated Anas bin Malik: That the Messenger of Allah (ﷺ) sold a saddle blanket and a drinking bowl. He (ﷺ) said: Who will buy saddle blanket and drinking bowl ? . So a man said: I will take them for a Dirham. So the Prophet (ﷺ) said: Who will give more than a Dirham ? Who will give more that a Dirham ? A man agreed to give him two Dirham, so he sold them to him. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan. We do not know of it except from the narration of Al-Akhdar bin 'Ajlan, and 'Abdullah Al-Hanafi who is reporting from Anas, is Abu Bakr Al-Hanafi. This is acted upon according to some of the people of knowledge, they did not see any harm in auctioning the spolis of war and inheritance. Al-Mu'tamir bin Sulaiman and others among the people of Hadith reported from Al-Akhdar bin 'Ajlan.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹاٹ جو کجاوہ کے نیچے بچھایا جاتا ہے اور ایک پیالہ بیچا، آپ نے فرمایا: ”یہ ٹاٹ اور پیالہ کون خریدے گا؟ ایک آدمی نے عرض کیا: میں انہیں ایک درہم میں لے سکتا ہوں“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک درہم سے زیادہ کون دے گا؟“ تو ایک آدمی نے آپ کو دو درہم دیا، تو آپ نے اسی کے ہاتھ سے یہ دونوں چیزیں بیچ دیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے صرف اخضر بن عجلان کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اور عبداللہ حنفی ہی جنہوں نے انس سے روایت کی ہے ابوبکر حنفی ہیں ۱؎، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ غنیمت اور میراث کے سامان کو زیادہ قیمت دینے والے سے بیچنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں، ۴- یہ حدیث معتمر بن سلیمان اور دوسرے کئی بڑے لوگوں نے بھی اخضر بن عجلان سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ شُمَيْطِ بْنِ عَجْلَانَ، حَدَّثَنَا الْأَخْضَرُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْحَنَفِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ حِلْسًا وَقَدَحًا، وَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الْحِلْسَ وَالْقَدَحَ ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَخَذْتُهُمَا بِدِرْهَمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ ، فَأَعْطَاهُ رَجُلٌ دِرْهَمَيْنِ فَبَاعَهُمَا مِنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ، وَعَبْدُ اللَّهِ الْحَنَفِيُّ، الَّذِي رَوَى عَنْ أَنَسٍ هُوَ أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا بِبَيْعِ مَنْ يَزِيدُ فِي الْغَنَائِمِ، وَالْمَوَارِيثِ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، مِنْ كِبَارِ النَّاسِ، عَنْ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ
Narrated Jabir: A man among the Ansar decided to free a slave of his after his death. He died but he left no wealth behind beside the slave. So the Prophet (ﷺ) sold him and Nu'aim [bin 'Abdullah] bin An-Nah-ham bought him. Jabir said: He was Coptic slave who died during the first year of the leadership of Ibn Az-Zubair. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih and it has been reported through more than one route from Jabir bin 'Abdullah. This Hadith is acted upon according to some of the people of knowledge among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others. They did not see any harm in the sale of Mudabbar. This is the view of Ash-Shafi'i, Ahmad and Ishaq. There are those among people of knowledge, among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others, who disliked selling the Mudabbar. This is the view of Sufyan Ath-Thawri, Malik and Al-Awza'i.
انصار کے ایک شخص نے ۱؎ اپنے غلام کو مدبر ۲؎ بنا دیا ( یعنی اس سے یہ کہہ دیا کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو ) ، پھر وہ مر گیا، اور اس غلام کے علاوہ اس نے کوئی اور مال نہیں چھوڑا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا ۳؎ اور نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خریدا۔ جابر کہتے ہیں: وہ ایک قبطی غلام تھا۔ عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کی امارت کے پہلے سال وہ فوت ہوا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ جابر بن عبداللہ سے اور بھی سندوں سے مروی ہے۔ ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ مدبر غلام کو بیچنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے مدبر کی بیع کو مکروہ جانا ہے۔ یہ سفیان ثوری، مالک اور اوزاعی کا قول ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ غُلَامًا لَهُ فَمَاتَ، وَلَمْ يَتْرُكْ مَالًا غَيْرَهُ فَبَاعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ، قَالَ جَابِرٌ: عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ الْأَوَّلِ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، لَمْ يَرَوْا بِبَيْعِ الْمُدَبَّرِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ بَيْعَ الْمُدَبَّرِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكٍ، وَالْأَوْزَاعِيِّ.
Narrated Ibn Mas'ud: From the Prophet (ﷺ): He prohibited meeting the owners of the goods. [He said:] There are narrations on this topic from 'Ali, Ibn 'Abbas, Abu Hurairah, Abu Sa'eed, Ibn 'Umar, and a man from the Companions of the Prophet (ﷺ).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں علی، ابن عباس، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، ابن عمر، اور ایک اور صحابی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: نَهَى عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Narrated Abu Hurairah: The Prophet (ﷺ) prohibited meeting the goods being brought (to the market). If someone were to meet them and buy them, then the owner of the goods retains the option when he reaches the market. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib narration of Ayyub (a narrator). The Hadith if Ibn Mas'ud is a Hasan Sahih Hadith. There are those among the people of knowledge who disliked meeting the owners of the goods, saying that it is a type of deception. This is the view of Ash-Shafi'i, and others among our companions.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر سے آنے والے سامانوں کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا: اگر کسی آدمی نے مل کر خرید لیا تو صاحب مال کو جب وہ بازار میں پہنچے تو اختیار ہے ( چاہے تو وہ بیچے چاہے تو نہ بیچے ) ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ایوب کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کی ایک جماعت نے مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے مل کر مال خریدنے کو ناجائز کہا ہے یہ دھوکے کی ایک قسم ہے ہمارے اصحاب میں سے شافعی وغیرہ کا یہی قول ہے۔
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى أَنْ يُتَلَقَّى الْجَلَبُ، فَإِنْ تَلَقَّاهُ إِنْسَانٌ فَابْتَاعَهُ فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ فِيهَا بِالْخِيَارِ، إِذَا وَرَدَ السُّوقَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَلَقِّي الْبُيُوعِ، وَهُوَ ضَرْبٌ مِنَ الْخَدِيعَةِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ، مِنْ أَصْحَابِنَا.
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: The dweller of the town is not to sell for the Bedouin. [He said:] There are narrations on this topic from Talhah, Jabir, Anas, Ibn 'Abbas, Hakim bin Abi Yazid from his father, 'Amr bin 'Awf Al-Muzani the grandfather of Kathir bin 'Abdullah, and a man from the Companions of the Prophet (ﷺ).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے ۱؎ ( بلکہ دیہاتی کو خود بیچنے دے“ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں طلحہ، جابر، انس، ابن عباس، ابویزید کثیر بن عبداللہ کے دادا عمرو بن عوف مزنی اور ایک اور صحابی رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ قُتَيْبَةُ: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ طَلْحَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَكِيمِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزْنِيِّ جَدِّ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Narrated Jabir: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: The dweller of the town is not to sell for the Bedouin, leave the people ; Allah provides for some of them through others. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is a Hasan Sahih Hadith, and this Hadith of Jabir is a Hasan Sahih Hadith as well. This Hadith is acted upon according to some of the people of knowledge among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others. They dislike the dweller of the town to sell for the Bedouin, while some of them permitted the town dweller to purchase for the Bedouin. Ash-Shafi'i said: It is disliked for the dweller of the town to sell for the Bedouin, and if he does sell, then the sale is permissible.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شہری کسی گاؤں والے کا سامان نہ فروخت کرے، تم لوگوں کو ( ان کا سامان خود بیچنے کے لیے ) چھوڑ دو۔ اللہ تعالیٰ بعض کو بعض کے ذریعے رزق دیتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- اس باب میں جابر کی حدیث بھی حسن صحیح ہے۔ ۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے مکروہ سمجھا ہے کہ شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا سامان بیچے، ۴- اور بعض لوگوں نے رخصت دی ہے کہ شہری دیہاتی کے لیے سامان خرید سکتا ہے۔ ۵- شافعی کہتے ہیں کہ شہری کا دیہاتی کے سامان کو بیچنا مکروہ ہے اور اگر وہ بیچ دے تو بیع جائز ہو گی۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ جَابِرٍ فِي هَذَا هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَيْضًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي أَنْ يَشْتَرِيَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: يُكْرَهُ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ بَاعَ فَالْبَيْعُ جَائِزٌ.
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited Muhaqalah and Muzabanah. [He said:] There are narrations on this topic from Ibn 'Umar, Ibn 'Abbas, Zaid bin Thabit, Sa'd, Jabir, Rafi' bin Khadij, and Abu Sa'eed. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is a Hasan Sahih Hadith. Muhaqalah is selling corps for wheat, and Muzabanah is selling dates that are on the date-palm for dried dates. This is acted upon according to the most of the people of knowledge, they disliked sales of Muhaqalah and Muzabanah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، زید بن ثابت، سعد، جابر، رافع بن خدیج اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بالیوں میں کھڑی کھیتی کو گیہوں سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں، اور درخت پر لگے ہوئی کھجور توڑی گئی کھجور سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں، ۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ محاقلہ اور مزابنہ کو مکروہ سمجھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَسَعْدٍ، وَجَابِرٍ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْمُحَاقَلَةُ بَيْعُ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا بَيْعَ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ.
Narrated 'Abdullah bin Yazid: Zaid, Abu Ayyash asked Sa'd regarding white wheat in exchange for barley: which of them was better ? He said the white, then he forbade that. Sa'd said: 'I heard the Messenger of Allah (ﷺ) being asked about selling dried dates for ripe dates and he said to those present: Will the fresh dates shrink when they are dry ? They said yes, so he forbade that.'
ابوعیاش زید نے سعد رضی الله عنہ سے گیہوں کو چھلکا اتارے ہوئے جو سے بیچنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون افضل ہے؟ انہوں نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع فرمایا۔ اور سعد رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ سے تر کھجور سے خشک کھجور خریدنے کا مسئلہ پوچھا جا رہا تھا۔ تو آپ نے قریب بیٹھے لوگوں سے پوچھا: ”کیا تر کھجور خشک ہونے پر کم ہو جائے گا؟ ۱؎“ لوگوں نے کہا ہاں ( کم ہو جائے گا ) ، تو آپ نے اس سے منع فرمایا۔ مؤلف نے بسند «وكيع عن مالك» اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی اور ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ، سَأَلَ سَعْدًا، عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ: أَيُّهُمَا أَفْضَلُ ؟، قَالَ الْبَيْضَاءُ: فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ ؟، فَقَالَ: لِمَنْ حَوْلَهُ، أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ ؟ ، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدٍ أَبِي عَيَّاشٍ، قَالَ: سَأَلْنَا سَعْدًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَصْحَابِنَا
Narrated Ibn 'Umar: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited selling date-palms until they have blossomed.
رسول اللہ نے کھجور کے درخت کی بیع سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے ( پختگی کو پہنچ جائے ) ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ .
With this (same as no. 1226) chain: The Prophet (ﷺ) prohibited selling ears (of grain) until they have whitened (shown their kernals) and are safe from blight, he forbade it for the seller and the buyer. [He said:] There are narrations on this topic from Anas, Ibn 'Abbas, Jabir, Abu Sa'eed, and Zaid bin Thabit. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Ibn 'Umar is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others. They dislike selling fruits before their usefulness appears, this is the view of Ash-Shafi'i, Ahmad and Ishaq.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( گیہوں اور جو وغیرہ کے ) خوشے بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ پختہ ہو جائیں اور آفت سے مامون ہو جائیں، آپ نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، عائشہ، ابوہریرہ، ابن عباس، جابر، ابو سعید خدری اور زید بن ثابت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اس کے بیچنے کو مکروہ سمجھتے ہیں، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ السُّنْبُلِ، حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا بَيْعَ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
Narrated Anas: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited selling grapes until they appear and selling grains until they become firm. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib, we do not know of it being Marfu' except from the narration of Hammad bin Salamah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ ( پختہ ) ہو جائے۔ اور دانے ( غلے ) کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سخت ہو جائے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف بروایت حماد بن سلمہ ہی مرفوع جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَعَفَّانُ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
Narrated Ibn 'Umar: The Prophet (ﷺ) prohibited the sale of Habalil-Habalah. [He said:] There are narrations on this topic from 'Abdullah bin 'Abbas and Abu Sa'eed Al-Khudri [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Ibn 'Umar is Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. And Hababil-Habalah is the offspring of the offspring (of an animal). It is an invalid sale according to the people of knowledge and it is type of Gharar sale. Shu'bah reported this Hadith from Ayyub, from Sa'eed bin Jubair, from Ibn 'Abbas. 'Abdul Wahhab Ath-Thaqafi and others reported it from Ayyub, from Sa'eed bin Jubair and Nafi', from Ibn 'Umar, from the Prophet (ﷺ), and this is more correct.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے اس حدیث کو بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير عن ابن عباس» روایت کیا ہے۔ اور عبدالوھاب ثقفی وغیرہ نے بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير ونافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ «حبل الحبلة» ( حمل کے حمل ) سے مراد اونٹنی کے بچے کا بچہ ہے۔ اہل علم کے نزدیک یہ بیع منسوخ ہے اور یہ دھوکہ کی بیع میں سے ایک بیع ہے، ۴- اس باب میں عبداللہ بن عباس اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ نِتَاجُ النِّتَاجِ وَهُوَ بَيْعٌ مَفْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ مِنْ بَيُوعِ الْغَرَرِ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَنَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ.