ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے جو بیماری اتاری ہے تو اس کی شفا بھی اتاری ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاء إِلا أنزل لَهُ دَوَاء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہر بیماری کے لیے دوائی ہے ، جب دوائی بیماری کے موافق ہو جاتی ہے تو مریض اللہ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أُصِيبَ دَوَاءٌ الدَّاءَ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ شفا تین چیزوں میں ہے : پچھنے لگوانے میں یا شہد پینے میں یا آگ سے داغنے سے ، اور میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشِّفَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ كَيَّةٍ بِنَارٍ وَأَنَا أَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَيِّ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوۂ احزاب (خندق) کے موقع پر ابی بن کعب ؓ کو رگ ہفت اندام میں تیر لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَن جابرٍ قَالَ: رُمِيَ أَبِي يَوْمَ الْأَحْزَابِ عَلَى أَكْحَلِهِ فَكَوَاهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، سعد بن معاذ ؓ کو رگ ہفت اندام میں تیر لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے تیر کے پیکان کے ساتھ اسے داغ دیا ، پھر اس پر ورم آ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری مرتبہ اسے داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: رُمِيَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فِي أكحله فحمسه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بِمِشْقَصٍ ثمَّ ورمت فحمسه الثَّانِيَة. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابی بن کعب ؓ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی پھر اس کو داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُبيِّ بن كَعْب طَبِيبا فَقَطَعَ مِنْهُ عِرْقًا ثُمَّ كَوَاهُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے ۔‘‘ ابن شہاب نے فرمایا : ((السام)) سے مراد موت اور ((الحبۃ السوداء)) سے کلونجی مراد ہے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ» . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: السَّامُ: الْمَوْتُ وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ: الشُّونِيزُ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا ، میرے بھائی کو پیچش لگے ہوئے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے اسے شہد پلایا ، وہ پھر آیا اور عرض کیا : میں نے اسے شہد پلایا مگر اس سے پیچش اور بھی زیادہ ہو گئے ہیں ، آپ نے تین مرتبہ اسے ایسے ہی فرمایا ، پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہی) فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں اسے پلا چکا ہوں لیکن اس کے مرض اسہال میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا فرمان سچا ہے جبکہ تیرے بھائی کے پیٹ کی غلطی ہے ۔‘‘ اس نے پھر پلایا تو وہ صحت یاب ہو گیا ۔ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسقيه عسَلاً» فَسَقَاهُ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» . فَقَالَ: لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ» . فَسَقَاهُ فَبَرَأَ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال بہترین طریقہ علاج ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحجامَة والقُسْط البحري»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ عذرہ (ایک ورم ہے جو بچہ کے حلق میں کثرت خون کی وجہ سے ہو جاتا ہے) کی وجہ سے اپنے بچوں کے گلے دبا کر انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ ، بلکہ تم قسط استعمال کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ عَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ»
ام قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم اس علاق (حلق کے ورم) کی وجہ سے اپنی اولاد کا حلق کیوں دباتی ہو ؟ بس تم یہ عود ہندی استعمال کرو ، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے ، ان میں سے ایک نمونیہ ہے ، حلق کے ورم کی وجہ سے اسے ناک سے ڈالا جائے اور نمونیہ کی صورت میں منہ کے ایک طرف سے ڈالی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَن أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «على مَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجنب»
عائشہ اور رافع بن خدیج ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے ، تم اسے پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ عَائِشَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحمى من فيج جَهَنَّم فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر لگ جانے ، ڈنک میں اور نملہ بیماری (پسلی میں دانے نکل آتے ہیں اور زخم پڑ جاتے ہیں) کی صورت میں دم کرنے کی رخصت عنایت فرمائی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
وَعَن أنسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالْحُمَّةِ وَالنَّمْلَةِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر لگ جانے کی صورت میں دم کرانے کا حکم فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر زردی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وجهِها سفعة يَعْنِي صُفْرَةً فَقَالَ: «اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دم سے منع فرما دیا تو ، آل عمرو بن حزم آئے اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے پاس دم تھا جو ہم بچھو کے ڈس لینے پر کیا کرتے تھے ، اور آپ نے اس سے منع فرما دیا ہے ، انہوں نے وہ دم آپ کو سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ، تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو وہ اسے فائدہ پہنچائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى فَجَاءَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ وَأَنْتَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ فَقَالَ: «مَا أَرَى بِهَا بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دورِ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ، ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنے دم مجھے سناؤ ، ایسا دم جس میں شرک نہ ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَن عوفِ بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لم يكن فِيهِ شرك» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ نظر (کی تاثیر) ثابت ہے ، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جانے والی ہوتی تو نظر اس پر سبقت لے جاتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعَيْنُ حَقٌّ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرِ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فاغسِلوا» . رَوَاهُ مُسلم
اسامہ بن شریک ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم علاج معالجہ کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اللہ کے بندو ! علاج معالجہ کرو کیونکہ اللہ نے بڑھاپے کے سوا ایسی کوئی بیماری پیدا نہیں کی جس کے لیے شفا پیدا نہ کی ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُول الله أفنتداوى؟ قَالَ: «نعم يَا عبد اللَّهِ تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ شِفَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ الْهَرم» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنے بیماروں کو کھانے پر مجبور نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسعد بن زرارہ ؓ کو شوکہ (یہ سرخ بادہ ہے جو غلبہ خون سے پیدا ہوتا ہے) کی بیماری میں داغ دیا ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَوَى أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ مِنَ الشَّوْكَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم قسط بحری اور زیتون سے نمونیہ کا علاج کریں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَن زيد بن أَرقم قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَدَاوَى مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالْقُسْطِ البحريِّ وَالزَّيْت. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمونیہ کے علاج کے لیے زیتون اور ورس (بوٹی) کی تعریف کیا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
اسماء بنت عمیس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا ، تم جلاب کے لیے کونسی دوا استعمال کرتی ہو ؟ میں نے عرض کیا : شبرم (چنے کی طرح ایک دانہ ہے جو کہ بہت گرم ہے ، اس کا پانی دوا کے طور پر پیتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ وہ تو انتہائی گرم ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، پھر میں سنا کے ساتھ جلاب لیتی ۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اگر کسی چیز میں موت کی شفا ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
وَعَن أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهَا: «بمَ تستَمشِينَ؟» قَالَت: بالشُّبْرمِ قَالَ: «حارٌّ حارٌّ» . قَالَتْ: ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ شَيْئًا كَانَ فِيهِ الشِّفَاءُ مِنَ الْمَوْتِ لَكَانَ فِي السَّنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے بیماری اتاری ہے تو اس نے دوائی بھی اتاری ہے اور اس نے ہر بیماری کے لیے دوائی بنائی ہے ، تم علاج معالجہ کرو اور حرام چیز کے ساتھ علاج معالجہ مت کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وشطره الأول (صَحِيحٌ) وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً فَتَدَاوُوا وَلَا تداوَوْا بحرامٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد