The Prophet (ﷺ) went out to perform the prayer for rain and turned his cloak.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی دعا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی چادر الٹائی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ.
Whenever the Prophet (ﷺ) lifted his head from the bowing in the last rak`a he used to say: "O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a. O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Save Walid bin Walid. O Allah! Save the weak faithful believers. O Allah! Be hard on the tribes of Mudar and send (famine) years on them like the famine years of (Prophet) Joseph ." The Prophet (ﷺ) further said, "Allah forgive the tribes of Ghifar and save the tribes of Aslam." Abu Az-Zinad has reported from his father that sublications were made in the Fajr prayer."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سرمبارک آخری رکعت ( کے رکوع ) سے اٹھاتے تو یوں فرماتے «اللهم أنج عياش بن أبي ربيعة ، اللهم أنج سلمة بن هشام ، اللهم أنج الوليد بن الوليد ، اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين ، اللهم اشدد وطأتك على مضر ، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف» کہ یا اللہ ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ۔ یا اللہ ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے ۔ یا اللہ ! ولید بن ولید کو نجات دے ۔ یا اللہ ! بے بس ناتواں مسلمانوں کو نجات دے ۔ یا اللہ ! مضر کے کافروں کو سخت پکڑ ۔ یا اللہ ! ان کے سال یوسف علیہ السلام کے سے سال کر دے ۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غفار کی قوم کو اللہ نے بخش دیا اور اسلم کی قوم کو اللہ نے سلامت رکھا ۔ ابن ابی الزناد نے اپنے باپ سے صبح کی نماز میں یہی دعا نقل کی ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ يَقُولُ " اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ". وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ ". قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ هَذَا كُلُّهُ فِي الصُّبْحِ.
We were with `Abdullah رضی اللہ عنہما and he said, "When the Prophet (ﷺ) saw the refusal of the people to accept Islam he said, "O Allah! Send (famine) years on them for (seven years) like the seven years (of famine during the time) of (Prophet) Joseph." So famine overtook them for one year and destroyed every kind of life to such an extent that the people started eating hides, carcasses and rotten dead animals. Whenever one of them looked towards the sky, he would (imagine himself to) see smoke because of hunger. So Abu Sufyan went to the Prophet (ﷺ) and said, "O Muhammad! You order people to obey Allah and to keep good relations with kith and kin. No doubt the people of your tribe are dying, so please pray to Allah for them." So Allah revealed: "Then watch you For the day that The sky will bring forth a kind Of smoke Plainly visible ... Verily! You will return (to disbelief) On the day when We shall seize You with a mighty grasp. (44.10-16) Ibn Mas`ud added, "Al-Batsha (i.e. grasp) happened in the battle of Badr and no doubt smoke, Al-Batsha, Al-Lizam, and the verse of Surat Ar-Rum have all passed .
ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کفار قریش کی سرکشی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی «اللهم سبع كسبع يوسف» کہ اے اللہ ! سات برس کا قحط ان پر بھیج جیسے یوسف علیہ السلام کے وقت میں بھیجا تھا چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز تباہ ہو گئی اور لوگوں نے چمڑے اور مردار تک کھا لیے ۔ بھوک کی شدت کا یہ عالم تھا کہ آسمان کی طرف نظر اٹھائی جاتی تو دھویں کی طرح معلوم ہوتا تھا آخر مجبور ہو کر ابوسفیان حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ لوگوں کو اللہ کی اطاعت اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں ۔ اب تو آپ ہی کی قوم برباد ہو رہی ہے ، اس لیے آپ اللہ سے ان کے حق میں دعا کیجئے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس دن کا انتظار کر جب آسمان صاف دھواں نظر آئے گا آیت «انکم عائدون» تک ( نیز ) جب ہم سختی سے ان کی گرفت کریں گے ( کفار کی ) سخت گرفت بدر کی لڑائی میں ہوئی ۔ دھویں کا بھی معاملہ گزر چکا ( جب سخت قحط پڑا تھا ) جس میں پکڑ اور قید کا ذکر ہے وہ سب ہو چکے اسی طرح سورۃ الروم کی آیت میں جو ذکر ہے وہ بھی ہو چکا ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ " اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ ". فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَىْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَالْجِيَفَ، وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الْجُوعِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} إِلَى قَوْلِهِ {عَائِدُونَ * يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى} فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ، وَقَدْ مَضَتِ الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ.
And a white (person) (i.e. the Prophet) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows." Salim's father (Ibn `Umar) said, "The following poetic verse occurred to my mind while I was looking at the face of the Prophet (ﷺ) while he was praying for rain. He did not get down till the rain water flowed profusely from every roof-gutter: And a white (person) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows . . . And these were the words of Abu Talib."
( ترجمہ ) گورا ان کا رنگ ان کے منہ کے واسطہ سے بارش کی ( اللہ سے ) دعا کی جاتی ہے ۔ یتیموں کی پناہ اور بیواؤں کے سہارے ۔ “ اور عمر بن حمزہ نے بیان کیا کہ ہم سے سالم نے اپنے والد سے بیان کیا وہ کہا کرتے تھے کہ اکثر مجھے شاعر ( ابوطالب ) کا شعر یاد آ جاتا ہے ۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کو دیکھ رہا تھا کہ آپ دعا استسقاء ( منبر پر ) کر رہے تھے اور ابھی ( دعا سے فارغ ہو کر ) اترے بھی نہیں تھے کہ تمام نالے لبریز ہو گئے ۔ «وأبيض يستسقى الغمام بوجهه ثمال اليتامى عصمة للأرامل» ( ترجمہ ) گورا رنگ ان کا ، وہ حامی یتیموں ، بیواؤں کے لوگ ان کے منہ کے صدقے سے پانی مانگتے ہیں ۔... اور یہ ابو طالب کے الفاظ تھے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِي طَالِبٍ وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلأَرَامِلِ. وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ، إِلَى وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي، فَمَا يَنْزِلُ حَتَّى يَجِيشَ كُلُّ مِيزَابٍ. وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالَ الْيَتَامَى عِصْمَةً لِلأَرَامِلِ وَهْوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ.
Whenever drought threatened them, `Umar bin Al-Khattab رضی اللہ عنہ , used to ask Al-Abbas bin `Abdul Muttalib رضی اللہ عنہ to invoke Allah for rain. He used to say, "O Allah! We used to ask our Prophet to invoke You for rain, and You would bless us with rain, and now we ask his uncle to invoke You for rain. O Allah ! Bless us with rain."(1) And so it would rain. Anas رضی اللہ عنہ said that it rained very well.
جب کبھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے کہ اے اللہ ! پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے ۔ تو ، تو پانی برساتا تھا ۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو ، تو ہم پر پانی برسا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چنانچہ بارش خوب ہی برسی ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا. قَالَ فَيُسْقَوْنَ.
The Prophet (ﷺ) turned his cloak inside out on Istisqa.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا استسقاء کی تو اپنی چادر کو بھی الٹا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا وَهْبٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَسْقَى فَقَلَبَ رِدَاءَهُ.
The Prophet (ﷺ) went towards the Eid Gah and invoked Allah for rain. He faced the Qibla and wore his cloak inside out, and offered two rak`at. Imam Abu Abdullah Bukhari said that Ibn-e-Oyainah said: This is one who reports the call to prayer. But this is his whim because this is Abdullah bin Zaid bin Aasim Mazini and Mazin is a tribe of Ansaar.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دعائے استسقاء قبلہ رو ہو کر کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر بھی پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ ( حدیث کے راوی عبداللہ بن زید ) وہی ہیں جنہوں نے اذان خواب میں دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ یہ عبداللہ ابن زید بن عاصم مازنی ہے جو انصار کے قبیلہ مازن سے تھے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يُحَدِّثُ أَبَاهُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ يَقُولُ هُوَ صَاحِبُ الأَذَانِ، وَلَكِنَّهُ وَهْمٌ، لأَنَّ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ، مَازِنُ الأَنْصَارِ.
"On a Friday a person entered the main Mosque through the gate facing the pulpit while Allah's Messenger (ﷺ) was delivering the Khutba. The man stood in front of Allah's Apostle and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! The livestock are dying and the roads are cut off; so please pray to Allah for rain.' " Anas added, "Allah's Messenger (ﷺ) raised both his hands and said, 'O Allah! Bless us with rain! O Allah! Bless us with rain! O Allah! Bless us with rain!' " Anas رضی اللہ عنہ added, "By Allah, we could not see any trace of cloud in the sky and there was no building or a house between us and (the mountains of) Sila." Anas added, "A heavy cloud like a shield appeared from behind it (i.e. Sila' Mountain). When it came in the middle of the sky, it spread and then rained." Anas further said, "By Allah! We could not see the sun for a week. Next Friday a person entered through the same gate and at that time Allah's Messenger (ﷺ) was delivering the Friday's Khutba. The man stood in front of him and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! The livestock are dying and the roads are cut off, please pray to Allah to withhold rain.' " Anas added, "Allah's Messenger (ﷺ) I raised both his hands and said, 'O Allah! Round about us and not on us. O Allah! On the plateaus, on the mountains, on the hills, in the valleys and on the places where trees grow.' So the rain stopped and we came out walking in the sun." Sharik asked Anas whether it was the same person who had asked for the rain (the last Friday). Anas رضی اللہ عنہ replied that he did not know.
آپ نے ایک شخص ( کعب بن مرہ یا ابوسفیان ) کا ذکر کیا جو منبر کے سامنے والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجدنبوی میں آیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے ، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ ! ( بارش نہ ہونے سے ) جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے آپ اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہتے ہی ہاتھ اٹھا دیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم اسقنا ، اللهم اسقنا ، اللهم اسقنا» کہ اے اللہ ! ہمیں سیراب کر ۔ اے اللہ ! ہمیں سیراب کر ۔ اے اللہ ! ہمیں سیراب کر ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا بخدا کہیں دور دور تک آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا اور نہ کوئی اور چیز ( ہوا وغیرہ جس سے معلوم ہو کہ بارش آئے گی ) اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان بھی نہ تھا ( کہ ہم بادل ہونے کے باوجود نہ دیکھ سکتے ہوں ) پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال کے برابر بادل نمودار ہوا اور بیچ آسمان تک پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور بارش شروع ہو گئی ، خدا کی قسم ہم نے سورج ایک ہفتہ تک نہیں دیکھا ۔ پھر ایک شخص دوسرے جمعہ کو اسی دروازے سے آیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے ، اس شخص نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے کھڑے ہی مخاطب کیا کہ یا رسول اللہ ! ( بارش کی کثرت سے ) مال و منال پر تباہی آ گئی اور راستے بند ہو گئے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش روک دے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا ، اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ یا اللہ اب ہمارے اردگرد بارش برسا ہم سے اسے روک دے ۔ ٹیلوں ، پہاڑوں ، پہاڑیوں ، وادیوں اور باغوں کو سیراب کر ۔ انہوں نے کہا کہ اس دعا سے بارش ختم ہو گئی اور ہم نکلے تو دھوپ نکل چکی تھی ۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ وہی پہلا شخص تھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَذْكُرُ أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ باب كَانَ وُجَاهَ الْمِنْبَرِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا. قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ فَقَالَ " اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا ". قَالَ أَنَسٌ وَلاَ وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ وَلاَ قَزَعَةً وَلاَ شَيْئًا، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَ دَارٍ، قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ. قَالَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا، قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ". قَالَ فَانْقَطَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ. قَالَ شَرِيكٌ فَسَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ قَالَ لاَ أَدْرِي.
"A person entered the Mosque on a Friday through the gate facing the Daril- Qada' and Allah's Messenger (ﷺ) was standing delivering the Khutba (sermon). The man stood in front of Allah's Messenger (ﷺ) and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ), livestock are dying and the roads are cut off; please pray to Allah for rain.' So Allah's Messenger (ﷺ) raised both his hands and said, 'O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain!" Anas رضی اللہ عنہ added, "By Allah, there were no clouds in the sky and there was no house or building between us and the mountain of Sila'. Then a big cloud like a shield appeared from behind it (i.e. Silas Mountain) and when it came in the middle of the sky, it spread and then rained. By Allah! We could not see the sun for a week. The next Friday, a person entered through the same gate and Allah's Messenger (ﷺ) was delivering the Friday Khutba and the man stood in front of him and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! The livestock are dying and the roads are cut off; Please pray to Allah to withhold rain.' " Anas رضی اللہ عنہ added, "Allah's Messenger (ﷺ) raised both his hands and said, 'O Allah! Round about us and not on us. O Allah!' On the plateaus, on the mountains, on the hills, in the valleys and on the places where trees grow.' " Anas رضی اللہ عنہ added, "The rain stopped and we came out, walking in the sun." Sharik asked Anas رضی اللہ عنہ whether it was the same person who had asked for rain the previous Friday. Anas replied that he did not know.
ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا ۔ اب جہاں دار القضاء ہے اسی طرف کے دروازے سے وہ آیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے ، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا کہا کہ یا رسول اللہ ! جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہم پر پانی برسائے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی «اللهم أغثنا ، اللهم أغثنا ، اللهم أغثنا» اے اللہ ! ہم پر پانی برسا ۔ اے اللہ ! ہمیں سیراب کر ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا خدا کی قسم آسمان پر بادل کا کہیں نشان بھی نہ تھا اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے بیچ میں مکانات بھی نہیں تھے ، اتنے میں پہاڑ کے پیچھے سے بادل نمودار ہوا ڈھال کی طرح اور آسمان کے بیچ میں پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور برسنے لگا ۔ خدا کی قسم ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا ۔ پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص اسی دروازے سے داخل ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے ، اس لیے اس نے کھڑے کھڑے کہا کہ یا رسول اللہ ! ( کثرت بارش سے ) جانور تباہ ہو گئے اور راستے بند ہو گئے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش بند ہو جائے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا ، اللهم على الآكام والظراب وبطون الأودية ومنابت الشجر» اے اللہ ! ہمارے اطراف میں بارش برسا ( جہاں ضرورت ہے ) ہم پر نہ برسا ۔ اے اللہ ! ٹیلوں پہاڑیوں وادیوں اور باغوں کو سیراب کر ۔ چنانچہ بارش کا سلسلہ بند ہو گیا اور ہم باہر آئے تو دھوپ نکل چکی تھی ۔ شریک نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا یہ پہلا ہی شخص تھا ؟ انہوں نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَاءِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمًا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ " اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا ". قَالَ أَنَسٌ وَلاَ وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ، وَلاَ قَزَعَةً، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَ دَارٍ. قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ، فَلاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا عَنَّا. قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ". قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ. قَالَ شَرِيكٌ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ فَقَالَ مَا أَدْرِي.
"While Allah's Messenger (ﷺ) was delivering the Friday Khutba (sermon) a man came and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Rain is scarce; please ask Allah to bless us with rain.' So he invoked Allah for it, and it rained so much that we could hardly reach our homes and it continued raining till the next Friday." Anas رضی اللہ عنہ further said, "Then the same or some other person stood up and said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to withhold the rain.' On that, Allah's Messenger (ﷺ) I said, 'O Allah! Round about us and not on us.' " Anas رضی اللہ عنہ added, "I saw the clouds dispersing right and left and it continued to rain but not over Medina."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! پانی کا قحط پڑ گیا ہے ، اللہ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کر دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور بارش اس طرح شروع ہوئی کہ گھروں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ، دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ( دوسرے جمعہ میں ) وہی شخص یا کوئی اور کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ بارش کا رخ کسی اور طرف موڑ دے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ «اللهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ ہمارے اردگرد بارش برسا ہم پر نہ برسا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ بادل ٹکڑے ٹکڑے ہو کر دائیں بائیں طرف چلے گئے پھر وہاں بارش شروع ہو گئی اور مدینہ میں اس کا سلسلہ بند ہوا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَحَطَ الْمَطَرُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا. فَدَعَا فَمُطِرْنَا، فَمَا كِدْنَا أَنْ نَصِلَ إِلَى مَنَازِلِنَا فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ. قَالَ فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَصْرِفَهُ عَنَّا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ". قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ السَّحَابَ يَتَقَطَّعُ يَمِينًا وَشِمَالاً يُمْطَرُونَ وَلاَ يُمْطَرُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ.
A man came to the Prophet (ﷺ) and said, "Livestock are destroyed and the roads are cut off." So Allah's Messenger (ﷺ) invoked Allah for rain and it rained from that Friday till the next Friday. The same person came again and said, "Houses have collapsed, roads are cut off, and the livestock are destroyed. Please pray to Allah to withhold the rain." Allah's Messenger (ﷺ) (stood up and) said, "O Allah! (Let it rain) on the plateaus, on the hills, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Medina as clothes are taken off .
ایک آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی پھر ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ ( بارش کی کثرت سے ) گھر گر گئے راستے بند ہو گئے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کھڑے ہو کر دعا کی «اللهم على الآكام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ ! بارش ٹیلوں ، پہاڑوں ، وادیوں اور باغوں میں برسا ( دعا کے نتیجہ میں ) بادل مدینہ سے اس طرح پھٹ گئے جیسے کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ. فَدَعَا، فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا. فَقَامَ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ". فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ.
A man came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Livestock are destroyed and the roads are cut off. So please invoke Allah." So Allah's Messenger (ﷺ) prayed and it rained from that Friday to the next Friday. Then he came to Allah's Messenger (ﷺ) I and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Houses have collapsed, roads are cut off and the livestock are destroyed." So Allah's Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) prayed, "O Allah! (Let it rain) on the tops of mountains, on the plateaus, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Medina as clothes are taken off.
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے ۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص حاضر خدمت ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ( کثرت باراں سے بہت سے ) مکانات گر گئے ، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی «اللهم على رءوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ ! پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور باغات کی طرف بارش کا رخ کر دے ۔ ( جہاں بارش کی کمی ہے ) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے بادل کپڑے کی طرح پھٹ گیا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمُطِرُوا مِنْ جُمُعَةٍ إِلَى جُمُعَةٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ وَالآكَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ". فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ.
A man complained to the Prophet (ﷺ) about the destruction of livestock and property and the hunger of the offspring. So he invoked (Allah for rain. The narrator (Anas) did not mention that the Prophet (ﷺ) had worn his cloak inside out or faced the Qibla.
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( قحط سے ) مال کی بربادی اور اہل و عیال کی بھوک کی شکایت کی ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء کی ۔ راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ قبلہ کی طرف منہ کرنے کا ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَافَى بْنُ عِمْرَانَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَلاَكَ الْمَالِ وَجَهْدَ الْعِيَالِ، فَدَعَا اللَّهَ يَسْتَسْقِي، وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَلاَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ.
A man came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Livestock are destroyed and the roads are cut off; so please invoke Allah." So Allah's Messenger (ﷺ) prayed for rain and it rained from that Friday till the next Friday. Then a man came to the Prophet (p.b.u.h) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! The houses have collapsed, roads are cut off and the livestock are destroyed." So Allah's Messenger (ﷺ) said, "O Allah ! (Let it rain) on the tops of the mountains, on the plateaus, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Medina as clothes are taken off.
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ عرض کیا یا رسول اللہ ! ( قحط سے ) جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند ، اللہ سے دعا کیجئے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک ایک ہفتہ بارش ہوتی رہی ۔ پھر ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ( بارش کی کثرت سے ) راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے ۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم على ظهور الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ ! بارش کا رخ پہاڑوں ، ٹیلوں ، وادیوں اور باغات کی طرف موڑ دے ، چنانچہ بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گیا جیسے کپڑا پھٹ جایا کرتا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْمَوَاشِي، وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ. فَدَعَا اللَّهَ، فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ عَلَى ظُهُورِ الْجِبَالِ وَالآكَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ". فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ.
One day I went to Ibn Mas`ud who said, "When Quraish delayed in embracing Islam, the Prophet (ﷺ) I invoked Allah to curse them, so they were afflicted with a (famine) year because of which many of them died and they ate the carcasses and Abu Sufyan came to the Prophet (ﷺ) and said, 'O Muhammad! You came to order people to keep good relation with kith and kin and your nation is being destroyed, so invoke Allah I ? So the Prophet (ﷺ) I recited the Holy verses of Sirat-Ad-Dukhan: 'Then watch you For the day that The sky will Bring forth a kind Of smoke Plainly visible.' (44.10) When the famine was taken off, the people renegade once again as nonbelievers. The statement of Allah, (in Sura "Ad- Dukhan"-44) refers to that: 'On the day when We shall seize You with a mighty grasp.' (44.16) And that was what happened on the day of the battle of Badr." Asbath added on the authority of Mansur, "Allah's Messenger (ﷺ) prayed for them and it rained heavily for seven days. So the people complained of the excessive rain. The Prophet (ﷺ) said, 'O Allah! (Let it rain) around us and not on us.' So the clouds dispersed over his head and it rained over the surroundings."
ایک دن میں ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ قریش کا اسلام سے اعراض بڑھتا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں بددعا کی ۔ اس بددعا کے نتیجے میں ایسا قحط پڑا کہ کفار مرنے لگے اور مردار اور ہڈیاں کھانے لگے ۔ آخر ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم مر رہی ہے ۔ اللہ عزوجل سے دعا کیجئے ۔ آپ نے اس آیت کی تلاوت کی ( ترجمہ ) اس دن کا انتظار کر جب آسمان پر صاف کھلا ہوا دھواں نمودار ہو گا الآیہ ( خیر آپ نے دعا کی بارش ہوئی قحط جاتا رہا ) لیکن وہ پھر کفر کرنے لگے اس پر اللہ پاک کا یہ فرمان نازل ہوا ( ترجمہ ) جس دن ہم انہیں سختی کے ساتھ پکڑ کریں گے اور یہ پکڑ بدر کی لڑائی میں ہوئی اور اسباط بن محمد نے منصور سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء کی ( مدینہ میں ) جس کے نتیجہ میں خوب بارش ہوئی کہ سات دن تک وہ برابر جاری رہی ۔ آخر لوگوں نے بارش کی زیادتی کی شکایت کی تو حضور اکرم نے دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا» کہ اے اللہ ! ہمارے اطراف و جوانب میں بارش برسا ، مدینہ میں بارش کا سلسلہ ختم کر ۔ چنانچہ بادل آسمان سے چھٹ گیا اور مدینہ کے اردگرد خوب بارش ہوئی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، وَالأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنِ الإِسْلاَمِ،، فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ، فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ، جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ، وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ. فَقَرَأَ {فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى {يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى} يَوْمَ بَدْرٍ. قَالَ وَزَادَ أَسْبَاطٌ عَنْ مَنْصُورٍ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَسُقُوا الْغَيْثَ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ سَبْعًا، وَشَكَا النَّاسُ كَثْرَةَ الْمَطَرِ فَقَالَ " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ". فَانْحَدَرَتِ السَّحَابَةُ عَنْ رَأْسِهِ، فَسُقُوا النَّاسُ حَوْلَهُمْ.
Allah's Messenger (ﷺ) I was delivering the Khutba (sermon) on a Friday when the people stood up, shouted and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! There is no rain (drought), the trees have dried and the livestock are destroyed; Please pray to Allah for rain." So Allah's Messenger (ﷺ) said twice, "O Allah! Bless us with rain." By Allah, there was no trace of cloud in the sky and suddenly the sky became overcast with clouds and it started raining. The Prophet (ﷺ) came down the pulpit and offered the prayer. When he came back from the prayer (to his house) it was raining and it rained continuously till the next Friday. When the Prophet started delivering the Friday Khutba (sermon), the people started shouting and said to him, "The houses have collapsed and the roads are cut off; so please pray to Allah to withhold the rain." So the Prophet (ﷺ) smiled and said, "O Allah! Round about us and not on us." So the sky became clear over Medina but it kept on raining over the outskirts (of Medina) and not a single drop of rain fell over Median. I looked towards the sky which was as bright and clear as a crown.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں لوگوں نے کھڑے ہو کر غل مچایا ، کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! بارش کے نام بوند بھی نہیں درخت سرخ ہو چکے ( یعنی تمام پتے خشک ہو گئے ) اور جانور تباہ ہو رہے ہیں ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم اسقنا» اے اللہ ! ہمیں سیراب کر ۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کہا ، قسم خدا کی اس وقت آسمان پر بادل کہیں دور دور نظر نہیں آتا تھا لیکن دعا کے بعد اچانک ایک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر ے اور نماز پڑھائی ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور دوسرے جمعہ تک بارش برابر ہوتی رہی پھر جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے جمعہ میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے بتایا کہ مکانات منہدم ہو گئے اور راستے بند ہو گئے ، اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور دعا کی «االلهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ ! ہمارے اطراف میں اب بارش برسا ، مدینہ میں اس کا سلسلہ بند کر ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور بارش ہمارے ارد گرد ہونے لگی ۔ اس شان سے کہ اب مدینہ میں ایک بوند بھی نہ پڑتی تھی میں نے مدینہ کو دیکھا ابر تاج کی طرح گردا گرد تھا اور مدینہ اس کے بیچ میں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ، فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّتِ الشَّجَرُ وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ، فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا. فَقَالَ " اللَّهُمَّ اسْقِنَا ". مَرَّتَيْنِ، وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ، فَنَشَأَتْ سَحَابَةٌ وَأَمْطَرَتْ، وَنَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَصَلَّى، فَلَمَّا انْصَرَفَ لَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسُهَا عَنَّا. فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ". فَكُشِطَتِ الْمَدِينَةُ، فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوْلَهَا وَلاَ تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الإِكْلِيلِ.
'Abdullah bin Yazid Al-Ansari that he went out with Al-Bara' bin 'Azib, and Zaid bin Arqam and invoked for rain. He ('Abdullah bin Yazid) stood up but not on a pulpit and invoked Allah for rain and then offered two Rak'a prayers with loud recitation without pronouncing Adhan or Iqama. Abu Ishaq said that 'Adbullah bin Yazid had seen the Prophet (ﷺ) (doing the same)
عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ استسقاء کے لیے باہر نکلے ۔ ان کے ساتھ براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما بھی تھے ۔ انہوں نے پانی کے لیے دعا کی تو پاؤں پر کھڑے رہے ، منبر نہ تھا ۔ اسی طرح آپ نے دعا کی پھر دو رکعت نماز پڑھی جس میں قرآت بلند آواز سے کی ، نہ اذان کہی اور نہ اقامت ابواسحاق نے کہا عبداللہ بن یزید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا ۔
وَقَالَ لَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الأَنْصَارِيُّ وَخَرَجَ مَعَهُ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَزَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ رضى الله عنهم فَاسْتَسْقَى، فَقَامَ بِهِمْ عَلَى رِجْلَيْهِ عَلَى غَيْرِ مِنْبَرٍ فَاسْتَغْفَرَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ وَلَمْ يُؤَذِّنْ، وَلَمْ يُقِمْ. قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم.
"The Prophet (ﷺ) went out with the people to invoke Allah for rain for them. He stood up and invoked Allah for rain, then faced the Qibla and turned his cloak (inside out) and it rained."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر استسقاء کے لیے نکلے اور آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ، پھر قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی چادر پلٹی چنانچہ بارش خوب ہوئی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، أَنَّ عَمَّهُ ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي لَهُمْ، فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا.
"The Prophet (ﷺ) went out to invoke Allah for rain. He faced the Qibla invoking Allah. He turned over his cloak (inside out) and then offered two rak`at and recited the Qur'an aloud in them."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے لیے باہرنکلے تو قبلہ رو ہو کر دعا کی ۔ پھر اپنی چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی ۔ نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت بلند آواز سے کی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي فَتَوَجَّهَ إِلَى الْقِبْلَةِ يَدْعُو، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ.
"I saw the Prophet (ﷺ) on the day when he went out to offer the Istisqa' prayer. He turned his back towards the people and faced the Qibla and asked Allah for rain. Then he turned his cloak inside out and led us in a two rak`at prayer and recited the Qur'an aloud in them."
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے لیے باہر نکلے ، دیکھا تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیٹھ صحابہ کی طرف کر دی اور قبلہ رخ ہو کر دعا کی ۔ پھر چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھائی جس کی قرآت قرآن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہر کیا تھا ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَرَجَ يَسْتَسْقِي قَالَ فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ يَدْعُو، ثُمَّ حَوَّلَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ صَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ.
"The Prophet (ﷺ) invoked Allah for rain and offered a two rak`at prayer and he put his cloak inside out."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء کی تو دو رکعت نماز پڑھی اور چادر پلٹی ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَسْقَى فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ.
"The Prophet (ﷺ) went out to the Musalla to offer the Istisqa' prayer, faced the Qibla and offered a two rak`at prayer and turned his cloak inside out." Narrated Abu Bakr, "The Prophet (ﷺ) put the right side of his cloak on his left side."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ کو نکلے اور قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز پڑھی پھر چادر پلٹی ۔ سفیان ثوری نے کہا مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ مسعودی نے ابوبکر کے حوالے سے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کا داہنا کونا بائیں کندھے پر ڈالا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ. قَالَ سُفْيَانُ فَأَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ قَالَ جَعَلَ الْيَمِينَ عَلَى الشِّمَالِ.
The Prophet (ﷺ) went out towards the Musalla in order to offer the Istisqa' prayer and when he intended to invoke (Allah) or started invoking, he faced the Qibla and turned his cloak inside out. Imam Abdullah Bukhari said: This Ibn-e-Zaid is Mazini and the first one is Koufi and he is Ibn-e-Yazeed.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( استسقاء کے لیے ) عیدگاہ کی طرف نکلے وہاں نماز پڑھنے کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرنے لگے یا راوی نے یہ کہا دعا کا ارادہ کیا تو قبلہ رو ہو کر چادر مبارک پلٹی ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) کہتے ہیں کہ اس حدیث کے راوی عبداللہ بن زید مازنی ہیں اور اس سے پہلے باب «الدعا فی الاستسقاء» میں جن کا ذکر گزرا اور وہ عبداللہ بن یزید ہیں کوفہ کے رہنے والے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يُصَلِّي، وَأَنَّهُ لَمَّا دَعَا ـ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ ـ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ابْنُ زَيْدٍ هَذَا مَازِنِيٌّ، وَالأَوَّلُ كُوفِيٌّ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ.
A bedouin came to Allah's Messenger (ﷺ) on a Friday and said, "O Allah's Messenger ! The livestock, the offspring, and the people have perished." So, Allah's Messenger (ﷺ) raised both his hands invoking Allah (for rain) and the people too raised their hands with Allah's Messenger (ﷺ) invoking Allah (for rain). We had not left the mosque when it started raining. It rained till the next Friday when the same man came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger! The travelers are compelled to postpone their journeys (because of excessive rain) and the roads are overflowed."
ایک بدوی ( گاؤں کا رہنے والا ) جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! بھوک سے مویشی تباہ ہو گئے ، اہل و عیال اور تمام لوگ مر رہے ہیں ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے ، اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے ہاتھ اٹھائے ، دعا کرنے لگے ، انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابھی ہم مسجد سے باہر نکلے بھی نہ تھے کہ بارش شروع ہو گئی اور ایک ہفتہ برابر بارش ہوتی رہی ۔ دوسرے جمعہ میں پھر وہی شخص آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! ( بارش بہت ہونے سے ) مسافر گھبرا گئے اور راستے بند ہو گئے ۔
قَالَ أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ أَتَى رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْبَدْوِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَاشِيَةُ هَلَكَ الْعِيَالُ هَلَكَ النَّاسُ. فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ يَدْعُو، وَرَفَعَ النَّاسُ أَيْدِيَهُمْ مَعَهُ يَدْعُونَ، قَالَ فَمَا خَرَجْنَا مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى مُطِرْنَا، فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ حَتَّى كَانَتِ الْجُمُعَةُ الأُخْرَى، فَأَتَى الرَّجُلُ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَشِقَ الْمُسَافِرُ، وَمُنِعَ الطَّرِيقُ.
The Prophet (ﷺ) raised his hands (during the invocation) to such an extent that the whiteness of his armpits was visible.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( نے استسقاء میں دعا کرنے کے لیے ) اس طرح ہاتھ اٹھائے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی ۔
وَقَالَ الأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَشَرِيكٍ، سَمِعَا أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ.