عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا :’’ جب تم اپنا کتا چھوڑو تو اللہ کا نام لے کر چھوڑو ، اگر وہ تمہارے لیے پکڑ لے اور تم اسے زندہ پا لو تو اسے ذبح کرو ، اگر تم اسے اس حال میں پاؤ کے اس نے (شکار کو) قتل کر دیا اور اس سے کھایا نہیں تو پھر اسے کھا لو ، اور اگر اس نے کھا لیا ہے تو پھر نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اپنے لیے پکڑا ہے ، اگر تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرا کتا دیکھو اور شکار کو مردہ پاؤ تو اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ ان دونوں میں سے کس نے قتل کیا ، اور جب تم تیر چلاؤ تو اللہ کا نام لے کر چلاؤ پھر اگر وہ شکار تمہیں ایک روز بعد ملے اور تم اس میں صرف اپنے تیر ہی کا نشان دیکھو تو پھر اگر چاہو تو کھا لو ، اور اگر تم اسے پانی میں ڈوبا ہوا پاؤ تو اسے مت کھاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عَن عدِيِّ بنِ حاتِمٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ فَإِنْ أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَأَدْرَكْتَهُ حَيًّا فَاذْبَحْهُ وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ وَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ فَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ وَقَدْ قَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا قَتَلَ. وَإِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ فَإِنْ غَابَ عَنْكَ يَوْمًا فَلَمْ تَجِدْ فِيهِ إِلَّا أَثَرَ سَهْمِكَ فَكُلْ إِنْ شِئْتَ وَإِنْ وَجَدْتَهُ غَرِيقًا فِي الْمَاءِ فَلَا تأكُلْ»
عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم (شکار کے لیے) سدھائے ہوئے کتے چھوڑتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس نے جو تمہارے لیے پکڑا ہے کھا لیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر وہ مار ڈالیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ وہ مار ڈالیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : ہم معراض (پروں کے بغیر تیر) پھینکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ نوک کی طرف سے شکار میں گھس جائے تو کھا لیں اور اگر اسے چوڑائی والے حصے کی طرف سے لگے اور وہ قتل ہو جائے تو اسے مت کھائیں ، کیونکہ وہ چوٹ لگنے سے مرا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ قَالَ: «كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ» قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: «وَإِنْ قَتَلْنَ» قُلْتُ: إِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ. قَالَ: «كُلُّ مَا خزق وَمَا أصَاب بعرضه فَقتله فَإِنَّهُ وقيذ فَلَا تَأْكُل»
ابوثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! ہم اہل کتاب کی سرزمین پر رہائش پذیر ہیں ، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا لیا کریں ، اور اسی سرزمین پر میں اپنی کمان اور اپنے غیر سدھائے ہوئے اور سدھائے ہوئے کتے کے ذریعے شکار کرتا ہوں ، تو میرے لیے کیا درست ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے جو اہل کتاب کے برتنوں کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن میسر آ جائیں تو پھر ان میں مت کھاؤ ، اور اگر میسر نہ آئیں تو پھر انہیں دھو کر ان میں کھا لو ۔ اور تم نے اپنی کمان سے جو شکار کیا ہے اگر تم نے اس پر اللہ کا نام ذکر کیا ہے تو کھا لو ، اور تم نے جو اپنے سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کیا ہے اور اللہ کا نام ذکر کیا ہے تو کھا لو اور تم نے اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے سے جو شکار کیا ہے اگر اسے ذبح کر لو تو کھا لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَن أبي ثَعْلَبَة الْخُشَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قوم أهل كتاب أَفَنَأْكَلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يصلح؟ قَالَ: «أما ذَكَرْتَ مِنْ آنِيَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فاغسلوها وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ معلم فأدركت ذَكَاته فَكل»
ابوثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نے اپنا تیر (شکار پر) پھینکا اور وہ (شکار) تیری نظروں سے اوجھل ہو گیا ، پھر تم نے اسے پا لیا تو اگر وہ بدبودار نہیں ہوا تو اسے کھا سکتے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ فَغَابَ عَنْكَ فَأَدْرَكْتَهُ فَكُلْ مَا لَمْ يُنْتِنْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابو ثعلبہ خشنی ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں ، جو تین روز بعد اپنا شکار پاتا ہے ، فرمایا :’’ اگر وہ بدبودار نہیں ہوا تو اسے کھا لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الَّذِي يُدْرِكُ صَيْدَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ: «فكله مَا لم ينتن» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں ، ہم نہیں جانتے کہ آیا وہ اس پر اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم اللہ کا نام لو اور کھاؤ ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
وَعَن عَائِشَة قَالَت: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هُنَا أَقْوَامًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِشِرْكٍ يَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ لَا نَدْرِي أَيَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا أَمْ لَا؟ قَالَ: «اذْكُرُوا أَنْتُم اسمَ اللَّهِ وكلوا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوطفیل (عامر بن واثلہ) بیان کرتے ہیں ، علی ؓ سے دریافت کیا گیا ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں کوئی خاص چیز عطا فرمائی ؟ انہوں نے فرمایا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی خاص ایسی چیز عطا نہیں فرمائی جو آپ نے دیگر لوگوں کو نہ بتائی ہو ۔ البتہ یہ چیز ہے جو کہ میری تلوار کے نیام میں ہے ، انہوں نے ایک صحیفہ نکالا اس میں درج تھا :’’ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے والے پر اللہ لعنت کرے ، زمین کے نشان (حدود) چوری کرنے والے پر اللہ لعنت کرے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جس نے زمین کے نشانات (ملکیتی حدود) بدل ڈالے (اللہ اس پر لعنت فرمائے) ’’ اپنے والد پر لعنت کرنے والے پر اللہ لعنت کرے اور بدعتی شخص کو پناہ دینے والے شخص پر اللہ لعنت کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَن أبي الطُّفَيْل قَالَ: سُئِلَ عَليّ: هَلْ خَصَّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ؟ فَقَالَ: مَا خَصَّنَا بِشَيْءٍ لَمْ يَعُمَّ بِهِ النَّاسَ إِلَّا مَا فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً فِيهَا: «لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الْأَرْضِ وَفِي رِوَايَةٍ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم کل دشمن سے ملاقات کرنے والے ہیں ، جبکہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ، کیا ہم سر کنڈے کے ساتھ ذبح کر لیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو خون بہا دے اور جس پر اللہ کا نام لیا جائے اسے کھاؤ ، (جبکہ) دانت اور ناخن کے ساتھ ذبح کرنا درست نہیں ، اور میں تمہیں اس کے متعلق تفصیلا بتاتا ہوں دانت ہڈی ہے ، اور رہا ناخن تو وہ حبشیوں کی چھریاں ہیں ۔‘‘ (کفار پر حملہ کرنے کے بعد) ہم کو اونٹ اور بکریاں ملیں ، ان میں سے ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا تو ایک آدمی نے اس پر ایک تیر چلایا اور اسے روک لیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ان جانوروں میں بھی وحشی جانوروں کی طرح بھاگنے والے ہوتے ہیں ، ان میں سے جو بے قابو ہو جائے تو تم اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَن رَافع بن خديج قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُوا الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْهُ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشِ وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بِعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا»
کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان کی بکریاں تھی جو سلع پہاڑ پر چر رہی تھیں ، ہماری ایک لونڈی نے بکریوں میں سے ایک بکری کو مرنے کے قریب دیکھا تو اس نے ایک پتھر توڑا اور اس کے ساتھ اسے ذبح کر دیا ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے انہیں اس کے کھانے کا حکم فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
وَعَن كعبِ بنِ مَالك أَنه كانَ لَهُ غَنَمٌ تُرْعَى بِسَلْعٍ فَأَبْصَرَتْ جَارِيَةٌ لَنَا بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِنَا مَوْتًا فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأمره بأكلها. رَوَاهُ البُخَارِيّ
شداد بن اوس ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض کر دیا ہے ، جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو ۔ جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو ، تم میں سے ہر ایک اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی چوپائے یا کسی اور چیز کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ تُصْبَرَ بهيمةٌ أَو غيرُها للْقَتْل
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی جو کسی ذی روح چیز کو باندھ کر نشانہ بازی کرے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کسی ذی روح چیز کو (نشانہ بازی کے لیے) ہدف نہ بناؤ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کو داغنے سے منع فرمایا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ وَعَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْه. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گدھے کے پاس سے گزرے جس کے چہرے کو داغا گیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جس نے اسے داغ دیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ وَقَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر گیا تا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے گھٹی دیں (کھجور چبا کر اِس کے تالو میں لگا دیں) ، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں داغ لگانے والا آلہ تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ صدقہ کے اونٹوں کو نشان لگا رہے تھے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَن أنس قَالَ: غَدَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ لِيُحَنِّكَهُ فَوَافَيْتُهُ فِي يَدِهِ الْمِيسَمُ يَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَة
ہشام بن زید ؒ ، انس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ باڑے میں تھے ، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ بکریوں کو نشان لگا رہے تھے ، راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا : آپ ان (بکریوں) کے کانوں پر نشان لگا رہے تھے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مِرْبَدٍ فَرَأَيْتُهُ يَسِمُ شَاءَ حسبته قَالَ: فِي آذانها
عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بتائیں کہ ہم میں سے کسی کو شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ اسے پتھر اور لاٹھی کے کنارے سے ذبح کر سکتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ خون بہاؤ جس کے ساتھ چاہو ، اور اللہ کا نام لو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ: «أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَ شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابو العشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے بالائی حصے (لبہ) پر چھری چلانے سے ہی ہوتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم نے اس کی ران پر زخم لگایا تو بھی تیرے لیے کافی ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا : یہ کسی گرے پڑے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ ہے ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ ضرورت کے تحت ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
وَعَن أبي العُشَراءِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ؟ فَقَالَ: «لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهَذِهِ ذَكَاةُ الْمُتَرَدِّي وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا فِي الضَّرُورَة
عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم نے کسی کتے یا باز کو سدھایا ، پھر تم نے اسے اللہ کا نام لے کر چھوڑا تو اس نے جو تمہارے لیے محفوظ رکھا اسے کھا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر وہ مار دے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب اس نے اسے مار دیا اور اس میں سے کچھ نہ کھایا تو وہ اس نے تمہارے لیے ہی محفوظ رکھا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَن عدي بن حَاتِم أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَهُ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ» . قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ: «إِذَا قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں شکار پر تیر پھینکتا ہوں اور اگلے روز میں اس میں اپنا تیر دیکھتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہیں یقین ہو گیا کہ تمہارے ہی تیر نے اسے مارا ہے اور تم نے اس میں کسی درندے کا نشان نہ دیکھا تو پھر کھاؤ ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَجِدُ فِيهِ مِنَ الْغَدِ سَهْمِي قَالَ: «إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ فَكُلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہمیں مجوسیوں کے کتے کے شکار سے روک دیا گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَن جابرٍ قَالَ: نُهِينَا عَنْ صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابو ثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم مسافر لوگ ہیں ، ہم یہود و نصاریٰ اور مجوسیوں کے پاس سے گزرتے ہیں ، ہمیں ان کے برتن ہی دستیاب ہوتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم ان کے علاوہ نہ پاؤ تو انہیں پانی کے ساتھ دھو لو پھر ان میں کھاؤ پیو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
وَعَن أبي ثَعْلَبَة الْخُشَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ سفر تمر الْيَهُود وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسِ فَلَا نَجِدُ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ ثُمَّ كلوا فِيهَا وَاشْرَبُوا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
قبیصہ بن ھلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عیسائیوں کے کھانے کے متعلق دریافت کیا ، اور ایک روایت میں ہے : ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ بعض کھانوں سے میں اجتناب کرتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے دل میں کوئی خلجان محسوس نہ کرو کہ اس میں تم نے عیسائیوں کی مشابہت اختیار کی ہے ۔‘‘ (کیونکہ وہ بھی اپنے علاوہ کسی کا کھانا نہیں کھاتے ۔) اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى وَفِي رِوَايَةٍ: سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ مِنَ الطَّعَامِ طَعَامًا أَتَحَرَّجُ مِنْهُ فَقَالَ: «لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجثمہ کے کھانے سے منع فرمایا ہے ، اور یہ وہ ہے جسے باندھ کر تیر مارے جائیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْمُجَثَّمَةِ وهيَ الَّتِي تُصْبَرُ بالنَّبلِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ