A son was born to me and I took him to the Prophet (ﷺ) who named him Ibrahim, did Tahnik for him with a date, invoked Allah to bless him and returned him to me. (The narrator added: That was Abu Musa's eldest son.)
میرے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے دندان مبارک سے نرم کر کے اسے چٹایا اور اس کے لیے بر کت کی دعا کی پھر مجھے دے دیا ۔ یہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے لڑکے تھے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ وَدَفَعَهُ إِلَىَّ، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
A boy was brought to the Prophet (ﷺ) to do Tahnik for him, but the boy urinated on him, whereupon the Prophet had water poured on the place of urine.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نو مولود بچہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی تحنیک کر دیں اس بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا ، آپ نے اس پر پانی بہا دیا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِصَبِيٍّ يُحَنِّكُهُ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَأَتْبَعَهُ الْمَاءَ.
I conceived `Abdullah bin Az-Zubair رضی اللہ عنہما at Mecca and went out (of Mecca) while I was about to give birth. I came to Medina and encamped at Quba', and gave birth at Quba'. Then I brought the child to Allah's Messenger (ﷺ) and placed it (on his lap). He asked for a date, chewed it, and put his saliva in the mouth of the child. So the first thing to enter its stomach was the saliva of Allah's Messenger (ﷺ). Then he did its Tahnik with a date, and invoked Allah to bless him. It was the first child born in the Islamic era, therefore they (Muslims) were very happy with its birth, for it had been said to them that the Jews had bewitched them, and so they would not produce any offspring.
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ میں ان کے پیٹ میں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں ( جب ہجرت کے لیے ) نکلی تو وقت ولادت قریب تھا ۔ مدینہ منورہ پہنچ کرمیں نے پہلی منزل قباء میں کی اور یہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پیدا ہو گئے ، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور طلب فرمائی اور اسے چبایا اور بچہ کے منہ میں اپنا تھوک ڈال دیا ۔ چنانچہ پہلی چیز جو اس بچہ کے پیٹ میں گئی وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک مبارک تھا پھر آپ نے کھجور سے تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔ یہ سب سے پہلا بچہ اسلام میں ( ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ) پیدا ہوا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ افواہ پھیلائی جا رہی تھی کہ یہودیوں نے تم ( مسلمانوں ) پر جادو کر دیا ہے ۔ اس لیے تمہارے یہاں اب کوئی بچہ پیدا نہیں ہو گا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ قَالَتْ فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ قُبَاءً فَوَلَدْتُ بِقُبَاءٍ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ، ثُمَّ دَعَا لَهُ فَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الإِسْلاَمِ، فَفَرِحُوا بِهِ فَرَحًا شَدِيدًا، لأَنَّهُمْ قِيلَ لَهُمْ إِنَّ الْيَهُودَ قَدْ سَحَرَتْكُمْ فَلاَ يُولَدُ لَكُمْ.
Abu Talha رضی اللہ عنہ had a child who was sick. Once, while Abu Talha رضی اللہ عنہ was out, the child died. When Abu Talha رضی اللہ عنہ returned home, he asked, "How does my son fare?" Um Salaim رضی اللہ عنہا (his wife) replied, "He is quieter than he has ever been." Then she brought supper for him and he took his supper and slept with her. When he had finished, she said (to him), "Bury the child (as he's dead)." Next morning Abu Talha رضی اللہ عنہ came to Allah's Messenger (ﷺ) and told him about that. The Prophet (ﷺ) said (to him), "Did you sleep with your wife last night?" Abu Talha رضی اللہ عنہ said, "Yes". The Prophet (ﷺ) said, "O Allah! Bestow your blessing on them as regards that night of theirs." Um Sulaim رضی اللہ عنہا gave birth to a boy. Abu Talha رضی اللہ عنہ told me to take care of the child till it was taken to the Prophet. Then Abu Talha رضی اللہ عنہ took the child to the Prophet (ﷺ) and Um Sulaim رضی اللہ عنہا sent some dates along with the child. The Prophet (ﷺ) took the child (on his lap) and asked if there was something with him. The people replied, "Yes, a few dates." The Prophet took a date, chewed it, took some of it out of his mouth, put it into the child's mouth and did Tahnik for him with that, and named him 'Abdullah. Hadrat Muhammad bin Sireen has reported the aforementioned Hadith from Hadrat Anas رضی اللہ عنہ .
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا ۔ ابوطلحہ کہیں باہر گئے ہوئے تھے کہ بچہ کا انتقال ہو گیا ۔ جب وہ ( تھکے ماندے ) واپس آئے تو پوچھا کہ بچہ کیسا ہے ؟ ان کی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون کے ساتھ ہے پھر بیوی نے ان کے سامنے کا کھانا رکھا اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھانا کھایا ۔ اس کے بعد انہوں نے ان کے ساتھ ہمبستری کی پھر جب فارغ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ بچہ کو دفن کر دو ۔ صبح ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے رات ہمبستری بھی کی تھی ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ” اے اللہ ! ان دونوں کو برکت عطا فرما ۔ “ پھر ان کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو مجھ سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے حفاظت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ ۔ چنانچہ بچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچہ کے ساتھ کچھ کھجوریں بھیجیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو لیا اور دریافت فرمایا کہ اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں کھجوریں ہیں ۔ آپ نے اسے لے کر چبایا اور پھر اسے اپنے منہ میں نکال کر بچہ کے منہ میں رکھ دیا اور اس سے بچہ کی تحنیک کی اور اس کا نام عبداللہ رکھا ۔ہم سے محمد بن المثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، وہ ابن عون کی سند سے، وہ محمد سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي ، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ ، قَالَ : مَا فَعَلَ ابْنِي ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ : هُوَ أَسْكَنُ مَا كَانَ ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ ، فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا ، فَلَمَّا فَرَغَ ، قَالَتْ : وَارُوا الصَّبِيَّ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ ، فَقَالَ : أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا ، قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ : احْفَظْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَمَعَهُ شَيْءٌ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، تَمَرَاتٌ ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ وَحَنَّكَهُ بِهِ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ،.
'Aqiqa is to be offered for a (newly born) boy. Hajjaj, Hammad, Ayyub, Qatadah, Hisham, Habeeb, Hadrat Salman رضی اللہ عنہ reported it from the prophet ﷺ. Many people, Asim, Hisham, Hafsah, the daughter of Sireen, Rabab, Salman (bin Amir رضی اللہ عنہ) reported it from the prophet ﷺ. Yazeed bin Ibrahim, Ibn-s-Sireen quoted from Hadrat Salman رضی اللہ عنہ his saying.
بچہ کا عقیقہ کرنا چاہیئے ۔ اور حجاج بن منہال نے کہا ۔ ان سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ایوب سختیانی ، قتادہ ، ہشام بن حسان اور حبیب بن شہید ان چاروں نے خبر دی ، انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اور کئی لوگوں نے بیان کیا ، ان سے عاصم بن سلیمان اور ہشام بن حسان نے ، ان سے حفصہ بنت سیرین نے ، ان سے رباب بنت صلیع نے ، ان سے سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے مرفوعاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت یزید بن ابراہیم تستری نے کی ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ نے اپنا قول موقوفاً ( غیر مرفوع ) ذکر کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيقَةٌ. وَقَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ وَقَتَادَةُ وَهِشَامٌ وَحَبِيبٌ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَاصِمٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ قَوْلَهُ.
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "`Aqiqa is to be offered for a (newly born) boy, so slaughter (an animal) for him, and relieve him of his suffering." Narrated Habib bin Ash-Shahid: Ibn Seereen told me to ask Al-Hassan from whom he had heard the narration of `Aqiqa. I asked him and he said, "From Samura bin Jundab رضی اللہ عنہ ."
میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : کہ لڑکے کے ساتھ اس کا عقیقہ لگا ہوا ہے اس لیے اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے بال دور کرو ( سر منڈا دو یا ختنہ کرو ). مجھ سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے قریش بن انس نے بیان کیا ، کہا کہ ان سے حبیب بن شہید نے بیان کیا کہ مجھے محمد بن سیرین نے حکم دیا کہ میں حضرت امام حسن بصری سے پوچھوں کہ انہوں نے عقیقہ کی حدیث کس سے سنی ہے ۔ میں نے ان سے پوچھاتو انہوں نے کہا کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے ۔
وَقَالَ أَصْبَغُ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ حَدَّثَنَا سَلْمَانُ بْنُ عَامِرٍ الضَّبِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيقَةٌ، فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى ". حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ أَمَرَنِي ابْنُ سِيرِينَ أَنْ أَسْأَلَ الْحَسَنَ، مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ.
The Prophet (ﷺ) said, "Neither Fara' nor 'Atira (is permissible):" Al-Fara' nor 'Atira (is permissible):" Al- Fara' was the first offspring (of camels or sheep) which the pagans used to offer (as a sacrifice) to their idols. And Al-`Atira was (a sheep which was to be slaughtered) during the month of Rajab.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اسلام میں ) فرع اور عتیرہ نہیں ہیں ۔ ” فرع “ ( اونٹنی کے ) سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے ( جاہلیت میں ) لوگ اپنے بتوں کے لیے ذبح کرتے تھے اور ” عتیرہ “ کو رجب میں ذبح کیا جاتا تھا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ ". وَالْفَرَعُ أَوَّلُ النِّتَاجِ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لَطِوَاغِيتِهِمْ، وَالْعَتِيرَةُ فِي رَجَبٍ.
The Prophet (ﷺ) said, "Neither Fara' nor 'Atira) is permissible)." Al-Fara' was the first offspring (they got of camels or sheep) which they (pagans) used to offer (as a sacrifice) to their idols. 'Atira was (a sheep which used to be slaughtered) during the month of Rajab.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرع اور عتیرہ ( اسلام میں ) نہیں ہیں ۔ بیان کیا کہ ” فرع “ سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جو ان کے یہاں ( اونٹنی سے ) پیدا ہوتا تھا ، اسے وہ اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور عتیرہ وہ قربانی جسے وہ (ایک بھیڑ جو ذبح کی جاتی تھی)رجب میں کرتے تھے ( اور اس کی کھال درخت پر ڈال دیتے ) ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ ". قَالَ وَالْفَرَعَ أَوَّلُ نِتَاجٍ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ، وَالْعَتِيرَةُ فِي رَجَبٍ.