Manumission of Slaves - Hadiths

2517

The Prophet (ﷺ) said, "Whoever frees a Muslim slave, Allah will save all the parts of his body from the (Hell) Fire as he has freed the body-parts of the slave." Sa`id bin Marjana said that he narrated that Hadith to `Ali bin Al-Husain and he freed his slave for whom `Abdullah bin Ja`far had offered him ten thousand Dirhams or one-thousand Dinars.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی مسلمان ( غلام ) کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس غلام کے جسم کے ہر عضو کی آزادی کے بدلے اس شخص کے جسم کے بھی ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا ۔ سعید بن مرجانہ نے بیان کیا کہ پھر میں علی بن حسین ( زین العابدین رحمہ اللہ ) کے یہاں گیا ( اور ان سے حدیث بیان کی ) وہ اپنے ایک غلام کی طرف متوجہ ہوئے ۔ جس کی عبداللہ بن جعفر دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار قیمت دے رہے تھے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ابْنُ مَرْجَانَةَ، صَاحِبُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ قَالَ سَعِيدٌ ابْنُ مَرْجَانَةَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ فَعَمَدَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِلَى عَبْدٍ لَهُ قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَشَرَةَ آلاَفِ دِرْهَمٍ ـ أَوْ أَلْفَ دِينَارٍ ـ فَأَعْتَقَهُ‏.‏

2518

I asked the Prophet, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and to fight for His Cause." I then asked, "What is the best kind of manumission (of slaves)?" He replied, "The manumission of the most expensive slave and the most beloved by his master." I said, "If I cannot afford to do that?" He said, "Help the weak or do good for a person who cannot work for himself." I said, "If I cannot do that?" He said, "Refrain from harming others for this will be regarded as a charitable deed for your own good."

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا ۔ میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ بھی نہ کر سکا ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ، قَالَ ‏"‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَأَىُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ أَغْلاَهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ ‏"‏‏.‏

2519

The Prophet (ﷺ) ordered us to free slaves at the time of solar eclipses. Ali corroborated him from Darawardi and he from Hisham.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا ہے ۔ موسیٰ کے ساتھ اس حدیث کو علی بن مدینی نے بھی عبدالعزیز دراوردی سے روایت کیا ہے ۔ انہوں نے ہشام سے ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْعَتَاقَةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ‏.‏ تَابَعَهُ عَلِيٌّ عَنِ الدَّرَاوَرْدِيِّ عَنْ هِشَامٍ‏.‏

2520

We were ordered to free slaves at the time of lunar eclipses.

ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَثَّامٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ كُنَّا نُؤْمَرُ عِنْدَ الْخُسُوفِ بِالْعَتَاقَةِ‏.‏

2521

The Prophet (ﷺ) said, "Whoever manumits a slave owned by two masters, should manumit him completely (not partially) if he is rich after having its price evaluated."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو ساجھیوں کے درمیان ساجھے کے غلام کو اگر کسی ایک ساجھی نے آزاد کیا ، تو اگر آزاد کرنے والا مالدار ہے تو باقی حصوں کی قیمت کا اندازہ کیا جائے گا ۔ پھر ( اسی کی طرف سے ) پورے غلام کو آزاد کر دیا جائے گا ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا قُوِّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ يُعْتَقُ ‏"‏‏.‏

2522

Allah's Messenger (ﷺ) said, "Whoever frees his share of a common slave and he has sufficient money to free him completely, should let its price be estimated by a just man and give his partners the price of their shares and manumit the slave; otherwise (i.e. if he has not sufficient money) he manumits the slave partially."

جس نے کسی مشترک غلام میں اپنے حصے کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ غلام کی پوری قیمت ادا ہو سکے تو اس کی قیمت انصاف کے ساتھ لگائی جائے گی اور باقی ساجھیوں کو ان کے حصے کی قیمت ( اسی کے مال سے ) دے کر غلام کو اسی کی طرف سے آزاد کر دیا جائے گا ۔ ورنہ غلام کا جو حصہ آزاد ہو چکا وہ ہو چکا ۔ باقی حصوں کی آزادی کے لیے غلام کو خودکوشش کر کے قیمت ادا کرنی ہو گی ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ، وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ‏"‏‏.‏

2523

Allah's Messenger (ﷺ) said, "Whoever manumits his share of a slave, then it is essential for him to get that slave manumitted' completely as long as he has the money to do so. If he has not sufficient money to pay the price of the other shares (after the price of the slave is evaluated justly), the manumitted manumits the slave partially in proportion to his share. Hadrat Musaddad, Bash reported this Hadith from Obaidullah briefly.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے پاس غلام کی پوری قیمت ادا کرنے کے لیے مال بھی ہے تو پورا غلام اسے آزاد کرانا لازم ہے لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے پورے غلام کی صحیح قیمت ادا کی جا سکے ۔ تو پھر غلام کا جو حصہ آزاد ہو گیا وہی آزاد ہوا ۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے بشر نے بیان کیا اور ان سے عبیداللہ نے اختصار کے ساتھ ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ ، فَأُعْتِقَ مِنْهُ مَا أَعْتَقَ . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ اخْتَصَرَهُ.

2524

The Prophet (ﷺ) said, "He who manumits his share of a slave and has money sufficient to free the remaining portion of that slave's price (justly estimated) then he should manumit him (by giving the rest of his price to the other co-owners)." Nafi` added, "Otherwise the slave is partially free." Aiyub is not sure whether the last statement was said by Nafi` or it was a part of the Hadith.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی ( ساجھے ) غلام کا اپنا حصہ آزاد کر دیا ۔ یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) یہ الفاظ فرمائے شرکا لہ فی عبد ( شک راوی حدیث ایوب سختیانی کو ہوا ) اور اس کے پاس اتنا مال بھی تھا جس سے پورے غلام کی مناسب قیمت ادا کی جا سکتی تھی تو وہ غلام پوری طرح آزاد سمجھا جائے گا ۔ ( باقی حصوں کی قیمت اس کو دینی ہو گی ) نافع نے بیان کیا ورنہ اس کا جو حصہ آزاد ہو گیا بس وہ آزاد ہو گیا ۔ ایوب نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ ( آخری ٹکڑا ) خود نافع نے اپنی طرف سے کہا تھا یا یہ بھی حدیث میں شامل ہے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ أَوْ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ، فَهْوَ عَتِيقٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَافِعٌ وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ‏.‏ قَالَ أَيُّوبُ لاَ أَدْرِي أَشَىْءٌ قَالَهُ نَافِعٌ، أَوْ شَىْءٌ فِي الْحَدِيثِ‏.‏

2525

He used to give his verdict regarding the male or female slaves owned by more than one master, one of whom may manumit his share of the slave. Ibn `Umar رضی اللہ عنہما used to say in such a case, "The manumitted should manumit the slave completely if he has sufficient money to pay the rest of the price of that slave (which is to be justly estimated) and the other shareholders are to take the price of their shares and the slave is freed (released from slavery)." Ibn `Umar رضی اللہ عنہما narrated this verdict from the Prophet. Laith, Ibn-e-Abu Dhib, Ibn-e-Ishaq, Jowairiyah, Yahya bin Saeed, Ismaeel bin Omayyah from Rafi'o, from Hadrat Ibn-e-Umer رضی اللہ عنہما and the reported it briefly from the prophet ﷺ.

اگر وہ کئی ساجھیوں کے درمیان مشترک ہو اور ایک شریک اپنا حصہ آزاد کر دے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اس شخص پر پورے غلام کے آزاد کرانے کی ذمہ داری ہو گی لیکن یہ اس صورت میں جب شخص مذکور کے پاس اتنا مال ہو جس سے پورے غلام کی قیمت ادا کی جا سکے ۔ غلام کی مناسب قیمت لگا کر دوسرے ساجھیوں کو ان کے حصوں کے مطابق ادائیگی کر دی جائے گی اور غلام کو آزاد کر دیا جائے گا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ فتویٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے اور لیث بن ابی ذئب ، ابن اسحاق ، جویریہ ، یحییٰ بن سعید اور اسماعیل بن امیہ بھی نافع سے اس حدیث کو روایت کرتے ہیں ، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مختصر طور پر ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِقْدَامٍ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي فِي الْعَبْدِ أَوِ الأَمَةِ يَكُونُ بَيْنَ شُرَكَاءَ، فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمْ نَصِيبَهُ مِنْهُ، يَقُولُ قَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلِّهِ، إِذَا كَانَ لِلَّذِي أَعْتَقَ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ، يُقَوَّمُ مِنْ مَالِهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ، وَيُدْفَعُ إِلَى الشُّرَكَاءِ أَنْصِبَاؤُهُمْ، وَيُخَلَّى سَبِيلُ الْمُعْتَقِ‏.‏ يُخْبِرُ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَرَوَاهُ اللَّيْثُ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَابْنُ إِسْحَاقَ وَجُوَيْرِيَةُ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُخْتَصَرًا‏.‏

2526

The Prophet (ﷺ) said, "Whoever frees his portion of a (common) slave."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے کسی غلام کا ایک حصہ آزاد کیا ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا مِنْ عَبْدٍ ‏}‏

2527

The Prophet (ﷺ) said, "Whoever frees his portion of a common slave should free the slave completely by paying the rest of his price from his money if he has enough money; otherwise the price of the slave is to be estimated and the slave is to be helped to work without hardship till he pays the rest of his price." Haijjaj bin Hajjaj, Aban and Musa bin Khalaf corroborated him from Qatadah, and Shobah has reported it in brief.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی ساجھے کے غلام کا اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کی پوری آزادی اسی کے ذمہ ہے ۔ بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو ۔ ورنہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور ( اس سے اپنے بقیہ حصوں کی قیمت ادا کرنے کی ) کوشش کے لیے کہا جائے گا ۔ لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی جائے گی ۔ سعید کے ساتھ اس حدیث کو حجاج بن حجاج اور ابان اورموسیٰ بن خلف نے بھی قتادہ سے روایت کیا ۔ شعبہ نے اسے مختصر کر دیا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ شَقِيصًا فِي مَمْلُوكٍ، فَخَلاَصُهُ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، وَإِلاَّ قُوِّمَ عَلَيْهِ، فَاسْتُسْعِيَ بِهِ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ وَأَبَانُ وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ عَنْ قَتَادَةَ‏.‏ اخْتَصَرَهُ شُعْبَةُ‏.‏

2528

The Prophet (ﷺ) said, "Allah has accepted my invocation to forgive what whispers in the hearts of my followers, unless they put it to action or utter it." (See Hadith No. 657 Vol. 8)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک وہ انہیں عمل یا زبان پر نہ لائیں ۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَكَلَّمْ ‏"‏‏.‏

2529

The Prophet (ﷺ) said, "The (reward of) deeds depend on intentions, and every person will get the reward according to what he intends. So, whoever migrated for Allah and His Apostle, then his migration will be for Allah and His Apostle, and whoever migrated for worldly benefits or for marrying a woman, then his migration will be for what he migrated for." (See Hadith No. 1, Vol. 1)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق پھل ملتا ہے ۔ پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو ، وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے سمجھی جائے گی اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہو گی یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے تو یہ ہجرت محض اسی کے لیے ہو گی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَلاِمْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏

2530

When he accompanied by his slave set out intending to embrace Islam they lost each other on the way. The slave then came while Abu Huraira رضی اللہ عنہ was sitting with the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, "O Abu Hurairaرضی اللہ عنہ! Your slave has come back." Abu Hurairaرضی اللہ عنہ said, "Indeed, I would like you to witness that I have manumitted him." That happened at the time when Abu Hurairaرضی اللہ عنہ recited (the following poetic verse):-- 'What a long tedious tiresome night! Nevertheless, it has delivered us From the land of Kufr (disbelief).

جب وہ اسلام قبول کرنے کے ارادے سے ( مدینہ کے لیے ) نکلے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا ۔ ( راستے میں ) وہ دونوں ایک دوسرے سے بچھڑ گئے ۔ پھر جب ابوہریرہ رضی الل ہعنہ ( مدینہ پہنچنے کے بعد ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان کا غلام بھی اچانک آ گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابوہریرہ ! یہ لو تمہارا غلام بھی آ گیا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ، حضور ! میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام اب آزاد ہے ۔ راوی نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مدینہ پہنچ کر یہ شعر کہے تھے ۔ ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات ، پر دلائی اس نے دالکفر سے میری نجات ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ لَمَّا أَقْبَلَ يُرِيدُ الإِسْلاَمَ وَمَعَهُ غُلاَمُهُ، ضَلَّ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ، فَأَقْبَلَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا غُلاَمُكَ قَدْ أَتَاكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ حُرٌّ‏.‏ قَالَ فَهُوَ حِينَ يَقُولُ يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ

2531

On my way to the Prophet (ﷺ) I was reciting:-- 'What a long tedious tiresome night! Nevertheless, it has saved us From the land of Kufr (disbelief).' I had a slave who ran away from me on the way. When I went to the Prophet (ﷺ) and gave the pledge of allegiance for embracing Islam, the slave showed up while I was still with the Prophet (ﷺ) who remarked, "O Abu Huraira! Here is your slave!" I said, "I manumit him for Allah's Sake," and so I freed him. Imam Abu Abdullah Bukhari said: Abu kuraib has not report the phrase "he is free" from Abu Osamah.

جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آتے ہوئے راستے میں یہ شعرکہا تھا : ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات پر دلائی اس نے دارالکفر سے مجھ کو نجات انہوں نے بیان کیا کہ راستے میں میرا غلام مجھ سے بچھڑ گیا تھا ۔ پھر جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اسلام پر قائم رہنے کے لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی ۔ میں ابھی آپ کے پاس بیٹھا ہی ہوا تھا کہ وہ غلام دکھائی دیا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابوہریرہ ! یہ دیکھ تیرا غلام بھی آ گیا ۔ میں نے کہا ، حضور وہ اللہ کے لیے آزاد ہے ۔ پھر میں نے اسے آزاد کر دیا ۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ابو کریب نے ( اپنی روایت میں ) ابواسامہ سے یہ لفظ نہیں روایت کیا کہ وہ آزاد ہے ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ فِي الطَّرِيقِ يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ قَالَ وَأَبَقَ مِنِّي غُلاَمٌ لِي فِي الطَّرِيقِ ـ قَالَ ـ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَايَعْتُهُ، فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ طَلَعَ الْغُلاَمُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا غُلاَمُكَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ‏.‏ فَأَعْتَقْتُهُ‏.‏ لَمْ يَقُلْ أَبُو كُرَيْبٍ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ حُرٌّ‏.‏

2532

When Abu Huraira رضی اللہ عنہ accompanied by his slave came intending to embrace Islam, they lost each other on the way. (When the slave showed up) Abu Huraira رضی اللہ عنہ said (to the Prophet), "I make you witness that the slave is free for Allah's Cause."

جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آ رہے تھے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا ، آپ اسلام کے ارادے سے آ رہے تھے ۔ اچانک راستے میں وہ غلام بھول کر الگ ہو گیا ( پھر یہی حدیث بیان کی ) اس میں یوں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ اللہ کے لیے ہے ۔

حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ وَمَعَهُ غُلاَمُهُ وَهْوَ يَطْلُبُ الإِسْلاَمَ، فَأَضَلَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِهَذَا، وَقَالَ أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ لِلَّهِ‏.‏

2533

`Utba bin Abi Waqqas authorized his brother Sa`d bin Abi Waqqas رضی اللہ عنہ to take the son of the slave-girl of Zam`a into his custody, telling him that the boy was his own (illegal) son. When Allah's Messenger (ﷺ) went (to Mecca) at the time of the Conquest, Sa`d رضی اللہ عنہ took the son of the slave-girl of Zam`a to Allah's Messenger (ﷺ) and also brought 'Abu bin Zam`a with him and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! This is the son of my brother `Utba who authorized me to take him into my custody." 'Abu bin Zam`a said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! He is my brother, the son of Zam`a's slave-girl and he was born on his bed." Allah's Messenger (ﷺ) looked at the son of the slave-girl of Zam`a and noticed much resemblance (to `Utba). Allah's Messenger (ﷺ) said, "It is for you, O 'Abu bin Zam`a as he was born on the bed of your father." Allah's Messenger (ﷺ) then told Sauda bint Zam`a to observe veil in the presence of the boy as he noticed the boy's resemblance to `Utba and Sauda رضی اللہ عنہ was the wife of the Prophet (ﷺ) .

عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں ۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے ۔ پھر جب فتح مکہ کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) تشریف لائے ، تو سعد رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو لے لیا اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، عبد بن زمعہ بھی ساتھ تھے ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے ، انہوں نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے ۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے ۔ جو زمعہ ( میرے والد ) کی باندی کا لڑکا ہے ۔ انہیں کے ” فراش “ پر پیدا ہوا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عبد بن زمعہ ! یہ تمہاری پرورش میں رہے گا ۔ کیونکہ بچہ تمہارے والد ہی کے ” فرش “ پر پیدا ہوا ہے ۔ آپ نے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ ” اے سودہ بن زمعہ ! ( رضی اللہ عنہا ام المؤمنین ) اس سے پردہ کیا کر “ یہ ہدایت آپ نے اس لیے کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی ۔ سودہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّ عُتْبَةَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنْ يَقْبِضَ إِلَيْهِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، قَالَ عُتْبَةُ إِنَّهُ ابْنِي‏.‏ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَمَنَ الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدٌ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ‏.‏ فَأَقْبَلَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَقْبَلَ مَعَهُ بِعَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ‏.‏ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَىَّ أَنَّهُ ابْنُهُ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَخِي ابْنُ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى ابْنِ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَإِذَا هُوَ أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏ مِمَّا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ‏.‏ وَكَانَتْ سَوْدَةُ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

2534

A man amongst us declared that his slave would be freed after his death. The Prophet (ﷺ) called for that slave and sold him. The slave died the same year.

ہم میں سے ایک شخص نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کی آزادی کے لیے کہا تھا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلایا اور اسے بیچ دیا ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر وہ غلام اپنی آزادی کے پہلے ہی سال مرگیا تھا ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنَّا عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهِ فَبَاعَهُ‏.‏ قَالَ جَابِرٌ مَاتَ الْغُلاَمُ عَامَ أَوَّلَ‏.‏

2535

Allah's Messenger (ﷺ) forbade the selling or donating the Wala' of a freed slave.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا تھا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ‏.‏

2536

I bought Buraira but her masters put the condition that her Wala' would be for them. I told the Prophet (ﷺ) about it. He said (to me), "Manumit her as her Wala' will be for the one who pays the price." So, I manumitted her. The Prophet (ﷺ) called Buraira and gave her the option of either staying with her husband or leaving him. She said, "Even if he gave me so much money, I would not stay with him," and so she preferred her freedom to her husband.

بریرہ رضی اللہ عنہا کو میں نے خریدا تو ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط لگائی ( کہ آزادی کے بعد وہ انہیں کے حق میں قائم رہے گی ) میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں آزاد کر دو ، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو قیمت دے کر کسی غلام کو آزاد کر دے ۔ پھر میں نے انہیں آزاد کر دیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے شوہر کے سلسلے میں انہیں اختیار دیا ۔ بریرہ نے کہا کہ اگر وہ مجھے فلاں فلاں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی ۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر سے جدا ہو گئیں ۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ "‏ أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ‏"‏‏.‏ فَأَعْتَقْتُهَا، فَدَعَاهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا فَقَالَتْ لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا ثَبَتُّ عِنْدَهُ‏.‏ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا‏.‏

2537

Some men of the Ansar asked for the permission of Allah's Messenger (ﷺ) and said, "Allow us to give up the ransom from our nephew Al-`Abbas. The Prophet (ﷺ) said (to them), "Do not leave (even) a Dirham (of his ransom).

انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اجازت چاہی اور آ کر عرض کیا کہ آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیجئیے کہ ہم اپنے بھانجے عباس کا فد یہ معاف کر دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ایک درہم بھی نہ چھوڑو ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، فَقَالَ ‏ "‏ لاَ تَدَعُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا ‏"‏‏.‏

2538

My father told me that Hakim bin Hizam رضی اللہ عنہ manumitted one-hundred slaves in the Pre-Islamic period of ignorance and slaughtered one-hundred camels (and distributed them in charity). When he embraced Islam he again slaughtered one-hundred camels and manumitted one-hundred slaves. Hakim said, "I asked Allah's Messenger (ﷺ), 'O Allah's Messenger (ﷺ)! What do you think about some good deeds I used to practice in the Pre-Islamic period of ignorance regarding them as deeds of righteousness?' Allah's Apostle said, "You have embraced Islam along with all those good deeds you did."

حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے تھے ۔ پھر جب اسلام لائے تو سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے اور سو غلام آزاد کیے ۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، یا رسول اللہ ! بعض ان نیک اعمال کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جنہیں میں بہ نیت ثواب کفر کے زمانہ میں کیا کرتا تھا ( ہشام بن عروہ نے کہا کہ اتحنث بہا کے معنی تبرربہا کے ہیں ) انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ” جو نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو وہ سب قائم رہیں گی “ ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ، وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، فَلَمَّا أَسْلَمَ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ وَأَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ، قَالَ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا، يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا، قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ ‏"‏‏.‏

2539, 2540

When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet (ﷺ) and they requested him to return their properties and captives. The Prophet (ﷺ) stood up and said to them, "I have other people with me in this matter (as you see) and the most beloved statement to me is the true one; you may choose either the properties or the prisoners as I have delayed their distribution." The Prophet (ﷺ) had waited for them for more than ten days since his arrival from Ta'if. So, when it became evident to them that the Prophet (ﷺ) was not going to return them except one of the two, they said, "We choose our prisoners." The Prophet got up amongst the people and glorified and praised Allah as He deserved and said, "Then after, these brethren of yours have come to us with repentance, and I see it logical to return them the captives. So, whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you likes to stick to his share till we recompense him from the very first war booty which Allah will give us, then he can do so (i.e. give up the present captives)." The people unanimously said, "We do that (return the captives) willingly." The Prophet (ﷺ) said, "We do not know which of you has agreed to it and which have not, so go back and let your leaders forward us your decision." So, all the people then went back and discussed the matter with their leaders who returned and informed the Prophet (ﷺ) that all the people had willingly given their consent to return the captives. This is what has reached us about the captives of Hawazin. Narrated Anas رضی اللہ عنہ that `Abbas رضی اللہ عنہ said to the Prophet, "I paid for my ransom and `Aqil's ransom."

جب ہوازن قبیلہ کی بھیجے ہوئے لوگ ( مسلمان ہو کر ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ان سے ملاقات فرمائی ، پھر ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کر دیے جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ( خطبہ سنایا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں ( میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کر دیتا ) اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو ۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہو گی ، یا اپنا مال واپس لے لو ، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو ، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف سے لوٹتے ہوئے ( جعرانہ میں ) ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا ۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہو گئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوچیزوں ( مال اور قیدی ) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرما سکتے ہیں ۔ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کر دیجئیے جو آپ کی قید میں ہیں ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا ، اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا ، امابعد ! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں ، انہیں واپس کر دیے جائیں ۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کر لے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے ( اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں ) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے ( اس ) حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کر دیں گے تو وہ ایسا کر لے ۔ لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدی کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہو سکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے ۔ اس لیے سب لوگ ( اپنے خیموں میں ) واپس جائیں اور سب کے ذمہ دار آ کر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں ۔ چنانچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے ( ان سے گفتگو کی ) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے ۔ ( زہری نے کہا ) اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( جب بحرین سے مال آیا ) کہا تھا کہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا بھی فد یہ دیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی ۔

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ذَكَرَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا الْمَالَ، وَإِمَّا السَّبْىَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ، فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْىِ هَوَازِنَ‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏

2541

The Prophet (ﷺ) had suddenly attacked Bani Mustaliq without warning while they were heedless and their cattle were being watered at the places of water. Their fighting men were killed and their women and children were taken as captives; the Prophet (ﷺ) got Juwairiya on that day. Nafi` said that Ibn `Umar رضی اللہ عنہما had told him the above narration and that Ibn `Umar رضی اللہ عنہما was in that army.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو المصطلق پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے ۔ ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا ، عورتوں بچوں کو قید کر لیا گیا ۔ انہیں قیدیوں میں جویر یہ رضی اللہ عنہا ( ام المؤمنین ) بھی تھیں ۔ ( نافع رحمہ اللہ نے لکھا تھا کہ ) یہ حدیث مجھ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی تھی ، وہ خود بھی اسلامی فوج کے ہمراہ تھے ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ فَكَتَبَ إِلَىَّ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ‏.‏ حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ‏.‏

2542

I saw Abu Sa`id رضی اللہ عنہ and asked him about coitus interruptus. Abu Sa`id said, "We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Bani Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah's Messenger (ﷺ) (whether it was permissible). He said, "It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence."

میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا ، آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے ۔ اس غزوے میں ہمیں ( قبیلہ بنی مصطلق کے ) عرب قیدی ہاتھ آئے ( راستے ہی میں ) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہو گیا ۔ ہم نے چاہا کہ عزل کر لیں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم عزل کر سکتے ہو ، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہو کر رہیں گی ( لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے )

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْىِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ "‏ مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلاَّ وَهْىَ كَائِنَةٌ ‏"‏‏.‏