Abdullah bin Umar reported the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as sayings: when one of you is invited for a wedding feast, he must attend it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چاہیئے کہ اس میں آئے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا .
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar to the same effect through a different chain of narrators. This version has the additional words: If he is not fasting, he should eat, and if he is fasting, he should leave it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو ( کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی ) دعا کرے ۔
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَدْعُ.
Ibn Umar reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: if one of you invites his brother, he should accept (the invitation), whether it is a wedding feast or something of that nature.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ .
The tradition mentioned above has also been transmitted by Nafi to the same effect through the chain of narrators as mentioned in Ayyub.
روایت جیسی حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ نَافِعٍ بِإِسْنَادِ أَيُّوبَ وَمَعْنَاهُ.
Jabir reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as sayings: when one of you is invited to a meal, he must accept. If he wishes he may eat, but if he wishes (to leave), he may leave.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ .
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: He who does not accept an invitation which he receives has disobeyed Allah and His Messenger of, and he who enters without invitation enters as a thief and goes out as a raider. Abu Dawud said: Aban bin Tariq is unknown.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابان بن طارق مجہول راوی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دُعِيَ فَلَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى غَيْرِ دَعْوَةٍ دَخَلَ سَارِقًا وَخَرَجَ مُغِيرًا ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبَانُ بْنُ طَارِقٍ مَجْهُولٌ.
Abu Hurairah said: The worst kind of food is that at a wedding feast to which the rich are invited and from which the poor are left out. If anyone does not attend the feast to which he was invited, he has disobeyed Allah and His Messenger (may peace upon him).
سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو ( ولیمہ کی ) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
Thabit said: The marriage of Zainab daughter of Jahsh was mentioned before Anas bin Malik. He said: I did not see that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم held such a wedding feast for any of his wives as he did for her. He held a wedding feast with a sheep.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے نکاح کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں میں سے کسی کے نکاح میں زینب کے نکاح کی طرح ولیمہ کرتے نہیں دیکھا، آپ نے ان کے نکاح میں ایک بکری کا ولیمہ کیا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: ذُكِرَ تَزْوِيجُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَيْهَا أَوْلَمَ بِشَاةٍ .
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم held a wedding feast) for Safiyyah with meal and dates.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے نکاح میں ستو اور کھجور کا ولیمہ کیا۔
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِهِ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ الزَّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ .
Narrated Zubayr ibn Uthman: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: The wedding feast on the first day is a duty, that on the second is a good practice, but that on the third day is to make men hear of it and show it to them. Qatadah said: A man told me that Saeed ibn al-Musayyab was invited (to a wedding feast on the first day and he accepted it. He was again invited on the second day, and he accepted. When he was invited on the third day, he did not accept; he said: They are the people who make men hear of it and show it to them.
( جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا ) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے ۔ قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: ( دعوت دینے والے ) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِيفٍ كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفًا أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرُ بْنُ عُثْمَانَ فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ ، قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَقَالَ: أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ.
Qatadah reported this story from Saeed bin al-Musayyab. This version adds: When he was invited on the third day, he did not accept but threw pebbles on the messenger.
پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کر لی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَحَصَبَ الرَّسُولَ.
Narrated Jabir ibn Abdullah: When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم returned to Madina, he would slaughter a camel or a cow.
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے ایک اونٹ یا ایک گائے ذبح کی۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً .
Abu Shuraih al-Kaabi reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as sayings: He who believes in Allah and the Last Day should honour his guest provisions for the road are what will serve for a day and night: hospitality extends for three days; what goes after that is sadaqah (charity): and it is not allowable that a guest should stay till he makes himself an encumbrance. Abu Dawud said: Malik was asked about the saying of the Prophet: Provisions for the road what will serve for a day a night. He said: He should honor him, present him some gift, and protect him for a day and night, and hospitality for three days.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: امام مالک سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان «جائزته يوم وليلة» کے متعلق پوچھا گیا: تو انہوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے، تحفہ و تحائف سے نوازے، اور اس کی حفاظت کرے اور تین دن تک ضیافت کرے ۱؎۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ أَشْهَبُ، قَالَ: وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ ؟، فَقَالَ: يُكْرِمُهُ، وَيُتْحِفُهُ، وَيَحْفَظُهُ، يَوْمًا وَلَيْلَةً وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ ضِيَافَةَ.
Narrated Abu Hurairah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Hospitality extend for three days, and what goes beyond that is sadaqah (charity).
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہمانداری تین روز تک ہے، اور جو اس کے علاوہ ہو وہ صدقہ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ .
Narrated AbuKarimah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: It is a duty of every Muslim (to provide hospitality) to a guest for a night. If anyone comes in the morning to his house, it is a debt due to him. If he wishes, he may fulfil it, and if he wishes he may leave it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر مہمان کی ایک رات کی ضیافت حق ہے، جو کسی مسلمان کے گھر میں رات گزارے تو ایک دن کی مہمانی اس پر قرض ہے، چاہے تو اسے وصول کر لے اور چاہے تو چھوڑ دے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْلَةُ الضَّيْفِ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، فَمَنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ عَلَيْهِ دَيْنٌ إِنْ شَاءَ اقْتَضَى وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ .
Narrated Al-Miqdam AbuKarimah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: If any Muslim is a guest of people and is given nothing, it is the duty of every Muslim to help him to the extent of taking for him from their crop and property for the entertainment of one night.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی قوم کے پاس بطور مہمان آئے اور صبح تک ویسے ہی محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد لازم ہے یہاں تک کہ وہ ایک رات کی مہمانی اس کی زراعت اور مال سے لے لے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْجُودِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا رَجُلٍ أَضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا فَإِنَّ نَصْرَهُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَتَّى يَأْخُذَ بِقِرَى لَيْلَةٍ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ .
Uqbah bin Amir said: we said: Messenger of Allah! You send us out and we come to people who do not give hospitality, so what is your opinion? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: If you come to people who order for you what is fitting for a guest, accept it; but if they do not, take from them what is fitting for them to give to a guest. Abu Dawud said: And this is an authority for a man to take a thing if it is due to him.
ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں ( جہاد یا کسی دوسرے کام کے لیے ) بھیجتے ہیں تو ( بسا اوقات ) ہم کسی قوم میں اترتے ہیں اور وہ لوگ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تم کسی قوم میں جاؤ اور وہ لوگ تمہارے لیے ان چیزوں کا انتظام کر دیں جو مہمان کے لیے چاہیئے تو اسے تم قبول کرو اور اگر وہ نہ کریں تو ان سے مہمانی کا حق جو ان کے حسب حال ہو لے لو ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے دلیل ہے جس کا حق کسی کے ذمہ ہو تو وہ اپنا حق لے سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا، فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَمَا يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى ؟، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا، فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ حُجَّةٌ لِلرَّجُلِ يَأْخُذُ الشَّيْءَ إِذَا كَانَ لَهُ حَقًّا.
Narrated Abdullah Ibn Abbas: When the verse: O ye who believe! eat not up your property among yourselves in vanities, but let there be amongst you traffic and trade by mutual good will was revealed, a man thought it a sin to eat in the house of another man after the revelation of this verse. Then this (injunction) was revealed by the verse in Surat an-Nur: No blame on you whether you eat in company or separately. When a rich man (after revelation) invited a man from his people to eat food in his house, he would say: I consider it a sin to eat from it, and he said: a poor man is more entitled to it than I. The Arabic word tajannah means sin or fault. It was then declared lawful to eat something on which the name of Allah was mentioned, and it was made lawful to eat the flesh of an animal slaughtered by the people of the Book.
آیت کریمہ: «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم» ( سورۃ النساء: ۲۹ ) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورۃ النور کی آیت: «ليس عليكم جناح أن تأكلوا من بيوتكم ..... أشتاتا» ( سورۃ النساء: ۶۱ ) سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا: میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چنانچہ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کر دیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ سورة النساء آية 29، فَكَانَ الرَّجُلُ يُحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الْآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا سورة النور آية 61 مِنْ بُيُوتِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَشْتَاتًا سورة النور آية 61، كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ، قَالَ: إِنِّي لَأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ، وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ، وَيَقُولُ: الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي، فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم forbade that the food of two people who were rivalling on another should be eaten Abu Dawud said: Most of those who narrated it from Jarir did not mentione the name of Ibn Abbas. Harun al-Nahwi mentioned Ibn Abbas in it, and Hammad bin Zaid did not mention Ibn Abbas.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جریر سے روایت کرنے والوں میں سے اکثر لوگ اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کرتے ہیں نیز ہارون نحوی نے بھی اس میں ابن عباس کا ذکر کیا ہے اور حماد بن زید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتِ، قَالَ: سَمِعْتُعِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ أَنْ يُؤْكَلَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَكْثَرُ مَنْ رَوَاهُ عَنْ جَرِيرٍ لَا يَذْكُرُ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَهَارُونُ النَّحْوِيُّ ذَكَرَ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ أَيْضًا، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ.
Narrated Ali ibn Abu Talib: Safinah Abu Abdur Rahman said that a man prepared food for Ali ibn Abu Talib who was his guest, and Fatimah said: I wish we had invited the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and he had eaten with us. They invited him, and when he came he put his hands on the side-ports of the door, but when he saw the figured curtain which had been put at the end of the house, he went away. So Fatimah said to Ali: Follow him and see what turned him back. I (Ali) followed him and asked: What turned you back, Messenger of Allah? He replied: It is not fitting for me or for any Prophet to enter a house which is decorated.
ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ کی دعوت کی اور ان کے لیے کھانا بنایا ( اور بھیج دیا ) تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کاش ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لیتے آپ بھی ہمارے ساتھ کھانا تناول فرما لیتے چنانچہ انہوں نے آپ کو بلوایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اپنا ہاتھ دروازے کے دونوں پٹ پر رکھا، تو کیا دیکھتے ہیں کہ گھر کے ایک کونے میں ایک منقش پردہ لگا ہوا ہے، ( یہ دیکھ کر ) آپ لوٹ گئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: جا کر ملئیے اور دیکھئیے آپ کیوں لوٹے جا رہے ہیں؟ ( علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا اور پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں واپس جا رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے یا کسی نبی کے لیے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی آرائش و زیبائش والے گھر میں داخل ہو ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ رَجُلًا أَضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا، فَدَعُوهُ، فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ فَرَأَى الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ بِهِ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَرَجَعَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: الْحَقْهُ فَانْظُرْ مَا رَجَعَهُ، فَتَبِعْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا رَدَّكَ ؟، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي أَوْ لِنَبِيٍّ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا .
Narrated Abdur Rahman al-Himyari: A companion of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم reported him as saying: When two people come together to issue an invitation, accept that of the one whose door is nearer in neighbourhood, but if one of them comes before the other accept the invitation of the one who comes first.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں تو ان میں سے جس کا مکان قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ جس کا مکان زیادہ قریب ہو گا وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا، اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے تو اس کی قبول کرو جس نے پہل کی ہو ۔
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ، فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا، فَإِنَّ أَقْرَبَهُمَا بَابًا أَقْرَبَهُمَا جِوَارًا، وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبْ الَّذِي سَبَقَ .
Ibn Umar reported the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as sayings: When the evening meal is brought before one of you and the congregational prayer is also ready, he should not get up until he finishes (eating). Musaddad’s version adds: When the evening meal was put before Abdullah bin Umar, or it was brought to him, he did not get up until he finished it, even if he heard call to prayer (just before it), and even if he heard the recitation of the Quran by the leader-in-prayer.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے لیے رات کا کھانا چن دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہہ دی جائے تو ( نماز کے لیے ) نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ ( کھانے سے ) فارغ ہو لے ۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا: جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرآت کی آواز کان میں آ رہی ہو ۱؎۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ ، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنْ سَمِعَ الْإِقَامَةَ، وَإِنْ سَمِعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ.
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Prayer should not be postponed for taking meals nor for any other thing.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے یا کسی اور کام کی وجہ سے نماز مؤخر نہ کی جائے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُؤَخَّرِ الصَّلَاةُ لِطَعَامٍ وَلَا لِغَيْرِهِ .
Narrated Abdullah ibn Umar: Abdullah ibn Ubaydullah ibn Umayr said: I was with my father in the time of Ibn az-Zubayr sitting beside Abdullah ibn Umar. Then Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr said: We have heard that the evening meal is taken just before the night prayer. Thereupon Abdullah ibn Umar said: Woe to you! what was their evening meal? Do you think it was like the meal of your father?
میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں تھا کہ عباد بن عبداللہ بن زبیر نے کہا: ہم نے سنا ہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے شام کا کھانا شروع کر دیا جاتا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: افسوس ہے تم پر، ان کا شام کا کھانا ہی کیا تھا؟ کیا تم اسے اپنے والد کے کھانے کی طرح سمجھتے ہو؟ ۱؎۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي فِي زَمَانِ ابْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى جَنْبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ: إِنَّا سَمِعْنَا أَنَّهُ يُبْدَأُ بِالْعَشَاءِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: وَيْحَكَ، مَا كَانَ عَشَاؤُهُمْ أَتُرَاهُ كَانَ مِثْلَ عَشَاءِ أَبِيكَ .
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came out from the privy and was presented to him. They (the people) asked: Should we bring you water for ablution? He replied: I have been commanded to perform ablution when I get up for prayer.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وضو کرنے کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ ؟، فَقَالَ: إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ .