ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا :’’ لوگو ! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے لہذا تم حج کرو ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہر سال ؟ آپ خاموش رہے ، حتیٰ کہ اس نے تین مرتبہ کہا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (پھر ہر سال) واجب ہو جاتا ، اور تم استطاعت نہ رکھتے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ جب تک میں تمہیں کوئی مسئلہ نہ بتاؤں تو مجھے چھوڑے رکھو ، تم سے پہلے لوگ اپنے انبیا سے زیادہ سوال کرنے اور ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ، جب میں کسی چیز کے بارے میں تمہیں حکم دوں تو مقدور بھر اس پر عمل کرو اور جب میں کسی چیز سے تمہیں منع کروں تو اسے چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فُرِضَ عَلَيْكُمُ الْحَجُّ فَحُجُّوا» فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ: لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ ثُمَّ قَالَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْء فدَعُوه . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا ، کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، پھر کون سا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، پھر کون سا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ حج مقبول ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ» قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «حَجٌّ مبرورٌ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے لئے حج کرے ، پھر وہ گناہ کا کام کرے نہ فحش گوئی کرے تو وہ (گناہوں سے پاک ہو کر) اس روز کی طرح لوٹتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مِنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أمه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عمرہ دوسرے عمرہ تک کے درمیانی وقفہ میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے ، اور حج مقبول کی جزا جنت ہی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزاءٌ إِلا الجنَّةُ»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ رمضان میں عمرہ کرنا (ثواب کے لحاظ سے) حج کے برابر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن عمْرَة فِي رَمَضَان تعدل حجَّة»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روحاء کے مقام پر ایک قافلے سے ملے تو آپ نے پوچھا :’’ کون ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، مسلمان ۔ پھر انہوں نے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا رسول ۔‘‘ ایک عورت نے ایک بچہ اٹھا کر عرض کیا : کیا اس کا حج ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اور تمہارے لئے اس کا اجر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَاءِ فَقَالَ: «مَنِ الْقَوْمُ؟» قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ. فَقَالُوا: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: «رَسُولُ اللَّهِ» فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَلَكِ أَجَرٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں خثعم قبیلہ کی ایک عورت نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کا اپنے بندوں پر جو حج کا فریضہ ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو اس حال میں پایا کہ وہ سواری پر صحیح طرح بیٹھ نہیں سکتے ، تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اور یہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہوا ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ قَالَتْ: يَا رَسُول الله إِن فَرِيضَة الله عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: «نعم» ذَلِك حجَّة الْوَدَاع
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ فوت ہو چکی ہیں ، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر اس پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو ، وہ تو ادائیگی کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكَنْتَ قَاضِيَهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَاقْضِ دَيْنَ اللَّهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرے نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فلاں فلاں غزوہ میں میرا نام لکھ لیا گیا ہے جبکہ میری اہلیہ حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جاؤ اور اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ وَلَا تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً قَالَ: «اذهبْ فاحجُجْ مَعَ امرأتِكَ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جہاد پر جانے کی اجازت طلب کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا جہاد حج ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجِهَادِ. فَقَالَ: «جهادكن الْحَج»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کوئی عورت محرم کے بغیر ایک دن اور ایک رات کا سفر نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو محرم»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ ، اہل شام کے لئے جحفہ ، اہل نجد کے لئے قرن منازل اور اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر کیا ، وہ ان کے لئے ہیں اور ان کے علاوہ ان راستوں سے آنے والوں کے لئے ہیں جبکہ وہ حج اور عمرہ ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں ، اور جو ان مواقیت کے اندر کی جانب رہتا ہے تو وہ اپنے گھر سے احرام باندھے گا ، اور اس طرح اور اس طرح حتیٰ کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ: ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ: قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ: يَلَمْلَمَ فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ وَكَذَاكَ وَكَذَاكَ حَتَّى أهل مَكَّة يهلون مِنْهَا
جابر ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اور اہل مدینہ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھیں گے ، جبکہ دوسرے راستوں والے جحفہ سے ، اہل عراق ذات عرق سے ، اہل نجد قرن سے اور اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار عمرے کیے ہیں وہ سب ذوالقعدہ میں کیے ، بجز اس عمرہ کے جو آپ نے حج کے ساتھ کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عمرہ حدیبیہ سے ذوالقعدہ میں کیا ، ایک عمرہ اگلے سال ذوالقعدہ میں کیا ، ایک عمرہ جعرانہ سے جہاں آپ نے حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا وہ بھی ذوالقعدہ میں اور ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ عُمَرٍ كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ إِلَّا الَّتِي كَانَتْ مَعَ حَجَّتِهِ: عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنَ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَّمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے ذوالقعدہ میں دو عمرے کیے ۔ رواہ البخاری ۔
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ مَرَّتَيْنِ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! اللہ نے تم پر حج کرنا فرض قرار دیا ہے ۔‘‘ تو اقرع بن حابس ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہر سال ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال حج کرنا) واجب ہو جاتا ، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم عمل کرتے نہ تم استطاعت رکھتے ، اور حج کرنا ایک مرتبہ فرض ہے ، اور جو شخص زیادہ مرتبہ کرے تو وہ نفلی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و النسائی و الدارمی ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ» . فَقَامَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَقَالَ: أَفِي كُلِّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: لَوْ قُلْتُهَا: نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَعْمَلُوا بِهَا وَلَمْ تَسْتَطِيعُوا وَالْحَجُّ مَرَّةٌ فَمَنْ زَادَ فَتَطَوُّعٌ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيّ والدارمي
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس بیت اللہ تک پہنچنے کے لئے زادراہ اور سواری ہو وہ پھر بھی حج نہ کرے تو پھر اس پر کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر فوت ہو یا نصرانی ، اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے :’’ اور جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اس پر بیت اللہ کا حج کرنا واجب ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے اس کی اسناد پر کلام کیا گیا ہے ، جبکہ ہلال بن عبداللہ مجہول ہے اور حارث کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: (وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حَجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِليهِ سَبِيلا) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَهِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَجْهُولٌ والْحَارث يضعف فِي الحَدِيث
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسلام میں ’’ صرورہ ‘‘ (گوشہ نشینی اختیار کرنا ، شادی نہ کرنا ، استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا وغیرہ) نہیں ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَرُورَةَ فِي الإِسلامِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ جلدی کرے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
وَعَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيُعَجِّلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ حج اور عمرہ پے در پے (ایک کے بعد دوسرا) کرو ، کیونکہ وہ فقر اور گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے ، سونے اور چاندی کی میل دور کر دیتی ہے ۔ اور حج مقبول کی جزا صرف جنت ہی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
امام احمد اور ابن ماجہ نے عمر ؓ سے ((خبث الحدید)) تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ عُمَرَ إِلَى قَوْله: «خبث الْحَدِيد»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وجوبِ حج کی شرط کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ زادراہ اور سواری ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُوجِبُ الْحَجَّ؟ قَالَ: «الزَّادُ وَالرَّاحِلَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا : حاجی کی صفت کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ پراگندہ ، بکھرے ہوئے بال اور میل کچیل ۔‘‘ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کون سا حج افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بلند آواز سے تکبیریں کہنا اور قربانی کا خون بہانا ۔‘‘ پھر ایک اور کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا ، راستے سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ زادراہ اور سواری ۔‘‘ شرح السنہ ، اور امام ابن ماجہ نے اسے اپنی سنن میں روایت کیا لیکن انہوں نے آخری بات (راستے سے کیا مراد ہے ؟) ذکر نہیں کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البغوی شرح السنہ و ابن ماجہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا الْحَاج؟ فَقَالَ: «الشعث النَّفْل» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْعَجُّ وَالثَّجُّ» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السَّبِيلُ؟ قَالَ: «زَادٌ وَرَاحِلَةٌ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ. وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ فِي سُنَنِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر الْفَصْل الْأَخير
ابورزین عقیلی ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں ، وہ حج و عمرے کی استطاعت رکھتے ہیں نہ سواری کر سکتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنے والد کی طرف سے حج و عمرہ کر ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
وَعَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ: «حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی آدمی کو شُبرمہ کی طرف سے تلبیہ (لبیک) کہتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ شبرمہ کون ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میرا بھائی ہے یا میرا کوئی قریبی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے خود حج کیا ہوا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ پہلے اپنی طرف سے حج کرو ، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا ۔‘‘ حسن ، رواہ الشافعی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
مَرْفُوع وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ قَالَ: «مَنْ شُبْرُمَةُ» قَالَ: أَخٌ لِي أَوْ قَرِيبٌ لِي قَالَ: «أَحَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَأَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه