"The owner of this house." he pointed to `Abdullah's house, "said, 'I asked the Prophet (ﷺ) 'Which deed is loved most by Allah?" He replied, 'To offer prayers at their early (very first) stated times.' " `Abdullah رضی اللہ عنہ asked, "What is the next (in goodness)?" The Prophet (ﷺ) said, "To be good and dutiful to one's parents," `Abdullah رضی اللہ عنہ asked, "What is the next (in goodness)?" The Prophet (ﷺ) said, "To participate in Jihad for Allah's Cause." `Abdullah رضی اللہ عنہ added, "The Prophet (ﷺ) narrated to me these three things, and if I had asked more, he would have told me more."
ہمیں اس گھر والے نے خبر دی اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے گھر کی طرف اشارہ کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کو ن سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا ۔ پوچھا کہ پھر کون سا ؟ فرمایا کہ والدین کے سا تھ اچھا سلوک کرنا ، پوچھا پھر کون سا ؟ فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ان کاموں کے متعلق بیان کیا اور اگر میں اسی طرح سوال کرتا رہتا تو آپ جواب دیتے رہتے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنَا صَاحِبُ، هَذِهِ الدَّارِ ـ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ " الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا ". قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ " ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ". قَالَ ثُمَّ أَىّ قَالَ " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
A man came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Who is more entitled to be treated with the best companionship by me?" The Prophet (ﷺ) said, "Your mother." The man said. "Who is next?" The Prophet said, "Your mother." The man further said, "Who is next?" The Prophet (ﷺ) said, "Your mother." The man asked for the fourth time, "Who is next?" The Prophet (ﷺ) said, "Your father. " Ibn-e-Shubrumah and Yahya bin Ayyub have reported.
ایک صحابی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ پوچھااس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ انہوں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ انہوں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہارا باپ ہے ۔ ابن شبرمہ اور یحییٰ بن ایوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو زرعہ نے اسی کے مطابق بیان کیا ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " ثُمَّ أَبُوكَ ". وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ مِثْلَهُ.
A man said to the Prophet, "Shall I participate in Jihad?" The Prophet (ﷺ) said, "Are your parents living?" The man said, "Yes." the Prophet (ﷺ) said, "Do Jihad for their benefit."
ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں بھی جہاد میں شریک ہو جاؤں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے ماں باپ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں موجود ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں میں جہاد کرو ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، ح قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُجَاهِدُ. قَالَ " لَكَ أَبَوَانِ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said. "It is one of the greatest sins that a man should curse his parents." It was asked (by the people), "O Allah's Messenger (ﷺ)! How does a man curse his parents?" The Prophet (ﷺ) said, "'The man abuses the father of another man and the latter abuses the father of the former and abuses his mother."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناً سب سے بڑے گناہوں میں سے یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے ۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! کوئی شخص اپنے ہی والدین پر کیسے لعنت بھیجے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص دوسرے کے باپ کو برا بھلا کہے گا تودوسرا بھی اس کے باپ کو اور اس کی ماں کو برا بھلا کہے گا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ". قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ " يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أَمَّهُ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "While three persons were traveling, they were overtaken by rain and they took shelter in a cave in a mountain. A big rock fell from the mountain over the mouth of the cave and blocked it. They said to each other. 'Think of such good (righteous) deeds which, you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that Allah may relieve you from your difficulty. one of them said, 'O Allah! I had my parents who were very old and I had small children for whose sake I used to work as a shepherd. When I returned to them at night and milked (the sheep), I used to start giving the milk to my parents first before giving to my children. And one day I went far away in search of a grazing place (for my sheep), and didn't return home till late at night and found that my parents had slept. I milked (my livestock) as usual and brought the milk vessel and stood at their heads, and I disliked to wake them up from their sleep, and I also disliked to give the milk to my children before my parents though my children were crying (from hunger) at my feet. So this state of mine and theirs continued till the day dawned. (O Allah!) If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure, then please let there be an opening through which we can see the sky.' So Allah made for them an opening through which they could see the sky. Then the second person said, 'O Allah! I had a she-cousin whom I loved as much as a passionate man love a woman. I tried to seduce her but she refused till I paid her one-hundred Dinars So I worked hard till I collected one hundred Dinars and went to her with that But when I sat in between her legs (to have sexual intercourse with her), she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah ! Do not deflower me except legally (by marriage contract). So I left her O Allah! If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure then please let the rock move a little to have a (wider) opening.' So Allah shifted that rock to make the opening wider for them. And the last (third) person said 'O Allah ! I employed a laborer for wages equal to a Faraq (a certain measure: of rice, and when he had finished his job he demanded his wages, but when I presented his due to him, he gave it up and refused to take it. Then I kept on sowing that rice for him (several times) till managed to buy with the price of the yield, some cows and their shepherd Later on the laborer came to me an said. '(O Allah's slave!) Be afraid o Allah, and do not be unjust to me an give me my due.' I said (to him). 'Go and take those cows and their shepherd. So he took them and went away. (So, O Allah!) If You considered that I had done that for seeking Your pleasure, then please remove the remaining part of the rock.' And so Allah released them (from their difficulty).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ بارش نے انہیں آ لیا اور انہوں نے مڑ کر پہاڑی کی غار میں پناہ لی ۔ اس کے بعد ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کی ایک چٹان گری اور اس کا منہ بند ہو گیا ۔ اب بعض نے بعض سے کہا کہ تم نے جو نیک کام کئے ہیں ان میں سے ایسے کام کو دھیان میں لاؤ جو تم نے خالص اللہ کے لیے کیا ہو تاکہ اللہ سے اس کے ذریعہ دعا کرو ممکن ہے وہ غار کو کھول دے ۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا اے اللہ ! میرے والدین تھے ان کے لیے بکریاں چراتا تھا اور واپس آ کر دودھ نکالتا تو سب سے پہلے اپنے والدین کو پلاتا تھا اپنے بچوں سے بھی پہلے ۔ ایک دن چار ے کے تلاش نے مجھے بہت دور لے جا ڈالا چنانچہ میں رات گئے واپس آیا ۔ میں نے دیکھا کہ میرے والدین سو چکے ہیں ۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ نکالا پھر میں دوھا ہوا دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا میں گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ انہیں سونے میں جگاؤں اور یہ بھی مجھ سے نہیں ہو سکتا تھا کہ والدین سے پہلے بچوں کو پلاؤں ۔ بچے بھوک سے میرے قدموں پر لوٹ رہے تھے اور اسی کشمکش میں صبح ہو گئی ۔ پس اے اللہ ! اگر تیرے علم میں بھی یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کشادگی پیدا کر دے کہ ہم آسمان دیکھ سکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ( دعا قبول کی اور ) ان کے لیے اتنی کشادگی پیدا کر دی کہ وہ آسمان دیکھ سکتے تھے ۔ دوسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میری ایک چچا زاد بہن تھی اور میں اس سے محبت کرتا تھا ، وہ انتہائی محبت جو ایک مرد ایک عورت سے کر سکتا ہے ۔ میں نے اس سے اسے مانگا تو اس نے انکار کیا اور صرف اس شرط پر راضی ہوئی کہ میں اسے سو دینار دوں ۔ میں نے دوڑ دھوپ کی اور سو دینار جمع کر لایا پھر اس کے پاس انہیں لے کر گیا پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں بیٹھ گیا تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور مہر کو مت توڑ ۔ میں یہ سن کر کھڑا ہو گیا ( اور زنا سے باز رہا ) پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کچھ اور کشادگی ( چٹان کو ہٹا کر ) پیدا کر دے ۔ چنانچہ ان کے لیے تھوڑی سی اور کشادگی ہو گئی ۔ تیسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میں نے ایک مزدور ایک فرق چاول کی مزدوری پر رکھا تھا اس نے اپنا کام پورا کر کے کہا کہ میری مزدوری دو ۔ میں نے اس کی مزدوری دے دی لیکن وہ چھوڑ کر چلا گیا اور اس کے ساتھ بے تو جہی کی ۔ میں اس کے اس بچے ہوئے دھان کو بوتا رہا اور اس طرح میں نے اس سے ایک گائے اور اس کاچرواہا کر لیا ( پھر جب وہ آیا تو ) میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے اور چرواہا لے جاؤ ۔ اس نے کہا اللہ سے ڈرو اور میرے ساتھ مذاق نہ کرو ۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کرتا ۔ اس گائے اورچرواہے کو لے جاؤ ۔ چنانچہ وہ انہیں لے کر چلا گیا ۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ( چٹان کی وجہ سے غارسے نکلنے میں جو رکاوٹ باقی رہ گئی ہے اسے بھی کھول دے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیےپوری طرح کشادگی کر دی جس سے وہ باہر آ گئے ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً، فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا. فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي، وَإِنَّهُ نَاءَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَجِئْتُ بِالْحِلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ. وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ، أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَلَقِيتُهَا بِهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ. فَقُمْتُ عَنْهَا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً. وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي. فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ، فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، فَجَاءَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَظْلِمْنِي، وَأَعْطِنِي حَقِّي. فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا. فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَهْزَأْ بِي. فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَهْزَأُ بِكَ، فَخُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا. فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ ".
The Prophet (ﷺ) said, "Allah has forbidden you ( 1 ) to be undutiful to your mothers (2) to withhold (what you should give) or (3) demand (what you do not deserve), and (4) to bury your daughters alive. And Allah has disliked that (A) you talk too much about others ( B), ask too many questions (in religion), or (C) waste your property."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تم پر ماں کی نافرمانی حرام قرار دی ہے اور ( والدین کے حقوق ) نہ دینا اور ناحق ان سے مطالبات کرنا بھی حرام قرار دیا ہے ، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا ( بھی حرام قرار دیا ہے ) اور قیل وقال ( فضول باتیں ) کثرت سوال اور مال کی بربادی کو بھی ناپسند کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ وَرَّادٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ، وَمَنْعَ وَهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said thrice, "Shall I not inform you of the biggest of the great sins?" We said, "Yes, O Allah's Messenger (ﷺ)" He said, "To join partners in worship with Allah: to be undutiful to one's parents." The Prophet (ﷺ) sat up after he had been reclining and added, "And I warn you against giving forged statement and a false witness; I warn you against giving a forged statement and a false witness." The Prophet kept on saying that warning till we thought that he would not stop.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا ضرور بتا یئے یا رسول اللہ ! آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی ( سب سے بڑے گناہ ہیں ) آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسلسل دہراتے رہے اور میں نے سوچا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہیں ہوں گے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ". قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ " أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْتُ لاَ يَسْكُتُ.
Allah's Messenger (ﷺ) mentioned the greatest sins or he was asked about the greatest sins. He said, "To join partners in worship with Allah; to kill a soul which Allah has forbidden to kill; and to be undutiful or unkind to one's parents." The Prophet (ﷺ) added, "Shall I inform you of the biggest of the great sins? That is the forged statement or the false witness." Shu`ba (the sub-narrator) states that most probably the Prophet said, "the false witness."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبائر کا ذکر کیا یا ( انہوں نے کہا کہ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبائر کے متعلق پوچھا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، کسی کی ( ناحق ) جان لینا ، والدین کی نافرمانی کرنا پھر فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتادوں ؟ فرمایا کہ جھوٹی بات فرمایا کہ جھوٹی شہادت ( سب سے بڑا گناہ ہے ) شعبہ نے بیان کیا کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی فرمایا تھا ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكَبَائِرَ، أَوْ سُئِلَ عَنِ الْكَبَائِرِ فَقَالَ " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". فَقَالَ " أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ـ قَالَ ـ قَوْلُ الزُّورِ ـ أَوْ قَالَ ـ شَهَادَةُ الزُّورِ ". قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهُ قَالَ " شَهَادَةُ الزُّورِ ".
My mother came to me, hoping (for my favor) during the lifetime of the Prophet. I asked the Prophet, "May I treat her kindly?" He replied, "Yes." Ibn 'Uyaina said, "Then Allah revealed: 'Allah forbids you not with regards to those who fought not against you because of religion, and drove you not out from your homes, that you should show them kindness and deal justly with them.'.......(60.8)
میری والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میرے پاس آئیں ، وہ اسلام سے منکر تھیں ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” لا ینھا کم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین “ یعنی اللہ پاک تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے ہمارے دین کے متعلق کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کرتے ۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آصِلُهَا قَالَ " نَعَمْ ". قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ}
"My mother who was a Mushrikah (pagan, etc.), came with her father during the period of peace pact between the Muslims and the Quraish infidels. I went to seek the advice of the Prophet (ﷺ) saying, "My mother has arrived and she is hoping (for my favor)." The Prophet (ﷺ) said, "Yes, be good to your mother."
میری والدہ مشرکہ تھیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش کے ساتھ صلح کے زمانہ میں اپنے والد کے ساتھ ( مدینہ منورہ ) آئیں ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اور وہ اسلام سے الگ ہیں ( کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنے والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرو ۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ قَدِمَتْ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ، إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهْىَ رَاغِبَةٌ {أَفَأَصِلُهَا} قَالَ " نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ".
That Heraclius sent for him and said, "What did he, i.e. the Prophet (ﷺ) order you?" I replied, "He orders us to offer prayers; to give alms; to be chaste; and to keep good relations with our relatives.
ہرقل نے انہیں بلا بھیجا تو انہوں نے اسے بتایا کہ وہ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز ، صدقہ ، پاک دامنی اور صلہ رحمی کا حکم فرماتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْعَفَافِ وَالصِّلَةِ.
My father, seeing a silken cloak being sold, said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you." He said, "This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter." Later a few silken cloaks were given to the Prophet (ﷺ) as a gift, and he sent one of those cloaks to `Umar رضی اللہ عنہ . `Umar رضی اللہ عنہ said (to the Prophet), "How can I wear it while you have said about it what you said?" The Prophet (ﷺ) said, "I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear." So `Umar رضی اللہ عنہ sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he (`Umar's brother) embraced Islam.
عمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا ( ایک ریشمی ) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ، وَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوُفُودُ. قَالَ " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ". فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ فَقَالَ كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ " إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا ". فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ.
It was said" "O Allah's Messenger! Inform me of a deed which will make me enter Paradise." (continues through a different chain in the next hadith)
کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُثْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ، يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ.
A man said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Inform me of a deed which will make me enter Paradise." The people said, "What is the matter with him? What is the matter with him?" Allah's Messenger (ﷺ) said, "He has something to ask (what he needs greatly)." The Prophet (ﷺ) said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin." He then said, "Leave it!" (The sub-narrator said, "It seems that the Prophet (ﷺ) was riding his she camel."
ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے ، اسے کیا ہو گیا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے بچارہ اس لیے پوچھتا ہے ۔ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کر ، نماز قائم کر ، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو ۔ ( بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے ۔ ) چل اب نکیل چھوڑدے ۔ راوی نے کہا شاید اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ. فَقَالَ الْقَوْمُ مَالَهُ مَالَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرَبٌ مَالَهُ ". فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا ". قَالَ كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
He heard the Prophet (ﷺ) saying, "The person who severs the bond of kinship will not enter Paradise."
انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قطعی رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ إِنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ ".
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "Who ever is pleased that he be granted more wealth and that his lease of life be pro longed, then he should keep good relations with his Kith and kin."
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کیا کرے ۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَأَنْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ".
Allah 's Apostle said, "Whoever loves that he be granted more wealth and that his lease of life be prolonged then he should keep good relations with his Kith and kin."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "Allah created the creations, and when He finished from His creations, Ar-Rahm i.e., womb said, "(O Allah) at this place I seek refuge with You from all those who sever me (i.e. sever the ties of Kith and kin). Allah said, 'Yes, won't you be pleased that I will keep good relations with the one who will keep good relations with you, and I will sever the relation with the one who will sever the relations with you.' It said, 'Yes, O my Lord.' Allah said, 'Then that is for you ' " Allah's Messenger (ﷺ) added. "Read (in the Qur'an) if you wish, the Statement of Allah: 'Would you then, if you were given the authority, do mischief in the land and sever your ties of kinship?' (47.22)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی اور جب اس سے فراغت ہوئی تو رحم نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کی جگہ ہے جو قطع رحمی سے تیری پناہ مانگے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے جوڑوں گا جو تم سے اپنے آپ کو جوڑے اور اس سے توڑلوں گا جو تم سے اپنے آپ کو توڑلے ؟ رحم نے کہا کیوں نہیں ، اے رب ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس یہ تجھ کو دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اگر تمہاراجی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ۔ ( ( فھل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم ) ) ( سورۃ محمد ) یعنی کچھ عجیب نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم ملک میں فساد برپا کرو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو ۔
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي، سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِهِ، قَالَتِ الرَّحِمُ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ. قَالَ نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ. وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ. قَالَتْ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَهْوَ لَكِ ". قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ {فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ}".
The Prophet (ﷺ) said, "The word 'Ar-Rahm (womb) derives its name from Ar-Rahman (i.e., one of the names of Allah) and Allah said: 'I will keep good relation with the one who will keep good relation with you, (womb i.e. Kith and Kin) and sever the relation with him who will sever the relation with you, (womb, i.e. Kith and Kin).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئی اسے توڑ تا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ الرَّحِمَ سُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ اللَّهُ مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "The word 'Ar-Rahm' (womb) derives its name from 'Ar- Rahman' (i.e. Allah). So whosoever keeps good relations with it (womb i.e. Kith and kin), Allah will keep good relations with him, and whosoever will sever it (i.e. severs his bonds of Kith and kin) Allah too will sever His relations with him.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم ( رشتہ داری رحمن سے ملی ہوئی ) شاخ ہے جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے میں اس سے قطع تعلق کرتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرَّحِمُ شِجْنَةٌ، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ ".
I heard the Prophet (ﷺ) saying openly not secretly, "The family of Abu so-and-so (i.e. Talib) are not among my protectors." `Amr said that there was a blank space (1) in the Book of Muhammad bin Ja`far. He added, "My Protector is Allah and the righteous believing people." `Amr bin Al-`As added: I heard the Prophet (ﷺ) saying, 'But they (that family) have kinship (Rahm) with me and I will be good and dutiful to them. "
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فلاں کی اولاد ( یعنی ابوسفیان بن حکم بن عاص یا ابولہب کی ) یہ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس وہم پر سفید جگہ خالی تھی ( یعنی تحریر نہ تھی ) میرے عزیز نہیں ہیں ( گو ان سے نسبی رشتہ ہے ) میرا ولی تو اللہ ہے اور میرے عزیز تو ولی ہیں جو مسلمانوں میں نیک اور پرہیزگار ہیں ( گو ان سے نسبی رشتہ بھی نہ ہو ) عنبسہ بن عبدالواحد نے بیان بن بشر سے ، انہوں نے قیس سے ، انہوں نے عمرو بن عاص سے اتنا بڑھایا ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپنے فرمایا کہ البتہ ان سے میرا رشتہ ناطہٰ ہے اگر وہ تر رکھیں گے تو میں بھی تر رکھوں گا یعنی وہ ناطہٰ جوڑیں گے تو میں بھی جوڑوں گا ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ " إِنَّ آلَ أَبِي " ـ قَالَ عَمْرٌو فِي كِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بَيَاضٌ ـ لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ. زَادَ عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم " وَلَكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبُلُّهَا بِبَلاَلِهَا ". يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا.
The Prophet (ﷺ) said, "Al-Wasil is not the one who recompenses the good done to him by his relatives, but Al-Wasil is the one who keeps good relations with those relatives who had severed the bond of kinship with him."
لیکن حسن اور فطر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا فرمایا کہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، وَفِطْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ وَقَالَ سُفْيَانُ لَمْ يَرْفَعْهُ الأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرَفَعَهُ حَسَنٌ وَفِطْرٌ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا ".
That he said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! What do you think about my good deeds which I used to do during the period of ignorance (before embracing Islam) like keeping good relations with my Kith and kin, manumitting of slaves and giving alms etc; Shall I receive the reward for that?" Allah's Messenger (ﷺ) said, "You have embraced Islam with all those good deeds which you did. It is also said: Abul Yaman has reported ''Atahannathu''. Mamar, Sualih and Ibn-e-Musafir said: Atahannothu.'' Ibn-e-Ishaq says that ''Atahannathu'' means to do good deeds. Similarly, Hisham has reported from his father.
یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کاموں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہیں میں عبادت سمجھ کر زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلاً صلہ رحمی ، غلام کی آزادی ، صدقہ ، کیا مجھے ان پر ثواب ملے گا ؟ حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے تم ان تمام اعمال خیر کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے کر چکے ہو ۔ اور بعضوں نے ابو الیمان سے بجائے اتحنث کے اتحنت ( تاء کے ساتھ ) روایت کیا ہے اور معمر اور صالح اور ابن مسافر نے بھی اتحنت روایت کیا ہے ۔ ابن اسحاق نے کہا اتحنث تحنث سے نکلا ہے اس کے معنی مثل اور عبادت کرنا ۔ ہشام نے بھی اپنے والد عروہ سے ان لوگوں کی متابعت کی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ وَعَتَاقَةٍ وَصَدَقَةٍ، هَلْ لِي فِيهَا مِنْ أَجْرٍ. قَالَ حَكِيمٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ ". وَيُقَالُ أَيْضًا عَنْ أَبِي الْيَمَانِ أَتَحَنَّثُ. وَقَالَ مَعْمَرٌ وَصَالِحٌ وَابْنُ الْمُسَافِرِ أَتَحَنَّثُ. وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ التَّحَنُّثُ التَّبَرُّرُ، وَتَابَعَهُمْ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ.
"I came to Allah's Messenger (ﷺ) along with my father and I was wearing a yellow shirt. Allah's Messenger (ﷺ) said, "Sanah Sanah!" (`Abdullah, the sub-narrator said, "It means, 'Nice, nice!' in the Ethiopian language.") Um Khalid added, "Then I started playing with the seal of Prophethood. My father admonished me. But Allah's Messenger (ﷺ) said (to my father), "Leave her," Allah's Messenger (ﷺ) (then addressing me) said, "May you live so long that your dress gets worn out, and you will mend it many times, and then wear another till it gets worn out (i.e. May Allah prolong your life)." (The sub-narrator, `Abdullah aid, "That garment (which she was wearing remained usable for a long period.").
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ۔ میں ایک زرد قمیص پہنے ہوئے تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” سنہ سنہ “ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ یہ حبشی زبان میں ” اچھا “ کے معنی میں ہے ۔ ام خالد نے بیان کیا کہ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم نبوت سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھیلنے دو پھر آپ نے فرمایا کہ تم ایک زمانہ تک زندہ رہو گی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر خوب طویل کرے ، تمہاری زندگی دراز ہو ۔ عبداللہ نے بیان کیا چنانچہ انہوں نے بہت ہی طویل عمر پائی اور ان کی طول عمر کے چر چے ہونے لگے ۔
حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِي وَعَلَىَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " سَنَهْ سَنَهْ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَهْىَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ. قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ، فَزَجَرَنِي أَبِي. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " دَعْهَا ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَبْلِي وَأَخْلِقِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ. يَعْنِي مِنْ بَقَائِهَا.
I was present when a man asked Ibn `Umar رضی اللہ عنہما about the blood of mosquitoes. Ibn `Umar رضی اللہ عنہما said, "From where are you?" The man replied. "From Iraq." Ibn `Umar رضی اللہ عنہما said, "Look at that! he is asking me about the blood of Mosquitoes while they (the Iraqis ) have killed the (grand) son of the Prophet. I have heard the Prophet (ﷺ) saying, "They (Hasan and Husain رضی اللہ عنہما ) are my two sweet-smelling flowers in this world."
میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں موجود تھا ان سے ایک شخص نے ( حالت احرام میں ) مچھر کے مارنے کے متعلق پوچھا ( کہ اس کا کیا کفارہ ہو گا ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دریافت فرمایا کہ تم کہاں کے ہو ؟ اس نے بتایا کہ عراق کا ، فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو ، ( مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے ) حالانکہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو ( بے تکلف قتل کر ڈالا ) میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ یہ دونوں ( حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ كُنْتُ شَاهِدًا لاِبْنِ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ. فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقَالَ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ. قَالَ انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " هُمَا رَيْحَانَتَاىَ مِنَ الدُّنْيَا ".