Abdullah bin Mawhab narrated that 'Uthman said to Ibn 'Umar: Go and judge between the people. So he said: Perhaps you can excuse me (from that) O Commander of the Believers! He said: Why do you have an aversion for that when your father judged? He said: I heard the Messenger of Allah saying: 'Whoever was a judge and judged with justice, it still would have been better for him to have turned away from it completely.' What do I want after that?' (Daif).
عثمان رضی الله عنہ نے ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا: جاؤ ( قاضی بن کر ) لوگوں کے درمیان فیصلے کرو، انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ مجھے معاف رکھیں گے، عثمان رضی الله عنہ نے کہا: ”تم اسے کیوں برا سمجھتے ہو، تمہارے باپ تو فیصلے کیا کرتے تھے؟“ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو قاضی ہوا اور اس نے عدل انصاف کے ساتھ فیصلے کئے تو لائق ہے کہ وہ اس سے برابر سرابر چھوٹ جائے“ ( یعنی نہ ثواب کا مستحق ہو نہ عقاب کا ) ، اس کے بعد میں ( بھلائی کی ) کیا امید رکھوں، حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔ اور عبدالملک جس سے معتمر نے اسے روایت کیا ہے عبدالملک بن ابی جمیلہ ہیں، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، أَنَّ عُثْمَانَ، قَالَ لِابْنِ عُمَرَ: اذْهَبْ، فَاقْضِ بَيْنَ النَّاسِ، قَالَ: أَوَ تُعَافِينِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: فَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِكَ، وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ، يَقْضِي، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ كَانَ قَاضِيًا، فَقَضَى بِالْعَدْلِ فَبِالْحَرِيِّ، أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا، فَمَا أَرْجُو بَعْدَ ذَلِكَ ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ الْمُعْتَمِرُ هَذَا هُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ.
Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah (sallAllahu Alayhi wa sallam) said: Whoever asks for a position as a judge, then he left on his own. And whoever is forced onto it, Allah sends an angel down to him so that he can be correct. (Daif)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا مطالبہ کرتا ہے وہ اپنی ذات کے حوالے کر دیا جاتا ہے ( اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہیں ہوتی ) اور جس کو جبراً قاضی بنایا جاتا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اسے راہ راست پر رکھتا ہے“۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَأَلَ الْقَضَاءَ وُكِلَ إِلَى نَفْسِهِ، وَمَنْ أُجْبِرَ عَلَيْهِ يُنْزِلُ اللَّهُ عَلَيْهِ مَلَكًا، فَيُسَدِّدُهُ .
Anas narrated that the Prophet (ﷺ) said: Whoever seeks to be a judge, and asks others to intercede for him with it, then he will be left on his own. And whoever is coerced into it, Allah sends an angel down to him so that he can be correct. (Daif)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا طالب ہوتا ہے اور اس کے لیے سفارشی ڈھونڈتا ہے، وہ اپنی ذات کے سپرد کر دیا جاتا ہے، اور جس کو جبراً قاضی بنایا گیا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور یہ اسرائیل کی ( سابقہ ) روایت سے جسے انہوں نے عبدالاعلیٰ سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ، عَنْ بِلَالِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ وَهُوَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ ابْتَغَى الْقَضَاءَ، وَسَأَلَ فِيهِ شُفَعَاءَ، وُكِلَ إِلَى نَفْسِهِ، وَمَنْ أُكْرِهَ عَلَيْهِ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ مَلَكًا، يُسَدِّدُهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى.
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever takes the responsibility of judge, or is appointed as judge between the people, then he has been slaughtered without a knife.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو منصب قضاء پر فائز کیا گیا یا جو لوگوں کا قاضی بنایا گیا، ( گویا ) وہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ۲- اور یہ اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ وَلِيَ الْقَضَاءَ، أَوْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: When the judge passes a judgement in which he strived and was correct, then he receives two rewards. And when he judges and is mistaken, then he receives one reward.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حاکم ( قاضی ) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے ۱؎ اور جب فیصلہ کرے اور غلط ہو جائے تو ( بھی ) اس کے لیے ایک اجر ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمرو بن العاص اور عقبہ بن عامر سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوہریرہ کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے۔ ہم اسے بسند «سفيان الثوري عن يحيى بن سعيد الأنصاري» إلا من حديث «عبدالرزاق عن معمر عن سفيان الثوري» روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ البَصْريَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْر بن مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَاحِدٌ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ.
Some men who were companions of Mu'adh narrated from Mu'adh that the Messenger of Allah (ﷺ) sent Mu'adh to Yemen, so he (ﷺ) said: How will you judge? He said: I will judge according to what is in Allah's Book. He said: If it is not in Allah's Book ? He said: Then with the Sunnah of the Messenger of Allah (ﷺ). He said: If it is not in the Sunnah of Messenger of Allah (ﷺ)? He said: I will give in my view. He said: All praise is due to Allah, the One Who made the messenger of the Messenger of Allah suitable.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو ( قاضی بنا کر ) یمن بھیجا، تو آپ نے پوچھا: ”تم کیسے فیصلہ کرو گے؟“، انہوں نے کہا: میں اللہ کی کتاب سے فیصلے کروں گا، آپ نے فرمایا: ”اگر ( اس کا حکم ) اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں موجود نہ ہو تو؟“ معاذ نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے فیصلے کروں گا، آپ نے فرمایا: ”اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی ( اس کا حکم ) موجود نہ ہو تو؟“، معاذ نے کہا: ( تب ) میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کا شکر ہے جس نے اللہ کے رسول کے قاصد کو ( صواب کی ) توفیق بخشی“۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: كَيْفَ تَقْضِي ؟ فَقَالَ: أَقْضِي بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ ؟ قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: أَجْتَهِدُ رَأْيِي، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
(Another chain of narrators) from some people from the inhabitants of Hims, from Mu'adh, from the Prophet (ﷺ), with similar.
معاذ سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- اور اس کی سند میرے نزدیک متصل نہیں ہے، ۳- ابو عون ثقفی کا نام محمد بن عبیداللہ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو ابن أَخٍ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ أَهْلِ حِمْصٍ، عَنْ مُعَاذٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، وَأَبُو عَوْنٍ الثَّقَفِيُّ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
Abu Sa'eed narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed, the most beloved of people to Allah on the Day of Judgement, and the nearest to Him in the status is the just Imam. And the most hated of people to Allah and the furthest from Him in status is the oppressive Imam.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور بیٹھنے میں اس کے سب سے قریب عادل حکمراں ہو گا، اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور اس سے سب سے دور بیٹھنے والا ظالم حکمراں ہو گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ، وَأَبْغَضَ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ، وَأَبْعَدَهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ جَائِرٌ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
['Abdullah] Ibn Abi Al-Awfa narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: [Indeed] Allah is with the judge as long as he is not unjust. So when he is unjust, He leaves him and he is attended by Shaitan.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے ۱؎ جب تک وہ ظلم نہیں کرتا، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اسے چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔ اور اس سے شیطان چمٹ جاتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف عمران بن قطان کی روایت سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ، فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ، وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
Ali narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'When two men come to you seeking judgement, do not judge for the first until you have heard the statement of the other. Soon you will know how to judge.' 'Ali said: I did not err since then.
مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس دو آدمی فیصلہ کے لیے آئیں تو تم پہلے کے حق میں فیصلہ نہ کرو جب تک کہ دوسرے کی بات نہ سن لو ۱؎ عنقریب تم جان لو گے کہ تم کیسے فیصلہ کرو“۔ علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں برابر فیصلے کرتا رہا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَقَاضَى إِلَيْكَ رَجُلَانِ، فَلَا تَقْضِ لِلْأَوَّلِ، حَتَّى تَسْمَعَ كَلَامَ الْآخَرِ، فَسَوْفَ تَدْرِي، كَيْفَ تَقْضِي ، قَالَ عَلِيٌّ: فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
Abul-Hasan narrated that 'Amr bin Murrah said to Mu'awiyah: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: 'No Imam closes his door on one in need, dire straits and poverty, except that Allah closes the gates of the Heavens from his dire straits, his needs, and his poverty.' So Mu'awiyah appointed a man to look after the needs of the people.
انہوں نے معاویہ رضی الله عنہ سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو بھی حاکم حاجت مندوں، محتاجوں اور مسکینوں کے لیے اپنے دروازے بند رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ضرورت، حاجت اور مسکنت کے لیے اپنے دروازے بند رکھتا ہے“، جب معاویہ رضی الله عنہ نے یہ سنا تو لوگوں کی ضرورت کے لیے ایک آدمی مقرر کر دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمرو بن مرہ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- یہ حدیث دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، ۳- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- عمرو بن مرہ جہنی کی کنیت ابومریم ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ لِمُعَاوِيَةَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنْ إِمَامٍ يُغْلِقُ بَابَهُ دُونَ ذَوِي الْحَاجَةِ، وَالْخَلَّةِ، وَالْمَسْكَنَةِ، إِلَّا أَغْلَقَ اللَّهُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ دُونَ خَلَّتِهِ، وَحَاجَتِهِ، وَمَسْكَنَتِهِ، فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجُهَنِيُّ يُكْنَى: أَبَا مَرْيَمَ.
(Another chain) from Abu Maryam the Companion of the Prophet (ﷺ), from the Prophet (ﷺ).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ یزید بن ابی مریم شام کے رہنے والے ہیں اور برید بن ابی مریم کوفہ کے رہنے والے ہیں اور ابومریم کا نام عمرو بن مرہ جہنی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ شَامِيٌّ، وَبُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ كُوفِيٌّ، وَأَبُو مَرْيَمَ هُوَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجُهَنِيُّ.
Abdur-Rahman bin Abi Bakrah narrated: My father wrote to 'Ubaidullah bin Abi Bakrah who was a judge: Do not pass a judgement between two people while you are angry, for indeed I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: 'The judge should not judge between two people while he is angry.'
میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوبکرہ کا نام نفیع ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: كَتَبَ أَبِي إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وَهُوَ قَاضٍ، أَنْ لَا تَحْكُمْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَحْكُمُ الْحَاكِمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعٌ.
Mu'adh bin Jabal narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) dispatched me to Yemen. When I had left, he sent a message after me, so I returned and he said: 'Do you know why I sent a message to you ? Do not take anything without my permission, for that will be Ghulul, and whoever commits Ghulul, he comes with what he took on the Day of Judgement. This is why I called you, so now go and do your job.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( قاضی بنا کر ) یمن بھیجا، جب میں روانہ ہوا تو آپ نے میرے پیچھے ( مجھے بلانے کے لیے ) ایک آدمی کو بھیجا، میں آپ کے پاس واپس آیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں بلانے کے لیے آدمی کیوں بھیجا ہے؟ ( یہ کہنے کے لیے کہ ) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا، اس لیے کہ وہ خیانت ہے، اور جو شخص خیانت کرے گا قیامت کے دن خیانت کے مال کے ساتھ حاضر ہو گا، یہی بتانے کے لیے میں نے تمہیں بلایا تھا، اب تم اپنے کام پر جاؤ“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاذ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے اس طریق سے بروایت ابواسامہ جانتے ہیں جسے انہوں نے داود اودی سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں عدی بن عمیرہ، بریدہ، مستور بن شداد، ابوحمید اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَلَمَّا سِرْتُ أَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرُدِدْتُ، فَقَالَ: أَتَدْرِي لِمَ بَعَثْتُ إِلَيْكَ ؟ لَا تُصِيبَنَّ شَيْئًا بِغَيْرِ إِذْنِي فَإِنَّهُ غُلُولٌ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لِهَذَا دَعَوْتُكَ فَامْضِ لِعَمَلِكَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَالْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ.
Abu Hurairah narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) cursed the one who bribes and the one who takes a bribe for a judgement.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے بھی مروی ہے انہوں عبداللہ بن عمرو سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۳- اور ابوسلمہ سے ان کے باپ کے واسطے سے بھی مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے، ۴- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کو کہتے سنا کہ ابوسلمہ ( ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن ) کی حدیث جسے انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اس باب میں سب سے زیادہ اچھی اور سب سے زیادہ صحیح ہے ( جو آگے آ رہی ہے ) ۔ ۵- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عائشہ، ابن حدیدہ اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ، وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ حَدِيدَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ، قَالَ: وسَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ.
Abdullah bin 'Amr narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) cursed the one who bribes and the one who takes a bribe.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت بھیجی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Anas bin Malik narrated that Messenger of Allah (ﷺ) said: If trotter (lacking meat) were given to me I would accept it, and if I was invited to (a meal of) it I would accept.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے کھر بھی ہدیہ کی جائے تو میں قبول کروں گا اور اگر مجھے اس کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، عائشہ، مغیرہ بن شعبہ، سلمان، معاویہ بن حیدہ اور عبدالرحمٰن بن علقمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ كُرَاعٌ، لَقَبِلْتُ، وَلَوْ دُعِيتُ عَلَيْهِ، لَأَجَبْتُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَسَلْمَانَ، وَمُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Umm Salamah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed you come to me with your disputes, and I am only a human being, perhaps one of you is more eloquent at presenting his argument than the other. If I judge for one of you, giving him something from the rights of his brother, then it is only a piece of the Fire that I am giving him, so do not take anything from it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنا مقدمہ لے کر میرے پاس آتے ہو میں ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنا دعویٰ بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چرب زبان ہو ۱؎ تو اگر میں کسی کو اس کے مسلمان بھائی کا کوئی حق دلوا دوں تو گویا میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں، لہٰذا وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَإِنْ قَضَيْتُ لِأَحَدٍ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Alqamah bin Wa'il [bin Hujr] narrated from his father who said: A man from Hadramawt and a man from Kindah came to the Prophet (ﷺ). The Hadrami said: 'O Messenger of Allah! This person took some land of mine.' The Kindi said:'It is my land, It is in my possession, and he has no right to it.' So the Prophet (ﷺ) said to the Hadrami:'Do you have proof?' He said: 'No.' He said: 'Then you will have the oath.' He said: 'O Messenger of Allah! This man is a liar, it makes not difference what he takes an oath for, he is not ashamed of doing anything!' He said: 'There is nothing you deserve from him except that.' He said: So the man was left to take an oath for it, and in the meantime, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'If he takes an oath [for your property] to wrongfully consume it, He will meet Allah while He is angry with him.
دو آدمی ایک حضر موت سے اور ایک کندہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس ( کندی ) نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے، اس پر کندی نے کہا: یہ میری زمین ہے اور میرے قبضہ میں ہے، اس پر اس ( حضرمی ) کا کوئی حق نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا: ”تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟“، اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم اس سے قسم ہی لے سکتے ہو“، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ فاجر آدمی ہے اسے اس کی پرواہ نہیں کہ وہ کس بات پر قسم کھا رہا ہے۔ اور نہ وہ کسی چیز سے احتیاط برتتا ہے، آپ نے فرمایا: ”اس سے تم قسم ہی لے سکتے ہو“۔ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا فرمایا: اگر اس نے ظلماً تمہارا مال کھانے کے لیے قسم کھائی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے رخ پھیرے ہو گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وائل بن حجر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، اور اشعث بن قیس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ ؟ ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَكَ يَمِينُهُ ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: لَيْسَ لَكَ مِنْهُ، إِلَّا ذَلِكَ . قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ لِيَحْلِفَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا أَدْبَرَ لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِكَ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Amr bin Shu'aib narrated from his father, from his grandfather, that during a Khutbah, the Prophet (ﷺ) said: The proof is due from the claimant, and the oath is due from the one the claim is made against.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ”گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں کلام ہے۔ محمد بن عبیداللہ عرزمی اپنے حفظ کے تعلق سے حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ ابن مبارک وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي، وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ . هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، ضَعَّفَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُهُ.
Ibn 'Abbas narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) judged that the oath is due from the one the claim is made against.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ قسم مدعی علیہ پر ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ پر ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
Abu Hurairah narrated: The Messenger of Allah (ﷺ) passed judgement based on an oath along with one witness. Rabi'ah (one of the narrators) said: A son of Ibn Sa'd bin 'Ubadah informed me saying: 'We found in a book of Sa'd that the Prophet (ﷺ) passed judgement based on an oath along with a witness.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے ( مدعی کے حق میں ) فیصلہ دیا۔ ربیعہ کہتے ہیں: مجھے سعد بن عبادہ کے بیٹے نے خبر دی کہ ہم نے سعد رضی الله عنہ کی کتاب میں لکھا پایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے ( مدعی کے حق میں ) فیصلہ دیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی، جابر، ابن عباس اور سرق رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے ( مدعی کے حق میں ) فیصلہ کیا“ حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ . قَالَ رَبِيعَةُ: وَأَخْبَرَنِي ابْنٌ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: وَجْدنَا فِي كِتَاب سَعْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَسُرَّقَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ . حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
Jabir narrated: The Prophet (ﷺ) passed judgement based on oath along with a witness.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور مدی کی قسم سے ( مدعی کے حق میں ) فیصلہ دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ .
Ja'far bin Muhammad narrated from his father: The Prophet (ﷺ) passed judgement based on an oath along with one witness. He said: And 'Ali judged between you based on it.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے ( مدعی کے حق میں ) فیصلہ کیا، راوی کہتے ہیں: اور علی نے بھی اسی سے تمہارے درمیان فیصلہ کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، ۲- اسی طرح سفیان ثوری نے بھی بطریق: «عن جعفر بن محمد عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے۔ اور عبدالعزیز بن ابوسلمہ اور یحییٰ بن سلیم نے اس حدیث کو بطریق: «عن جعفر بن محمد عن أبيه عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم» ( مرفوعاً ) روایت کیا ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں کی رائے ہے کہ حقوق اور اموال کے سلسلے میں ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم کھلانا جائز ہے۔ مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے صرف حقوق اور اموال کے سلسلے ہی میں فیصلہ کیا جائے گا۔ ۴- اور اہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے ۱؎۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ ، قَالَ: وَقَضَى بِهَا عَلِيٌّ فِيكُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ، وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَرَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، رَأَوْا أَنَّ الْيَمِينَ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ جَائِزٌ، فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَقَالُوا: لَا يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ، إِلَّا فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ، وَلَمْ يَرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، وَغَيْرِهِمْ، أَنْ يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ.
Ibn 'Umar narrated that the Prophet (ﷺ) said: Whoever frees a portion or, he said: a part or he said: a share he owns of a slave, then he can afford the remainder of the price according to the reasonable price, then he will be free. Otherwise he has freed as much as he has freed (only). Ayyub (one of the narrators) said: Perhaps Nafi said in this Hadith: 'Meaning he has freed as much of him as he has freed.'
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا“، اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی واجبی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو وہ اس مال سے باقی شریکوں کا حصہ ادا کرے گا اور غلام ( پورا ) آزاد ہو جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہوا ہے اتنا ہی آزاد ہو گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے سالم بن عبداللہ نے بھی بطریق: «عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا، أَوْ قَالَ: شِقْصًا، أَوْ قَالَ: شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ . قَالَ أَيُّوبُ: وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي: فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.