When the Verse: 'It is those who believe and confuse not their belief with wrong (i.e., worshipping others besides Allah): (6.82) was revealed, it became very hard on the companions of the Prophet (ﷺ) and they said, "Who among us has not confused his belief with wrong (oppression)?" On that, Allah's Apostle said, "This is not meant (by the Verse). Don't you listen to Luqman's statement: 'Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.' (31.13)
جب ( سورۃ الانعام کی ) یہ آیت اتری ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ایمان کو گناہ سے آلود نہیں کیا ( یعنی ظلم سے ) “ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو بہت گراں گزری وہ کہنے لگے بھلا ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ایمان کے ساتھ کوئی ظلم ( یعنی گناہ ) نہ کیا ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس آیت میں ظلم سے گناہ مراد نہیں ہے ( بلکہ شرک مراد ہے ) کیا تم نے حضرت لقمان علیہ السلام کا قول نہیں سنا ” شرک بڑا ظلم ہے “ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَلْبِسْ إِيمَانَهُ بِظُلْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ لَيْسَ بِذَاكَ، أَلاَ تَسْمَعُونَ إِلَى قَوْلِ لُقْمَانَ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}".
The Prophet. said, "The biggest of the great sins are: To join others in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, and to give a false witness." He repeated it thrice, or said, "....a false statement," and kept on repeating that warning till we wished he would stop saying it. (See Hadith No.7, Vol. 8)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بڑے سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ماں باپ کو ستانا ( ان کی نافرمانی کرنا ) اور جھوٹی گواہی دینا ، جھوٹی گواہی دینا ۔ تین بار یہی فرمایا یا یوں فرمایا اور جھوٹ بولنا برابر باربار آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کہ کاش آپ خاموش ہو جاتے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، وَحَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ ـ ثَلاَثًا ـ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ.
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! What are the biggest sins?: The Prophet (ﷺ) said, "To join others in worship with Allah." The bedouin said, "What is next?" The Prophet (ﷺ) said, "To be undutiful to one's parents." The bedouin said "What is next?" The Prophet (ﷺ) said "To take an oath 'Al-Ghamus." The bedouin said, "What is an oath 'Al-Ghamus'?" The Prophet (ﷺ) said, "The false oath through which one deprives a Muslim of his property (unjustly).
ایک گنوار ( نام نامعلوم ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ ! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ۔ اس نے پوچھا پھر کون سا گناہ ؟ آپ نے فرمایا ماں باپ کو ستانا ۔ پوچھا پھر کون سا گناہ ؟ آپ نے فرمایا غموس قسم کھانا ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! غموس قسم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا جان بوجھ کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ قَالَ " الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ". قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " الْيَمِينُ الْغَمُوسُ ". قُلْتُ وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ قَالَ " الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ ".
A man said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall we be punished for what we did in the Prelslamic Period of ignorance?" The Prophet (ﷺ) said, "Whoever does good in Islam will not be punished for what he did in the Pre-lslamic Period of ignorance and whoever does evil in Islam will be punished for his former and later (bad deeds).
ایک شخص ( نام نامعلوم ) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے جو گناہ ( اسلام لانے سے پہلے ) جاہلیت کے زمانہ میں کے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا ؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا ( اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا ) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا ۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ " مَنْ أَحْسَنَ فِي الإِسْلاَمِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الإِسْلاَمِ أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ ".
Some Zanadiqa (atheists) were brought to `Ali رضی اللہ عنہ and he burnt them. The news of this event, reached Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما who said, "If I had been in his place, I would not have burnt them, as Allah's Messenger (ﷺ) forbade it, saying, 'Do not punish anybody with Allah's punishment (fire).' I would have killed them according to the statement of Allah's Messenger (ﷺ), 'Whoever changed his Islamic religion, then kill him.'"
علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ بےدین لوگ لائے گئے ۔ آپ نے ان کو جلوا دیا ۔ یہ خبر ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں حاکم ہوتا تو ان کو کبھی نہ جلواتا ( دوسری طرح سے سزا دیتا ) کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ میں جلانے سے منع فرمایا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ اللہ کا عذاب ہے تم اللہ کے عذاب سے کسی کو مت عذاب دو میں ان کو قتل کروا ڈالتا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین بدل ڈالے اسلام سے پھر جائے اس کو قتل کر ڈالو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ بِزَنَادِقَةٍ فَأَحْرَقَهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحْرِقْهُمْ لِنَهْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ".
"I came to the Prophet (ﷺ) along with two men (from the tribe) of Ash`ariyin, one on my right and the other on my left, while Allah's Messenger (ﷺ) was brushing his teeth (with a Siwak), and both men asked him for some employment. The Prophet (ﷺ) said, 'O Abu Musa (O `Abdullah bin Qais!).' I said, 'By Him Who sent you with the Truth, these two men did not tell me what was in their hearts and I did not feel (realize) that they were seeking employment.' As if I were looking now at his Siwak being drawn to a corner under his lips, and he said, 'We never (or, we do not) appoint for our affairs anyone who seeks to be employed. But O Abu Musa! (or `Abdullah bin Qais!) Go to Yemen.'" The Prophet then sent Mu`adh bin Jabal رضی اللہ عنہ after him and when Mu`adh reached him, he spread out a cushion for him and requested him to get down (and sit on the cushion). Behold: There was a fettered man beside Abu Muisa. Mu`adh asked, "Who is this (man)?" Abu Muisa said, "He was a Jew and became a Muslim and then reverted back to Judaism." Then Abu Muisa requested Mu`adh رضی اللہ عنہ to sit down but Mu`adh رضی اللہ عنہ said, "I will not sit down till he has been killed. This is the judgment of Allah and His Apostle (for such cases) and repeated it thrice. Then Abu Musa رضی اللہ عنہ ordered that the man be killed, and he was killed. Abu Musa رضی اللہ عنہ added, "Then we discussed the night prayers and one of us said, 'I pray and sleep, and I hope that Allah will reward me for my sleep as well as for my prayers.'"
میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میرے ساتھ اشعر قبیلے کے دو شخص تھے ( نام نامعلوم ) ایک میرے داہنے طرف تھا ، دوسرا بائیں طرف ۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے ۔ دونوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عہدہ کی درخواست کی ۔ آپ نے فرمایا ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس ! ( راوی کو شک ہے ) میں نے اسی وقت عرض کیا یا رسول اللہ ! اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ انہوں نے اپنے دل کی بات مجھ سے نہیں کہی تھی اور مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں شخص عہدہ چاہتے ہیں ۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں جیسے میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں وہ آپ کے ہونٹ کے نیچے اٹھی ہوئی تھی ۔ آپ نے فرمایا جو کوئی ہم سے عہدہ کی درخواست کرتا ہے ہم اس کو عہدہ نہیں دیتے ۔ لیکن ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس ! تو یمن کی حکومت پر جا ( خیر ابوموسیٰ روانہ ہوئے ) اس کے بعد آپ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھی ان کے پیچھے روانہ کیا ۔ جب معاذ رضی اللہ عنہ یمن میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان کے بیٹھنے کے لیے گدا بچھوایا اور کہنے لگے سواری سے اترو گدے پر بیٹھو ۔ اس وقت ان کے پاس ایک شخص تھا ( نام نامعلوم ) جس کی مشکیں کسی ہوئی تھیں ۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ کون شخص ہے ؟ انہوں نے کہا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہوا اب پھر یہودی ہو گیا ہے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا اجی تم سواری پر سے اتر کر بیٹھو ۔ انہوں نے کہا میں نہیں بیٹھتا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق یہ قتل نہ کیا جائے گا تین بار یہی کہا ۔ آخر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا وہ قتل کیا گیا ۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ بیٹھے ۔ اب دونوں نے رات کی عبادت ( تہجد گزاری ) کا ذکر چھیڑا ۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو رات کو عبادت بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھ کو وہی ثواب ملے گا جو نماز پڑھنے اور عبادت کرنے میں ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعِي رَجُلاَنِ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي، وَالآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَاكُ فَكِلاَهُمَا سَأَلَ. فَقَالَ " يَا أَبَا مُوسَى ". أَوْ " يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ". قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ. فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتِ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ " لَنْ ـ أَوْ ـ لاَ نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى ـ أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ـ إِلَى الْيَمَنِ ". ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً قَالَ انْزِلْ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ. قَالَ مَا هَذَا قَالَ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ. قَالَ اجْلِسْ. قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ. قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ. ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرْنَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي.
When the Prophet (ﷺ) died and Abu Bakr رضی اللہ عنہ became his successor and some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar رضی اللہ عنہ said, "O Abu Bakr! How can you fight these people although Allah's Messenger (ﷺ) said, I have been ordered to fight the people till they say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said, None has the right to be worshipped but Allah, Allah will save his property and his life from me, unless (he does something for which he receives legal punishment) justly, and his account will be with Allah?' " "Abu Bakr رضی اللہ عنہ said, "By Allah! I will fight whoever differentiates between prayers and Zakat as Zakat is the right to be taken from property (according to Allah's Orders). By Allah! If they refused to pay me even a kid they used to pay to Allah's Messenger (ﷺ), I would fight with them for withholding it." `Umar رضی اللہ عنہ said, "By Allah: It was nothing, but I noticed that Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision to fight, therefore I realized that his decision was right."
جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور عرب کے کچھ لوگ کافر بن گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑوگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہوا جب تک وہ لا الہٰ الا اللہ نہ کہیں پھر جس نے لا الہٰ الا اللہ کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدلہ اس کی جان یا مال کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ اور بات ہے ۔ اب اس کے دل میں کیا ہے اس کا حساب لینے والا اللہ ہے ۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو خدا کی قسم اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے ، اس لیے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے ( جیسے نماز جسم کا حق ہے ) خدا کی قسم اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ نہ دیں گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا قسم خدا کی اس کے بعد میں سمجھ گیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں جو لڑائی کا ارادہ ہوا ہے یہ اللہ نے ان کے دل میں ڈالا ہے اور میں پہچان گیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے حق ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَكْرٍ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ".قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
A Jew passed by Allah's Messenger (ﷺ) and said, "As-Samu 'Alaika." Allah's Messenger (ﷺ) said in reply, "We 'Alaika." Allah's Messenger (ﷺ) then said to his companions, "Do you know what he (the Jew) has said? He said, 'As-Samu 'Alaika.'" They said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall we kill him?" The Prophet, said, "No. When the people of the Book greet you, say: 'Wa 'Alaikum.'"
ایک یہودی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کہنے لگا السام علیک یعنی تم مرو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں صرف وعلیک کہا ( تو بھی مرے گا ) پھر آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا تم کو معلوم ہوا ، اس نے کیا کہا ؟ اس نے اسلام علیک کہا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ( حکم ہو تو ) اس کو مار ڈالیں ۔ آپ نے فرمایا نہیں ۔ جب کتاب والے یہود اور نصاریٰ تم کو سلام کیا کریں تو تم بھی یہی کہا کرو وعلیکم ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ السَّامُ عَلَيْكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَعَلَيْكَ ". فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ قَالَ السَّامُ عَلَيْكَ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَقْتُلُهُ قَالَ " لاَ، إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ ".
A group of Jews asked permission to visit the Prophet (and when they were admitted) they said, "As- Samu 'Alaika (Death be upon you)." I said (to them), "But death and the curse of Allah be upon you!" The Prophet (ﷺ) said, "O `Aisha! Allah is kind and lenient and likes that one should be kind and lenient in all matters." I said, "Haven't you heard what they said?" He said, "I said (to them), 'Wa 'Alaikum (and upon you).
یہود میں سے چند لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت چاہی جب آئے تو کہنے لگے السام علیک میں نے جواب میں یوں کہا علیک السام واللعنۃ ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ ! اللہ تعالیٰ نرمی کرتا ہے اور ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آپ نے ان کا کہنا نہیں سنا آپ نے فرمایا میں نے بھی تو جواب دے دیا وعلیکم ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ. فَقُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. فَقَالَ " يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ". قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ " قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "When the Jews greet anyone of you they say: 'Sam'Alaika (death be upon you); so you should say; 'Wa 'Alaika (and upon you).'"
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودی لوگ جب تم مسلمانوں میں سے کسی کو سلام کرتے ہیں تو سام علیک کہتے ہیں تم بھی جواب میں علیک کہا کرو ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنَّمَا يَقُولُونَ سَامٌ عَلَيْكَ. فَقُلْ عَلَيْكَ ".
As if I am looking at the Prophet (ﷺ) while he was speaking about one of the prophets whose people have beaten and wounded him, and he was wiping the blood off his face and saying, "O Lord! Forgive my, people as they do not know."
جیسے میں ( اس وقت ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ ایک پیغمبر ( حضرت نوح علیہ السلام ) کی حکایت بیان کر رہے تھے ان کی قوم والوں نے ان کو اتنا مارا کہ لہولہان کر دیا وہ اپنے منہ سے خون پونچھتے تھے اور یوں دعا کرتے جاتے پروردگار میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ، فَهْوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي، فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ.
Whenever I tell you a narration from Allah's Messenger (ﷺ), by Allah, I would rather fall down from the sky than ascribe a false statement to him, but if I tell you something between me and you (not a Hadith) then it was indeed a trick (i.e., I may say things just to cheat my enemy). No doubt I heard Allah's Apostle saying, "During the last days there will appear some young foolish people who will say the best words but their faith will not go beyond their throats (i.e. they will have no faith) and will go out from (leave) their religion as an arrow goes out of the game. So, where-ever you find them, kill them, for who-ever kills them shall have reward on the Day of Resurrection."
جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے ۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے ( ان کی عقل میں فتور ہو گا ) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے ( یعنی حدیث شریف ) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے ۔ ( اس میں کچھ لگا نہیں رہتا ) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا ، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا خَيْثَمَةُ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثًا فَوَاللَّهِ، لأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، حُدَّاثُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
That they visited Abu Sa`id Al-Khudri رضی اللہ عنہ and asked him about Al-Harauriyya, a special unorthodox religious sect, "Did you hear the Prophet (ﷺ) saying anything about them?" Abu Sa`id said, "I do not know what Al-Harauriyya is, but I heard the Prophet (ﷺ) saying, "There will appear in this nation---- he did not say: From this nation ---- a group of people so pious apparently that you will consider your prayers inferior to their prayers, but they will recite the Qur'an, the teachings of which will not go beyond their throats and will go out of their religion as an arrow darts through the game, whereupon the archer may look at his arrow, its Nasl at its Risaf and its Fuqa to see whether it is blood-stained or not (i.e. they will have not even a trace of Islam in them).
1وہ دونوں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے بارے میں کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا حروریہ ( دروریہ ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے آپ فرماتے تھے اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے اور پھر تیر پھینکنے والا اپنے تیر کو دیکھتا ہے اس کے بعد جڑ میں ( جو کمان سے لگی رہتی ہے ) اس کو شک ہوتا ہے شاید اس میں خون لگا ہو مگر وہ بھی صاف ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَأَلاَهُ عَنِ الْحَرُورِيَّةِ، أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ لاَ أَدْرِي مَا الْحَرُورِيَّةُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الأُمَّةِ ـ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا ـ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ ـ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ ـ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ إِلَى نَصْلِهِ إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ، هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَىْءٌ ".
The Prophet (ﷺ) said, "They will go out of Islam as an arrow darts out of the game's body.'
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ وَذَكَرَ الْحَرُورِيَّةَ ـ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ ".
While the Prophet (ﷺ) was distributing (something, `Abdullah bin Dhil Khawaisira at-Tamimi came and said, "Be just, O Allah's Messenger (ﷺ)!" The Prophet (ﷺ) said, "Woe to you ! Who would be just if I were not?" `Umar bin Al-Khattab said, "Allow me to cut off his neck ! " The Prophet (ﷺ) said, " Leave him, for he has companions, and if you compare your prayers with their prayers and your fasting with theirs, you will look down upon your prayers and fasting, in comparison to theirs. Yet they will go out of the religion as an arrow darts through the game's body in which case, if the Qudhadh of the arrow is examined, nothing will be found on it, and when its Nasl is examined, nothing will be found on it; and then its Nadiyi is examined, nothing will be found on it. The arrow has been too fast to be smeared by dung and blood. The sign by which these people will be recognized will be a man whose one hand (or breast) will be like the breast of a woman (or like a moving piece of flesh). These people will appear when there will be differences among the people (Muslims)." Abu Sa`id added: I testify that I heard this from the Prophet (ﷺ) and also testify that `Ali killed those people while I was with him. The man with the description given by the Prophet (ﷺ) was brought to `Ali. The following Verses were revealed in connection with that very person (i.e., `Abdullah bin Dhil-Khawaisira at-Tarnimi): 'And among them are men who accuse you (O Muhammad) in the matter of (the distribution of) the alms.' (9.58)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ ! انصاف کیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاافسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اورکون کرے گا ۔ اس پر حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے ۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ ( جانور کے جسم سے تیر چلایاگیا تھا ) لید گوبر اور خون سب سے آگے ( بے داغ ) نکل گیا ( اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے ) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا ۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے ۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ” ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْسِمُ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ فَقَالَ اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " وَيْلَكَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ ". قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ. قَالَ " دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيِّهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ ـ أَوْ قَالَ ثَدْيَيْهِ ـ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ ـ أَوْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَةِ ـ تَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا قَتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ فَنَزَلَتْ فِيهِ {وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ}.
I asked Sahl bin Hunaif رضی اللہ عنہ , "Did you hear the Prophet (ﷺ) saying anything about Al-Khawarij?" He said, "I heard him saying while pointing his hand towards Iraq. "There will appear in it (i.e, Iraq) some people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out from (leave) Islam as an arrow darts through the game's body.' "
میں نے سہل بن حنیف ( بدری صحابی ) رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کے سلسلے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے اور آپ نے عراق کی طرف ہاتھ سے اشارہ فرمایا تھا کہ ادھر سے ایک جماعت نکلے گی یہ لوگ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترےگا ۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے باہر نکل جاتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُسَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ قُلْتُ لِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي الْخَوَارِجِ شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ـ وَأَهْوَى بِيَدِهِ قِبَلَ الْعِرَاقِ ـ " يَخْرُجُ مِنْهُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The Hour will not be established till two (huge) groups fight against each other, their claim being one and the same."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو ایسے گروہ آپس میں جنگ نہ کریں جن کا دعویٰ ایک ہی ہو ۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ ".
I heard Hisham bin Al-Hakim reciting Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah's Messenger (ﷺ). I listened to his recitation and noticed that he recited it in several different ways which Allah's Messenger (ﷺ) had not taught me. So I was about to jump over him during his Salat (prayer) but I waited till he finished his Salat (prayer) whereupon I put, either his upper garment or my upper garment around his neck and seized him by it and asked him, "Who has taught you this Surah?" He replied: "Allah's Messenger (ﷺ) has taught it to me." I said (to him), "You have told a lie! By Allah, Allah's Messenger (ﷺ) has taught me this Surah which I have heard you reciting." So I dragged him to the Allah's Messenger (ﷺ). I said: "O Allah's Messenger I have heard this man reciting Surat Al-Furqan in a way in which you have not taught me, and you did teach me Surah Al-Furqan." On that Allah's Messenger (ﷺ) said, "O 'Umar, release him! Recite, O Hisham". So Hisham recited before him in the way as I heard him reciting. Allah's Messenger (ﷺ) said, "It has been revealed like this." Then Allah's Messenger (ﷺ) said, "Recite, O 'Umar" So recited it. The Prophet (ﷺ) said, "It has been revealed like this." And then he added, "This Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite it whichever way is easier for you."
میں نے ہشام بن حکیم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا جب غور سے سنا تو وہ بہت سی ایسی قراتوں کے ساتھ پڑرہے تھے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھایا تھا ۔ قریب تھا کہ نماز ہی میں میں ان پر حملہ کر دیتا لیکن میں نے انتظار کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو ان کی چادر سے یا ( انہوں نے یہ کہا کہ ) اپنی چادر سے میں نے ان کی گردن میں پھندا ڈال دیا اور ان سے پوچھا کہ اس طرح تمہیں کس نے پڑھایا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے ۔ میں نے ان سے کہا کہ جھوٹ بولتے ہو ، واللہ یہ سورت مجھے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے جو میں نے تمہیں ابھی پڑھتے سنا ہے ۔ چنانچہ میں انہیں کھینچتا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے اسے سورۃ الفرقان اور طرح پر پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھائی تھی ۔ آپ نے مجھے بھی سورۃالفرقان پڑھائی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر ! انہیں چھوڑ دو ۔ ہشام سورت پڑھو ۔ انہوں نے اسی طرح پڑھ کر سنایا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! اب تم پڑھو ۔ میں نے پڑھا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی پھر فرمایا یہ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے پس تمہیں جس طرح آسانی ہو پڑھو ۔
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَذَلِكَ، فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى سَلَّمَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ أَوْ بِرِدَائِي فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ لَهُ كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا. فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا، وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ، اقْرَأْ يَا هِشَامُ ". فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَكَذَا أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اقْرَأْ يَا عُمَرُ ". فَقَرَأْتُ فَقَالَ " هَكَذَا أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ " إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ".
When the Verse:--'Those who believe and did not confuse their belief with wrong (worshipping others besides Allah).' (6.82) was revealed, it was hard on the companions of the Prophet (ﷺ) and they said, "Who among us has not wronged (oppressed) himself?" Allah's Messenger (ﷺ) said, "The meaning of the Verse is not as you think, but it is as Luqman said to his son, 'O my son! Join not in worship others with Allah, Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.'" (31.13)
جب یہ آیت نازل ہوئی ” وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا “ تو صحابہ کو یہ معاملہ بہت مشکل نظرآیا اور انہوں نے کہا ہم میں کون ہو گا جو ظلم نہ کرتا ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب حضرت لقمان علیہ السلام کے اس ارشاد میں ہے جو انہوں نے اپنے لڑکے سے کہا تھا کہ ” اے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ۔ بلاشبہ شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، ح حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَيْسَ كَمَا تَظُنُّونَ. إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ {يَا بُنَىَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}".
Once Allah's Messenger (ﷺ) came to me in the morning, and a man among us said, "Where is Malik bin Ad- Dukhshun?" Another man from us replied, "He is a hypocrite who does not love Allah and His Apostle." The Prophet (ﷺ) said, "Don't you think that he says: None has the right to be worshipped but Allah, only for Allah's sake?" They replied, "Yes" The Prophet (ﷺ) said, "Nobody will meet Allah with that saying on the Day of Resurrection, but Allah will save him from the Fire."
صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے پھر ایک صاحب نے پوچھا کہ مالک بن الدخشن کہاں ہیں ؟ ہمارے قبیلہ کے ایک شخص نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے ، اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم نے اس پر فرمایا کیا تم ایسا نہیں سمجھتے کہ وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے اور اس کا مقصد اس سے اللہ کی رضا ہے ۔ اس صحابی نے کہا کہ ہاں یہ تو ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جو بندہ بھی قیامت کے دن اس کلمہ کو لے کر آئے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دے گا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ غَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ تَقُولُوهُ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَبْتَغِي. بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ". قَالَ بَلَى. قَالَ " فَإِنَّهُ لاَ يُوَافَى عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِهِ إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ ".
Abu `Abdur-Rahman said to Hibban, "You know what made your companions (i.e. `Ali رضی اللہ عنہ ) dare to shed blood." Hibban said, "Come on! What is that?" `Abdur-Rahman said, "Something I heard him saying." The other said, "What was it?" `AbdurRahman said, "`Ali رضی اللہ عنہ said, Allah's Messenger (ﷺ) sent for me, Az-Zubair and Abu Marthad, and all of us were cavalry men, and said, 'Proceed to Raudat-Hajj (Abu Salama said that Abu 'Awana called it like this, i.e., Hajj where there is a woman carrying a letter from Hatib bin Abi Balta'a رضی اللہ عنہ to the pagans (of Mecca). So bring that letter to me.' So we proceeded riding on our horses till we overtook her at the same place of which Allah's Messenger (ﷺ) had told us. She was traveling on her camel. In that letter Hatib رضی اللہ عنہ had written to the Meccans about the proposed attached of Allah's Messenger (ﷺ) against them. We asked her, "Where is the letter which is with you?' She replied, 'I haven't got any letter.' So we made her camel kneel down and searched her luggage, but we did not find anything. My two companions said, 'We do not think that she has got a letter.' I said, 'We know that Allah's Messenger (ﷺ) has not told a lie.'" Then `Ali رضی اللہ عنہ took an oath saying, "By Him by Whom one should swear! You shall either bring out the letter or we shall strip off your clothes." She then stretched out her hand for her girdle (round her waist) and brought out the paper (letter). They took the letter to Allah's Messenger (ﷺ). `Umar رضی اللہ عنہ said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! (Hatib رضی اللہ عنہ ) has betrayed Allah, His Apostle and the believers; let me chop off his neck!" Allah's Messenger (ﷺ) said, "O Hatib! What obliged you to do what you have done?" Hatib رضی اللہ عنہ replied, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Why (for what reason) should I not believe in Allah and His Apostle? But I intended to do the (Mecca) people a favor by virtue of which my family and property may be protected as there is none of your companions but has some of his people (relatives) whom Allah urges to protect his family and property." The Prophet (ﷺ) said, "He has said the truth; therefore, do not say anything to him except good." `Umar رضی اللہ عنہ again said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! He has betrayed Allah, His Apostle and the believers; let me chop his neck off!" The Prophet (ﷺ) said, "Isn't he from those who fought the battle of Badr? And what do you know, Allah might have looked at them (Badr warriors) and said (to them), 'Do what you like, for I have granted you Paradise?' " On that, `Umar's eyes became flooded with tears and he said, "Allah and His Apostle know best."
ابوعبدالرحمن نے حبان سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے ساتھی خون بہانے میں کس قدر جری ہو گئے ہیں ۔ ان کا اشارہ علی رضی اللہ عنہ کی طرف تھا اس پ رحبان نے کہا انہوں نے کیا کیا ہے تیرا باپ نہیں ۔ ابوعبدالرحمن نے کہا کہ علی کہتے تھے کہ مجھے ، زبیر اور ابومرثد رضی اللہ عنہم کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور ہم سب گھوڑوں پر سوار تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور جب روضہ خاخ پر پہنچو ( جو مدینہ سے بارہ میل کے فاصلہ پر ایک جگہ ہے ) ابوسلمہ نے بیان کیا کہ ابوعوانہ نے خاخ کے بدلے حاج کہا ہے ۔ تو وہاں تمہیں ایک عورت ( سارہ نامی ) ملے گی اور اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مشرکین مکہ کو لکھاگیا ہے تم وہ خط میرے پاس لاؤ ۔ چنانچہ ہم اپنے گھوڑوں پر دوڑے اور ہم نے اسے وہیں پکڑا جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا ۔ وہ عورت اپنے اونٹ پر سوارجا رہی تھی حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے اہل مکہ کو آنحضرت کی مکہ کو آنے کی خبر دی تھی ۔ ہم نے اس عورت سے کہا کہ تمہارے پاس وہ خط کہاں ہے اس نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے ہم نے اس کا اونٹ بٹھا دیا اور اس کے کجاوہ کی تلاشی لی لیکن اس میں کوئی خط نہیں ملا ۔ میرے ساتھی نے کہا کہ اس کے پاس کوئی خط نہیں معلوم ہوتا ۔ راوی نے بیان کیا کہ ہمیں یقین ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط بات نہیں فرمائی پھر علی رضی اللہ عنہ نے قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس کی قسم کھائی جاتی ہے خط نکال دے ورنہ میں تجھے ننگی کروں گا اب وہ عورت اپنے نیفے کی طرف جھکی اس نے ایک چادر کمر پر باندھ رکھی تھی اور خط نکالا ۔ اس کے بعد یہ لوگ خط آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے ساتھ خیانت کی ہے ، مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ حاطب ! تم نے ایسا کیوں کیا ؟ حاطب رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! بھلا کیا مجھ سے یہ ممکن ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ رکھوں میرا مطلب اس خط کے لکھنے سے صرف یہ تھا کہ میرا ایک احسان مکہ والوں پر ہو جائے جس کی وجہ سے میں اپنی جائیداد اور بال بچوں کو ( ان کے ہاتھ سے ) بچالوں ۔ بات یہ ہے کہ آپ کے اصحاب میں کوئی ایسا نہیں جس کے مکہ میں ان کی قوم میں کے ایسے لوگ نہ ہوں جس کی وجہ سے اللہ ان کے بچوں اور جائیداد پر کوئی آفت نہیں آنے دیتا ۔ مگر میرا وہاں کوئی نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حاطب نے سچ کہا ہے ۔ بھلائی کے سوا ان کے بارے میں اور کچھ نہ کہو ۔ بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دوبارہ کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی ہے ۔ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ جنگ بدر میں شریک ہونے والوں میں سے نہیں ہیں ؟ تمہیں کیا معلوم اللہ تعالیٰ ان کے اعمال سے واقف تھا اور پھر فرمایا کہ جو چاہو کرو میں نے جنت تمہارے لیے لکھ دی ہے اس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں ( خوشی سے ) آنسو بھرآئے اور عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو حقیقت کا زیادہ علم ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ فُلاَنٍ، قَالَ تَنَازَعَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَحِبَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ لِحِبَّانَ لَقَدْ عَلِمْتُ الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ يَعْنِي عَلِيًّا. قَالَ مَا هُوَ لاَ أَبَا لَكَ قَالَ شَىْءٌ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ. قَالَ مَا هُوَ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ وَأَبَا مَرْثَدٍ وَكُلُّنَا فَارِسٌ قَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ حَاجٍ ـ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ هَكَذَا قَالَ أَبُو عَوَانَةَ حَاجٍ ـ فَإِنَّ فِيهَا امْرَأَةً مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ فَأْتُونِي بِهَا ". فَانْطَلَقْنَا عَلَى أَفْرَاسِنَا حَتَّى أَدْرَكْنَاهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا، وَكَانَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ بِمَسِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ. فَقُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ. فَأَنَخْنَا بِهَا بَعِيرَهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا. فَقَالَ صَاحِبِي مَا نَرَى مَعَهَا كِتَابًا. قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ عَلِمْنَا مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ حَلَفَ عَلِيٌّ وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ. فَأَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الصَّحِيفَةَ، فَأَتَوْا بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ. دَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا حَاطِبُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي أَنْ لاَ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَلَكِنِّي أَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ، يُدْفَعُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلاَّ لَهُ هُنَالِكَ مِنْ قَوْمِهِ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ. قَالَ " صَدَقَ، لاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ". قَالَ فَعَادَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولُ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، دَعْنِي فَلأَضْرِبَ عُنُقَهُ. قَالَ " أَوَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ أَوْجَبْتُ لَكُمُ الْجَنَّةَ ". فَاغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.