Times of the Prayers - Hadiths

521, 522

Once `Umar bin `Abdul `Aziz delayed the prayer and `Urwa bin Az-Zubair رضی اللہ عنہ went to him and said, "Once in 'Iraq, Al-Mughira bin Shu`ba delayed his prayers and Abi Mas`ud Al-Ansari went to him and said, 'O Mughira! What is this? Don't you know that once Gabriel came and offered the prayer (Fajr prayer) and Allah's Messenger (ﷺ) prayed too, then he prayed again (Zuhr prayer) and so did Allah's Apostle and again he prayed (`Asr prayers and Allah's Messenger (ﷺ) did the same; again he prayed (Maghrib-prayer) and so did Allah's Messenger (ﷺ) and again prayed (`Isha prayer) and so did Allah's Apostle and (Gabriel) said, 'I was ordered to do so (to demonstrate the prayers prescribed to you)?'" `Umar (bin `Abdul `Aziz) said to `Urwa, "Be sure of what you Say. Did Gabriel lead Allah's Messenger (ﷺ) at the stated times of the prayers?" `Urwa replied, "Bashir bin Abi Mas`ud رضی اللہ عنہ narrated like this on the authority of his father." `Urwa added, "Aisha told me that Allah's Messenger (ﷺ) used to pray `Asr prayer when the sunshine was still inside her residence (during the early time of `Asr).

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے ایک دن ( عصر کی ) نماز میں دیر کی ، پس عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، اور انھوں نے بتایا کہ ( اسی طرح ) مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن ( عراق کے ملک میں ) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں ( حاکم ) تھے ۔ پس ابومسعود انصاری ( عقبہ بن عمر ) ان کی خدمت میں گئے ۔ اور فرمایا ، مغیرہ رضی اللہ عنہ ! آخر یہ کیا بات ہے ، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو انھوں نے نماز پڑھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں ۔ اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عروہ سے کہا ، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں ؟ کیا جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات ( عمل کر کے ) بتلائے تھے ۔ عروہ نے کہا ، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے۔ عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهْوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏ "‏ بِهَذَا أُمِرْتُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ أَوَإِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقْتَ الصَّلاَةِ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ‏.‏قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ‏.‏

523

"Once a delegation of `Abdul Qais came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, "We belong to such and such branch of the tribe of Rab'a [??] and we can only come to you in the sacred months. Order us to do something good so that we may (carry out) take it from you and also invite to it our people whom we have left behind (at home)." The Prophet (ﷺ) said, " I order you to do four things and forbid you from four things. (The first four are as follows): 1. To believe in Allah. (And then he: explained it to them i.e.) to testify that none has the right to be worshipped but Allah and (Muhammad) am Allah's Messenger (ﷺ) 2. To offer prayers perfectly (at the stated times): 3. To pay Zakat (obligatory charity) 4. To give me Khumus (The other four things which are forbidden are as follows): 1. Dubba 2. Hantam 3. Muqaiyat [??] 4. Naqir (all these are utensils used for the preparation of alcoholic drinks).

عبدالقیس کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے ، جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ، پہلے خدا پر ایمان لانے کا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا ، تیسرے زکوٰۃ دینے کا ، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے ، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم ، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں ۔ ( نوٹ : یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ) ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ ـ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَىِّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَىْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏ "‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ ـ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَىَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالنَّقِيرِ ‏"‏‏.‏

524

I gave the pledge of allegiance to Allah's Messenger (ﷺ) for to offer prayers perfectly, to pay Zakat regularly, and to give good advice to every Muslim.

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر نماز قائم کرنے ، زکوٰۃ دینے ، اور ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے پر بیعت کی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏.‏

525

"Once I was sitting with `Umar رضی اللہ عنہ and he said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Messenger (ﷺ) about the afflictions?' I said, 'I know it as the Prophet (ﷺ) had said it.' `Umar said, 'No doubt you are bold.' I said, 'The afflictions caused for a man by his wife, money, children and neighbor are expiated by his prayers, fasting, charity and by enjoining (what is good) and forbidding (what is evil).' `Umar said, 'I did not mean that but I asked about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I (Hudhaifa) said, 'O leader of the faithful believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' `Umar asked, Will the door be broken or opened?' I replied, 'It will be broken.' `Umar said, 'Then it will never be closed again.' I was asked whether `Umar knew that door. I replied that he knew it as one knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated a Hadith that was free from any misstatement" The subnarrator added that they deputized Masruq to ask Hudhaifa (about the door). Hudhaifa said, "The door was `Umar himself."

ہم حضرت عمرc کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے ؟ میں بولا ، میں نے اسے ( اسی طرح یاد رکھا ہے ) جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے ، کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے ۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے ، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ ( کی چیز ) ہیں ۔ اور نماز ، روزہ ، صدقہ ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا ، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا ۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین ! آپ اس سے خوف نہ کھائیے ۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا ( صرف ) کھولا جائے گا ۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے ، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا ۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انھوں نے کہا کہ ہاں ! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا ۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے ۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا ( کہ دروازہ سے کیا مراد ہے ) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا ( کہ وہ پوچھیں ) انھوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا، كَمَا قَالَهُ‏.‏ قَالَ إِنَّكَ عَلَيْهِ ـ أَوْ عَلَيْهَا ـ لَجَرِيءٌ‏.‏ قُلْتُ ‏ "‏ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ وَالنَّهْىُ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنِ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ‏.‏ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا‏.‏ قَالَ أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا‏.‏ قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ‏.‏

526

A man kissed a woman (unlawfully) and then went to the Prophet (ﷺ) and informed him. Allah revealed: And offer prayers perfectly At the two ends of the day And in some hours of the night (i.e. the five compulsory prayers). Verily! good deeds remove (annul) the evil deeds (small sins) (11.114). The man asked Allah's Messenger (ﷺ), "Is it for me?" He said, "It is for all my followers."

ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا ۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ، کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو اور کچھ رات گئے بھی ، اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔ اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ‏}‏‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا قَالَ ‏"‏ لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ ‏"‏‏.‏

527

I asked the Prophet (ﷺ) "Which deed is the dearest to Allah?" He replied, "To offer the prayers at their early stated fixed times." I asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To be good and dutiful to your parents" I again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, 'To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's cause." `Abdullah added, "I asked only that much and if I had asked more, the Prophet (ﷺ) would have told me more."

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا ، پھر پوچھا ، اس کے بعد ، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا ۔ پوچھا اس کے بعد ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے ۔ ( لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی ) ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ حَدَّثَنَا صَاحِبُ، هَذِهِ الدَّارِ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي‏.‏

528

Allah's Messenger (ﷺ) saying, "If there was a river at the door of anyone of you and he took a bath in it five times a day would you notice any dirt on him?" They said, "Not a trace of dirt would be left." The Prophet (ﷺ) added, "That is the example of the five prayers with which Allah blots out (annuls) evil deeds."

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے ۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے ؟ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ ! ہرگز نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ، يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا ‏"‏‏.‏

529

"I do not find (now-a-days) things as they were (practiced) at the time of the Prophet." Somebody said "The prayer (is as it was.)" Anas said, "Have you not done in the prayer what you have done?

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی بات اس زمانہ میں نہیں پاتا ۔ لوگوں نے کہا ، نماز تو ہے ۔ فرمایا اس کے اندر بھی تم نے کر رکھا ہے جو کر رکھا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلاَنَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قِيلَ الصَّلاَةُ‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ ضَيَّعْتُمْ مَا ضَيَّعْتُمْ فِيهَا‏.‏

530

He visited Anas bin Malik at Damascus and found him weeping and asked him why he was weeping. He replied, "I do not know anything which I used to know during the life-time of Allah's Apostle except this prayer which is being lost (not offered as it should be)."

میں دمشق میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گیا ۔ آپ اس وقت رو رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی چیز اس نماز کے علاوہ اب میں نہیں پاتا اور اب اس کو بھی ضائع کر دیا گیا ہے ۔ اور بکر بن خلف نے کہا کہ ہم سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا کہ ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی ۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، أَخِي عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِدِمَشْقَ وَهُوَ يَبْكِي فَقُلْتُ مَا يُبْكِيكَ فَقَالَ لاَ أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَكْتُ إِلاَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ، وَهَذِهِ الصَّلاَةُ قَدْ ضُيِّعَتْ‏.‏ وَقَالَ بَكْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ نَحْوَهُ‏.‏

531

The Prophet (ﷺ) said, "Whenever anyone of you offers his prayer he is speaking in private to his Lord. So he should not spit to his right but under his left foot." Qatada said, "He should not spit in front of him but to his left or under his feet." And Shu`ba said, "He should not spit in front of him, nor to his right but to his left or under his foot." Anas said: The Prophet (ﷺ) said, "He should neither spit in the direction of his Qibla nor to his right but to his left or under his foot."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اس لیے اپنی داہنی جانب نہ تھوکنا چاہیے لیکن بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔ اور سعید نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ آگے یا سامنے نہ تھوکے البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور شعبہ نے کہا کہ اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکے ، بلکہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔ اور حمید نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ دائیں طرف البتہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى يُنَاجِي رَبَّهُ فَلاَ يَتْفِلَنَّ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ لاَ يَتْفِلُ قُدَّامَهُ أَوْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ لاَ يَبْزُقُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ‏.‏ وَقَالَ حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَبْزُقْ فِي الْقِبْلَةِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ‏"‏‏.‏

532

The Prophet (ﷺ) said, "Do the prostration properly and do not put your forearms flat with elbows touching the ground like a dog. And if you want to spit, do not spit in front, nor to the right for the person in prayer is speaking in private to his Lord."

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ کرنے میں اعتدال رکھو ( سیدھی طرح پر کرو ) اور کوئی شخص تم میں سے اپنے بازوؤں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے ۔ جب کسی کو تھوکنا ہی ہو تو سامنے یا داہنی طرف نہ تھوکے ، کیونکہ وہ نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ باتیں کرتا رہتا ہے

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلاَ يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ، وَإِذَا بَزَقَ فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ ‏"‏‏.‏

533, 534

Allah's Messenger (ﷺ) said, "If it is very hot, then pray the Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler, as the severity of the heat is from the raging of the Hell-fire."

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو ، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے ۔

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ حَدَّثَنَا الأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏

535

The Mu'adh-dhin (call-maker) of the Prophet (ﷺ) pronounced the Adhan (call) for the Zuhr prayer but the Prophet said, "Let it be cooler, let it be cooler." Or said, 'Wait, wait, because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. In severe hot weather, pray when it becomes (a bit) cooler and the shadows of hillocks appear."

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن ( بلال ) نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر ، ٹھنڈا کر ، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر ، انتظار کر ، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے ۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے ۔

حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ فَقَالَ ‏"‏ أَبْرِدْ أَبْرِدْ ـ أَوْ قَالَ ـ انْتَظِرِ انْتَظِرْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ ‏"‏‏.‏ حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ‏.‏

536, 537

The Prophet (ﷺ) said, "In very hot weather delay the Zuhr prayer till it becomes (a bit) cooler because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. The Hell-fire of Hell complained to its Lord saying: O Lord! My parts are eating (destroying) one another. So Allah allowed it to take two breaths, one in the winter and the other in the summer. The breath in the summer is at the time when you feel the severest heat and the breath in the winter is at the time when you feel the severest cold."

جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب ! ( آگ کی شدت کی وجہ سے ) میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھا لیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں ۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏‏"‏ وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا‏.‏ فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ ‏"‏‏.‏

538

Allah's Messenger (ﷺ) said, "Pray Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler as the severity of heat is from the raging of the Hell-fire."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ گرمی کے موسم میں ) ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری ، یحییٰ اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے ۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ سُفْيَانُ وَيَحْيَى وَأَبُو عَوَانَةَ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

539

We were with the Prophet (ﷺ) on a journey and the Mu'adh-dhin (call maker for the prayer) wanted to pronounce the Adhan (call) for the Zuhr prayer. The Prophet (ﷺ) said, 'Let it become cooler." He again (after a while) wanted to pronounce the Adhan but the Prophet (ﷺ) said to him, "Let it become cooler till we see the shadows of hillocks." The Prophet (ﷺ) added, "The severity of heat is from the raging of the Hell-fire, and in very hot weather pray (Zuhr) when it becomes cooler."

ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو ، مؤذن نے ( تھوڑی دیر بعد ) پھر چاہا کہ اذان دے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دو ۔ جب ہم نے ٹیلے کا سایہ ڈھلا ہوا دیکھ لیا ۔ ( تب اذان کہی گئی ) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے ۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا «يتفيئو» ( کا لفظ جو سورۃ النحل میں ہے ) کے معنے «تتميل‏» ( جھکنا ، مائل ہونا ) ہیں ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، مَوْلًى لِبَنِي تَيْمِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَبْرِدْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ أَبْرِدْ ‏"‏‏.‏ حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَتَفَيَّأُ تَتَمَيَّلُ‏.‏

540

Allah's Messenger (ﷺ) came out as the sun declined at midday and offered the Zuhr prayer. He then stood on the pulpit and spoke about the Hour (Day of Judgment) and said that in it there would be tremendous things. He then said, "Whoever likes to ask me about anything he can do so and I shall reply as long as I am at this place of mine. Most of the people wept and the Prophet (ﷺ) said repeatedly, "Ask me." `Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi stood up and said, "Who is my father?" The Prophet (ﷺ) said, "Your father is Hudhafa." The Prophet (ﷺ) repeatedly said, "Ask me." Then `Umar knelt before him and said, "We are pleased with Allah as our Lord, Islam as our religion, and Muhammad as our Prophet." The Prophet then became quiet and said, "Paradise and Hell-fire were displayed in front of me on this wall just now and I have never seen a better thing (than the former) and a worse thing (than the latter).

جب سورج ڈھلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی ۔ پھر منبر پر تشریف لائے ۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے ۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے ۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا ۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو ۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو ۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انھوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں ۔ ( پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا اور بے جا سوالات کریں ) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی ۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی ( جیسی جنت تھی ) اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی ( جیسی دوزخ تھی ) ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَىْءٍ فَلْيَسْأَلْ، فَلاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ أَخْبَرْتُكُمْ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا ‏"‏‏.‏ فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْبُكَاءِ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏"‏ سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏"‏ سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا‏.‏ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ عُرِضَتْ عَلَىَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ كَالْخَيْرِ وَالشَّرِّ ‏"‏‏.‏

541

"The Prophet (ﷺ) used to offer the Fajr (prayer) when one could recognize the person sitting by him (after the prayer) and he used to recite between 60 to 100 Ayat (verses) of the Qur'an. He used to offer the Zuhr prayer as soon as the sun declined (at noon) and the `Asr at a time when a man might go and return from the farthest place in Medina and find the sun still hot. (The sub-narrator forgot what was said about the Maghrib). He did not mind delaying the `Isha prayer to one third of the night or the middle of the night."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے ۔ صبح کی نماز میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا ۔ اور عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک ( نماز پڑھنے کے بعد ) جاتے لیکن سورج اب بھی تیز رہتا تھا ۔ نماز مغرب کا حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جو وقت بتایا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ، پھر ابوالمنہال نے کہا کہ آدھی رات تک ( موخر کرنے میں ) کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ اور معاذ نے کہا کہ شعبہ نے فرمایا کہ پھر میں دوبارہ ابوالمنہال سے ملا تو انھوں نے فرمایا ” یا تہائی رات تک “ ۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الصُّبْحَ وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ ثُمَّ يَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَلاَ يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ‏.‏ وَقَالَ مُعَاذٌ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً فَقَالَ أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ‏.‏

542

When we offered the Zuhr prayers behind Allah's Messenger (ﷺ) we used to prostrate on our clothes to protect ourselves from the heat.

جب ہم ( گرمیوں میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ يَعْنِي ابْنَ مُقَاتِلٍ ـ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالظَّهَائِرِ فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ‏.‏

543

"The Prophet (ﷺ) prayed eight rak`at for the Zuhr and `Asr, and seven for the Maghrib and `Isha prayers in Medina." Ayyub said, "Perhaps those were rainy nights." He (Jabir bin Zaid) said: "May be."

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں رہ کر سات رکعات ( ایک ساتھ ) اور آٹھ رکعات ( ایک ساتھ ) پڑھیں ۔ ظہر اور عصر ( کی آٹھ رکعات ) اور مغرب اور عشاء ( کی سات رکعات ) ایوب سختیانی نے جابر بن زید سے پوچھا شاید برسات کا موسم رہا ہو ۔ جابر بن زید نے جواب دیا کہ غالباً ایسا ہی ہو گا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا وَثَمَانِيًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ‏.‏ فَقَالَ أَيُّوبُ لَعَلَّهُ فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ‏.‏ قَالَ عَسَى‏.‏

544

Allah's Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayer when the sunshine had not disappeared from my chamber.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی ۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا‏.‏

545

Allah's Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayers at a time when the sunshine was still inside my chamber and no shadow had yet appeared in it.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو دھوپ ان کے حجرہ ہی میں تھی ۔ سایہ وہاں نہیں پھیلا تھا ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا، لَمْ يَظْهَرِ الْفَىْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا‏.‏

546

The Prophet (ﷺ) used to pray the `Asr prayers at a time when the sunshine was still inside my chamber and no shadow had yet appeared in it.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج ابھی میرے حجرے میں جھانکتا رہتا تھا ۔ ابھی سایہ نہ پھیلا ہوتا تھا ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری ) کہتے ہیں کہ امام مالک اور یحییٰ بن سعید ، شعیب رحمہم اللہ اور ابن ابی حفصہ کے روایتوں میں ( زہری سے ) «والشمس قبل أن تظهر‏» کے الفاظ ہیں ، ( جن کا مطلب یہ ہے کہ دھوپ ابھی اوپر نہ چڑھی ہوتی ) ۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي صَلاَةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي لَمْ يَظْهَرِ الْفَىْءُ بَعْدُ‏.‏ وَقَالَ مَالِكٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَشُعَيْبٌ وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَالشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ‏.‏

547

I along with my father went to Abu- Barza Al-Aslami رضی اللہ عنہ and my father asked him, "How Allah's Messenger (ﷺ) used to offer the five compulsory congregational prayers?" Abu- Barza said, "The Prophet (ﷺ) used to pray the Zuhr prayer which you (people) call the first one at midday when the sun had just declined The `Asr prayer at a time when after the prayer, a man could go to the house at the farthest place in Medina (and arrive) while the sun was still hot. (I forgot about the Maghrib prayer). The Prophet (ﷺ) Loved to delay the `Isha which you call Al- `Atama and he disliked sleeping before it and speaking after it. After the Fajr prayer he used to leave when a man could recognize the one sitting beside him and he used to recite between 60 to 100 Ayat (in the Fajr prayer) .

میں اور میرے باپ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ان سے میرے والد نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کن وقتوں میں پڑھتے تھے ۔ انھوں نے فرمایا کہ دوپہر کی نماز جسے تم ” پہلی نماز “ کہتے ہو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے ۔ اور جب عصر پڑھتے اس کے بعد کوئی شخص مدینہ کے انتہائی کنارہ پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا ۔ سیار نے کہا کہ مغرب کے وقت کے متعلق آپ نے جو کچھ کہا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور عشاء کی نماز جسے تم «عتمه» کہتے ہو اس میں دیر کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو جاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان سکتا اور صبح کی نماز میں آپ ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ، قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي، عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ ـ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ ـ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ‏.‏

548

We used to pray the `Asr prayer and after that if someone happened to go to the tribe of Bani `Amr bin `Auf, he would find them still praying the `Asr (prayer).

ہم عصر کی نماز پڑھ چکتے اور اس کے بعد کوئی بنی عمرو بن عوف ( قباء ) کی مسجد میں جاتا تو ان کو وہاں عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَخْرُجُ الإِنْسَانُ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَنَجِدُهُمْ يُصَلُّونَ الْعَصْرَ‏.‏