It was narrated that Anas bin Malik said: The people of the Jahiliyyah had two days each year when they would play. When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Al-Madinah he said: 'You had two days when you would play, but Allah (SWT) has given Muslims something instead that is better than them: the day of Al-Fitr and the day of Al-Adha.'
جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسے ہوتے تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ سے ہجرت کر کے ) مدینہ آئے تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے ( اب ) اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلہ ان سے بہتر دو دن دے دیئے ہیں: ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحی کا دن ۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ لِأَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَانِ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، قَالَ: كَانَ لَكُمْ يَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِيهِمَا، وَقَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى .
It was narrated from 'Umair bin Anas from his paternal uncles, that : Some people saw the crescent moon and came to the Prophet (ﷺ), and he told them to break their fast after the sun has risen and to go out for 'Eid the (morning of the) following day.
کچھ لوگوں نے عید کا چاند دیکھا تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( اور آپ سے اس کا ذکر کیا ) آپ نے انہیں دن چڑھ آنے کے بعد حکم دیا کہ وہ روزہ توڑ دیں، اور عید کی نماز کی لیے کل نکلیں۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْعُمُومَةٍ لَهُ، أَنَّ قَوْمًا رَأَوْا الْهِلَالَ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ، وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى الْعِيدِ مِنَ الْغَدِ .
It was narrated that Hafsah said: Umm 'Atiyyah would never mention the Messenger of Allah (ﷺ) without saying: 'May my father be ransomed for him.' I said: 'Did you hear the Messenger of Allah (ﷺ) say such-and-such?' And she said: 'Yes, may my father be ransomed for him.' He said: Let the adolescent girls, women in seclusion and menstruating women come out and attend the 'Eid and supplications of the Muslims, but let the menstruating women keep away from the prayer place.
ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتی تھیں: میرے باپ آپ پر فدا ہوں تو میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ایسا ذکر کرتے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میرے باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے فرمایا: چاہیئے کہ دوشیزائیں، پردہ والیاں، اور جو حیض سے ہوں ( عید گاہ کو ) نکلیں اور سب عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، البتہ جو حائضہ ہوں وہ صلاۃ گاہ سے الگ رہیں ۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا قَالَتْ: بِأَبِي، فَقُلْتُ: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ كَذَا وَكَذَا ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي، قال: لِيَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ وَيَشْهَدْنَ الْعِيدَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى .
It was narrated that Muhammad said: I met Umm 'Atiyyah and said to her: 'Did you hear the Messenger of Allah (ﷺ) say (anything)?' When she mentioned him, she would say: 'May my father be ransomed for him.' (He said) 'Bring out the adolescent girls and the women in seclusion and let them witness goodness and the supplication of the Muslims, but let the menstruating women keep away from the place where the people pray.'
میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( ایسا ایسا کہتے ہوئے ) سنا ہے؟ اور وہ جب بھی آپ کا ذکر کرتیں تو کہتیں: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، ( انہوں نے کہا: ہاں ) آپ نے فرمایا: بالغ لڑکیوں کو اور پردہ والیوں کو بھی ( عید کی نماز کے لیے ) نکالو تاکہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، اور حائضہ عورتیں مصلیٰ ( عید گاہ ) سے الگ تھلگ رہیں ۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: لَقِيتُ أُمَّ عَطِيَّةَ، فَقُلْتُ لَهَا: هَلْ سَمِعْتِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ وَكَانَتْ إِذَا ذَكَرَتْهُ، قَالَتْ: بِأَبِي، قال: أَخْرِجُوا الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ الْعِيدَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ مُصَلَّى النَّاسِ .
It was narrated from Salim that: His father said: Umar bin A-Khattab, may Allah be pleased with him, found a Hullah of Istibraq in the market. He took it and brought it to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), why don't you buy this and adorn yourself with it for the two 'Eids and when (meeting) the delegations?' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'This is the clothing of one who has no share in the Hereafter,' or: 'This is worn by one who has no share in the Hereafter.' Then as much time passed as Allah (SWT) willed, then the Messenger of Allah (ﷺ) sent to Umar a garment made of Dibaj. He brought it to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah, you said that this is the clothing of one who has no share in the Hereafter, then you sent this to me?' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Sell it and use the money for whatever you need.'
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بازار میں موٹے ریشمی کپڑے کا ایک جوڑا ( بکتے ہوئے ) پایا، تو اسے لیا، اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اسے خرید لیں، اور عید کے لیے اور وفود سے ملتے وقت اسے پہنیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو گا، یا اسے تو وہی پہنے گا جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو گا ، تو عمر رضی اللہ عنہ ٹھہرے رہے جب تک اللہ نے چاہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس باریک ریشمی کپڑے کا ایک جبہ بھیجا، تو وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا تھا کہ یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں، پھر آپ نے اسے میرے پاس بھیج دیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بیچ دو، اور اس سے اپنی ضرورت پوری کرو ۱؎۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْسَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ بِالسُّوقِ فَأَخَذَهَا، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوَفْدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ، فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ: إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِعْهَا وَتُصِبْ بِهَا حَاجَتَكَ .
It was narrated from Tha'labah bin Zahdam that: 'Ali appointed Abu Mas'ud over the people, then went out on the day of 'Eid and said: 'O people, it is not part of the sunnah to pray before the imam.'
علی رضی اللہ عنہ نے ابومسعود رضی اللہ عنہ کو لوگوں پر اپنا نائب مقرر کیا، تو ( جب ) وہ عید کے دن نکلے تو کہنے لگے: لوگو! یہ سنت نہیں ہے کہ امام سے پہلے نماز پڑھی جائے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَشْعَثِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، أَنَّ عَلِيًّا اسْتَخْلَفَ أَبَا مَسْعُودٍ عَلَى النَّاسِ فَخَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُصَلَّى قَبْلَ الْإِمَامِ .
It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah (ﷺ) led us in praying on 'Eid before the Khutbah, with no Adhan and no Iqamah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بغیر اذان اور بغیر اقامت کے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عِيدٍ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ .
Al-Bara' bin 'Azib narrated to us by one of the pillars of the masjid: The Prophet (ﷺ) delivered a Khutbah on the day of An-Nahr and said: 'The first thing we start with on this day of ours is the prayer, then we offer sacrifice. Whoever does that, he has followed our sunnah, but whoever slaughtered (his sacrifice) before the (prayer), that is just meat that he gave to his family. Abu Burdah bin Niyar had slaughtered his sacrifice and he said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), I have a Jadha'ah that is better than a Musinnah.' He said: 'Slaughter it (as a sacrifice), but that will not be sufficient for anyone else (as a sacrifice) after you.'
ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہم نے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے پاس بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا، تو آپ نے فرمایا: اپنے اس دن میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر قربانی کریں، تو جس نے ایسا کیا تو اس نے ہماری سنت کو پا لیا، اور جس نے اس سے پہلے ذبح کر لیا تو وہ محض گوشت ہے جسے وہ اپنے گھر والوں کو پہلے پیش کر رہا ہے ، ابوبردہ ابن نیار ( نماز سے پہلے ہی ) ذبح کر چکے تھے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو دانت والے دنبہ سے بہتر ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے ہی ذبح کر لو، لیکن تمہارے بعد اور کسی کے لیے یہ کافی نہیں ہو گا ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ، قال: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ عِنْدَ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا، أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَذْبَحَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ يُقَدِّمُهُ لِأَهْلِهِ ، فَذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ دِينَارٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، قَالَ: اذْبَحْهَا وَلَنْ تُوفِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ .
It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr, 'Umar, may Allah (SWT) be pleased with them, used to offer the 'Eid prayer before the Khutbah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانُوا يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ .
It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah (ﷺ) used to take out an 'Anazah (a short spear) on the day of Al-Fitr and the day of Al-Adha, plant it in the ground, and pray facing toward it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی دونوں میں نیزہ لے جاتے اور اسے گاڑتے، پھر اس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْعَنَزَةَ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى يُرْكِزُهَا فَيُصَلِّي إِلَيْهَا .
It was narrated that 'Umar bin Al-Khattab said: The prayer of Al-Adha is two rak'ahs, the prayer of Al-Fitr is two rak'ahs, the prayer of the traveler is two rak'ahs and the jumu'ah prayer is two rak'ahs, complete and not shortened, upon the tongue of the Prophet (ﷺ).
عید الاضحی کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے، مسافر کی نماز دو رکعت ہے، اور جمعہ کی نماز دو رکعت ہے۔ اور یہ سب ( دو دو رکعت ہونے کے باوجود ) بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکمل ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں۔
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ زُبَيْدٍ الْأَيَامِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ذَكَرَهُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: صَلَاةُ الْأَضْحَى رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ الْفِطْرِ رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ الْمُسَافِرِ رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، تَمَامٌ لَيْسَ بِقَصْرٍ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
It was narrated that 'Ubaidullah bin 'Abdullah said: Umar, may Allah (SWT) be pleased with him, went out on the day of 'Eid and asked Abu Waqid Al-Laithi: 'What did the Prophet (ﷺ) recite on this day?' He said: 'Qaf' and '(The Hour) has drawn near.'
( ایک دفعہ ) عید کے دن عمر رضی اللہ عنہ نکلے تو انہوں نے ابوواقد لیثی سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آج کے دن کون سی ( سورتیں ) پڑھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: سورۃ قٓ اور سورۃ اقتربت ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: خَرَجَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ عِيدٍ فَسَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ، بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي هَذَا الْيَوْمِ ؟ فَقَالَ: بِقَافْ وَاقْتَرَبَتْ .
It was narrated from An-Nu'man bin Bashir that: The Messenger of Allah (ﷺ) used to recite on the two 'Eids and on Friday: GLorify the Name of Your Lord, the Most High and Has there come to you the narration of The Overwhelming? Sometimes the two ('Eid and Jumu'ah) occurred on the same day, and he would recite them (these two Surahs).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں اور جمعہ کے دن «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور کبھی یہ دونوں ایک ساتھ ایک ہی دن میں جمع ہو جاتے، تو بھی انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَيَوْمِ الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا .
It was narrated that 'Ata said: I heard Ibn 'Abbas say: 'I bear witness that I attended 'Eid with the Messenger of Allah (ﷺ); he started with the prayer before the Khutbah, then he delivered the Khutbah.'
میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں شریک رہا، تو آپ نے خطبہ سے پہلے نماز شروع کی، پھر آپ نے خطبہ دیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُخْبِرُ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنِّي شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ .
It was narrated that Al-Bara' bin 'Azib said: The Messenger of Allah (ﷺ) addressed us on the day of An-Nahr after the prayer. (Sahih
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ .
It was narrated from 'Abdullah bin As-SA'ib that: The Prophet (ﷺ) offered the 'Eid prayer and said: 'Whoever would like to leave, let him leave, and whoever would like to stay for the Khutbah, let him stay.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی، پھر فرمایا: جو ( واپس ) لوٹنا چاہے لوٹ جائے، اور جو خطبہ سننے کے لیے ٹھہرنا چاہے ٹھہرے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعِيدَ، قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْصَرِفَ فَلْيَنْصَرِفْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيُقِمْ .
It was narrated that Abu Rimthah said: I saw the Prophet (ﷺ) delivering the Khutbah, wearing two green Burds.
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے اور آپ پر ہرے رنگ کی دو چادریں تھیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ .
It was narrated that Abu Khalil Al-Ahmasi said: I saw the Prophet (ﷺ) delivering the Khutbah atop a she-camel and an Ethiopian was holding on to the camel's reins.
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے اور ایک حبشی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قال: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِي كَاهِلٍ الْأَحْمَسِيِّ، قال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى نَاقَةٍ وَحَبَشِيٌّ آخِذٌ بِخِطَامِ النَّاقَةِ .
It was narrated that Simak said: I asked Jabir: 'Did the Messenger of Allah (ﷺ) deliver the Khutbah standing?' He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) used to deliver the Khutbah standing, then he would sit for a while, then stand up again.'
میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر آپ کچھ دیر بیٹھتے تھے پھر کھڑے ہو جاتے تھے۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قال: سَأَلْتُ جَابِرًا أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً ثُمَّ يَقُومُ .
It was narrated that Jabir said: I attended the prayer with the Messenger of Allah (ﷺ) on the day of 'Eid. He started with the prayer before the Khutbah, with no Adhan and no Iqamah. When he finished the prayer, he stood leaning on Bilal, and he praised and glorified Allah (SWT) and exhorted the people, reminding them and urging them to obey Allah (SWT). Then he moved away and went to the women, and Bilal was with him. He commanded them to fear Allah (SWT) and exhorted them and reminded them. He praised and glorified Allah, then he urged them to obey Allah, then he said: 'Give charity, for most of you are the fuel of Hell.' A lowly woman with dark cheeks said: 'Why, O Messenger of Allah?' He said: 'You complain a great deal and are ungrateful to your husbands.' They started taking off their necklaces, earrings and rings, throwing them into Bilal's garment, giving them in charity.
میں عید کے دن نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، آپ نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور بغیر اقامت کے نماز پڑھی، پھر جب نماز پوری کر لی، تو آپ بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، لوگوں کو نصیحتیں کیں، اور انہیں ( آخرت کی ) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر آپ مڑے اور عورتوں کی طرف چلے، بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں ( بھی ) اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا، اور انہیں نصیحت کی اور ( آخرت کی ) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر فرمایا: تم صدقہ کیا کرو کیونکہ عورتیں ہی زیادہ تر جہنم کا ایندھن ہوں گی، تو ایک عام درجہ کی ہلکے کالے رنگ کے گالوں والی عورت نے پوچھا: کس سبب سے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: ( کیونکہ ) وہ شکوے اور گلے بہت کرتی ہیں، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہیں ، عورتوں نے یہ سنا تو وہ اپنے ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں، وہ انہیں صدقہ میں دے رہی تھیں۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، قال: شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ مَالَ وَمَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ وَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ حَثَّهُنَّ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ سَفِلَةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ: بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ ، فَجَعَلْنَ يَنْزِعْنَ قَلَائِدَهُنَّ وَأَقْرُطَهُنَّ وَخَوَاتِيمَهُنَّ يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ يَتَصَدَّقْنَ بِهِ.
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that: The Messenger of Allah (ﷺ) used to go out to the prayer place on the day of Al-Fitr and the day of Al-Adha and lead the people in prayer. When he sat during the second rak'ah and said the taslim, he stood up and turned to face the people while the people were sitting. If he needed to mention something concerning the dispatch of an army he would tell the people, otherwise he would enjoin the people to give charity. He said: Give charity three times, and among those who gave the most charity were the women.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تو لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر جب دوسری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے، تو کھڑے ہوتے اور اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، پھر اگر آپ کو کوئی ضرورت ہوتی جیسے کہیں فوج بھیجنا ہو تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے، ورنہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے، تین بار کہتے: صدقہ کرو ، تو صدقہ دینے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھیں۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَإِذَا جَلَسَ فِي الثَّانِيَةِ وَسَلَّمَ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ وَإِلَّا أَمَرَ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: تَصَدَّقُوا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ.
It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah (ﷺ) said: If you say to your companion: 'Be quiet and listen' when the imam is delivering the Khutbah, you have engaged in idle speech.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِيمَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ .
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: In his Khutbah the Messenger of Allah (ﷺ) used to praise Allah as He deserves to be praised, then he would say: 'Whomsoever Allah (SWT) guides, none can lead him astray, and whomsoever Allah sends astray, none can guide. The truest of word is the Book of Allah and best of guidance is the guidance of Muhammad. The worst of things are those that are newly invented; every newly-invented thing is an innovation and every innovation is going astray, and every going astray is in the Fire.' Then he said: 'The Hour and I have been sent like these two.' Whenever he mentioned the Hour, his cheeks would turn red, and he would raise his voice and become angry, as if he were warning of an approaching army and saying: 'An army is coming to attack you in the morning, or in the evening!' (Then he said): 'Whoever leaves behind wealth, it is for his family, and whoever leaves behind a debt or dependents, then these are my responsibility, and I am the most entitled to take care of the believers.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے: جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے ، پھر آپ فرماتے: میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں ، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: ( ہوشیار رہو! دشمن ) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: جو ( مرنے کے بعد ) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۱؎۔
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ، ثُمَّ يَقُولُ: بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ: صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ .
It was narrated from Abu Sa'eed that: The Messenger of Allah (ﷺ) used to go out on the day of 'Eid and pray two rak'ahs, then he would deliver the Khutbah and enjoin giving charity, and the ones who gave most charity were the women. If he had any exigency or he needed to send an army he would speak of that, if not, he would go back.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کو کوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قال: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَخْطُبُ فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ ، فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا تَكَلَّمَ وَإِلَّا رَجَعَ.
It was narrated from Al-Hasan that : Ibn 'Abbas gave a Khutbah in Al-Basrah and said: Pay the zakah of your fasting. The people started looking at one another. He said: Whoever there is here from the people of Al-Madinah, get up and teach your brothers, for they do not know that the Messenger of Allah (ﷺ) enjoined sadaqat al-fitr on the young and the old, the free and the slave, the male and the female; half a sa' of wheat or a sa' of dried dates or barley.'
ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیا تو کہا: تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو، تو ( یہ سن کر ) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا: یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، قال: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ .