Allah's Messenger (ﷺ) said, "Someone came to me from my Lord and gave me the news (or good tidings) that if any of my followers dies worshipping none (in any way) along with Allah, he will enter Paradise." I asked, "Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft?" He replied, "Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ خواب میں ) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا ( فرشتہ ) آیا ۔ اس نے مجھے خبر دی ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو ، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي ـ أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي ـ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ". قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ " وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Anyone who dies worshipping others along with Allah will definitely enter the Fire." I said, "Anyone who dies worshipping none along with Allah will definitely enter Paradise."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ ". وَقُلْتُ أَنَا مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
Allah's Messenger (ﷺ) ordered us to do seven things and forbade us to do other seven. He ordered us: to follow the funeral procession. to visit the sick, to accept invitations, to help the oppressed, to fulfill the oaths, to return the greeting and to reply to the sneezer: (saying, "May Allah be merciful on you," provided the sneezer says, "All the praises are for Allah,"). He forbade us to use silver utensils and dishes and to wear golden rings, silk (clothes), Dibaj (pure silk cloth), Qissi and Istabraq (two kinds of silk cloths).
ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے روکا ۔ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے ، مریض کی مزاج پرسی ، دعوت قبول کرنے ، مظلوم کی مدد کرنے کا ، قسم پوری کرنے کا ، سلام کا جواب دینے کا ، چھینک پر «يرحمک الله» کہنے کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع کیا تھا چاندی کے برتن ( استعمال میں لانے ) سے ، سونے کی انگوٹھی پہننے سے ، ریشم اور دیباج ( کے کپڑوں کے پہننے ) سے ، قسی سے ، استبرق سے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ. وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَخَاتَمِ الذَّهَبِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ.
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "The rights of a Muslim on the Muslims are five: to respond to the salaam, visiting the sick, to follow the funeral processions, to accept an invitation, and to reply to those who sneeze. (see Hadith 1239) Abdul Razzaq corroborated him and said Mamar gave us the news and Salamah reported from Uqail.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا ، مریض کا مزاج معلوم کرنا ، جنازے کے ساتھ چلنا ، دعوت قبول کرنا ، اور چھینک پر ( اس کے «الحمدلله» کے جواب میں ) «يرحمک الله» کہنا ۔ اس روایت کی متابعت عبدالرزاق نے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معمر نے خبر دی تھی ۔ اور اس کی روایت سلامہ نے بھی عقیل سے کی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ رَدُّ السَّلاَمِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ ". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ. وَرَوَاهُ سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ.
Abu Bakr رضی اللہ عنہ came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr رضی اللہ عنہ uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, "My father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you." Narrated Abu Salama from Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما : Abu Bakr رضی اللہ عنہ came out and `Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but `Umar رضی اللہ عنہ refused. Abu Bakr رضی اللہ عنہ again told him to sit down but `Umar رضی اللہ عنہ again refused. Then Abu Bakr رضی اللہ عنہ recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Messenger (ﷺ)) and the people attended to Abu Bakr and left `Umar رضی اللہ عنہ . Abu Bakr said رضی اللہ عنہ , "Amma ba'du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: 'Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.' " (3.144) (The narrator added, "By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr رضی اللہ عنہ recited it and then whoever heard it, started reciting it.")
( جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے ۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے ( جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی ) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ ( یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر ) سے ڈھانک دیا گیا تھا ۔ پھر آپ نے حضور کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے ۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی ! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا ۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے ۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے ۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے ۔ آخر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا ۔ آپ نے فرمایا امابعد ! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے ۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں ۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے ” اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں “ «الشاكرين» تک ( آپ نے آیت تلاوت کی ) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے ۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی ۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ، حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لاَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا. قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يُكَلِّمُ النَّاسَ. فَقَالَ اجْلِسْ. فَأَبَى. فَقَالَ اجْلِسْ. فَأَبَى، فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَتَرَكُوا عُمَرَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ} إِلَى {الشَّاكِرِينَ} وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلاَهَا أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلاَّ يَتْلُوهَا.
Um Al-`Ala' رضی اللہ عنہا , an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) said to me, "The emigrants were distributed amongst us by drawing lots and we got in our share `Uthman bin Maz'un رضی اللہ عنہ . We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal when he died and was given a bath and was shrouded in his clothes, Allah's Messenger (ﷺ) came I said, 'May Allah be merciful to you, O Abu As-Sa'ib! I testify that Allah has honored you'. The Prophet (ﷺ) said, 'How do you know that Allah has honored him?' I replied, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Let my father be sacrificed for you! On whom else shall Allah bestow His honor?' The Prophet (ﷺ) said, 'No doubt, death came to him. By Allah, I too wish him good, but by Allah, I do not know what Allah will do with me though I am Allah's Messenger (ﷺ). ' By Allah, I never attested the piety of anyone after that."
ام العلاء رضی اللہ عنہا انصار کی ایک عورت نے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، نے انہیں خبر دی کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر انصار میں بانٹ دیئے گئے تو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ہمارے حصہ میں آئے ۔ چنانچہ ہم نے انہیں اپنے گھر میں رکھا ۔ آخر وہ بیمار ہوئے اور اسی میں وفات پا گئے ۔ وفات کے بعد غسل دیا گیا اور کفن میں لپیٹ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ میں نے کہا ابوسائب آپ پر اللہ کی رحمتیں ہوں میری آپ کے متعلق شہادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی عزت فرمائی ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت فرمائی ہے ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پھر کس کی اللہ تعالیٰ عزت افزائی کرے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شبہ نہیں کہ ان کی موت آ چکی ، قسم اللہ کی کہ میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن واللہ ! مجھے خود اپنے متعلق بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا ۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ خدا کی قسم! اب میں کبھی کسی کے متعلق ( اس طرح کی ) گواہی نہیں دوں گی ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ : أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا ، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ ؟ , فَقُلْتُ : بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ ؟ , فَقَالَ : أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي ، قَالَتْ : فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا.
When my father was martyred, I lifted the sheet from his face and wept and the people forbade me to do so but the Prophet (ﷺ) did not forbid me. Then my aunt Fatima رضی اللہ عنہا began weeping and the Prophet (ﷺ) said, "It is all the same whether you weep or not. The angels were shading him continuously with their wings till you shifted him (from the field). " Ibn-e-Jurail corroborated him and said that Ibn-e-Munkadir told him and he heard from Hadrat Jabir رضی اللہ عنہ.
جب میرے والد شہید کر دیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا تھا ۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ نہیں کہہ رہے تھے ۔ آخر میری چچی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ روؤ یا چپ رہو ۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں ملائکہ تو برابر اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں ۔ اس روایت کی متابعت شعبہ کے ساتھ ابن جریج نے کی ، انہیں ابن منکدر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْكِي، وَيَنْهَوْنِي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لاَ يَنْهَانِي، فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْكِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَبْكِينَ أَوْ لاَ تَبْكِينَ، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ ". تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ.
Allah's Messenger (ﷺ) informed (the people) about the death of An-Najashi on the very day he died. He went towards the Musalla (praying place) and the people stood behind him in rows. He said four Takbirs (i.e. offered the Funeral prayer).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی خبر اسی دن دی جس دن اس کی وفات ہوئی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کی جگہ گئے ۔ اور لوگوں کے ساتھ صف باندھ کر ( جنازہ کی نماز میں ) چار تکبیریں کہیں ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
The Prophet (ﷺ) said, "Zaid took over the flag and was martyred. Then it was taken by Jafar who was martyred as well. Then `Abdullah bin Rawaha took the flag but he too was martyred and at that time the eyes of Allah's Messenger (ﷺ) were full of tears. Then Khalid bin Al-Walid took the flag without being nominated as a chief (before hand) and was blessed with victory."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید نے جھنڈا سنبھالا لیکن وہ شہید ہو گئے ۔ پھر جعفر نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے ۔ پھر عبداللہ بن رواحہ نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے ۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بہ رہے تھے ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) اور پھر خالد بن ولید نے خود اپنے طور پر جھنڈا اٹھا لیا اور ان کو فتح حاصل ہوئی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ـ وَإِنَّ عَيْنَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَتَذْرِفَانِ ـ ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ "
A person died and Allah's Messenger (ﷺ) used to visit him. He died at night and (the people) buried him at night. In the morning they informed the Prophet (about his death). He said, "What prevented you from informing me?" They replied, "It was night and it was a dark night and so we disliked to trouble you." The Prophet (ﷺ) went to his grave and offered the (funeral) prayer.
ایک شخص کی وفات ہو گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے ۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ جنازہ تیار ہوتے وقت ) مجھے بتانے میں ( کیا ) رکاوٹ تھی ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا ۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ فَمَاتَ بِاللَّيْلِ فَدَفَنُوهُ لَيْلاً، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ فَقَالَ " مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ". قَالُوا كَانَ اللَّيْلُ فَكَرِهْنَا ـ وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ ـ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ. فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
The Prophet (ﷺ) said, "A Muslim whose three children die before the age of puberty will be granted Paradise by Allah due to his mercy for them."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان ( بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ ".
The women requested the Prophet, "Please fix a day for us (to preach)." So the Prophet (ﷺ) preached to them and said, "A woman whose three children died would be screened from the Hell Fire by them," Hearing that, a woman asked, "If two died?" The Prophet (ﷺ) replied, "Even two would screen her from the (Hell) Fire. " And Abu Huraira رضی اللہ عنہ added, "Those children should be below the age of puberty.
عورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ ایک دن خاص فرما دیجئیے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں ) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں ۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا ، حضور ! اگر کسی کے دو ہی بچے مریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی ۔شریک نے ابن اصبہانی سے بیان کیا کہ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ وہ بچے مراد ہیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، رضى الله عنه أَنَّ النِّسَاءَ، قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا. فَوَعَظَهُنَّ، وَقَالَ " أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ". قَالَتِ امْرَأَةٌ وَاثْنَانِ. قَالَ " وَاثْنَانِ ".وَقَالَ شَرِيكٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ " لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ ".
The Prophet (ﷺ) said, "No Muslim whose three children died will go to the Fire except for Allah's oath (i.e. everyone has to pass over the bridge above the lake of fire)." Abu Abdullah Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) says: (The Qur'anic verse is this) Each one of you will have to pass through Hellfire.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے اگر تین بچے مر جائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ ( قرآن کی آیت یہ ہے ) تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہو گا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَيَلِجَ النَّارَ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ {وَإِنْ مِنْكُمْ إِلاَّ وَارِدُهَا}.
The Prophet (ﷺ) passed by a woman who was sitting and weeping beside a grave and said to her, "Fear Allah and be patient."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر پر بیٹھی ہوئی رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ " اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ".
Allah's Messenger (ﷺ) came to us when his daughter died and said, "Wash her thrice or five times or more, if you see it necessary, with water and Sidr and then apply camphor or some camphor at the end; and when you finish, notify me." So when we finished it, we informed him and he gave us his waist-sheet and told us to shroud the dead body in it.
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ( زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما ) کی وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو ۔ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا ( یہ کہا کہ ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے خبر دے دینا ۔ چنانچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیدی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اپنے ازار سے تھی ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ فَقَالَ " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مَنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ فَقَالَ " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ". تَعْنِي إِزَارَهُ.
Allah's Messenger (ﷺ) came to us and we were giving a bath to his (dead) daughter and said, "Wash her three, five or more times with water and Sidr and sprinkle camphor on her at the end; and when you finish, notify me." So when we finished, we informed him and he gave us his waist-sheet and told us to shroud her in it. Aiyub said that Hafsa narrated to him a narration similar to that of Muhammad in which it was said that the bath was to be given for an odd number of times, and the numbers 3, 5 or 7 were mentioned. It was also said that they were to start with the right side and with the parts which were washed in ablution, and that Um 'Atiyya also mentioned, "We combed her hair and divided them in three braids."
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ ، پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا ۔ جب ہم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کر دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو ۔ایوب نے کہا کہ حفصہ نے ان سے محمد کی طرح ایک روایت بیان کی جس میں کہا گیا تھا کہ طاق تعداد میں غسل دیا جائے اور 3، 5 یا 7 کا ذکر ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ وہ دائیں طرف سے شروع کریں اور ان حصوں سے جو وضو میں دھوئے جاتے تھے اور ام عطیہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کی اور انہیں تین چوٹیوں میں تقسیم کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ". فَقَالَ أَيُّوبُ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ " اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ". وَكَانَ فِيهِ : " ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا ". وَكَانَ فِيهِ أَنَّهُ قَالَ " ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ". وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ وَمَشَطْنَاهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
Allah's Messenger (ﷺ) , concerning his (dead) daughter's bath, said, "Start with the right side, and the parts which are washed in ablution."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ " ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ".
When we washed the deceased daughter of the Prophet, he said to us, while we were washing her, "Start the bath from the right side and from the parts which are washed in ablution."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں ۔ جب ہم نے غسل شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غسل دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے شروع کرو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا غَسَّلْنَا بِنْتَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا " ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ ".
The daughter of the Prophet (ﷺ) expired, and he said to us, "Wash her three or five times, or more if you see it necessary, and when you finish, notify me." So, (when we finished) we informed him and he unfastened his waist-sheet and told us to shroud her in it.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کا انتقال ہو گیا ۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا کہ تم اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے زیادہ مرتبہ بھی غسل دے سکتی ہو ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا ۔ چنانچہ جب ہم غسل دے چکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اسے اس کے بدن سے لپیٹ دو ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَنَا " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَنَزَعَ مِنْ حِقْوِهِ إِزَارَهُ وَقَالَ " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ".
"One of the daughters of the Prophet (ﷺ) died and he came out and said, 'Wash her three or five times or more, if you think it necessary, with water and Sidr, and last of all put camphor (or some camphor) and when you finish, inform me.' " Um Atiyya added, "When we finished we informed him and he gave us his waist-sheet and said, 'Shroud her in it.' " And Um 'Atiyya (in another narration) added, "The Prophet (ﷺ) said, 'Wash her three, five or seven times or more, if you think it necessary.' " Hafsa رضی اللہ عنہا said that Um 'Atiyya had also said, "We entwined her hair into three braids."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا تھا ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ پانی اور بیری کے پتوں سے نہلاؤ اور آخر میں کافور یا ( یہ کہا کہ ) کچھ کافور کا بھی استعمال کرنا ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا ۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے کہلا بھجوایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہمیں دیا اور فرمایا کہ اسے اندر جسم پر لپیٹ دو ۔ ایوب نے حفصہ بنت سیرین سے روایت کی ، ان سے ام عطیہ نے اسی طرح حدیث بیان کی، ان سے ام عطیہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ۔ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے اس روایت میں یوں کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ یا اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ غسل دے سکتی ہو ۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہم نے ان کے سر کے بال تین لٹوں میں تقسیم کر دیئے تھے ۔
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ، فَقَالَ " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ". وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنهما ـ بِنَحْوِهِ وَقَالَتْ إِنَّهُ قَالَ " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ". قَالَتْ حَفْصَةُ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
They had entwined the hair of the daughter of Allah's Messenger (ﷺ) in three braids. They first undid her hair, washed and then entwined it in three braids."
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا ۔ پہلے بال کھولے گئے پھر انہیں دھو کر ان کی تین چٹیاں کر دی گئیں ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَيُّوبُ وَسَمِعْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ سِيرِينَ، قَالَتْ حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَةَ قُرُونٍ نَقَضْنَهُ ثُمَّ غَسَلْنَهُ ثُمَّ جَعَلْنَهُ ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
Um 'Atiyya (an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) ) came to Basra to visit her son, but she could not find him. She narrated to us, "The Prophet (ﷺ) came to us while we were giving bath to his (dead) daughter, he said: 'Wash her three times, five times or more, if you think it necessary, with water and Sidr, and last of all put camphor, and when you finish, notify me.' " Um 'Atiyya added, "After finishing, we informed him and he gave us his waist sheet and told us to shroud her in it and did not say more than that."I do not know which daughter of the Prophet (ﷺ) she was (Ayub said this) and he said that "الإِشْعَارَ " means to wrap the corpse in it. Ibn Sirin, also used to say the same thing that it should be wrapped around a woman's body and not tied as a garment.
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں انصار کی ان خواتین میں سے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، ایک عورت آئی ، بصرہ میں انہیں اپنے ایک بیٹے کی تلاش تھی ۔ لیکن وہ نہ ملا ۔ پھر اس نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو ۔ غسل پانی اور بیری کے پتوں سے ہونا چاہیے اور آخر میں کافور بھی استعمال کر لینا ۔ غسل سے فارغ ہو کر مجھے خبر کرا دینا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم غسل دے چکیں ( تو اطلاع دی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار عنایت کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بدن سے لپیٹ دو ۔ اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں فرمایا ۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیٹی تھیں ( یہ ایوب نے کہا ) اور انہوں نے بتایا کہ «إشعار» کا مطلب یہ ہے کہ اس میں نعش لپیٹ دی جائے ۔ ابن سیرین رحمہ اللہ بھی یہی فرمایا کرتے تھے کہ عورت کے بدن پر اسے لپیٹا جائے ازار کے طور پر نہ باندھا جائے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَيُّوبَ، أَخْبَرَهُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ جَاءَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنَ اللاَّتِي بَايَعْنَ، قَدِمَتِ الْبِصْرَةَ، تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِكْهُ ـ فَحَدَّثَتْنَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ " اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ فَقَالَ " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ". وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلاَ أَدْرِي أَىُّ بَنَاتِهِ. وَزَعَمَ أَنَّ الإِشْعَارَ الْفُفْنَهَا فِيهِ، وَكَذَلِكَ كَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَأْمُرُ بِالْمَرْأَةِ أَنْ تُشْعَرَ وَلاَ تُؤْزَرَ.
We entwined the hair of the dead daughter of the Prophet (ﷺ) into three braids. Waki said that Sufyan said, "One braid was entwined in front and the other two were entwined on the sides of the head."
ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے سر کے بال گوندھ کر ان کی تین چٹیاں کر دیں اور وکیع نے سفیان سے یوں روایت کیا ، ایک پیشانی کی طرف کے بالوں کی چٹیا اور دو ادھر ادھر کے بالوں کی ۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. تَعْنِي ثَلاَثَةَ قُرُونٍ. وَقَالَ وَكِيعٌ قَالَ سُفْيَانُ نَاصِيَتَهَا وَقَرْنَيْهَا.
One of the daughters of the Prophet (ﷺ) expired and he came to us and said, "Wash her with Sidr (water) for odd number of times, i.e. three, five or more, if you think it necessary, and in the last, put camphor or (some camphor on her), and when you finish, notify me." So when we finished we informed him. He gave his waist-sheet to us (to shroud her). We entwined the hair (of the deceased girl) in three braids and made them fall at her back.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کا انتقال ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ ان کو پانی اور بیری کے پتوں سے تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو ۔ اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے زیادہ بھی دے سکتی ہو اور آخر میں کافور یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ) تھوڑی سی کافور استعمال کرو پھر جب غسل دے چکو تو مجھے خبر دو ۔ چنانچہ فارغ ہو کر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کے کفن کے لیے ) اپنا ازار عنایت کیا ۔ ہم نے اس کے سر کے بالوں کی تین چٹیاں کر کے انہیں پیچھے کی طرف ڈال دیا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " اغْسِلْنَهَا بِالسِّدْرِ وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ". فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، فَضَفَرْنَا شَعَرَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ وَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا.
Allah's Messenger (ﷺ) was shrouded in three Yemenite white Suhuliya (pieces of cloth) of cotton, and in them there was neither a shirt nor a turban."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهِنَّ قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ.