Penalty of Hunting while on Pilgrimage - Hadiths

1821

My father set out (for Mecca) in the year of Al-Hudaibiya, and his companions assumed Ihram, but he did not. At that time the Prophet (ﷺ) was informed that an enemy wanted to attack him, so the Prophet (ﷺ) proceeded onwards. While my father was among his companions, some of them laughed among themselves. (My father said), "I looked up and saw an onager. I attacked, stabbed and caught it. I then sought my companions' help but they refused to help me. (Later) we all ate its meat. We were afraid that we might be left behind (separated) from the Prophet (ﷺ) so I went in search of the Prophet (ﷺ) and made my horse to run at a galloping speed at times and let it go slow at an ordinary speed at other times till I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him, "Where did you leave the Prophet (ﷺ) ?" He replied, "I left him at Ta'hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. I followed the trace and joined the Prophet (ﷺ) and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Your people (companions) send you their compliments, and (ask for) Allah's Blessings upon you. They are afraid lest they may be left behind; so please wait for them.' I added, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! I hunted an onager and some of its meat is with me. The Prophet (ﷺ) told the people to eat it though all of them were in the state of Ihram."

میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر ( دشمنوں کا پتہ لگانے ) نکلے ۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھا لیا لیکن ( خود انہوں نے ابھی ) نہیں باندھا تھا ( اصل میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے ، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ابوقتادہ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کی تلاش میں ) روانہ کیا میرے والد ( ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے ( میرے والد نے بیان کیا کہ ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے ۔ میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا ۔ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا ، پھر ہم نے گوشت کھایا ۔ اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) دور نہ ہو جائیں ، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ ، آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی ۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے ۔ غرض میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں ۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں ۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں ، پھر میں نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے ۔

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ انْطَلَقَ أَبِي عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ يُحْرِمْ، وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ يَضْحَكُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ، وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ، وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ، فَانْتَظِرْهُمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ‏.‏ فَقَالَ لِلْقَوْمِ ‏ "‏ كُلُوا ‏"‏ وَهُمْ مُحْرِمُونَ‏.‏

1822

"We proceeded with the Prophet (ﷺ) in the year of Al-Hudaibiya and his companions assumed Ihram but I did not. We were informed that some enemies were at Ghaiqa and so we went on towards them. My companions saw an onager and some of them started laughing among themselves. I looked and saw it. I chased it with my horse and stabbed and caught it. I wanted some help from my companions but they refused. (I slaughtered it all alone). We all ate from it (i.e. its meat). Then I followed Allah's Messenger (ﷺ) lest we should be left behind. At times I urged my horse to run at a galloping speed and at other times at an ordinary slow speed. On the way I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him where he had left Allah's Messenger (ﷺ) . The man replied that he had left the Prophet (ﷺ) at a place called Ta'hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. So, I followed Allah's Messenger (ﷺ) till I reached him and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! I have been sent by my companions who send you their greetings and compliments and ask for Allah's Mercy and Blessings upon you. They were afraid lest the enemy might intervene between you and them; so please wait for them." So he did. Then I said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! We have hunted an onager and have some of it (i.e. its meat) left over." Allah's Messenger (ﷺ) told his companions to eat the meat although all of them were in a state of Ihram."

ہم صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لیا تھا لیکن ان کا بیان تھا کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا ۔ ہمیں غیقہ میں دشمن کے موجود ہونے کی اطلاع ملی اس لیے ہم ان کی تلاش میں ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ) نکلے پھر میرے ساتھیوں نے گورخر دیکھا اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جو نظر اٹھائی تو اسے دیکھ لیا گھوڑے پر ( سوار ہو کر ) اس پر جھپٹا اور اسے زخمی کر کے ٹھنڈا کر دیا ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کچھ امداد چاہی لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ہم سب نے اسے کھایا اور اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ( پہلے ) ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہ رہ جائیں اس لیے میں کبھی اپنا گھوڑا تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ آخر میری ملاقات ایک بنی غفار کے آدمی سے آدھی رات میں ہوئی میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعہن نامی جگہ میں الگ ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ دوپہر کو مقام سقیا میں آرام کریں گے پھر جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! آپ کے اصحاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے اس لیے آپ ان کا انتظار کیجئے چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا ، میں نے یہ بھی عرض کی کہ یا رسول اللہ ! میں نے ایک گورخر کا شکار کیا اور کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی موجود ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کے کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے ۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ قَالَ انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ أُحْرِمْ، فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ، فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَكُ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ، فَاسْتَعَنْتُهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْهُ، ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا‏.‏ فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابَكَ أَرْسَلُوا يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمُ الْعُدُوُّ دُونَكَ، فَانْظُرْهُمْ، فَفَعَلَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ، وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏ "‏ كُلُوا ‏"‏‏.‏ وَهُمْ مُحْرِمُونَ‏.‏

1823

We were in the company of the Prophet (ﷺ) at a place called Al-Qaha (which is at a distance of three stages of journey from Medina). Abu Qatada رضی اللہ عنہ narrated through another group of narrators: We were in the company of the Prophet (ﷺ) at a place called Al-Qaha and some of us had assumed Ihram while the others had not. I noticed that some of my companions were watching something, so I looked up and saw an onager. (I rode my horse and took the spear and whip) but my whip fell down (and I asked them to pick it up for me) but they said, "We will not help you by any means as we are in a state of Ihram." So, I picked up the whip myself and attacked the onager from behind a hillock and slaughtered it and brought it to my companions. Some of them said, "Eat it." While some others said, "Do not eat it." So, I went to the Prophet (ﷺ) who was ahead of us and asked him about it, He replied, "Eat it as it is Halal (i.e. it is legal to eat it). Amr bin Dinar said this Hadith and the others, and he had come to us.

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے ۔ ( دوسری سند امام بخاری نے ) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے ، بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم ۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں ، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا ، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا ، ( اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا ) ، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم محرم ہیں ) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا ، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا ، بعض نے تو یہ کہا کہ ( ہمیں بھی ) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہیں کھانا چاہیے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا ۔ آپ ہم سے آگے تھے ، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے ۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْقَاحَةِ مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى ثَلاَثٍ ح‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ، وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ، فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ ـ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ ـ فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَىْءٍ، إِنَّا مُحْرِمُونَ‏.‏ فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ، فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ كُلُوا‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ تَأْكُلُوا‏.‏ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ أَمَامَنَا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ ‏ "‏ كُلُوهُ حَلاَلٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَنَا عَمْرٌو اذْهَبُوا إِلَى صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ، وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَا هُنَا‏.‏

1824

Allah's Messenger (ﷺ) set out for Hajj and so did his companions. He sent a batch of his companions by another route and Abu Qatada was one of them. The Prophet (ﷺ) said to them, "Proceed along the seashore till we meet all together." So, they took the route of the seashore, and when they started all of them assumed Ihram except Abu Qatada. While they were proceeding on, his companions saw a group of onagers. Abu Qatada chased the onagers and attacked and wounded a sheonager. They got down and ate some of its meat and said to each other: "How do we eat the meat of the game while we are in a state of Ihram?" So, we (they) carried the rest of the she-onager's meat, and when they met Allah's Messenger (ﷺ) they asked, saying, "O Allah's Messenger (ﷺ)! We assumed Ihram with the exception of Abu Qatada رضی اللہ عنہ and we saw (a group) of onagers. Abu Qatada رضی اللہ عنہ attacked them and wounded a she-onager from them. Then we got down and ate from its meat. Later, we said, (to each other), 'How do we eat the meat of the game and we are in a state of Ihram?' So, we carried the rest of its meat. The Prophet asked, "Did anyone of you order Abu Qatada رضی اللہ عنہ to attack it or point at it?" They replied in the negative. He said, "Then eat what is left of its meat."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( حج کا ) ارادہ کر کے نکلے ۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے کر راستے سے واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ ، ( اور دشمن کا پتہ لگاؤ ) پھر ہم سے آ ملو ۔ چنانچہ یہ جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی ، واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا ۔ یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے ، ابوقتادہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک مادہ کا شکار کر لیا ، پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت بھی کھا سکتے ہیں ؟ چنانچہ جو کچھ گوشت بچا وہ ہم ساتھ لائے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول اللہ ! ہم سب لوگ تو محرم تھے لیکن ا بوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے گورخر دیکھے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک مادہ کا شکار کر لیا ، اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھر خیال آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں ؟ اس لیے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ لائے ہیں ۔ آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو شکار کرنے کے لیے کہا تھا ؟ یا کسی نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا ؟ سب نے کہا نہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچا ہوا گوشت بھی کھا لو ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ـ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ ـ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حَاجًّا، فَخَرَجُوا مَعَهُ فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ، فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى نَلْتَقِيَ‏.‏ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ إِلاَّ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى الْحُمُرِ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، وَقَالُوا أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا وَقَدْ كَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا ثُمَّ قُلْنَا أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا، أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا ‏"‏‏.‏

1825

The latter presented an onager to Allah's Messenger (ﷺ) while he was at Al-Abwa' or at Waddan, and he refused it. On noticing the signs of some unpleasant feeling of disappointment on his (As-Sab's) face, the Prophet (ﷺ) said to him, "I have only returned it because I am Muhrim."

جب وہ ابواء یا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا تھا ، پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا واپسی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِمَارًا وَحْشِيًّا، وَهْوَ بِالأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ ‏ "‏ إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ ‏"‏‏.‏

1826

Allah's Messenger (ﷺ) said, "It is not sinful of a Muhrim to kill five kinds of animals."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں محرم کے لیے کوئی حرج نہیں ہے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ‏.‏

1827

The Prophet (ﷺ) said, "A Muhrim can kill (five kinds of animals.)"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم ( پانچ جانوروں کو ) مار سکتا ہے ۔ ( جن کا ذکر آگے آ رہا ہے ) ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي إِحْدَى، نِسْوَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ ‏"‏‏.‏

1828

Allah's Messenger (ﷺ) said: There is no harm in killing five animals: a crow, a kite, arat, a scorpion and a biting dog.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں کوئی گناہ نہیں کوا ، چیل ، چوہا ، بچھو اور کاٹ کھانے والا کتا ۔

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ حَفْصَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ‏"‏‏.‏

1829

Allah's Messenger (ﷺ) said, "Five kinds of animals are harmful and could be killed in the Haram (Sanctuary). These are: the crow, the kite, the scorpion, the mouse and the rabid dog."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب موذی ہیں اور انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا ، چیل ، بچھو ، چوہا اور کاٹنے والا کتا ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يَقْتُلُهُنَّ فِي الْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ‏"‏‏.‏

1830

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کے غار میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہونی شروع ہوئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کرنے لگے اور میں آپ کی زبان سے اسے سیکھنے لگا ، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت ختم بھی نہیں کی تھی کہ ہم پر ایک سانپ گرا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مار ڈالو چنانچہ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ بھاگ گیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح سے تم اس کے شر سے بچ گئے وہ بھی تمہارے شر سے بچ کر چلا گیا ۔ ( حضرت ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے میرا مقصد صرف یہ ہے کہ منیٰ حرم میں داخل ہے اور صحابہ نے حرم میں سانپ مارنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا تھا ) ۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ بِمِنًى، إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِ ‏{‏وَالْمُرْسَلاَتِ‏}‏ وَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا، وَإِنِّي لأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْتُلُوهَا ‏"‏‏.‏ فَابْتَدَرْنَاهَا، فَذَهَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏"‏‏.‏

1831

Allah's Messenger (ﷺ) called the house lizard a bad animal, but I did not hear him ordering it to be killed."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو موذی کہا تھا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ نے اسے مارنے کا بھی حکم دیا تھا ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ ‏ "‏ فُوَيْسِقٌ ‏"‏‏.‏ وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ‏.‏

1832

Abu Shuraih, Al-`Adawi said that he had said to `Amr bin Sa`id when he was sending the troops to Mecca (to fight `Abdullah bin Az-Zubair), "O Chief! Allow me to tell you what Allah's Messenger (ﷺ) said on the day following the Conquest of Mecca. My ears heard that and my heart understood it thoroughly and I saw with my own eyes the Prophet (ﷺ) when he, after Glorifying and Praising Allah, started saying, 'Allah, not the people, made Mecca a sanctuary, so anybody who has belief in Allah and the Last Day should neither shed blood in it, nor should he cut down its trees. If anybody tells (argues) that fighting in it is permissible on the basis that Allah's Messenger (ﷺ) did fight in Mecca, say to him, 'Allah allowed His Apostle and did not allow you.' "Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today its sanctity is valid as it was before. So, those who are present should inform those who are absent (concerning this fact." Abu Shuraih was asked, "What did `Amr reply?" He said, (`Amr said) 'O Abu Shuraih! I know better than you in this respect Mecca does not give protection to a sinner, a murderer or a thief."

جب عمرو بن سعید مکہ پر لشکر کشی کر رہا تھا تو انہوں نے کہا امیر اجازت دے تو میں ایک ایسی حدیث سناؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی ، اس حدیث مبارک کو میرے ان کانوں نے سنا ، اور میرے دل نے پوری طرح اسے یاد کر لیا تھا اور جب آپ ارشاد فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا کہ مکہ کی حرمت اللہ نے قائم کی ہے لوگوں نے نہیں ! اس لیے کسی ایسے شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو یہ جائز اور حلال نہیں کہ یہاں خون بہائے اور کوئی یہاں کا ایک درخت بھی نہ کاٹے لیکن اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتال ( فتح مکہ کے موقع پر ) سے اس کا جواز نکالے تو اس سے یہ کہہ دو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے اجازت دی تھی ، لیکن تمہیں اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی تھوڑی سی دیر کے لیے اجازت ملی تھی پھر دوبارہ آج اس کی حرمت ایسی ہی قائم ہو گئی جیسے پہلے تھی اور ہاں جو موجود ہیں وہ غائب کو ( اللہ کا یہ پیغام ) پہنچا دیں ، ابوشریح سے کسی نے پوچھا کہ پھر عمرو بن سعید نے ( یہ حدیث سن کر ) آپ کو کیا جواب دیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ عمرو نے کہا ابوشریح ! میں یہ حدیث تم سے بھی زیادہ جانتا ہوں مگر حرم کسی مجرم کو پناہ نہیں دیتا اور نہ خون کر کے اور نہ کسی جرم کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے ۔ «خربة» سے مراد «خربة بلية‏» ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلاً قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلْغَدِ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، فَسَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَاىَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏ "‏ إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلاَ يَعْضُدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ لأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، إِنَّ الْحَرَمَ لاَ يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ، وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَةٍ‏.‏ خَرْبَةٌ بَلِيَّةٌ‏.‏

1833

"The Prophet (ﷺ) said, 'Allah has made Mecca, a sanctuary, so it was a sanctuary before me and will continue to be a sanctuary after me. It was made legal for me (i.e. I was allowed to fight in it) for a few hours of a day. It is not allowed to uproot its shrubs or to cut its trees, or to chase (or disturb) its game, or to pick up its luqata (fallen things) except by a person who would announce that (what he has found) publicly.' Al-`Abbas said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Except Al-Idhkhir (a kind of grass) (for it is used) by our goldsmiths and for our graves.' The Prophet (ﷺ) then said, 'Except Al-Idhkhir.' " `Ikrima said, 'Do you know what "chasing or disturbing" the game means? It means driving it out of the shade to occupy its place."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت والا بنایا ہے مجھ سے پہلے بھی یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اس لیے میرے بعد بھی وہ کسی کے لیے حلال نہیں ہو گا ۔ میرے لیے صرف ایک دن گھڑی بھر حلال ہوا تھا اس لیے اس کی گھاس نہ اکھاڑی جائے اور اس کے درخت نہ کاٹے جائیں ، اس کے شکار نہ بھڑکائے جائیں اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے ۔ ہاں اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے ۔ ( تاکہ اصل مالک تک پہنچا دے ) حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! اذخر کی اجازت دیجئیے کیونکہ یہ ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لیے کام آتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے ۔ خالد نے روایت کیا کہ عکرمہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ شکار کو نہ بھڑکانے سے کیا مراد ہے ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ( اگر کہیں کوئی جانور سایہ میں بیٹھا ہوا ہے تو ) اسے سایہ سے بھگا کر خود وہاں قیام نہ کرے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا لاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ يُنَحِّيَهُ مِنَ الظِّلِّ، يَنْزِلُ مَكَانَهُ‏.‏

1834

On the day of the conquest of Mecca, the Prophet (ﷺ) said, "There is no more emigration (from Mecca) but Jihad and intentions, and whenever you are called for Jihad, you should go immediately. No doubt, Allah has made this place (Mecca) a sanctuary since the creation of the heavens and the earth and will remain a sanctuary till the Day of Resurrection as Allah has ordained its sanctity. Fighting was not permissible in it for anyone before me, and even for me it was allowed only for a portion of a day. So, it is a sanctuary with Allah's sanctity till the Day of Resurrection. Its thorns should not be uprooted and its game should not be chased; and its luqata (fallen things) should not be picked up except by one who would announce that publicly, and its vegetation (grass etc.) should not be cut." Al-`Abbas رضی اللہ عنہ said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Except Al-Idhkhir, (for it is used by their blacksmiths and for their domestic purposes)." So, the Prophet (ﷺ) said, "Except Al-Idhkhir."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن ( اچھی ) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو تیار ہو جانا ۔ اس شہر ( مکہ ) کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن حرمت عطا کی تھی جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اس لیے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ سے محترم ہے یہاں کسی کے لیے بھی مجھ سے پہلے لڑائی جائز نہیں تھی اور مجھے بھی صرف ایک دن گھڑی بھر کے لیے ( فتح مکہ کے دن اجازت ملی تھی ) اب ہمیشہ یہ شہر اللہ کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے پس اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! اذخر ( ایک گھاس ) کی اجازت تو دیجئیے کیونکہ یہاں یہ کاری گروں اور گھروں کے لیے ضروری ہے تو آپ ے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے ۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ افْتَتَحَ مَكَّةَ ‏"‏ لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا، فَإِنَّ هَذَا بَلَدٌ حَرَّمَ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، وَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلاَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ‏.‏ قَالَ قَالَ ‏"‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏"‏‏.‏

1835

Allah's Messenger (ﷺ) was cupped while he was in a state of Ihram.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوایا تھا ۔ پھر میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے طاؤس نے یہ حدیث بیان کی تھی ۔ اس سے میں نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی ( متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات سے مراد عطاء اور طاؤس رحمۃ اللہ علیہما ہیں ) ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَوَّلُ شَىْءٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُحْرِمٌ‏.‏ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَعَلَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا‏.‏

1836

The Prophet, while in the state of Ihram, was cupped at the middle of his head at Liha-Jamal.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے اپنے سرکے بیچ میں مقام لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا ۔

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ بِلَحْىِ جَمَلٍ فِي وَسَطِ رَأْسِهِ‏.‏

1837

The Prophet (ﷺ) married Maimuna while he was in the state of Ihram, (only the ceremonies of marriage were held).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ‏.‏

1838

A person stood up and asked, "O Allah's: Apostle! What clothes may be worn in the state of Ihram?" The Prophet (ﷺ) replied, "Do not wear a shirt or trousers, or any headgear (e.g. a turban), or a hooded cloak; but if somebody has no shoes he can wear leather stockings provided they are cut short off the ankles, and also, do not wear anything perfumed with Wars or saffron, and the Muhrima (a woman in the state of Ihram) should not cover her face, or wear gloves." Laith bin Abu Salim corroborated him.

ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے ، نہ عمامے اور نہ برنس ۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے ۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو ۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں ۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی متابعت موسیٰ بن عقبہ اور اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اور جویریہ اور ابن اسحاق نے نقاب اور دستانوں کے ذکر کے سلسلے میں کی ہے ۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے «ولا ورس» کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الإِحْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ الْبَرَانِسَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلاَنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلاَ الْوَرْسُ، وَلاَ تَنْتَقِبِ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ وَلاَ تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ وَجُوَيْرِيَةُ وَابْنُ إِسْحَاقَ فِي النِّقَابِ وَالْقُفَّازَيْنِ‏.‏ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَلاَ وَرْسٌ وَكَانَ يَقُولُ لاَ تَتَنَقَّبِ الْمُحْرِمَةُ، وَلاَ تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ‏.‏ وَقَالَ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ لاَ تَتَنَقَّبِ الْمُحْرِمَةُ‏.‏ وَتَابَعَهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ‏.‏

1839

A man was crushed to death by his she-camel and was brought to Allah's Messenger (ﷺ) who said, "Give him a bath and shroud him, but do not cover his head, and do not bring any perfume near to him, as he will be resurrected reciting Talbiya."

ایک محرم شخص کے اونٹ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اس کی گردن ( گرا کر ) توڑ دی اور اسے جان سے مار دیا ، اس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں غسل اور کفن دے دو لیکن ان کا سر نہ ڈھکو اور نہ خوشبو لگاؤ کیونکہ ( قیامت میں ) یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ، فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ "‏ اغْسِلُوهُ، وَكَفِّنُوهُ، وَلاَ تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلاَ تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ ‏"‏‏.‏

1840

`Abdullah bin Al-Abbas and Al-Miswar bin Makhrama رضی اللہ عنہم differed at Al-Abwa'; Ibn `Abbas said that a Muhrim could wash his head; while Al-Miswar maintained that he should not do so. `Abdullah bin `Abbas sent me to Abu Aiyub Al-Ansari and I found him bathing between the two wooden posts (of the well) and was screened with a sheet of cloth. I greeted him and he asked who I was. I replied, "I am `Abdullah bin Hunain and I have been sent to you by Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما to ask you how Allah's Messenger (ﷺ) used to wash his head while in the state of lhram." Abu Aiyub Al-Ansari caught hold of the sheet of cloth and lowered it till his head appeared before me, and then told somebody to pour water on his head. He poured water on his head, and he (Abu Aiyub) rubbed his head with his hands by bringing them from back to front and from front to back and said, "I saw the Prophet (ﷺ) doing like this."

عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کا مقام ابواء میں ( ایک مسئلہ پر ) اختلاف ہوا ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب رضی اللہ عنہ کے یہاں ( مسئلہ پوچھنے کے لیے ) بھیجا ، میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کنوئیں کے دو لکڑیوں کے بیچ غسل کر رہے تھے ، ایک کپڑے سے انہوں نے پردہ کر رکھا تھا میں نے پہنچ کر سلام کیا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کون ہو ؟ میں نے عرض کی کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں ، آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے یہ دریافت کرنے کے لیے کہ احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرمبارک کس طرح دھوتے تھے ۔ یہ سن کر انہوں نے کپڑے پر ( جس سے پردہ تھا ) ہاتھ رکھ کر اسے نیچے کیا ۔ اب آپ کا سر دکھائی دے رہا تھا ، جو شخص ان کے بدن پر پانی ڈال رہا تھا ، اس سے انہوں نے پانی ڈالنے کے لیے کہا ۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا ، پھر انہوں نے اپنے سر کو دونوں ہاتھ سے ہلایا اور دونوں ہاتھ آگے لے گئے اور پھر پیچھے لائے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( احرام کی حالت میں ) اسی طرح کرتے دیکھا تھا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، اخْتَلَفَا بِالأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ‏.‏ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لاَ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ‏.‏ فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ، وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَغْسِلُ رَأْسَهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ، فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ‏.‏ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ‏.‏

1841

I heard the Prophet (ﷺ) delivering a sermon at `Arafat saying, "If a Muhrim does not find slippers, he could wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather, but he has to cut short the Khuffs below the ankles), and if he does not find an Izar (a waist sheet for wrapping the lower half of the body) he could wear trousers."

میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ ‏ "‏ مَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ ‏"‏‏.‏ لِلْمُحْرِمِ‏.‏

1842

Allah's Messenger (ﷺ) was asked what sort of clothes a Muhrim should wear. He replied, "He should not wear a shirt, turbans, trousers, a hooded cloak, or a dress perfumed with saffron or Wars; and if slippers are not available he can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather) but he should cut them so that they reach below the ankles.

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قمیص ، عمامہ ، پاجامہ اور برنس ( کن ٹوپ یا باران کوٹ ) نہ پہنے اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو اور اگر جوتیاں نہ ہوں تو موزے پہن لے ، البتہ اس طرح کاٹ لے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ فَقَالَ ‏ "‏ لاَ يَلْبَسِ الْقَمِيصَ، وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ وَرْسٌ، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏"‏‏.‏

1843

The Prophet (ﷺ) delivered a sermon at `Arafat and said, "Whoever does not get an Izar can wear trousers, and whoever cannot get a pair of shoes can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather)."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو میدان عرفات میں وعظ سنایا ، اس میں آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو احرام کے لیے تہبند نہ ملے تو وہ پاجامہ پہن لے اور اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ ‏ "‏ مَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ ‏"‏‏.‏

1844

The Prophet (ﷺ) assumed Ihram for Umra in the month of Dhul-Qa'da but the (pagan) people of Mecca refused to admit him into Mecca till he agreed on the condition that he would not bring into Mecca any arms but sheathed.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا ، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لاَ يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلاَحًا إِلاَّ فِي الْقِرَابِ‏.‏

1845

The Prophet (ﷺ) fixed Dhul-Hulaifa as the Miqat (the place for assuming Ihram) for the people of Medina, and Qaran-al-Manazil for the people of Najd, and Yalamlam for the people of Yemen. These Mawaqit are for those people and also for those who come through these Mawaqit (from places other than the above-mentioned) with the intention of (performing) Hajj and Umra. And those living inside these Mawaqit can assume Ihram from the place where they start; even the people of Mecca can assume Ihram from Mecca.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذو الحلیفہ کو میقات بنایا ، نجد والوں کے لیے قرن منازل کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو ۔ یہ میقات ان ملکوں کے باشندوں کے لیے ہے اور دوسرے ان تمام لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے ہو کر مکہ آئیں اور حج اور عمرہ کا بھی ارادہ رکھتے ہوں ، لیکن جو لوگ ان حدود کے اندر ہوں تو ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہی ہے ۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ‏.‏