Allah's Messenger (ﷺ) said, 'Allah will not look at the person who drags his garment (behind him) out of conceit.''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، يُخْبِرُونَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ ".
The Prophet (ﷺ) said Allah will not look, on the Day of Resurrection at the person who drags his garment (behind him) out of conceit. On that Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! One side of my Izar hangs low if I do not take care of it." The Prophet (ﷺ) said, 'You are not one of those who do that out of conceit."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے تہبند گھسیٹتا ہوا چلے گا تو اللہ پاک اس کی طرف قیامت کے دن نظر بھی نہیں کرے گا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے تہمد کا ایک حصہ کبھی لٹک جاتا ہے مگر یہ کہ خاص طورسے اس کا خیال رکھا کروں ؟ آپ نے فرمایا تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو ایسا تکبر سے کرتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّىْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي، إِلاَّ أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلاَءَ ".
The solar eclipse occurred while we were sitting with the Prophet (ﷺ) He got up dragging his garment (on the ground) hurriedly till he reached the mosque The people turned (to the mosque) and he offered a two-rak`at prayer whereupon the eclipse was over and he traced us and said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, so if you see a thing like this (eclipse) then offer the prayer and invoke Allah till He remove that state."
سورج گرہن ہوا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ جلدی میں کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے لوگ بھی جمع ہو گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی ، گرہن ختم ہو گیا ، تب آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لیے جب تم ان نشانیوں میں سے کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ سے دعا کرو یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلاً، حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا وَقَالَ " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ حَتَّى يَكْشِفَهَا ".
I saw Bilal رضی اللہ عنہ bringing a short spear (or stick) and fixing it in the ground, and then he proclaimed the Iqama of the prayer, and I saw Allah's Messenger (ﷺ) coming out, wearing a cloak with its sleeves rolled up. He then offered a two-rak`at prayer while facing the stick, and I saw the people and animals passing in front of him beyond the stick.
پھر میں نے دیکھا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر آئے اور اسے زمین میں گاڑ دیا پھر نماز کے لیے تکبیر کہی گئی ۔ میں نے دیکھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوڑا پہنے ہوئے باہر تشریف لائے جسے آپ نے سمیٹ رکھا تھا ۔ پھر آپ نے نیزہ کے سامنے کھڑے ہو کر دو رکعت نمازعید پڑھائی اور میں نے دیکھا کہ انسان اور جانور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نیزہ کے باہر کی طرف سے گزر رہے تھے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ فَرَأَيْتُ بِلاَلاً جَاءَ بِعَنَزَةٍ فَرَكَزَهَا، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ فِي حُلَّةٍ مُشَمِّرًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ إِلَى الْعَنَزَةِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ وَرَاءِ الْعَنَزَةِ.
The Prophet (ﷺ) said, "The part of an Izar which hangs below the ankles is in the Fire."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہو گا ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ ".
Allah's Messenger (ﷺ), "Allah will not look, on the Day of Resurrection, at a person who drags his Izar (behind him) out of pride and arrogance.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا تہمد غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہے ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا نہیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا ".
The Prophet (or 'Abul Qasim) said, "While a man was walking, clad in a two-piece garment and proud of himself with his hair well-combed, suddenly Allah made him sink into the earth and he will go on sinking into it till the Day of Resurrection.
نبی یا ( یہ بیان کیا کہ ) ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( بنی اسرائیل میں ) ایک شخص ایک جوڑا پہن کر تکبر وغرور میں سر مست سرکے بالوں میں کنگھی کئے ہوئے اکڑ کر اتراتا جا رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک اس میں تڑپتا رہے گا یا دھنستا رہے گا ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ ـ أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ـ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي حُلَّةٍ، تُعْجِبُهُ نَفْسُهُ مُرَجِّلٌ جُمَّتَهُ، إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ، فَهْوَ يَتَجَلَّلُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "While a man was dragging his Izar on the ground (behind him), suddenly Allah made him sink into the earth and he will go on sinking into it till the Day of Resurrection." Hadrat Jareer bin Zaid narrates that he, accompanied by Saalim bin Abdullah bin Umer, was at his housedoor, so he said: I from Hadrat Abu Huraira رضی اللہ عنہ and that he heard it from the Prophet ﷺ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص غرور میں اپنا تہمد گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ اسی طرح قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا ۔ یونس نے زہری کی سند سے اسے شعیب نے روایت نہیں کیا، مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ہمیں میرے والد نے اپنے چچا جریر کی سند سے خبر دی۔ بن زید کہتے ہیں کہ میں سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ان کے گھر کے دروازے پر تھا، انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کچھ سنا ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ، خُسِفَ بِهِ، فَهْوَ يَتَجَلَّلُ فِي الأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". تَابَعَهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَلَمْ يَرْفَعْهُ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ عَمِّهِ، جَرِيرِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَلَى باب دَارِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Whoever drags his clothes (on the ground) out of pride and arrogance, Allah will not look at him on the Day of Resurrection." I asked Muharib: Did he mention wrapper? He said: There is no specifications of wrapper or shirt. Jabalah bin Sohaim, Zaid bin Aslam and Zaid bin Abdullah from Hadrat Ibn-e-Umer and he has reported like-wise from the prophet ﷺ. Laith, Nafi'o has reported like-wise from Hadrat Ibn-e-Umer رضی اللہ عنہما. Hadrat Ibn-e-Umer رضی اللہ عنہما reported from the prophet ﷺ ''Who so drags his garment.''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آپ اپنا کپڑا غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہوا چلے گا ، قیامت کے دن اس کی طرف اللہ تعالیٰ نظر نہیں کرے گا ۔ ( شعبہ نے کہا کہ ) میں نے محارب سے پوچھا کیا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے تہمد کا ذکر کیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ تہمد یاقمیص کسی کی انہوں نے تخصیص نہیں کی تھی ۔ محارب کے ساتھ اس حدیث کو جبلہ بن سحیم اورزید بن اسلم اور زید بن عبداللہ نے بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اورلیث نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسی ہی روایت کی اورنافع کے ساتھ اس کو موسیٰ بن عقبہ اورعمر بن محمد اور قدامہ بن موسیٰ نے بھی سالم سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اس میں یوں ہے کہ جو شخص اپناکپڑا ( ازراہ تکبر ) لٹکائے ۔
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ لَقِيتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ عَلَى فَرَسٍ وَهْوَ يَأْتِي مَكَانَهُ الَّذِي يَقْضِي فِيهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". فَقُلْتُ لِمُحَارِبٍ أَذَكَرَ إِزَارَهُ قَالَ مَا خَصَّ إِزَارًا وَلاَ قَمِيصًا. تَابَعَهُ جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَزَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ. وَتَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَقُدَامَةُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ ".
The wife of Rifa`a Al-Qurazi رضی اللہ عنہ came to Allah's Messenger (ﷺ) while I was sitting, and Abu Bakr رضی اللہ عنہ was also there. She said, 'O Allah s Apostle! I was the wife of Rifa`a and he divorced me irrevocably. Then I married `Abdur Rahman bin Az-Zubair رضی اللہ عنہ who, by Allah, O Allah's Messenger (ﷺ), has only something like a fringe of a garment, Showing the fringe of her veil. Khalid bin Sa`id رضی اللہ عنہ , who was standing at the door, for he had not been admitted, heard her statement and said, "O Abu Bakr! Why do you not stop this lady from saying such things openly before Allah's Messenger (ﷺ)?" No, by Allah, Allah's Messenger (ﷺ) did nothing but smiled. Then he said to the lady, "Perhaps you want to return to Rifa`a? That is impossible unless `Abdur-Rahman رضی اللہ عنہ consummates his marriage with you." That became the tradition after him.
رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ۔ میں بھی بیٹھی ہوئی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! میں رفاعہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی ہیں ۔ ( مغلظہ ) اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا اور اللہ کی قسم کہ ان کے ساتھ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! صرف اس جھالر جیسا ہے ۔ انہوں نے اپنی چادر کے جھالر کو اپنے ہاتھ میں لے کر اشارہ کیا ۔ حضرت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ جو دروازے پر کھڑے تھے اور انہیں ابھی اندر آنے کی اجازت نہیں ہوئی تھی ، اس نے بھی ان کی بات سنی ۔ بیان کیا کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ ( وہیں سے ) بولے ۔ ابوبکر ! آپ اس عورت کو روکتے نہیں کہ کس طرح کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھول کر بیان کرتی ہے لیکن اللہ کی قسم اس بات پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تبسم اور بڑھ گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا غالباً تم دوبارہ رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو ؟ لیکن ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ ( تمہارے دوسرے شوہر عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ ) تمہارا مزا نہ چکھ لیں اور تم ان کا مزا نہ چکھ لو پھر بعد میں یہی قانون بن گیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا جَالِسَةٌ وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي، فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ. وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبَابِهَا، فَسَمِعَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ قَوْلَهَا وَهْوَ بِالْبَابِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، قَالَتْ فَقَالَ خَالِدٌ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلاَ تَنْهَى هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلاَ وَاللَّهِ مَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى التَّبَسُّمِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ". فَصَارَ سُنَّةً بَعْدُ.
The Prophet (ﷺ) asked for his Rida, put it on and set out walking. Zaid bin Haritha رضی اللہ عنہ and I followed him till he reached the house where Hamza (bin `Abdul Muttalib) was present and asked for permission to enter, and they gave us permission.
علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ( کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے حرمت شراب سے پہلے شراب کے نشہ میں جب ان کی اونٹنی ذبح کر دی اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر اس کی شکایت کی تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر تشریف لے چلنے لگے ۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے ۔ آخر آپ اس گھر میں پہنچے جس میں حمزہ رضی اللہ عنہ تھے ، آپ نے اندر آنے کی اجازت مانگی اور انہوں نے آپ حضرات کو اجازت دی ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرِدَائِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ.
A man asked, "O Allah s Apostle What kind of clothes should a Muhrim wear?" The Prophet, said, "A Muhrim should not wear a shirt, trousers a hooded cloak, or Khuffs (socks made from thick fabric or leather) unless he cannot get sandals, in which case he should cut the part (of the Khuff) that covers the ankles."
ایک صاحب نے عرض کیا یا رسول اللہ ! محرم کس طرح کا کپڑا پہنے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیص ، پاجامہ ، برنس ( ٹوپی یا سر پر پہننے کی کوئی چیز ) اور موزے نہیں پہنے گا البتہ اگراسے چپل نہ ملیں تو موزوں ہی کو ٹخنوں تک کاٹ کر پہن لے ۔ وہ ہی جوتی کی طرح ہو جائیں گے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلاَ السَّرَاوِيلَ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ الْخُفَّيْنِ، إِلاَّ أَنْ لاَ يَجِدَ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ مَا هُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ".
The Prophet (ﷺ) came to visit `Abdullah bin Ubai (bin Salul) after he had been put in his grave. The Prophet (ﷺ) ordered that `Abdullah be taken out. He was taken out and was placed on the knees of the Prophet, who blew his (blessed) breath on him and dressed the body with his own shirt. And Allah knows better.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی ( منافق ) کے پاس جب اسے قبر میں داخل کیا جا چکا تھا تشریف لائے پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر اسے رکھا گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم کرتے ہوئے اپنی قمیص پہنائی اور اللہ ہی خوب جاننے والا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
When `Abdullah bin Ubdi (bin Salul) died, his son came to Allah's Messenger (ﷺ) and said ' O Allah's Apostle, give me your shirt so that I may shroud my fathers body in it. And please offer a funeral prayer for him and invoke Allah for his forgiveness." The Prophet (ﷺ) gave him his shirt and said to him 'Inform us when you finish (and the funeral procession is ready) call us. When he had finished he told the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) proceeded to order his funeral prayers but `Umar رضی اللہ عنہ stopped him and said, "Didn't Allah forbid you to offer the funeral prayer for the hypocrites when He said: "Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them or ask not forgiveness for them: (and even) if you ask forgiveness for them seventy times. Allah will not forgive them." (9.80) Then there was revealed: "And never (O Muhammad) pray for any of them that dies, nor stand at his grave." (9.34) Thenceforth the Prophet (ﷺ) did not offer funeral prayers for the hypocrites.
جب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے لڑکے ( حضرت عبداللہ ) جو مخلص اور اکابر صحابہ میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنی قمیص مجھے عطا فرمایئے تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں اور آپ ان کی نماز جنازہ پڑھا دیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں عطا فرمائی اور فرمایا کہ نہلادھلا کر مجھے اطلاع دینا ۔ چنانچہ جب نہلادھلا لیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کواطلاع دی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکڑ لیا اور عرض کیایا رسول اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ہے ؟ اور فرمایا ہے کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرویا مغفرت کی دعا نہ کرو اگر تم ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا ۔ “ پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ ” اور ان میں سے کسی پر بھی جو مرگیا ہو ہرگز نماز نہ پڑھئے ۔ “ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ " إِذَا فَرَغْتَ فَآذِنَّا ". فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ}. فَنَزَلَتْ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا} فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ.
Allah's Messenger (ﷺ) has set forth an example for a miser and a charitable person by comparing them to two men wearing two iron cloaks and their hands are raised to their breasts and necks. Whenever the charitable man tries to give a charitable gift, his iron cloak expands till it becomes so wide that it will cover his fingertips and obliterate his tracks And, whenever the miser wants to give a charitable gift, his cloak becomes very tight over him and every ring gets stuck to its place Abu Huraira رضی اللہ عنہ added; I saw Allah's Messenger (ﷺ) putting his finger in the (chest) pocket of his shirt like that If you but saw him trying to widen (the opening of his shirt) but it did not widen. Abu Zinad reporting from Aaraj said: ''Fill Jubbataan''. Jafar with reference to Aaraj said: ''Jubbataan''.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال بیان کیا کہ دو آدمیوں جیسی ہے جو لوہے کے جبے ہاتھ ، سینہ اور حلق تک پہنے ہوئے ہیں ۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو اس کے جبہ میں کشادگی ہو جاتی ہے اور وہ اس کی انگلیوں تک بڑھ جاتا ہے اور قدم کے نشانات کو ڈھک لیتا ہے اور بخیل جب بھی کبھی صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا جبہ اسے اورچمٹ جاتا ہے اورہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے کہ تم دیکھو گے کہ وہ اس میں وسعت پیدا کرنا چاہے گا لیکن وسعت پیدا نہیں ہو گی ۔ اس کی متابعت ابن طاؤس نے اپنے والد سے کی ہے اور ابوالزناد نے اعرج سے کی ۔ ” دو جبوں “ کے ذکر کے ساتھ اور حنظلہ نے بیان کیا کہ میں نے طاؤس سے سنا ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا ” جبتان “ اور جعفر نے اعرج کے واسطہ سے ” جنتان “ کا لفظ بیان کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ حَتَّى تَغْشَى أَنَامِلَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ، وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ بِمَكَانِهَا. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا فِي جَيْبِهِ، فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلاَ تَتَوَسَّعُ. تَابَعَهُ ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ وَأَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ فِي الْجُبَّتَيْنِ. وَقَالَ حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ طَاوُسًا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جُبَّتَانِ. وَقَالَ جَعْفَرٌ عَنِ الأَعْرَجِ جُبَّتَانِ.
The Prophet (ﷺ) went to answer the call of nature, and when he returned, I met him with water and he performed the ablution while he was wearing a Sham, cloak. He rinsed his mouth, put the water in his nose and blew it out, washed his face and tried to take his hands out of his sleeves, but they were too narrow, so he took out his hands from under his chest and washed them and then passed his wet hands over his head and Khuffs (socks made from thick fabric or leather).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے گئے پھر واپس آئے تو میں پانی لے کر حاضر تھا ۔ آپ نے وضو کیا آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے ، آپ نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ دھویا پھر اپنی آستینیں چڑھانے لگے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور انہیں دھویا اور سر پر اور موزوں پر مسح کیا ۔
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الضُّحَى، قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقٌ، قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ، فَتَلَقَّيْتُهُ بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ.
One night I was with the Prophet (ﷺ) on a journey. He asked (me), "Have you got water with you?" I replied, "Yes" So he got down from his she-camel and went away till he disappeared in the darkness of the night. Then he came back and I poured water for him from the pot (for the ablution). He washed his face and hands while he was wearing a woollen cloak (the sleeves of which were narrow), so he could not take his arms out of it. So he took them out from underneath the cloak. Then he washed his forearms and passed his wet hands over his head. Then I tried to take off his Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but he said, "Leave them, for I have performed ablution before putting them on." And so he passed his wet hands over them.
میں ایک رات سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ نے دریافت فرمایا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور چلتے رہے یہاں تک کہ رات کی تاریکی میں آپ چھپ گئے پھر واپس تشریف لائے تو میں نے برتن کا پانی آپ کو استعمال کرایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ دھویا ، ہاتھ دھوئے آپ اون کاجبہ پہنے ہوئے تھے جس کی آستین چڑھانی آپ کے لیے دشوار تھی چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور بازوؤ ں کو ( کہنیوں تک ) دھویا ۔ پھر سر پر مسح کیا پھر میں بڑھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتاردوں لیکن آپ نے فرمایا کہ رہنے دو میں نے طہارت کے بعد انہیں پہنا تھا چنانچہ آپ نے ان پر مسح کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ فَقَالَ " أَمَعَكَ مَاءٌ ". قُلْتُ نَعَمْ. فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ الإِدَاوَةَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ " دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ".
Allah's Messenger (ﷺ) distributed some Qaba's but he did not give anything to Makhrama رضی اللہ عنہ . Makhrama رضی اللہ عنہ said (to me), "O my son! Let us go to Allah's Messenger (ﷺ)." So I proceeded with him and he said, "Go in and call him 'or me." So I called the Prophet (ﷺ) for him The Prophet (ﷺ) came out to him, wearing one of those Qaba's and said, (to Makhrama رضی اللہ عنہ ), "I have kept this for you " Makhrama رضی اللہ عنہ looked at it and said, "Makhrama is satisfied now."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قبائیں تقسیم کیں اور حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو کچھ نہیں دیا تو حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا بیٹے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں اپنے والد کو ساتھ لے کر چلا ، انہوں نے مجھ سے کہا کہ اندر جاؤ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا ذکر کر دو ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو آپ باہر تشریف لائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قباؤں میں سے ایک قباء لیے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے ہی لیے رکھ چھوڑی تھی ۔ مسور نے بیان کیا کہ مخرمہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مخرمہ خوش ہو گئے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَىَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَقَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي. قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا فَقَالَ " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ". قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَضِيَ مَخْرَمَةُ.
A silken Farruj was presented to Allah's Messenger (ﷺ) and he put it on and offered the prayer in it. When he finished the prayer, he took it off violently as if he disliked it and said, "This (garment) does not befit those who fear Allah!" Similarly, Obaidullah bin Yousuf has corroborated him from Laith and the other people said: Silken robe.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کی فروج ( قباء ) ہدیہ میں دی گئی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہنا ( ریشم مردوں کے لیے حرمت کے حکم سے پہلے ) اور اسی کو پہنے ہوئے نماز پڑھی ۔ پھر آپ نے اسے بڑی تیزی کے ساتھ اتار ڈالا جیسے آپ اس سے ناگواری محسوس کرتے ہوں پھر فرمایا کہ یہ متقیوں کے لیے مناسب نہیں ہے ۔ اس روایت کی متابعت عبداللہ بن یوسف نے کی ان سے لیث نے اور عبداللہ بن یوسف کے علاوہ دوسروں نے کہا کہ ” فروج حریر “ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ، ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ ثُمَّ قَالَ " لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ ". تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ عَنِ اللَّيْثِ، وَقَالَ غَيْرُهُ فَرُّوجٌ حَرِيرٌ.
"I saw Anas رضی اللہ عنہ wearing a yellow hooded cloak of Khazz."
میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ پر ریشمی زرد ٹوپی کو دیکھا ۔
وَقَالَ لِي مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، رَأَيْتُ عَلَى أَنَسٍ بُرْنُسًا أَصْفَرَ مِنْ خَزٍّ.
A man said, "O Allah's Messenger (ﷺ). What type of clothes should a Muhrim wear Allah's Messenger (ﷺ) replied, 'Do not wear shirts, turbans trousers hooded cloaks or Khuffs (socks made from thick fabric or leather); but if someone cannot get sandals, then he can wear Khuffs after cutting them short below the ankles. Do not wear clothes touched by saffon or wars (two kinds of perfumes).
ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! محرم کس طرح کا کپڑا پہنے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( محرم کے لیے ) کہ قمیص نہ پہنو نہ عمامے نہ پاجامے نہ برنس اور نہ موزے البتہ اگر کسی کو چپل نہ ملے تو وہ ( چمڑے کے ) موزوں کو ٹخنہ سے نیچے تک کاٹ کر انہیں پہن سکتا ہے اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگایا گیا ہو ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ، وَلاَ الْبَرَانِسَ، وَلاَ الْخِفَافَ، إِلاَّ أَحَدٌ لاَ يَجِدُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ الْوَرْسُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "Whoever cannot get an Izar, can wear trousers, and whoever cannot wear sandals can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather)."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( محرم کے بارے میں ) فرمایا جسے تہمد نہ ملے وہ پاجامہ پہنے اور جسے چپل نہ ملیں وہ موزے پہنیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ ".
A man got up and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! What do you order us to wear when we assume the state of Ihram?" The Prophet (ﷺ) replied, "Do not wear shirts, trousers, turbans, hooded cloaks or Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but if a man has no sandals, he can wear Khuffs after cutting them short below the ankles; and do not wear clothes touched with (perfumes) of saffron or wars."
ایک صاحب نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! احرام باندھنے کے بعد ہمیں کس چیز کے پہننے کا حکم ہے ؟ فرمایا کہ قمیص نہ پہنو نہ پاجامے ، نہ عمامے ، نہ برنس اور نہ موزے پہنو ۔ البتہ اگر کسی کے پاس چپل نہ ہوں تو وہ چمڑے کے ایسے موزے پہنے جو ٹخنوں سے نیچے ہوں اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران اور ورس لگا ہوا ہو ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ إِذَا أَحْرَمْنَا. قَالَ " لاَ تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَالسَّرَاوِيلَ، وَالْعَمَائِمَ وَالْبَرَانِسَ، وَالْخِفَافَ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ نَعْلاَنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ وَرْسٌ ".
The Prophet (ﷺ) said, "A Muhrim should not wear a shirt, a turban, trousers, hooded cloaks, a garment touched with (perfumes) of saffron or wars, or Khuffs (socks made from thick fabric or leather) except if one has no sandals in which case he should cut short the Khuffs below the ankles."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیص نہ پہنے نہ عمامہ پہنے نہ پاجامہ نہ برنس اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنے جس میں زعفران اور ورس لگا ہو اور نہ موزے پہنے البتہ اگر کسی کو چپل نہ ملیں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ دے ۔ ( پھر پہنے )
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلاَ الْعِمَامَةَ، وَلاَ السَّرَاوِيلَ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلاَ وَرْسٌ، وَلاَ الْخُفَّيْنِ، إِلاَّ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْهُمَا فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ".
Some Muslim men emigrated to Ethiopia whereupon Abu Bakr رضی اللہ عنہ also prepared himself for the emigration, but the Prophet (ﷺ) said (to him), "Wait, for I hope that Allah will allow me also to emigrate." Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, "Let my father and mother be sacrificed for you. Do you hope that (emigration)?" The Prophet said, 'Yes." So Abu Bakr رضی اللہ عنہ waited to accompany the Prophet (ﷺ) and fed two she-camels he had on the leaves of As-Samur tree regularly for four months One day while we were sitting in our house at midday, someone said to Abu Bakr رضی اللہ عنہ , "Here is Allah's Messenger (ﷺ), coming with his head and a part of his face covered with a cloth-covering at an hour he never used to come to us." Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, "Let my father and mother be sacrificed for you, (O Prophet)! An urgent matter must have brought you here at this hour." The Prophet (ﷺ) came and asked the permission to enter, and he was allowed. The Prophet (ﷺ) entered and said to Abu Bakr رضی اللہ عنہ , "Let those who are with you, go out." Abu Bakr رضی اللہ عنہ replied, "(There is no stranger); they are your family. Let my father be sacrificed for you, O Allah's Apostle!" The Prophet (ﷺ) said, "I have been allowed to leave (Mecca)." Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, " I shall accompany you, O Allah's Messenger (ﷺ), Let my father be sacrificed for you!" The Prophet (ﷺ) said, "Yes," Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)s! Let my father be sacrificed for you. Take one of these two shecamels of mine" The Prophet (ﷺ) said. I will take it only after paying its price." So we prepared their baggage and put their journey food In a leather bag. And Asma' bint Abu Bakr cut a piece of her girdle and tied the mouth of the leather bag with it. That is why she was called Dhatan- Nitaqaln. Then the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr رضی اللہ عنہ went to a cave in a mountain called Thour and remained there for three nights. `Abdullah bin Abu Bakr رضی اللہ عنہ . who was a young intelligent man. used to stay with them at night and leave before dawn so that in the morning, he would he with the Quraish at Mecca as if he had spent the night among them. If he heard of any plot contrived by the Quraish against the Prophet and Abu Bakr رضی اللہ عنہ , he would understand it and (return to) inform them of it when it became dark. 'Amir bin Fuhaira رضی اللہ عنہ , the freed slave of Abu Bakr رضی اللہ عنہ used to graze a flock of milch sheep for them and he used to take those sheep to them when an hour had passed after the `Isha prayer. They would sleep soundly till 'Amir bin Fuhaira رضی اللہ عنہ awakened them when it was still dark. He used to do that in each of those three nights.
بہت سے مسلمان حبشہ ہجرت کر کے چلے گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی ہجرت کی تیاریاں کرنے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ٹھہر جاؤ کیونکہ مجھے بھی امید ہے کہ مجھے ( ہجرت کی ) اجازت دی جائے گی ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیا آپ کو بھی امید ہے ؟ میرا باپ آپ پر قربان ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کے خیال سے رک گئے اور اپنی دو اونٹنیوں کو ببول کے پتے کھلا کر چار مہینے تک انہیں خوب تیار کرتے رہے ۔ عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم ایک دن دوپہر کے وقت اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر ڈھکے ہوئے تشریف لا رہے ہیں ۔ اس وقت عموماً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف نہیں لاتے تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا میرے ماں باپ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وقت کسی وجہ ہی سے تشریف لا سکتے ہیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مکان پرپہنچ کر اجازت چاہی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دی ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور اندر داخل ہوتے ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جو لوگ تمہارے پاس اس وقت ہیں انہیں اٹھا دو ۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی میرا باپ آپ پر قربان ہو یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ سب آپ کے گھر ہی کے افراد ہیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے ۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی پھر یا رسول اللہ ! مجھے رفاقت کا شرف حاصل رہے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ۔ عرض کی یا رسول اللہ ! میرے باپ آپ پر قربان ہوں ان دو اونٹنیوں میں سے ایک آپ لے لیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن قیمت سے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر ہم نے بہت جلدی جلدی سامان سفر تیار کیا اور سفر کا ناشتہ ایک تھیلے میں رکھا ۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے اپنے پٹکے کے ایک ٹکڑے سے تھیلہ کے منہ کو باندھا ۔ اسی وجہ سے انہیں ” ذات النطاق “ ( پٹکے والی ) کہنے لگے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ثور نامی پہاڑ کی ایک غار میں جا کر چھپ گئے اور تین دن تک اسی میں ٹھہرے رہے ۔ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما رات آپ حضرات کے پاس ہی گزارتے تھے ۔ وہ نو جوان ذہین اور سمجھدار تھے ۔ صبح تڑ کے میں وہاں سے چل دیتے تھے اور صبح ہوتے ہوتے مکہ کے قریش میں پہنچ جاتے تھے ۔ جیسے رات میں مکہ ہی میں رہے ہوں ۔ مکہ مکرمہ میں جو بات بھی ان حضرات کے خلاف ہوتی اسے محفوظ رکھتے اور جوں ہی رات کا اندھیرا چھا جاتا غار ثور میں ان حضرات کے پاس پہنچ کر تمام تفصیلات کی اطلاع دیتے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ دودھ دینے والی بکریاں چراتے تھے اور جب رات کا ایک حصہ گزر جاتا تو ان بکریوں کو غار ثور کی طرف ہانک لاتے تھے ۔ آپ حضرات بکریوں کے دودھ پر رات گزارتے اور صبح کی پوپھٹتے ہی عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو جاتے ۔ ان تین راتوں میں انہوں نے ہر رات ایسا ہی کیا ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هَاجَرَ إِلَى الْحَبَشَةِ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَتَجَهَّزَ أَبُو بَكْرٍ مُهَاجِرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " عَلَى رِسْلِكَ، فَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُؤْذَنَ لِي ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَوَ تَرْجُوهُ بِأَبِي أَنْتَ قَالَ " نَعَمْ ". فَحَبَسَ أَبُو بَكْرٍ نَفْسَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِصُحْبَتِهِ، وَعَلَفَ رَاحِلَتَيْنِ كَانَتَا عِنْدَهُ وَرَقَ السَّمُرِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ. قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَيْنَا نَحْنُ يَوْمًا جُلُوسٌ فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ فَقَالَ قَائِلٌ لأَبِي بَكْرٍ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُقْبِلاً مُتَقَنِّعًا، فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِدًا لَهُ بِأَبِي وَأُمِّي، وَاللَّهِ إِنْ جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلاَّ لأَمْرٍ. فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ، فَقَالَ حِينَ دَخَلَ لأَبِي بَكْرٍ " أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ ". قَالَ إِنَّمَا هُمْ أَهْلُكَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَإِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ". قَالَ فَالصُّحْبَةُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " نَعَمْ ". قَالَ فَخُذْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَى رَاحِلَتَىَّ هَاتَيْنِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " بِالثَّمَنِ ". قَالَتْ فَجَهَّزْنَاهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ، وَضَعْنَا لَهُمَا سُفْرَةً فِي جِرَابٍ، فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا، فَأَوْكَتْ بِهِ الْجِرَابَ، وَلِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقِ، ثُمَّ لَحِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ بِغَارٍ فِي جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ ثَوْرٌ، فَمَكُثَ فِيهِ ثَلاَثَ لَيَالٍ يَبِيتُ عِنْدَهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَهْوَ غُلاَمٌ شَابٌّ لَقِنٌ ثَقِفٌ، فَيَرْحَلُ مِنْ عِنْدِهِمَا سَحَرًا، فَيُصْبِحُ مَعَ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ كَبَائِتٍ، فَلاَ يَسْمَعُ أَمْرًا يُكَادَانِ بِهِ إِلاَّ وَعَاهُ، حَتَّى يَأْتِيَهُمَا بِخَبَرِ ذَلِكَ حِينَ يَخْتَلِطُ الظَّلاَمُ، وَيَرْعَى عَلَيْهِمَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ مِنْحَةً مِنْ غَنَمٍ، فَيُرِيحُهَا عَلَيْهِمَا حِينَ تَذْهَبُ سَاعَةٌ مِنَ الْعِشَاءِ، فَيَبِيتَانِ فِي رِسْلِهَا حَتَّى يَنْعِقَ بِهَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ بِغَلَسٍ، يَفْعَلُ ذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ مِنْ تِلْكَ اللَّيَالِي الثَّلاَثِ.