It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: We were with the Messenger of Allah when the delegation of Hawazin came to him and said: 'O Muhammad! We are one of the 'Arab tribes and a calamity has befallen us of which you are well aware. Do us a favor, may Allah bless you.' He said: 'Choose between your wealth or your women and children.' They said: 'You have given us a choice between our families and our wealth; we choose our women and children.' The Messenger of Allah said: 'As for that which was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib, it is yours. When I have prayed Zuhr, stand up and say: We seek the help of the Messenger of Allah in dealing with the believers, or the Muslims, with regard to our women and children. ' So when they prayed Zuhr, they stood up and said that. The Messenger of Allah said: 'As for that which was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib, it is yours.' The Muhajirun said: 'That which was allocated to us is for the Messenger of Allah.' The Ansar said: 'That which was allocated to us is for the Messenger of Allah.' Al-Aqra' bin Habis said: 'As for myself and Banu Tamim, then no (we will not give it up).' 'Uyaynah bin Hisn said: 'As for myself and Banu Fazarah, then no (we will not give it up).' Al-'Abbas bin Mirdas said: 'As for myself and Banu Sulaim, then no (we will not give it up).' Banu Sulaim stood up and said: 'You lied; whatever was allocated to us, it is for the Messenger of Allah.' The Messenger of Allah said: 'O people, give their women and children back to them. Whoever gives back anything of these spoils of war, he will have six camels from the spoils of war that Allah grants us next.' Then he mounted his riding-animal and the people surrounded him, saying: 'Distribute our spoils of war among us.' They made him go back toward a tree on which his Rida' (upper-wrap) got caught. He said: 'O people! Give me back my Rida'. By Allah! If there were cattle as many in number as the trees of Tihamah I would distribute them among you, then you would not find me a miser, a coward or a liar.' Then he went to a camel and took a hair from its hump between two of his fingers and said: 'Look! I do not have any of the spoils of war. All I have is the Khums, and the Khums will be given back to you.' A man stood up holding a ball of yarn made from goat hair and said: 'O Messenger of Allah, I took this to fix my camel-saddle.' He said: 'What was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib is for you.' He said: 'Is this so important? I don't need it!' And he threw it down. He said: 'O people! Give back even needles large and small, for Al-Ghulul will be (a source of) shame and disgrace for those who took it on the Day of Resurrection.'
جب ہوازن کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے۔ انہوں نے کہا: اے محمد! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں، آپ ہم پر احسان کیجئے، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا: ”اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو“، تو ان لوگوں نے کہا: آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کر لینا چاہتے ہیں، اس پر آپ نے فرمایا: ”میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہو جاؤں تو تم لوگ کھڑے ہو جاؤ اور کہو: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں“۔ چنانچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تو یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے“، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا: جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد، اور انصار نے بھی کہا: جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد، اس پر اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کر سکتے۔ عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہ نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں۔ عباس بن مرداس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور بنو سلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے۔ ( یہ سن کر ) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا: تم غلط کہتے ہو، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لیے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن ( غلام ) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے“، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا ( اور کہنے لگے: ) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجئیے، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کر دیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ”لوگو! میری چادر تو واپس لا دو، قسم اللہ کی! اگر تمہارے لیے تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ بھی ہوں تو میں انہیں تم میں تقسیم کر دوں گا، تم لوگ مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے، پھر ایک اونٹ کے پاس آئے اور اپنی انگلیوں کے درمیان اس کے کوہان سے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہنے لگے: سن لو! فیٔ میں سے میرا کچھ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں ہے ( اونٹ کے بالوں کی طرف اشارہ کر کے کہا ) سوائے خمس ( ۱/۵ ) کے اور خمس بھی ( گھوم پھر کر ) تمہیں لوگوں کو لوٹا دیا جاتا ہے“۔ یہ بات سن کر ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر آپ کے پاس آ کھڑا ہوا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بالوں کا یہ گچھا لیا ہے تاکہ اس سے اپنے اونٹ کی ( پھٹے ہوئے ) پالان ( گدے ) کو درست کر لوں، آپ نے فرمایا: ”میرا اور بنی مطلب کا جو حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے“ اس شخص نے کہا: کیا یہ اس حد تک سنگین اور اہم معاملہ ہے؟ تو مجھے اس سے کچھ نہیں لینا دینا، یہ کہہ کر اس نے بالوں کا گچھا مال فیٔ میں ڈال دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! ”سوئی اور دھاگا بھی لا کر جمع کرو، کیونکہ مال غنیمت میں چوری اور خیانت قیامت کے دن چوری اور خیانت کرنے والے کے لیے شرم و ندامت کا باعث ہو گا“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعيرَةٌ وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَقَالَ: اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِكُمْ أَوْ مِنْ نِسَائِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ، فَقَالُوا: قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا بَلْ نَخْتَارُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ، فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ، فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَوِ الْمُسْلِمِينَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا فَقَالُوا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ ، فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا، وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا، وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا، فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ فَقَالُوا: كَذَبْتَ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا ، وَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَكِبَ النَّاسُ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا فَأَلْجَئُوهُ إِلَى شَجَرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَكُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْكُمْ، ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا، ثُمَّ أَتَى بَعِيرًا فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ: هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنَ الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذِهِ إِلَّا خُمُسٌ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِكُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي، فَقَالَ: أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ فَقَالَ: أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا فَنَبَذَهَا، وَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ .
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: The Messenger of Allah said: 'No one should take back his gift except a father (taking back a gift) from his son. The one who takes back his gift is like one who goes back to his vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص کسی کو کوئی چیز بطور ہبہ دے کر واپس نہیں لے سکتا، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر پھر واپس لے سکتا ہے، ( سن لو ) ہبہ کر کے واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی قے کرے کے چاٹے“۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَرْجِعُ أَحَدٌ فِي هِبَتِهِ إِلَّا وَالِدٌ مِنْ وَلَدِهِ، وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated from Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas, who attributed the Hadith to the Prophet: It is not permissible for a man to give a gift and then take it back except a father taking back what he gave to his son. The likeness of the one who gives a gift then takes it back is that of the dog which eats until it is full, then it vomits, and goes back to its vomit.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے ۱؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے ( خوب ) کھا لیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہو جائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے“
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'The one who takes back his gift is like the dog which vomits then goes back to its vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے اسے لینے والا کتے کی طرح ہے، جو قے کرتا ہے پھر اسی کو چاٹتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ الْمَقْدِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ وَهُوَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ وُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Tawus said: The Messenger of Allah said: 'It is not permissible for anyone to give a gift then take it back, except from one's son.' Tawus said: When I was young I used to hear (the phrase), 'The one who goes back to his vomit,' but we did not realize that this was a similitude. He said: The likeness of the one who does that is that of a dog which eats then vomits, then goes back to its vomit.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کوئی ہبہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر اس سے واپس لے سکتا ہے“۔ طاؤس کہتے ہیں: قے کر کے اسے چاٹنے کی بات میں سنتا تھا اور ( اس وقت ) میں چھوٹا تھا۔ میں یہ نہیں جان سکا تھا کہ آپ نے اسے بطور مثال بیان کیا ہے، ( تو اب سنو ) جو شخص ایسا کرے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر اسے چاٹتا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا مِنْ وَلَدِهِ ، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ وَأَنَا صَغِيرٌ عَائِدٌ فِي قَيْئِهِ فَلَمْ نَدْرِ أَنَّهُ ضَرَبَ لَهُ مَثَلًا، قَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ، ثُمَّ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ .
Abdullah bin 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'The likeness of the one who takes back his gift, is that of a dog which goes back to its vomit and eats it.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ دے کر جو شخص واپس لے لیتا ہے اس کی مثال کتے کی طرح ہے، کتا قے کرتا ہے اور پھر دوبارہ اپنے قے کیے ہوئے کو کھا لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ .
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet said: The likeness of the one who gives a gift then takes it back, is that of a dog which vomits, then goes back to its vomit and eats it.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبٌ وَهُوَ ابْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو هُوَ الْأَوْزَاعِيُّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسِولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِالصَّدَقَةِ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ .
It was narrated from 'Abdullah bin 'Abbas that the Messenger of Allah said: The likeness of the one who takes back his gift is that of a dog which vomits, then goes back to its vomit. (One of the narrators) Al-Awza'i said: I heard him narrating this Hadith to 'Ata bin Abi Rabah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے“۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے محمد بن علی بن الحسین کو یہ حدیث عطاء بن ابی رباح سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet said: The one who takes back his gift is like the one who goes back to his vomit.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ ( کر کے واپس ) لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: The one who takes back his gift is like the one who goes back to his vomit.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کرے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'It does not befit us to leave bad examples. The one who takes back his gift is like the one who goes back to his vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال ( زیبا ) نہیں ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'It does not befit us to leave bad examples. The one who takes back his gift is like the dog which goes back to its vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال ( زیبا ) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسی کو چاٹ لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'It does not befit us to leave bad examples. The one who takes back his gift is like a dog with its vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال ( زیبا ) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے کھا لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated from 'Abdullah bin Tawus, from his father, from Ibn 'Abbas, that the Messenger of Allah said: The one who takes back his gift, is like the dog which vomits then goes back to its vomit.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے واپس لے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا اور اپنے قے کو چاٹتا ہے“۔
أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated from Abu Az-Zubair, from Tawus, that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah said: 'The one who takes back his gift, is like the one who goes back to his vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from Tawus, from Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas, that they said: The Messenger of Allah said: 'It is not permissible for anyone to give a gift then take it back, except a father with regard to what he gives to his son. The likeness of the one who gives a gift then takes it back, is that of the dog which eats then when it is full it vomits, then it goes back to its vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ ( تحفہ ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کر دیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ فَيَرْجِعُ فِيهَا كَالْكَلْبِ يَأْكُلُ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فَرَجَعَ فِي قَيْئِهِ .
It was narrated from Ibn Juraij, from Al-Hasan bin Muslim, from Tawus that the Messenger of Allah said: It is not permissible for anyone to give a gift then take it back, except a father. Tawus said: I used to hear the boys say: 'O you who goes back to his vomit!' But I did not realize that the Messenger of Allah had said this as a parable, until we heard that he used to say: 'The likeness of the one who gives a gift then takes it back, is that of the dog which eats its vomit.'
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے پھر اسے واپس لے لے سوائے باپ کے“۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں بچوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا «يا عائدا في قيئه» ! اے اپنی قے کے چاٹنے والے، اور نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال دی ہے یہاں تک کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اس شخص کی مثال جو ہبہ دے کر واپس لے لیتا ہے“، اور راوی نے کچھ ایسی بات ذکر کی جس کے معنی یہ تھے کہ اس کی مثال کتے کی ہے جو اپنے قے کو کھا لیتا ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَهَبُ هِبَةً ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ ، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ الصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: يَا عَائِدًا فِي قَيْئِهِ، وَلَمْ أَشْعُرْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ ذَلِكَ مَثَلًا حَتَّى بَلَغَنَا أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ الْهِبَةَ ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ قَيْئَهُ.
It was narrated from Hanzalah that he heard Tawus say: Some of those who met the Prophet told us that he said: 'The likeness of the one who gives (something), then takes back his gift, is that of a dog which eats, then vomits, then eats its vomit.'
مجھ سے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا ۱؎ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو ہبہ کرتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے۔ کتا کھاتا ہے پھر قے کرتا ہے پھر دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَنْظَلَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: أَخْبَرَنَا بَعْضُ مَنْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ فَيَرْجِعُ فِي هِبَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ فَيَقِيءُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ .