امام بیہقی نے اسے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ کی سند سے روایت کیا ہے ۔ لم اجدہ ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
] وَرَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص جماع اور نکاح کے اخراجات کی استطاعت رکھتا ہو تو وہ شادی کرے ، کیونکہ وہ نگاہوں کو نیچا رکھنے اور عفت و عصمت کی حفاظت کے لیے زیادہ مؤثر ہے ، اور جو شخص (عقدِ نکاح کی) استطاعت نہ رکھے تو وہ روزہ رکھے ، کیونکہ یہ اس کی شہوت کم کرنے کا باعث ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ»
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عثمان بن مظعون ؓ کی ترکِ نکاح کی سوچ کو رد فرمایا ، اور اگر آپ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: رَدَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَان ابْن مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عورت سے چار چیزوں ، اس کے مال ، اس کے حسب و نسب ، اس کے حسن و جمال اور اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے ، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں تم دین دار کے ساتھ نکاح کر کے کامیابی حاصل کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَات الدّين تربت يداك
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دنیا مکمل طور پر متاع ہے ، اور بہترین متاعِ دنیا نیک بیوی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا كُلُّهَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَة الصَّالِحَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اونٹوں پر سوار ہونے والی (عرب) عورتوں میں سے ، قریش کی صالحہ خواتین بہتر ہیں ۔ وہ اپنے چھوٹے بچوں پر نہایت شفیق اور شوہر کے مال کی انتہائی محافظ ہوتی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نسَاء ركبن الْإِبِل صَالح نسَاء قُرَيْش أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ»
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ مضر کوئی فتنہ خیال نہیں کرتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ من النِّسَاء»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دنیا شیریں اور سرسبز و شاداب ہے ، بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے ، وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ، تم دنیا اور عورتوں کے فتنے سے بچو ، کیونکہ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں کی وجہ سے رونما ہوا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عورت ، گھر اور گھوڑے میں نحوست (یعنی بے برکتی) ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے :’’ تین چیزوں میں نحوست ہے عورت ، گھر اور جانور ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّؤْمُ فِي الْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَالْفَرَسِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَة: فِي الْمَرْأَة والمسكن وَالدَّابَّة
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھے ، جب ہم واپس آئے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے شادی کر لی ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کنواری سے یا بیوہ سے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ! بیوہ سے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی ، تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی ۔‘‘ جب ہم (مدینہ کے) قریب پہنچ گئے اور اس میں داخل ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ٹھہر جاؤ حتی کہ ہم رات یعنی عشاء کے وقت داخل ہوں گے تاکہ منتشر بالوں والی کنگھی کر لے اور جس کا خاوند غائب رہا ہو وہ زیر ناف بال صاف کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ جَابِرٍ: قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ فَلَمَّا قَفَلْنَا كُنَّا قَرِيبًا مِنَ الْمَدِينَةِ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بعرس قَالَ: «تَزَوَّجْتَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «أَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ؟» قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ قَالَ: «فَهَلَّا بِكْرًا تلاعبها وتلاعبك» . فَلَمَّا قدمنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ: «أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عشَاء لكَي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں ، مکاتب جو کہ ادائیگی چاہتا ہو ، عفت و پاک دامنی کی خاطر نکاح کرنے والے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی اللہ ضرور مدد کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُمْ: الْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ وَالْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام نکاح آئے جس کا دین اور اخلاق و عادات تمہیں پسند ہوں تو اسے بچی کا رشتہ دے دو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو پھر زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ إِنْ لَا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتَنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ شوہر سے زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو ، کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبدالرحمن بن سالم بن عتبہ بن عویم بن ساعدہ انصاری اپنے والد (سالم) سے وہ اس کے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم کنواری لڑکیوں سے شادی کرو ، کیونکہ وہ شیریں گفتار ، زیادہ بچوں کو جننے والی اور بہت کم چیز پر راضی ہو جانے والی ہیں ۔‘‘ ابن ماجہ ، روایت مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه مُرْسلا
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے نکاح (یعنی خاوند و بیوی) کی مثل دو باہم محبت کرنے والے نہیں دیکھے ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ تَرَ لِلْمُتَحَابِّينَ مثل النِّكَاح» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص پاکیزہ حالت میں اللہ سے ملاقات کرنے کا خواہش مند ہو تو اسے آزاد عورتوں سے شادی کرنی چاہیے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى الله طَاهِرا مطهراً فليتزوج الْحَرَائِر» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مومن نے اللہ کے تقوی کے بعد اپنے لیے جس خیر سے استفادہ کیا ، وہ صالحہ بیوی ہے ، اگر اس (مومن) نے اسے حکم دیا تو اس (بیوی) نے اس کی اطاعت کی ، اگر اس نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے اسے خوش کر دیا ، اگر اس نے اسے قسم دے دی تو اس نے اسے پورا کیا اور اگر وہ اس کے پاس سے چلا گیا تو اس نے اپنی جان اور اس کے مال میں اس سے خیر خواہی کی ۔‘‘ تینوں احادیث ابن ماجہ نے روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَقُولُ: «مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ إِنْ أَمْرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سرته وَإِن أقسم عَلَيْهِ أَبَرَّتْهُ وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَاله» . روى ابْن مَاجَه الْأَحَادِيث الثَّلَاثَة
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ شادی کر لیتا ہے تو وہ نصف دین مکمل کر لیتا ہے ، اسے نصف باقی میں اللہ سے ڈرنا چاہیے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الدِّينِ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ وہ نکاح سب سے زیادہ بابرکت ہے ، جس میں اخراجات کم ہوں ۔‘‘ امام بیہقی ؒ نے دونوں احادیث کو شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
وَعَن عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مُؤْنَةً» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کرنے کا ارادہ کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسے دیکھ لو ، کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ (نقص) ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: «فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عورت ، عورت کے ساتھ جسم نہ ملائے ، پھر وہ اس کے متعلق اپنے خاوند سے بیان کرے گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتُهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّهُ ينظر إِلَيْهَا»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ آدمی ، آدمی کی شرم گاہ کی طرف دیکھے نہ عورت ، عورت کی شرم گاہ کی طرف دیکھے اور نہ ہی مرد ، مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ ہی عورت ، عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي ثوب وَاحِد» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! کوئی آدمی کسی بیوہ عورت کے ہاں رات بسر نہ کرے مگر یہ کہ وہ (اس کا) شوہر ہو یا محرم ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا لَا يبتن رَجُلٌ عِنْدَ امْرَأَةٍ ثَيِّبٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ناكحا أَو ذَا محرم» . رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عورتوں کے پاس جانے سے بچو ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! دیور کے بارے میں بتائیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دیور تو موت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: «الْحَمْوُ الْمَوْتُ»
جابر ؓ سے روایت ہے کہ ام سلمہ ؓ نے پچھنے لگوانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطیبہ کو حکم فرمایا کہ وہ انہیں پچھنے لگائے ، راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ وہ (ابوطیبہ) ام سلمہ ؓ کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَن جَابِرٍ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ فِي الْحِجَامَةِ فَأَمَرَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ أَو غُلَاما لم يَحْتَلِم. رَوَاهُ مُسلم