The commencement of the Divine Inspiration to Allah's Messenger (ﷺ) was in the form of good righteous (true) dreams in his sleep. He never had a dream but that it came true like bright day light. He used to go in seclusion (the cave of) Hira where he used to worship(Allah Alone) continuously for many (days) nights. He used to take with him the journey food for that (stay) and then come back to (his wife) Khadija رضی اللہ عنہا to take his food like-wise again for another period to stay, till suddenly the Truth descended upon him while he was in the cave of Hira. The angel came to him in it and asked him to read. The Prophet (ﷺ) replied, "I do not know how to read." (The Prophet (ﷺ) added), "The angel caught me (forcefully) and pressed me so hard that I could not bear it anymore. He then released me and again asked me to read, and I replied, "I do not know how to read," whereupon he caught me again and pressed me a second time till I could not bear it anymore. He then released me and asked me again to read, but again I replied, "I do not know how to read (or, what shall I read?)." Thereupon he caught me for the third time and pressed me and then released me and said, "Read: In the Name of your Lord, Who has created (all that exists). Has created man from a clot. Read and Your Lord is Most Generous...up to..... ..that which he knew not." (96.15) Then Allah's Messenger (ﷺ) returned with the Inspiration, his neck muscles twitching with terror till he entered upon Khadija رضی اللہ عنہا and said, "Cover me! Cover me!" They covered him till his fear was over and then he said, "O Khadija رضی اللہ عنہا , what is wrong with me?" Then he told her everything that had happened and said, 'I fear that something may happen to me." Khadija رضی اللہ عنہا said, 'Never! But have the glad tidings, for by Allah, Allah will never disgrace you as you keep good reactions with your Kith and kin, speak the truth, help the poor and the destitute, serve your guest generously and assist the deserving, calamityafflicted ones." Khadija رضی اللہ عنہا then accompanied him to (her cousin) Waraqa bin Naufal bin Asad bin `Abdul `Uzza bin Qusai. Waraqa was the son of her paternal uncle, i.e., her father's brother, who during the Pre-Islamic Period became a Christian and used to write the Arabic writing and used to write of the Gospels in Arabic as much as Allah wished him to write. He was an old man and had lost his eyesight. Khadija رضی اللہ عنہا said to him, "O my cousin! Listen to the story of your nephew." Waraqa asked, "O my nephew! What have you seen?" The Prophet (ﷺ) described whatever he had seen. Waraqa said, "This is the same Namus (i.e., Gabriel, the Angel who keeps the secrets) whom Allah had sent to Moses. I wish I were young and could live up to the time when your people would turn you out." Allah's Messenger (ﷺ) asked, "Will they turn me out?" Waraqa replied in the affirmative and said: "Never did a man come with something similar to what you have brought but was treated with hostility. If I should remain alive till the day when you will be turned out then I would support you strongly." But after a few days Waraqa died and the Divine Inspiration was also paused for a while and the Prophet (ﷺ) became so sad as we have heard that he intended several times to throw himself from the tops of high mountains and every time he went up the top of a mountain in order to throw himself down, Gabriel would appear before him and say, "O Muhammad! You are indeed Allah's Messenger (ﷺ) in truth" whereupon his heart would become quiet and he would calm down and would return home. And whenever the period of the coming of the inspiration used to become long, he would do as before, but when he used to reach the top of a mountain, Gabriel would appear before him and say to him what he had said before. (Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما said regarding the meaning of: 'He it is that Cleaves the daybreak (from the darkness)' (6.96) that Al-Asbah. means the light of the sun during the day and the light of the moon at night).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آ جا تا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں چلے جاتے اور اس میں تنہا خدا کی یاد کرتے تھے چند مقررہ دنوں کے لیے ۔ ( یہاں آتے ) اور ان دنوں کا توشہ بھی ساتھ لاتے ۔ پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور وہ پھر اتنا ہی توشہ آپ کے ساتھ کر دیتیں یہاں تک کہ حق آپ کے پاس اچانک آ گیا اور آپ غار حرا ہی میں تھے ۔ چنانچہ اس میں فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ پڑھیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔ آخر اس نے مجھے پکڑ لیا اور زور سے دابا اور خوب دابا جس کی وجہ سے مجھ کو بہت تکلیف ہوئی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔ اس نے مجھے ایسا دابا کہ میں بے قابو ہو گیا یا انہوں نے اپنا زور ختم کر دیا اور پھر چھوڑ کر اس نے مجھ سے کہا کہ پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ہے ۔ الفاظ ” مالم یعلم “ تک ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو آپ کے مونڈھوں کے گوشت ( ڈر کے مارے ) پھڑک رہے تھے ۔ جب گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے تو فرمایا کہ مجھے چادر اڑھا دو ‘ مجھے چادر اڑھا دو چنانچہ کو چادر اڑھا دی گئی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف دور ہو گیا تو فرمایا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا میرا حال کیا ہو گیا ہے ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سارا حال بیان کیا اور فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے ۔ لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا خدا کی قسم ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا ‘ آپ خوش رہئے خداوند تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا ۔ آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں ‘ بات سچی بولتے ہیں ‘ نا داروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ‘ مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی وجہ سے پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔ پھر آپ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبد العزیٰ بن قصی کے پاس لائیں جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد خویلد کے بھائی کے بیٹے تھے ۔ جو زمانہ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے اور عربی لکھ لیتے تھے اور وہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا عربی میں انجیل کا ترجمہ لکھا کرتے تھے ‘ وہ اس وقت بہت بوڑھے ہو گئے تھے اور بینائی بھی جاتی رہی تھی ۔ ان سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا بھائی ! اپنے بھتیجے کی بات سنو ۔ ورقہ نے پوچھا بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا وہ سنایا تو ورقہ نے کہا کہ یہ تو وہی فرشتہ ( جبرائیل علیہ السلام ) ہے جو موسیٰ علیہ السلام پر آیا تھا ۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا جب تمہیں تمہاری قوم نکال دے گی اور زندہ رہتا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ مجھے نکالیں گے ؟ ورقہ نے کہا کہ ہاں ۔ جب بھی کوئی نبی ورسول وہ پیغام لے کر آیا جسے لے کر آپ آئے ہیں تو اس کے ساتھ دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارے وہ دن پا لیے تو میں تمہاری بھرپور مدد کروں گا لیکن کچھ ہی دنوں بعد ورقہ کا انتقال ہو گیا اور وحی کا سلسلہ کٹ گیا اور آنحضرت کو اس کی وجہ سے اتنا غم تھا کہ آپ نے کئی مرتبہ پہاڑ کی بلند چوٹی سے اپنے آپ کو گرا دینا چاہا لیکن جب بھی آپ کسی پہا ڑ کی چوٹی پر چڑھے تاکہ اس پر سے اپنے آپ کو گرادیں تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے سامنے آ گئے اور کہا کہ یا محمد ! آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں ۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون ہوتا اور آپ واپس آ جاتے لیکن جب وحی زیادہ دنوں تک رکی رہی تو آپ نے ایک مرتبہ اور ایسا ارادہ کیا لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام سامنے آئے اور اسی طرح کی بات پھر کہی ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا سورۃ الانعام میں لفظ فالق الاصباح سے مراد دن میں سورج کی روشنی اور رات میں چاند کی روشنی ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْوَحْىِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، فَكَانَ يَأْتِي حِرَاءً فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ ـ وَهْوَ التَّعَبُّدُ ـ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَتُزَوِّدُهُ لِمِثْلِهَا، حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهْوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فِيهِ فَقَالَ اقْرَأْ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي. فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ". حَتَّى بَلَغَ {مَا لَمْ يَعْلَمْ} فَرَجَعَ بِهَا تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ " زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي ". فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ " يَا خَدِيجَةُ مَا لِي ". وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ وَقَالَ " قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي ". فَقَالَتْ لَهُ كَلاَّ أَبْشِرْ، فَوَاللَّهِ لاَ يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ. ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قُصَىٍّ ـ وَهْوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخُو أَبِيهَا، وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ فَيَكْتُبُ بِالْعَرَبِيَّةِ مِنَ الإِنْجِيلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ ـ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَىِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ. فَقَالَ وَرَقَةُ ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَا رَأَى فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى، يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا أَكُونُ حَيًّا، حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ ". فَقَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ، لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلاَّ عُودِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الْوَحْىُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا كَىْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ، فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَىْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ، تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. فَيَسْكُنُ لِذَلِكَ جَأْشُهُ وَتَقِرُّ نَفْسُهُ فَيَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْىِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِكَ، فَإِذَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {فَالِقُ الإِصْبَاحِ} ضَوْءُ الشَّمْسِ بِالنَّهَارِ، وَضَوْءُ الْقَمَرِ بِاللَّيْلِ.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "A good dream (that comes true) of a righteous man is one of forty-six parts of prophetism."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "A true good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اچھے ) خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ـ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "If anyone of you sees a dream that he likes, then it is from Allah, and he should thank Allah for it and narrate it to others; but if he sees something else, i.e., a dream that he dislikes, then it is from Satan, and he should seek refuge with Allah from its evil, and he should not mention it to anybody, for it will not harm him."
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتا دینا چاہئیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے ۔ یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا، وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا، وَلاَ يَذْكُرْهَا لأَحَدٍ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ".
The Prophet (ﷺ) said, "A good dream that comes true is from Allah, and a bad dream is from Satan, so if anyone of you sees a bad dream, he should seek refuge with Allah from Satan and should spit on the left, for the bad dream will not harm him." Similarly Hadrat Abu Qatadah رضی اللہ عنہ has reported from the prophet ﷺ.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور عبداللہ بن یحییٰ سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ـ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا لَقِيتُهُ بِالْيَمَامَةِ ـ عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ". وَعَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
The Prophet (ﷺ) said, "The (good) dreams of a faithful believer is a part of the forty-six parts of prophetism:'
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "The (good) dream of a faithful believer is a part of the forty-six parts of prophetism." Hadrat Anas رضی اللہ عنہ has also reported it from the prophet ﷺ.
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے ۔ اس کی روایت ثابت ‘ حمید ‘ اسحاق بن عبداللہ اور شعیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کی ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ". رَوَاهُ ثَابِتٌ وَحُمَيْدٌ وَإِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَشُعَيْبٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "A good dream is a part of the forty six parts of prophetism."
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نیک خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "Nothing is left of the prophetism except Al-Mubashshirat." They asked, "What are Al-Mubashshirat?" He replied, "The true good dreams (that conveys glad tidings).
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ نبوت میں سے صرف اب مبشرات باقی رہ گئی ہیں ۔ صحابہ نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے خواب
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ ". قَالُوا وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ قَالَ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ ".
Some people were shown the Night of Qadr as being in the last seven days (of the month of Ramadan). The Prophet (ﷺ) said, "Seek it in the last seven days (of Ramadan).
کچھ لوگوں نے خواب میں شب قدر ( رمضان کی ) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہو گی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أُنَاسًا، أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ، وَأَنَّ أُنَاسًا أُرُوا أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "If I stayed in prison as long as Joseph stayed and then the messenger came, I would respond to his call (to go out of the prison) ."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں اتنے دنوں قید میں رہتا جتنے دنوں یوسف علیہ السلام پڑے رہے اور پھر میرے پاس قاصد بلانے آتا تو میں اس کی دعوت قبول کر لیتا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَأَبَا، عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لأَجَبْتُهُ ".
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Whoever sees me in a dream will see me in his wakefulness, and Satan cannot imitate me in shape." Abu `Abdullah said, "Ibn Seereen said, 'Only if he sees the Prophet (ﷺ) in his (real) shape.'"
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو کسی دن مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا ۔ ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ ابن سیرین نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص آپ کی صورت میں دیکھے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، وَلاَ يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ إِذَا رَآهُ فِي صُورَتِهِ.
The Prophet (ﷺ) said, "Whoever has seen me in a dream, then no doubt, he has seen me, for Satan cannot imitate my shape.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے واقعی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک جزو ہوتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَخَيَّلُ بِي، وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
The Prophet (ﷺ) said, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So whoever has seen (in a dream) something he dislikes, then he should spit without saliva, thrice on his left and seek refuge with Allah from Satan, for it will not harm him, and Satan cannot appear in my shape."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے پس جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف کروٹ لے کر تین مرتبہ تھو تھو کرے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اس کو نقصان نہیں دے گا اور شیطان کبھی میری شکل میں نہیں آ سکتا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلاَثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَرَاءَى بِي ".
The Prophet (ﷺ) said, "Whoever sees me (in a dream) then he indeed has seen the truth ." Similarly, Younus and zuhri,s nephew have reporte it.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا ۔ اس روایت کی متابعت یونس نے اور زہری کے بھتیجے نے کی ۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ ". تَابَعَهُ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ
He heard the Prophet (ﷺ) said, "Who ever sees me (in a dream) then he indeed has seen the truth, as Satan cannot appear in my shape."
انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ "مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَكَوَّنُنِي".
The Prophet (ﷺ) said, "I have been given the keys of eloquent speech and given victory with awe (cast into the hearts of the enemy), and while I was sleeping last night, the keys of the treasures of the earth were brought to me till they were put in my hand." Abu Huraira added: Allah's Messenger (ﷺ) left (this world) and now you people are carrying those treasures from place to place.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے مفاتيح الكلم دئیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور گذشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائیں گئیں اور میرے سامنے انہیں رکھ دیا گیا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو اس دنیا سے تشریف لے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو الٹ پلٹ کر رہے ہو یا نکال رہے ہو یا لوٹ رہے ہو ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ حَتَّى وُضِعَتْ فِي يَدِي ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُونَهَا.
Allah's Messenger (ﷺ) said, "I saw myself (in a dream) near the Ka`ba last night, and I saw a man with whitish red complexion, the best you may see amongst men of that complexion having long hair reaching his earlobes which was the best hair of its sort, and he had combed his hair and water was dropping from it, and he was performing the Tawaf around the Ka`ba while he was leaning on two men or on the shoulders of two men. I asked, 'Who is this man?' Somebody replied, '(He is) Messiah, son of Mary.' Then I saw another man with very curly hair, blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, 'Who is this?' Somebody replied, '(He is) Messiah, Ad-Dajjal.'"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ رات مجھے کعبہ کے پاس ( خواب میں ) دکھایا گیا ۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے‘ان کے لمبے خوبصورت بال تھے ‘ ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے ۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یا ( یہ فرمایا کہ ) دو آدمیوں کے شانوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں ۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم علیہما السلام ہیں ۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھر یالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی ۔ میں نے پوچھا ‘ یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلاً آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ ـ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ ـ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ. ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
A man visited Allah,s Apostle ﷺ and submitted: Tonight I have been shown a dream and then he narrated the complete Hadith. Similarly, Solaiman bin Katheer, Zuhri's newphew, and Sufyan bin Husain has reported from Zuhri and he from Obaidullah, and he from Hadrat Ibn-e-Abbas or Hadrat Abu Hurairah رضی اللہ عنہ and they from the Holy prophet ﷺ. Hadrat Abu Hurairah رضی اللہ عنہ has reported it from the prophet and Mamar first did not mention its authority but later he started mention it.
ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے رات کو خواب دیکھا ہے اور انہوں نے واقعہ بیان کیا اور اس روایت کی متابعت سلیمان بن کثیر ‘ زہری کے بھتیجے اور سفیان بن حسین نے زہری سے کی ‘ ان سے عبیداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ‘ اور زبیدی نے زہری سے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور شعیب اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے اور معمر نے اسے متصلاً نہیں بیان کیا لیکن بعد میں متصلاً بیان کرنے لگے تھے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي أُرِيتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَتَابَعَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَسُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَوْ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ شُعَيْبٌ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الزُّهْرِيِّ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ مَعْمَرٌ لاَ يُسْنِدُهُ حَتَّى كَانَ بَعْدُ.
Allah's Messenger (ﷺ) used to visit Um Haram bint Milhan رضی اللہ عنہ she was the wife of `Ubada bin As-Samit. One day the Prophet (ﷺ) visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Messenger (ﷺ) slept and afterwards woke up smiling. Um Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Messenger (ﷺ)?" He said, "Some of my followers were presented before me in my dream as fighters in Allah's Cause, sailing in the middle of the seas like kings on the thrones or like kings sitting on their thrones." (The narrator 'Is-haq is not sure as to which expression was correct). Um Haram added, 'I said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Invoke Allah, to make me one of them;" So Allah's Messenger (ﷺ) invoked Allah for her and then laid his head down (and slept). Then he woke up smiling (again). (Um Haram added): I said, "What makes you smile, O Allah's Messenger (ﷺ)?" He said, "Some people of my followers were presented before me (in a dream) as fighters in Allah's Cause." He said the same as he had said before. I said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to make me from them." He said, "You are among the first ones." Then Um Haram sailed over the sea during the Caliphate of Muawiya bin Abu Sufyan, and she fell down from her riding animal after coming ashore, and died.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے جا یا کرتے تھے ‘ وہ حضرت عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ۔ ایک دن آپ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے کھانے کی چیز پیش کی اور آپ کا سر جھاڑنے لگیں ۔ اس عرصہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے پھر بیدا ر ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے ‘ اس دریا کی پشت پر ‘ وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ۔ اسحاق کو شک تھا ( حدیث کے الفاظ ” ملوکاً علی الاسرۃ “ تھے یا ” مثل الملوک علی الاسرۃ “ ) انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سرمبارک رکھا ( اور سو گئے ) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی ۔ چنانچہ ام حرام رضی اللہ عنہا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ. قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". شَكَّ إِسْحَاقُ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ. فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". كَمَا قَالَ فِي الأُولَى. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ". فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ.
Um Al-`Ala رضی اللہ عنہا an Ansari woman who had given a pledge of allegiance to Allah's Messenger (ﷺ) told me:, "The Muhajirln (emigrants) were distributed amongst us by drawing lots, and we got `Uthman bin Maz'un رضی اللہ عنہ in our share. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal. When he died and was given a bath and was shrouded in his clothes. Allah's Messenger (ﷺ) came, I said, (addressing the dead body), 'O Aba As-Sa'ib! May Allah be Merciful to you! I testify that Allah has honored you.' Allah's Messenger (ﷺ) said, 'How do you know that Allah has honored him?" I replied, 'Let my father be sacrificed for you, O Allah's Messenger (ﷺ)! On whom else shall Allah bestow. His honor?' Allah's Messenger (ﷺ) said, 'As for him, by Allah, death has come to him. By Allah, I wish him all good (from Allah). By Allah, in spite of the fact that I am Allah's Messenger (ﷺ), I do not know what Allah will do to me.", Um Al-`Ala added, "By Allah, I will never attest the righteousness of anybody after that."
انہیں ام علاء رضی اللہ عنہا نے جو ایک انصاری عورت تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی خبر دی کہ انہوں نے مہاجرین کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے نام نکلا ۔ پھر ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرا یا ۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری ہو گئی جس میں ان کی وفات ہو گئی ۔ جب ان کی وفات ہو گئی تو انہیں غسل دیا گیا اور ان کے کپڑوں کا کفن دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ میں نے کہا ابو السائب ( عثمان رضی اللہ عنہ ) تم پر اللہ کی رحمت ہو ‘ تمہارے متعلق میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں عزت بخشی ہے ۔ میں نے عرض کیا ‘ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ ! پھر اللہ کسے عزت بخشے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز ( موت ) ان پر آ چکی ہے اور اللہ کی قسم میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہونے کے باوجود حتمی طور پر نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ انہوں نے اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم اس کے بعد میں کبھی کسی کی برات نہیں کروں گی ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ أُمَّ الْعَلاَءِ ـ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمُ اقْتَسَمُوا الْمُهَاجِرِينَ قُرْعَةً. قَالَتْ فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، وَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ غُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ ". فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَّا هُوَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ، وَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَاذَا يُفْعَلُ بِي ". فَقَالَتْ وَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي بَعْدَهُ أَحَدًا أَبَدًا.
Regarding the above narration, The Prophet (ﷺ) said, "I do not know what Allah will do to him (Uthman bin Maz'un رضی اللہ عنہ )." Um Al-`Ala said, "I felt very sorry for that, and then I slept and saw in a dream a flowing spring for `Uthman bin Maz'un رضی اللہ عنہ , and told Allah's Messenger (ﷺ) of that, and he said, "That flowing spring symbolizes his good deeds."
( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس کا مجھے رنج ہوا ۔ ( کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق کوئی بات یقین کے ساتھ معلوم نہیں ہے ) چنانچہ میں سو گئی اور میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے ایک جاری چشمہ ہے ۔ میں نے اس کی اطلاع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا وَقَالَ " مَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِهِ ". قَالَتْ وَأَحْزَنَنِي فَنِمْتُ، فَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " ذَلِكَ عَمَلُهُ ".
(a companion of the Prophet (ﷺ) and one of his cavalry men) "I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan; so, if anyone of you had a bad dream which he disliked, then he should spit on his left and seek refuge with Allah from it, for it will not harm him."
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور آپ کے شہسوار وں میں سے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے شیطان کی طرف سے پس تم میں جو کوئی برا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اس چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِيّ َ ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفُرْسَانِهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمُ الْحُلُمَ يَكْرَهُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَلَنْ يَضُرَّهُ ".
I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "While I was sleeping, I was given a bowl full of milk (in a dream), and I drank of it to my fill until I noticed its wetness coming out of my nails, and then I gave the rest of it to `Umar رضی اللہ عنہ." They (the people) asked, "What have you interpreted (about the dream)? O Allah's Apostle?" He said, "(It is Religious) knowledge."
میں نے رسول اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس کا دودھ پیا ۔ یہاں تک کہ اس کی سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا ۔ اس کے بعد میں نے اس کا بچا ہوا دے دیا ۔ آپ کا اشارہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ۔ صحابہ نے پوچھا آپ نے اس کی تعبیر کیا کی یا رسول اللہ ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي لأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي ". يَعْنِي عُمَرَ. قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الْعِلْمَ ".
Allah's Messenger (ﷺ) said, "While I was sleeping, I was given a bowl full of milk (in the dream) and I drank from it (to my fill) till I noticed its wetness coming out of my limbs. Then I gave the rest of it to `Umar bin Al-Khattab رضی اللہ عنہ ." The persons sitting around him, asked, "What have you interpreted (about the dream) O Allah's Messenger (ﷺ)?" He said, "(It is religious) knowledge."
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس میں سے پیا ‘ یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر اپنے اطراف میں نما یاں دیکھا ۔ پھر میں نے ا سکا بچا ہوا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیا جو صحابہ وہاں موجود تھے ‘ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ نے اس کی تعبیر کیا کی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم مراد ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي لأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي، فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ". فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الْعِلْمَ ".