It was narrated that Abu Hurairah said: A man came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, what kind of charity brings the greatest reward?' He said: 'To give in charity when you are healthy and feeling miserly, and fearing poverty and hoping for a long life. Do not wait until the (death rattle) reaches the throat and then say: This is for so and so, and it nearly became the property of so and so (the heirs).'
ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر و ثواب میں سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا اس وقت صدقہ کرنا جب تندرست اور صحت مند ہو، تمہیں مال جمع کرنے کی حرص ہو، محتاج ہو جانے کا ڈر ہو اور تمہیں لمبی مدت تک زندہ رہنے کی امید ہو اور صدقہ کرنے میں جان نکلنے کے وقت کا انتظار نہ کر کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو: فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں ہی کا ہے“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا ؟ قَالَ: أَنْ تَصَدَّقَ، وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ: كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ .
It was narrated that 'Abdullah said: The Messenger of Allah said: 'For whom among you is the wealth of his heirs dearer to him than his own wealth?' They said: 'O Messenger of Allah, there is no one among us for whom his own wealth is not dearer to him than the wealth of his heirs.' The Messenger of Allah said: 'Know that there is no one among you for whom the wealth of his heirs is not dearer than his own wealth. Your wealth is that which you have sent on ahead, and the wealth of your heirs is that which you have kept.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کون شخص ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پسند ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمجھو اس بات کو، تم میں سے ہر شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ عزیز و محبوب ہے، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے ( مرنے سے پہلے اپنی آخرت میں کام آنے کے لیے ) آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے ( مرنے کے بعد ) اپنے پیچھے چھوڑ دیا“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ، مَالُكَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِكَ مَا أَخَّرْتَ .
It was narrated from Mutarrif, from his father, that the Prophet said: The mutual rivalry (for piling up of worldly things) diverts you, 'Until you visit the graves (i.e. till you die).' The son of Adam says: 'My wealth, my wealth,' but your wealth is what you eat and consume, or what you wear and it wears out, or what you give in charity and send on ahead (for the Hereafter).'
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «ألهاكم التكاثر * حتى زرتم المقابر» ( کثرت و زیادتی ) کی چاہت نے تمہیں غفلت میں ڈال دیا یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے“ آپ نے فرمایا: ”ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال کہتا ہے؟ ( لیکن حقیقت میں ) تمہارا مال تو صرف وہ ہے جو تم نے کھا ( پی ) کر ختم کر دیا، یا پہن کر بوسیدہ اور پرانا کر دیا یا صدقہ کر کے اسے آخرت کے لیے آگے بھیج دیا“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ 1 حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ 2 سورة التكاثر آية 1-2، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي، وَإِنَّمَا مَالُكَ مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ .
Abu Habibah At-Ta'i said: A man made a will leaving some Dinars (to be spent) in the cause of Allah. Abu Ad-Darda' was asked about that, and he narrated that the Prophet said: 'The likeness of the one who frees a slave or gives some charity when he is dying, is that of a man who gives a gift after he has eaten his fill.'
ایک شخص نے کچھ دینار اللہ کی راہ میں دینے کی وصیت کی۔ تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا: ”جو شخص اپنی موت کے وقت غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ و خیرات دیتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص پیٹ بھر کھا لینے کے بعد ( بچا ہوا ) کسی کو ہدیہ دیدے ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق، سَمِعَ أَبَا حَبِيبَةَ الطَّائِيَّ، قَالَ: أَوْصَى رَجُلٌ بِدَنَانِيرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَسُئِلَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَثَلُ الَّذِي يُعْتِقُ، أَوْ يَتَصَدَّقُ عِنْدَ مَوْتِهِ مَثَلُ الَّذِي يُهْدِي بَعْدَمَا يَشْبَعُ .
It was narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah said: 'It is not befitting for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for two nights without having a written will with him.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں اسے وصیت کرنی ضروری ہو مناسب نہیں کہ وہ دو راتیں ایسی گزارے جس میں اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ .
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah said: It is not befitting for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for two nights without having a written will with him.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کو جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس کے بارے میں اسے وصیت کرنی ہو یہ حق نہیں کہ وہ دو راتیں بھی اس طرح گزارے کہ اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ ،
(The same) was narrated from Ibn 'Awn, from Nafi', from Ibn 'Umar.
یہ ابن عمر سے موقوفاً روایت ہے ( یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ) ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَوْلَهُ.
It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Prophet said: It is not befitting for a Muslim to abide for three nights without having his will with him. 'Abdullah bin 'Umar said: Since I heard this from the Messenger of Allah, I have always had my will with me.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کی تین راتیں بھی ایسی گزریں کہ اس کے اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے اس وقت سے ہمیشہ میری وصیت میرے پاس رہتی ہے۔
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَعِنْدَهُ وَصِيَّتُهُ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: مَا مَرَّتْ عَلَيَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ: إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي.
It was narrated from Salim bin 'Abdullah, from his father, that the Messenger of Allah said: It is not right for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for more than three nights without having a written will with him.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں وصیت کرنی ضروری ہو پھر بھی وہ تین راتیں بھی اس طرح گزارے کہ اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ فَيَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ .
Talha said: I asked Ibn Abi Awfa: 'Did the Messenger of Allah leave a will?' He said: 'No.' I said: 'How come it is prescribed for the Muslims to make wills?' He said: 'He left instructions urging the Muslims to adhere to the Book of Allah.'
میں نے ابن ابی اوفی سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟ کہا: نہیں ۱؎، میں نے کہا: پھر مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کر دی؟ کہا: آپ نے اللہ کی کتاب سے وصیت کو ضروری قرار دیا ہے ۲؎۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: كَيْفَ كَتَبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةَ ؟ قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah did not leave behind a Dinar or a Dirham, or a sheep or a camel, and he did not leave any will.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( موت کے وقت ) نہ دینار چھوڑا، نہ درہم، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا شَاةً، وَلَا بَعِيرًا، وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah did not leave behind a Dirham or a Dinar, or a sheep or a camel, and he did not leave any will.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دینار چھوڑا، نہ درہم، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا شَاةً، وَلَا بَعِيرًا، وَمَا أَوْصَى .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah did not leave behind a Dirham or a Dinar, or a sheep or a camel, and he did not leave any will. Ja'far did not mention Dinar or Dirham.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔ ( اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْهُذَيْلِ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا شَاةً، وَلَا بَعِيرًا، وَلَا أَوْصَى ، لَمْ يَذْكُرْ جَعْفَرٌ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا.
It was narrated that 'Aishah said: They say that the Messenger of Allah made a will concerning 'Ali, may Allah be pleased with him. But he called for a vessel in which to urinate, then he went limp without me realizing it. So to whom did he leave a will?
لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی ( اس وقت آپ کی حالت اتنی خراب تھی کہ ) آپ نے پیشاب کرنے کے لیے طشت منگوایا کہ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑ گئے ( روح پرواز کر گئی ) اور میں نہ جان سکی تو آپ نے کس کو وصیت کی؟ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: يَقُولُونَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَقَدْ دَعَا بِالطَّسْتِ لِيَبُولَ فِيهَا، فَانْخَنَثَتْ نَفْسُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَشْعُرُ، فَإِلَى مَنْ أَوْصَى ؟ .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah died when no one was with him except me. She said: And he called for a vessel.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے وقت میرے سوا آپ کے پاس کوئی اور نہ تھا اس وقت آپ نے ( پیشاب کے لیے ) طشت منگا رکھا تھا۔
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ أَحَدٌ غَيْرِي، قَالَتْ: وَدَعَا بِالطَّسْتِ .
It was narrated from 'Amir bin Sa'd that his father said: I became ill with a sickness from which I later recovered. The Messenger of Allah came to visit me, and I said: 'O Messenger of Allah, I have a great deal of wealth and I have no heir except my daughter. Shall I give two-thirds of my wealth in charity?' He said: 'No.' I said: 'Half?' He said: 'No.' I said: 'One-third?' He said: '(Give) one-third, and one-third is a lot. It is better to leave your heirs independent of means, than to leave them poor and holding out their hands to people.'
میں بیمار ہوا ایسا بیمار کہ مرنے کے قریب آ لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت ( بیمار پرسی ) کے لیے تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سارا مال ہے اور ایک بیٹی کے علاوہ میرا کوئی وارث نہیں، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ نے جواب دیا: ”نہیں“۔ میں نے کہا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“۔ میں نے کہا: تو ایک تہائی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں ایک تہائی، حالانکہ یہ بھی زیادہ ہی ہے“ تمہارا اپنے وارثین کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں محتاج چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں“۔
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا أَشْفَيْتُ مِنْهُ، فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: فَالشَّطْرَ ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ ؟ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ .
It was narrated that Sa'd said: The Prophet came to visit me when I was in Makkah. I said: 'O Messenger of Allah, shall I bequeath all my money?' He said: 'No.' I said: 'One-half?' He said: 'No.' I said: 'One-third?' He said: '(Bequeath) one-third, and one-third is a lot. If you leave your heirs independent of means, that is better than if you leave them poor and holding out their hands to people.'
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت ( بیمار پرسی ) کے لیے تشریف لائے اور میں ان دنوں مکے میں تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے پورے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: آدھے مال کی؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، میں نے کہا: ایک تہائی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، ایک تہائی دے دو، اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے، تمہارا اپنے وارثین کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں تنگدست چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں، اور لوگوں سے جو ان کے ہاتھ میں ہے مانگتے پھریں“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: فَالشَّطْرَ ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ ؟ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، يَتَكَفَّفُونَ فِي أَيْدِيهِمْ .
It was narrated from 'Amir bin Sa'd that his father said: The Prophet used to visit him when he was in Makkah, and he did not want to die in the land from which he had emigrated. The Prophet said: 'May Allah have mercy on Sa'd bin 'Afra.' He had only one daughter, and he said: 'O Messenger of Allah, shall I bequeath all my wealth?' He said: 'No.' I said: 'Half?' He said: 'No.' I said: 'One-third?' He said: 'One-third, and one-third is a lot. For you to leave your heirs independent of means is better than if you were to leave them poor, holding out their hands to people.'
۔ ( وہ مکہ میں بیمار پڑے تو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت ( بیمار پرسی ) کے لیے تشریف لاتے تھے، وہ اس سر زمین میں جہاں سے وہ ہجرت کر کے جا چکے تھے مرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی: ”سعد بن عفراء پر اللہ کی رحمت نازل ہو“، ( سعد کی صرف ایک بیٹی تھی ) ، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی ( اللہ کی راہ میں دینے کی ) وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: آدھے مال کی، اللہ کی راہ میں وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: تو ایک تہائی مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”تہائی کی وصیت کر دو، ایک تہائی بھی زیادہ ہے، تم اگر اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ جاؤ تو یہ اس سے زیادہ بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج اور پریشان حال بنا کر اس دنیا سے جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ وَهُوَ بِمَكَّةَ، وَهُوَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّذِي هَاجَرَ مِنْهَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ أَوْ يَرْحَمُ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: النِّصْفَ ؟ قَالَ: لَا ، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ ؟ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ ،
One from the family of Sa'd narrated: Sa'd fell sick and the Messenger of Allah entered upon him and he said: 'O Messenger of Allah, shall I bequeath all my money?' He said: 'No.' And he quoted the same Hadith.
آل سعد میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا کہ سعد بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس تشریف لائے، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی ( اللہ کی راہ میں دینے ) وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، اور انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ آلِ سَعْدٍ، قَالَ: مَرِضَ سَعْدٌ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ: لَا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
Amir bin Sa'd (narrated) from his father that he fell sick in Makkah and the Messenger of Allah came to him. When Sa'd saw him, he wept and said: O Messenger of Allah, am I to die in the land from which I emigrated? He said: No, if Allah wills. He said: O Messenger of Allah, shall I bequeath all of my wealth in the cause of Allah? He said: No. He said: Two-thirds? He said: No. He said: Half of it? He said: No. He said: One-third of it? The Messenger of Allah said: One-third, and one-third is a lot. If you leave your sons independent of means that is better than if you leave them poor, holding out their hands to people.
وہ مکہ میں بیمار پڑے تو ( ان کی بیمار پرسی کے لیے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ آپ کو دیکھ کر رو پڑے، کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی سر زمین میں مر رہا ہوں جہاں سے ہجرت کر کے جا چکا ہوں، آپ نے فرمایا: ”نہیں، ان شاءاللہ ( تم یہاں نہیں مرو گے ) “۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: دو تہائی کی دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: آدھا دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ انہوں نے کہا: تو تہائی کی وصیت کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ایک تہائی کی وصیت کر دو، ایک تہائی بھی زیادہ ہے“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں محتاج چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں“۔
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ اشْتَكَى بِمَكَّةَ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ بَكَى، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمُوتُ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا ؟ قَالَ: لَا، إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: يَعْنِي بِثُلُثَيْهِ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَنِصْفَهُ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَثُلُثَهُ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ بَنِيكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ .
It was narrated that Sa'd bin Abi Waqqas said: The Messenger of Allah visited me when I was sick, and said: 'Have you made a will?' I said: 'Yes.' He said: 'How much?' I said: 'For all my wealth to be given in the cause of Allah.' He said: 'What have you left for your children?' I said: 'They are rich (independent of means).' He said: 'Bequeath one-tenth.' And we kept discussing it until he said: 'Bequeath one-third, and one-third is much or large.'
میری بیماری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس بیمار پرسی کرنے آئے۔ آپ نے فرمایا: ”تم نے وصیت کر دی؟“ میں نے کہا: جی ہاں کر دی، آپ نے فرمایا: ”کتنی؟“ میں نے کہا: اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دیا ہے۔ آپ نے پوچھا: ”اپنی اولاد کیلئے کیا چھوڑا؟“ میں نے کہا: وہ سب مالدار و بے نیاز ہیں، آپ نے فرمایا: ”دسویں حصے کی وصیت کرو“، پھر برابر آپ یہی کہتے رہے اور میں بھی کہتا رہا ۱؎ آپ نے فرمایا: ”اچھا تہائی کی وصیت کر لو، اگرچہ ایک تہائی بھی زیادہ یا بڑا حصہ ہے“۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِي، فَقَالَ: أَوْصَيْتَ ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: بِكَمْ قُلْتُ ؟ بِمَالِي كُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: فَمَا تَرَكْتَ لِوَلَدِكَ ؟ قُلْتُ: هُمْ أَغْنِيَاءُ، قَالَ: أَوْصِ بِالْعُشْرِ ، فَمَا زَالَ يَقُولُ: وَأَقُولُ: حَتَّى قَالَ: أَوْصِ بِالثُّلُثِ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ .
It was narrated from Sa'd that the Prophet visited him when he was sick, and he said: O Messenger of Allah, shall I bequeath all of my wealth? He said: No. He said: Half? He said: No. He said: One-third? He said: One-third, and one-third is much or large.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیماری میں ان کی عیادت کی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، کہا: آدھے کی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، کہا: تہائی کی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک تہائی کی کر دو، اگرچہ ایک تہائی بھی زیادہ ہے یا بڑا حصہ ہے“۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَهُ فِي مَرَضِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَالشَّطْرَ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَالثُّلُثَ ؟ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ .
It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah came to visit Sa'd (when he was sick). Sa'd said to him: O Messenger of Allah, shall I bequeath two-thirds of my wealth? He said: No. He said: Shall I bequeath half? He said: No. He said: Shall I bequeath one-third? He said: Yes, one-third, and one-third is much or large. If you leave your heirs independent of means that is better than if you leave them poor, holding out their hands.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے ان کے پاس آئے، سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصے اللہ کی راہ میں دے دینے کا حکم ( یعنی اجازت ) دے دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: تو پھر ایک تہائی کی وصیت کر دیتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہاں، ایک تہائی ہو سکتا ہے، اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے یا بڑا حصہ ہے، ( آپ نے مزید فرمایا ) اگر تم اپنے وارثین کو مالدار چھوڑ کر ( اس دنیا سے ) جاؤ تو یہ اس سے زیادہ بہتر ہے کہ تم انہیں فقیر بنا کر جاؤ کہ وہ ( دوسروں کے سامنے ) ہاتھ پھیلاتے پھریں“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سَعْدًا يَعُودُهُ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِالنِّصْفِ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِالثُّلُثِ ؟ قَالَ: نَعَمْ، الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ فُقَرَاءَ يَتَكَفَّفُونَ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: If the people were to reduce (their bequests) to one-quarter (of their wealth, that would be better), because the Messenger of Allah said: 'One-third, and one-third is much or large.'
لوگ اگر وصیت کو ایک چوتھائی تک کم کریں ( تو مناسب ہے ) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”ایک تہائی بھی زیادہ یا بڑا حصہ ہے“۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّبُعِ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ .
It was narrated from Muhammad bin Sa'd, from his father Sa'd bin Malik, that the Prophet came to him when he was sick and he said: I do not have any children apart from one daughter. Shall I bequeath all my wealth? The Prophet said: No. He said: Shall I bequeath half of it? The Prophet said: No. He said: Shall I bequeath one-third of it? He said: One-third, and one-third is much or large.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اس وقت وہ بیمار تھے، انہوں نے آپ سے عرض کیا: ( اللہ کے رسول! ) میری کوئی اولاد ( نرینہ ) نہیں ہے، صرف ایک بچی ہے۔ میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دیتا ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: آدھے کی وصیت کر دوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: تو میں ایک تہائی مال کی وصیت کرتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي وَلَدٌ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ، فَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِنِصْفِهِ ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِثُلُثِهِ ؟ قَالَ: الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ .