ابوہریرہ ؓ اور زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمی مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا ، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں ، اور دوسرے نے عرض کیا : جی ہاں ، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت فرمائیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بات کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میرا بیٹا اس شخص کے ہاں مزدور تھا ، اس نے اس کی اہلیہ کے ساتھ زنا کر لیا تو انہوں (یعنی بعض لوگوں) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا لاگو ہوتی) ہے ، لیکن میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور اپنی ایک لونڈی دے دی ، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی (کی سزا) ہے ، اور اس کی اہلیہ پر رجم ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا ، رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی وہ تمہیں واپس مل جائیں گی ، رہا تمہارا بیٹا تو اس پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی ہے اور اُنیس ! تم اس عورت کے پاس جاؤ ، اگر وہ اعترافِ جرم کر لے تو اسے رجم کر دو ۔‘‘ اس نے اعتراف کر لیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ متفق علیہ ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ: أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فاقْضِ بَيْننَا بكتابِ الله وائذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ: «تَكَلَّمْ» قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبرُونِي أنَّ على ابْني الرَّجْم فاقتديت مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِن اعْترفت فارجمها» فَاعْترفت فرجمها
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کنوارے زانی کے متعلق سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی کا حکم فرماتے ہوئے سنا ۔ رواہ البخاری ۔
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصَنْ جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، اور آپ پر کتاب نازل فرمائی ، اللہ تعالیٰ نے جو نازل فرمایا ، اس میں آیت رجم بھی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجم کیا اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ، اور جب شادی شدہ مرد اور عورت زنا کرے تو اسے رجم کرنا اللہ کی کتاب سے ثابت ہے ۔ بشرطیکہ گواہی ثابت ہو جائے یا حمل واضح ہو جائے یا اعتراف جرم ہو جائے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِن الله بعث مُحَمَّدًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى آيَةُ الرَّجْمِ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كانَ الحَبَلُ أَو الِاعْتِرَاف
عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ (حد زنا کے متعلق) مجھ سے احکام کی بابت معلومات لے لو ۔ مجھ سے احکام کی بابت معلومات لے لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے (حد) مقرر کر دی ، کنوارا ، کنواری کے ساتھ زنا کرے تو اس کی حد سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی ہے ، اور شادی شدہ ، شادی شدہ سے زنا کرے تو اس کی سزا سو کوڑے اور رجم ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا: الْبِكْرُ بالبكر جلد مائَة ووتغريب عَام وَالثَّيِّب بِالثَّيِّبِ جلد مائَة وَالرَّجم
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ یہود ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ ان کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا :’’ تم رجم کے متعلق تورات میں کیا پاتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم انہیں ذلیل و رسوا کرتے ہیں اور انہیں کوڑے مارے جاتے ہیں ، عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : تم نے جھوٹ کہا ہے ۔ اس میں تو رجم (کا حکم) ہے ۔ وہ تورات لائے اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیتِ رجم پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد والا حصہ پڑھ دیا ، عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ ۔ اس نے (ہاتھ) اٹھایا تو اس میں آیت رجم تھی ، انہوں نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس (عبداللہ بن سلام ؓ) نے سچ کہا ، اس میں آیت رجم ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ دوسری روایت میں ہے : انہوں نے کہا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ ، اس نے اٹھا لیا تو اس میں آیت رجم خوب واضح نظر آ رہی تھی ، اس نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں آیت رجم ہے لیکن ہم اسے آپس میں چھپاتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں رجم کیا گیا ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَن الْيَهُود جاؤوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ؟» قَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ فإِذا فِيهَا آيةُ الرَّجم. فَقَالُوا: صدقَ يَا محمَّدُ فِيهَا آيَة الرَّجْم. فَأمر بهما النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ فِيهَا آيَةَ الرَّجْمِ وَلِكِنَّا نَتَكَاتَمُهُ بَيْنَنَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز دیتے ہوئے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے زنا کیا ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا ، تو اس نے دوسری طرف سے ہو کر پھر عرض کیا ، میں نے زنا کیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس سے منہ پھیر لیا ، جب اس نے چار بار گواہی دی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا :’’ کیا تم دیوانے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم شادی شدہ ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسے لے جاؤ اور رجم کر دو ۔‘‘ ابن شہاب نے کہا : مجھے اس شخص نے بتایا جس نے جابر بن عبداللہ ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم نے اس شخص کو مدینہ میں رجم کیا ، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا حتی کہ ہم نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلے علاقے میں اسے جا لیا تو ہم نے اسے رجم کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ۔ اور جابر ؓ سے مروی بخاری کی روایت میں ، ’’ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ‘‘ کے بعد ہے : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے جنازگاہ میں رجم کیا گیا ، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا ، اسے پکڑ لیا گیا اور اسے رجم کیا گیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق کلمہ خیر فرمایا اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا شَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَبِكَ جُنُونٌ؟» قَالَ: لَا فَقَالَ: «أُحْصِنْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: فَرَجَمْنَاهُ بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فرجمناه حَتَّى مَاتَ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: عَنْ جَابِرٍ بَعْدَ قَوْلِهِ: قَالَ: نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خيرا وَصلى عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ماعز بن مالک ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ شاید کہ تم نے بوسہ لیا ہو ، یا ہاتھ لگایا ہو یا دیکھا ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس سے جماع کیا ؟‘‘ آپ نے کنایہ سے بات نہیں کی ، اس نے عرض کیا : جی ہاں ! تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا أَتَى مَاعِزُ بن مَالك النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: «لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ؟» قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَنِكْتَهَا؟» لَا يُكَنِّي قَالَ: نَعَمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمر رجمه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ماعز بن مالک ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے پاک کر دیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ہے ، واپس جاؤ اور اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور توبہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، وہ تھوڑی دیر بعد واپس آیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے پاک کر دیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اسی طرح فرمایا حتی کہ جب اس نے چوتھی مرتبہ وہی جملہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا :’’ میں کس چیز سے تمہیں پاک کر دوں ؟‘‘ اس نے عرض کیا : زنا (کے گناہ) سے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا اسے جنون ہے ؟‘‘ آپ کو بتایا گیا کہ اسے جنون نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس نے شراب پی ہے ؟‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے اس کے منہ سے شراب کی بُو سونگھی تو اس نے اس سے شراب کی بُو نہ پائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے زنا کیا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کیا گیا ، اس کے بعد صحابہ دو یا تین دن (اس معاملہ میں) خاموش رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا :’’ ماعز بن مالک کے بارے میں مغفرت طلب کرو ۔ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے ایک جماعت کے درمیان تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان کے لیے کافی ہو جائے ۔‘‘ پھر قبیلہ غامد کی شاخ ازد سے ایک عورت آئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے پاک کر دیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ہے چلی جاؤ ، اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اللہ کے حضور توبہ کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : آپ مجھے ویسے ہی واپس کرنا چاہتے ہیں ، جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کر دیا تھا ، میں تو زنا سے حاملہ ہو چکی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا :’’ تو (حاملہ) ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا :’’ وضع حمل تک صبر کر ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، انصار میں سے ایک آدمی نے اس کی کفالت کی ، حتی کہ اس نے بچے کو جنم دیا تو وہ (انصاری) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ، غامدیہ نے بچے کو جنم دے دیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تب ہم اسے رجم نہیں کریں گے ، اور ہم اس کے چھوٹے سے بچے کو چھوڑ دیں جبکہ اس کی رضاعت کا انتظام کرنے والا بھی کوئی نہیں ؟‘‘ پھر انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجم کیا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا :’’ تم جاؤ حتی کہ تم بچے کو جنم دو ۔‘‘ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ چلی جاؤ اور اسے دودھ چھڑانے کی مدت تک اسے دودھ پلاؤ ۔‘‘ جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچے کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! یہ دیکھیں میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھانے لگا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچہ کسی مسلمان شخص کے حوالے کیا ، پھر اس کے متعلق حکم فرمایا تو اس کے سینے کے برابر گڑھا کھودا گیا ، اور آپ نے لوگوں کو حکم فرمایا تو انہوں نے اسے رجم کیا ۔ خالد بن ولید ؓ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا جس سے خون کا چھینٹا ان کے چہرے پر پڑا تو انہوں نے اسے بُرا بھلا کہا ، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ خالد ! ٹھہرو ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس نے ایسی توبہ کی ہے ، کہ اگر محصول لینے والا ایسی توبہ کرے تو اس کی بھی مغفرت ہو جائے ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا اور اس کی نمازِ جنازہ خود پڑھائی اور اسے دفن کر دیا گیا ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ: «وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفر الله وَتب إِلَيْهِ» . فَقَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي. فَقَالَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَة قَالَه لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟» قَالَ: مِنَ الزِّنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِهِ جُنُونٌ؟» فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ: «أَشَرِبَ خَمْرًا؟» فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ فَقَالَ: «أَزَنَيْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَلَبِثُوا يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ» ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ: «وَيَحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ» فَقَالَتْ: تُرِيدُ أَنْ تَرْدُدَنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزِّنَا فَقَالَ: «أَنْتِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ لَهَا: «حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ» قَالَ: فكَفَلَها رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الغامديَّةُ فَقَالَ: «إِذاً لَا نرجُمها وندعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ: فَرَجَمَهَا. وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ لَهَا: «اذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي» فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَ: «اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ» فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ: هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجْرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مهلا يَا خَالِد فو الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ» ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فصلى عَلَيْهَا ودفنت. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا کرنا واضح ہو جائے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے ، پھر اگر وہ زنا کرے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے ، پھر اگر وہ تیسری مرتبہ زنا کرے تو وہ اسے بیچ دے خواہ بالوں کی رسی کے عوض بیچنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا الحدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ثمَّ إِنْ زنَتْ فلْيجلدْها الحدَّ وَلَا يُثَرِّبْ ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَبِعْهَا ولوْ بحبْلٍ منْ شعرٍ»
علی ؓ نے فرمایا : لوگو ! اپنے غلاموں پر حد قائم کرو ، خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں اسے کوڑے ماروں ، وہ زچگی کے ابتدائی ایام میں تھی ، مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے قتل کر دوں گا ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اچھا کیا ۔‘‘ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو حتی کہ اس کا خون بند ہو جائے ، پھر اس پر حد قائم کرو اور اپنے غلاموں پر حدود قائم کیا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَّائِكُمُ الْحَدَّ مَنْ أُحْصِنَ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ يُحْصَنْ فَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا فَإِذَا هِيَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحْسَنْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «دَعْهَا حَتَّى يَنْقَطِعَ دَمُهَا ثُمَّ أَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ وَأَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانكُم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ماعز اسلمی ؓ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے اس سے اعراض فرمایا ، پھر وہ دوسری طرف سے آیا اور عرض کیا ، کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے پھر اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوسری جانب سے آ گیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس نے زنا کیا ہے ، چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا : اور اسے حرہ (مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلی جگہ) کی طرف لے جایا گیا وہاں اسے پتھروں سے رجم کر دیا گیا ، جب اس نے پتھر لگنے کی تکلیف محسوس کی تو وہ تیزی سے بھاگ کھڑا ہوا حتی کہ وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرا جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی تو اس نے وہ اسے دے ماری اور لوگ بھی اسے مارنے لگے حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا کہ جب اس نے پتھروں کی تکلیف اور موت محسوس کی تو وہ بھاگ اٹھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کے وہ توبہ کر لیتا تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ مَاعِزٌ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّه قدْ زَنى فأعرضَ عَنهُ ثمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زنى فَأَعْرض عَنهُ ثمَّ جَاءَ من شقَّه الْآخَرِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنى فَأَمَرَ بِهِ فِي الرَّابِعَةِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْحَرَّةِ فَرُجِمَ بِالْحِجَارَةِ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَرَّ يَشْتَدُّ حَتَّى مَرَّ بِرَجُلٍ مَعَهُ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ بِهِ وَضَرَبَهُ النَّاسُ حَتَّى مَاتَ. فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنه فرحين وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ وَمَسَّ الْمَوْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةٍ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّه أَن يَتُوب الله عَلَيْهِ»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز بن مالک سے فرمایا :’’ تمہارے متعلق جو بات مجھے پہنچی ہے کیا وہ درست ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آپ کو میرے متعلق کیا بات پہنچی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے آل فلاں کی لونڈی سے زنا کیا ہے ۔‘‘ اس نے چار بار اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: «أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟» قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّكَ قَدْ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ» قَالَ: نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَأمر بهِ فرجم. رَوَاهُ مُسلم
یزید بن نُعیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہ ماعز ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں چار بار اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہزّال سے فرمایا : اگر تم اس کی پردہ پوشی کرتے تو تمہارے لیے بہتر ہوتا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔ ابن منکدر نے فرمایاکہ ہزال نے ماعز ؓ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جائے اور آپ کو (یہ واقعہ) بتائے ۔
وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَقَالَ لِهَزَّالٍ: «لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ» قَالَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ: إِنَّ هَزَّالًا أَمَرَ مَاعِزًا أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيخبره. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ حدود کو باہم معاف کر دیا کرو ، جب معاملہ مجھ تک پہنچ گیا تو پھر حد واجب ہو گئی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَعَافَوُا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اچھی صفات سے متصف لوگوں سے حدود کے علاوہ ان کی لغزشوں سے درگزر کیا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أقيلوا ذَوي الهيآت عثراتهم إِلَّا الْحُدُود» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس قدر ہو سکے مسلمان سے حدود دُور رکھو ، اگر کوئی بچاؤ کی راہ نکلتی ہو تو اس کی راہ چھوڑ دو ، کیونکہ امام کا درگزر کرنے میں غلطی کرنا ، سزا دینے میں غلطی کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘ امام ترمذی ؒ کہتے ہیں : یہ روایت عائشہ ؓ سے روایت کی گئی ہے اور اس کا مرفوع نہ ہونا زیادہ صحیح ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «ادرؤا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ فَإِنَّ الْإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعُقُوبَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: قَدْ رُوِيَ عَنْهَا وَلم يرفع وَهُوَ أصح
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ایک عورت سے زنا بالجبر کیا گیا تو آپ نے اس پر حد قائم نہ کی بلکہ اس سے زیادتی کرنے والے پر حد قائم کی ۔ راوی نے ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے مہر مقرر کیا یا کہ نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے نکلی تو ایک آدمی اسے ملا اور اس نے اسے ڈھانپ لیا اور زبردستی اس سے زنا کر لیا ، اس نے شور مچایا تو وہ چلا گیا ، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت گزری تو اس (عورت) نے کہا : فلاں شخص نے اس اس طرح میرے ساتھ کیا ہے ، انہوں نے اس آدمی کو پکڑا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا :’’ تم جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا ۔‘‘ اور اس کے ساتھ زنا کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا :’’ اسے رجم کر دو ۔‘‘ اور فرمایا :’’ اس شخص نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ایسی توبہ اہل مدینہ کرتے تو وہ ان کی طرف سے قبول ہو جاتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
وَعَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ فَأَتَوْا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا: «اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ» وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا: «ارْجُمُوهُ» وَقَالَ: «لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے ، پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کیا گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فرجم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعید بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ ؓ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک ایسے شخص کو لائے جو قبیلے میں ناقص الخلقت اور مریض تھا لیکن وہ ان کی لونڈیوں میں سے کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرتا ہوا پایا گیا تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس کے لیے کھجور کی ایک ٹہنی لو جس میں سو شاخیں ہوں اور پھر اسے ایک ہی مرتبہ مارو ۔‘‘ شرح السنہ ، اور ابن ماجہ کی روایت میں اسی طرح ہے ۔ صحیح ، رواہ البغوی فی شرح السنہ و ابن ماجہ ۔
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ كَانَ فِي الْحَيِّ مُخْدَجٍ سقيم فَوجدَ على أمة من إمَائِهِمْ بخبث بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذُوا لَهُ عِثْكَالًا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَة» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه نَحوه
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم جس شخص کو قوم لوط کا سا کام کرتے ہوئے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُول بِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص چوپائے کے ساتھ بُرا فعل کرے تو اس شخص کو قتل کر دو اور اس کے ساتھ اس (چوپائے) کو بھی قتل کر دو ۔‘‘ ابن عباس ؓ سے عرض کیا گیا ، چوپائے کو کس لیے ؟ انہوں نے کہا : میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ نہیں سنا لیکن میرا خیال ہے کہ آپ نے ایسے جانور کا گوشت کھانے یا اس سے فائدہ اٹھانے کو ناپسند فرمایا جس کے ساتھ یہ فعل کیا گیا ہو ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوهَا مَعَهُ» . قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ؟ قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئا وَلَكِن أره كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا وَقَدْ فُعِلَ بِهَا ذَلِكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق قومِ لوط کے عمل میں ملوث ہونے کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي عَمَلُ قَوْمِ لُوطٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بنوبکر بن لیث قبیلے کا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کا چار بار اقرار کیا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے ، کیونکہ وہ کنوارا تھا ، پھر آپ نے اس شخص سے عورت کے خلاف گواہ طلب کیے ، (جب وہ اس سے عاجز آ گیا) تو اس عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! اس نے جھوٹ کہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر حد قذف (اسی کوڑے سزا) قائم کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي بَكْرِ بْنِ لَيْثٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَجَلَدَهُ مِائَةً وَكَانَ بِكْرًا ثُمَّ سَأَلَهُ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمَرْأَةِ فَقَالَتْ: كَذَبَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَجُلِدَ حَدَّ الْفِرْيَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب میری براءت کے بارے میں آیات نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تو اس کو ذکر فرمایا ، جب آپ منبر سے اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم فرمایا تو ان پر حد قائم کی گئی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ فَلَمَّا نَزَلَ مِنَ الْمِنْبَرِ أَمَرَ بِالرَّجُلَيْنِ وَالْمَرْأَةِ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ