Ikrimah said: Ali burned some people who retreated from islam. When Ibn Abbas was informed of it, he said: If it had been I, I would not have then burned, for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Do not inflict Allah’s punishment on anyone, but would have had killed them on account of the statement of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. The Messenger said: Kill those who change their religion. When ‘All was informed about it he said: How truly Ibn Abbas said!
علی رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو جو اسلام سے پھر گئے تھے آگ میں جلوا دیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں انہیں جلاؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم انہیں وہ عذاب نہ دو جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی رو سے انہیں قتل کر دیتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اسلام چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کر لے اسے قتل کر دو پھر جب علی رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: اللہ ابن عباس کی ماں پر رحم فرمائے انہوں نے بڑی اچھی بات کہی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأُحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: وَيْحَ ابْنِ عَبَّاسٍ .
Abdullah (bin Masud) reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that I am the Messenger of Allah should not be lawfully shed but only for one of three reasons: married fornicator, soul for soul, and one who deserts his religion separating himself from the community.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کا جو صرف اللہ کے معبود ہونے، اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو خون حلال نہیں، سوائے تین صورتوں کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا اس نے کسی کا قتل کیا ہو تو اس کو اس کے بدلہ قتل کیا جائے گا، یا اپنا دین چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہو گیا ہو ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ .
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم Said: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is Allah's Messenger should not lawfully be shed except only for one of three reasons: a man who committed fornication after marriage, in which case he should be stoned; one who goes forth to fight with Allah and His Messenger, in which case he should be killed or crucified or exiled from the land; or one who commits murder for which he is killed.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو صرف اللہ کے معبود ہونے اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے ایک وہ شخص جو شادی شدہ ہو اور اس کے بعد زنا کا ارتکاب کرے تو وہ رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے نکلا ہو تو وہ قتل کیا جائے گا، یا اسے سولی دے دی جائے گی، یا وہ جلا وطن کر دیا جائے گا، تیسرے جس نے کسی کو قتل کیا ہو تو اس کے بدلے وہ قتل کیا جائے گا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانٍ فَإِنَّهُ يُرْجَمُ، وَرَجُلٌ خَرَجَ مُحَارِبًا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ، أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا .
Abu Burdah said on the authority of Abu Musa: I went to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم while two men who were Ash’ arIs were with me. One of them was on my right and the other on my left side. Bothe of them asked him for employment. The prophet صلی اللہ علیہ وسلم was silent. He asked: What do you say Abu Musa, or Abdullah bin Qais (Abu Musa’s name)? I replied: By him who has sent you with truth, they did not inform me of what they had in their hearts, and I did not know that they would ask for an employment. He said: I have the scene before my eyes that he had his toothstick below his lip which receded. He (the prophet) said: We will never or will not put in charge of our work anyone who asks for it. But go, ye, Abu Musa, or Abdullah bin Qais. He then sent him as a Governor of the Yemen, After him he sent Muadh bin Jabal. When Muadh came to him, he said: come down, and he put a cushion for him. He saw that a man was chained with him. He asked: What is this? He replied: He was a Jew and he accepted Islam. He then converted to his religion, an evil religion. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم. He said: Yes, be seated. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم. He said it three times. He then commanded for it and he was killed. Both of them then discussed the question of prayer and vigilance at night. One of them, probably Muadh, said: So far as I am concerned, I sleep and I keep vigilance: I keep vigilance and I sleep: I hope for the same reward for my sleep as for my vigilance.
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو شخص تھے، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں طرف، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر فرمایا: ابوموسیٰ! یا فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یا عامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے، لیکن اے ابوموسیٰ! یا آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! اس کام کے لیے تم جاؤ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھیج دیا، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: اترو، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لیے لگا دیا، تو اچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کیسا آدمی ہے؟ ابوموسیٰ نے کہا: یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، ابوموسیٰ نے کہا: اچھا بیٹھئیے، معاذ نے پھر کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، آپ نے تین بار ایسا کہا، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا، وہ قتل کر دیا گیا، ( پھر وہ بیٹھے ) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل ( تہجد کی نماز ) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے کہا: رہا میں، تو میں سوتا بھی ہوں، اور قیام بھی کرتا ہوں، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ فَقَالَ: مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، قَالَ: لَنْ نَسْتَعْمِلَ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ: انْزِلْ وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ: مَا هَذَا ؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: اجْلِسْ نَعَمْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي .
Narrated Muadh ibn Jabal: Abu Musa said: Muadh came to me when I was in the Yemen. A man who was Jew embraced Islam and then retreated from Islam. When Muadh came, he said: I will not come down from my mount until he is killed. He was then killed. One of them said: He was asked to repent before that.
میرے پاس معاذ رضی اللہ عنہ آئے، میں یمن میں تھا، ایک یہودی نے اسلام قبول کر لیا، پھر وہ اسلام سے مرتد ہو گیا، تو جب معاذ رضی اللہ عنہ آئے کہنے تو لگے: میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا، اس سے پہلے اسے توبہ کے لیے کہا جا چکا تھا۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ يَعْنِى عَبْدَ الْحَمِيدِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمَ عَلَيَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ وَرَجُلٌ كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ، قَالَ: لَا أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّى يُقْتَلَ، فَقُتِلَ قَالَ: أَحَدُهُمَا وَكَانَ قَدِ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِكَ .
Abu Burdah said: A man who turned back from Islam was brought to Abu Musa. He invited him to repent for twenty days or about so. Muadh then came and invited him (to embrace Islam) but he refused. So he was beheaded.
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لے کر آیا گیا جو اسلام سے مرتد گیا تھا، بیس دن تک یا اس کے لگ بھگ وہ اسے اسلام کی دعوت دیتے رہے کہ اسی دوران معاذ رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے انکار کر دیا تو آپ نے اس کی گردن مار دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن عمیر نے ابوبردہ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے اور اسے ابن فضیل نے شیبانی سے شیبانی نے سعید بن ابی بردہ سے، ابوبردہ نے اپنے والد ابوبردہ سے اور ابوبردہ نے ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأُتِيَ أَبُو مُوسَى بِرَجُلٍ قَدِ ارْتَدَّ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَدَعَاهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، فَجَاءَ مُعَاذٌ فَدَعَاهُ فَأَبَى، فَضَرَبَ عُنُقَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ 63 لَمْ يَذْكُرِ الِاسْتِتَابَةَ وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الِاسْتِتَابَةَ.
The tradition mention above has also been transmitted by Abu Musa through a different chain if narrators. But there is no mention of demand of repentance.
جب تک اس کی گردن مار نہیں دی گئی وہ سواری سے نیچے نہیں اترے اور انہوں نے اس سے توبہ نہیں کرائی ۱؎۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: فَلَمْ يَنْزِلْ حَتَّى ضُرِبَ عُنُقُهُ وَمَا اسْتَتَابَهُ.
Narrated Abdullah ibn Abbas: Abdullah ibn Abu Sarh used to write (the revelation) for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Satan made him slip, and he joined the infidels. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم commanded to kill him on the day of Conquest (of Makkah). Uthman ibn Affan sought protection for him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم gave him protection.
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی تھا، پھر شیطان نے اس کو بہکا لیا، اور وہ کافروں سے جا ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن اس کے قتل کا حکم دیا، پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے امان مانگی تو آپ نے اسے امان دی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ فَلَحِقَ بِالْكُفَّارِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَأَجَارَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: On the day of the conquest of Makkah, Abdullah ibn Saad ibn Abu Sarh hid himself with Uthman ibn Affan. He brought him and made him stand before the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, and said: Accept the allegiance of Abdullah, Messenger of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time. Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him? They said: We did not know what you had in your heart, Messenger of Allah! Why did you not give us a signal with your eye? He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.
جب مکہ فتح ہوا تو عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھر آپ نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر بار آپ انکار فرماتے رہے، پھر تین دفعہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی ایسا نیک بخت انسان نہیں تھا کہ اس وقت اسے کھڑا ہوا پا کر قتل کر دیتا، جب اس نے یہ دیکھ لیا تھا کہ میں اس سے بیعت کے لیے اپنا ہاتھ روکے ہوئے ہوں تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا جو منشا تھا ہمیں معلوم نہ ہو سکا، آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کنکھیوں سے پوشیدہ اشارے کرے ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ: عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ، فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ، قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ .
Jarir reported the prophet صلی اللہ علیہ وسلم as saying: When a slave runs away and reverts to polytheism, he may lawfully be killed.
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى الشِّرْكِ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ .
Narrated Abdullah Ibn Abbas: A blind man had a slave-mother who used to abuse the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and disparage him. He forbade her but she did not stop. He rebuked her but she did not give up her habit. One night she began to slander the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and abuse him. So he took a dagger, placed it on her belly, pressed it, and killed her. A child who came between her legs was smeared with the blood that was there. When the morning came, the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was informed about it. He assembled the people and said: I adjure by Allah the man who has done this action and I adjure him by my right to him that he should stand up. Jumping over the necks of the people and trembling the man stood up. He sat before the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: Messenger of Allah! I am her master; she used to abuse you and disparage you. I forbade her, but she did not stop, and I rebuked her, but she did not abandon her habit. I have two sons like pearls from her, and she was my companion. Last night she began to abuse and disparage you. So I took a dagger, put it on her belly and pressed it till I killed her. Thereupon the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Oh be witness, no retaliation is payable for her blood.
ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی، اور آپ کو گالیاں دینے لگی، تو اس ( اندھے ) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اور فرمایا: جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی، اور ہجو کرنی شروع کی، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْعِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَشْتُمُهُ، فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ، فَلَطَّخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلَّا قَامَ فَقَامَ الْأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ .
Narrated Ali ibn Abu Talib: A Jewess used to abuse the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and disparage him. A man strangled her till she died. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم declared that no recompense was payable for her blood.
ایک یہودی عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون باطل ٹھہرا دیا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً كَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَخَنَقَهَا رَجُلٌ حَتَّى مَاتَتْ فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَمَهَا .
Narrated Abu Bakr: Abu Barzah said: I was with Abu Bakr. He became angry at a man and uttered hot words. I said: Do you permit me, Caliph of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, that I cut off his neck? These words of mine removed his anger; he stood and went in. He then sent for me and said: What did you say just now? I said: (I had said: ) Permit me that I cut off his neck. He said: Would you do it if I ordered you? I said: Yes. He said: No, I swear by Allah, this is not allowed for any man after Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم. Abu Dawud said: This is Yazid's version. Ahmad bin Hanbal said: That is, Abu Bakr has no powers to slay a man except for three reasons which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم had mentioned: disbelief after belief, fornication after marriage, or killing a man without (murdering) any man by him. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم had powers to kill.
میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کے الفاظ ہیں، احمد بن حنبل کہتے ہیں: یعنی ابوبکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں: ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا، تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر سکتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ فَقَامَ، فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا ؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُكَ ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ لَمْ يَكُنْ لِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَى الثَّلَاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ، وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَ.
Anas bin Malik said: Some people of ‘Ukl or ‘Urainah’ came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and found Madinah unhealthy. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ordered them to go to the camels (of the sadaqah) and ordered them to drink some of their urine and milk. They went there when they became well, they killed the herdsman of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and drove off the camels. The news about them reached the prophet صلی اللہ علیہ وسلم early in the morning. So he sent people in pursuit of them, and they were brought when they day had risen high. He ordered and their hands and feet were cut off and nails were drawn into their eyes, and they were thrown out of Harrah. They begged for water but were not supplied water. Abu Qilabah said: They were people who had stolen, killed, apostatized after their faith and fought against Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم.
قبیلہ عکل، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ ( اونٹنیاں لے کر ) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
The tradition mentioned above has also been transmitted by the narrator Ayyub through different chain. This version has: So he (the prophet) order nails to be heated and had them blinded with them, and he had their hands and feet cut off, and did not cauterise them to stop the flow of blood.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیا تو وہ گرم کی گئیں، پھر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ.
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. bin Malik through a different chain of narrators. This version says: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent some people who were experts in tracking in pursuit of them and they were brought (to him). Allah, the Exalted, then revealed the verse about it: “ The punishment of those who wage war against Allah and his Messenger and strive for mischief through the land.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں کچھ مخبر بھیجے تو انہیں پکڑ کر لایا گیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا» جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں ( سورۃ المائدہ: ۳۳ ) اتاری۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْيَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ قَافَةً فَأُتِيَ بِهِمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ.
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. bin Malik through a different chain of narrators. This version has: Anas said: I saw one of them biting the earth with this mouth (teeth) on account of thirst and this they died.
میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین کو اپنے منہ سے کاٹتا تھا یہاں تک کہ وہ سب ( پیاس سے تڑپ تڑپ کر ) مر گئے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَأَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَكْدِمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّى مَاتُوا.
A similar tradition has also been transmitted by Anas bin Malik through a different chain of narrators. This version adds: He then forbade disfiguring. This version does not mention the words “ from opposite sides”. This tradition has been narrated by Shubah from Qatadah and Salam bin Miskin from Thabit on the authority of Anas. They did not mention the words “from opposite side”. I did not find these words “their hands and feet were cut off from opposite sides”. In any version except in the version of Hammad bin Salamah.
اس میں یہ اضافہ ہے پھر آپ نے مثلہ سے منع فرما دیا اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر۔ شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ زَادَ ثُمَّ نَهَى، عَنِ الْمُثْلَةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ خِلَافٍ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَسَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، عَنْ ثَابِتٍ جَمِيعًا، عَنْ أَنَسٍ لَمْ يَذْكُرَا مِنْ خِلَافٍ وَلَمْ أَجِدْ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ قَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ إِلَّا فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
Narrated Abdullah ibn Umar: Some people raided the camels of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, drove them off, and apostatised. They killed the herdsman of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who was a believer. He (the Prophet) sent (people) in pursuit of them and they were caught. He had their hands and feet cut off, and their eyes put out. The verse regarding fighting against Allah and His Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was then revealed. These were the people about whom Anas ibn Malik informed al-Hajjaj when he asked him.
کچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتد ہو گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْعَبِدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمُ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ .
Narrated Abuz Zinad: When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم cut off (the hands and feet of) those who had stolen his camels and he had their eyes put out by fire (heated nails), Allah reprimanded him on that (action), and Allah, the Exalted, revealed: The punishment of those who wage war against Allah and His Messenger and strive with might and main for mischief through the land is execution or crucifixion.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان لوگوں کے ( ہاتھ پاؤں ) کاٹے جنہوں نے آپ کے اونٹ چرائے تھے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اس سلسلہ میں عتاب فرمایا: اور آیت محاربہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا» جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی پر چڑھا دئیے جائیں ( سورۃ المائدہ: ۳۳ ) اخیر تک نازل فرمائی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ .
Muhammad bin Sirin said: This happened before the prescribed punishments (hudud) were revealed, meaning the tradition of Anas.
یہ حدود کے نازل کئے جانے سے پہلے کی ہے یعنی انس رضی اللہ عنہ کی روایت۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ يَعْنِي حَدِيثَ أَنَسٍ.
Narrated Abdullah ibn Abbas: The verse The punishment of those who wage war against Allah and His Messenger, and strive with might and main for mischief through the land is execution, or crucifixion, or the cutting off of hands and feet from opposite side or exile from the land. . . most merciful was revealed about polytheists. If any of them repents before they are arrested, it does not prevent from inflicting on him the prescribed punishment which he deserves.
آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا أو تقطع أيديهم وأرجلهم من خلاف أو ينفوا من الأرض» سے «غفور رحيم» تک مشرکین کے متعلق نازل ہوئی ہے تو جو اس پر قابو پائے جانے سے پہلے توبہ کر لے تو ایسا نہ ہو گا کہ اس کے ذمہ سے حد ساقط ہو جائے ۲؎۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الأَرْضِ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة المائدة آية 33 ـ 34 نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ .
Aishah said: The Quraish were anxious about the Makhzumi woman who had committed theft, They said: Who will speak to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم about her ? Then they said: Who will be bold enough for it but Uasmah bin Zaid, the prophet’s صلی اللہ علیہ وسلم friend! So Usamah spoke to him, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Are you interceding regarding one of the punishments prescribed by Allah ? He then got up and gave an address, saying: What destroyed your predecessors was just that when a person of rank among them committed a theft, They left him alone, and when a weak one of them committed a theft, they inflicted the prescribed punishment on him. I swear by Allah that if Fatimah daughter of Muhammad should steal, I would have her hand cut off.
قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا ۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَااللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا .
Aishah said: A Makhzumi woman used to borrow goods and deny having received them, so the prophet صلی اللہ علیہ وسلم gave orders that her hand should be cut off. The narrator than transmitted the rest of the tradition like that of al-laith, saying: So the prophet صلی اللہ علیہ وسلم had her hand cut off. Abu dawud said: Ibn Wahb transmitted this tradition from Yunus on the authority of al-Zuhri, and in this version he said al-Laith has said: A woman committed theft during the lifetime of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم on the occasion of the Conquest (of Makkah). It has been transmitted by al-Laith from Yunus on the authority of Ibn Shihab through his chain of narrators. He said in this version: A woman borrowed goods. Masud bin al-Aswad also transmitted a similar tradition from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: A velvet was stolen from the house of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Abu Dawud said: Abu al-Zubair reported on the authority of Jabir: A woman committed theft and took refuge with Zainab daughter of Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.
ایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اور واپسی کے وقت اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے۔ اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے، یونس نے زہری سے روایت کیا، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی۔ اور اسے لیث نے یونس سے، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے ( کوئی چیز ) منگنی ( مانگ کر ) لی تھی ( پھر وہ مکر گئی تھی ) ۔ اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی۔ اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی۔
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ومُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ: فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ فِيهِ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: إِنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ، فَقَالَ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ وَرَوَى مَسْعُودُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ قَالَ: سَرَقَتْ قَطِيفَةً مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَعَاذَتْ بِزَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم Said: Forgive the people of good qualities their slips, but not faults to which prescribed penalties apply.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے ۔
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ نَسَبَهُ جَعْفَرٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَقِيلُوا ذَوِي الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلَّا الْحُدُودَ .