Narrated Abu Tha'labah Al-Khushani: I said: 'O Messenger of Allah! We are a people who hunt.' He said: 'If you send your dog and you mentioned the Name of Allah upon it, and he catches something for you, then eat it.' I said: 'Even if he kills it?' He said: 'Even if he kills it.' I said: 'We are a people who shoot (at game).' He said: 'What you catch with your bow, then eat it.' He said: Then I said:'Indeed we are a people who travel. We come across Jews, Christians, and Zoroastrians, and we do not find vessels other than theirs.' He said: 'If you do not find other than them, then wash them with water, then eat and drink from it.'
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں؟ ( شکار کے احکام بتائیے؟ ) آپ نے فرمایا: ”جب تم ( شکار کے لیے ) اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام یعنی بسم اللہ پڑھ لو پھر وہ تمہارے لیے شکار کو روک رکھے تو اسے کھاؤ؟ میں نے کہا: اگرچہ وہ شکار کو مار ڈالے، آپ نے فرمایا: ”اگرچہ مار ڈالے، میں نے عرض کیا: ہم لوگ تیر انداز ہیں ( تو اس کے بارے میں فرمائیے؟ ) آپ نے فرمایا: ”تمہارا تیر جو شکار کرے اسے کھاؤ“، میں نے عرض کیا: ہم سفر کرنے والے لوگ ہیں، یہود و نصاریٰ اور مجوس کی بستیوں سے گزرتے ہیں اور ان کے برتنوں کے علاوہ ہمارے پاس کوئی برتن نہیں ہوتا ( تو کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا لیں؟ ) آپ نے فرمایا: ”اگر تم اس کے علاوہ کوئی برتن نہ پاس کو تو اسے پانی سے دھو لو پھر اس میں کھاؤ پیو“ ۱؎۔ اس باب میں عدی بن حاتم سے بھی روایت ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوثعلبہ خشنی کا نام جرثوم ہے، انہیں جرثم بن ناشب اور جرثم بن قیس بھی کہا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ. ح وَالْحَجَّاجُ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَائِذِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ ، قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ رَمْيٍ قَالَ: مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ فَكُلْ ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ سَفَرٍ نَمُرُّ بِالْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، وَالْمَجُوسِ، فَلَا نَجِدُ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ، ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَاشْرَبُوا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ: أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، وَاسْمُ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ: جُرْثُومٌ، وَيُقَالُ: جُرْثُمُ بْنُ نَاشِبٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ قَيْسٍ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I said: 'O Messenger of Allah! We send our trained dogs to catch game for us.' He said: 'Eat what it catches for you.' I said: 'O Messenger of Allah, and if they kill it?' He said: 'Even if they kill it, as long as they are not accompanied by some other dogs besides them.' He said: I said: 'O Messenger of Allah! We hunt with the Mir'ad.' He said: 'Eat of the game what the Mir'ad pierces, but whatever is struck by its broad side, then do not eat it.'
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ اپنے سدھائے ۱؎ ہوئے کتے ( شکار کے لیے ) روانہ کرتے ہیں ( یہ کیا ہے؟ ) آپ نے فرمایا: ”وہ جو کچھ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھاؤ“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ شکار کو مار ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ ( شکار کو ) مار ڈالیں ( پھر بھی حلال ہے ) جب تک ان کے ساتھ دوسرا کتا شریک نہ ہو“، عدی بن حاتم کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ «معراض» ( ہتھیار کی چوڑان ) سے شکار کرتے ہیں، ( اس کا کیا حکم ہے؟ ) آپ نے فرمایا: ”جو ( ہتھیار کی نوک سے ) پھٹ جائے اسے کھاؤ اور جو اس کے عرض ( بغیر دھاردار حصے یعنی چوڑان ) سے مر جائے اسے مت کھاؤ۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث روایت کی گئی ہے، مگر اس میں ہے «وسئل عن المعراض» ”یعنی آپ سے معراض کے بارے میں پوچھا گیا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرْسِلُ كِلَابًا لَنَا مُعَلَّمَةً، قَالَ: كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ، مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ غَيْرُهَا ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: مَا خَزَقَ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْمِعْرَاضِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated Jabir bin 'Abdullah: We have been forbidden from the game caught by a Zoroastrian's dog.
ہمیں مجوسیوں کے کتے کے شکار سے منع کیا گیا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ مجوسی کے کتے کے شکار کی اجازت نہیں دیتے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نُهِينَا عَنْ صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، لَا يُرَخِّصُونَ فِي صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ، وَالْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ هُوَ: الْقَاسِمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَكِّيُّ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the game caught by a falcon. So he said: 'What it catches for you, then eat it.'
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باز کے شکار کے متعلق پوچھا؟ تو آپ نے فرمایا: ”وہ تمہارے لیے جو روک رکھے اسے کھاؤ“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند «عن مجالد عن الشعبي» سے جانتے ہیں۔ ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ باز اور شکرے کے شکار میں مضائقہ نہیں سمجھتے، ۳- مجاہد کہتے ہیں: باز وہ پرندہ ہے جس سے شکار کیا جاتا ہے، یہ اس «جوارح» میں داخل ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ «وما علمتم من الجوارح» میں کیا ہے انہوں نے «جوارح» کی تفسیر کتے اور اس پرندے سے کی ہے جن سے شکار کیا جاتا ہے، ۴- بعض اہل علم نے باز کے شکار کی رخصت دی ہے اگرچہ وہ شکار میں سے کچھ کھا لے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی تعلیم کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار کے لیے چھوڑا جائے تو وہ حکم قبول کرے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن اکثر فقہاء کہتے ہیں: باز کا شکار کھایا جائے گا چاہے وہ شکار کا کچھ حصہ کھا لے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَهَنَّادٌ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْبَازِي، فَقَالَ: مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، لَا يَرَوْنَ بِصَيْدِ الْبُزَاةِ وَالصُّقُورِ بَأْسًا، وقَالَ مُجَاهِدٌ: الْبُزَاةُ هُوَ: الطَّيْرُ الَّذِي يُصَادُ بِهِ مِنَ الْجَوَارِحِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ سورة المائدة آية 4 فَسَّرَ الْكِلَابَ وَالطَّيْرَ الَّذِي يُصَادُ بِهِ، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَيْدِ الْبَازِي، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، وَقَالُوا: إِنَّمَا تَعْلِيمُهُ إِجَابَتُهُ، وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وَالْفُقَهَاءُ أَكْثَرُهُمْ قَالُوا: يَأْكُلُ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I said: 'O Messenger of Allah! I shoot some game and then find my arrow in it the next day.' He said: 'If you know that your arrow killed it, and you dont see any marks of predators, then eat it.'
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار کو تیر مارتا ہوں پھر اگلے دن اس میں اپنا تیر پاتا ہوں ( اس شکار کا کیا حکم ہے؟ ) آپ نے فرمایا: ”جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے ہی تیر نے شکار کو مارا ہے اور تم اس میں کسی اور درندے کا اثر نہ دیکھو تو اسے کھاؤ“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے یہ حدیث ابوبشر سے اور عبدالملک بن میسرہ نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے عدی بن حاتم سے روایت کی ہے، دونوں روایتیں صحیح ہیں، ۳- اس باب میں ابوثعلبہ خشنی سے بھی روایت ہے، ۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَجِدُ فِيهِ مِنَ الْغَدِ سَهْمِي، قَالَ: إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ فَكُلْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ مِثْلَهُ، وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about hunting, so he said: 'Mention Allah's Name when you shoot your arrow. Then, if you find it dead, eat from it, unless you found that it has fallen in (some body of) water. Then do not eat it, for you do not know if the water killed it, or your arrow.'
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”تم اپنا تیر پھینکتے وقت اس پر اللہ کا نام ( یعنی بسم اللہ ) پڑھو، پھر اگر اسے مرا ہوا پاؤ تو بھی کھا لو، سوائے اس کے کہ اسے پانی میں گرا ہوا پاؤ تو نہ کھاؤ اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ پانی نے اسے مارا ہے یا تمہارے تیر نے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ، فَقَالَ: إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ قُتِلَ فَكُلْ، إِلَّا أَنْ تَجِدَهُ قَدْ وَقَعَ فِي مَاءٍ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي الْمَاءُ قَتَلَهُ أَوْ سَهْمُكَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the game caught by a trained dog. He said: 'If you mention the Name of Allah when you send your trained dog, then eat from what it catches for you. But if it eats from it, then do not eat it, for he only caught it for himself.' I said: 'O Messenger of Allah! What do you say about when our dogs get mixed with other dogs.' He said: 'You only mentioned the Name of Allah over your dog, you did not mention it over the others.' Sufyan said: He disliked for him to eat it.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سدھائے ہوئے کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا روانہ کرو، اور ( بھیجتے وقت اس پر ) اللہ کا نام ( یعنی بسم اللہ ) پڑھ لو تو تمہارے لیے جو کچھ وہ روک رکھے اسے کھاؤ اور اگر وہ شکار سے کچھ کھا لے تو مت کھاؤ، اس لیے کہ اس نے شکار اپنے لیے روکا ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر ہمارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے شریک ہو جائیں؟“ آپ نے فرمایا: ”تم نے اللہ کا نام ( یعنی بسم اللہ ) اپنے ہی کتے پر پڑھا ہے دوسرے کتے پر نہیں“۔ سفیان ( ثوری ) کہتے ہیں: آپ نے اس کے لیے اس کا کھانا درست نہیں سمجھا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ذبیحہ اور شکار کے سلسلے میں صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں کے نزدیک اسی پر عمل ہے کہ جب وہ پانی میں گر جائیں تو انہیں کوئی نہ کھائے اور بعض لوگ ذبیحہ کے بارے میں کہتے ہیں: جب اس کا گلا کاٹ دیا جائے، پھر پانی میں گرے اور مر جائے تو اسے کھایا جائے گا، عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے، ۲- اہل علم کا اس مسئلہ میں کہ جب کتا شکار کا کچھ حصہ کھا لے اختلاف ہے، اکثر اہل علم کہتے ہیں: جب کتا شکار سے کھا لے تو اسے مت کھاؤ، سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۳- جب کہ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں نے کھانے کی رخصت دی ہے، اگرچہ اس میں سے کتے نے کھا لیا ہو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ، فَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَتْ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخَرُ، قَالَ: إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ ، قَالَ سُفْيَانُ: أَكْرَهُ لَهُ أَكْلَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، فِي الصَّيْدِ وَالذَّبِيحَةِ، إِذَا وَقَعَا فِي الْمَاءِ أَنْ لَا يَأْكُلَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي الذَّبِيحَةِ: إِذَا قُطِعَ الْحُلْقُومُ، فَوَقَعَ فِي الْمَاءِ فَمَاتَ فِيهِ، فَإِنَّهُ يُؤْكَلُ، وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكَلْبِ إِذَا أَكَلَ مِنَ الصَّيْدِ، فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، فِي الْأَكْلِ مِنْهُ، وَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ.
Narrated 'Adi bin Hatim: I asked the Prophet (ﷺ) about game killed by Mir'ad. So he said: 'What you kill by its sharp edge then eat it, and what you kill by its broad side then, it was killed by something blunt.'
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر کے تیر کے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جسے تم نے دھار سے مارا ہے اسے کھاؤ اور جسے عرض ( بغیر دھاردار حصہ یعنی چوڑان ) سے مارا ہے تو وہ «وقيذ» ہے ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
Narrated Jabir bin 'Abdullah: That a man from his people hunted a rabbit or two and slaughtered them with Marwah. Then he hung them up until he met the Messenger of Allah (ﷺ), so he asked him about that, and he (ﷺ) told him to eat them.
ان کی قوم کے ایک آدمی نے ایک یا دو خرگوش کا شکار کان اور ان کو پتھر سے ذبح کیا ۱؎، پھر ان کو لٹکائے رکھا یہاں تک کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اس کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی روایت میں شعبی کے شاگردوں کا اختلاف ہے، داود بن أبی ہند بسند الشعبی عن محمد بن صفوان رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں، اور عاصم الأحول بسند الشعبی عن صفوان بن محمد یا محمد بن صفوان روایت کرتے ہیں، ( صفوان بن محمد کے بجائے محمد بن صفوان زیادہ صحیح ہے ) جابر جعفی بھی بسند «شعبي عن جابر بن عبد الله» قتادہ کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں، اس بات کا احتمال ہے کہ شعبی کی روایت دونوں سے ہو ۳؎، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: جابر کی شعبی سے روایت غیر محفوظ ہے، ۳- اس باب میں محمد بن صفوان، رافع اور عدی بن حاتم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم نے پتھر سے ذبح کرنے کی رخصت دی ہے ۲؎، ۵- یہ لوگ خرگوش کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، ۶- بعض لوگ خرگوش کھانے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ صَادَ أَرْنَبًا أَوِ اثْنَيْنِ فَذَبَحَهُمَا بِمَرْوَةٍ، فَعَلَّقَهُمَا حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهِمَا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، وَرَافِعٍ، وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُذَكِّيَ بِمَرْوَةٍ، وَلَمْ يَرَوْا بِأَكْلِ الْأَرْنَبِ بَأْسًا، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُهُمْ أَكْلَ الْأَرْنَبِ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ الشَّعْبِيِّ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، وَرَوَى عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ صَفْوَانَ أَصَحُّ، وَرَوَى جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، نَحْوَ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَيُحْتَمَلُ أَنَّ رِوَايَةَ الشَّعْبِيِّ عَنْهُمَا، قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدِيثُ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
Narrated Abu Ad-Darda': The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited eating the Mujath-thamah, and it is what is trapped and killed by arrows.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» کے کھانے سے منع فرمایا۔ «مجثمة» اس جانور یا پرندہ کو کہتے ہیں، جسے باندھ کر تیر سے مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو الدرداء کی حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں عرباض بن ساریہ، انس، ابن عمر، ابن عباس، جابر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَفْرِيقِيِّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْمُجَثَّمَةِ: وَهِيَ الَّتِي تُصْبَرُ بِالنَّبْلِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
Narrated Umm Habibah bint Al-'Irbad: From her father: On the day of Khaibar, the Messenger of Allah (ﷺ) prohibited eating the meat of every predator that has canine teeth, the meat of every bird that has talons, the meat of the domestic donkey, the Mujath-thamah, the Khalisah, and from having relations with a pregnant slave until she gives birth to what is in her womb. Muhammad bin Yahya said: Abu 'Asim was asked about Mujath-thamah and he said: To ensnare a bird or something and then shoot it. He was asked about Khalisah, so he said: (Prey) that a man finds with a wolf or a predator, then he takes it from him but it dies in his hand before it can be slaughtered.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے دن ہر کچلی والے درندے ۱؎ پنجے والے پرندے ۲؎، پالتو گدھے کے گوشت، «مجثمة» اور «خليسة» سے منع فرمایا، آپ نے حاملہ ( لونڈی جو نئی نئی مسلمانوں کی قید میں آئے ) کے ساتھ جب تک وہ بچہ نہ جنے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا۔ راوی محمد بن یحییٰ قطعی کہتے ہیں: ابوعاصم سے «مجثمة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: پرندے یا کسی دوسرے جانور کو باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جائے ( یہاں تک کہ وہ مر جائے ) اور ان سے «خليسة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: «خليسة» وہ جانور ہے، جس کو بھیڑیا یا درندہ پکڑے اور اس سے کوئی آدمی اسے چھین لے پھر وہ جانور ذبح کئے جانے سے پہلے اس کے ہاتھ میں مر جائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، غَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ وَهْبٍ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَاريةَ، عَنْ أَبِيهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَعَنِ الْمُجَثَّمَةِ، وَعَنِ الْخَلِيسَةِ، وَأَنْ تُوطَأَ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سُئِلَ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ، قَالَ: أَنْ يُنْصَبَ الطَّيْرُ، أَوِ الشَّيْءُ فَيُرْمَى، وَسُئِلَ عَنِ الْخَلِيسَةِ، فَقَالَ: الذِّئْبُ، أَو السَّبُعُ يُدْرِكُهُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهُ مِنْهُ فَيَمُوتُ فِي يَدِهِ قَبْلَ أَنْ يُذَكِّيَهَا.
Narrated Ibn 'Abbas: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited taking a living thing as a shooting target.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ شَيْءٌ فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
Narrated Abu Sa'eed: That the Prophet (ﷺ) said: Slaughtering the fetus is (achieved by) the slaughtering of its mother.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنین ۱؎ کی ماں کا ذبح ہی جنین کے ذبح کے لیے کافی ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہ اس سند کے علاوہ سے بھی ابو سعید خدری سے ہے، ۳- اس باب میں جابر، ابوامامہ، ابو الدرداء، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام اور ان کے علاوہ لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ. ح قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَأَبُو الْوَدَّاكِ اسْمُهُ: جَبْرُ بْنُ نَوْفٍ.
Narrated Abu Tha'labah Al-Khushani: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited (eating) every predator possessing canine teeth.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی دانت والے درندے سے منع فرمایا ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ اسْمُهُ: عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ.
Narrated Jabir: On the Day of Khaibar, the Messenger of Allah (ﷺ) prohibited eating domesticated donkeys, the meat of mules, every predator that possesses canine teeth, and every bird that possesses talons.
فتح خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھے، خچر کے گوشت، ہر کچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے کو حرام کر دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عرباض بن ساریہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي: يَوْمَ خَيْبَرَ، الْحُمُرَ الْإِنْسِيَّةَ، وَلُحُومَ الْبِغَالِ، وَكُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ وقَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
Narrated Abu Hurairah: The Prophet (ﷺ) prohibited every predator that possesses canine teeth.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی دانت والے درندے کو حرام قرار دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- صحابہ کرام اور دیگر لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَرَّمَ كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
Narrated Abu Waqid Al-Laithi: The Prophet (ﷺ) came to Al-Madinah and they were in the habit of cutting the humps off of the camels and cutting the buttocks from the sheep. He said: 'Whatever is cut from an animal while it is alive, then it is dead flesh.'
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، وہاں کے لوگ ( زندہ ) اونٹوں کے کوہان اور ( زندہ ) بکریوں کی پٹھ کاٹتے تھے، آپ نے فرمایا: ”زندہ جانور کا کاٹا ہوا گوشت مردار ہے“ ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف زید بن اسلم کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يَجُبُّونَ أَسْنِمَةَ الْإِبِلِ، وَيَقْطَعُونَ أَلْيَاتِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ: الْحَارِثُ بْنُ عَوْفٍ.
Narrated Abu Al-'Ushara': From his father that he said: I said: 'O Messenger of Allah! Is there no slaughtering except upon the neck and the throat ?' He said: 'If you stab its thigh it would be accepted to you.'
میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ذبح ( شرعی ) صرف حلق اور لبہ ہی میں ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”اگر اس کی ران میں بھی تیر مار دو تو کافی ہو گا“، یزید بن ہارون کہتے ہیں: یہ حکم ضرورت کے ساتھ خاص ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن سلمہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس حدیث کے علاوہ ابو العشراء کی کوئی اور حدیث ان کے باپ سے ہم نہیں جانتے ہیں، ابوالعشراء کے نام کے سلسلے میں اختلاف ہے: بعض لوگ کہتے ہیں: ان کا نام اسامہ بن قھطم ہے، اور کہا جاتا ہے ان کا نام یسار بن برز ہے اور ابن بلز بھی کہا جاتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا نام عطارد ہے دادا کی طرف ان کی نسبت کی گئی ہے، ۳- اس باب میں رافع بن خدیج سے بھی روایت آئی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ، قَالَ: لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: هَذَا فِي الضَّرُورَةِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَاخْتَلَفُوا فِي اسْمِ أَبِي الْعُشَرَاءِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اسْمُهُ أُسَامَةُ بْنُ قِهْطِمٍ، وَيُقَالُ: اسْمُهُ يَسَارُ بْنُ بَرْزٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ بَلْزٍ وَيُقَالُ: اسْمُهُ عُطَارِدٌ نُسِبَ إِلَى جَدِّهِ.
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever kills a gecko in one strike, he has such and such reward, and if he kills it on the second strike, he will have such and such reward, and if he kills it on the third strike, then he has such and such reward.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہو گا، اگر اس کو دوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا اور اگر اس کو تیسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود، سعد، عائشہ اور ام شریک سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً بِالضَّرْبَةِ الْأُولَى، كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ، كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ، كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ شَرِيكٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Narrated Ibn 'Umar: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Kill snakes and kill Dhut-Tufyatain and Al-Abtar, because they blind the sight and cause abortions of fetuses.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپوں کو مارو، خاص طور سے اس سانپ کو مارو جس کی پیٹھ پہ دو ( کالی ) لکیریں ہوتی ہیں اور اس سانپ کو جس کی دم چھوٹی ہوتی ہے اس لیے کہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے ہیں اور حمل کو گرا دیتے ہیں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے وہ ابولبابہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جنہیں «عوامر» ( بستیوں میں رہنے والے سانپ ) کہا جاتا ہے، مارنے سے منع فرمایا ۲؎: ابن عمر اس حدیث کو زید بن خطاب ۳؎ سے بھی روایت کرتے ہیں، ۳- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، ابوہریرہ اور سہل بن سعد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: سانپوں کے اقسام میں سے اس سانپ کو بھی مارنا مکروہ ہے جو پتلا ( اور سفید ) ہوتا ہے گویا کہ وہ چاندی ہو، وہ چلنے میں بل نہیں کھاتا بلکہ سیدھا چلتا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحُبْلَى ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ حَياتِ الْبُيُوتِ وَهِيَ: الْعَوَامِرُ ، وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَيْضًا، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ قَتْلُ الْحَيَّةِ الَّتِي تَكُونُ دَقِيقَةً، كَأَنَّهَا فِضَّةٌ، وَلَا تَلْتَوِي فِي مِشْيَتِهَا.
Narrated Abu Sa'eed Al-Khudri: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed there are others inhabiting your homes. So yell at them three times (to leave). If you see any of them after that, then kill them.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے گھروں میں گھریلو سانپ رہتے ہیں، تم انہیں تین بار آگاہ کر دو تم تنگی میں ہو ( یعنی دیکھو دوبارہ نظر نہ آنا ورنہ تنگی و پریشانی سے دوچار ہو گا ) پھر اگر اس تنبیہ کے بعد کوئی سانپ نظر آئے تو اسے مار ڈالو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کو عبیداللہ بن عمر نے بسند «صيفي عن أبي سعيد الخدري» روایت کیا ہے جب کہ مالک بن انس نے اس حدیث کو بسند «صيفي عن أبي السائب مولى هشام بن زهرة عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا، اس حدیث میں ایک قصہ بھی مذکور ہے ۱؎۔ ہم سے اس حدیث کو انصاری نے بسند «معن عن مالک عن صیفی عن أبی السائب عن أبی سعیدالخدری» سے روایت کیا ہے، اور یہ عبیداللہ بن عمر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، محمد بن عجلان نے بھی صیفی سے مالک کی طرح روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِبُيُوتِكُمْ عُمَّارًا، فَحَرِّجُوا عَلَيْهِنَّ ثَلَاثًا، فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَاقْتُلُوهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَر، وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ صَيْفِيٍّ، نَحْوَ رِوَايَةِ مَالِكٍ.
Narrated Abu Laila: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: When a snake appears in your dwellings then say to it: We ask you - by covenant of Nuh, and by the covenant of Sulaiman bin Dawud - that you do not harm us.' If it returns, then kill it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گھر میں سانپ نکلے تو اس سے کہو: ہم نوح اور سلیمان بن داود کے عہد و اقرار کی رو سے یہ چاہتے ہیں کہ تم ہمیں نہ ستاؤ پھر اگر وہ دوبارہ نکلے تو اسے مار دو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو ثابت بنانی کی روایت سے صرف ابن ابی لیلیٰ ہی کے طریق سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: قَالَ أَبُو لَيْلَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا ظَهَرَتِ الْحَيَّةُ فِي الْمَسْكَنِ، فَقُولُوا لَهَا: إِنَّا نَسْأَلُكِ بِعَهْدِ نُوحٍ، وَبِعَهْدِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، أَنْ لَا تُؤْذِيَنَا، فَإِنْ عَادَتْ فَاقْتُلُوهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى.
Narrated 'Abdullah bin Mughaffal: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: If it were not that dogs were part of a nation among the nations, then I would order to that all of them be killed. So kill every one of them that is all black.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے دیگر مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہیں تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا، سو اب تم ان میں سے ہر کالے سیاہ کتے کو مار ڈالو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مغفل کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابورافع، اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض احادیث میں مروی ہے کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے ۲؎، ۴- «الأسود البهيم» اس کتے کو کہتے ہیں جس میں سفیدی بالکل نہ ہو، ۵- بعض اہل علم نے کالے کتے کے کئے شکار کو مکروہ سمجھا ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ، وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا كُلِّهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي رَافِعٍ، وَأَبِي أَيُّوبَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ: أَنَّ الْكَلْبَ الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ شَيْطَانٌ، وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ الْبَهِيمُ الَّذِي لَا يَكُونُ فِيهِ شَيْءٌ مِنَ الْبَيَاضِ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ صَيْدَ الْكَلْبِ الْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ.
Narrated Ibn 'Umar: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever keeps a dog - or: acquires a dog - neither of hunting nor to guard livestock, then two Qirat are deducted from his reward, daily.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسا کتا پالا یا رکھا جو سدھایا ہوا شکاری اور جانوروں کی نگرانی کرنے والا نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہر دن دو قیراط کے برابر کم ہو گا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا: «أو كلب زرع» ”یا وہ کتا کھیتی کی نگرانی کرنے والا نہ ہو“، ۳- اس باب میں عبداللہ بن مغفل، ابوہریرہ، اور سفیان بن أبی زہیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِضَارٍ، وَلَا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ .
Narrated Ibn 'Umar: The Messenger of Allah (ﷺ) ordered killing dogs, except for the hunting dog, or the dog that guards livestock. It was said to him: Abu Hurairah would say: 'or a farm dog' so he (Ibn 'Umar) said: Abu Hurairah had a farm.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری یا جانوروں کی نگرانی کرنے والے کتے کے علاوہ دیگر کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا گیا: ابوہریرہ رضی الله عنہ یہ بھی کہتے تھے: «أو كلب زرع» یا کھیتی کی نگرانی کرنے والے کتے ( یعنی یہ بھی مستثنیٰ ہیں ) ، تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: ابوہریرہ رضی الله عنہ کے پاس کھیتی تھی ( اس لیے انہوں نے اس کے بارے میں پوچھا ہو گا ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ، فَقَالَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ لَهُ زَرْعٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.