Abu Bakr As-Siddiq رضی اللہ عنہ had never broken his oaths till Allah revealed the expiation for the oaths. Then he said, "If I take an oath to do something and later on I find something else better than the first one, then I do what is better and make expiation for my oath."
ابوبکر رضی اللہ عنہ کبھی اپنی قسم نہیں توڑتے تھے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے قسم کاکفارہ اتارا ۔ اس وقت انہوں نے کہا کہ اب اگر میں کوئی قسم کھاؤں گا اور اس کے سوا کوئی چیز بھلائی کی ہو گی تو میں وہی کام کروں گا جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمْ يَكُنْ يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ قَطُّ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ وَقَالَ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتُ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي.
The Prophet (ﷺ) said, "O `Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, because if you are given authority for it, then you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped in it (by Allah): and whenever you take an oath to do something and later you find that something else is better than the first, then do the better one and make expiation for your oath."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عبدالرحمٰن بن سمرہ ! کبھی کسی حکومت کے عہدہ کی درخواست نہ کرنا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اللہ پاک اپنی مدد تجھ سے اٹھالے گا ۔ تو جان ، تیرا کام جانے اور اگر وہ عہدہ تمہیں بغیر مانگے مل گیا تو اس میں اللہ کی طرف سے تمہاری اعانت کی جائے گی اور جب تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُوتِيتَهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ".
I went to the Prophet (ﷺ) along with a group of Al-Ash`ariyin in order to request him to provide us with mounts. He said, "By Allah, I will not provide you with mounts and I haven't got anything to mount you on." Then we stayed there as long as Allah wished us to stay, and then three very nice looking she-camels were brought to him and he made us ride them. When we left, we, or some of us, said, "By Allah, we will not be blessed, as we came to the Prophet (ﷺ) asking him for mounts, and he swore that he would not give us any mounts but then he did give us. So let us go back to the Prophet (ﷺ) and remind him (of his oath)." When we returned to him (and reminded him of the fact), he said, "I did not give you mounts, but it is Allah Who gave you. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath to do something and then I find something else than the first, I will make expiation for my oath and do the thing which is better (or do something which is better and give the expiation for my oath).
میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سواری مانگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ ، میں تمہارے لئے سواری کا کوئی انتظام نہیں کر سکتا اور نہ میرے پاس کوئی سواری کا جانور ہے ۔ بیان کیا پھر جتنے دنوں اللہ نے چاہا ہم یونہی ٹھہرے رہے ۔ اس کے بعد تین اچھی قسم کی اونٹنیاں لائی گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہمیں سواری کے لئے عنایت فرمایا ۔ جب ہم روانہ ہوئے تو ہم نے کہا یا ہم میں سے بعض نے کہا ، واللہ ! ہمیں اس میں برکت نہیں حاصل ہو گی ۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ ہمارے لئے سواری کا انتظام نہیں کر سکتے ۔ اور اب آپ نے ہمیں سواری عنایت فرمائی ہے ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہئے اور آپ کو قسم یاد دلانی چاہئے ۔ چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ انتظام کیا ہے اور میں ، واللہ ! کوئی بھی اگر قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔ جس میں بھلائی ہو گی یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ " وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ". قَالَ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ، ثُمَّ أُتِيَ بِثَلاَثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا وَاللَّهِ لاَ يُبَارَكُ لَنَا، أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا، فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنُذَكِّرُهُ، فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ " مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ، بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ". أَوْ " أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي ".
The Prophet (ﷺ) said, "We (Muslims) are the last in the world, but will be foremost on the Day of Resurrection." Allah's Messenger (ﷺ) also said: "By Allah, if anyone of you insists on fulfilling an oath by which he may harm his family, he commits a greater sin in Allah's sight than that of dissolving his oath and making expiation for it."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” ہم آخری امت ہیں اور قیامت کے دن جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے ۔پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ ( بسا اوقات ) اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ ( قسم توڑ کر ) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَاللَّهِ لأَنْ يَلِجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Anyone who takes an oath through which his family may be harmed, and insists on keeping it, he surely commits a sin greater (than that of dissolving his oath). He should rather compensate for that oath by making expiation."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، وہ شخص جو اپنے گھر والوں کے معاملہ میں قسم پر اڑا رہتا ہے وہ اس سے بڑا گناہ کرتا ہے کہ اس قسم کا کفارہ ادا کر دے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنِ اسْتَلَجَّ فِي أَهْلِهِ بِيَمِينٍ فَهْوَ أَعْظَمُ إِثْمًا، لِيَبَرَّ ". يَعْنِي الْكَفَّارَةَ.
Allah's Messenger (ﷺ) sent an army detachment and made Usama bin Zaid its commander. Some people criticized (spoke badly of) Usama's leadership. So Allah's Messenger (ﷺ) got up saying, "If you people are criticizing Usama's leadership, you have already criticized the leadership of his father before. But Waaimullah (i.e., By Allah), he (i.e. Zaid رضی اللہ عنہ ) deserved the leadership, and he was one of the most beloved persons to me; and now this (his son Usama رضی اللہ عنہ ) is one of the dearest persons to me after him." (See Hadith No. 765, Vol. 5)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا ۔ بعض لوگوں نے ان کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا اگر تم لوگ اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد زید کے امیربنائے جانے پر بھی اعتراض کر چکے ہو اور خدا کی قسم ( وایم اﷲ ) زید ( رضی اللہ عنہ ) امیر بنائے جانے کے قابل تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز تھے اور یہ ( اسامہ رضی اللہ عنہ ) ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ، فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ".
The oath of the Prophet (ﷺ) used to be: "No, by Him who turns the hearts."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم بس اتنی تھی کہ نہیں ، دلوں کے پھیرنے والے اللہ کی قسم ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لاَ وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "If Caesar is ruined, there will be no Caesar after him; and if Khosrau is ruined, there will be no Khosrau, after him; and, by Him in Whose Hand my soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "If Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and if Caesar is ruined, there will be no Caesar after him. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ( بادشاہ ایران ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور جب قیصر ( بادشاہ روم ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "O followers of Muhammad! By Allah, if you knew what I know, you would weep much and laugh little."
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ، امت محمد ! واللہ ، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو زیادہ روتے اور کم ہنستے ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ".
We were with the Prophet (ﷺ) and he was holding the hand of `Umar bin Al-Khattab. `Umar said to Him, "O Allah's Messenger (ﷺ)! You are dearer to me than everything except my own self." The Prophet (ﷺ) said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, (you will not have complete faith) till I am dearer to you than your own self." Then `Umar said to him, "However, now, by Allah, you are dearer to me than my own self." The Prophet (ﷺ) said, "Now, O `Umar, (now you are a believer).
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں ، سوا میری اپنی جان کے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ ( ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ) جب میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر واللہ ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ہاں ، عمر ! اب تیرا ایمان پورا ہوا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ إِلاَّ مِنْ نَفْسِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ ". فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فَإِنَّهُ الآنَ وَاللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ نَفْسِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الآنَ يَا عُمَرُ ".
Two men had a dispute in the presence of Allah's Messenger (ﷺ). One of them said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Judge between us according to Allah's Laws." The other who was wiser, said, "Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak." The Prophet (ﷺ) said, "Speak." He said, "My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife." Allah's Messenger (ﷺ) said, "Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al-Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.
دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں ۔ دوسرے نے ، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے ، یا رسول اللہ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو ۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں ” عسیف “ تھا ۔ عسیف اجیر کو کہتے ہیں ۔ ( اجیر کے معنی مزدور کے ہیں ) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا ۔ اس لئے ( اس سے نجات دلانے کے لئے ) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لئے شہر بدر کر دیا جائے ، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہو گی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہو گی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لئے جلاوطن کر دیا ۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے ۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کر لیا اور سنگسار کر دی گئی ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. وَقَالَ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ. قَالَ " تَكَلَّمْ ". قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ ". وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
The Prophet (ﷺ) said, "Do you think if the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina and Juhaina are better than the tribes of Tamim, 'Amir bin Sa'sa'a, Ghatfan and Asad, they (the second group) are despairing and losing?" They (the Prophet's companions) said, "Yes, (they are)." He said, "By Him in Whose Hand my soul is, they (the first group) are better than them (the second group).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھلا بتلاؤ اسلم ، غفار ، مزینہ اور جہینہ کے قبائل اگر تمیم ، عامر بن صعصعہ ، غطفان اور اسد والوں سے بہتر ہوں تو یہ تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں پڑے اور نقصان میں رہے یا نہیں ۔ صحابہ نے عرض کیا ، جی ہاں بیشک ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ( وہ پہلے جن قبائل کا ذکر ہوا ) ان ( تمیم وغیرہ ) سے بہتر ہیں ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَغَطَفَانَ وَأَسَدٍ، خَابُوا وَخَسِرُوا ". قَالُوا نَعَمْ. فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ ".
Allah's Messenger (ﷺ) employed an employee (to collect Zakat). The employee returned after completing his job and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! This (amount of Zakat) is for you, and this (other amount) was given to me as a present." The Prophet (ﷺ) said to him, "Why didn't you stay at your father's or mother's house and see if you would be given presents or not?" Then Allah's Messenger (ﷺ) got up in the evening after the prayer, and having testified that none has the right to be worshipped but Allah and praised and glorified Allah as He deserved, he said, "Now then ! What about an employee whom we employ and then he comes and says, 'This amount (of Zakat) is for you, and this (amount) was given to me as a present'? Why didn't he stay at the house of his father and mother to see if he would be given presents or not? By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, none of you will steal anything of it (i.e. Zakat) but will bring it by carrying it over his neck on the Day of Resurrection. If it has been a camel, he will bring it (over his neck) while it will be grunting, and if it has been a cow, he will bring it (over his neck), while it will be mooing; and if it has been a sheep, he will bring it (over his neck) while it will be bleeding." The Prophet (ﷺ) added, "I have preached you (Allah's Message)." Abu Humaid said, "Then Allah's Messenger (ﷺ) raised his hands so high that we saw the whiteness of his armpits." Hadrat Abu Humaid says: Hadrat Zaid bin Thabit رضی اللہ عنہ heard this Hadith from the prophet ﷺ along with me, you can also ask him about it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عامل مقررکیا ۔ عامل اپنے کام پورے کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے تحفہ دیا گیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر ہی میں کیوں نہیں بیٹھے رہے اور پھر دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں ۔ اس کے بعد آپ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے ، رات کی نماز کے بعد اور کلمہ شہادت اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کے بعد فرمایا امابعد ! ایسے عامل کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں ۔ ( جزیہ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنے کے لئے ) اور وہ پھر ہمارے پاس آ کر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور مجھے تحفہ دیا گیا ہے ۔ پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا اور دیکھتاکہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ بھی خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا ۔ اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہو گی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ آواز نکل رہی ہو گی ۔ اگر گائے کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آ رہی ہو گی ۔ اگر بکری کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آ رہی ہو گی ۔ بس میں نے تم تک پہنچا دیا ۔ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اتنی اوپر اٹھایا کہ ہم آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے ۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھ یہ حدیث زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ، تم لوگ ان سے بھی پوچھ لو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ عَامِلاً فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. فَقَالَ لَهُ " أَفَلاَ قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لاَ ". ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ، فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. أَفَلاَ قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لاَ يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ، وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ، فَقَدْ بَلَّغْتُ ". فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ. قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَلُوهُ.
Abu-l-Qasim (the Prophet) said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if you know that which I know, you would weep much and laugh little."
ابو القاسم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم بھی آخرت کی وہ مشکلات جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے ۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَام ٌ ـ هُوَ ابْنُ يُوسُفَ ـ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ".
I reached him (the Prophet (ﷺ) ) while in the shade of the Ka`ba; he was saying, "They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! They are the losers, by the Lord of the Ka`ba!" I said (to myself ), "What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ' Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah's Messenger (ﷺ)!" He said, "They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah's Cause).
میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ کعبہ کے رب کی قسم وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ میں نے کہا کہ حضور ، میری حالت کیسی ہے ، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے ؟ میری حالت کیسی ہے ؟ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے ، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی ۔ میں نے پھر عرض کی ، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے ۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں ۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح ( یعنی دائیں اور بائیں بے دریغ مستحقین پر ) راہ خدا میں خرچ کیا ہو گا ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ " هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ " قُلْتُ مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَىْءٌ مَا شَأْنِي فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهْوَ يَقُولُ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ، وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقُلْتُ مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الأَكْثَرُونَ أَمْوَالاً، إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "(The Prophet) Solomon once said, 'Tonight I will sleep with ninety women, each of whom will bring forth a (would-be) cavalier who will fight in Allah's Cause." On this, his companion said to him, "Say: Allah willing!" But he did not say Allah willing. Solomon then slept with all the women, but none of them became pregnant but one woman who later delivered a halfman. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if he (Solomon) had said, 'Allah willing' (all his wives would have brought forth boys) and they would have fought in Allah's Cause as cavaliers. "
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلیمان علیہ السلام نے ایک دن کہا کہ آج میں رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر ایک کے یہاں ایک گھوڑ سوار بچہ پیدا ہو گا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا ۔ اس پر ان کے ساتھ نے کہا کہ انشاءاللہ ۔ لیکن سلیمان علیہ السلام نے انشاءاللہ نہیں کہا ۔ چنانچہ وہ اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہیں ہوا اور اس سے بھی ناقص بچہ پیدا ہوا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر انہوں نے انشاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ( تمام بیویوں کے یہاں بچے پیدا ہوتے ) اور سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہوتے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَالَ سُلَيْمَانُ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً، كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا، فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلاَّ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ، جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَايْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ ".
A piece of silken cloth was given to the Prophet (ﷺ) as a present and the people handed it over amongst themselves and were astonished at its beauty and softness. Allah's Messenger (ﷺ) said, "Are you astonished at it?" They said, "Yes, O Allah's Messenger (ﷺ)!" He said, "By Him in Whose Hand my soul is, the handkerchiefs of Sa`d رضی اللہ عنہ in Paradise are better than it." Shobah,s and Israil's reports from Abu Ishaq don't have '' وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ'' .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہدیہ کے طور پر آیا تو لوگ اسے دست بدست اپنے ہاتھوں میں لینے لگے اور اس کی خوبصورتی اور نرمی پرحیرت کرنے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس پر حیرت ہے ؟ صحابہ نے عرض کی جی ہاں ، یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، سعد رضی اللہ عنہ کے رومال جنت میں اس سے بھی اچھے ہیں ۔ شعبہ اور اسرائیل نے ابواسحاق سے الفاظ ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے “ کا ذکر نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، وَيَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهَا وَلِينِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَتَعْجَبُونَ مِنْهَا ". قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا ". لَمْ يَقُلْ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ".
Hind bint `Utba bin Rabi`a said, "O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours." Allah's Messenger (ﷺ) said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is!" Hind said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."
ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ( معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں ( یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے ) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا ۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے ( کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع ) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے ( یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی ۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے ( اپنے بال بچوں کو کھلاؤں ) آپ نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ ـ أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى ـ ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ". قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ " لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ".
While Allah's Messenger (ﷺ) was sitting, reclining his back against a Yemenite leather tent he said to his companions, "Will you be pleased to be one-fourth of the people of Paradise?" They said, 'Yes.' He said "Won't you be pleased to be one-third of the people of Paradise" They said, "Yes." He said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, I hope that you will be one-half of the people of Paradise."
ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یمنی چمڑے کے خیمہ سے پشت لگائے ہوئے بیٹھے تھے تو آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کیا تم اس پر خوش ہو کہ تم اہل جنت کے ایک چوتھائی رہو ؟ انہوں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم اہل جنت کے ایک تہائی حصہ پاؤ ۔ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھے تم ہی ہو گے ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُضِيفٌ ظَهْرَهُ إِلَى قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ يَمَانٍ إِذْ قَالَ لأَصْحَابِهِ " أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ". قَالُوا بَلَى. قَالَ " أَفَلَمْ تَرْضَوْا أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ". قَالُوا بَلَى. قَالَ " فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ".
A man heard another man reciting: Surat-ul-Ikhlas (The Unity) 'Say: He is Allah, the One (112) and he was repeating it. The next morning he came to Allah's Messenger (ﷺ) and mentioned the whole story to him as if he regarded the recitation of that Sura as insufficient On that, Allah's Messenger (ﷺ) said, "By Him in Whose Hand my soul is! That (Sura No. 112) equals one-third of the Qur'an."
ایک صحابی نے سنا کہ ایک دوسرے صحابی سورۃ قل ھو اللہ باربار پڑھتے ہیں جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، وہ صحابی اس سورت کو کم سمجھتے تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابرہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} يُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ".
An Ansari woman came to the Prophet (ﷺ) in the company of her children, and the Prophet (ﷺ) said to her, "By Him in Whose Hand my soul is, you are the most beloved people to me!" And he repeated the statement thrice.
انصاری خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، ان کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم لوگ بھی مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز ہو ۔ یہ الفاظ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً، مِنَ الأَنْصَارِ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَهَا أَوْلاَدٌ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ ". قَالَهَا ثَلاَثَ مِرَارٍ.
Allah's Messenger (ﷺ) met `Umar bin Al-Khattab while the latter was going with a group of camel-riders, and he was swearing by his father. The Prophet (ﷺ) said, "Lo! Allah forbids you to swear by your fathers, so whoever has to take an oath, he should swear by Allah or keep quiet."
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب کے پاس آئے تو وہ سواروں کی ایک جماعت کے ساتھ چل رہے تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خبردار تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے ، جسے قسم کھانی ہے اسے ( بشرط صدق ) چاہئے کہ اللہ ہی کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهْوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ " أَلاَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، أَوْ لِيَصْمُتْ ".
"Allah's Messenger (ﷺ) said to me, 'Allah forbids you to swear by your fathers." `Umar رضی اللہ عنہ said, "By Allah! Since I heard that from the Prophet (ﷺ) , I have not taken such an oath, neither intentionally, nor by reporting the oath of someone else." Hadrat Umer رضی اللہ عنہما states: By Allah! Since I heard it from the prophet , I have never sworn such an oath himself or quoting from others. Mujahid says: ''أَوْ أَثَرَةٍ مِنْ عِلْمٍ'' means: To give the news of the former people. Oqail, Zubaidi and ishaq Kalbi have reported the same. Hadrat Ibn-e-Umer رضی اللہ عنہما states that the prophet ﷺ heard Hadrat Umer رضی اللہ عنہ taking an oath.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا واللہ ! پھر میں نے ان کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت سننے کے بعد کبھی قسم نہیں کھائی نہ اپنی طرف سے غیر اللہ کی قسم کھائی نہ کسی دوسرے کی زبان سے نقل کی ۔ مجاہد نے کہا سورۃ الاحقاف میں جو اثارۃ من علم ہے اس کا معنی یہ ہے کہ علم کی کوئی بات نقل کرتا ہو ۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل اور محمد بن ولید زبیدی اور اسحاق بن یحییٰ کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا اور سفیان بن عیینہ اور معمر نے اس کو زہری سے روایت کیا ، انہوں نے سالم سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو غیر اللہ کی قسم کھاتے سنا ۔ روایت میں لفظ اثارۃ کی تفسیر آثراً کی مناسبت سے بیان کر دی کیونکہ دونوں کا مادہ ایک ہی ہے ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ". قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا مُنْذُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا. قَالَ مُجَاهِدٌ {أَوْ أَثَرَةٍ مِنْ عِلْمٍ} يَأْثُرُ عِلْمًا. تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عُمَرَ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Do not swear by your fathers."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ دادوں کی قسم نہ کھاؤ ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهُ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ".