Narrated 'Ali: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: The pen has been lifted from three; for the sleeping person until he awakens, for the boy until he becomes a young man and for the mentally insane until he regains sanity.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں ( یعنی قابل مواخذہ نہیں ہیں ) : سونے والا جب تک کہ نیند سے بیدار نہ ہو جائے، بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہو جائے، اور دیوانہ جب تک کہ سمجھ بوجھ والا نہ ہو جائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس سند سے علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے بھی علی رضی الله عنہ سے مروی ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، ۳- بعض راویوں نے «وعن الغلام حتى يحتلم» کہا ہے، یعنی بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے مرفوع القلم ہے، ۴ - علی رضی الله عنہ کے زمانے میں حسن بصری موجود تھے، حسن نے ان کا زمانہ پایا ہے، لیکن علی رضی الله عنہ سے ان کے سماع کا ہمیں علم نہیں ہے، ۵- یہ حدیث: عطاء بن سائب سے بھی مروی ہے انہوں نے یہ حدیث بطریق: «أبي ظبيان عن علي بن أبي طالب عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اور اعمش نے بطریق: «أبي ظبيان عن ابن عباس عن علي» موقوفاً روایت کیا ہے، انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، ۶- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، ۷- اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَشِبَّ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ بَعْضُهُمْ: وَعَنِ الْغُلَامِ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَلَا نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، مَوْقُوفًا وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: قَدْ كَانَ الْحَسَنُ فِي زَمَانِ عَلِيٍّ وَقَدْ أَدْرَكَهُ، وَلَكِنَّا لَا نَعْرِفُ لَهُ سَمَاعًا مِنْهُ، وَأَبُو ظَبْيَانَ اسْمُهُ: حُصَيْنُ بْنُ جُنْدَبٍ.
Narrated 'Aishah: that the Messenger of Allah (ﷺ): Avert the legal penalties from the Muslims as much as possible, if he has a way out then leave him to his way, for if the Imam makes a mistake in forgiving it would be better than making mistake in punishment.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں تک تم سے ہو سکے مسلمانوں سے حدود کو دفع کرو، اگر مجرم کے بچ نکلنے کی کوئی صورت ہو تو اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجرم کو معاف کر دینے میں امام کا غلطی کرنا اسے سزا دینے میں غلطی کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ اس سند سے وکیع نے یزید بن زیاد سے محمد بن ربیعہ کی حدیث کی طرح بیان کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم مرفوع صرف بطریق: «محمد بن ربيعة عن يزيد بن زياد الدمشقي عن الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» ہی جانتے ہیں، ۲- اسے وکیع نے بھی یزید بن زیاد سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن یہ مرفوع نہیں ہے، اور وکیع کی روایت زیادہ صحیح ہے، ۳- یزید بن زیاد دمشقی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، اور یزید بن ابوزیاد کوفی ان سے زیادہ اثبت اور اقدم ہیں، ۴- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ سے اسی طرح مروی ہے، ان تمام لوگوں نے ایسا ہی کہا ہے، ۵- اس باب میں ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْرَءُوا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ، فَإِنَّ الْإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعُقُوبَةِ . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ، نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرِوَايَةُ وَكِيعٍ أَصَحُّ، وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَالُوا مِثْلَ ذَلِكَ، وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ، أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever relieves a Muslim of a burden from the burdens of the world, Allah will relieve him of a burden from the burdens of the Hereafter. And whoever covers (the faults of) a Muslim, Allah will cover (his faults) for him in the world and the Hereafter. And Allah is engaged in helping the worshipper as long as the worshipper is engaged in helping his brother.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی اللہ اس کے آخرت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا، اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی تو اللہ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اللہ بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو اسی طرح کئی لوگوں نے بطریق: «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم»، اور اسباط بن محمد نے اعمش سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوصالح کے واسطہ سے بیان کیا گیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- ہم سے اسے عبید بن اسباط بن محمد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے اعمش کے واسطہ سے یہ حدیث بیان کی، ۴- اس باب میں عقبہ بن عامر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ، سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ رِوَايَةِ أَبِي عَوَانَةَ، وَرَوَى أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَكَأَنَّ هَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
Narrated Ibn 'Umar: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: The Muslim is the brother of the Muslim, he doesn't oppress him and doesn't put him into ruin, and whoever is concerned for the needs of his brother, Allah is concerned for his needs, and whoever relieves a Muslim of a burden, Allah will relieve him of a burden from the burdens of the Day of Judgement and whoever covers (the faults of) a Muslim, Allah will cover (his faults) on the Day of Judgement.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۱؎، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
Narrated Ibn 'Abbas: That the Prophet (ﷺ) said to Ma'iz bin Malik: Is what has reached me about you true? He said: What has reached you about me? He said: It has reached me that you had relations with the slave-maid of the family of so-and-so He said: Yes. So he testified four times, and he gave the order that he be stoned.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی الله عنہ سے فرمایا: ”تمہارے بارے میں جو مجھے خبر ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟“ ماعز رضی الله عنہ نے کہا: میرے بارے میں آپ کو کیا خبر ملی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے فلاں قبیلے کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے؟“ انہوں نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے چار مرتبہ اقرار کیا، تو آپ نے حکم دیا، تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- اس حدیث کو شعبہ نے سماک بن حرب سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے مرسلاً روایت کیا ہے، انہوں نے اس سند میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- اس باب میں سائب بن یزید سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ ؟ قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ ، قَالَ: نَعَمْ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى شُعْبَةُ، هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
Narrated Abu Hurairah: Ma'iz Al-Aslamu came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said that he had committed adultery, so he (ﷺ) turned away from him. Then he approached from his other side and said: '[O Messenger of Allah!] I have committed adultery.' So he turned away from him. The he came from his other side and said: 'O Messenger of Allah! I have committed adultery.' So he gave the order (for stoning) upon the fourth time. He was taken to Al-Harrah and stoned with rocks, he ran swiftly until he passed a man with a camel whip who beat him with it, and the people beat him until he died. They mentioned to the Messenger of Allah (ﷺ), that he ran upon feeling the rocks at the time of death. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Why didn't you leave him?'
ماعز اسلمی رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اعتراف کیا کہ میں نے زنا کیا ہے، آپ نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپ نے پھر ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، پھر چوتھی مرتبہ اعتراف کرنے پر آپ نے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ ایک پتھریلی زمین کی طرف لے جائے گئے اور انہیں رجم کیا گیا، جب انہیں پتھر کی چوٹ لگی تو دوڑتے ہوئے بھاگے، حتیٰ کہ ایک ایسے آدمی کے قریب سے گزرے جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی، اس نے ماعز کو اسی سے مارا اور لوگوں نے بھی مارا یہاں تک کہ وہ مر گئے، پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ جب پتھر اور موت کی تکلیف انہیں محسوس ہوئی تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں نے اسے کیوں نہیں چھوڑ دیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے کئی اور سندوں سے بھی مروی ہے، یہ حدیث زہری سے بھی مروی ہے، انہوں نے اسے بطریق: «عن أبي سلمة عن جابر بن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے ( جو آگے آ رہی ہے ) ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزٌ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَمَرَ بِهِ فِي الرَّابِعَةِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْحَرَّةِ، فَرُجِمَ بِالْحِجَارَةِ، فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَرَّ يَشْتَدُّ، حَتَّى مَرَّ بِرَجُلٍ مَعَهُ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ بِهِ، وَضَرَبَهُ النَّاسُ حَتَّى مَاتَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ فَرَّ حِينَ وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ وَمَسَّ الْمَوْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
Narrated Jabir bin 'Abdullah: A man from the tribe of Aslam came to the Prophet (ﷺ) and confessed adultery. He turned away from him, the he confessed (again). Then he turned away from him (again) until he had testified against himself four times. So the Prophet (ﷺ) said: Are you insane? He said: No He said: Are you married? He said: Yes . So he gave the order and he was stoned at the Musalla. He ran when he was stuck by the stones, and he was caught and stoned until he died. So the Messenger of Allah (ﷺ) spoke well of him but he did not perform the (funeral) Salat for him.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر اس نے اقرار کیا، آپ نے پھر منہ پھیر لیا، حتیٰ کہ اس نے خود چار مرتبہ اقرار کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم پاگل ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا ہاں: پھر آپ نے رجم کا حکم دیا، چنانچہ اسے عید گاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھروں نے نڈھال کر دیا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا، پھر اسے پکڑا گیا اور رجم کیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں کلمہ خیر کہا لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ زنا کا اقرار کرنے والا جب اپنے اوپر چار مرتبہ گواہی دے تو اس پر حد قائم کی جائے گی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں: ایک مرتبہ بھی کوئی زنا کا اقرار کر لے گا تو اس پر حد قائم کر دی جائے گی، یہ مالک بن انس اور شافعی کا قول ہے، اس بات کے قائلین کی دلیل ابوہریرہ رضی الله عنہ اور زید بن خالد کی یہ حدیث ہے کہ دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اپنا قضیہ لے گئے، ایک نے کہا: اللہ کے رسول! میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا، یہ ایک لمبی حدیث ہے، ( آخر میں ہے ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انیس! اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے رجم کر دو“، آپ نے اس حدیث میں یہ نہیں فرمایا کہ ”جب چار مرتبہ اقرار کرے“ ۲؎۔
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِكَ جُنُونٌ ؟ ، قَالَ: لَا، قَالَ: أَحْصَنْتَ ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ، فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ الْمُعْتَرِفَ بِالزِّنَا إِذَا أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ مَرَّةً، أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيِّ، وَحُجَّةُ مَنْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ، حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي زَنَى بِامْرَأَةِ، هَذَا الْحَدِيثُ بِطُولِهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ، وَلَمْ يَقُلْ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ.
Narrated 'Aishah: The Quraish were troubled by the affair of a woman from the tribe of Makhzum who stole. So they said: 'Who will speak about her to the Messenger of Allah (ﷺ)?' They said: 'Who can do it other than Usamah bin Zaid, the one dear to the Messenger of Allah?' So Usamah spoke with him, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Do you intercede about a penalty from Allah's penalties?' Then he stood up and adressed the people saying: 'Those before you were only destroyed because they used to leave a noble person if he stole. And if a weak person stole they would establish the penalty upon him. And by Allah! If Fatimah bint Muhammad stole, then I would cut off her hand.
قریش قبیلہ بنو مخزوم کی ایک عورت ۱؎ کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، کافی فکرمند ہوئے، وہ کہنے لگے: اس کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟“ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے آپ نے فرمایا: ”لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے، اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا ( بھی ) ہاتھ کاٹ دیتا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں مسعود بن عجماء، ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- مسعود بن عجماء کو مسعود بن اعجم بھی کہا جاتا ہے، ان سے صرف یہی ایک حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ 55 سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ مَسْعُودِ ابْنِ الْعَجْمَاءِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ: مَسْعُودُ بْنُ الْأَعْجَمِ، وَلَهُ هَذَا الْحَدِيثُ.
Umar bin Al-Khattab said: The Messenger of Allah (ﷺ) stoned, Abu Bakr stoned, and I stoned. If I didn't dislike that I add to the Book of Allah. I would have written it in the Mushaf, for I fear that there will come a people and they will not find it in the Book of Allah, so they will disbelieve in it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے رجم کیا، اور میں نے بھی رجم کیا، اگر میں کتاب اللہ میں زیادتی حرام نہ سمجھتا تو اس کو ۱؎ مصحف میں لکھ دیتا، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ قومیں آئیں گی اور کتاب اللہ میں حکم رجم ( سے متعلق آیت ) نہ پا کر اس کا انکار کر دیں۔ ابوعیسیٰ ( ترمذی ) کہتے ہیں: ۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور دوسری سندوں سے بھی عمر رضی الله عنہ سے روایت کی گئی ہے، ۳- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَمَ أَبُو بَكْرٍ، وَرَجَمْتُ، وَلَوْلَا أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَزِيدَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، لَكَتَبْتُهُ فِي الْمُصْحَفِ، فَإِنِّي قَدْ خَشِيتُ أَنْ تَجِيءَ أَقْوَامٌ فَلَا يَجِدُونَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَيَكْفُرُونَ بِهِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ عُمَرَ.
Umar bin Al-Khattab said: Verily Allah sent Muhammad (ﷺ) with the truth, and he revealed the Book to him. Among what was revealed to him was the Ayah of stoning. So the Messenger of Allah (ﷺ) stoned, and we stoned after him. I fear that time will pass over the people such that someone will say 'We do not see stoning in the Book of Allah.' They will be misguided by leaving an obligation which Allah revealed. Indeed stoning is the retribution for the adulterer if he was married and the evidence has been established, or due to pregnancy, or confession.
اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اور آپ پر کتاب نازل کی، آپ پر جو کچھ نازل کیا گیا اس میں آیت رجم بھی تھی ۱؎، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا، ( لیکن ) مجھے اندیشہ ہے کہ جب لوگوں پر زمانہ دراز ہو جائے گا تو کہنے والے کہیں گے: اللہ کی کتاب میں ہم رجم کا حکم نہیں پاتے، ایسے لوگ اللہ کا نازل کردہ ایک فریضہ چھوڑنے کی وجہ سے گمراہ ہو جائیں گے، خبردار! جب زانی شادی شدہ ہو اور گواہ موجود ہوں، یا جس عورت کے ساتھ زنا کیا گیا ہو وہ حاملہ ہو جائے، یا زانی خود اعتراف کر لے تو رجم کرنا واجب ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور کئی سندوں سے یہ حدیث عمر رضی الله عنہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ فِيمَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ ، فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، وَإِنِّي خَائِفٌ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ، فَيَقُولَ قَائِلٌ: لَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، أَلَا وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى، إِذَا أَحْصَنَ وَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ حَبَلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ . وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
Narrated 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Uthbah: That he heard from Abu Hurairah, Zaid bin Khalid, and Shibl, that they were with the Prophet (ﷺ) and two men came to him disputing. So one of them stood before him and said: I ask you by Allah, O Messenger of Allah! Only that you would judge between us by the book of Allah. So his disputant said - and he was more eloquent that him: I agree of O Messenger of Allah! Judge between us by the Book of Allah, and allow me to speak. My son was a servant for this man and he committed adultery with his wife. So they told me that my son was to be stoned. I paid him one hundred female sheep and a female slave. Then I met some people from the people of knowledge and they said that my son was to be lashed one hundred times, and to be banished for a year and that stoning is only for this man's wife. So the Prophet (ﷺ) said: By the One in Whose Hand is my soul! I will judge between you two by the Book of Allah. The one hundred female sheep and the female slave should be returned to you. For your son is one hundred lashes and banishment for a year. O Unais! Go to this Man's wife, and if she confesses then stone her. He went to her and she confessed, so he stoned her.
یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے ( یہ سن کر ) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئیے، ( چنانچہ اس نے بیان کیا ) میرا لڑکا اس کے پاس مزدور تھا، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ۱؎، لوگوں ( یعنی بعض علماء ) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے، لہٰذا میں نے اس کی طرف سے سو بکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا: میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی واجب ہے ۲؎، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے ۳؎، ( یہ سن کر ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا، سو بکری اور خادم تمہیں واپس مل جائیں گے، ( اور ) تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیا جائے گا، انیس! ۴؎ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو“، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے، اس نے اقبال جرم کر لیا، لہٰذا انہوں نے اسے رجم کر دیا ۵؎۔ اس سند سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے، اسی جیسی اسی معنی کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔ اس سند سے بھی مالک کی سابقہ حدیث جیسی اسی معنی کی حدیث روایت ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح مالک بن انس، معمر اور کئی لوگوں نے بطریق: «الزهري، عن عبيد الله بن عتبة، عن أبي هريرة و زيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، ۳- کچھ اور لوگوں نے بھی اسی سند سے ۶؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ ”جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، خواہ قیمت میں گندھے ہوئے بالوں کی رسی ہی کیوں نہ ملے“، ۴- اور سفیان بن عیینہ زہری سے، زہری عبیداللہ سے، عبیداللہ ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں، ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، ۵- ابن عیینہ نے اسی طرح دونوں حدیثوں کو ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کیا ہے، ابن عیینہ کی حدیث میں سفیان بن عیینہ سے وہم ہوا ہے، انہوں نے ایک حدیث کو دوسری حدیث کے ساتھ خلط ملط کر دیا ہے، صحیح وہ حدیث ہے جسے محمد بن ولید زبیدی، یونس بن عبید اور زہری کے بھتیجے نے زہری سے، زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے ابوہریرہ اور زید بن خالد سے اور ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ“، ۶- اور زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے شبل بن خالد سے، شبل نے عبداللہ بن مالک اوسی سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: ”جب لونڈی زنا کرے“، ۷- اہل حدیث کے نزدیک ( شبل کی روایت بواسطہ عبداللہ بن مالک ) یہی صحیح ہے، کیونکہ شبل بن خالد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا ہے، بلکہ شبل، عبداللہ بن مالک اوسی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، یہی صحیح ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی روایت میں ”شبل بن حامد“ کہا ہے، یہ غلط ہے، صحیح ”شبل بن خالد“ ہے اور انہیں ”شبل بن خلید“ بھی کہا جاتا ہے، ۸- اس باب میں ابوبکرہ، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ، ابوسعید، ابن عباس، جابر بن سمرہ، ہزال، بریدہ، سلمہ بن محبق، ابوبرزہ اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا، وَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي فَأَتَكَلَّمَ، إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَفَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ لَقِيتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَزَعَمُوا أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ، فَارْجُمْهَا ، فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا. حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَهَزَّالٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، وَأَبِي بَرْزَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وأبي هريرة، وأبي سعيد، وابن عباس، وجابر بن سمرة، وهزال، وبريدة، وسلمة بن المحبق، وأبي برزة، وعمران بن حصين. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَمَعْمَرٌ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَوْا بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ زَنَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ، وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا رَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَهِمَ فِيهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَدْخَلَ حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا ، وَالزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ شِبْلِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَوْسِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ ، وَهَذَا الصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَشِبْلُ بْنُ خَالِدٍ، لَمْ يُدْرِكِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا رَوَى شِبْلٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَوْسِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا الصَّحِيحُ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: شِبْلُ بْنُ حَامِدٍ، وَهُوَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ: شِبْلُ بْنُ خَالِدٍ وَيُقَالُ أَيْضًا: شِبْلُ بْنُ خُلَيْدٍ.
Narrated 'Ubadah bin As-Samit: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Take from me. For Allah has a way made for them : For the married person who commits adultery with a married person is one hundred lashes, then stoning. And for the virgin who commits adultery with a virgin is one hundred lashes and banishment for a year.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ( دین خاص طور پر زنا کے احکام ) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ۱؎ راہ نکال دی ہے: شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے، ان میں علی بن ابی طالب، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ رضی الله عنہم شامل ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، ۳- جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ رضی الله عنہما شامل ہیں، کہتے ہیں: شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے ۲؎۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا، الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ، ثُمَّ الرَّجْمُ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ، وَنَفْيُ سَنَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَغَيْرُهُمْ قَالُوا: الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ، وَإِلَى هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ: إِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ، أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَغَيْرُهُمَا، الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ، وَلَا يُجْلَدُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ، أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ، وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ.
Narrated 'Imran bin Husain: A woman from Juhainah confessed before the Prophet (ﷺ) that she had committed adultery, and she said: 'I am pregnant.' So the Prophet (ﷺ) called for her guardian and said: 'Be good to her and if she gives birth to her child then tell me.' So he did so, and then he (ﷺ) gave the order that her clothes be bound tightly around her. Then he ordered her to be stoned and she was stoned. Then he performed (funeral) Salat for her. So 'Umar bin Al-Khattab said to him: 'O Messenger of Allah! You stoned her then you prayed for her?!' He said: 'She has repented a repentance that, if distributed among seventy of the people of Al-Madinah, it would have sufficed them. Have you ever seen something more virtuous than her sacrificing herself for the saek of Allah?'
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زنا کا اقرار کیا، اور عرض کیا: میں حاملہ ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو طلب کیا اور فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور جب بچہ جنے تو مجھے خبر کرو، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا، اور پھر آپ نے حکم دیا، چنانچہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے ۱؎ پھر آپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے رجم کیا ہے، پھر اس کی نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر یہ مدینہ کے ستر آدمیوں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو سب کو شامل ہو جائے گی ۲؎، عمر! اس سے اچھی کوئی چیز تمہاری نظر میں ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کر دی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلِّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالزِّنَا، فَقَالَتْ: إِنِّي حُبْلَى فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، فَأَخْبِرْنِي . فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِهَا فَشُدَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated Ibn 'Umar: That the Messenger of Allah (ﷺ) stoned a Jew and Jewess.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو رجم کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اور یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- حدیث میں ایک قصہ کا بھی ذکر ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Jabir bin Samurah: That the Prophet (ﷺ) stoned a Jew and a Jewess.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو رجم کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، براء، جابر، ابن ابی اوفی، عبداللہ بن حارث بن جزء اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں: جب اہل کتاب آپس میں جھگڑیں اور مسلم حکمرانوں کے پاس اپنا مقدمہ پیش کریں تو ان پر لازم ہے کہ وہ کتاب و سنت اور مسلمانوں کے احکام کے مطابق فیصلہ کریں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۴- بعض لوگ کہتے ہیں: اہل کتاب پر زنا کی حد نہ قائم کی جائے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَالْبَرَاءِ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا اخْتَصَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ، وَتَرَافَعُوا إِلَى حُكَّامِ الْمُسْلِمِينَ، حَكَمُوا بَيْنَهُمْ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَبِأَحْكَامِ الْمُسْلِمِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا يُقَامُ عَلَيْهِمُ الْحَدُّ فِي الزِّنَا، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
Narrated Ibn 'Umar: That the Messenger of Allah (ﷺ) lashed and banished, Abu Bakr lashed and banished, and 'Umar lashed and banished.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( غیر شادی شدہ زانی اور زانیہ کو ) کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا ابوبکر رضی الله عنہ نے بھی کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، اور عمر رضی الله عنہ نے بھی کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے، ۲- اسے کئی لوگوں نے عبداللہ بن ادریس سے روایت کیا ہے، اور ان لوگوں نے اسے مرفوع کیا ہے، ( جب کہ ) بعض لوگوں نے اس حدیث کو بطریق: «عن عبد الله بن إدريس هذا الحديث عن عبيد الله عن نافع عن ابن عمر» ( موقوفاً ) روایت کیا ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے ( غیر شادی شدہ زانی کو ) کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، عمر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، ۳- اس باب میں ابوہریرہ، زید بن خالد اور عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ہم سے اسے ابوسعید اشج نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا، نیز اسی طرح یہ حدیث عبداللہ بن ادریس کے علاوہ کئی ایک نے عبیداللہ بن عمر سے روایت کی ہے، اسی طرح اسے محمد بن اسحاق نے نافع سے، نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ( موقوفاً ) روایت کیا ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، اور عمر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، لیکن اس میں ان لوگوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے، ۱- حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی شہر بدر کرنے کی روایت صحیح ہے، ۲- اسے ابوہریرہ، زید بن خالد اور عبادہ بن صامت وغیرہ رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے، ان لوگوں میں ابوبکر، عمر، علی، ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود اور ابوذر وغیرہم رضی الله عنہم شامل ہیں، اسی طرح یہ حدیث کئی تابعین فقہاء سے مروی ہے، سفیان ثوری مالک بن انس، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَيَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ، وَغَرَّبَ ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ، وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، فَرَفَعُوهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ، وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ. وَهَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ رِوَايَةِ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ نَحْوَ هَذَا، وَهَكَذَا رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ، وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ صَحَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّفْيُ، رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَزَيْدُ بْنُ خَالِدٍ، وعبادة بن الصامت، وغيرهم، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعَلِيٌّ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَأَبُو ذَرٍّ، وَغَيْرُهُمْ، وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
Narrated 'Ubadah bin As-Samit: We were with the Prophet (ﷺ) [in a gathering] and he said: 'Pledge to me that you will not associate [anything as] partners with Allah, and that you will not steal nor commit adultery.' He recited to them the Ayah. (And he said:)'Whoever among you dies, then this reward is with Allah, and whoever among you does some of this and then he is punished, it is atonement for him. And whoever does some of this and Allah covers it for him, then it is up to Allah; if He wills, He will punish them, and if He wills, He will forgive him.'
ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مجلس میں موجود تھے، آپ نے فرمایا: ”ہم سے اس بات پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے اور زنا نہ کرو گے، پھر آپ نے ان کے سامنے آیت پڑھی ۱؎ اور فرمایا: جو اس اقرار کو پورا کرے گا اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جو ان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہوا پھر اس پر حد قائم ہو گئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہو جائے گا ۲؎، اور جس نے کوئی گناہ کیا اور اللہ نے اس پر پردہ ڈال دیا تو وہ اللہ کے اختیار میں ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے بخش دے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- امام شافعی کہتے ہیں: میں نے اس باب میں اس حدیث سے اچھی کوئی چیز نہیں سنی کہ حدود اصحاب حدود کے لیے کفارہ ہیں، ۳- شافعی کہتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ جب کوئی گناہ کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈال دے تو وہ خود اپنے اوپر پردہ ڈال لے اور اپنے اس گناہ کی ایسی توبہ کرے کہ اسے اور اس کے رب کے سوا کسی کو اس کا علم نہ ہو، ۴- ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما سے اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اپنے اوپر پردہ ڈال لے، ۵- اس باب میں علی، جریر بن عبداللہ اور خزیمہ بن ثابت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ: تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا ، قَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ عَلَيْهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: لَمْ أَسْمَعْ فِي هَذَا الْبَابِ أَنَّ الْحُدُودَ تَكُونُ كَفَّارَةً لِأَهْلِهَا شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأُحِبُّ لِمَنْ أَصَابَ ذَنْبًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ، وَيَتُوبَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ، وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، أَنَّهُمَا أَمَرَا رَجُلًا أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ.
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: If one of your slave girl commits illegal sexual intercourse, then whip her three times according to the Book of Allah, and if she does it again then sell her, even if it is for a rope made of hair.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے ( حکم کے ) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگر وہ پھر بھی ( یعنی چوتھی بار ) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے، ۳- اس باب میں علی، ابوہریرہ، زید بن خالد رضی الله عنہم سے اور شبل سے بواسطہ عبداللہ بن مالک اوسی بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سلطان ( حاکم ) کے بجائے آدمی اپنے مملوک ( غلام ) پر خود حد نافذ کرے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۵- بعض لوگ کہتے ہیں: سلطان ( حاکم ) کے پاس مقدمہ پیش کیا جائے گا، کوئی آدمی بذات خود حد نافذ نہیں کرے گا، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۲؎۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا ثَلَاثًا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَوْسِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الْحَدَّ عَلَى مَمْلُوكِهِ دُونَ السُّلْطَانِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالَ بَعْضُهُمْ: يُرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ، وَلَا يُقِيمُ الْحَدَّ هُوَ بِنَفْسِهِ، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
Narrated Abu 'Abdur-Rahman As-Sulami: Ali gave a Khutbah, and said: 'O people, establish the penalties upon your slaves, those married from them and those unmarried. A slave girl of the Prophet (ﷺ) committed illegal sexual intercourse so he ordered me to whip her. I went to her and she was just experiencing her post-natal bleeding, so I feared that if I were to whip her I would kill her' - or he said: 'She would die' - 'so I went to the Messenger of Allah (ﷺ) and I told that to him. So he said: 'You did well.'
علی رضی الله عنہ نے خطبہ کے دوران کہا: لوگو! اپنے غلاموں اور لونڈیوں پر حد قائم کرو، جس کی شادی ہوئی ہو اس پر بھی اور جس کی شادی نہ ہوئی ہو اس پر بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا، چنانچہ آپ نے مجھے کوڑے لگانے کا حکم دیا، میں اس کے پاس آیا تو ( دیکھا ) اس کو کچھ ہی دن پہلے نفاس کا خون آیا تھا ۱؎ لہٰذا مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے لگائے تو کہیں میں اسے قتل نہ کر بیٹھوں، یا انہوں نے کہا: کہیں وہ مر نہ جائے ۲؎، چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ سے اسے بیان کیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اچھا کیا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: خَطَبَ عَلِيٌّ، فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى أَرِقَّائِكُمْ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ، وَمَنْ لَمْ يُحْصِنْ، وَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَتْ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا، فَأَتَيْتُهَا فَإِذَا هِيَ حَدِيثَةُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ، فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا، أَوْ قَالَ: تَمُوتَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَحْسَنْتَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ: إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مِنَ التَّابِعِينَ، قَدْ سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَرَأَى حُسَيْنَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
Narrated Abu Sa'eed Al-Khudri: That the Messenger of Allah (ﷺ) implemented the penalty by beating forty times, with two shoes - Mis'ar (one of the narrators) said: It think it was for wine.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حد قائم کرتے ہوئے چالیس جوتیوں کی سزا دی، مسعر راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے شراب کی حد میں ( آپ نے چالیس جوتیوں کی سزا دی ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعید رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں علی، عبدالرحمٰن بن ازہر، ابوہریرہ، سائب، ابن عباس اور عقبہ بن حارث رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ الْحَدَّ بِنَعْلَيْنِ أَرْبَعِينَ . قَالَ مِسْعَرٌ: أَظُنُّهُ فِي الْخَمْرِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَالسَّائِبِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو الصِّدِّيقِ النَّاجِيُّ اسْمُهُ: بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، وَيُقَالُ: بَكْرُ بْنُ قَيْسٍ.
Narrated Anas: That a man who had drunk wine was brought to the Prophet (ﷺ), so he beat him about forty times with two stalks of a palm tree. So Abu Bakr did similarly, and by the time 'Umar became Khalifah he sought council from the people. And 'Abdur-Rahman bin 'Awf said: 'I see that the lightest penalty is eighty lashes,' so 'Umar ordered that.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے شراب پی تھی، آپ نے اسے کھجور کی دو چھڑیوں سے چالیس کے قریب مارا، ابوبکر رضی الله عنہ نے بھی ( اپنے دور خلافت میں ) ایسا ہی کیا، پھر جب عمر رضی الله عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے اس سلسلے میں لوگوں سے مشورہ کیا، چنانچہ عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: حدوں میں سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہیں، چنانچہ عمر نے اسی کا حکم دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ میں سے اہل علم اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ شرابی کی حد اسی کوڑے ہیں ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَضَرَبَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الْأَرْبَعِينَ ، وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: كَأَخَفِّ الْحُدُودِ ثَمَانِينَ، فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ حَدَّ السَّكْرَانِ ثَمَانُونَ.
Narrated Mu'awiyah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever drinks wine, then lash him. If he returns to it, then on the fourth time kill him.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب پئیے اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی بار پئے تو اسے قتل کر دو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاویہ رضی الله عنہ کی حدیث کو اسی طرح ثوری نے بطریق: «عاصم عن أبي صالح عن معاوية عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، اور ابن جریج اور معمر نے بطریق: «سهيل بن أبي صالح عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ابوصالح کی حدیث جو بواسطہ معاویہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں آئی ہے، یہ ابوصالح کی اس حدیث سے جو بواسطہ ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے زیادہ صحیح ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ، شرید، شرحبیل بن اوس، جریر، ابورمد بلوی اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا ۱؎ پھر اس کے بعد منسوخ ہو گیا، اسی طرح محمد بن اسحاق نے ” «محمد بن المنكدر عن جابر بن عبد الله» کے طریق سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”جو شراب پئیے اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی بار پئیے تو اسے قتل کر دو“، پھر اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے اور قتل نہیں کیا، اسی طرح زہری نے قبیصہ بن ذویب سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۵- چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہو گیا، پہلے اس کی رخصت تھی، عام اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، میرے علم میں اس مسئلہ میں ان کے درمیان نہ پہلے اختلاف تھا نہ اب اختلاف ہے، اور اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بےشمار سندوں سے آئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو مسلمان شہادت دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اس کا خون تین میں سے کسی ایک چیز کی بنا پر ہی حلال ہو سکتا ہے: ناحق کسی کا قاتل ہو، شادی شدہ زانی ہو، یا اپنا دین ( اسلام ) چھوڑنے والا ( مرتد ) ہو“۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَالشَّرِيدِ، وَشُرَحْبِيلَ بْنِ أَوْسٍ، وَجَرِيرٍ، وَأَبِي الرَّمَدِ الْبَلَوِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ هَكَذَا رَوَى الثَّوْرِيُّ أَيْضًا، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الْأَمْرِ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ، هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ ، قَالَ: ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الرَّابِعَةِ، فَضَرَبَهُ، وَلَمْ يَقْتُلْهُ، وَكَذَلِكَ رَوَى الزُّهْرِيُّ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، قَالَ: فَرُفِعَ الْقَتْلُ، وَكَانَتْ رُخْصَةً، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ، لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا فِي ذَلِكَ فِي الْقَدِيمِ وَالْحَدِيثِ، وَمِمَّا يُقَوِّي هَذَا مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوْجُهٍ كَثِيرَةٍ، أَنَّهُ قَالَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ، النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ .
Narrated 'Aishah: That the Prophet (ﷺ) used to cut the hand for a fourth of a Dinar and beyond that.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار ۱؎ اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے عمرہ کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے مرفوعاً آئی ہے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے عمرہ کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَتْهُ عَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يَقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، مَرْفُوعًا.
Narrated Ibn 'Umar: The Messenger of Allah (ﷺ) cut the hand for a shield worth three Dirham.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم ۱؎ تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سعد، عبداللہ بن عمرو، ابن عباس، ابوہریرہ اور ایمن رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان میں ابوبکر رضی الله عنہ بھی شامل ہیں، انہوں نے پانچ درہم کی چوری پر ہاتھ کاٹا، ۴- عثمان اور علی رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ ان لوگوں نے چوتھائی دینار کی چوری پر ہاتھ کاٹا، ۵- ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ پانچ درہم کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا، ۶- بعض فقہائے تابعین کا اسی پر عمل ہے، مالک بن انس، شافعی، احمد، اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا، ۷- اور ابن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دینار یا دس درہم کی چوری پر ہی ہاتھ کاٹا جائے گا، لیکن یہ مرسل ( یعنی منقطع ) حدیث ہے اسے قاسم بن عبدالرحمٰن نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، حالانکہ قاسم نے ابن مسعود سے نہیں سنا ہے، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، چنانچہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: دس درہم سے کم کی چوری پر ہاتھ نہ کاٹا جائے، ۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دس درہم سے کم کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اس کی سند متصل نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَيْمَنَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ، أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: قَطَعَ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، أَنَّهُمَا: قَطَعَا فِي رُبُعِ دِينَارٍ، وَرُوِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُمَا قَالَا: تُقْطَعُ الْيَدُ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، رَأَوْا الْقَطْعَ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ قَالَ: لَا قَطْعَ إِلَّا فِي دِينَارٍ، أَوْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ، وَهُوَ حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَالْقَاسِمُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالُوا: لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ، وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ: لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ.
Abdur-Rahman bin Muhariz said: I asked Fadalah bin 'Ubaid about hanging the hand around the neck of the thief: 'Is this from the Sunnah?' He said: 'A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) with a thief so his hand was cut off, and then he ordered that it be hung around his neck.'
میں نے فضالہ بن عبید سے پوچھا: کیا چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا اس کا ہاتھ کاٹا گیا، پھر آپ نے حکم دیا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا گیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عمر بن علی مقدمی ہی کی روایت سے جانتے ہیں، انہوں نے اسے حجاج بن ارطاۃ سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي عُنُقِ السَّارِقِ، أَمِنَ السُّنَّةِ هُوَ ؟ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ، فَقُطِعَتْ يَدُهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيِّ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ: هُوَ أَخُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ شَامِيٌّ.