It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah said: The best (most Pure) food that a man eats is that which he has earned himself, and a man's child (and his child's wealth) is part of his earnings (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی ( محنت کی ) کمائی سے کھائے، اور آدمی کی اولاد اس کی کمائی ہے“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ مِنْ كَسْبِهِ .
It was narrated from 'Aishah that the Prophet said: Your children are part of the best of your earnings, so eat from what your children earn.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری اولاد سب سے پاکیزہ کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah said: 'The best (most pure) food that a man eats is that which he has earned himself, and his child (and his child's wealth) is part of his earning,
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے“۔
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ .
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah said: 'The best (most pure) food that a man eats is that which he has earned himself, and his child (and his child's wealth) is part of his earning.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے“۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ كَسْبِهِ .
An-Nu'man bin Bashir said: I heard the Messenger of Allah say: That which is lawful is plain and that which is unlawful is plain, and between them are matters which are not as clear. I will strike a parable for you about that: indeed Allah, the Mighty and Sublime, has established a sanctuary, and the sanctuary of Allah is that which He has forbidden. Whoever approaches the sanctuary is bound to transgress upon it, Or he said: 'Whoever grazes around the sanctuary will soon transgress upon it, and whoever indulges in matters that are not clear, he will soon transgress beyond the limits,
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ( اللہ کی قسم، میں آپ سے سن لینے کے بعد کسی سے نہیں سنوں گا ) آپ فرما رہے تھے: ”حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، ان دونوں کے بیچ کچھ شبہ والی چیزیں ہیں“ ( یا آپ نے «مشتبہات» کے بجائے «مشتبھۃً» کہا ۱؎ ) - اور فرمایا: ”میں تم سے اس سلسلے میں ایک مثال بیان کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ بنائی تو اللہ کی چراگاہ یہ محرمات ہیں، جو جانور بھی اس چراگاہ کے پاس چرے گا قریب ہے کہ وہ اس میں داخل ہو جائے“ یا یوں فرمایا: ”جو بھی اس چراگاہ کے جانور پاس چرائے گا قریب ہے کہ وہ جانور اس میں سے میں چر لے۔ اور جو مشکوک کام کرے تو قریب ہے کہ وہ ( حرام کام کرنے کی ) جرات کر بیٹھے“۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ لَا أَسْمَعُ بَعْدَهُ أَحَدًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ ، وَرُبَّمَا قَالَ: وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً ، قَالَ: وَسَأَضْرِبُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ، مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْتَعُ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَى ، وَرُبَّمَا قَالَ: إِنَّهُ مَنْ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُرْتِعَ فِيهِ، وَإِنَّ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ .
It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah said: 'There will come a time when a man will not care where his wealth comes from, whether (the source is) Halal or Haram.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہو گی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے“۔
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ مَا يُبَالِي الرَّجُلُ مِنْ أَيْنَ أَصَابَ الْمَالَ مِنْ حَلَالٍ، أَوْ حَرَامٍ .
It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah said: There will come a time when there will be no one left who does not consume Riba, and whoever does not consume it will nevertheless be affected by residue. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے اور جس نے اسے نہیں کھایا، اس پر بھی اس کا غبار پڑ کر رہے گا“۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ الرِّبَا، فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ .
It was narrated that 'Amr bin Taghilb said: The Messenger of Allah said: 'One of the portents of the Hour will be that wealth becomes widespread and abundant, and trade will become widespread, but knowledge will disappear. A man will try to sell something and will say: No, not until I consult the merchant of banu so and so: and People will look throughout a vast area for a scribe and will not find one. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ مال و دولت کا پھیلاؤ ہو جائے گا اور بہت زیادہ ہو جائے گا، تجارت کو ترقی ہو گی، علم اٹھ جائے گا ۱؎، ایک شخص مال بیچے گا، پھر کہے گا: نہیں، جب تک میں فلاں گھرانے کے سوداگر سے مشورہ نہ کر لوں، اور ایک بڑی آبادی میں کاتبوں کی تلاش ہو گی لیکن وہ نہیں ملیں گے“ ۲؎۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَفْشُوَ الْمَالُ، وَيَكْثُرَ، وَتَفْشُوَ التِّجَارَةُ، وَيَظْهَرَ الْعِلْمُ، وَيَبِيعَ الرَّجُلُ الْبَيْعَ، فَيَقُولَ: لَا حَتَّى أَسْتَأْمِرَ تَاجِرَ بَنِي فُلَانٍ، وَيُلْتَمَسَ فِي الْحَيِّ الْعَظِيمِ الْكَاتِبُ فَلَا يُوجَدُ .
It was narrated that Hakim bin Hizam said: The Messenger of Allah said: 'The two parties to a transaction have the choice so long as they have not separated. If they are honest and open, their transaction will be blessed, but if they tell lies and conceal anything, the blessing of their transaction will be lost.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک ( مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں ) اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور ( عیب و ہنر کو ) صاف صاف بیان کر دیں گے تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خرید و فروخت کی برکت جاتی رہے گی“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا، وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا .
It was narrated from Abu Dharr that the Prophet said: There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection, or will He look at them, or sanctify them, and theirs will be a painful torment: Abu Dharr said: May they be lost and doomed: He said: The one who drags his Izar (below the ankles) the one who sells his product by means of false oaths, and the one who reminds others (Al-Mannan) of what he has given to them
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی ۱؎ تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ لوگ ناکام ہو گئے اور خسارے میں پڑ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا ۲؎، جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو بیچنے والا، دے کر باربار احسان جتانے والا“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا، وَخَسِرُوا، قَالَ: الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَاءَهُ .
It was narrated from Abu Dharr that the Prophet said: There are three at whom Allah will not look on the Day of Resurrection, nor will He sanctify them, and theirs will be a painful torment: the one who does not give anything but he reminds (the recipient of his gift), the one who drags his Izar (below the ankles), and the one who sells his product by means of false oaths. (Sahih )
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: وہ شخص جو کوئی بھی چیز دیتا ہے تو احسان جتاتا ہے، جو غرور اور گھمنڈ سے تہبند لٹکاتا ہے اور جو جھوٹ بول کر اپنا سامان بیچتا ہے“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْكَذِبِ .
It was narrated from Abu Qatadah Al-Ansari that he heard the Messenger of Allah say: Beware of taking oaths a great deal when selling, for it may help you to make a sale but it destroys the blessing.
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم لوگ خرید و فروخت میں کثرت سے قسم کھانے سے بچو، اس لیے کہ ( قسم کھانے سے ) سامان تو بک جاتا ہے، لیکن برکت ختم جاتی رہتی ہے“۔
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ .
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet said: Taking oaths may help you to make a sale but it takes (blessing) away from the earnings (Sahih )
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم کھانے سے سامان بک تو جاتا ہے، لیکن کمائی ( کی برکت ) ختم ہو جاتی ہے“۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ .
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection, or will He look at them, or sanctify them and theirs will be a painful torment: A man who has surplus water when traveling but he withholds it form a wayfarer; a man who swears allegiance to an imam for worldly gains, and if he gives him what he wants he is loyal to him but if he does not give him anything he is not loyal to him: and a man who sells a man his product after 'Asr, swerving by Allah that he bought it for such and such a price, and the other believes him.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک شخص وہ ہے جو راستے میں فاضل پانی کا مالک ہو اور مسافر کو دینے سے منع کرے، ایک وہ شخص جو دنیا کی خاطر کسی امام ( خلیفہ ) کے ہاتھ پر بیعت کرے، اگر وہ اس کا مطالبہ پورا کر دے تو عہد بیعت کو پورا کرے اور مطالبہ پورا نہ کرے تو عہد بیعت کو پورا نہ کرے، ایک وہ شخص جو عصر بعد کسی شخص سے کسی سامان پر مول تول کرے اور اس کے لیے اللہ کی قسم کھائے کہ یہ اتنے اتنے میں لیا گیا تھا تو دوسرا ( یعنی خریدنے والا ) اسے سچا جانے ( حالانکہ اس نے اس سے کم قیمت میں خریدی تھی ) ۱؎۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ ابْنَ السَّبِيلِ مِنْهُ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لِدُنْيَا إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَّى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلًا عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ الْآخَرُ .
It was narrated that Qays bin Abi Gharazah said: We used to trade in the markets of Al-Madinah and we used to call ourselves as-Samasir (brokers) and the people called us that, but the Messenger of Allah came out to s and called us by a name that was better than what we called ourselves. He said: O merchants (Tujjar)! Selling involves (false) oaths and idle talk, so mix some charity with it, (Sahih )
ہم مدینے میں ( غلوں سے بھرے ) وسق خریدتے اور بیچتے تھے، اور ہم اپنا نام «سمسار» ( دلال ) رکھتے تھے، لوگ بھی ہمیں اسی نام سے پکارتے تھے، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے اور ہمارا ایسا نام رکھا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بہتر تھا، اور فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خرید و فروخت میں قسم اور لغو باتیں آ جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ کو ملا دیا کرو“ ۱؎۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا، وَنُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ، وَيُسَمِّينَا النَّاسُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ لَنَا مِنَ الَّذِي سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمُ الْحَلِفُ، وَاللَّغْوُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ .
It was narrated that Hakim bin Hizam said: The Messenger of Allah said: The two parties to a transaction have the choice so long as they have not separated. If they are honest and open, their transaction will be blessed, but if they tell lies and conceal anything the blessing of their transaction will be lost.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خریدنے اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہو جائیں دونوں کو اختیار رہتا ہے ۱؎، اگر وہ عیب بیان کر دیں اور سچ بولیں تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع کی برکت ختم ہو جاتی ہے“۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ بَيَّنَا وَصَدَقَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا .
It was narrated from Malik, from Nafi from'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah said: The two parties to a transaction both have the choice so long as they both chosen to conclude the transaction. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خریدنے اور بیچنے والا جب تک الگ الگ نہ ہو جائیں دونوں کو اپنے ساتھی پر اختیار رہتا ہے، سوائے اس بیع کے جس میں اختیار کی شرط ہو“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ .
It was narrated from Yahaya, from 'Ubaidullah who said: Nafi narrated to me from Ibn 'Umar, tht the Messenger of Allah said: 'the two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated, or they have chosen. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں، یا پھر اختیار کی شرط ہو“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ خِيَارًا .
it was narrated from Ismail, from Nafi, that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah said: 'The two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated, unless they have both chosen to conclude they transaction. If they have both chosen to conclude the transaction, then the transaction is binding. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ نہ ہوں، سوائے اس کے کہ بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہو، لہٰذا اگر بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہے تو بیع ہو جاتی ہے“ ( البتہ اختیار باقی رہتا ہے ) ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزٌ بُنُ الْوَضَّاحُ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ كَانَ عَنْ خِيَارٍ، فَإِنْ كَانَ الْبَيْعُ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ .
It was narrated from Ibn Juraij: Nafi dictated to me, from Ibn 'Umar who said: The Messenger of Allah said: 'the two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated, unless they have both chosen to conclude the transaction. If they have both chosen to conclude the transaction, then the transactions binding. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی بیع کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنی بیع کا اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان کی بیع میں اختیار کی شرط ہو، تو اگر بیع میں شرط اختیار ہو تو بیع ہو جاتی ہے ( لیکن حق اختیار باقی رہتا ہے ) “۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَبَايَعَ الْبَيِّعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِنْ كَانَ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ .
It was a narrated from Ayyub, from Nafi from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah said: The Messenger of Allah said: The two parties to a transaction both have the choice who long as they have not separated or one of them says to the other: 'Decide! ' (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیع کرنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان میں سے ایک دوسرے سے کہے کہ اختیار کی شرط کر لو“۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعيِدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ اخْتَرْ .
It was narrated from Ayyub, from Nafi from Ibn 'Umar, who said: The Messenger of Allah said: 'The two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated or chosen to conclude the transaction. Or perhaps Nafi said: Or one of them has said to the other: 'Decide! (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیع کرنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر وہ اختیاری خرید و فروخت ہو“۔ نافع کی بعض روایتوں میں یوں ہے «أو يقول أحدهما للآخر اختر» ”یا ان میں سے ایک دوسرے سے یہ کہے: بیع میں اختیار کی شرط کرو“۔
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ ، وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ: أَوْ يَقُولَ: أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ اخْتَرْ .
It was narrated from Al-Laith from Nafi from Ibn 'Umar who said: The Messenger of Allah said: 'The two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated or they have chosen to conclude the transaction.' Or perhaps Nafi said: Or one of them has said to the other: 'Decide! (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیع کرنے والے دونوں اختیار کے ساتھ رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ الگ تھلگ ہو جائیں، یا بیع خیار ( اختیاری بیع ) کے ساتھ ہو“۔ کبھی کبھی نافع نے یوں کہا: ” «أو يقول أحدهما للآخر اختر» یا یہ کہ ان میں سے ایک دوسرے سے کہے: بیع بالخیار کرو“۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ ، وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ: أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ اخْتَرْ .
It was narrated from Al-Laith, from Nafi, from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah said: When two men enter into a transaction, each of them has the choice until they separate. On one occasion he said: So long as they have not separated and one has not told the other to decide. If one tells the other to decide and they agree upon something, then the transaction is binding. If they separate after entering into a transaction and neither of them has canceled the transaction, then the transaction is binding. (Sahih )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی آپس میں خریدیں اور بیچیں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، اور ایک دوسری بار نافع نے ( «حتى يفترقا» کے بجائے ) «ما لم يتفرقا» کہا، حالانکہ وہ دونوں ایک جگہ تھے، یا یہ کہ ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دیدے، لہٰذا اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دیدے اور وہ دونوں اس ( شرط خیار ) پر بیع کر لیں تو بیع ہو جائے گی، اب اگر وہ دونوں بیع کرنے کے بعد جدا ہو جائیں اور ان میں سے کسی ایک نے بیع ترک نہ کی تو بیع ہو جائے گی۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ حَتَّى يَفْتَرِقَا ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، فَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ .
It was narrated from Yahya bin Sa 'eed who said: I heard Nafi narrating from Ibn 'Umar, form the Messenger of Allah 'the two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated unless they have chosen to conclude the transaction. Nafi said: ''When 'Abdullah bought something he like, he would leave straightaway.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرید و فروخت کرنے والے دونوں اپنی بیع کے سلسلے میں اس وقت تک اختیار کے ساتھ رہتے ہیں جب تک وہ جدا نہ ہوں، سوائے اس کے کہ وہ بیع خیار ( اختیاری خرید و فروخت ) ہو“۔ نافع کہتے ہیں: چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی ایسی چیز خریدتے جو دل کو بھا گئی ہو تو صاحب معاملہ سے ( فوراً ) جدا ہو جاتے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ خِيَارًا ، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ فَارَقَ صَاحِبَهُ.