Allah's Messenger (ﷺ) said, "The prayer of a person who does Hadath (passes urine, stool or wind) is not accepted till he performs the ablution." A person from Hadaramout asked Abu Huraira, "What is 'Hadath'?" Abu Huraira replied, " 'Hadath' means the passing of wind."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ( دوبارہ ) وضو نہ کر لے ۔ حضرموت کے ایک شخص نے پوچھا کہ حدث ہونا کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( پاخانہ کے مقام سے نکلنے والی ) آواز والی یا بےآواز والی ہوا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تُقْبَلُ صَلاَةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ". قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ.
Once I went up the roof of the mosque, along with Abu Huraira. He perform ablution and said, "I heard the Prophet (ﷺ) saying, "On the Day of Resurrection, my followers will be called "Al-Ghurr-ul- Muhajjalun" from the trace of ablution and whoever can increase the area of his radiance should do so (i.e. by performing ablution regularly).' "
میں ( ایک مرتبہ ) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا ۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے ۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے ( یعنی وضو اچھی طرح کرے ) ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ، قَالَ رَقِيتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ، فَتَوَضَّأَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ ".
He complained to the Allah's Messenger (ﷺ) about a person who imagined to have passed wind during the prayer. Allah' Apostle replied: "He should not leave his prayers unless he hears sound or smells something."
انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز ( یعنی ہوا نکلتی ) معلوم ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( نماز سے ) نہ پھرے یا نہ مڑے ، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّىْءَ فِي الصَّلاَةِ. فَقَالَ " لاَ يَنْفَتِلْ ـ أَوْ لاَ يَنْصَرِفْ ـ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا ".
The prophet (ﷺ) went to sleep till he started snoring, then he performed prayer. Sometimes, he (ﷺ) said: He went to sleep till he started snoring then stood up and performed prayer. Then Sufyan reports a Hadith many a time from Amr, he reports from Kuraib that Hadrat Ibn-e-Abbas رضی اللہ عنہما said: I passed a night in the house of my maternal aunt Hadrat Maimoonah and the prophet (ﷺ) stood up to perform prayer. When a part of night was left, Allah’s Apostle (ﷺ) got up and performed a light ablution from a hanging water skin. Amr describes the quality of his light ablution (Ablution during which one should wash the limbs once and be economical in using water: Irfan) And he (ﷺ) stood up to perform prayer. I also performed an ablution similar to him and then stood up (on his left side): Sometime Sufyan said: Shimalhi (on the left side): So, he drew me to his right. Then he performed the prayer as Allah willed. Then he lay down and slept and started to snore. Thereafter, the proclaimer came and he called him for prayer. So, he (ﷺ) went along him to perform prayer and performed prayer but did not perform ablution. We said to Amr: People say: The eyes of Allah’s Apostle (ﷺ) sleep but his heart does not sleep. Amr says that he has heard Ubaid bin Umair saying: the dream of the prophet (ﷺ) is a divine revelation. Then he recites this verse: “ Undoubtedly, I saw in a dream that I slaughtered you.”(Assafat: 102)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور کبھی ( راوی نے یوں ) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے ۔ پھر خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی ۔ پھر سفیان نے ہم سے دوسری مرتبہ یہی حدیث بیان کی عمرو سے ، انھوں نے کریب سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے کہ ( ایک مرتبہ ) میں نے اپنی خالہ ( ام المؤمنین ) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری ، تو ( میں نے دیکھا کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے ۔ جب تھوڑی رات باقی رہ گئی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا ۔ عمرو اس کا ہلکا پن اور معمولی ہونا بیان کرتے تھے اور آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے ، تو میں نے بھی اسی طرح وضو کیا ۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ پھر آ کر آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا اور کبھی سفیان نے «عن يساره» کی بجائے «عن شماله» کا لفظ کہا ( مطلب دونوں کا ایک ہی ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا ۔ پھر نماز پڑھی جس قدر اللہ کو منظور تھا ۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے ۔ حتیٰ کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی ۔ پھر آپ کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ ( سفیان کہتے ہیں کہ ) ہم نے عمرو سے کہا ، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں ، دل نہیں سوتا تھا ۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں ۔ پھر ( قرآن کی یہ ) آیت پڑھی ۔ ” میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ۔ “
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ صَلَّى ـ وَرُبَّمَا قَالَ اضْطَجَعَ حَتَّى نَفَخَ ـ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى. ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا ـ يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ ـ وَقَامَ يُصَلِّي فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ عَنْ شِمَالِهِ ـ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ اضْطَجَعَ، فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَآذَنَهُ بِالصَّلاَةِ، فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلاَةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. قُلْنَا لِعَمْرٍو إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ. قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ رُؤْيَا الأَنْبِيَاءِ وَحْىٌ، ثُمَّ قَرَأَ {إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ}.
Allah's Messenger (ﷺ) proceeded from `Arafat till when he reached the mountain pass, he dismounted, urinated and then performed ablution but not a perfect one. I said to him, ("Is it the time for) the prayer, O Allah's Messenger (ﷺ)?" He said, "The (place of) prayer is ahead of you." He rode till when he reached Al-Muzdalifa, he dismounted and performed ablution and a perfect one, The (call for) Iqama was pronounced and he led the Maghrib prayer. Then everybody made his camel kneel down at its place. Then the Iqama was pronounced for the `Isha' prayer which the Prophet (ﷺ) led and no prayer was offered in between the two . prayers (`Isha' and Maghrib).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے ۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) پیشاب کیا ، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا ۔ تب میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! نماز کا وقت ( آ گیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نماز ، تمہارے آگے ہے ( یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے ) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا ، پھر جماعت کھڑی کی گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی ، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا ، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ. فَقُلْتُ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ". فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا.
Ibn `Abbas performed ablution and washed his face (in the following way): He ladled out a handful of water, rinsed his mouth and washed his nose with it by putting in water and then blowing it out. He then, took another handful (of water) and did like this (gesturing) joining both hands, and washed his face, took another handful of water and washed his right forearm. He again took another handful of water and washed his left forearm, and passed wet hands over his head and took another handful of water and poured it over his right foot (up to his ankles) and washed it thoroughly and similarly took another handful of water and washed thoroughly his left foot (up to the ankles) and said, "I saw Allah's Messenger (ﷺ) performing ablution in this way."
( ایک مرتبہ ) انھوں نے ( یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ) وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویا ( اس طرح کہ پہلے ) پانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی دیا ۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لیا ، پھر اس کو اس طرح کیا ( یعنی ) دوسرے ہاتھ کو ملایا ۔ پھر اس سے اپنا چہرہ دھویا ۔ پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا ۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا ۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا ۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا ۔ پھر دوسرے چلو سے اپنا پاؤں دھویا ۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلاَلٍ ـ يَعْنِي سُلَيْمَانَ ـ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ، فَمَضْمَضَ بِهَا وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ، فَجَعَلَ بِهَا هَكَذَا، أَضَافَهَا إِلَى يَدِهِ الأُخْرَى، فَغَسَلَ بِهِمَا وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ، فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ، فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى حَتَّى غَسَلَهَا، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً أُخْرَى، فَغَسَلَ بِهَا رِجْلَهُ ـ يَعْنِي الْيُسْرَى ـ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَوَضَّأُ.
The Prophet (ﷺ) said, "If anyone of you on having sexual relations with his wife said (and he must say it before starting) 'In the name of Allah. O Allah! Protect us from Satan and also protect what you bestow upon us (i.e. the coming offspring) from Satan, and if it is destined that they should have a child then, Satan will never be able to harm that offspring."
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو کہے «بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا» ” اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں ۔ اے اللہ ! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو ( اس جماع کے نتیجے میں ) ہمیں عطا فرمائے ۔ “ یہ دعا پڑھنے کے بعد ( جماع کرنے سے ) میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا. فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ، لَمْ يَضُرَّهُ ".
Whenever the Prophet (ﷺ) went to answer the call of nature, he used to say, "Allah-umma inni a`udhu bika minal khubuthi wal khaba'ith i.e. O Allah, I seek Refuge with You from all offensive and wicked things (evil deeds and evil spirits).
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( قضائے حاجت کے لیے ) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ ( دعا ) پڑھتے «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ قَالَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ". تَابَعَهُ ابْنُ عَرْعَرَةَ عَنْ شُعْبَةَ. وَقَالَ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ إِذَا أَتَى الْخَلاَءَ. وَقَالَ مُوسَى عَنْ حَمَّادٍ إِذَا دَخَلَ. وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ.
Once the Prophet (ﷺ) entered a lavatory and I placed water for his ablution. He asked, "Who placed it?" He was informed accordingly and so he said, "O Allah! Make him (Ibn `Abbas) a learned scholar in religion (Islam).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں تشریف لے گئے ۔ میں نے ( بیت الخلاء کے قریب ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا ۔ ( باہر نکل کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کس نے رکھا ؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا تو آپ نے ( میرے لیے دعا کی اور ) فرمایا «اللهم فقهه في الدين» اے اللہ ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْخَلاَءَ، فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا قَالَ " مَنْ وَضَعَ هَذَا ". فَأُخْبِرَ فَقَالَ " اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "If anyone of you goes to an open space for answering the call of nature he should neither face nor turn his back towards the Qibla; he should either face the east or the west."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے ( بلکہ ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلاَ يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلاَ يُوَلِّهَا ظَهْرَهُ، شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا ".
People say, "Whenever you sit for answering the call of nature, you should not face the Qibla or Baitul-Maqdis (Jerusalem)." I told them. "Once I went up the roof of our house and I saw Allah's Apostle answering the call of nature while sitting on two bricks facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) (but there was a screen covering him. ' (Fath-al-Bari, Page 258, Vol. 1).
لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقدس کی طرف ( یہ سن کر ) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لیے بیٹھے ہیں ۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ( واسع سے ) کہا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنے چوتڑوں کے بل نماز پڑھتے ہیں ۔ تب میں نے کہا خدا کی قسم ! میں نہیں جانتا ( کہ آپ کا مطلب کیا ہے ) امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے وہ شخص مراد لیا جو نماز میں زمین سے اونچا نہ رہے ، سجدہ میں زمین سے چمٹ جائے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ، وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَى حَاجَتِكَ، فَلاَ تَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلاَ بَيْتَ الْمَقْدِسِ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَقَدِ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلاً بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ. وَقَالَ لَعَلَّكَ مِنَ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَى أَوْرَاكِهِمْ، فَقُلْتُ لاَ أَدْرِي وَاللَّهِ. قَالَ مَالِكٌ يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلاَ يَرْتَفِعُ عَنِ الأَرْضِ، يَسْجُدُ وَهُوَ لاَصِقٌ بِالأَرْضِ.
The wives of the Prophet (ﷺ) used to go to Al-Manasi, a vast open place (near Baqi` at Medina) to answer the call of nature at night. `Umar used to say to the Prophet (ﷺ) "Let your wives be veiled," but Allah's Apostle did not do so. One night Sauda bint Zam`a the wife of the Prophet (ﷺ) went out at `Isha' time and she was a tall lady. `Umar addressed her and said, "I have recognized you, O Sauda." He said so, as he desired eagerly that the verses of Al-Hijab (the observing of veils by the Muslim women) may be revealed. So Allah revealed the verses of "Al-Hijab" (A complete body cover excluding the eyes).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھلا میدان ہے ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ کرائیے ۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل نہیں کیا ۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں ، ( باہر ) گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی ( اور کہا ) ہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ ( کا حکم ) نازل ہو جائے ۔ چنانچہ ( اس کے بعد ) اللہ نے پردہ ( کا حکم ) نازل فرما دیا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم كُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَى الْمَنَاصِعِ ـ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ ـ فَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم احْجُبْ نِسَاءَكَ. فَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي عِشَاءً، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَنَادَاهَا عُمَرُ أَلاَ قَدْ عَرَفْنَاكِ يَا سَوْدَةُ. حِرْصًا عَلَى أَنْ يَنْزِلَ الْحِجَابُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ.
The Prophet (ﷺ) said to his wives, "You are allowed to go out to answer the call of nature. "
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی بیویوں سے ) فرمایا کہ تمہیں قضاء حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہے ۔ ہشام کہتے ہیں کہ حاجت سے مراد پاخانے کے لیے ( باہر ) جانا ہے ۔
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " قَدْ أُذِنَ أَنْ تَخْرُجْنَ فِي حَاجَتِكُنَّ ". قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي الْبَرَازَ.
I went up to the roof of Hafsa's house for some job and I saw Allah's Messenger (ﷺ) answering the call of nature facing Sham (Syria, Jordan, Palestine and Lebanon regarded as one country) with his back towards the Qibla. (See Hadith No. 147).
( ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا ، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ ارْتَقَيْتُ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ.
Once I went up the roof of our house and saw Allah's Messenger (ﷺ) answering the call of nature while sitting over two bricks facing Baitul-Maqdis (Jerusalem). (See Hadith No. 147).
ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا ، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو اینٹوں پر ( قضاء حاجت کے وقت ) بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَمَّهُ، وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ قَالَ لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ.
Whenever Allah's Messenger (ﷺ) went to answer the call of nature, I along with another boy used to accompany him with a tumbler full of water. (Hisham commented, "So that he might wash his private parts with it.)"
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑکا اپنے ساتھ پانی کا برتن لے آتے تھے ۔ مطلب یہ ہے کہ اس پانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہارت کیا کرتے تھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ ـ وَاسْمُهُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ أَجِيءُ أَنَا وَغُلاَمٌ مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ. يَعْنِي يَسْتَنْجِي بِهِ.
Whenever Allah's Messenger (ﷺ) went to answer the call of nature, I along with another boy from us used to go behind him with a tumbler full of water.
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلتے ، میں اور ایک لڑکا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پانی کا ایک برتن ہوتا تھا ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ ـ هُوَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلاَمٌ مِنَّا مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ.
Whenever Allah's Messenger (ﷺ) went to answer the call of nature, I along with another boy used to carry a tumbler full of water (for cleaning the private parts) and a short spear (or stick).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے ۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے ، ( دوسری سند سے ) نضر اور شاذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متابعت کی ہے ۔ عنزہ لاٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلکا لگا ہوا ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ الْخَلاَءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلاَمٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ، وَعَنَزَةً، يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ. تَابَعَهُ النَّضْرُ وَشَاذَانُ عَنْ شُعْبَةَ. الْعَنَزَةُ عَصًا عَلَيْهِ زُجٌّ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Whenever anyone of you drinks water, he should not breathe in the drinking utensil, and whenever anyone of you goes to a lavatory, he should neither touch his penis nor clean his private parts with his right hand."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو برتن میں سانس نہ لے اور جب بیت الخلاء میں جائے تو اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے ۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ ـ هُوَ الدَّسْتَوَائِيُّ ـ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلاَءَ فَلاَ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلاَ يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "Whenever anyone of you makes water he should not hold his penis or clean his private parts with his right hand. (And while drinking) one should not breathe in the drinking utensil ."
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنا عضو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے ، نہ داہنے ہاتھ سے طہارت کرے ، نہ ( پانی پیتے وقت ) برتن میں سانس لے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَأْخُذَنَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلاَ يَسْتَنْجِي بِيَمِينِهِ، وَلاَ يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ ".
I followed the Prophet (ﷺ) while he was going out to answer the call of nature. He used not to look this way or that. So, when I approached near him he said to me, "Fetch for me some stones for ' cleaning the privates parts (or said something similar), and do not bring a bone or a piece of dung." So I brought the stones in the corner of my garment and placed them by his side and I then went away from him. When he finished (from answering the call of nature) he used, them .
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک مرتبہ ) رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( چلتے وقت ) ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے ۔ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا ۔ ( مجھے دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو ، تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں ، یا اسی جیسا ( کوئی لفظ ) فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا ۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر ( بھر کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹ گیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( قضاء حاجت سے ) فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے استنجاء کیا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْمَكِّيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَكَانَ لاَ يَلْتَفِتُ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقَالَ " ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا ـ أَوْ نَحْوَهُ ـ وَلاَ تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلاَ رَوْثٍ ". فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ.
The Prophet (ﷺ) went out to answer the call of nature and asked me to bring three stones. I found two stones and searched for the third but could not find it. So took a dried piece of dung and brought it to him. He took the two stones and threw away the dung and said, "This is a filthy thing."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں ۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے ۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا ۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا ۔ اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھر ( تو ) لے لیے ( مگر ) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے ۔ ( اور یہ حدیث ) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی ۔ انھوں نے ابواسحاق سے سنا ، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْغَائِطَ، فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ وَقَالَ " هَذَا رِكْسٌ ". وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ.
The Prophet (ﷺ) performed ablution by washing the body parts only once.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَرَّةً مَرَّةً.
The Prophet (ﷺ) performed ablution by washing the body parts twice.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں اعضاء کو دو دو بار دھویا ۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ.
(the slave of 'Uthman) I saw 'Uthman bin 'Affan asking for a tumbler of water (and when it was brought) he poured water over his hands and washed them thrice and then put his right hand in the water container and rinsed his mouth, washed his nose by putting water in it and then blowing it out. then he washed his face and forearms up to the elbows thrice, passed his wet hands over his head and washed his feet up to the ankles thrice. Then he said, "Allah's Messenger (ﷺ) said 'If anyone performs ablution like that of mine and offers a two-rak'at prayer during which he does not think of anything else (not related to the present prayer) then his past sins will be forgiven.' "
انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا ، انھوں نے ( حمران سے ) پانی کا برتن مانگا ۔ ( اور لے کر پہلے ) اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر انہیں دھویا ۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا ۔ اور ( پانی لے کر ) کلی کی اور ناک صاف کی ، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر ( پانی لے کر ) ٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے ۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے ، پھر دو رکعت پڑھے ، جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے ۔ تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، رَأَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى كَفَّيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الإِنَاءِ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلاَثَ مِرَارٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لاَ يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".