The Prophet (ﷺ) said, "There are two blessings which many people lose: (They are) Health and free time for doing good." Hadrat Ibn-e-Abbas رضی اللہ عنہما like the aforementioned, Hadith.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔ عباس عنبری نے بیان کیا کہ ہم سے صفوان بن عیسیٰ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی ہند نے ، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے اسی حدیث کی طرح ۔
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ ". قَالَ عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
The Prophet (ﷺ) said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) make righteous the Ansar and the Emigrants."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللهم لا عيش إلا عيش الآخره ، فأصلح الأنصار والمهاجره ” اے اللہ ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی نہیں ۔ پس تو انصار و مہاجرین میں صلاح کو باقی رکھ ۔ “
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَة، فَأَصْلِحِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَة ".
We were in the company of Allah's Messenger (ﷺ) in (the battle of) Al-Khandaq, and he was digging the trench while we were carrying the earth away. He looked at us and said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) forgive the Ansar and the Emigrants." Hadrat Sahl bin Sa'd رضی اللہ عنہ has reported likewise from the prophet ﷺ.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خندق کے موقع پر موجو د تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودتے جاتے تھے اور ہم مٹی کو اٹھاتے جاتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب سے گزر تے ہوئے فرماتے ” اے اللہ ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے ، پس تو انصار و مہاجرین کی مغفرت کر ۔ “ اس روایت کی متابعت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَنْدَقِ وَهْوَ يَحْفِرُ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ وَيَمُرُّ بِنَا فَقَالَ " اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ ". تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "A (small) place equal to an area occupied by a whip in Paradise is better than the (whole) world and whatever is in it; and an undertaking (journey) in the forenoon or in the afternoon for Allah's Cause, is better than the whole world and whatever is in it."
میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں ایک کوڑے جتنی جگہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے اور اللہ کے راستے میں صبح کو یا شام کو تھوڑا سا چلنا بھی الدنيا وما فيها سے بہتر ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".
"Allah's Messenger (ﷺ) took hold of my shoulder and said, 'Be in this world as if you were a stranger or a traveler." The sub-narrator added: Ibn `Umar رضی اللہ عنہما used to say, "If you survive till the evening, do not expect to be alive in the morning, and if you survive till the morning, do not expect to be alive in the evening, and take from your health for your sickness, and (take) from your life for your death."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا شانہ پکڑ کر فرمایا ” دنیا میں اس طرح ہو جا جیسے تو مسافر یا راستہ چلنے والا ہو “ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے شام ہو جائے تو صبح کے منتظر نہ رہو اورصبح کے وقت شام کے منتظر نہ رہو ۔ اپنی صحت کو مرض سے پہلے غنیمت جانو اور زندگی کوموت سے پہلے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْمُنْذِرِ الطُّفَاوِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَنْكِبِي فَقَالَ " كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ ". وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ.
The Prophet (ﷺ) drew a square and then drew a line in the middle of it and let it extend outside the square and then drew several small lines attached to that central line, and said, "This is the human being, and this, (the square) in his lease of life, encircles him from all sides (or has encircled him), and this (line), which is outside (the square), is his hope, and these small lines are the calamities and troubles (which may befall him), and if one misses him, an-other will snap (i.e. overtake) him, and if the other misses him, a third will snap (i.e. overtake) him."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوکھٹا خط کھینچا ۔ پھر اس کے درمیان ایک خط کھینچا جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا ۔ اس کے بعد درمیان والے خط کے اس حصے میں جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا چھوٹے چھوٹے بہت سے خطوط کھینچے اور پھر فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے جو اسے گھیر ے ہوئے ہے اور یہ جو ( بیچ کا ) خط باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی امید ہے اور چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیا وی مشکلات ہیں ۔ پس انسان جب ایک ( مشکل ) سے بچ کر نکلتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطُطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ، مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ وَقَالَ " هَذَا الإِنْسَانُ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ ـ أَوْ قَدْ أَحَاطَ بِهِ ـ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الْخُطُطُ الصِّغَارُ الأَعْرَاضُ، فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا ".
The Prophet (ﷺ) drew a few lines and said, "This is (man's) hope, and this is the instant of his death, and while he is in this state (of hope), the nearer line (death) comes to Him."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند خطوط کھینچے اور فرمایا کہ یہ امید ہے اور یہ موت ہے ، انسان اسی حالت ( امیدوں تک پہنچنے کی ) میں رہتا ہے کہ قریب والا خط ( موت ) اس تک پہنچ جاتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ خَطَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خُطُوطًا فَقَالَ " هَذَا الأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الأَقْرَبُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "Allah will not accept the excuse of any person whose instant of death is delayed till he is sixty years of age." Abu Hazim and Abu Ajlan has reported in the same way from Maqburi.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کے عذر کے سلسلے میں حجت تمام کر دی جس کی موت کو مؤخر کیا یہا ں تک کہ وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گیا ۔ اس روایت کی متابعت ابوحازم اور ابن عجلان نے مقبری سے کی ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَى امْرِئٍ أَخَّرَ أَجَلَهُ حَتَّى بَلَّغَهُ سِتِّينَ سَنَةً ". تَابَعَهُ أَبُو حَازِمٍ وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ.
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "The heart of an old man remains young in two respects, i.e., his love for the world (its wealth, amusements and luxuries) and his incessant hope." Ibn-e-Shihab has reported it from Saeed and Abu Salamah.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بوڑھے انسان کا دل دو چیزوں کے بارے میں ہمیشہ جوان رہتا ہے ، دنیا کی محبت اور زندگی کی لمبی امید ۔ لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا کہ مجھے سعید اور ابوسلمہ نے خبر دی ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ يَزَالُ قَلْبُ الْكَبِيرِ شَابًّا فِي اثْنَتَيْنِ فِي حُبِّ الدُّنْيَا، وَطُولِ الأَمَلِ ". قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ وَابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ وَأَبُو سَلَمَةَ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The son of Adam (i.e. man) grows old and so also two (desires) grow old with him, i.e., love for wealth and (a wish for) a long life." Shobah has also reported it from Qatadah.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں اس کے اندر بڑھتی جاتی ہیں ، مال کی محبت اور عمر کی درازی ۔ اس کی روایت شعبہ نے قتادہ سے کی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَكْبَرُ ابْنُ آدَمَ وَيَكْبَرُ مَعَهُ اثْنَانِ حُبُّ الْمَالِ، وَطُولُ الْعُمُرِ ". رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ.
I remember that the Allah's Messenger (ﷺ) took water from a bucket (which was in our home used for getting water out of well) with his mouth (and threw it on my face).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات خوب میرے ذہن میں محفوظ ہے ۔ انہیں یاد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک ڈول میں سے پانی لے کر مجھ پر کلی کر دی تھی ۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَزَعَمَ، مَحْمُودٌ أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا مِنْ دَلْوٍ كَانَتْ فِي دَارِهِمْ.
Allah's Messenger (ﷺ) came to me and said, "If anybody comes on the Day of Resurrection who has said: La ilaha illal-lah, sincerely, with the intention to win Allah's Pleasure, Allah will make the Hell-Fire forbidden for him."
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا کوئی بندہ جب قیامت کے دن اس حالت میں پیش ہو گا کہ اس نے کلمہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کیا ہو گا اور اس سے اس کا مقصود اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو گی تو اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کو اس پر حر ام کر دے گا ۔
قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ قَالَ غَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لَنْ يُوَافِيَ عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Allah says, 'I have nothing to give but Paradise as a reward to my believer slave, who, if I cause his dear friend (or relative) to die, remains patient (and hopes for Allah's Reward).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اس مومن بندے کا جس کی میں کوئی عزیز چیز دنیا سے اٹھا لوں اور وہ اس پر ثواب کی نیت سے صبر کر لے ، تو اس کا بدلہ میرے یہاں جنت کے سوا اور کچھ نہیں ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلاَّ الْجَنَّةُ ".
( `Amr bin `Auf رضی اللہ عنہ an ally of the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai and one of those who had witnessed the battle of Badr with Allah's Messenger (ﷺ)) Allah's Messenger (ﷺ) sent Abu 'Ubaida bin AlJarrah رضی اللہ عنہ to Bahrain to collect the Jizya tax. Allah's Messenger (ﷺ) had concluded a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al 'Ala bin Al-Hadrami as their chief; Abu Ubaida رضی اللہ عنہ arrived from Bahrain with the money. The Ansar heard of Abu 'Ubaida's arrival which coincided with the Fajr (morning) prayer led by Allah's Messenger (ﷺ). When the Prophet (ﷺ) finished the prayer, they came to him. Allah's Messenger (ﷺ) smiled when he saw them and said, "I think you have heard of the arrival of Abu 'Ubaida and that he has brought something." They replied, "Yes, O Allah's Messenger (ﷺ)! " He said, "Have the good news, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will become poor, but I am afraid that worldly wealth will be given to you in abundance as it was given to those (nations) before you, and you will start competing each other for it as the previous nations competed for it, and then it will divert you (from good) as it diverted them." '
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن عدی کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، انہوں نے انہیں خبر دی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بحرین وہاں کا جزیہ لانے کے لئے بھیجا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی اور ان پر علاء بن الحضرمی کو امیر مقرر کیا تھا ۔ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے جزیہ کا مال لے کر آئے تو انصار نے ان کے آنے کے متعلق سنا اور صبح کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا میرا خیال ہے کہ ابوعبیدہ کے آنے کے متعلق تم نے سن لیا ہے اور یہ بھی کہ وہ کچھ لے کر آئے ہیں ؟ انصار نے عرض کیا جی ہاں ، یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر تمہیں خوشخبری ہوتم اس کی امید رکھو جو تمہیں خوش کر دے گی ، خدا کی قسم ، فقر و محتاجی وہ چیز نہیں ہے جس سے میں تمہارے متعلق ڈرتا ہوں بلکہ میں تو اس سے ڈر تا ہوں کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کر دی جائے گی ، جس طرح ان لوگوں پر کر دی گئی تھی جو تم سے پہلے تھے اور تم بھی اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اسی طرح کوشش کرو گے جس طرح وہ کرتے تھے اور تمہیں بھی اسی طرح غافل کر دے گی جس طرح ان کو غافل کیا تھا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهْوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ الْعَلاَءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِهِ فَوَافَتْهُ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآهُمْ وَقَالَ " أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، وَأَنَّهُ جَاءَ بِشَىْءٍ ". قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا، كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ ".
The Prophet (ﷺ) went out and offered the funeral prayer for the martyrs of the (battle of) Uhud and then ascended the pulpit and said, "I am your predecessor and I am a witness against you. By Allah, I am now looking at my Tank-lake (Al-Kauthar) and I have been given the keys of the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that after me you will worship others besides Allah, but I am afraid that you will start competing for (the pleasures of) this world."
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جنگ احد کے شہیدوں کے لئے اس طرح نماز پڑھی جس طرح مردہ پر نماز پڑھی جاتی ہے ۔ پھر آپ ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا آخرت میں میں تم سے آگے جاؤں گا اور میں تم پر گواہ ہوں گا ، واللہ میں اپنے حوض کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا ( فرمایا کہ ) زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم ! میں تمہارے متعلق اس سے نہیں ڈرتاکہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے تمہارے متعلق یہ خوف ہے کہ تم دنیا کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ " إِنِّي فَرَطُكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The thing I am afraid of most for your sake, is the worldly blessings which Allah will bring forth to you." It was said, "What are the blessings of this world?" The Prophet (ﷺ) said, "The pleasures of the world." A man said, "Can the good bring forth evil?" The Prophet (ﷺ) kept quiet for a while till we thought that he was being inspired divinely. Then he started removing the sweat from his forehead and said," Where is the questioner?" That man said, "I (am present)." Abu Sa`id رضی اللہ عنہ added: We thanked the man when the result (of his question) was such. The Prophet (ﷺ) said, "Good never brings forth but good. This wealth (of the world) is (like) green and sweet (fruit), and all the vegetation which grows on the bank of a stream either kills or nearly kills the animal that eats too much of it, except the animal that eats the Khadira (a kind of vegetation). Such an animal eats till its stomach is full and then it faces the sun and starts ruminating and then it passes out dung and urine and goes to eat again. This worldly wealth is (like) sweet (fruit), and if a person earns it (the wealth) in a legal way and spends it properly, then it is an excellent helper, and whoever earns it in an illegal way, he will be like the one who eats but is never satisfied."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے متعلق سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتا ہوں کہ جب اللہ تعالیٰ زمین کی برکتیں تمہارے لئے نکال دے گا ۔ پوچھا گیا زمین کی برکتیں کیا ہیں ؟ فرمایا کہ دنیا کی چمک دمک ، اس پر ایک صحابی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا بھلائی سے برائی پیدا ہو سکتی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے اور ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ وحی نازل ہو رہی ہے ۔ اس کے بعد اپنی پیشانی کو صاف کرنے لگے اور دریافت فرمایا ، پوچھنے والے کہاں ہیں ؟ پوچھنے والے نے کہا کہ حاضر ہوں ۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب اس سوال کا حل ہمارے سامنے آ گیا تو ہم نے ان صاحب کی تعریف کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھلائی سے تو صرف بھلائی ہی پیدا ہوتی ہے لیکن یہ مال سرسبز اور خوشگوار ( گھاس کی طرح ) ہے اور جو چیزبھی ربیع کے موسم میں اگتی ہیں وہ حرص کے ساتھ کھانے والوں کو ہلاک کر دیتی ہیں یا ہلاکت کے قریب پہنچا دیتی ہیں ۔ سوائے اس جانور کے جو پیٹ بھر کے کھائے کہ جب اس نے کھا لیا اور اس کی دونوں کوکھ بھر گئیں تو اس نے سورج کی طرف منہ کر کے جگالی کر لی اور پھر پاخانہ پیشاب کر دیا اور اس کے بعد پھر لوٹ کے کھا لیا اور یہ مال بھی بہت شیریں ہے جس نے اسے حق کے ساتھ لیا اور حق میں خرچ کیا تو وہ بہترین ذریعہ ہے اور جس نے اسے ناجائز طریقہ سے حاصل کیا تو وہ اس شخص جیسا ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ أَكْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ ". قِيلَ وَمَا بَرَكَاتُ الأَرْضِ قَالَ " زَهْرَةُ الدُّنْيَا ". فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ فَقَالَ " أَيْنَ السَّائِلُ ". قَالَ أَنَا. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِكَ. قَالَ " لاَ يَأْتِي الْخَيْرُ إِلاَّ بِالْخَيْرِ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ، إِلاَّ آكِلَةَ الْخَضِرَةِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَاجْتَرَّتْ وَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ، مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ، فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ، كَانَ الَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "The best people are my contemporaries (i.e., the present (my) generation) and then those who come after them (i.e., the next generation)." `Imran added: I am not sure whether the Prophet (ﷺ) repeated the statement twice after his first saying. The Prophet (ﷺ) added, "And after them there will come people who will bear witness, though they will not be asked to give their witness; and they will be treacherous and nobody will trust them, and they will make vows, but will not fulfill them, and fatness will appear among them."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ، پھر ان لوگوں کا زمانہ ہے جو اس کے بعد ہوں گے ۔ عمران نے بیان کیا کہ مجھے نہیں معلوم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد کو دو مرتبہ دہرایا یا تین مرتبہ ۔ پھر اس کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے لیکن ان کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ، وہ خیانت کریں گے اور ان پر سے اعتماد جاتا رہے گا ۔ وہ نذر مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے اور ان میں مٹاپا پھیل جائے گا ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ". قَالَ عِمْرَانُ فَمَا أَدْرِي قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ قَوْلِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا " ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلاَ يَفُونَ وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "The best people are those of my generation, and then those who will come after them (the next generation), and then those who will come after them (i.e. the next generation), and then after them, there will come people whose witness will precede their oaths, and whose oaths will precede their witness."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سب سے بہتر میرازمانہ ہے ، اس کے بعد ان لوگوں کا جو اس کے بعد ہوں گے پھر جو ان کے بعد ہوں گے اور اس کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے کبھی گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ وَأَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ ".
I heard Khabbab رضی اللہ عنہ , who had branded his `Abdomen with seven brands, saying, "Had Allah's Messenger (ﷺ) not forbidden us to invoke Allah for death, I would have invoked Allah for death. The companions of Muhammad have left this world without taking anything of their reward in it (i.e., they will have perfect reward in the Hereafter), but we have collected of the worldly wealth what we cannot spend but on earth (i.e. on building houses).
میں نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا ، اس دن ان کے پیٹ میں سات داغ لگائے گئے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اپنی موت کی دعا کرتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ گزرگئے اور دنیا نے ان کے ( اعمال خیر میں سے ) کچھ نہیں گھٹا یا اور ہم نے دنیا سے اتنا کچھ حاصل کیا کہ مٹی کے سوا اس کی کوئی جگہ نہیں ۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى يَوْمَئِذٍ سَبْعًا فِي بَطْنِهِ وَقَالَ لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِالْمَوْتِ، إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا بِشَىْءٍ، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ.
I came to Khabbab رضی اللہ عنہ while he was building a wall, and he (Khabbab) said, "Our companions who have left this world, did not enjoy anything of their reward therein, while we have collected after them, much wealth that we cannot spend but on earth (i.e., on building).
میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، وہ اپنے مکان کی دیوار بنوا رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو گزر گئے دنیا نے ان کے نیک اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کی لیکن ان کے بعد ہم کو اتنا پیسہ ملا کہ ہم اس کو کہاں خرچ کریں بس اس مٹی اور پانی یعنی عمارت میں ہم کو اسے خرچ کا موقع ملاہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ أَتَيْتُ خَبَّابًا وَهْوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ فَقَالَ إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ مَضَوْا لَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ شَيْئًا، لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ.
We migrated with the Prophet..(This narration is related in the chapter of migration).
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی اور اس کا قصہ بیان کیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ خَبَّاب ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
I brought water to `Uthman bin `Affan رضی اللہ عنہ to perform the ablution while he was sitting on his seat. He performed the ablution in a perfect way and said, "I saw the Prophet (ﷺ) performing the ablution in this place and he performed it in a perfect way and said, "Whoever performs the ablution as I have done this time and then proceeds to the mosque and offers a two-rak`at prayer and then sits there (waiting for the compulsory congregational prayers), then all his past sins will be forgiven." The Prophet (ﷺ) further added, "Do not be conceited (thinking that your sins will be forgiven because of your prayer). He states that the prophet ﷺ said: Don't get deceived.
میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لئے وضو کا پانی لے کر آیا وہ چبوترے پر بیٹھے ہوئے تھے ، پھر انہوں نے اچھی طرح وضو کیا ۔ اس کے بعد کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح وضو کیا ۔ پھر فرمایا کہ جس نے اس طرح وضو کیا اور پھر مسجد میں آ کر دو رکعت نماز پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر یہ بھی فرمایا کہ اس پر مغرورنہ ہو جاؤ ۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ ابْنَ أَبَانَ، أَخْبَرَهُ قَالَ أَتَيْتُ عُثْمَانَ بِطَهُورٍ وَهْوَ جَالِسٌ عَلَى الْمَقَاعِدِ، فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَوَضَّأَ وَهْوَ فِي هَذَا الْمَجْلِسِ، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ " مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ هَذَا الْوُضُوءِ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَغْتَرُّوا ".
The Prophet (ﷺ) said, "The righteous (pious people will depart (die) in succession one after the other, and there will remain (on the earth) useless people like the useless husk of barley seeds or bad dates, and Allah will not care even the least for them. Imam Bukhari said: ''حُفَالَةٌ '' means the useless part.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک لوگ یکے بعد دیگرے گزر جائیں گے اس کے بعدجو کہ بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح کچھ لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جن کی اللہ پاک کو کچھ ذرا بھی پروا نہ ہو گی ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حفالہ اور حثالہ دونوں کے ایک معنیٰ ہیں ۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مِرْدَاسٍ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ، وَيَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ، لاَ يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بَالَةً ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ حُفَالَةٌ وَحُثَالَةٌ.
The Prophet (ﷺ) said, "Perish the slave of Dinar, Dirham, Qatifa (thick soft cloth), and Khamisa (a garment), for if he is given, he is pleased; otherwise he is dissatisfied."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دینار و درہم کے بندے ، عمدہ ریشمی چادروں کے بندے ، سیاہ کملی کے بندے ، تباہ ہو گئے کہ اگر انہیں دیا جائے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض رہتے ہیں ۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ ".
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "If the son of Adam (the human being) had two valleys of money, he would wish for a third, for nothing can fill the belly of Adam's son except dust, and Allah forgives him who repents to Him."
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر انسان کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو تیسری کا خواہشمند ہو گا اور انسان کا پیٹ مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو ( دل سے ) سچی توبہ کرتا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَى ثَالِثًا، وَلاَ يَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ".