Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: On the first night of the month of Ramadan, the Shayatin are shackled, the jinns are restrained, the gates of the Fires are shut such that no gate among them would be opened. The gates of Paradise are opened such that no gate among them would be closed, and a caller calls: 'O seeker of the good; come near!' and 'O seeker of evil; stop! For there are those whom Allah frees from the Fire.' And that is every night.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ۱؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں ( تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو ) اور ایسا ( رمضان کی ) ہر رات کو ہوتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابن مسعود اور سلمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَاب، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَاب، وَيُنَادِي مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَلْمَانَ.
Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: Whoever fasts Ramadan and stands (in the night prayer) for it out of faith and seeking a reward (from Allah), he will be forgiven what preceded of his sins. Whoever stands (in the night prayer) on the Night of Al-Qadr out of faith and seeking a reward (from Allah), he will be forgiven what preceded of his sins.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی ( پچھلی ) حدیث، جسے ابوبکر بن عیاش نے روایت کی ہے غریب ہے، اسے ہم ابوبکر بن عیاش کی روایت کی طرح جسے انہوں نے بطریق: «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» روایت کی ہے۔ ابوبکر ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بسند «حسن بن ربیع عن أبی الأحوص عن الأعمش» مجاہد کا قول نقل کیا کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے … پھر آگے انہوں نے پوری حدیث بیان کی، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ . هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ الَّذِي رَوَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَوْلَهُ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: Do not precede the month with a day nor with two days, unless that fast falls on a day that one of you would have (normally) fasted. Fast with its sighting and break fast with its sighting, and if it is cloudy, then count for thirty days, and then break (the fast).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ماہ ( رمضان ) سے ایک یا دو دن پہلے ( رمضان کے استقبال کی نیت سے ) روزے نہ رکھو ۱؎، سوائے اس کے کہ اس دن ایسا روزہ آ پڑے جسے تم پہلے سے رکھتے آ رہے ہو ۲؎ اور ( رمضان کا ) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور ( شوال کا ) چاند دیکھ کر ہی روزہ رکھنا بند کرو۔ اگر آسمان ابر آلود ہو جائے تو مہینے کے تیس دن شمار کر لو، پھر روزہ رکھنا بند کرو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں بعض صحابہ کرام سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے۔ وہ اس بات کو مکروہ سمجھتے ہیں کہ آدمی ماہ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کے استقبال میں روزے رکھے، اور اگر کسی آدمی کا ( کسی خاص دن میں ) روزہ رکھنے کا معمول ہو اور وہ دن رمضان سے پہلے آ پڑے تو ان کے نزدیک اس دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا . رَوَى مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ الَّنَبِيِّ صَلى الله عليه وسَلم بِنَحْوِ هَذَا، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَتَعَجَّلَ الرَّجُلُ بِصِيَامٍ قَبْلَ دُخُولِ شَهْرِ رَمَضَانَ لِمَعْنَى رَمَضَانَ، وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يَصُومُ صَوْمًا فَوَافَقَ صِيَامُهُ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ عِنْدَهُمْ.
Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: Do no precede the month of Ramadan by fasting a day or two before it, unless it is the case of a man who normally performs some fast, then let him fast it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ( رمضان کے استقبال میں ) روزہ نہ رکھو سوائے اس کے کہ آدمی اس دن روزہ رکھتا آ رہا ہو تو اسے رکھے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِصِيَامٍ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Silah bin Zufar said: We were with Ammar bin Yasir when a roasted sheep was brought and he said: 'Eat.' Someone among the people said: 'I am fasting.' So Ammar said: 'Whoever fasts on a day in which there is doubt, then he has disobeyed Abul-Qasim (pbuh).
ہم عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی تو انہوں نے کہا: کھاؤ۔ یہ سن کر ایک صاحب الگ گوشے میں ہو گئے اور کہا: میں روزے سے ہوں، اس پر عمار رضی الله عنہ نے کہا: جس نے کسی ایسے دن روزہ رکھا جس میں لوگوں کو شبہ ہو ۱؎ ( کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں ) اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمار رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہے، ۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہی سفیان ثوری، مالک بن انس، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ان لوگوں نے اس دن روزہ رکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے جس میں شبہ ہو، ( کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں ) اور ان میں سے اکثر کا خیال ہے کہ اگر وہ اس دن روزہ رکھے اور وہ ماہ رمضان کا دن ہو تو وہ اس کے بدلے ایک دن کی قضاء کرے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عَمَّارٌ: مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يَشُكُّ فِيهِ النَّاسُ، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَمَّارٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: كَرِهُوا أَنْ يَصُومَ الرَّجُلُ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، وَرَأَى أَكْثَرُهُمْ إِنْ صَامَهُ فَكَانَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَنْ يَقْضِيَ يَوْمًا مَكَانَهُ.
Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: Count the (the appearances of) the crescent of Sha'ban for Ramadan.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے لیے شعبان کے چاند کی گنتی کرو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے اس طرح ابومعاویہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں اور صحیح وہ روایت ہے جو ( عبدہ بن سلیمان نے ) بطریق «محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”رمضان کے استقبال میں ایک یا دو دن پہلے روزہ شروع نہ کر دو، اسی طرح بطریق: «يحيى بن أبي كثير عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَجَّاجٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: أَحْصُوا هِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ . وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو اللَّيْثِيِّ.
Ibn Abbas narrated that : the Messenger of Allah said: Do not fast before Ramadan. Fast with its sighting, and break fast with its sighting, and if it is obscured from you, then complete thirty days.
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے پہلے ۱؎ روزہ نہ رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور دیکھ کر ہی بند کرو، اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔ ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا . وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
Ibn Mas'ud said: What I fasted with the Prophet hat was twenty-nine (days), was more than what we fasted that was thirty.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے رکھنے سے زیادہ ۲۹ دن کے روزے رکھے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عمر، ابوہریرہ، عائشہ، سعد بن ابی وقاص، ابن عباس، ابن عمر، انس، جابر، ام سلمہ اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ۲۹ دن کا ( بھی ) ہوتا ہے“۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي عِيسَى بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: مَا صُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا ثَلَاثِينَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الشَّهْرُ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ .
Anas narrated: The Messenger of Allah vowed to stay away from his wives for a month, so he stayed in a loft for twenty-nine days. They said: 'O Messenger of Allah, your vow was for a month,' so he said: 'The month is twenty-nine (days).'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایک ماہ کے لیے ایلاء کیا ( یعنی اپنی بیویوں سے نہ ملنے کی قسم کھائی ) پھر آپ نے اپنے بالاخانے میں ۲۹ دن قیام کیا ( پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس آئے ) تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے تو ایک مہینے کا ایلاء کیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ”مہینہ ۲۹ دن کا ( بھی ) ہوتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ قَالَ: آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ يَوْمًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا، فَقَالَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Ibn Abbas narrated: A Bedouin came to the Prophet and said: 'I have seen the crescent.' So he said: 'Do you testify that none has the right to be worshipped but Allah? Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah?' He said: 'Yes.' So he said: 'O Bilal! Announce to the people that they should fast tomorrow.'
ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور کیا گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں دیتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث میں اختلاف ہے۔ سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق: «سماك عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے۔ اور سماک کے اکثر شاگردوں نے بھی بطریق: «سماك عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً ہی روایت کی ہے، ۲- اکثر اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ماہ رمضان کے روزوں کے سلسلے میں ایک آدمی کی گواہی قبول کی جائے گی۔ اور ابن مبارک، شافعی، احمد اور اہل کوفہ بھی اسی کے قائل ہیں، ۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ روزہ بغیر دو آدمیوں کی گواہی کے نہ رکھا جائے گا۔ لیکن روزہ بند کرنے کے سلسلے میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس میں دو آدمی کی گواہی قبول ہو گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، قَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا . حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ اخْتِلَافٌ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ سِمَاكٍ رَوَوْا عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: تُقْبَلُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِي الصِّيَامِ، وَبِهِ يَقُولُ: ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَأَهْلُ الْكُوفَةِ، قَالَ إِسْحَاق: لَا يُصَامُ إِلَّا بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ وَلَمْ يَخْتَلِفْ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْإِفْطَارِ، أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ فِيهِ إِلَّا شَهَادَةُ رَجُلَيْنِ.
Abdur-Rahman bin Abi Bakrah narrated from his father that : the Messenger of Allah said: The two months of Eid will not both be deficient: Ramadn and Dhul-Hijjah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے ( یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، ۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: اس حدیث ”عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے“ کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اور ذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندر کم نہیں ہوتے ۲؎ اگر ان دونوں میں کوئی کم ہو گا یعنی ایک ۲۹ دن کا ہو گا تو دوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہو گا، ۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ۲۹ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبار سے کم نہ ہوں گے، اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی رو سے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہو سکتے ہیں یعنی دونوں ۲۹ دن کے ہو سکتے ہیں ۳؎۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ أَحْمَدُ: مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ، يَقُولُ: لَا يَنْقُصَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ شَهْرُ رَمَضَانَ وَذُو الْحِجَّةِ، إِنْ نَقَصَ أَحَدُهُمَا تَمَّ الْآخَرُ، وقَالَ إِسْحَاق: مَعْنَاهُ لَا يَنْقُصَانِ، يَقُولُ: وَإِنْ كَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَهُوَ تَمَامٌ غَيْرُ نُقْصَانٍ، وَعَلَى مَذْهَبِ إِسْحَاق يَكُونُ يَنْقُصُ الشَّهْرَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ.
Muhammad bin Abi Harmalah narrated: Kuraib informed me that Umm Al-Fadl bin Al-Harith sent him to Mu'awiyah in Ash-Sham. He said: 'So I arrived in Ash-Sham and finished her errand, and I saw the crescent of Ramadan while I was in Ash-Sham. We saw the crescent on the night of Friday. Then I arrived in Al-Madinah at the end of the month. Ibn Abbas was questioning me, then he mentioned the crescent and he said: When did you see the crescent? I said: We saw it n the night of Friday. He said: Did you see it on the night of Friday? I said: The people saw it, so they fasted, and Mu'awiyah fasted. He said: But we saw it on the night of Saturday, so we will not stop fasting until we complete thirty days or we see it. So I said: Is not the sighting and fasting of Mu'awiyah enough for you? He said: This is not how the Messenger of Allah ordered us.
ام فضل بنت حارث نے انہیں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس شام بھیجا، تو میں شام آیا اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی، اور ( اسی درمیان ) رمضان کا چاند نکل آیا، اور میں شام ہی میں تھا کہ ہم نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا ۱؎، پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ آیا تو ابن عباس رضی الله عنہما نے مجھ سے وہاں کے حالات پوچھے پھر انہوں نے چاند کا ذکر کیا اور کہا: تم لوگوں نے چاند کب دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہم نے اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم نے بھی جمعہ کی رات کو دیکھا تھا؟ تو میں نے کہا: لوگوں نے اسے دیکھا اور انہوں نے روزے رکھے اور معاویہ رضی الله عنہ نے بھی روزہ رکھا، اس پر ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: لیکن ہم نے اسے ہفتہ ( سنیچر ) کی رات کو دیکھا، تو ہم برابر روزے سے رہیں گے یہاں تک کہ ہم تیس دن پورے کر لیں، یا ہم ۲۹ کا چاند دیکھ لیں، تو میں نے کہا: کیا آپ معاویہ کے چاند دیکھنے اور روزہ رکھنے پر اکتفا نہیں کریں گے؟ انہوں نے کہا: نہیں، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی حکم دیا ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ہر شہر والوں کے لیے ان کے خود چاند دیکھنے کا اعتبار ہو گا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا وَاسْتُهِلَّ عَلَيَّ هِلَالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: أَأَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ؟ فَقُلْتُ: رَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ، قَالَ: لَكِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَلَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ ؟ قَالَ: لَا، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ لِكُلِّ أَهْلِ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ.
Anas bin Malik narrated that : the Messenger of Allah said: Whoever has dried dates, then let him break the fast with that, and whoever does not, then let him break the fast with water, for indeed water is purifying.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے کھجور میسر ہو، تو چاہیئے کہ وہ اسی سے روزہ کھولے، اور جسے کھجور میسر نہ ہو تو چاہیئے کہ وہ پانی سے کھولے کیونکہ پانی پاکیزہ چیز ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- ہم نہیں جانتے کہ انس کی حدیث سعید بن عامر کے علاوہ کسی اور نے بھی شعبہ سے روایت کی ہے، یہ حدیث غیر محفوظ ہے ۱؎، ہم اس کی کوئی اصل عبدالعزیز کی روایت سے جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہو نہیں جانتے، اور شعبہ کے شاگردوں نے یہ حدیث بطریق: «شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اور یہ سعید بن عامر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، کچھ اور لوگوں نے اس کی بطریق: «شعبة عن عاصم عن حفصة بنت سيرين عن سلمان» روایت کی ہے اور اس میں شعبہ کی رباب سے روایت کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور صحیح وہ ہے جسے سفیان ثوری، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق: «عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر» روایت کی ہے، اور ابن عون کہتے ہیں: «عن أم الرائح بنت صليع عن سلمان بن عامر» اور رباب ہی دراصل ام الرائح ہیں ۲؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ وَجَدَ تَمْرًا فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ، فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَلَا نَعْلَمُ لَهُ أَصْلًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَاب، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، وَهَكَذَا رَوَوْا عَنْ شُعُبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ وَلَمْ يُذْكَرْ فِيهِ شُعْبَةُ عَنِ الرَّبَاب، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ. وَابْنُ عُيَيْنَةَ وغير واحد، سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحَوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَاب، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، وَابْنُ عَوْنٍ، يَقُولُ: عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، وَالرَّبَاب هي أم الرائح.
Salman bin Amir Ad-Dabbi narrated that : the Prophet said: When one of you breaks his fast, then let him do so with dried dates. And whoever does not find dates, then water, for it is purifying.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اور جسے ( کھجور ) میسر نہ ہو تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاکیزہ چیز ہے ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ح. وَحَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَاب، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ زَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Anas bin Malik narrated: The Messenger of Allah would break the fast with fresh dates before performing Salat. If there were no fresh dates then (he would break the fast) with dried dates, and if there were no dried dates then he would take a few sips of water.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( مغرب ) پڑھنے سے پہلے چند تر کھجوروں سے افطار کرتے تھے، اور اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں سے اور اگر خشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سردیوں میں چند کھجوروں سے افطار کرتے اور گرمیوں میں پانی سے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى رُطَبَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَيْرَاتٌ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تُمَيْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرُوِيَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُفْطِرُ فِي الشِّتَاءِ عَلَى تَمَرَاتٍ، وَفِي الصَّيْفِ عَلَى الْمَاءِ .
Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: The fast is the day the people fast, the breaking of the fast is the day the people break their fast, and the sacrifice is the day the people sacrifice.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صیام کا دن وہی ہے جس دن تم سب روزہ رکھتے ہو اور افطار کا دن وہی ہے جب سب عید الفطر مناتے ہو اور اضحٰی کا دن وہی ہے جب سب عید مناتے ہو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تشریح یوں کی ہے کہ صوم اور عید الفطر اجتماعیت اور سواد اعظم کے ساتھ ہونا چاہیئے ۱؎۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الصَّوْمُ يَوْمَ تَصُومُونَ وَالْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَالْأَضْحَى يَوْمَ تُضَحُّونَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: إِنَّمَا مَعْنَى هَذَا أَنَّ الصَّوْمَ وَالْفِطْرَ مَعَ الْجَمَاعَةِ وَعُظْمِ النَّاسِ.
Umar bin Al-Khattab narrated that: The Messenger of Allah said: When the night advances and the day retreats, and the sun is hidden, then the fast is to be broken.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات آ جائے، اور دن چلا جائے اور سورج ڈوب جائے تو تم نے افطار کر لیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن ابی اوفی اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرْتَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
Sahl bin Sa'd narrated that : the Messenger of Allah said: The people will remain upon goodness as long as they hasten to break the fast.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ برابر خیر میں رہیں گے ۱؎ جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں گے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، عائشہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور یہی قول ہے جسے صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم نے اختیار کیا ہے، ان لوگوں نے افطار میں جلدی کرنے کو مستحب جانا ہے اور اسی کے شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ح. قَالَ: وأَخْبَرَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَاءَةً، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمُ اسْتَحَبُّوا تَعْجِيلَ الْفِطْرِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: Allah, Mighty and Sublime is He, said: 'Those of My worshippers who are most beloved to me are the quickest to break their fast.'
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: مجھے میرے بندوں میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو افطار میں جلدی کرنے والے ہیں“ ۱؎۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا .
Abu Hurairah narrated: (A Hadith similar to no. 700 with a different chain).
اوزاعی سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَبُو الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
Abu Atiyyah said: Masruq and I entered upon Aishah and we said: 'O Mother of the Believers! There are two men from the Companions of Muhammad, one of them hastens to break the fasts and he hastens to perform Salat. The other delays breaking the fast and he delays the Salat.' She said: 'Which of them hastens to break the fast and hastens to perform the Salat?' We said that it was Abdullah bin Mas'ud. She said: 'This is how the Messenger of Allah did it.' And the other was Abu Musa.
میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعطیہ کا نام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اور انہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہا جاتا ہے۔ اور ابن عامر ہی زیادہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ ؟ قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا صَنَع رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَطِيَّةَ اسْمُهُ مَالِكُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ، وَابْنُ عَامِرٍ أَصَحُّ.
Anas (bin Malik) narrated that : Zaid bin Thabit said: We ate Sahar with the Messenger of Allah, then we stood for the Salat. I (Anas) said: How long was that? He said: About the lengthy of fifty Ayahs.
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے ( پڑھنے کے ) بقدر ۲؎۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ ، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كَانَ قَدْرُ ذَلِكَ ؟ قَالَ: قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً .
Anas (bin Malik) narrated: (Another chain) except that he said: About the length for reciting fifty Ayahs.
ہشام سے اسی طرح مروی ہے البتہ اس میں یوں ہے: پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ان لوگوں نے سحری میں دیر کرنے کو پسند کیا ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ بِنَحْوِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: اسْتَحَبُّوا تَأْخِيرَ السُّحُورِ.
Talq bin Ali narrated that : The Messenger of Allah said: Eat and drink, and do not be disturbed by the rising glow, eat and drink until the redness appears to you on the horizon.
مجھ سے میرے باپ طلق بن علی رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ پیو، تمہیں کھانے پینے سے چمکتی اور چڑھتی ہوئی صبح یعنی صبح کاذب نہ روکے ۱؎ کھاتے پیتے رہو، یہاں تک کہ سرخی تمہارے چوڑان میں ہو جائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- طلق بن علی رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں عدی بن حاتم، ابوذر اور سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ صائم پر کھانا پینا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ فجر کی سرخ چوڑی روشنی نمودار نہ ہو جائے، اور یہی اکثر اہل علم کا قول ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، حَدَّثَنِي أَبِي طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا يَهِيدَنَّكُمُ السَّاطِعُ الْمُصْعِدُ، وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَعْتَرِضَ لَكُمُ الْأَحْمَرُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَسَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُ لَا يَحْرُمُ عَلَى الصَّائِمِ الْأَكْلُ وَالشُّرْبُ حَتَّى يَكُونَ الْفَجْرُ الْأَحْمَرُ الْمُعْتَرِضُ. وَبِهِ يَقُولُ عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ.
Samurah bin Jundub narrated that : the Messenger of Allah said: Do not let the Adhan of Bilal prevent you from your Sahar, nor the drawn out Fajr, but the Fajr that spreads on the horizon.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان باز نہ رکھے اور نہ ہی لمبی فجر باز رکھے، ہاں وہ فجر باز رکھے جو کناروں میں پھیلتی ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ سَوَادَةَ بْنِ حَنْظَلَةَ هُوَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَمْنَعَنَّكُمْ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ، وَلَكِنْ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ فِي الْأُفُقِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.