Abu Hurairah narrated that: The Prophet said: “There is nothing more honorable with Allah [Most High] than supplication.”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم کوئی چیز ( عبادت ) نہیں ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے مرفوع صرف عمران قطان کی روایت سے جانتے ہیں، عمران القطان یہ ابن داور ہیں اور ان کی کنیت ابوالعوام ہے۔
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الدُّعَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، وَعِمْرَانُ الْقَطَّانُ هُوَ ابْنُ دَاوَرَ وَيُكْنَى أَبَا الْعَوَّامِ.
Anas bin Malik narrated that : the Prophet said: “The supplication is the essence of worship.”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا عبادت کا مغز ( حاصل و نچوڑ ) ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.
An-Nu`man bin Bashir narrated that: The Prophet said: “The supplication, is worship.” Then he recited: And Your Lord said: “Call upon me, I will respond to you. Verily, those who scorn My worship, they will surely enter Hell humiliated.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» ”تمہارا رب فرماتا ہے، تم مجھے پکارو، میں تمہاری پکار ( دعا ) کو قبول کروں گا، جو لوگ مجھ سے مانگنے سے گھمنڈ کرتے ہیں، وہ جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوں گے“ ( المومن: ۶ ) پڑھی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- منصور نے یہ حدیث اعمش سے اور اعمش نے ذر سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف ذر کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ذر بن عبداللہ ہمدانی ہیں ثقہ ہیں، عمر بن ذر کے والد ہیں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ، ثُمَّ قَرَأَ: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60 . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَنْصُورٌ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ ذَرٍّ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ذَرٍّ هُوَ ذَرُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ ثِقَةٌ وَالِدُ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ.
Abu Hurairah (ra) narrated that : the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Indeed, he who does not ask Allah, he gets angry with him.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ سے سوال نہیں کرتا ۱؎ اللہ اس سے ناراض اور ناخوش ہوتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: وکیع اور کئی راویوں نے یہ حدیث ابوالملیح سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ابوالملیح کا نام صبیح ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو ایسا ہی کہتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے کہا کہ انہیں فارسی بھی کہا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْمَلِيحِ اسْمُهُ صَبِيحٌ، سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُهُ: وَقَالَ: يُقَالُ لَهُ الْفَارِسِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
Abu Musa Al-Ash`ari (ra) said: “We were with the Messenger of Allah (ﷺ) on a military expedition. When we returned, we overlooked Al-Madinah, and the people were pronouncing the Takbīr, and they raised their voices with it. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Verily, your Lord is not deaf nor absent, He is between you and between the heads of your mounts.’ Then he said: ‘O `Abdullah bin Qais, should I not inform you of a treasure from the treasures of Paradise: Lā ḥawla wa lā quwwata illā billāh (There is no might or power except by Allah).’”
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب و غیر حاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجود ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان ( یعنی بہت قریب ) ہے پھر آپ نے فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ( جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے اور ابونعامہ سعدی کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ، هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى.
`Abdullah bin Busr (ra) narrated that: A man said: “O Messenger of Allah (ﷺ), indeed, the legislated acts of Islam have become too much for me, so inform me of a thing that I should stick to.” He (ﷺ) said: “Let not your tongue cease to be moist with the remembrance of Allah.”
ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! اسلام کے احکام و قوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئیے جن پر میں ( مضبوطی ) سے جما رہوں، آپ نے فرمایا: ”تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ، فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ، قَالَ: لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
Abu Sa’eed Al-Khudri narrated that: The Messenger of Allah was asked: “Which of the worshippers is superior in rank with Allah on the Day of Judgment?” He said: “Those men who remember Allah much [and women].” He said: “I said: ‘O Messenger of Allah! What about the fighter in the cause of Allah?’ He said: ‘If he were to strike with his sword among the disbelievers and the idolater, until it breaks, and he (or it) is dyed with blood, those who remember Allah much would still be superior in rank.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے کون سے بندے سب سے افضل اور سب سے اونچے مرتبہ والے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والی عورتیں“۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں لڑائی لڑنے والے ( غازی ) سے بھی بڑھ کر؟ آپ نے فرمایا: ” ( ہاں ) اگرچہ اس نے اپنی تلوار سے کفار و مشرکین کو مارا ہو، اور اتنی شدید جنگ لڑی ہو کہ اس کی تلوار ٹوٹ گئی ہو، اور وہ خود خون سے رنگ گیا ہو، تب بھی اللہ کا ذکر کرنے والے اس سے درجے میں بڑھے ہوئے ہوں گے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف دراج کی روایت سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعِبَادِ أَفْضَلُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ قَالَ: الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمِنَ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ ؟ قَالَ: لَوْ ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الْكُفَّارِ وَالْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَنْكَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا لَكَانَ الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا أَفْضَلَ مِنْهُ دَرَجَةً . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ دَرَّاجٍ.
Abu Ad-Darda [may Allah be pleased with him] narrated that : the Prophet said: “Should I not inform you of the best of your deed, and the purest of them with your Master, and the highest of them in your ranks, and what is better for you than spending gold and silver, and better for you than meeting your enemy and striking their necks, and they strike your necks?” They said: “Of course.” He said, “The remembrance of Allah [Most High].” [Then] Mu’adh bin Jabal [may Allah be pleased with him] said: “There is nothing that brings more salvation from the punishment of Allah than the remembrance of Allah.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور سب سے بلند درجے والے عمل کی تمہیں خبر نہ دوں؟ وہ عمل تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، وہ عمل تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہے کہ تم ( میدان جنگ میں ) اپنے دشمن سے ٹکراؤ، وہ تمہاری گردنیں کاٹے اور تم ان کی ( یعنی تمہارے جہاد کرنے سے بھی افضل ) “ لوگوں نے کہا: جی ہاں، ( ضرور بتائیے ) آپ نے فرمایا: ”وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے“، معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کے ذکر سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی اور چیز نہیں ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: بعض نے یہ حدیث عبداللہ بن سعید اسی طرح اسی سند سے روایت کی ہے، اور بعضوں نے اسے ان سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ، وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا شَيْءٌ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ مِثْلَ هَذَا بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْهُ فَأَرْسَلَهُ.
Al-Agharr Abu Muslim narrated that: He bears witness, from Abu Hurairah and Abu Sa’eed Al-Khudri, that they bear witness, from the Messenger of Allah, that he said: “There is no group that remembers Allah, except that the angels encompass them, mercy covers them, and tranquility descends upon them: and Allah remembers (mentions) them before those who are with Him.”
انہوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قوم اللہ کو یاد کرتی ہے ( ذکر الٰہی میں رہتی ہے ) اسے فرشتے گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی اسے ڈھانپ لیتی ہے، اس پر سکینت ( طمانیت ) نازل ہوتی ہے اور اللہ اس کا ذکر اپنے ہاں فرشتوں میں کرتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنْ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Abu Sa’eed Al Khudri narrated the: Mu’awiyah came out to the Masjid and said: “What has caused you to gather for this sitting.” They said: “We gathered so that we may remember Allah.” He said, “By Allah, nothing caused you to gather for this sitting except for that?” They said, “By Allah, nothing caused us to gather for this sitting except for that.” He said: “Indeed, I did not ask you out of suspicion, and there was no one in the position I was from the Messenger of Allah who narrates less Ahadith from him than me. Indeed the Messenger of Allah came out upon a circle of his Companions and said: ‘what has caused you to gather for this sitting?’ They said: ‘We have gathered for this sitting to remember Allah, and praise Him for His having guided us to Islam, and having bestowed blessings upon us.’ So he said: ‘By Allah, nothing caused you to gather for this sitting except for that?’ He said: ‘Indeed, I did not ask you out of suspicion, verily Jibra’il came to me and informed me that Allah boasts of you to the angels.’”
معاویہ رضی الله عنہ مسجد گئے ( وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے ) پوچھا: تم لوگ کس لیے بیٹھے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم یہاں بیٹھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: کیا! قسم اللہ کی! تم کو اسی چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: قسم اللہ کی، ہم اسی مقصد سے یہاں بیٹھے ہیں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: میں نے تم لوگوں پر کسی تہمت کی بنا پر قسم نہیں کھلائی ہے ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میرے جیسا مقام و منزلت رکھنے والا کوئی شخص مجھ سے کم ( ادب و احتیاط کے سبب ) آپ سے حدیثیں بیان کرنے والا نہیں ہے۔ ( پھر بھی میں تمہیں یہ حدیث سنا رہا ہوں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس گئے وہ سب دائرہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، ان سے کہا: کس لیے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم یہاں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں، اللہ نے ہمیں اسلام کی طرف جو ہدایت دی ہے، اور مسلمان بنا کر ہم پر جو احسان فرمایا ہے ہم اس پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اور اس کی حمد بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا واقعی؟ ! قسم ہے تمہیں اسی چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟“ انہوں نے کہا: قسم اللہ کی، ہمیں اسی مقصد نے یہاں بٹھایا ہے، آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قسم اس لیے نہیں دلائی ہے، میں نے تم لوگوں پر کسی تہمت کی بنا پر قسم نہیں کھلائی ہے، بات یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے بتایا اور خبر دی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكُمْ ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكُمْ ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ لِمَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ، فَقَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ لِتُهْمَةٍ لَكُمْ، إِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ.
Abu Hurairah [may Allah be pleased with him] narrated that : the Prophet said: “No group gather in a sitting in which they do not remember Allah, nor sent Salat upon their Prophet, except it will be a source of remorse for them. If He wills, He will punish them, and if He wills, He will forgive them.”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ( درود ) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، ۳- اور آپ کے قول «ترة» کے معنی ہیں حسرت و ندامت کے، بعض عربی داں حضرات کہتے ہیں: «ترة» کے معنی بدلہ کے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: تِرَةً يَعْنِي حَسْرَةً وَنَدَامَةً، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْعَرَبِيَّةِ: التِّرَةُ هُوَ الثَّأْرُ.
Jabir narrated that : the Messenger of Allah said: “There is none who utters a supplication, except that Allah gives him what he asked, or prevents evil from him that is equal to it – as long as he does not supplicate for something evil, or the cutting of ties of the womb.”
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کوئی بندہ اللہ سے دعا کر کے مانگتا ہے اللہ اسے یا تو اس کی مانگی ہوئی چیز دے دیتا ہے، یا اس دعا کے نتیجہ میں اس دعا کے مثل اس پر آئی ہوئی مصیبت دور کر دیتا ہے، جب تک اس نے کسی گناہ یا قطع رحمی ( رشتہ ناتا توڑنے ) کی دعا نہ کی ہو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابو سعید خدری اور عبادہ بن صامت سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْعُو بِدُعَاءٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ مَا سَأَلَ، أَوْ كَفَّ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهُ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ . وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ.
Abu Hurairah [may Allah be pleased with him] narrated that: The Messenger of Allah said: “Whoever wishes that Allah would respond to him during hardship and grief, then let him supplicate plentifully when at ease.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے اچھا لگے ( اور پسند آئے ) کہ مصائب و مشکلات ( اور تکلیف دہ حالات ) میں اللہ اس کی دعائیں قبول کرے، تو اسے کشادگی و فراخی کی حالت میں کثرت سے دعائیں مانگتے رہنا چاہیئے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَطِيَّةَ اللَّيْثِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْكَرْبِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
Jabir bin `Abdullah (ra) narrated that : the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The best remembrance is: ‘there is none worthy of worship except Allah (Lā ilāha illallāh)’ and the best supplication is: ‘All praise is due to Allah (Al-ḥamdulillāh).’”
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سب سے بہتر ذکر «لا إلہ إلا اللہ» ہے، اور بہترین دعا «الحمد للہ» ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف موسیٰ بن ابراہیم کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- علی بن مدینی اور کئی نے یہ حدیث موسیٰ بن ابراہیم سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَال: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَفْضَلُ الذِّكْرِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ، وَقَدْ رَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ هَذَا الْحَدِيثَ.
`A'ishah (ra) narrated that : the Messenger of Allah (ﷺ) used to remember Allah in all of his affairs.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ کو یاد کرتے تھے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَالْبَهِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ.
Ibn `Abbas narrated from Ubayy bin Ka`b that : whenever the Messenger of Allah (ﷺ) would mention someone and supplicate for him, he would begin with himself (ﷺ).
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو یاد کر کے اس کے لیے دعا کرتے، تو پہلے اپنے لیے دعا کرتے پھر اس کے لیے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا فَدَعَا لَهُ بَدَأَ بِنَفْسِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو قَطَنٍ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ.
Umar bin Al-Khattab [may Allah be pleased with him] narrated: “Whenever the Messenger of Allah would raise his hands in supplication, he would not lower them until he had wiped his face with them.”
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں ہاتھ اٹھاتے تھے تو جب تک اپنے دونوں ہاتھ منہ مبارک پر پھیر نہ لیتے انہیں نیچے نہ گراتے تھے، محمد بن مثنیٰ اپنی روایت میں کہتے ہیں: آپ دونوں ہاتھ جب دعا کے لیے اٹھاتے تو انہیں اس وقت تک واپس نہ لاتے جب تک کہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے مبارک پر پھیر نہ لیتے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن عیسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- حماد بن عیسیٰ نے اسے تنہا روایت کیا ہے، اور یہ بہت کم حدیثیں بیان کرتے ہیں، ان سے کئی لوگوں نے روایت لی ہے، ۳- حنظلہ ابن ابی سفیان جمحی ثقہ ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید قطان نے ثقہ کہا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى الْجُهَنِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ: لَمْ يَرُدَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى، وَقَدْ تَفَرَّدَ بِهِ وَهُوَ قَلِيلُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ النَّاسُ، وَحَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيُّ ثِقَةٌ وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: “One of you will be responded to, so long as he is not hasty, saying: ‘I supplicated, and I was not responded to.’”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر کسی کی دعا قبول کی جاتی ہے، جب تک کہ وہ جلدی نہ مچائے ( جلدی یہ ہے کہ ) وہ کہنے لگتا ہے: میں نے دعا کی مگر وہ قبول نہ ہوئی“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عُبَيْدٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ وَيُقَالُ: مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسٍ.
Aban bin `Uthman said: “I heard `Uthman bin `Affan (ra) saying: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) said: “There is no worshiper who says, in the morning of every day, and the evening of every night: ‘In the Name of Allah, who with His Name, nothing in the earth or the heavens can cause harm, and He is the Hearing, the Knowing (Bismillāh, alladhi lā yaḍurru ma`a ismihi shai'un fil-arḍi wa lā fis-samā', wa huwas-Samī`ul `Alīm)’ – three times, (except that) nothing shall harm him.” And Aban had been stricken with a type of semi-paralysis, so a man began to look at him, so Aban said to him, “What are you looking at? Indeed the Hadith is as I reported it to you, but I did not say it one day, so Allah brought about His decree upon me.”
میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو ہر روز صبح و شام کو «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» “ ”میں اس اللہ کے نام کے ذریعہ سے پناہ مانگتا ہوں جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے“، تین بار پڑھے اور اسے کوئی چیز نقصان پہنچا دے۔ ابان کو ایک جانب فالج کا اثر تھا، ( حدیث سن کر ) حدیث سننے والا شخص ان کی طرف دیکھنے لگا، ابان نے ان سے کہا: میاں کیا دیکھ رہے ہو؟ حدیث بالکل ویسی ہی ہے جیسی میں نے تم سے بیان کی ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ جس دن مجھ پر فالج کا اثر ہوا اس دن میں نے یہ دعا نہیں پڑھی تھی، اور نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے مجھ پر اپنی تقدیر کا فیصلہ جاری کر دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ ، وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفُ فَالِجٍ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
Thawban (ra) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever says when he reaches the evening: “I am pleased with Allah as (my) Lord, with Islam as (my) religion, and with Muhammad (ﷺ) as (my) Prophet (Raḍītu billāhi rabban wabil-Islāmi dīnan wa bi-Muḥammadin nabiyyan) it is a duty upon Allah to please him.’” (Hasan Gharib)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص شام کے وقت کہا کرے «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا» ”میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ( و خوش ) ہوں“، تو اللہ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس بندے کو بھی اپنی طرف سے راضی و خوش کر دے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ سَعِيدِ بْنِ الْمَرْزُبَانِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُمْسِي: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
`Abdullah said: “When he reached the evening, the Prophet (ﷺ) used to say, ‘We have reached the evening, and the Dominion has reached the evening, while belonging to Allah. And all praise belongs to Allah. None has the right to be worshiped but Allah, alone, without partner. (Amsaina wa amsal-mulku lillāh, wal-ḥamdullilāh, wa lā ilāha illallāh, waḥdahu lā sharīka lahu)’ – I think he said [in it]: - ‘To Him belongs the Dominion, and to Him is the praise, and He is capable of all things. I ask You for the good that is in this night, and the good of what is after it, and I seek refuge in You from the evil of this night, and the evil of what is after it, and I seek refuge in You from laziness and helpless old age. And I seek refuge in You from the punishment of the Fire and the punishment of the grave (Lahul-mulku wa lahul-ḥamdu, wa huwa `alā kulli shai'in qadīr. Asa'luka khaira mā fī hādhihil-lailah, wa khaira mā ba`dahā, wa a`ūdhu bika min sharri hādhihil-lailati wa sharri mā ba`dahā, wa a`ūdhu bika minal-kasali wa sū'il-kibar, wa a`ūdhu bika min `adhābin-nāri wa `adhābil-qabr).’ And when he reached the morning, he (ﷺ) used to say, ‘We have reached the morning, and the Dominion has reached the morning, while belonging to Allah. And all praise belongs to Allah (Aṣbaḥnā wa aṣbaḥal-mulku lillāh, wal-ḥamdulillāh).’”
جب شام ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بك من الكسل وسوء الكبر وأعوذ بك من عذاب النار وعذاب القبر» ”ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس رات میں جو خیر ہے، اس کا میں طالب ہوں، اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کا بھی میں خواہاں ہوں، اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتا ہوں، اور پناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے، اور پناہ مانگتا ہوں بوڑھا پے کی تکلیف سے، اور پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے“، اور جب صبح ہوتی تو اس وقت بھی یہی دعا پڑھتے، تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ «أمسينا» کی جگہ «أصبحنا» اور «أمسى» کی جگہ «أصبح» کہتے «وأصبح الملك لله والحمد لله» ”صبح کی ہم نے، اور صبح کی ساری بادشاہی نے، اور ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، شعبہ نے یہ حدیث اسی سند سے ابن مسعود سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، أُرَاهُ قَالَ فِيهَا: لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ: ذَلِكَ أَيْضًا أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ يَرْفَعْهُ.
Abu Hurairah (ra) said: The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach his Companions, saying: “When one of you reached the morning, then let him say: ‘O Allah, by You we enter the morning, and by You we enter the evening, and be You we live, and by You we died, and to You is the Return (Allāhumma bika aṣbaḥnā wa bika amsainā wa bika naḥyā wa bika namūtu wa ilaikal-maṣīr). And when he reaches the evening let him say: ‘O Allah, by You we enter the evening, and by You we enter the morning, and by You we live, and by You we die, and to You is the Resurrection (Allāhumma bika amsainā wa bika aṣbaḥnā wa bika naḥyā wa bika namūtu wa ilaikan-nushūr).’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو سکھاتے ہوئے کہتے تھے کہ جب تمہاری صبح ہو تو کہو «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير» ”اے اللہ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی، تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے“، اور آپ نے اپنے صحابہ کو سکھایا جب تم میں سے کسی کی شام ہو تو اسے چاہیئے کہ کہے «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» ”ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی، تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب حکم ہو گا، ہم مر جائیں گے اور تیری ہی طرف ہمیں اٹھ کر جانا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ يَقُولُ: إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، وَإِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
Abu Hurairah, may Allah be pleased with him, said: “Abu Bakr said: ‘O Messenger of Allah, command me with something that I may say when I reach morning and evening.’ He said: ‘Say: “O Allah Knower of the Unseen and the Seen, Originator of the heavens and the earth, Lord of everything and its Possessor, I bear witness that there is none worthy of worship except You, I seek refuge from You from the evil of my soul and from the evil of Shaitan and his Shirk (Allāhumma `ālimal-ghaibi wash-shahādati fāṭiras-samāwāti wal-arḍ, rabba kulli shai’in wa malīkahu, ash-hadu an lā ilāha illā anta, a`ūdhu bika min sharri nafsī wa min sharrish-shaiṭāni washirkihi).’” He said: ‘Say it when you reach morning, and evening, and when you go to bed.’”
ابوبکر رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جسے میں صبح و شام میں پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: ”کہہ لیا کرو: «اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض رب كل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه» ”اے اللہ! غائب و حاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر اور اس کی دعوت شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں“، آپ نے فرمایا: ”یہ دعا صبح و شام اور جب اپنی خواب گاہ میں سونے چلو پڑھ لیا کرو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الثَّقَفِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، قَالَ: قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Shaddad bin Aws narrated that: The Prophet (ﷺ) said to him: “Should I not direct you to the chief of supplications for forgiveness? ‘O Allah, You are my Lord, there is none worthy of worship except You, You created me and I am Your slave. I am adhering to Your covenant and Your promise as much as I am able to, I seek refuge in You from the evil of what I have done. I admit to You your blessings upon me, and I admit to my sins. So forgive me, for there is none who can forgive sins except You (Allāhumma anta rabbī lā ilāha illā anta, khalaqtanī wa ana `abduka, wa ana `alā `ahdika wa wa`dika ma-staṭa`tu. A`ūdhu bika min sharri ma ṣana`tu, wa abū'u ilayka bini`matika `alayya wa a`tarifu bidhunūbī faghfirlī dhunūbī innahu lā yaghfirudh-dhunūba illā ant).’ None of you says it when he reaches the evening, and a decree comes upon him before he reaches morning, except that Paradise becomes obligatory upon him. And none says it when he reaches the morning, and a decree comes upon him before he reaches evening, except that Paradise becomes obligatory for him.”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» ( طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا ) نہ بتاؤں؟ ( وہ یہ ہے ) : «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء لك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» ”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں، میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے، کیونکہ گناہ تو بس تو ہی معاف کر سکتا ہے“، شداد کہتے ہیں: آپ نے فرمایا: ”یہ دعا تم میں سے کوئی بھی شام کو پڑھتا ہے اور صبح ہونے سے پہلے ہی اس پر «قدر» ( موت ) آ جاتی ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے، اور کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اس دعا کو صبح کے وقت پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اسے «قدر» ( موت ) آ جائے مگر یہ کہ جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے شداد بن اوس رضی الله عنہ کے واسطہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، ابن مسعود، ابن ابزی اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ ؟ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ إِلَيْكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ أَبْزَى، وَبُرَيْدَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
Al-Bara' bin `Azib narrated that: The Prophet (ﷺ) said to him: “Should I not teach you some words to say when you go to your bed, so if you died, you will die upon the Fitrah, and if you reach the morning, you will reach it in good? You say: ‘O Allah, verily, I submit myself to You, and I turn my face to You, and I entrust my affair to You, hoping in You and fearing in You. And I lay myself down depending upon You, there is no refuge [nor escape] from You except to You. I believe in Your Book which You have revealed, and in Your Prophet whom You have sent (Allāhumma innī aslamtu nafsī ilaika wa wajjahtu wajhī ilaika, wa fawwaḍtu amrī ilaika, raghbatan wa rahbatan ilaika wa alja'tu ẓahrī ilaika, lā malja'a [wa lā manjā] minka illā ilaik. Āmantu bikitābikal-ladhī anzalta wa binabiyyikal-ladhī arsalt).’” Al-Bara' said: “So I said: ‘And in Your Messenger whom you have sent.’” He said: “So he (ﷺ) struck his hand upon my chest, then said: “And in Your Prophet whom You have sent. (Wa binabiyyikal-ladhī arsalt).”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر ( یعنی اسلام پر ) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر ( اجر و ثواب ) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» ”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپنا رخ تیری طرف کر کے پوری طرح متوجہ ہو گیا، میں نے اپنا معاملہ تیری سپردگی میں دے دیا، تجھ سے امیدیں وابستہ کر کے اور تیرا خوف دل میں بسا کر، میری پیٹھ تیرے حوالے، تیرے سوا نہ میرے لیے کوئی جائے پناہ ہے اور نہ ہی تجھ سے بچ کر تیرے سوا کوئی ٹھکانا میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے، میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے“۔ براء کہتے ہیں: میں نے «نبيك الذي أرسلت» کی جگہ «برسولك الذي أرسلت» کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنے ہاتھ سے کونچا، پھر فرمایا: «ونبيك الذي أرسلت» ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث براء رضی الله عنہ سے کئی سندوں سے آئی ہے، ۳- اس حدیث کو منصور بن معتمر نے سعد بن عبیدہ سے اور سعد نے براء کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں اتنا فرق ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور تم وضو سے ہو تو یہ دعا پڑھا کرو، ۴- اس باب میں رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ لَهُ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا، تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ، قَالَ الْبَرَاءُ: فَقُلْتُ: وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: فَطَعَنَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، ثُمَّ قَالَ: وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْبَرَاءِ، وَرَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ عَلَى وُضُوءٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.