Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: Verily, in Paradise there is a tree, a rider will travel in it's shade for a hundred years.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے ( پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو گا“ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ ، وفي الباب عن أَنَسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that the Prophet (s.a.w) said: In Paradise there is a tree, a rider will travel in its shade for a hundred years without reaching an end.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے پھر بھی ان کا سایہ ختم نہ ہو گا“، نیز آپ نے فرمایا: ”یہی «ظل الممدود» ہے ( یعنی جس کا ذکر قرآن میں ہے ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَقَالَ: ذَلِكَ الظِّلُّ الْمَمْدُودُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مَنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: There is not a tree in Paradise except that its tree is of gold.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں کوئی درخت ایسا نہیں ہے جس کا تنا سونے کا نہ ہو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْفُرَاتِ الْقَزَّازُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ إِلَّا وَسَاقُهَا مِنْ ذَهَبٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
Abu Hurairah narrated: We said: 'O Messenger of Allah! What is wrong with us that when we are with you our hearts are softened and we feel free of desire for this world, and we are of the people of the Hereafter. But when we depart from you and socialize with our families and our children, we do not recognize ourselves(i.e., we are changed persons)?' So the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If you were to be in that condition when you depart from me, the angels would have surely visited you in your houses. And if you did not sin, Allah would surely have brought anew creation that they may sin, so that then He may forgive them.' He said: I said: 'O Messenger of Allah! From what was the creation created?' He said: 'From water.' We said: 'Paradise, what is it constructed of?' He said,'Bricks of silver and bricks of gold. Its mortar is musk of a strong fragrance, and its pebbles are pearls and rubies, and its earth is saffron. Whoever enters it shall live and shall not suffer, and shall feel joy and shall not die, nor shall their clothes wear out, nor shall their youth come to an end.' Then he said: 'Three persons , their supplication is not rejected: The just ruler, the fasting person when he breaks his fast, and the supplication of the wronged person. It is raised up above the clouds, and the gates of Heaven are opened up for it, and the Lord, Blessed and Exalted says: I shall surely come to your aid, even if after a time.'
ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آخر کیا وجہ ہے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری رہتی ہے اور ہم دنیا سے بیزار ہوتے ہیں اور آخرت والوں میں سے ہوتے ہیں، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہو کر اپنے بال بچوں میں چلے جاتے ہیں اور ان میں گھل مل جاتے ہیں تو ہم اپنے دلوں کو بدلا ہوا پاتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اسی حالت و کیفیت میں رہو جس حالت و کیفیت میں میرے پاس سے نکلتے ہو تو تم سے فرشتے تمہارے گھروں میں ملاقات کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ دوسری مخلوق کو پیدا کرے گا جو گناہ کریں گے ۱؎، پھر اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرمائے گا“۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ آپ نے فرمایا: ”پانی سے“، ہم نے عرض کیا: جنت کس چیز سے بنی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک اینٹ چاندی کی ہے اور ایک سونے کی اور اس کا گارا مشک اذفر کا ہے اور اس کے کنکر موتی اور یاقوت کے ہیں، اور زعفران اس کی مٹی ہے، جو اس میں داخل ہو گا وہ عیش و آرام کرے گا، کبھی تکلیف نہیں پائے گا اور اس میں ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی، ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے اور ان کی جوانی کبھی فنا نہیں ہو گی“، پھر آپ نے فرمایا: ”تین لوگوں کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں: پہلا امام عادل ہے، دوسرا روزہ دار جب وہ افطار کرے، اور تیسرا مظلوم جب کہ وہ بد دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ ( اس کی بد دعا کو ) بادل کے اوپر اٹھا لیتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے: قسم ہے میری عزت کی میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر ہی سہی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے اور نہ ہی میرے نزدیک یہ متصل ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سند سے ابومدلہ کے واسطہ سے بھی آئی ہے جسے وہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ زِيَادٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ رَقَّتْ قُلُوبُنَا وَزَهِدْنَا فِي الدُّنْيَا وَكُنَّا مِنْ أَهْلِ الْآخِرَةِ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَآنَسْنَا أَهَالِينَا وَشَمَمْنَا أَوْلَادَنَا أَنْكَرْنَا أَنْفُسَنَا ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّكُمْ تَكُونُونَ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي كُنْتُمْ عَلَى حَالِكُمْ ذَلِكَ لَزَارَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ كَيْ يُذْنِبُوا فَيَغْفِرَ لَهُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ ؟ قَالَ: مِنَ الْمَاءِ ، قُلْنَا: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا ؟ قَالَ: لَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ، مَنْ دَخَلَهَا يَنْعَمْ وَلَا يَبْأَسْ، وَيَخْلُدْ وَلَا يَمُوتْ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ . (حديث قدسي) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ، الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Ali narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: Indeed in Paradise there are chambers whose outside can be seen from their inside, and their inside can be seen fom their outside. A Bedouin stood and said: Who are they for O Prophet of Allah? he said: For those who speak well, feed others, fast regularly, and perform Salat for Allah during the night while the people sleep.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
حدثنا علي بن حجر حدثنا علي بن مسهر عن عبد الرحمن بن إسحاق عن النعمان بن سعد عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن في الجنة لغرفا يرى ظهورها من بطونها وبطونها من ظهورها فقام إليه اعرابي فقال: لمن هي يا رسول الله؟ قال: هي لمن اطاب الكلام واطعم الطعام وادام الصيام وصلى لله بالليل والناس نيام ، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وقد تكلم بعض اهل العلم في عبد الرحمن بن إسحاق هذا من قبل حفظه وهو كوفي وعبد الرحمن بن إسحاق القرشي مدني وهو اثبت من هذا.
Abu Bakr bin 'Abdullah bin Qais narrated from his father that the Prophet (s.a.w) said: Indeed, in Paradise, there are two gardens, their vessels and all that are in them are of silver. And, there are two gardens, their vessels and all that are in them are of gold. There is nothing between the people and their seeing their Lord except the Cloak of Greatness upon his Face in the Garden of Eternity. And from the chain it is reported from the Prophet (s.a.w) he said: Indeed in Paradise there is a great tent of hollowed pearl, its breadth is sixty miles, in every corner of it is a family, they do not see the others, and the believer goes around to them.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں دو ایسے باغ ہیں کہ جن کے برتن اور اس کی تمام چیزیں چاندی کی ہیں اور دو ایسے باغ ہیں جس کے برتن اور جس کی تمام چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف وہ کبریائی چادر حائل ہو گی جو اس کے چہرے پر ہے“ ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ جَنَّتَيْنِ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا مِنْ فِضَّةٍ، وَجَنَّتَيْنِ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا مِنْ ذَهَبٍ، وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ .
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: In Paradise, there are a hundred levels, between every two levels is (the distance of) a hundred years.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Mu'adh bin Jabal narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever fasts Ramadan, performs the Salat, performs Hajj to the House - I do not know whether he mentioned Zakat or not - except that it is binding on Allah that He forgive him, whether he emigrated in the cause of Allah, or remained in his land in which he was born. Mu'adh said: Should I not inform the people of this? The Messenger of Allah (ﷺ) said, Leave the people to do deeds, for verily in Paradise there are a hundred levels, what is between every two levels is like what is between the heavens and the earth. Al-Firdaus is the highest of Paradise and its most expansive, and above that is the Throne of Ar-Rahman (the Most Merciful), and from it the rivers of Paradise are made to flow forth. So when you ask Allah, ask Him for Al-Firdaus.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور حج کیا ( - عطاء بن یسار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ معاذ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں - ) تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ اس کو بخش دے اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اپنی پیدائشی سر زمین میں ٹھہرا رہے“۔ معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو چھوڑ دو، وہ عمل کرتے رہیں، اس لیے کہ جنت میں سو درجے ہیں اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ زمین و آسمان کے درمیان کا، فردوس جنت کا اعلیٰ اور سب سے اچھا درجہ ہے، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں بہتی ہیں، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اسی طرح یہ حدیث «عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل» کی سند سے مروی ہے، اور یہ میرے نزدیک ہمام کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے، جسے انہوں نے «عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن عبادة بن الصامت» کی سند سے روایت کی ہے ( جو آگے آ رہی ہے ) ، عطاء نے معاذ بن جبل کو نہیں پایا ہے ( یعنی ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے ) اور معاذ بن جبل کی وفات ( عبادہ بن صامت سے پہلے ) عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ البصري، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَصَلَّى الصَّلَوَاتِ وَحَجَّ الْبَيْتَ لَا أَدْرِي أَذَكَرَ الزَّكَاةَ أَمْ لَا إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ إِنْ هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَكَثَ بِأَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ بِهَا ، قَالَ مُعَاذٌ: أَلَا أُخْبِرُ بِهَذَا النَّاسَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَرِ النَّاسَ يَعْمَلُونَ، فَإِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَى الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا، وَفَوْقَ ذَلِكَ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ هَمَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَعَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَمُعَاذٌ قَدِيمُ الْمَوْتِ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ.
Ubadah bin As-Samit narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: In Paradise, there are a hundred levels, what is between every two levels is like what is between the heavens and the earth. Al-Firdaus is ts highest level, and from it the four rivers of Paradise are made to flow forth. So when you ask Allah, ask Him for Al-Firdaus.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے، درجہ کے اعتبار سے فردوس اعلیٰ جنت ہے، اسی سے جنت کی چاروں نہریں بہتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو فردوس مانگو“۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ، وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَاهَا دَرَجَةً وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ، وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُونُ الْعَرْشُ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ .
Abu Sa'eed narrated that the Prophet (ﷺ) said: Indeed there are a hundred levels in Paradise, if all of the People of Paradise were to be gathered in one of them, it would have sufficed them.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، اگر سارے جہاں کے لوگ ایک ہی درجہ میں اکٹھے ہو جائیں تو یہ ان سب کے لیے کافی ہو گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْعِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ لَوْ أَنَّ الْعَالَمِينَ اجْتَمَعُوا فِي إِحْدَاهُنَّ لَوَسِعَتْهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
Abdullah bin Mas'ud narrated that the Prophet (s.a.w) said: Indeed, a woman from the wives of the people of Paradise, the whiteness of her shin is visible through seventy garments until her marrow is seen, and that is because Allah, he Exalted, says: As if they are corundum and Marjan. So, as for the corundum, it is a stone that if you were to enter a wire through it, then you polished its cloudiness away, you would surely be able to see it through it.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی عورتوں میں سے ہر عورت کے پنڈلی کی سفیدی ستر جوڑے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گی، حتیٰ کہ اس کا گودا بھی نظر آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «كأنهن الياقوت والمرجان» ”گویا وہ یاقوت اور مونگے موتی ہیں“، یاقوت ایک ایسا پتھر ہے کہ اگر تم اس میں دھاگا ڈال دو پھر اسے صاف کرو تو وہ دھاگا تمہیں باہر سے نظر آ جائے گا“۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُرَى بَيَاضُ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ سَبْعِينَ حُلَّةً حَتَّى يُرَى مُخُّهَا، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ سورة الرحمن آية 58 فَأَمَّا الْيَاقُوتُ فَإِنَّهُ حَجَرٌ لَوْ أَدْخَلْتَ فِيهِ سِلْكًا ثُمَّ اسْتَصْفَيْتَهُ لَأُرِيتَهُ مِنْ وَرَائِهِ .
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اسے ( ابوالاحوص نے ) مرفوع نہیں کیا، یہ عبیدہ بن حمید کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح جریر اور کئی لوگوں نے عطاء بن سائب سے اسے غیر مرفوع روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that the Prophet (s.a.w) said: Indeed the first batch to enter Paradise will appear like the moon of a night that is full. The second will appear like the color of the most beautiful (brightest) star in the sky. Each man among them shall have two wives, each wife wearing seventy bracelets, with the marrow of their shins being visible from behind them.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کے چہرے کی روشنی چودہویں کے چاند کی روشنی کی طرح ہو گی اور دوسرا گروہ آسمان کے روشن اور سب سے خوبصورت ستارے کی طرح ہو گا، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو دو بیویاں ہوں گی اور ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے اور ان کے پنڈلی کا گودا ان کے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى مِثْلِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَائِهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Anas narrated that the Prophet (s.a.w) said: The believer shall be given in paradise such and such strength in intercourse . it was said: O Messenger of Allah! And will he able to do that? He said: He will be given the strength of a hundred.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں مومن کو جماع کی اتنی اتنی طاقت دی جائے گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا؟ آپ نے فرمایا: ”اسے سو آدمی کی طاقت دی جائے گی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- قتادہ کی یہ حدیث جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں اسے ہم صرف عمران القطان کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں زید بن ارقم رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ ؟ قَالَ: يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The first batch to enter Paradise will appear like the moon of a night that it is full, they do not spit, nor do their noses run, nor do they defecate. Their vessels are of gold, their combs are of silver and gold, their perfume is of Aluwwah, and their sweat is musk. Each one of them has two wives, so beautiful that the marrow of their shins can be seen through the flesh. There is no differing among them nor mutual hatred, and their hearts are like the heart of one man, and they glorify Allah morning and evening.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کا ہو گا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے ( کم از کم ) دو دو بیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہو گا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت و دشمنی ہو گی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- «الألوة» عود کو کہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الْأُلُوَّةِ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبُ رَجُلٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَالْأُلُوَّةُ هُوَ الْعُودُ.
Dawud bin Amir bin Sa'd bin Abi Waqqas narrated from his father, from his grandfather that the Prophet (s.a.w) said: If as little as what can be placed on a fingernail of what is in Paradise were to become apparent, it would have beautified all the far corners of the heavens and the earth. And if a man among the people of Paradise were to appear and his bracelets were to become apparent, it would have blotted out the light of the sun, as the sun blots out the light of the stars.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیز ظاہر ہو جائے تو وہ آسمان و زمین کے کناروں کو چمکا دے، اور اگر جنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو وہ سورج کی روشنی کو ایسے ہی مٹا دیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎۔ ۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے: «عن عمر بن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم» ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Abu Hurairah narrated from the Messenger of Allah (s.a.w) that he said: The people of Paradise are without body hair, Murd, with Kuhl(on their eyelids), their youth does not come to an end, and their clothes do not wear out.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی بغیر بال کے، امرد اور سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے، نہ ان کی جوانی ختم ہو گی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهْلُ الْجَنَّةِ جُرْدٌ مُرْدٌ كُحْلٌ لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
Abu Sa'eed narrated concerning His (Allah's) statement And couches, elevated ... (Al Wa'qiah 56: 34) that the Prophet (s.a.w) said: Their elevation is indeed like what is between the heavens and the earth, a distance of five-hundred years.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے قول «وفرش مرفوعة» ( الواقعۃ: ۳۴ ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ”جنت کے فرش کی بلندی اتنی ہو گی جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ یعنی پانچ سو سال کی مسافت“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے: اس کا مفہوم یہ ہے کہ فرش جنت کے درجات میں ہوں گے، اور ان درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34، قَالَ: ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: إِنَّ مَعْنَاهُ الْفُرُشَ فِي الدَّرَجَاتِ وَبَيْنَ الدَّرَجَاتِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
Aishah narrated from Asma' bint Abi Bakr that she said: I heard the Messenger of Allah (s.a.w) while mentioning the Lote-Tree of the Utmost Boundary, saying: 'A rider will travel in the shade of one of its branches for a hundred years,' or 'a hundred riders will seek to shade themselves with its shade'-(lne of the narrators) Yahya' was in doubt- 'in it are butterflies of gold, it is as if its fruits are Qilal.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ کے سامنے سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر آیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اس کی شاخوں کے سائے میں سوار سو سال تک چلے گا، یا اس کے سائے میں سو سوار رہیں گے، ( یہ شک حدیث کے راوی یحییٰ کی طرف سے ہے۔ ) اس پر سونے کے بسترے ہیں اور اس کے پھل مٹکے جیسے ( بڑے ) ہیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: وَذُكِرَ لَهُ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى، قَالَ: يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ أَوْ يَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا مِائَةُ رَاكِبٍ شَكَّ يَحْيَى فِيهَا فِرَاشُ الذَّهَبِ كَأَنَّ ثَمَرَهَا الْقِلَالُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) was asked: What is Al-Kawthar? He said: That is a river that Allah has given me - that is, in Paradise- 'whiter than milk and sweeter than honey. In it are birds whose necks are like the necks of camels. 'Umar said: Indeed this is plump and luxurious then. So the Messenger of Allah (s.a.w) said, Those who consume it are more plumb than it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کوثر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے، یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں“، عمر رضی الله عنہ نے کہا: وہ تو واقعی نعمت میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں کھانے والے ان سے زیادہ نعمت میں ہیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبداللہ بن مسلم، یہ ابن شہاب زہری کے بھتیجے ہیں، ۳- عبداللہ بن مسلم نے ابن عمر اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے حدیثیں روایت کی ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْكَوْثَرُ قَالَ: ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ، يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ، قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكَلَتُهَا أَحْسَنُ مِنْهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ هُوَ ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ قَدْ رَوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
Sulaiman bin Buraidah narrated from his father that a man asked the Prophet (ﷺ): O Messenger of Allah, are there horses in Paradise? He said, If Allah admits you into Paradise, you will not wish to be carried, on a horse of rubies that will fly with you wherever you want in Paradise except that you will do so. He said: And a man asked him: 'O Messenger of Allah, are there camels in Paradise?' He said: So he (ﷺ) did not say what he said to his companion, rather, he (ﷺ) said: 'If Allah admits you into Paradise, you will have in it whatever is desired by your soul and pleasing to your eye.'
ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تم کو جنت میں داخل کیا تو تمہاری خواہش کے مطابق تمہیں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار کیا جائے گا، تم جہاں چاہو گے وہ تمہیں جنت میں لے کر اڑے گا“، آپ سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں اونٹ ہیں؟ بریدہ کہتے ہیں: آپ نے اس کو پہلے آدمی کی طرح جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو اس میں تمہارے لیے ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی تم چاہت کرو گے اور جس سے تمہاری آنکھیں لطف اٹھائیں گی“۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ ؟ قَالَ: إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلا فَعَلْتَ ، قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ ؟ قَالَ: فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ، قَالَ: إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ .
Abu Ayyub narrated that a Bedouin came to the Prophet (s.a.w) and said: O Messenger of Allah, indeed, I love horses. Are there horses in Paradise? The Messenger of Allah (s.a.w) said: If you are admitted into Paradise, you shall be brought a horse of rubies with two wings, then you shall be carried on it, then it will fly with you wherever you want.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے گھوڑا پسند ہے، کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم جنت میں داخل کئے گئے تو تمہیں یاقوت کا گھوڑا دیا جائے گا، اس کے دو پر ہوں گے تم اس پر سوار کئے جاؤ گے پھر جہاں چاہو گے وہ تمہیں لے کر اڑے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔ ہم اسے ابوایوب کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ابوسورۃ، ابوایوب کے بھتیجے ہیں۔ یہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔ انہیں یحییٰ بن معین نے بہت زیادہ ضعیف قرار دیا ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: ابوسورۃ منکر حدیث ہیں، یہ ابوایوب رضی الله عنہ سے ایسی کئی منکر احادیث روایت کرتے ہیں، جن کی متابعت نہیں کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ الْأَحْمَسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ وَاصِلٍ هُوَ ابْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَلَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أَيُّوبَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو سَوْرَةَ هُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ جِدًّا، قَالَ: وَسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنْكَرُ الْحَدِيثِ يَرْوِي مَنَاكِيرَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا.
Mu'adh bin Jabal narrated that the Prophet (s.a.w) said: The people of Paradise shall enter Paradise without body hair, Murd, with Kuhl on their eyes, thirty years of age or thirty-three years.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے، وہ امرد ہوں گے، سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے اور تیس یا تینتیس سال کے ہوں گے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- قتادہ کے بعض شاگردوں نے اسے قتادہ سے مرسلا روایت کیا ہے۔ اور اسے مسند نہیں کیا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا مُرْدًا مُكَحَّلِينَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ سَنَةً ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَبَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ رَوَوْا هَذَا عَنْ قَتَادَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يُسْنِدُوهُ.
Ibn Buraidah narrated from his father that the Messenger of Allah (s.a.w)said: The people of Paradise are a hundred and twenty rows, eighty of them are from this nation, and forty are from the rest of the nations.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جس میں سے اسّی صفیں اس امت کی اور چالیس دوسری امتوں کی ہو گی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث «عن علقمة بن مرثد عن سليمان بن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً مروی ہے، ۳- بعض لوگوں نے سند یوں بیان کی ہے: «عن سليمان بن بريدة عن أبيه»، ۴- ابوسنان کی حدیث جو محارب بن دثار کے واسطہ سے مروی ہے، حسن ہے، ۵- ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے اور ابوسنان شیبانی کا نام سعید بن سنان ہے، یہ بصریٰ ہیں، ۶ - اور ابوسنان شامی کا نام عیسیٰ بن سنان ہے، اور یہ قسم لی ہیں۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الطَّحَّانُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ، ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَحَدِيثُ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ حَسَنٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ: ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّامِيُّ اسْمُهُ: عِيسَى بْنُ سِنَانٍ هُوَ الْقَسْمَلِيُّ.
Abdullah bin Mas'ud narrated: We were in a tent with the Messenger of Allah (s.a.w), about forty of us when the Messenger of Allah (s.a.w) said to us: 'Would you be pleased to be a quarter of the people of Paradise?' They said:'Yes.' He said: 'Would you be pleased to be a third of the people of Paradise?' They said: 'Yes.' He said: 'Would you be pleased to be one half of the people of Paradise? Verily none shall enter Paradise except a Muslim soul. And you are not with relation to Shirk except like the white hair on the hide of a black bull or like the black hair on the hide of a red bull.
ایک خیمہ میں ہم تقریباً چالیس آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے ہم سے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی چوتھائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی تہائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کے آدھا رہو؟ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کے چمڑے پر سفید بال یا سرخ بیل کے چمڑے پر کالا بال“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمران بن حصین اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ إِنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ مَا أَنْتُمْ فِي الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.