The Prophet (ﷺ) said, "Allah created Adam in His picture, sixty cubits (about 30 meters) in height. When He created him, He said (to him), "Go and greet that group of angels sitting there, and listen what they will say in reply to you, for that will be your greeting and the greeting of your offspring." Adam (went and) said, 'As-Salamu alaikum (Peace be upon you).' They replied, 'AsSalamu-'Alaika wa Rahmatullah (Peace and Allah's Mercy be on you) So they increased 'Wa Rahmatullah' The Prophet (ﷺ) added 'So whoever will enter Paradise, will be of the shape and picture of Adam Since then the creation of Adam's (offspring) (i.e. stature of human beings is being diminished continuously) to the present time."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا ، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی ۔ جب انہیں پیدا کر چکا تو فرمایا کہ جاؤ اور ان فرشتوں کو جو بیٹھے ہوئے ہیں ، سلام کرو اور سنو کہ تمہارے سلام کا کیا جواب دیتے ہیں ، کیونکہ یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا ۔ آدم علیہ السلام نے کہا السلام علیکم ! فرشتوں نے جواب دیا ، السلام علیک ورحمۃ اللہ ، انہوں نے آدم کے سلام پر ” ورحمۃ اللہ “ بڑھا دیا ۔ پس جو شخص بھی جنت میں جائے گا حضرت آدم علیہ السلام کی صورت کے مطابق ہو کر جائے گا ۔ اس کے بعد سے پھر خلقت کا قد وقامت کم ہوتا گیا ۔ اب تک ایسا ہی ہوتا رہا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ. فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ ".
Al-Fadl bin `Abbas رضی اللہ عنہما rode behind the Prophet (ﷺ) as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet (ﷺ) stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khath'am came, asking the verdict of Allah's Messenger (ﷺ). Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet (ﷺ) looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet (ﷺ) held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?" He said, "Yes."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہماکو قربانی کے دن اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا ۔ وہ خوبصورت گورے مرد تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگو ں کو مسائل بتانے کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ اسی دوران میں قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھنے آئی ۔ فضل بھی اس عورت کو دیکھنے لگے ۔ اس کا حسن وجمال ان کو بھلامعلوم ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑکر دیکھا تو فضل اسے دیکھ رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ پیچھے لے جا کر فضل کی ٹھوڑی پکڑی اور ان کا چہرہ دوسری طرف کر دیا ۔ پھر اس عورت نے کہا ، یا رسول اللہ حج کے بارے میں اللہ کا جو اپنے بندوں پر فریضہ ہے وہ میرے والد پر لاگوہوتا ہے ، جو بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اور سواری پر سیدھے نہیں بیٹھ سکتے ۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کر لو ں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ہو جائے گا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلاً وَضِيئًا، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ " نَعَمْ ".
The Prophet (ﷺ) said, 'Beware! Avoid sitting on the roads." They (the people) said, "O Allah s Apostle! We can't help sitting (on the roads) as these are (our places) here we have talks." The Prophet (ﷺ) said, ' lf you refuse but to sit, then pay the road its right ' They said, "What is the right of the road, O Allah's Apostle?" He said, 'Lowering your gaze, refraining from harming others, returning greeting, and enjoining what is good, and forbidding what is evil."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو ! صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری یہ مجلس تو بہت ضروری ہیں ، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرویعنی راستے کو اس کا حق دو ۔ صحابہ نے عرض کیا ، راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ ! فرمایا ( غیرمحرم عورتوں کو دیکھنے سے ) نظرنیچی رکھنا ، راہ گیروں کو نہ ستانا ، سلام کا جواب دینا ، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا. فَقَالَ " إِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ ". قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ".
When we prayed with the Prophet (ﷺ) we used to say: As-Salam be on Allah from His worshipers, As- Salam be on Gabriel, As-Salam be on Michael, As-Salam be on so-and-so. When the Prophet (ﷺ) finished his prayer, he faced us and said, "Allah Himself is As-Salam (Peace), so when one sits in the prayer, one should say, 'at-Tahiyatu-li l-lahi Was-Salawatu, Wat-Taiyibatu, As-Salamu 'Alaika aiyuhan- Nabiyyu wa Rah-matul-iahi wa Barakatuhu, As-Salamu 'Alaina wa 'ala 'Ibadillahi assalihin, for if he says so, then it will be for all the pious slave of Allah in the Heavens and the Earth. (Then he should say), 'Ash-hadu an la ilaha illalllahu wa ash-hadu anna Muhammadan `Abduhu wa rasulu-hu,' and then he can choose whatever speech (i.e. invocation) he wishes " (See Hadith No. 797, Vol. 1).
جب ہم ( ابتداء اسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے ” سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے ، سلام ہو جبرائیل پر ، سلام ہو میکائیل پر ، سلام ہو فلاں پر ، پھر ( ایک مرتبہ ) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو ” التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علیناوعلی عباد اللہ الصالحین ۔ “ الخ پڑھا کرے ۔ کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑہے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی ۔ ” اشہد ان لا الٰہ الا اللہ واشہد ان محمد ا عبدہ ورسولہ “ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے ۔ ( مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے )
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ. فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ. ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَمِ مَا شَاءَ ".
The Prophet (ﷺ) said, "The young should greet the old, the passer by should greet the sitting one, and the small group of persons should greet the large group of persons. "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، گزرنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو پہلے سلام کرے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The riding one should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اورکم تعداد والے بڑی تعدا د والوں کو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The riding person should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور چھوٹی جماعت پہلے بڑی جماعت کو سلام کرے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، أَخْبَرَهُ ـ وَهْوَ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The younger person should greet the older one, and the walking person should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، گزرنے والا بیٹھنے والے کواور کم تعدا د والے بڑی تعداد والوں کو ۔
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) ordered us to do seven (things): to visit the sick, to follow the funeral processions, to say Tashmit to a sneezer, to help the weak, to help the oppressed ones, to propagate As-Salam (greeting), and to help others to fulfill their oaths (if it is not sinful). He forbade us to drink from silver utensils, to wear gold rings, to ride on silken saddles, to wear silk clothes, Dibaj (thick silk cloth), Qassiy and Istabraq (two kinds of silk). (See Hadith No. 539, Vol. 7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کاحکم دیا تھا ۔ بیمار کی مزاج پرسی کرنے کا ، جنازے کے پیچھے چلنے کا ، چھینکنے والے کے جواب دینے کا ۔ کمزور کی مدد کرنے کا ، مظلوم کی مدد کرنے کا ، افشاء سلام ( سلام کا جواب دینے اور بکثرت سلام کرنے ) کا قسم ( حق ) کھانے والے کی قسم پوری کرنے کا ، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا تھا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے ہمیں منع فرمایا تھا ۔ میثر ( ریشم کی زین ) پر سوار ہونے سے ، ریشم اور دیباج پہننے ، قسی ( ریشمی کپڑا ) اور استبرق پہننے سے ( منع فرمایا تھا ) ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَنَصْرِ الضَّعِيفِ، وَعَوْنِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلاَمِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ، وَنَهَانَا عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ.
A man asked the Prophet, "What Islamic traits are the best?" The Prophet said, "Feed the people, and greet those whom you know and those whom you do not know."
ایک صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اسلام کی کون سی حالت افضل ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ ( مخلوق خدا کو ) کھا نا کھلاؤاورسلام کرو ، اسے بھی جسے تم پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ " تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ ".
The Prophet (ﷺ) said, "It is not lawful for a Muslim to desert (not to speak to) his brother Muslim for more than three days while meeting, one turns his face to one side and the other turns his face to the other side. Lo! The better of the two is the one who starts greeting the other." Sufyan says that he heard it thrice from Zuhri.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے کسی ( مسلمان ) بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹے کہ جب وہ ملیں تو یہ ایک طرف منہ پھیرلے اور دوسرا دوسری طرف اور دونوں میں اچھا وہ ہے جو سلام پہلے کرے ۔ اور سفیان نے کہا کہ انہوں نے یہ حدیث زہری سے تین مرتبہ سنی ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا، وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ". وَذَكَرَ سُفْيَانُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ.
that he was a boy of ten at the time when the Prophet (ﷺ) emigrated to Medina. He added: I served Allah's Apostle for ten years (the last part of his life time) and I know more than the people about the occasion whereupon the order of Al-Hijab was revealed (to the Prophet). Ubai b n Ka`b رضی اللہ عنہ used to ask me about it. It was revealed (for the first time) during the marriage of Allah's Messenger (ﷺ) with Zainab bint Jahsh ر ضی اللہ عنہا . In the morning, the Prophet (ﷺ) was a bride-groom of her and he Invited the people, who took their meals and went away, but a group of them remained with Allah's Messenger (ﷺ) and they prolonged their stay. Allah's Messenger (ﷺ) got up and went out, and I too, went out along with him till he came to the lintel of `Aisha's dwelling place. Allah's Messenger (ﷺ) thought that those people had left by then, so he returned, and I too, returned with him till he entered upon Zainab ر ضی اللہ عنہا and found that they were still sitting there and had not yet gone. The Prophet (ﷺ) went out again, and so did I with him till he reached the lintel of `Aisha's dwelling place, and then he thought that those people must have left by then, so he returned, and so did I with him, and found those people had gone. At that time the Divine Verse of Al-Hijab was revealed, and the Prophet (ﷺ) set a screen between me and him (his family).
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ ( ہجرت کر کے ) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے باقی دس سالوںمیں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کب نازل ہوا تھا ۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے ۔ پردہ کے حکم کانزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش ر ضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا ۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں ۔ آنحضرت چلتے رہے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا رہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں ۔ اس لئے واپس تشریف لائے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا ۔ جب آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوں گے ۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جا چکے تھے ۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشْرًا حَيَاتَهُ، وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَقَدْ كَانَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ، فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطَالُوا الْمُكْثَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَىْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا.
When the Prophet (ﷺ) married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet (ﷺ) showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet (ﷺ) returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet (ﷺ) of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet (ﷺ) put a screen between me and him, for Allah revealed:-- 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses..' (33.53)
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں ۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو کھڑے ہو گئے ۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کوکھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہو گئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہونے کے لئے تشریف لائے توکچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ( آپ واپس ہو گئے ) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے ۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ ” اے ایمان والو ! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو “ آخر تک ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ} الآيَةَ. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فِيهِ مِنْ الْفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ وَخَرَجَ وَفِيهِ أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا
`Umar bin Al-Khattab رضی اللہ عنہ used to say to Allah's Messenger (ﷺ) "Let your wives be veiled" But he did not do so. The wives of the Prophet (ﷺ) used to go out to answer the call of nature at night only at Al-Manasi.' Once Sauda, the daughter of Zam`a رضی اللہ عنہا went out and she was a tall woman. `Umar bin Al-Khattab saw her while he was in a gathering, and said, "I have recognized you, O Sauda!" He (`Umar رضی اللہ عنہ) said so as he was anxious for some Divine orders regarding the veil (the veiling of women.) So Allah revealed the Verse of veiling. (Al-Hijab; a complete body cover excluding the eyes). (See Hadith No. 148, Vol. 1)
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرا ت کا پردہ کرائیں ۔ بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور ازواج مطہرات رفع حاجت کے لئے صرف رات ہی کے وقت نکلتی تھیں ( اس وقت گھروں میں بیت الخلاء نہیں تھے ) ایک مرتبہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہاباہر گئی ہوئی تھیں ۔ ان کا قد لمبا تھا ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا ۔ اس وقت وہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا سودہ میں نے آپ کوپہچان لیا یہ انہوں نے اس لئے کہا کیونکہ وہ پردہ کے حکم نازل ہونے کے بڑے متمنی تھے ۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل کی ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْجُبْ نِسَاءَكَ. قَالَتْ فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجْنَ لَيْلاً إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ، خَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهْوَ فِي الْمَجْلِسِ فَقَالَ عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ. حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ. قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ.
A man peeped through a round hole into the dwelling place of the Prophet, while the Prophet (ﷺ) had a Midray (an iron comb) with which he was scratching his head. the Prophet (ﷺ) said, " Had known you were looking (through the hole), I would have pierced your eye with it (i.e., the comb)." Verily! The order of taking permission to enter has been enjoined because of that sight, (that one should not look unlawfully at the state of others). (See Hadith No. 807, Vol. 7)
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں سوراخ سے دیکھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ایک کنگھاتھاجس سے آپ سرمبارک کھجا رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا ( اندر داخل ہونے سے پہلے ) اجازت مانگنا توہے ہی اسلئے کہ ( اندر کی کوئی ذاتی چیز ) نہ دیکھی جائے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الاِسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ".
A man peeped into a room of the Prophet. The Prophet (ﷺ) stood up, holding an arrow head. It is as if I am just looking at him, trying to stab the man.
ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں جھانک کر دیکھنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف تیر کا پھل یا بہت سے پھل لے کر بڑھے ، گویا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں ان صاحب کی طرف اس طرح چپکے چپکے تشریف لائے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِشْقَصٍ ـ أَوْ بِمَشَاقِصَ ـ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخْتِلُ الرَّجُلَ لِيَطْعُنَهُ.
I have not found any closer description of the word ''Lamam'' than the report of Hadrat Abu Hurairah رضی اللہ عنہ. The other reports also say: Taus has reported from Hadrat Ibn-e-Abbas رضی اللہ عنہما: I have not found any closer description of the word ''Lamam'' than the report of Hadrat Abu Hurairah رضی اللہ عنہ from the Prophet ﷺ : Man inevitably gets his share of fornication what Allah has preordained for him, so the adultery of the eyes is gazing; the adulery of the tongue is talking. And inner-self craves and aspires whereas the private parts testify or reject it.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے زیادہ صغیرہ گناہوں سے مشابہ میں نے اور کوئی چیز نہیں دیکھی ۔ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو باتیں بیان کی ہیں وہ مراد ہیں ) مجھ سے محمود نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ابن طاؤس نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہ میں نے کوئی چیز صغیرہ گناہوں سے مشابہ اس حدیث کے مقابلہ میں نہیں دیکھی جسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے معاملہ میں زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جس سے وہ لامحالہ دوچار ہو گا پس آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے ، دل کا زنا یہ ہے کہ وہ خواہش اور آرزو کرتا ہے پھر شرمگاہ اس خواہش کو سچا کرتی ہے یا جھٹلا دیتی ہے ۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ أَرَ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ. حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ ".
Whenever Allah's Messenger (ﷺ) greeted somebody, he used to greet him three times, and if he spoke a sentence, he used to repeat it thrice.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو سلام کرتے ( اور جواب نہ ملتا ) تو تین مرتبہ سلام کرتے تھے اور جب آپ کوئی بات فرماتے تو ( زیادہ سے زیادہ ) تین مرتبہ اسے دہراتے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلاَثًا، وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلاَثًا.
While I was present in one of the gatherings of the Ansar, Abu Musa رضی اللہ عنہ came as if he was scared, and said, "I asked permission to enter upon `Umar رضی اللہ عنہ three times, but I was not given the permission, so I returned." (When `Umar رضی اللہ عنہ came to know about it) he said to Abu Musa رضی اللہ عنہ , "Why did you not enter?'. Abu Musa رضی اللہ عنہ replied, "I asked permission three times, and I was not given it, so I returned, for Allah's Messenger (ﷺ) said, "If anyone of you asks the permission to enter thrice, and the permission is not given, then he should return.' " `Umar رضی اللہ عنہ said, "By Allah! We will ask Abu Musa رضی اللہ عنہ to bring witnesses for it." (Abu Musa رضی اللہ عنہ went to a gathering of the Ansar and said). "Did anyone of you hear this from the Prophet (ﷺ) ?" Ubai bin Ka`b said, "By Allah, none will go with you but the youngest of the people (as a witness)." (Abu Sa`id) was the youngest of them, so I went with Abu Musa رضی اللہ عنہ and informed `Umar رضی اللہ عنہ that the Prophet (ﷺ) had said so. Yazeed bin Busr has also heard the same from Hadrat Abu Saeed (Khudri) رضی اللہ عنہ .
میں انصار کی ایک مجلس میں تھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا ، اس لئے واپس چلا آیا ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا ) تو انہوں نے دریافت کیا کہ ( اندر آنے میں ) کیا بات مانع تھی ؟ میں نے کہا کہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی اور جب مجھے کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجا زت نہ ملے تو واپس چلاجانا چاہئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ ! تمہیں اس حدیث کی صحت کے لئے کوئی گوا ہ لاناہو گا ۔ ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے مجلس والوں سے پوچھا ) کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہو ؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! تمہارے ساتھ ( اس کی گواہی دینے کے سوا ) جماعت میں سب سے کم عمر شخص کے کوئی اور نہیں کھڑا ہو گا ۔ ابوسعید نے کہا اور میں ہی جماعت کا وہ سب سے کم عمر آدمی تھا میں ان کے ساتھ اٹھ کھڑا ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے ۔ اور ابن مبارک نے بیان کیا کہ مجھ کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ، انہوں نے بسر بن سعید سے ، کہا میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا پھر یہی حدیث نقل کی ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ قُلْتُ اسْتَأْذَنْتُ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاَثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ ". فَقَالَ وَاللَّهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ. أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَاللَّهِ لاَ يَقُومُ مَعَكَ إِلاَّ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ. وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ بُسْرٍ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ بِهَذَا.
I entered (the house) along with Allah's Messenger (ﷺ) . There he found milk in a basin. He said, "O Abu Hirr! Go and call the people of Suffa to me." I went to them and invited them. They came and asked permission to enter, and when it was given, they entered. (See Hadith No. 459 for details)
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ کے گھر میں ) داخل ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑے پیا لے میں دودھ پایا تو فرمایا ، ابوہریرہ ! اہل صفہ کے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا ۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا ۔ وہ آئے اور ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی پھر جب ا جازت دی گئی تو داخل ہوئے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ،. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، أَخْبَرَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ " أَبَا هِرٍّ الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَىَّ ". قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأُذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلُوا.
He passed by a group of boys and greeted them and said, "The Prophet (ﷺ) used to do so."
آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ مَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ.
"We used to feel happy on Fridays." I asked Sahl, "Why?" He said, "There was an old woman of our acquaintance who used to send somebody to Buda'a (Ibn Maslama said, "Buda'a was a garden of date-palms at Medina). She used to pull out the silq (a kind of vegetable) from its roots and put it in a cooking pot, adding some powdered barley over it (and cook it). After finishing the Jumua (Friday) prayer we used to (pass by her and) greet her, whereupon she would present us with that meal, so we used to feel happy because of that. We used to have neither a midday nap, nor meals, except after the Friday prayer." (See Hadith No. 60, Vol.2)
ہم جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے ۔ میں نے عرض کی کس لئے ؟ فرمایا کہ ہماری ایک بڑھیا تھیں جو مقام بضاعہ جایا کرتی تھیں ۔ ابن سلمہ نے کہا کہ بضاعہ مدینہ منورہ کا کھجور کا ایک باغ تھا ۔ پھر وہ وہاں سے چقندر لایا کرتی تھیں اور اسے ہانڈی میں ڈالتی تھیں اور جو کے کچھ دانے پیس کر ( اس میں ملاتی تھیں ) جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو انہیں سلام کرنے آتے اور وہ یہ چقندر کی جڑ میں آٹا ملی ہوئی دعوت ہمارے سامنے رکھتی تھیں ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے اور قیلولہ یا دوپہر کا کھانا ہم جمعہ کے بعد کرتے تھے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ. قُلْتُ وَلِمَ قَالَ كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُرْسِلُ إِلَى بُضَاعَةَ ـ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ ـ فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ، وَتُكَرْكِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا، فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ، وَمَا كُنَّا نَقِيلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "O `Aisha! This is Gabriel sending his greetings to you." I said, "Peace, and Allah's Mercy be on him (Gabriel). You see what we do not see." (She was addressing Allah's Apostle). Shoaib has reported likewise Younus and Nouman said: Zuhri's report add ''وَبَرَكَاتُهُ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عائشہ ! یہ جبرائیل ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں بیان کیا کہ میں نے عرض کیا وعلیہ السلا م و رحمت اللہ ، آپ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ام المؤمنین کا اشارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا ۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کو شعیب اور یونس اور نعمان نے بھی زہری سے روایت کیا ہے یونس اور نعمان کی روایتوں میں و برکاتہ کا لفظ زیادہ ہے
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ ". قَالَتْ قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، تَرَى مَا لاَ نَرَى. تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. تَابَعَهُ شُعَيْبٌ. وَقَالَ يُونُسُ وَالنُّعْمَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَبَرَكَاتُهُ.
I came to the Prophet (ﷺ) in order to consult him regarding my father's debt. When I knocked on the door, he asked, "Who is that?" I replied, "I" He said, "I, I?" He repeated it as if he disliked it.
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس قرض کے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا ۔ میں دروازہ کھٹکھٹایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کون ہیں ؟ میں نے کہا ” میں “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں “ ” میں “ جیسے آپ نے اس جواب کو ناپسند فرمایا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ " مَنْ ذَا ". فَقُلْتُ أَنَا. فَقَالَ " أَنَا أَنَا ". كَأَنَّهُ كَرِهَهَا.
A man entered the mosque while Allah's Messenger (ﷺ) was sitting in one side of the mosque. The man prayed, came, and greeted the Prophet. Allah's Messenger (ﷺ) said to him, "Wa 'Alaikas Salam (returned his greeting). Go back and pray as you have not prayed (properly)." The man returned, repeated his prayer, came back and greeted the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, "Wa alaika-s-Salam (returned his greeting). Go back and pray again as you have not prayed (properly)." The man said at the second or third time, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Kindly teach me how to pray". The Prophet (ﷺ) said, "When you stand for prayer, perform ablution properly and then face the Qibla and say Takbir (Allahu-Akbar), and then recite what you know from the Qur'an, and then bow with calmness till you feel at ease then rise from bowing, till you stand straight, and then prostrate calmly (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease and then prostrate with calmness (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease in the sitting position, and do likewise in whole of your prayer." And Abu Usama added, "Till you stand straight." (See Hadith No. 759, Vol.1)
ایک شخص مسجد میں داخل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس نے نماز پڑھی اور پھر حاضر ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” علیک السلام “ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ ، کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گئے اور نماز پڑھی ۔ پھر ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آئے اور سلام کیا آپ نے فرمایا وعلیک السلام ۔ واپس جاؤ پھر نماز پڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گیا اور اس نے پھر نماز پڑھی ۔ پھر واپس آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فر مایا وعلیکم السلام ۔ واپس جاؤ اور دو بارہ نمازپڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ ان صاحب نے دوسر ی مرتبہ ، یا اس کے بعد ، عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے نماز پڑھنی سکھا دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا جب نماز کے لیے کھڑے ہواکرو تو پہلے پو ری طرح وضو کیا کرو ، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر ( تحریمہ ) کہو ، اس کے بعد قر آن مجید میں سے جو تمہارے لئے آسان ہو وہ پڑھو ، پھر رکوع کرو اور جب رکوع کی حالت میں برابر ہو جاؤ تو سر اٹھاؤ ۔ جب سیدھے کھڑے ہو جاؤ تو پھر سجدہ میں جاؤ ، جب سجدہ پو ری طرح کر لو تو سر اٹھاؤ اور اچھی طرح سے بیٹھ جاؤ ۔ یہی عمل اپنی ہر رکعت میں کرو ۔ اور ابواسامہ راوی نے دوسرے سجدہ کے بعد یوں کہا پھر سر اٹھا یہاں تک کہ سید ھا کھڑا ہو جا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ". فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ. فَقَالَ " وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ". فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا ". وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ فِي الأَخِيرِ " حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ".