It was narrated from abu Hurairah that the Messenger of Allah said: No one who commits Zina is a believer at the moment when he is committing Zina; no one who steals is a believe at the moment when he is stealing; no one who drinks wine is a believer at the moment when he is drinking it; and no robber is a believer at the moment when he is robbing and the people are looking on.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے زنا نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے چوری نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے شراب نہیں پیتا اور نہ ہی وہ ایمان رکھتے ہوئے کوئی ایسی بڑی لوٹ کرتا ہے جس کی طرف لوگوں کی نظریں اٹھتی ہوں“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ .
It was narrated from abu Hurairah that the Prophet - and Ahmad said in his Hadith: The Messenger of Allah said: 'No one who commits Zina is a believer at the moment when he is committing Zina; no one who steals is a believer at the moment when he is stealing; no one who drinks wine is a believer at the moment when he is drinking it; but repentance is available to him after that.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔ جب شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو پیتے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، اس کے بعد بھی اب تک اس کی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَيَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ثُمَّ التَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ .
It was narrated that Abu Hurairah said: No one who commits Zina is a believer at the moment when he is committing Zina; no one who steals is a believer at the moment when he is stealing; no one who drinks wine is a believer at the moment when he is drinking it. - And he mentioned a fourth but I (the narrator) have forgotten it - When he does that the yoke of Islam is shed from his neck, but if he repents, Allah accepts his repentance.
جب کوئی زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت وہ مومن نہیں رہتا، چوری کرتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا، شراب پیتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا۔ ( راوی کہتا ہے ) پھر چوتھی چیز بیان کی جو میں بھول گیا، جب وہ یہ سب کرتا ہے تو وہ اپنے گلے سے اسلام کا قلادہ نکال پھینکتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَذَكَرَ رَابِعَةً، فَنَسِيتُهَا، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ .
It was narrated that Abu Hurairah, may Allah be pleased with him, said: The Messenger of Allah said; 'Allah curses the thief who steals an egg and had his hand cut off, and who steals a rope and has his hand cut off.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ .
It was narrated from An-Nu'man bin Bashir that: a group of the Kala'iyin complaned to him about some people who had stolen some goods, shoe detained them for several days, and then he let them go. They came and said: You let them go without any pressure (to make them admit to their crime) or beating? An-Nu'man said: What do you want? If you wish, I will beat them, and if Allah brings back your goods thereby, all well and good. Otherwise I will take retaliation from your backs (by beating you) likewise. They said: is this your ruling? He said: This is the ruling of Allah and His Messenger (Daif)
ان کے پاس قبیلہ کلاع کے کچھ لوگ مقدمہ لائے کہ کچھ بنکروں نے سامان چرا لیا ہے، انہوں نے کچھ دنوں تک ان کو قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: آپ نے انہیں کوئی تکلیف پہنچائے اور مارے بغیر چھوڑ دیا؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کہو تو ان کو ماروں؟ اگر ان کے پاس تمہارا مال نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ اسی قدر میں تمہاری پیٹھ پر ماروں گا؟ وہ بولے: کیا یہ آپ کا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے ۱؎۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ: رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْكَلَاعِيِّينَ، أَنَّ حَاكَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلَاءِ بِلَا امْتِحَانٍ وَلَا ضَرْبٍ، فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ، إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ، فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَكُمْ فَذَاكَ، وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَهُ، قَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ ؟، قَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ .
It was narrated from Bahz bin Hakim, from his father, from his grandfather, that: the Messenger of Allah detained some people who were under suspicion
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ .
It was narrated from Bahz bin Hakim, from his father, from his grandfather, that: the Messenger of Allah detained a man who was under suspicion, and then he let him go. (Hssan)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک الزام میں قید میں رکھا، پھر اسے رہا کر دیا۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُ .
It was narrated from abu Umayah Al-Makhzumi that: a thief who confused to a crime but with whom no stolen goods has been found, was brought to the Messenger of Allah. The Messenger of Allah said to him: I do not think that you stole anything. He He said: Yes I did. He said: Take him and cut off his hands, then bring him here, So they cut off his hand then they brought him to him. He said to him; Say: I seek the forgiveness of Allah and I repent to Him. He said: I seek the forgiveness of Allah and I repent to Him. He said:: O Allah, accept his repentance. (Daif)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور پکڑ کر لایا گیا جس نے اقبال جرم کر لیا لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں ملا، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے“، اس نے کہا: نہیں، میں نے چوری کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ، اس کے ہاتھ کاٹ دو، پھر اسے میرے پاس لے کر آؤ“، لوگوں نے اس کے ہاتھ کاٹے اور اسے لے کر آپ کے پاس آئے، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”کہو، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں“، اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اے اللہ اس کی توبہ قبول کر“۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ: لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ ؟ . قَالَ: بَلَى، قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ، ثُمَّ جِيئُوا بِهِ ، فَقَطَعُوهُ، ثُمَّ جَاءُوا بِهِ، فَقَالَ لَهُ: قُلْ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ، فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، قَالَ: اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ .
It was narrated from Safwan bin Umayyah, that: a man stole a Burdah of his, so he brought him before the Messenger of Allah, who ordered that his hand be cut off. He said: O Messenger of Allah, I will let him have it. He said: Abu Wahb! Why didn't you do that before you brought him to us? And the Messenger of Allah had (the man's) hand cut off.
ایک شخص نے ان کی چادر چرا لی، وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ”ابو وہب! تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ معاف کر دیا؟“ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا ۱؎۔
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ: أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ، فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَبَا وَهْبٍ، أَفَلَا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ ؟ ، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
It was narrated from Safwan bin Umayyah that: a man stole his Burdah, so he brought him before the Prophet, who ordered that his hand be cut off. He said: O Messenger of Allah, I will let him have it. He said: O Abu Wahb! Why didn't you do that before you brought him to me? And the Messenger of Allah had (the man's) hand cut off.
ایک شخص نے ایک چادر چرائی، وہ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ”ابو وہب! اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی تم نے کیوں نہ معاف کر دیا؟“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔
أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ: أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً، فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: فَلَوْلَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ ، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
Ata' bin Abi Rabah narrated that: a man stole a garment, and was brought before the Messenger of Allah, who order that his hand be cut off. The man said: O Messenger of Allah, he can keep it. He said: Why (did you not say that) before now?
ایک شخص نے ایک کپڑا چرایا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ( جس کا کپڑا تھا ) وہ شخص بولا: اللہ کے رسول! وہ اسی کے لیے ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”ایسا اس سے پہلے ہی کیوں نہ کیا“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ لَهُ. قَالَ: فَهَلَّا قَبْلَ الْآن ؟ .
It was narrated from Safwan bin Umayyah that: he circumambulated theKa'bah and prayed, then he rolled up a Rid' of his and placed it beneath his head, and slept. A thief came and slid it out from beneath his head and took it. He brought him to the Prophet and said: This man stole my Rida. The Prophet said to him: Did you steal this man's Rida? He said: Yes. He said: Take him away and cut his hand off. Safwan said: I* did not want to have his hand cut off for my Rida'. He said: Why (did you not say that) before now?
انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، پھر نماز پڑھی، پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھی اور سو گئے، ایک چور آیا اور ان کے سر کے نیچے سے چادر کھینچی، انہوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور بولے: اس نے میری چادر چرائی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم نے ان کی چادر چرائی ہے؟ وہ بولا: ہاں، آپ نے ( دو آدمیوں سے ) فرمایا: اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا مقصد یہ نہ تھا کہ میری چادر کے سلسلے میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ کام پہلے ہی کیوں نہ کر لیا“۔ اشعث نے عبدالملک کے برخلاف ( ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ) اس کو روایت کیا ہے۔
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى، ثُمَّ لَفَّ رِدَاءً لَهُ مِنْ بُرْدٍ، فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ، فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ، فَأَتَي بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَرَقْتَ رِدَاءَ هَذَا ؟ ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ ، قَالَ صَفْوَانُ: مَا كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي، فَقَالَ لَهُ: فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا ؟ . خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ.
It narrated that Ibn 'Abbas said: Safwina was slleping in the Masjid with his Rida' beneath him, and it was stolen. He got up, and the man had gone, but he caught up with him, and took him to the prophet, who ordered that his hand be cut off. Safwan said; 'O Messenger of Allah, my Rida 'is not worth cutting off a man's hand for. 'He said 'Why did you not say that before you brought him to me
صفوان رضی اللہ عنہ مسجد میں سو رہے تھے، ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی، کسی نے اسے چرایا تو وہ اٹھ گئے، اتنے میں آدمی جا چکا تھا، انہوں نے اسے پا لیا اور اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری چادر اس قیمت کی نہ تھی کہ کسی شخص کا ہاتھ کاٹا جائے ۱؎۔ آپ نے فرمایا: ”تو ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی ایسا کیوں نہ کر لیا“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اشعث ضعیف ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَاءِ الْكُوفِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ، فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ، فَأَدْرَكَهُ فَأَخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، قَالَ صَفْوَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ، قَالَ: هَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ ؟ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ ضَعِيفٌ.
It was knarrated that Safwan bin Umayyah said: I was sleeping in the Masjid on a Khmaishah of mine that was worth thirty dirhams, and a man came and stole it from me. The man was caught and taken to the Prophet, who ordered that his hand be cut off. I came to him and said: Will you cut off his hand for the sake of only thirty Dirhams? I will sell it to him on credit. He said: Why did you not say this before you brought him to me?
میں مسجد میں اپنی ایک چادر پر سو رہا تھا، جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور مجھ سے چادر اچک لے گیا، پھر وہ آدمی پکڑا گیا اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹا جائے، تو میں نے آپ کے پاس آ کر عرض کیا: کیا آپ اس کا ہاتھ صرف تیس درہم کی وجہ سے کاٹ دیں گے؟ میں چادر اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں اور اس کی قیمت ادھار کر لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے کیوں نہیں کیا“۔
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُهَا ثَلَاثُونَ دِرْهَمًا، فَجَاءَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي، فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا، قَالَ: فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ ؟ .
It was narrated from Safwan bin Umayyah that: a Khamisah was stolen from beneath his head while he slept in the Masjid of the Prophet. He caught there thief and brought him to the Prophet, who ordered that his hand be cut off. Safwan said: Are you going to cut off his hand? He said Why didn't you let him go before you b brought him to me? (Daif)
ایک چادر ان کے سر کے نیچے سے چوری ہو گئی اور وہ مسجد نبوی میں سو رہے تھے، انہوں نے چور پکڑ لیا اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ اس کا ہاتھ کاٹیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”تو پھر اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ چھوڑ دیا“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ صَفْوَانُ: أَتَقْطَعُهُ ؟، قَالَ: فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَكْتَهُ ؟ .
It was narrated form 'Amr bin Shu'ainb, from his father, from his grandfather, that the Prophet said: Pardon matters that may deserve a Hadd punishment before you bring it to my attention, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment becomes binding. (Saif)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حدود کو میرے پاس آنے سے پہلے معاف کر دیا کرو، کیونکہ جس حد کا مقدمہ میرے پاس آیا، اس میں حد لازم ہو گئی“۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَعَافَوْا الْحُدُودَ قَبْلَ أَنْ تَأْتُونِي بِهِ، فَمَا أَتَانِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ .
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib from his father, from' Abdullah bin 'Amr that the Messenger of Allah said: Pardon matters among yourselves that may deserve a Hadd punishment, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment b becomes binding. (Daif)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حدود کو آپس ہی میں معاف کر دو، جب حد کی کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہو گئی“ ۱؎۔
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَعَافَوْا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ، فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ .
It was narrated from Ibn 'Umar, may Allah be pleased with them both, that a Makhzumi woman used to borrow things then deny that she had borrowed them, so the Prophet (ﷺ) ordered that her hand be cut off.
قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں کا سامان مانگ لیتی تھی، پھر مکر جاتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ، فَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا .
It was narrated that Ibn 'Umar, may Allah be pleased with them said: There was a Makhzumi woman who used to borrow things, saying that her neighbors needed the, then she would deny that she had borrowed the, so the Messenger of Allah ordered that her hand be cut off
قبیلہ مخزوم کی ایک عورت پڑوسی عورتوں ( کی گواہیوں ) کے ذریعہ سامان مانگتی، پھر مکر جاتی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا عَلَى أَلْسِنَةِ جَارَاتِهَا وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا .
It was narrated from Ibn 'Umar, may Allah be pleased with them both, that: a woman used, to borrow jewelry from people then keep it. The Messenger of Allah said: Let this woman repent to Allah and His Messenger and give back to people what she has taken. Then the Messenge of Allah said Get up, O Bilal, take her hand and cut it off.
ایک عورت لوگوں کے زیورات مانگ لیتی پھر اسے رکھ لیتی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرنی چاہیئے، اور جو کچھ لیتی ہے اسے لوگوں کو لوٹا دینا چاہیئے“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال کھڑے ہو اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کاٹ دو“۔
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْجَنْبِيُّ أَبُو مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ لِلنَّاسِ، ثُمَّ تُمْسِكُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَتَرُدَّ مَا تَأْخُذُ عَلَى الْقَوْمِ ، ثُمَّ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُمْ يَا بِلَالُ، فَخُذْ بِيَدِهَا فَاقْطَعْهَا .
It was narrated from Nafi that: a woman used to borrow jewelry during the time of the Messenger of Allah. She borrowed some jewelry, collected it and kept it. The Messenger of Allah said: Let this woman repent and give back what she has, several times, but she did not do that, so he ordered that her hand be cut off.
ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زیورات مانگ لیتی تھی، چنانچہ اس نے زیور مانگا اور اسے اکٹھا کر کے رکھ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو توبہ کرنی چاہیئے اور جو کچھ اس کے پاس ہے، اسے ادا کرنا چاہیئے، کئی بار ( کہا ) لیکن اس نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا“۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَعَارَتْ مِنْ ذَلِكَ حُلِيًّا، فَجَمَعَتْهُ ثُمَّ أَمْسَكَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ، وَتُؤَدِّي مَا عِنْدَهَا ، مِرَارًا فَلَمْ تَفْعَلْ، فَأَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ.
It was narrated from Jabir that: a woman from Banu Makhzum stole (something), and she was brought to the Prophet. She sought the protection of Umm Salamah, but the Prophet said: If Fatimah bint Muhammad were to steal, I would cut off her hand. And he ordered that her hand be cut off.
بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا“، چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ، فَقُطِعَتْ يَدُهَا.
It was narrated from Saeed bin AL-Musayyab that: a woman from Banu Makhzum borrowed some jewelry, asking on behalf of others, then she denied (having done) that, and the Prophet ordered that her hand be cut off.
بنی مخزوم کی ایک عورت نے کچھ لوگوں ( کی گواہیوں ) کے ذریعہ زیورات مانگے پھر ان سے مکر گئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ اسْتَعَارَتْ حُلِيًّا عَلَى لِسَانِ أُنَاسٍ فَجَحَدَتْهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُطِعَتْ .
It was narrated from Dawud bin Abi Asim that: Saeed bin Al-Musayyb narrated something similar to that.
سعید بن مسیب سے اسی طرح سے مروی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ، أَنَّ: سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ حَدَّثَهُ نَحْوَهُ.
Sufyan said: There was a Makhzumi woman who used to borrow things then deny that. She was brought to the Messenger of Allah and he was told about her. He said: 'If it were Fatimah (who stole), I would cut off her hand. ' It was said to Sufyan: Who told you that? He said: Ayyub bin Musa, from Az-Zuhri, from 'Urwah, from 'Aishah, if Allah the mighty and Sublime, wills.
ایک مخزومی عورت سامان مانگ لیتی پھر مکر جاتی۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی، اس سلسلے میں گفتگو ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”اگر فاطمہ بنت محمد ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا“۔ سفیان سے کہا گیا: اسے کس نے بیان کیا؟ تو انہوں نے کہا: ایوب بن موسیٰ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَتْ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا، وَتَجْحَدُهُ، فَرُفِعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُلِّمَ فِيهَا، فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ، قِيلَ لِسُفْيَانَ مَنْ ذَكَرَهُ ؟، قَالَ: أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى.