Narrated Aqra ibn Habib: Ibn Abbas said: Aqra ibn Habis asked the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم saying: Messenger of Allah hajj is to be performed annually or only once? He replied: Only once, and if anyone performs it more often, he performs a supererogatory act. Abu Dawud said: The narrator Abu Sinan is Abu Sinan al-Du'wail. The same has been reported by both Abd al-Jalil bin Humaid and Sulaiman bin Kathir from al-Zuhri. The narrator 'Uqail reported the name Sinan .
اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال ( فرض ) ہے یا ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( ہر سال نہیں ) بلکہ ایک بار ہے اور جو ایک سے زائد بار کرے تو وہ نفل ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسنان سے مراد ابوسنان دؤلی ہیں، اسی طرح عبدالجلیل بن حمید اور سلیمان بن کثیر نے زہری سے نقل کیا ہے، اور عقیل سے ابوسنان کے بجائے صرف سنان منقول ہے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً ؟ قَالَ: بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنْ زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ . قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، كَذَا قَالَ عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ، وَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ جَمِيعًا: عَنْ الزُّهْرِيِّ، وقَالَ عُقَيْلٌ: عَنْ سِنَانٍ.
Narrated Abu Waqid al-Laythi: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم saying to his wives during the Farewell Pilgrimage: This (is the pilgrimage for you); afterwards stick to the surface of the mats (i. e. should stay at home).
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں ۱؎۔
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنٍ لِأَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَزْوَاجِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: هَذِهِ ثُمَّ ظُهُورَ الْحُصْرِ .
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: A muslim woman must not make a journey of a night unless she is accompanied by a man who is within the prohibited degrees.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو ۱؎۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا .
Abu Hurairah reported the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as saying: A woman who believes in Allah and the last Day must not make a journey of a day and a night. He then narrated the rest of the tradition to the same effect (as above). The narrator al-Nufaili said: Malik narrated us. Abu Dawud said: The narrators al-Nufail and al_Qanabi did not mention the words “from his father”. Ibn Wahb and Uthman bin Umr narrated from Malik the same words as narrated by al-Qanabi (i. e. omitted the words “from his father”).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے ۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَالنُّفَيْلِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِيهِ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ يَوْمًا وَلَيْلَةً ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ الْقَعْنَبِيُّ وَ النُّفَيْلِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، رَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، وَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مَالِكٍ، كَمَا قَالَ الْقَعْنَبِيُّ.
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: He then reported the same tradition as mentioned above but he mentioned (in this version) the word “mail post”.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں ( دن رات کی مسافت کے بجائے ) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: بَرِيدًا .
Abu Saeed reported The Apostel of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: A woman who believes in Allah and the Last Day must not make a journey of more than three days unless she is accompanied by her father or her brother, or her husband or her son or her relative who is within the prohibited degree.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ، أَنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعًا حَدَّثَاهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوِ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا .
Ibn Umr reported the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as saying: A woman must not make a journey of three days unless she is accompanied by a man who is within the prohibited degree.
آپ نے فرمایا: عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Islam does not allow for failure to perform the hajj.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں «صرورة» نہیں ہے ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُرْدِفُ مَوْلَاةً لَهُ، يُقَالُ لَهَا: صَفِيَّةُ، تُسَافِرُ مَعَهُ إِلَى مَكَّةَ .
Ibn Abbas said: People used to perform Hajj and not bring provisions with them. Abu Masud said the inhabitants of Yemen or people of Yemen used to perform Hajj and not bring provisions with them. They would declare we put our trust in Allah. So Allah most high sent down “ and bring provisions, but the best provision is piety”.
لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لے جاتے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل یمن یا اہل یمن میں سے کچھ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لیتے اور کہتے: ہم متوکل ( اللہ پر بھروسہ کرنے والے ) ہیں تو اللہ نے آیت کریمہ«وتزودوا فإن خير الزاد التقوى» ۱؎ ( زاد راہ ساتھ لے لو اس لیے کہ بہترین زاد راہ یہ ہے کہ آدمی سوال سے بچے ) نازل فرمائی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ يَعْنِي أَبَا مَسْعُودٍ الرَّازِيَّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَخْرَمِيُّ وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْوَرْقَاءَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانُوا يَحُجُّونَ وَلَا يَتَزَوَّدُونَ ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: كَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ أَوْ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يَحُجُّونَ وَلَا يَتَزَوَّدُونَ، وَيَقُولُونَ: نَحْنُ الْمُتَوَكِّلُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى سورة البقرة آية 197، الْآيَةَ.
Ibn Abbas said: People used to perform Hajj and not bring provisions with them. Abu Masud said the inhabitants of Yemen or people of Yemen used to perform Hajj and not bring provisions with them. They would declare we put our trust in Allah. So Allah most high sent down “ and bring provisions, but the best provision is piety”.
انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، قَالَ: كَانُوا لَا يَتَّجِرُونَ بِمِنًى فَأُمِرُوا بِالتِّجَارَةِ إِذَا أَفَاضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ibn Abbas recited this verse: 'It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord', and said: The people would not trade in Mina (during the hajj), so they were commanded to trade when they proceeded from Arafat.
انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، قَالَ: كَانُوا لَا يَتَّجِرُونَ بِمِنًى فَأُمِرُوا بِالتِّجَارَةِ إِذَا أَفَاضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: He who intends to perform hajj should hasten to do so.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کا ارادہ کرے تو اسے جلدی انجام دے لے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مِهْرَانَ أَبِي صَفْوَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ .
Abu Umamah at-Taymi said: I was a man who used to give (riding-beasts) on hire for this purpose (for travelling during the pilgrimage) and the people would tell (me): Your hajj is not valid. So I met Ibn Umar and told him: Abu Abdur Rahman, I am a man who gives (riding-beast) on hire for this purpose (i. e. for hajj), and the people tell me: Your hajj is not valid. Ibn Umar replied: Do you not put on ihram (the pilgrim dress), call the talbiyah (labbayk), circumambulate the Kabah, return from Arafat and lapidate jamrahs? I said: Why not? Then he said: Your hajj is valid. a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and asked him the same question you have asked me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم kept silence and did not answer him till this verse came down: It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent for him and recited this verse to him and said: Your hajj is valid.
میں لوگوں کو سفر حج میں کرائے پر جانور دیتا تھا، لوگ کہتے تھے کہ تمہارا حج نہیں ہوتا، تو میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ملا اور ان سے عرض کیا: ابوعبدالرحمٰن! میں حج میں لوگوں کو جانور کرائے پر دیتا ہوں اور لوگ مجھ سے کہتے ہیں تمہارا حج نہیں ہوتا، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم احرام نہیں باندھتے؟ تلبیہ نہیں کہتے؟ بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے؟ عرفات جا کر نہیں لوٹتے؟ رمی جمار نہیں کرتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، تو انہوں نے کہا: تمہارا حج درست ہے، ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے اسی طرح کا سوال کیا جو تم نے مجھ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ آیت کریمہ «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» تم پر کوئی گناہ نہیں اس میں کہ تم اپنے رب کا فضل ڈھونڈو نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا بھیجا اور اسے یہ آیت پڑھ کر سنائی اور فرمایا: تمہارا حج درست ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ التَّيْمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَكَانَ نَاسٌ يَقُولُونَ لِي: إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ، فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي رَجُلٌ أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَيْسَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّي وَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَتُفِيضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِي الْجِمَارَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ لَكَ حَجًّا، جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ، وَقَالَ: لَكَ حَجٌّ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The people used to trade, in the beginning, at Mina, Arafat, the market place of Dhul-Majaz, and during the season of hajj. But (later on) they became afraid of trading while they were putting on ihram. So Allah, glory be to Him, sent down this verse: It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord during the seasons of hajj. Ubayd ibn Umayr told me that he (Ibn Abbas) used to recite this verse in his codex.
لوگ شروع شروع میں منیٰ، عرفہ اور ذوالمجاز کے بازاروں اور حج کے موسم میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے پھر انہیں حالت احرام میں خرید و فروخت کرنے میں تامل ہوا، تو اللہ نے «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو نازل کیا یعنی حج کے موسم میں۔ عطا کہتے ہیں: مجھ سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ وہ ( ابن عباس ) اسے «في مواسم الحج» اپنے مصحف میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّاسَ فِي أَوَّلِ الْحَجِّ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِمِنًى وَ عَرَفَةَ وَ سُوقِ ذِي الْمَجَازِ وَمَوَاسِمِ الْحَجِّ فَخَافُوا الْبَيْعَ وَهُمْ حُرُمٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198 فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقْرَؤُهَا فِي الْمُصْحَفِ.
Abdullah bin Abbas said: In the beginning when Hajj was prescribed, people used to trade during Hajj. The narrator then narrated the rest of the tradition upto the words, `season of Hajj’.
لوگ حج کے ابتدائی زمانے میں خرید و فروخت کرتے تھے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی روایت ان کے قول «مواسم الحج» تک ذکر کیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: كَلَامًا مَعْنَاهُ، أَنَّهُ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّاسَ فِي أَوَّلِ مَا كَانَ الْحَجُّ كَانُوا يَبِيعُونَ ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ: مَوَاسِمِ الْحَجِّ .
Ibn Abbas said the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was at al-Rawha. There he met some riders. He saluted them and asked who they were. They replied that they were Muslims. They asked who are you. They (the companions) replied he is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. A woman became upset: she took her child by his arm and lifted him from her litter at the camel. She said Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم can this (child) be credited with having performed Hajj. He replied Yes, and you will have a reward.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام روحاء میں تھے کہ آپ کو کچھ سوار ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور پوچھا: کون لوگ ہو؟ ، انہوں نے جواب دیا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہو؟ لوگوں نے انہیں بتایا کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو ایک عورت گھبرا گئی پھر اس نے اپنے بچے کا بازو پکڑا اور اسے اپنے محفے ۱؎ سے نکالا اور بولی: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہو جائے گا ۲؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور اجر تمہارے لیے ہے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرَّوْحَاءِ فَلَقِيَ رَكْبًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، قَالَ: مَنِ الْقَوْمُ ؟ فَقَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، فَقَالُوا: فَمَنْ أَنْتُمْ ؟ قَالُوا: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَفَزِعَتِ امْرَأَةٌ فَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِيٍّ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ مِحَفَّتِهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِهَذَا حَجٌّ ؟ قَالَ: نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ .
Ibn Umar said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم appointed the following places for putting on Ihram: Dhul al-Hulaifah for the people of Madina, al-Juhfah for the people of Syria and al-Qarn for the people of Najd and have been told that appointed Yalamlam for the people of Yemen.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل نجد کے لیے قرن کو میقات ۱؎ مقرر کیا، اور مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لیے یلملم ۲؎ کو میقات مقرر کیا۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ وَبَلَغَنِي أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ .
Ibn Abbas and Tawus reported: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم appointed places for putting on Ihram and narrated the rest of the tradition to the same effect (as mentioned above). One of them said and Yalamlam for the people of Yemen. The other narrator said Alamlam. These (places for Ihram) are appointed for these regions and for people of other regions who come to them intending to perform Hajj and Umrah. The place where those who live nearer to Makkah should put on Ihram from where they start and so on up to the inhabitants of Makkah itself who put on Ihram in it. This is the version of Ibn Tawus.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر کیا پھر ان دونوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، ان دونوں ( راویوں میں سے ) میں سے ایک نے کہا: اہل یمن کے لیے یلملم ، اور دوسرے نے کہا: «ألملم» ، اس روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ان لوگوں کی میقاتیں ہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کی بھی جو ان جگہوں سے گزر کر آئیں اور حج و عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں، اور جو لوگ ان کے اندر رہتے ہوں ۔ ابن طاؤس ( اپنی روایت میں ) کہتے ہیں: ان کی میقات وہ ہے جہاں سے وہ سفر شروع کریں یہاں تک کہ اہل مکہ مکہ ہی ۱؎ سے احرام باندھیں گے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَا: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَلَمْلَمَ ، قَالَ: فَهُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، قَالَ: وَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم appointed Dhat Irq as the place for putting on ihram for the people of Iraq.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ذات عرق ۱؎ کو میقات مقرر کیا۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامَ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافِيُّ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ أَفْلَحَ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم appointed al-Aqiq as the place for putting on ihram for the people of East.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے عقیق کو میقات مقرر کیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَشْرِقِ الْعَقِيقَ .
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: She heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: If anyone puts on ihram for hajj or Umrah from the Aqsa mosque to the sacred mosque, his former and latter sins will be forgiven, or he will be guaranteed Paradise. The narrator Abdullah doubted which of these words he said. Abu Dawud said: May Allah have mercy on Waki. He put on ihram from Jerusalem (Aqsa mosque), that is, to Makkah.
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی ، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُحَنَّسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ جَدَّتِهِ حُكَيْمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، أَوْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ أَيَّتُهُمَا قَالَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَرْحَمُ اللَّهُ وَكِيعًا أَحْرَمَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، يَعْنِي إِلَى مَكَّةَ.
Narrated Al-Harith ibn Amr as-Sahmi: I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم when he was at Mina, or at Arafat. He was surrounded by the people. When the bedouins came and saw his face, they would say: This is a blessed face. He said: He (the Prophet) appointed Dhat Irq as the place of putting on ihram for the people of Iraq.
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ منیٰ میں تھے یا عرفات میں، اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا، تو اعراب ( دیہاتی ) آتے اور جب آپ کا چہرہ دیکھتے تو کہتے یہ برکت والا چہرہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ذات عرق کو میقات مقرر کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنِي زُرَارَةُ بْنُ كُرَيْمٍ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو السَّهْمِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِمِنًى أَوْ بِعَرَفَاتٍ وَقَدْ أَطَافَ بِهِ النَّاسُ، قَالَ: فَتَجِيءُ الْأَعْرَابُ فَإِذَا رَأَوْا وَجْهَهُ، قَالُوا: هَذَا وَجْهٌ مُبَارَكٌ، قَالَ: وَ وَقَّتَ ذَاتَ عِرْقٍ لِأَهْلِ الْعِرَاقِ .
Aishah said: Asma daughther of 'Umais gave birth to Muhammad bin Abi Bakr at Shajarah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم commanded Abu Bakr to ask her to take a bath and wear ihram.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوی ) کو مقام شجرہ میں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی ( ولادت کی ) وجہ سے نفاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ( اسماء سے کہو کہ ) وہ غسل کر لے پھر تلبیہ پکارے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِالشَّجَرَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ تَغْتَسِلَ فَتُهِلَّ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: A menstruating woman and the one who delivered a child should take a bath, put on ihram and perform all the rites of hajj except circumambulation of the House (Kabah) when they came to the place of wearing ihram. Abu Mamar said in his version: till she is purified . The narrator Ibn Isa did not mention the names of Ikrimah and Mujahid, but he said: from Ata on the authority of Ibn Abbas. Ibn Isa also did not mention the word all (rites of hajj). He said in his version: All the rites of hajj except circumambulation of the House (the Kabah).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حائضہ اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آ جائیں تو غسل کریں، احرام باندھیں اور حج کے تمام مناسک ادا کریں سوائے بیت اللہ کے طواف کے ۱؎ ۔ ابومعمر نے اپنی حدیث میں «حتى تطهر» یہاں تک کہ پاک ہو جائیں کا اضافہ کیا۔ ابن عیسیٰ نے عکرمہ اور مجاہد کا ذکر نہیں کیا، بلکہ یوں کہا: «عن عطاء عن ابن عباس» اور ابن عیسیٰ نے «كلها» کا لفظ بھی نقل نہیں کیا بلکہ صرف «المناسك إلا الطواف بالبيت» مناسک پورے کریں بجز خانہ کعبہ کے طواف کے کہا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْعِكْرِمَةَ، وَمُجَاهِدٍ، وَعَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ إِذَا أَتَتَا عَلَى الْوَقْتِ تَغْتَسِلَانِ وَتُحْرِمَانِ وَتَقْضِيَانِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ . قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ فِي حَدِيثِهِ: حَتَّى تَطْهُرَ ، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ عِيسَى عِكْرِمَةَ وَمُجَاهِدًا، قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَلَمْ يَقُلْ: ابْنُ عِيسَى كُلَّهَا، قَالَ: الْمَنَاسِكَ إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ .
Aishah said ; I used to perfume the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم preparatory to his entering the sacred state before he put on Ihram, and preparatory to putting off Ihram before he made the circuits round the House (the Kaabah).
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ احرام باندھتے تو احرام باندھنے سے پہلے اور احرام کھولنے کے بعد اس سے پہلے کہ آپ طواف کریں خوشبو لگایا کرتی تھی ۱؎۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِهِ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَلِإِحْلَالِهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ .