The Prophet (ﷺ) said, "There is no disease that Allah has created, except that He also has created its treatment."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلاَّ أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً ".
We used to go for Military expeditions along with Allah's Messenger (ﷺ) and provide the people with water, serve them and bring the dead and the wounded back to Medina.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں اور مسلمان مجاہد کو پانی پلاتی ، ان کی خدمت کرتی اور مقتولین اور مجروحین کو مدینہ منورہ لایا کرتی تھیں ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَسْقِي الْقَوْمَ، وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى وَالْجَرْحَى إِلَى الْمَدِينَةِ.
(The Prophet (ﷺ) said), "Healing is in three things: A gulp of honey, cupping, and branding with fire (cauterizing)." But I forbid my followers to use (cauterization) branding with fire." He traced this Hadith back to the prophet ﷺ. Hadrat Ibn-e-Abbas رضی اللہ عنہما has reported honey and cupping from the prophet ﷺ.
شفاء تین چیزوں میں ہے ۔ شہد کے شربت میں ، پچھنا لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں لیکن میں امت کوآگ سے داغ کر علاج کرنے سے منع کرتا ہوں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل کیا ہے اور القمی نے روایت کیا ، ان سے لیث نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد اور پچھنا لگوانے کے بارے میں بیان کیا ۔
حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ الأَفْطَسُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ " الشِّفَاءُ فِي ثَلاَثَةٍ شَرْبَةِ عَسَلٍ، وَشَرْطَةِ مِحْجَمٍ، وَكَيَّةِ نَارٍ، وَأَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَىِّ ". رَفَعَ الْحَدِيثَ وَرَوَاهُ الْقُمِّيُّ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْعَسَلِ وَالْحَجْمِ.
The Prophet (ﷺ) said, "Healing is in three things: cupping, a gulp of honey or cauterization, (branding with fire) but I forbid my followers to use cauterization (branding with fire).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شفاء تین چیزوں میں ہے پچھنا لگوانے میں ، شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں مگر میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ أَبُو الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ، عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الشِّفَاءُ فِي ثَلاَثَةٍ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ كَيَّةٍ بِنَارٍ، وَأَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَىِّ ".
The Prophet (ﷺ) used to like sweet edible things and honey.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شیرینی اور شہد پسند تھا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْجِبُهُ الْحَلْوَاءُ وَالْعَسَلُ.
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "If there is any healing in your medicines, then it is in cupping, a gulp of honey or branding with fire (cauterization) that suits the ailment, but I don't like to be (cauterized) branded with fire."
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری ( ان ) دواؤں میں بھلائی ہے ۔ تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے اگر وہ مرض کے مطابق ہو اور میں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ ـ أَوْ يَكُونُ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ ـ خَيْرٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ تُوَافِقُ الدَّاءَ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ".
A man came to the Prophet (ﷺ) and said, "My brother has some Abdominal trouble." The Prophet (ﷺ) said to him "Let him drink honey." The man came for the second time and the Prophet (ﷺ) said to him, 'Let him drink honey." He came for the third time and the Prophet (ﷺ) said, "Let him drink honey." He returned again and said, "I have done that ' The Prophet (ﷺ) then said, "Allah has said the truth, but your brother's `Abdomen has told a lie. Let him drink honey." So he made him drink honey and he was cured.
ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرا بھائی پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں شہد پلا پھر دوسری مرتبہ وہی صحابی حاضر ہوئے ۔ آپ نے اسے اس مرتبہ بھی شہد پلانے کے لیے کہا وہ پھر تیسری مرتبہ آیا اور عرض کیا کہ ( حکم کے مطابق ) میں نے عمل کیا ( لیکن شفاء نہیں ہوئی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ، انہیں پھر شہد پلا ۔ چنانچہ انہوں نے شہد پھر پلایا اور اسی سے وہ تندرست ہو گیا ۔
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَخِي يَشْتَكِي بَطْنَهُ. فَقَالَ " اسْقِهِ عَسَلاً ". ثُمَّ أَتَى الثَّانِيَةَ فَقَالَ " اسْقِهِ عَسَلاً ". ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ فَعَلْتُ. فَقَالَ " صَدَقَ اللَّهُ، وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلاً ". فَسَقَاهُ فَبَرَأَ.
Some people were sick and they said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Give us shelter and food. So when they became healthy they said, "The weather of Medina is not suitable for us." So he sent them to Al-Harra with some she-camels of his and said, "Drink of their milk." But when they became healthy, they killed the shepherd of the Prophet (ﷺ) and drove away his camels. The Prophet (ﷺ) sent some people in their pursuit. Then he got their hands and feet cut and their eyes were branded with heated pieces of iron. I saw one of them licking the earth with his tongue till he died. Salim said: I got this news that Hajjaj submitted to Hadrat Anas رضی اللہ عنہ: Tell me the severest punishment the prophet ﷺ meted out to someone; he, thereupon, narrated this Hadith. This Hadith reached Hadith Basri and he said: Would that this Hadith had not been narrated.
کچھ لوگوں کو بیماری تھی ، انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمیں قیام کی جگہ عنایت فرما دیں اور ہمارے کھانے کا انتظام کر دیں پھر جب وہ لوگ تندرست ہو گئے تو انہوں نے کہا کہ مدینہ کی آب و ہوا خراب ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام حرہ میں اونٹوں کے ساتھ ان کے قیام کا انتظام کر دیا اور فرمایا کہ ان کا دودھ پیو جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے آپ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کوہانک کر لے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے اور وہ پکڑ ے گئے ( جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا ) آپ نے بھی ویسا ہی کیا ان کے ہاتھ پاؤں کٹوادیئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھر وادی ۔ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ زبان سے زمین چاٹتا تھا اور اسی حالت میں وہ مر گیا ۔ سلام نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہو اکہ حجاج نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہا تم مجھ سے وہ سب سے سخت سزا بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو دی ہو تو انہوں نے یہی واقعہ بیان کیا جب حضرت امام حسن بصری تک یہ بات پہنچی توانہون نے کہا کاش وہ یہ حدیث حجاج سے نہ بیان کرتے ۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَاسًا، كَانَ بِهِمْ سَقَمٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آوِنَا وَأَطْعِمْنَا فَلَمَّا صَحُّوا قَالُوا إِنَّ الْمَدِينَةَ وَخِمَةٌ. فَأَنْزَلَهُمُ الْحَرَّةَ فِي ذَوْدٍ لَهُ فَقَالَ " اشْرَبُوا أَلْبَانَهَا ". فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ مِنْهُمْ يَكْدُمُ الأَرْضَ بِلِسَانِهِ حَتَّى يَمُوتَ. قَالَ سَلاَّمٌ فَبَلَغَنِي أَنَّ الْحَجَّاجَ قَالَ لأَنَسٍ حَدِّثْنِي بِأَشَدِّ عُقُوبَةٍ عَاقَبَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَدَّثَهُ بِهَذَا. فَبَلَغَ الْحَسَنَ فَقَالَ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ بِهَذَا
The climate of Medina did not suit some people, so the Prophet (ﷺ) ordered them to follow his shepherd, i.e. his camels, and drink their milk and urine (as a medicine). So they followed the shepherd that is the camels and drank their milk and urine till their bodies became healthy. Then they killed the shepherd and drove away the camels. When the news reached the Prophet (ﷺ) he sent some people in their pursuit. When they were brought, he cut their hands and feet and their eyes were branded with heated pieces of iron. Qatadah says that Muhammad bin Sireen told him that it happend prior to the command of prescribed punishment.
( عرینہ کے ) کچھ لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ آپ کے چرواہے کے یہاں چلے جائیں یعنی اونٹوں میں اور ان کا دودھ اورپیشاب پئیں ۔ چنانچہ وہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کے پاس چلے گئے اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کوہانک کر لے گئے ۔ آپ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے انہیں تلاش کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا جب انہیں لایا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ اورپاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی ( جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا ) قتادہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا، اجْتَوَوْا فِي الْمَدِينَةِ فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِيهِ ـ يَعْنِي الإِبِلَ ـ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَلَحِقُوا بِرَاعِيهِ فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، حَتَّى صَلَحَتْ أَبْدَانُهُمْ فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَسَاقُوا الإِبِلَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ، فَجِيءَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ. قَالَ قَتَادَةُ فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ.
We went out and Ghalib bin Abjar رضی اللہ عنہ was accompanying us. He fell ill on the way and when we arrived at Medina he was still sick. Ibn Abi 'Atiq came to visit him and said to us, "Treat him with black cumin. Take five or seven seeds and crush them (mix the powder with oil) and drop the resulting mixture into both nostrils, for `Aisha رضی اللہ عنہا has narrated to me that she heard the Prophet (ﷺ) saying, 'This black cumin is healing for all diseases except As-Sam.' Aisha رضی اللہ عنہا said, 'What is As-Sam?' He said, 'Death."
ہم باہر گئے ہوئے تھے اورہمارے ساتھ حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ وہ راستہ میں بیمار پڑ گئے پھر جب ہم مدینہ واپس آئے اس وقت بھی وہ بیمار ہی تھے ۔ حضرت ابن ابی عتیق ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے اور ہم سے کہا کہ انہیں یہ کالے دانے ( کلونجی ) استعمال کراؤ ، اس کے پانچ یا سات دانے لے کرپیس لو اور پھر زیتون کے تیل میں ملا کر ( ناک کے ) اس طرف اور اس طرف اسے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکاؤ کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلونجی ہر بیماری کی دواہے سوا سام کے ۔ میں نے عرض کیا سام کیا ہے ؟ فرمایا کہ موت ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ خَرَجْنَا وَمَعَنَا غَالِبُ بْنُ أَبْجَرَ فَمَرِضَ فِي الطَّرِيقِ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهْوَ مَرِيضٌ، فَعَادَهُ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ فَقَالَ لَنَا عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحُبَيْبَةِ السَّوْدَاءِ، فَخُذُوا مِنْهَا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَاسْحَقُوهَا، ثُمَّ اقْطُرُوهَا فِي أَنْفِهِ بِقَطَرَاتِ زَيْتٍ فِي هَذَا الْجَانِبِ وَفِي هَذَا الْجَانِبِ، فَإِنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْنِي أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلاَّ مِنَ السَّامِ ". قُلْتُ وَمَا السَّامُ قَالَ الْمَوْتُ.
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "There is healing in black cumin for all diseases except death." Ibn-e-Shihab narrates: Saam means death, and black seed means Nigella seed.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ سیاہ دانوں میں ہر بیماری سے شفاء ہے سوا سام کے ۔ ابن شہاب نے کہا کہ سام موت ہے اور ” سیاہ دانہ “ کلونجی کو کہتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُمَا أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلاَّ السَّامَ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَالسَّامُ الْمَوْتُ، وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ الشُّونِيزُ.
Aisha رضی اللہ عنہا used to recommend at-Talbina for the sick and for such a person as grieved over a dead person. She used to say, "I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, 'at-Talbina gives rest to the heart of the patient and makes it active and relieves some of his sorrow and grief.'"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے اور میت کے سوگوار وں کے لیے تلبینہ ( روا ، دودھ اور شہد ملا کر دلیہ ) پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے ( کیونکہ اسے پینے کے بعد عموماً نیند آجاتی ہے یہ زود ہضم بھی ہے ۔ )
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ، وَكَانَتْ تَقُولُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ ".
She used to recommend at-Talbina and used to say, "It is disliked (by the patient) although it is beneficial.''
وہ تلبینہ پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگرچہ وہ ( مریض کو ) ناپسند ہوتا ہے لیکن وہ اس کو فائدہ دیتا ہے ۔
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينَةِ وَتَقُولُ هُوَ الْبَغِيضُ النَّافِعُ.
The Prophet (ﷺ) was cupped and he paid the wages to the one who had cupped him and then took Su'ut (Medicine sniffed by nose).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کواس کی مزدوری دی اور ناک میں دوا ڈلوائی ۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ وَاسْتَعَطَ.
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Treat with the Indian incense, for it has healing for seven diseases; it is to be sniffed by one having throat trouble, and to be put into one side of the mouth of one suffering from pleurisy." Once I went to Allah's Messenger (ﷺ) with a son of mine who would not eat any food, and the boy passed urine on him whereupon he asked for some water and sprinkled it over the place of urine.
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا تم لوگ اس عود ہندی ( کست ) کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ۔ حلق کے درد میں اسے ناک میں ڈالا جاتا ہے ، پسلی کے درد میں چبائی جاتی ہے ۔ اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک شیر خوار لڑکے کو لے کر حاضر ہوئی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر اس نے پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر پیشاب کی جگہ پر چھینٹا دیا ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ. يُسْتَعَطُ بِهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ بِهِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ". وَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِابْنٍ لِي لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّ عَلَيْهِ.
The Prophet (ﷺ) was cupped while he was fasting.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ ) روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ صَائِمٌ.
The Prophet (ﷺ) was cupped while he was in a state of Ihram.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا جبکہ آپ احرام سے تھے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ.
He was asked about the wages of the one who cups others. He said, 'Allah's Messenger (ﷺ) was cupped by `Abd Taiba, to whom he gave two Sa of food and interceded for him with his masters who consequently reduced what they used to charge him daily. Then the Prophet (ﷺ) s said, "The best medicines you may treat yourselves with are cupping and sea incense.' He added, "You should not torture your children by treating tonsillitis by pressing the tonsils or the palate with the finger, but use incense."
ان سے پچھنا لگوانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابو طیبہ ( نافع یا میسرہ ) نے پچھنا لگایا تھا آپ نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں ( بنو حارثہ ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کر دی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( خون کے دباؤ کا ) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اورعمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے اور فرمایا اپنے بچوں کو عذرہ ( حلق کی بیماری ) میں بچوں کو ان کا تالو دبا کر تکلیف مت دو بلکہ قسط لگا دو اس سے ورم جاتا رہے گا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ " إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ ". وَقَالَ " لاَ تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ ".
He paid Al-Muqanna a visit during his illness and said, "I will not leave till he gets cupped, for I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "There is healing in cupping."
انہوں نے مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں شفاء ہے ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَغَيْرُهُ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَادَ الْمُقَنَّعَ ثُمَّ قَالَ لاَ أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ فِيهِ شِفَاءً ".
Allah's Messenger (ﷺ) was cupped on the middle of his head at Lahye Jamal on his way to Mecca while he was in a state of Ihram. Narrated Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما : Allah's Messenger (ﷺ) was cupped on his head.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستے میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت احرام کی حالت میں تھے ۔ اور محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر میں پچھنا لگوایا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ بِلَحْىِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ، وَهْوَ مُحْرِمٌ، فِي وَسَطِ رَأْسِهِ. وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ فِي رَأْسِهِ.
The Prophet (ﷺ) was cupped on his head for an ailment he was suffering from while he was in a state of Ihram, at a water place called Lahy-e-Jamal. Hadrat Ikrimah has reported from Hadrat Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما further said: Allah s Apostle was cupped on his head for unilateral headache while he was in a state of Ihram.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا ( یہ پچھنا آپ نے سر کے ) درد کی وجہ سے لگوایا تھا جو لحی جمل نامی پانی کے گھاٹ پر آپ کو ہو گیا تھا ۔اور محمد بن سواء نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی ، انہیں عکرمہ نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا ۔ آدھے سر کے درد کی وجہ سے جو آپ کو ہو گیا تھا ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَأْسِهِ وَهْوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ بِمَاءٍ يُقَالُ لَهُ لَحْىُ جَمَلٍ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَهْوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ شَقِيقَةٍ كَانَتْ بِهِ.
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "If there is any good in your medicines, then it is in a gulp of honey, a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded.
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی بھلائی ہے تو شہد کے شربت میں ہے اور پچھنا لگوانے میں ہے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ مِنْ نَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ".
The Prophet (ﷺ) came to me during the period of Al-Hudaibiya, while I was lighting fire underneath a cooking pot and lice were falling down my head. He said, "Do your lice hurt your?" I said, "Yes." He said, "Shave your head and fast for three days or feed six poor persons or slaughter a sheep as a sacrifice:" Ayyub, the transmitter, says: I have not remembered the sequence of these acts.
صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوویں میرے سر سے گر رہی تھی ( اور میں احرام باندھے ہوئے تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا سر کی یہ جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ فرمایا کہ پھر سر منڈوالے اور ( کفارہ کے طور پر ) تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلایا ایک قربانی کر دے ۔ ایوب نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ ( ان تین چیزوں میں سے ) کس کا ذکر سب سے پہلے کیا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبٍ، هُوَ ابْنُ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ، وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَنْ رَأْسِي فَقَالَ " أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " فَاحْلِقْ وَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةً، أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً ". قَالَ أَيُّوبُ لاَ أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ.
The Prophet (ﷺ) said, "If there is any healing in your medicines then it is a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, 'Nations were displayed before me; one or two prophets would pass by along with a few followers. A prophet would pass by accompanied by nobody. Then a big crowd of people passed in front of me and I asked, Who are they Are they my followers?" It was said, 'No. It is Moses and his followers It was said to me, 'Look at the horizon.'' Behold! There was a multitude of people filling the horizon. Then it was said to me, 'Look there and there about the stretching sky! Behold! There was a multitude filling the horizon,' It was said to me, 'This is your nation out of whom seventy thousand shall enter Paradise without reckoning.' "Then the Prophet (ﷺ) entered his house without telling his companions who they (the 70,000) were. So the people started talking about the issue and said, "It is we who have believed in Allah and followed His Apostle; therefore those people are either ourselves or our children who are born m the Islamic era, for we were born in the Pre-lslamic Period of Ignorance.'' When the Prophet (ﷺ) heard of that, he came out and said. "Those people are those who do not treat themselves with Ruqya, nor do they believe in bad or good omen (from birds etc.) nor do they get themselves branded (Cauterized). but they put their trust (only) in their Lord " On that 'Ukasha bin Muhsin said. "Am I one of them, O Allah's Messenger (ﷺ)?' The Prophet (ﷺ) said, "Yes." Then another person got up and said, "Am I one of them?" The Prophet (ﷺ) said, 'Ukasha has anticipated you."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ایک ایک دو دونبی اور ان کے ساتھ ان کے ماننے والے گزرتے رہے اور بعض نبی ایسے بھی تھے کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا آخر میرے سامنے ایک بڑی بھاری جماعت آئی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ، کیایہ میری امت کے لوگ ہیں ؟ کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے پھر کہا گیا کہ کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عظیم جماعت ہے جو کناروں پر چھائی ہوئی ہے پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ادھر دیکھو آسمان کے مختلف کناروں میں میں نے دیکھا کہ جماعت ہے جو تمام افق پر چھائی ہوئی ہے ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے ۔ اس کے بعد آپ ( اپنے حجرہ میں ) تشریف لے گئے اور کچھ تفصیل نہیں فرمائی لوگ ان جنتیوں کے بارے میں بحث کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کی ہے ، اس لیے ہم ہی ( صحابہ ) وہ لوگ ہیں یا ہماری وہ اولاد ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے کیونکہ ہم جاہلیت میں پیدا ہوئے تھے ۔ یہ باتیں جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئیں تو آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے ، فال نہیں دیکھتے اور داغ کر علاج نہیں کرتے بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ اس پر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میں بھی ان میں ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے ۔
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لاَ رُقْيَةَ إِلاَّ مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ. فَذَكَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ وَالنَّبِيَّانِ يَمُرُّونَ مَعَهُمُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، حَتَّى رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، قُلْتُ مَا هَذَا أُمَّتِي هَذِهِ قِيلَ هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ. قِيلَ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ. فَإِذَا سَوَادٌ يَمْلأُ الأُفُقَ، ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فِي آفَاقِ السَّمَاءِ فَإِذَا سَوَادٌ قَدْ مَلأَ الأُفُقَ قِيلَ هَذِهِ أُمَّتُكَ وَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ هَؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ دَخَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ فَأَفَاضَ الْقَوْمُ وَقَالُوا نَحْنُ الَّذِينَ آمَنَّا بِاللَّهِ، وَاتَّبَعْنَا رَسُولَهُ، فَنَحْنُ هُمْ أَوْ أَوْلاَدُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الإِسْلاَمِ فَإِنَّا وُلِدْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ. فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ فَقَالَ هُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَلاَ يَكْتَوُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ". فَقَالَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَعَمْ ". فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا قَالَ " سَبَقَكَ عُكَّاشَةُ ".