ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے ، اللہ اس کے ایک ایک عضو کے بدلے میں اس (آزاد کرنے والے) کے ایک ایک عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیتا ہے ، حتی کہ اس کی شرم گاہ کو اس کی شرم گاہ کے بدلے میں (آزاد کر دیتا ہے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ حَتَّى فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا ، کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘ وہ (راوی) بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ اپنے اہل کے ہاں بہت پسندیدہ ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر میں ایسا نہ کر سکوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کسی بھی کام کرنے والے کی مدد کر ، یا جو شخص کوئی چیز بنانا نہیں جانتا تو اس کے لیے وہ چیز بنا دے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اگر میں یہ بھی نہ کر سکوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھ ، یہ ایسا صدقہ ہے جس کے ذریعے تو اپنی جان پر صدقہ کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» قَالَ: قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَغْلَاهَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: «تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: «تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بهَا على نَفسك»
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ، مجھے کوئی ایسا عمل سکھائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ تم نے بات مختصر کی ہے لیکن بات بہت اہم دریافت کی ہے ۔ ذی روح کو آزاد کر ، اور گردن کو غلامی سے آزاد کر ۔‘‘ اس نے عرض کیا : کیا ان دونوں کا ایک ہی معنی نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، عتق سے مراد ہے کہ تو اکیلا اسے آزاد کرے ، جبکہ ’’ فک رقبہ ‘‘ یہ ہے کہ تو اس کی قیمت ادا کرنے میں معاونت کر ، زیادہ دودھ والا جانور بطورِ عطیہ دے اور ظالم رشتہ دار پر مہربانی و احسان کر ، اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو پھر بھوکے کو کھانا کھلاؤ ، پیاسے کو پانی پلاؤ ، نیکی کا حکم کرو اور برائی سے منع کرو ۔ اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو پھر خیر و بھلائی کی بات کے علاوہ اپنی زبان کو روکو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عَن الْبَراء بن عَازِب قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ: «لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ أَعْتِقِ النَّسَمَةَ وَفك الرَّقَبَة» . قَالَ: أَو ليسَا وَاحِدًا؟ قَالَ: لَا عِتْقُ النَّسَمَةِ: أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا وَفَكُّ الرَّقَبَةِ: أَنْ تُعِينَ فِي ثَمَنِهَا وَالْمِنْحَةَ: الْوَكُوفَ وَالْفَيْءَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الظَّالِمِ فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ فَأَطْعِمِ الْجَائِعَ وَاسْقِ الظَّمْآنَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَإِنْ لم تطق فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مسجد بناتا ہے تاکہ اس میں اللہ کا ذکر کیا جائے تو اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے ، جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے تو یہ اس کا جہنم سے فدیہ بن جاتا ہے ، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (تحصیل علم یا جہاد کرتے ہوئے) بوڑھا ہو گیا تو روز قیامت (جب اندھیرے ہوں گے) اس کے لیے نور ہو گا ۔‘‘ صحیح ، فی شرح السنہ ۔
وَعَن عَمْرو بن عبسة أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِيُذْكَرَ اللَّهُ فِيهِ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ أَعْتَقَ نَفْسًا مُسْلِمَةً كَانَتْ فِدْيَتَهُ مِنْ جَهَنَّمَ. وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
غریف بن عیاش دیلمی بیان کرتے ہیں ، ہم واثلہ بن اسقع ؓ کے پاس آئے تو ہم نے کہا : ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جس میں کوئی کمی بیشی نہ ہو ، وہ (اس بات سے) ناراض ہو گئے اور کہا : تم قرآن کی تلاوت کرتے ہو ، جبکہ اس کا مصحف اس کے گھر میں موجود ہوتا ہے اس کے باوجود وہ کمی بیشی کر لیتا ہے ، ہم نے کہا : ہم نے تو صرف ایسی حدیث کا ارادہ کیا تھا جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہو ، انہوں نے کہا : ہم اپنے ایک ساتھی کے بارے میں ، جس نے قتل کی وجہ سے جہنم کو واجب کر لیا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس کی طرف سے غلام آزاد کرو ، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عَن الغريف بن عَيَّاش الديلمي قَالَ: أَتَيْنَا وَاثِلَة بن الْأَسْقَع فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ وَلَا نُقْصَانٌ فَغَضِبَ وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَقْرَأُ وَمُصْحَفُهُ مُعَلَّقٌ فِي بَيْتِهِ فَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ فَقُلْنَا: إِنَّمَا أَرَدْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَوْجَبَ يَعْنِي النَّارَ بِالْقَتْلِ فَقَالَ: «أعتقوا عَنهُ بِعِتْق الله بِكُل عُضْو مِنْهُ عُضْو أَمنه من النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ افضل صدقہ کسی کے لیے ایسی سفارش کرنا ہے جس کی وجہ سے کسی کی گردن آزاد کر دی جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ الشَّفَاعَةُ بِهَا تُفَكُّ الرَّقَبَة» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس نے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے ، تو غلام کی منصفانہ قیمت مقرر کی جائے گی اور وہ اس کے شرکاء کو ان کے حصوں کے مطابق دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا ، ورنہ جتنا آزاد ہو گیا سو ہو گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ وَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ فَأُعْطِيَ شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ»
ابوہریرہ ؓ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس نے کسی غلام میں موجود اپنا حصہ آزاد کر دیا اور اگر وہ شخص مال دار ہے تو غلام کو مکمل طور پر آزاد کر دیا جائے گا ، اور اگر اس شخص کے پاس مال نہیں تو غلام سے مال کمانے کے لیے کہا جائے گا لیکن اس پر مشقت نہیں ڈالی جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي عَبْدٍ أُعْتِقَ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتَسْعَى الْبعد غير مشقوق عَلَيْهِ»
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے قریب اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے ، اور اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر دیا ، پھر ان کے مابین قرعہ اندازی کی تو دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے ۔ انہی سے مروی نسائی کی ایک روایت میں ’’ اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے ‘‘ کی بجائے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھوں ۔‘‘ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا :’’ اگر میں اس کی تدفین سے پہلے موجود ہوتا تو اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جاتا ۔‘‘ رواہ مسلم ، و النسائی و ابوداؤد ۔
وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَدَعَا بهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْهُ وَذَكَرَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ» بَدَلَ: وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِر الْمُسلمين»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بیٹا اپنے والد کے احسانات کا بدلہ صرف اس صورت میں ادا کر سکتا ہے کہ اگر وہ باپ کو مملوک پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِده إِلَّا أَن يجده مَمْلُوكا فيشتر بِهِ فيعتقه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے ایک غلام مدّبر کیا (یوں کہا کہ میری موت کے بعد یہ غلام آزاد ہو گا) ، اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہیں تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھ سے اسے کون خریدتا ہے ؟‘‘ تو نعیم بن نحام ؓ نے آٹھ سو درہم کے بدلے میں اسے خرید لیا ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ نعیم بن عبداللہ عدوی نے آٹھ سو درہم کے عوض اسے خرید لیا ۔ اور اس آدمی نے یہ رقم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ اسے دے دی ، پھر فرمایا :’’ پہلے اپنی جان سے شروع کرو اور اس پر صدقہ کرو ۔ اگر کچھ بچ جائے تو پھر تیرے گھر والوں کے لیے ، اگر تیرے گھر والوں سے بچ جائے تو تیرے رشتہ داروں کے لیے ، اگر تیرے رشتہ داروں سے بچ جائے تو پھر اس طرح اور اس طرح ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اپنے سامنے اور اپنے دائیں بائیں تقسیم کر ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَلَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِيهِ مني؟» فَاشْتَرَاهُ نعيم بن النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بثمانمائة دِرْهَم فجَاء بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ فَهَكَذَا وَهَكَذَا» يَقُولُ: فَبين يَديك وَعَن يَمِينك وَعَن شمالك
حسن ، سمرہ کی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (غلام) آزاد ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عَن الْحسن عَن سَمُرَة عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من ملك ذَا رحم محرم فَهُوَ حُرٌّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابن عباس ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی کی لونڈی اس کے بچے کو جنم دے تو وہ اس کی موت کے بعد آزاد ہو جائے گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَلَدَتْ أَمَةُ الرَّجُلِ مِنْهُ فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ أَوْ بَعْدَهُ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر ؓ کے دور میں ام ولد (وہ لونڈی جس کے ساتھ اس کا مالک ہم بستر ہوا اور اس سے اولاد پیدا ہو گئی) کی بیع کیا کرتے تھے ۔ جب عمر ؓ کا دور آیا تو انہوں نے ہمیں اس سے منع کیا تو ہم رک گئے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا عَنْهُ فَانْتَهَيْنَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص غلام آزاد کرے اور اس (غلام) کا مال ہو تو غلام کا مال غلام ہی کا ہے مگر یہ کہ آقا کوئی شرط طے کر لے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ السَّيِّدُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوملیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہ کسی آدمی نے غلام میں موجود اپنے حصے کو آزاد کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے لیے کوئی شریک نہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے مکمل طور پر آزاد کرنے کی ترغیب دلائی ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَن الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ شِقْصًا مِنْ غُلَامٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ» فَأَجَازَ عتقه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سفینہ بیان کرتے ہیں ، میں ام سلمہ ؓ کا غلام تھا ، انہوں نے فرمایا : میں تمہیں آزاد کرتی ہوں اور تم پر شرط عائد کرتی ہوں کہ تم زندگی بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کرو گے ، میں نے کہا : اگر آپ مجھ پر شرط نہ بھی عائد کریں تب بھی میں زندگی بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے الگ نہ ہوتا ۔ انہوں نے مجھے آزاد کر دیا اور مجھ پر شرط عائد کر دی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَعَن سفينة قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا لِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ: أُعْتِقُكَ وَأَشْتَرِطُ عَلَيْكَ أَنْ تَخْدُمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتَ فَقُلْتُ: إِنْ لَمْ تَشْتَرِطِي عَلَيَّ مَا فَارَقْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتُ فَأَعْتَقَتْنِي وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مکاتب پر جب تک مکاتبت کا ایک درہم بھی باقی رہتا ہے تو وہ غلام ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُكَاتَبُ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ مُكَاتبَته دِرْهَم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے کسی مکاتب کے پاس اس قدر رقم ہو کہ وہ ادا کر سکے تو وہ (مالکہ) اس سے پردہ کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ عِنْدَ مكَاتب إحداكن وَفَاء فلنحتجب مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنے غلام سے سو اوقیہ پر مکاتبت کی ، اس کے ذمے صرف دس اوقیہ یا فرمایا : دس دینار باقی رہ گئے اور وہ انہیں ادا نہ کر سکا تو وہ غلام ہی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَاتَبَ عَبْدَهُ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ أَوْ قَالَ: عَشْرَةَ دَنَانِيرَ ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ رَقِيقٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب مکاتب دیت یا میراث کا مستحق بنتا ہے تو وہ اپنی آزادی کے حساب سے وارث بنے گا ۔‘‘ اور ترمذی کی روایت میں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مکاتب کو اس حصہ کے مطابق دیت دی جائے گی جو اس نے دیت حر ادا کی ہے اور جو بچ جائے وہ دیت عبد ہے ۔‘‘ اور امام ترمذی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَصَابَ الْمُكَاتَبُ حَدًّا أَوْ مِيرَاثًا وَرِثَ بِحِسَابِ مَا عَتَقَ مِنْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ: «يُودَى الْمُكَاتَبُ بِحِصَّةِ مَا أَدَّى دِيَةَ حر وَمَا بَقِي دِيَة عبد» . وَضَعفه الفص الثَّالِث
عبدالرحمن بن ابی عمرہ انصاری سے روایت ہے کہ ان کی والدہ نے غلام آزاد کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اسے صبح تک مؤخر کر دیا ، سو وہ فوت ہو گئیں ، عبدالرحمن بیان کرتے ہیں ، میں نے قاسم بن محمد سے کہا : اگر میں ان کی طرف سے غلام آزاد کر دوں تو کیا انہیں فائدہ ہو گا ؟ قاسم نے کہا : سعد بن عبادہ ؓ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا : میری والدہ فوت ہو گئیں ہیں ، اگر میں ان کی طرف سے غلام آزاد کروں تو کیا انہیں فائدہ ہو گا ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک ۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ: أَنَّ أُمَّهُ أَرَادَتْ أَنْ تَعْتِقَ فَأَخَّرَتْ ذَلِكَ إِلَى أَنْ تُصْبِحَ فَمَاتَتْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَقُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: أَيَنْفَعُهَا أَنْ أَعْتِقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ: أَتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي هَلَكَتْ فَهَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَعْتِقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نعم» . رَوَاهُ مَالك
یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں ، عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ حالت نیند ہی میں وفات پا گئے تو ان کی بہن عائشہ ؓ نے ان کی طرف سے بہت سے غلام آزاد کیے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک ۔
وَعَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: تُوُفِّيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ فِي نَوْمٍ نَامَهُ فَأَعْتَقَتْ عَنْهُ عَائِشَةُ أُخْتُهُ رِقَابًا كَثِيرَةً. رَوَاهُ مَالك
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس نے کوئی غلام خریدا اس (غلام) کے مال کی شرط قائم نہ کی تو اس (خریدنے والے) کے لیے (اس کے مال سے) کچھ بھی نہیں ملے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اشْتَرَى عَبْدًا فَلَمْ يَشْتَرِطْ مَاله فَلَا شَيْء لَهُ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ تر ان الفاظ کے ساتھ قسم اٹھایا کرتے تھے :’’ دلوں کے پھیرنے والے کی قسم !‘‘ رواہ البخاری ۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَكْثَرُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يحلف: «لَا ومقلب الْقُلُوب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ