Allah's Messenger (ﷺ) said, "While I was at Mecca the roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed it with Zamzam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, 'Open (the gate).' The gatekeeper asked, 'Who is it?' Gabriel answered: 'Gabriel.' He asked, 'Is there anyone with you?' Gabriel replied, 'Yes, Muhammad I is with me.' He asked, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' So the gate was opened and we went over the nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he looked toward his left he wept. Then he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' He replied, 'He is Adam عليه السّلام and the people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he weeps.' Then he ascended with me till he reached the second heaven and he (Gabriel) said to its gatekeeper, 'Open (the gate).' The gatekeeper said to him the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate. Anas said: "Abu Dhar added that the Prophet (ﷺ) met Adam, Idris, Moses, Jesus and Abraham علیہم السلام, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he mentioned that he (the Prophet (ﷺ) ) met Adam on the nearest heaven and Abraham on the sixth heaven. Anas said, "When Gabriel along with the Prophet (ﷺ) passed by Idris, the latter said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' The Prophet (ﷺ) asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Idris." The Prophet (ﷺ) added, "I passed by Moses and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Moses.' Then I passed by Jesus and he said, 'Welcome! O pious brother and pious Prophet.' I asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Jesus عليه السّلام. Then I passed by Abraham and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Abraham عليه السّلام. The Prophet (ﷺ) added, 'Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the creaking of the pens." Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet (ﷺ) said, "Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with this order of Allah, I passed by Moses who asked me, 'What has Allah enjoined on your followers?' I replied, 'He has enjoined fifty prayers on them.' Moses said, 'Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will not be able to bear it.' (So I went back to Allah and requested for reduction) and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about it, he said, 'Go back to your Lord as your followers will not be able to bear it.' So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it was reduced. I again passed by Moses and he said to me: 'Return to your Lord, for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He said, 'These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for My Word does not change.' I returned to Moses and he told me to go back once again. I replied, 'Now I feel shy of asking my Lord again.' Then Gabriel took me till we '' reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundary) which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk."
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی ، اس وقت میں مکہ میں تھا ۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انھوں نے میرا سینہ چاک کیا ۔ پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا ۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا ، پھر سینے کو جوڑ دیا ، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے کر چلے ۔ جب میں پہلے آسمان پر پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھولو ۔ اس نے پوچھا ، آپ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ جبرائیل ، پھر انھوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے ؟ جواب دیا ، ہاں میرے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا ان کے بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا ، جی ہاں ! پھر جب انھوں نے دروازہ کھولا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھ گئے ، وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے ہوئے دیکھا ۔ ان کے داہنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے ۔ جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظر کرتے تو روتے ۔ انھوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا ، آؤ اچھے آئے ہو ۔ صالح نبی اور صالح بیٹے ! میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں بائیں جو جھنڈ ہیں یہ ان کے بیٹوں کی روحیں ہیں ۔ جو جھنڈ دائیں طرف ہیں وہ جنتی ہیں اور بائیں طرف کے جھنڈ دوزخی روحیں ہیں ۔ اس لیے جب وہ اپنے دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے مسکراتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو ( رنج سے ) روتے ہیں ۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آسمان تک پہنچے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ کھولو ۔ اس آسمان کے داروغہ نے بھی پہلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا ۔ حضرت انس نے کہا کہ ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان پر آدم ، ادریس ، موسیٰ ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو موجود پایا ۔ اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا ۔ البتہ اتنا بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت آدم کو پہلے آسمان پر پایا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر ۔ انس نے بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادریس علیہ السلام پر گزرے ۔ تو انھوں نے فرمایا کہ آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ یہ ادریس علیہ السلام ہیں ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ موسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچا ، انھوں نے کہا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں ابراہیم علیہ السلام تک پہنچا ۔ انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن حزم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس اور ابوحبۃ الانصاری رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر مجھے جبرائیل علیہ السلام لے کر چڑھے ، اب میں اس بلند مقام تک پہنچ گیا جہاں میں نے قلم کی آواز سنی ( جو لکھنے والے فرشتوں کی قلموں کی آواز تھی ) ابن حزم نے ( اپنے شیخ سے ) اور انس بن مالک نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں ۔ میں یہ حکم لے کر واپس لوٹا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے پوچھا کہ آپ کی امت پر اللہ نے کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ پچاس وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ انھوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاہ میں جائیے ۔ کیونکہ آپ کی امت اتنی نمازوں کو ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے ۔ میں واپس بارگاہ رب العزت میں گیا تو اللہ نے اس میں سے ایک حصہ کم کر دیا ، پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ ایک حصہ کم کر دیا گیا ہے ، انھوں نے کہا کہ دوبارہ جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نہیں ہے ۔ پھر میں بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوا ۔ پھر ایک حصہ کم ہوا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنے رب کی بارگاہ میں پھر جائیے ، کیونکہ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نہ کر سکے گی ، پھر میں باربار آیا گیا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ نمازیں ( عمل میں ) پانچ ہیں اور ( ثواب میں ) پچاس ( کے برابر ) ہیں ۔ میری بات بدلی نہیں جاتی ۔ اب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کے پاس جائیے ۔ لیکن میں نے کہا مجھے اب اپنے رب سے شرم آتی ہے ۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃالمنتہیٰ تک لے گئے جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانک رکھا تھا ۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا ہیں ۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا ، میں نے دیکھا کہ اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَلَمَّا جِئْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ افْتَحْ. قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ. قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَى يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَى يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ لِجِبْرِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ. وَهَذِهِ الأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ عَنْ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، حَتَّى عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ. فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ الأَوَّلُ فَفَتَحَ ". قَالَ أَنَسٌ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وَعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ ـ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ـ وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ. قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ. ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولاَنِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الأَقْلاَمِ ". قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلاَةً، فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ خَمْسِينَ صَلاَةً. قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ. فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى قُلْتُ وَضَعَ شَطْرَهَا. فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُهُ. فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهْىَ خَمْسُونَ، لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ. فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ. فَقُلْتُ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي. ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لاَ أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ ".
Allah enjoined the prayer when He enjoined it, it was two rak`at only (in every prayer) both when in residence or on journey. Then the prayers offered on journey remained the same, but (the rak`at of) the prayers for non-travelers were increased.
اللہ تعالیٰ نے پہلے نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی ۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی ۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاَةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلاَةِ الْحَضَرِ ".
We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, "O Allah's Messenger (ﷺ) ' What about one who does not have a veil?" He said, "Let her share the veil of her companion."
ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں ۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں ۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں ۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس ( پردہ کرنے کے لیے ) چادر نہیں ہوتی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے ۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے ، کہا ہم سے ام عطیہ نے ، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ، الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلاَّهُنَّ. قَالَتِ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ. قَالَ " لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ". وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا.
Once Jabir رضی اللہ عنہ prayed with his Izar tied to his back while his clothes were Lying beside him on a wooden peg. Somebody asked him, "Do you offer your prayer in a single Izar?" He replied, "I did so to show it to a fool like you. Had anyone of us two garments in the lifetime of the Prophet?"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تہبند باندھ کر نماز پڑھی ۔ جسے انھوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پر ٹنگے ہوئے تھے ۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہیں ؟ آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے ۔ بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس تھے ؟
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ، وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ قَالَ لَهُ قَائِلٌ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
I saw Jabir bin `Abdullah رضی اللہ عنھا praying in a single garment and he said that he had seen the Prophet (ﷺ) praying in a single garment.
میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انھوں نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَبُو مُصْعَبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ.
The Prophet (ﷺ) prayed in one garment and crossed its ends.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اور آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ.
I saw the Prophet (ﷺ) offering prayers in a single garment in the house of Um-Salama رضی اللہ عنھا and he had crossed its ends around his shoulders.
انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ، کپڑے کے دونوں کناروں کو آپ نے دونوں کاندھوں پر ڈال رکھا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَدْ أَلْقَى طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ.
In the house of Um-Salama رضی اللہ عنھا I saw Allah's Messenger (ﷺ) offering prayers, wrapped in a single garment around his body with its ends crossed round his shoulders.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ آپ اسے لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں کو دونوں کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلاً بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ.
Um Hani, the daughter of Abi Talib said, "I went to Allah's Messenger (ﷺ) in the year of the conquest of Mecca and found him taking a bath and his daughter Fatima was screening him. I greeted him. He asked, 'Who is she?' I replied, 'I am Um Hani bint Abi Talib.' He said, 'Welcome! O Um Hani.' When he finished his bath he stood up and prayed eight rak`at while wearing a single garment wrapped round his body and when he finished I said, 'O Allah's Messenger (ﷺ) ! My brother has told me that he will kill a person whom I gave shelter and that person is so and so the son of Hubaira.' The Prophet (ﷺ) said, 'We shelter the person whom you have sheltered.' " Um Hani added, "And that was before noon (Duha).
انھوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے یہ سنا ۔ وہ فرماتی تھیں کہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ کئے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہے ؟ میں نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی آئی ہو ، ام ہانی ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہو گئے تو اٹھے اور آٹھ رکعت نماز پڑھی ، ایک ہی کپڑے میں لپٹ کر ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! میری ماں کے بیٹے ( حضرت علی بن ابی طالب ) کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک شخص کو ضرور قتل کرے گا ۔ حالانکہ میں نے اسے پناہ دے رکھی ہے ۔ یہ ( میرے خاوند ) ہبیرہ کا فلاں بیٹا ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام ہانی جسے تم نے پناہ دے دی ، ہم نے بھی اسے پناہ دی ۔ ام ہانی نے کہا کہ یہ نماز چاشت تھی ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ " مَنْ هَذِهِ ". فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ. فَقَالَ " مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ ". فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلاً قَدْ أَجَرْتُهُ فُلاَنَ بْنَ هُبَيْرَةَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ ". قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَاكَ ضُحًى.
A person asked Allah's Messenger (ﷺ) about the offering of the prayer in a single garment. Allah's Messenger (ﷺ) replied, "Has every one of you got two garments?"
ایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کچھ برا نہیں ) بھلا کیا تم سب میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں ؟
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَائِلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "None of you should offer prayer in a single garment that does not cover the shoulders."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَىْءٌ ".
I bear witness that I heard the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) saying, "Whoever prays in a single garment must cross its ends (over the shoulders)".
میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اسے کپڑے کے دونوں کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ سَمِعْتُهُ ـ أَوْ، كُنْتُ سَأَلْتُهُ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ".
I asked Jabir bin `Abdullah about praying in a single garment. He said, "I traveled with the Prophet (ﷺ) during some of his journeys, and I came to him at night for some purpose and I found him praying. At that time, I was wearing a single garment with which I covered my shoulders and prayed by his side. When he finished the prayer, he asked, 'O Jabir! What has brought you here?' I told him what I wanted. When I finished, he asked, 'O Jabir! What is this garment which I have seen and with which you covered your shoulders?' I replied, 'It is a (tight) garment.' He said, 'If the garment is large enough, wrap it round the body (covering the shoulders) and if it is tight (too short) then use it as an Izar (tie it around your waist only.)' "
ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا ۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ بواط ) میں گیا ۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں ، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا ۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے ؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا ۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا ۔ میں نے عرض کی کہ ( ایک ہی ) کپڑا تھا ( اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الصَّلاَةِ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي، فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَىَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ " مَا السُّرَى يَا جَابِرُ ". فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ " مَا هَذَا الاِشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ ". قُلْتُ كَانَ ثَوْبٌ. يَعْنِي ضَاقَ. قَالَ " فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ ".
The men used to pray with the Prophet (ﷺ) with their Izars tied around their necks as boys used to do; therefore the Prophet (ﷺ) told the women not to raise their heads till the men sat down straight (while praying).
کئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور عورتوں کو ( آپ کے زمانے میں ) حکم تھا کہ اپنے سروں کو ( سجدے سے ) اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، وَقَالَ لِلنِّسَاءِ لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا.
Once I was traveling with the Prophet (ﷺ) and he said, "O Mughira! take this container of water." I took it and Allah's Messenger (ﷺ) went far away till he disappeared. He answered the call of nature and was wearing a Syrian cloak. He tried to take out his hands from its sleeve but it was very tight so he took out his hands from under it. I poured water and he performed ablution like that for prayers and passed his wet hands over his Khuff (socks made from thick fabric or leather) and then prayed .
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ تبوک ) میں تھا ۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا ۔ مغیرہ ! پانی کی چھاگل اٹھا لے ۔ میں نے اسے اٹھا لیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے ۔ آپ نے قضائے حاجت کی ۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے ۔ آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا ۔ میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا ۔ پھر نماز پڑھی ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ " يَا مُغِيرَةُ، خُذِ الإِدَاوَةَ ". فَأَخَذْتُهَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى.
While Allah's Messenger (ﷺ) was carrying stones (along) with the people of Mecca for (the building of) the Ka`ba wearing an Izar (waist-sheet cover), his uncle Al-`Abbas said to him, "O my nephew! (It would be better) if you take off your Izar and put it over your shoulders underneath the stones." So he took off his Izar and put it over his shoulders, but he fell unconscious and since then he had never been seen naked.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نبوت سے پہلے ) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے ۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے ( تاکہ تم پر آسانی ہو جائے ) حضرت جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا ۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے ۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ. فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ. قَالَ فَحَلَّهُ فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صلى الله عليه وسلم.
A man stood up and asked the Prophet (ﷺ) about praying in a single garment. The Prophet (ﷺ) said, "Has every one of you two garments?" A man put a similar question to `Umar on which he replied, "When Allah makes you wealthier then you should clothe yourself properly during prayers. Otherwise one can pray with an Izar and a Rida' (a sheet covering the upper part of the body.) Izar and a shirt, Izar and a Qaba', trousers and a Rida, trousers and a shirt or trousers and a Qaba', Tubban and a Qaba' or Tubban and a shirt." (The narrator added, "I think that he also said a Tubban and a Rida. ")
ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں ؟ پھر ( یہی مسئلہ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انھوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو ۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے ، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے ، کوئی تہبند اور قمیص ، کوئی تہبند اور قباء میں ، کوئی پاجامہ اور چادر میں ، کوئی پاجامہ اور قمیص میں ، کوئی پاجامہ اور قباء میں ، کوئی جانگیا اور قباء میں ، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ " أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ ". ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ فَقَالَ إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا، جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فِي إِزَارٍ وَقَمِيصٍ، فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ ـ فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ.
A person asked Allah's Messenger (ﷺ), "What should a Ihram wear?" He replied, "He should not wear shirts, trousers, a burnus (a hooded cloak), or clothes which are stained with saffron or Werse (a kind of perfume). Whoever does not find a sandal to wear can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but these should be cut short so as not to cover the ankles. And Ibn Abi Zayb also narrated this Hadith from Nafi, he also narrated the same from the Holy Prophet (ﷺ).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنے نہ پاجامہ ، نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگا ہوا ہو اور نہ ورس لگا ہوا کپڑا ، پھر اگر کسی شخص کو جوتیاں نہ ملیں ( جن میں پاؤں کھلا رہتا ہو ) وہ موزے کاٹ کر پہن لے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں اور ابن ابی ذئب نے اس حدیث کو نافع سے بھی روایت کیا ، انھوں نے ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ فَقَالَ " لاَ يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلَ وَلاَ الْبُرْنُسَ وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلاَ وَرْسٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ". وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
Allah's Messenger (ﷺ) forbade Ishtimal-As-Samma' (wrapping one's body with a garment so that one cannot raise its end or take one's hand out of it). He also forbade Al-Ihtiba' (sitting on buttocks with knees close to `Abdomen and feet apart with the hands circling the knees) while wrapping oneself with a single garment, without having a part of it over the private parts.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صماء کی طرح کپڑا بدن پر لپیٹ لینے سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایک کپڑے میں احتباء کرے اور اس کی شرمگاہ پر علیحدہ کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَىْءٌ.
The Prophet (ﷺ) forbade two kinds of sales i.e. Al-Limais and An-Nibadh (the former is a kind of sale in which the deal is completed if the buyer touches a thing, without seeing or checking it properly and the latter is a kind of a sale in which the deal is completed when the seller throws a thing towards the buyer giving him no opportunity to see, touch or check it) and (the Prophet (ﷺ) forbade) also Ishtimal-As- Samma' and Al-Ihtiba' in a single garment.
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع و فروخت سے منع فرمایا ۔ ایک تو چھونے کی بیع سے ، دوسرے پھینکنے کی بیع سے اور اشتمال صماء سے ( جس کا بیان اوپر گزرا ) اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے ۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ.
On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja, in the year prior to the last Hajj of the Prophet (ﷺ) when Abu Bakr was the leader of the pilgrims in that Hajj) Abu Bakr sent me along with other announcers to Mina to make a public announcement: "No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba. Then Allah's Messenger (ﷺ) sent `Ali to read out the Surat Bara'a (at-Tauba) to the people; so he made the announcement along with us on the day of Nahr in Mina: "No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba."
اس حج کے موقع پر مجھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم نحر ( ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ) میں اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا ۔ تاکہ ہم منیٰ میں اس بات کا اعلان کر دیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کر سکتا اور کوئی شخص ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتا ۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سورۃ برات پڑھ کر سنا دیں اور اس کے مضامین کا عام اعلان کر دیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں دسویں تاریخ کو یہ سنایا کہ آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا اور نہ بیت اللہ کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر کر سکے گا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ يَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ. قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
I went to Jabir bin `Abdullah رضی اللہ عنہما and he was praying wrapped in a garment and his Rida was Lying beside him. When he finished the prayers, I said "O `Abdullah! You pray (in a single garment) while your Rida' is lying beside you." He replied, "Yes, I did it intentionally so that the ignorant ones like you might see me. I saw the Prophet (ﷺ) praying like this. "
میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ ( اسے اوڑھے بغیر ) نماز پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا ، میں نے چاہا کہ تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں ، میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ قَالَ نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي هَكَذَا.
Anas said, 'When Allah's Messenger (ﷺ) invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer there (early in the morning) when it was still dark. The Prophet (ﷺ) rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet (ﷺ) passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet (ﷺ) . He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, 'Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.' He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, 'Muhammad (has come).' (Some of our companions added, "With his army.") We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, 'O Allah's Prophet! Give me a slave girl from the captives.' The Prophet said, 'Go and take any slave girl.' He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet (ﷺ) and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)s! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraidha and An-Nadir and she befits none but you.' So the Prophet (ﷺ) said, 'Bring him along with her.' So Dihya came with her and when the Prophet (ﷺ) saw her, he said to Dihya, 'Take any slave girl other than her from the captives.' Anas added: The Prophet (ﷺ) then manumitted her and married her." Thabit asked Anas, "O Abu Hamza! What did the Prophet (ﷺ) pay her (as Mahr)?" He said, "Her self was her Mahr for he manumitted her and then married her." Anas added, "While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet (ﷺ) . So the Prophet was a bridegroom and he said, 'Whoever has anything (food) should bring it.' He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-Sawaq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walima (the marriage banquet) of Allah's Messenger (ﷺ) ."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خبیر میں تشریف لے گئے ۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے ۔ اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے ۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا ۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا ۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا ۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الله اكبر» اللہ سب سے بڑا ہے ، خیبر برباد ہو گیا ، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے ۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا ، اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے ۔ اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ بعض حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے «والخميس» کا لفظ بھی نقل کیا ہے ( یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے ) پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے ۔ پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو ۔ انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا ۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں ، انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا ۔ وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ ، وہ لائے گئے ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو ۔ راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا ۔ ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ابوحمزہ ! ان کا مہر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا ؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود انہیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا ۔ پھر راستے ہی میں ام سلیم رضی اللہ عنہا ( حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) نے انہیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا ۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے ۔ آپ نے ایک چمڑے کا دسترخوان بچھایا ۔ بعض صحابہ کھجور لائے ، بعض گھی ، عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا ۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ " اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ". قَالَهَا ثَلاَثًا. قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ ـ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا ـ وَالْخَمِيسُ. يَعْنِي الْجَيْشَ، قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً، فَجُمِعَ السَّبْىُ، فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ. قَالَ " اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً ". فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ. قَالَ " ادْعُوهُ بِهَا ". فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ غَيْرَهَا ". قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَتَزَوَّجَهَا. فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا فَقَالَ " مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ ". وَبَسَطَ نِطَعًا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ ـ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Allah's Messenger (ﷺ) used to offer the Fajr prayer and some believing women covered with their veiling sheets used to attend the Fajr prayer with him and then they would return to their homes unrecognized .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں ۔ پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں ۔ اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْفَجْرَ، فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ.
The Prophet (ﷺ) prayed in a Khamisa (a square garment) having marks. During the prayer, he looked at its marks. So when he finished the prayer he said, "Take this Khamisa of mine to Abu Jahm and get me his Inbijaniya (a woolen garment without marks) as it (the Khamisa) has diverted my attention from the prayer." Narrated `Aisha: The Prophet (ﷺ) said, 'I was looking at its (Khamisa's) marks during the prayers and I was afraid that it may put me in trial (by taking away my attention).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی ۔ جس میں نقش و نگار تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا ۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم ( عامر بن حذیفہ ) کے پاس لے جاؤ اور ان کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ ، کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا ۔ اور ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا ، پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ " اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي ". وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي ".