ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں اولادِ آدم کے بہترین طبقات سے ہوتا ہوا اس طبقے میں پہنچا ہوں جس میں مَیں پیدا ہوا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا حَتَّى كُنْتُ من القرنِ الَّذِي كنتُ مِنْهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے اولادِ اسماعیل ؑ میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا ، کنانہ میں سے قریش کو ، قریش میں سے بنو ہاشم کو اور بنو ہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا ۔‘‘ اور ترمذی کی روایت میں ہے :’’ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کی اولاد میں سے اسماعیل ؑ کو منتخب فرمایا ، اور اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی ۔
وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنَى هَاشِمٍ وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: «إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ ولد إِبْرَاهِيم إِسْمَاعِيل وَاصْطفى من ولد إِسْمَاعِيل بني كنَانَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت آدم ؑ کی اولاد کا سردار میں ہوں گا ۔ سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا ، سب سے پہلے میں سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول کی جائے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت تمام انبیا ؑ سے میرے متبعین زیادہ ہوں گے ، اور باب جنت پر سب سے پہلے میں دستک دوں گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الجنةِ» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ قیامت کے دن میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور اس کے کھولنے کا مطالبہ کرو ں گا تو محافظ پوچھے گا : آپ کون ہیں ؟ میں کہوں گا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ وہ عرض کرے گا : آپ ہی کے متعلق مجھے حکم دیا گیا تھا کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے (اسے) نہ کھولوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتَفْتِحُ فَيَقُولُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ. فيقولُ: بكَ أمرت أَن لاأفتح لأحد قبلك . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں جنت میں (داخلے کے لیے) سب سے پہلے سفارش کروں گا ، تمام انبیا ؑ میں سے میری تصدیق کرنے والے زیادہ ہوں گے بلا شبہ انبیا ؑ میں سے کوئی ایسا نبی بھی ہو گا جس کی ، اس کی امت میں سے ، صرف ایک آدمی نے تصدیق کی ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ شَفِيعٍ فِي الْجَنَّةِ لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا صُدِّقْتُ وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيًّا مَا صَدَّقَهُ مِنْ أُمَّته إِلَّا رجل وَاحِد» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میرے اور دوسرے انبیا ؑ کی مثال اس طرح ہے جیسے ایک محل ہو جسے بہترین انداز میں تعمیر کیا گیا ہو ، لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی ہو ، دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے ہیں اور اس اینٹ کی جگہ کے علاوہ اس کے حسنِ تعمیر پر تعجب میں پڑ جاتے ہیں ، وہ میں تھا جس نے اس اینٹ کی جگہ کو پورا کیا ۔ میرے ساتھ ہی تعمیر مکمل کر دی گئی اور میرے ساتھ ہی رسالت بھی مکمل کر دی گئی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمَثَلِ قَصْرٍ أُحْسِنَ بُنْيَانُهُ تُرِكَ مِنْهُ مَوضِع لبنة فَطَافَ النظَّارُ يتعجَّبونَ من حُسنِ بنيانِه إِلَّا مَوْضِعَ تِلْكَ اللَّبِنَةِ فَكُنْتُ أَنَا سَدَدْتُ مَوْضِعَ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الْبُنْيَانُ وَخُتِمَ بِي الرُّسُلُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تمام انبیا ؑ کو معجزات عطا کیے گئے جن کے مطابق انسان ان پر ایمان لائے ، اور جو مجھے عطا کیا گیا وہ وحی (یعنی قرآن) ہے ، اللہ نے میری طرف وحی بھیجی ، میں امید کرتا ہوں کہ روز قیامت ان (انبیا ؑ) سے میرے متبعین زیادہ ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الْآيَاتِ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں ، جو مجھ سے پہلے کسی کو عطا نہیں کی گئیں : ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے ، تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاک بنا دی گئی ہے ، میرے امتی کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے تو وہ وہیں نماز پڑھ لے ، میرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے وہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا ، مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے اور ہر نبی اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث کیا جاتا تھا جبکہ مجھے عمومی طور پر تمام انسانوں کے لیے مبعوث کیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتي أدركتْه الصَّلاةُ فليُصلِّ وأُحلَّتْ لي المغانمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَأَعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عامَّةً . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھے دوسرے انبیا ؑ پر چھ چیزوں سے فضیلت عطا کی گئی ہے : مجھے جوامع الکلم (بات مختصر ، مفہوم زیادہ) عطا کیے گئے ہیں ، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے ، مال غنیمت میرے لیے حلال کیا گیا ہے ، میرے لیے تمام زمین سجدہ گاہ اور پاک قرار دی گئی ہے مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہے ، اور مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ: أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھے جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے ، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے ، اور اس دوران کے میں سویا ہوا تھا میں نے خواب میں دیکھا کہ مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کی گئی ہیں ، اور انہیں میرے ہاتھ میں رکھ دیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وبَينا أَنا نائمٌ رأيتُني أُوتيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا تو میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا ، اور جس قدر زمین میرے لیے سمیٹ دی گئی وہاں تک میری امت کی حکومت پہنچے گی ، مجھے دو خزانے عطا کیے گئے ، سرخ اور سفید ، میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ عام قحط سالی کے ذریعے اسے ہلاک نہ کرے ، ان کے باہمی دشمنوں کے سوا کسی اور دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے کہ وہ ان کا مرکز (صدر مقام) تباہ کر دے اور بلا شبہ میرے رب نے فرمایا : اے محمد ! میں جب کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ ٹل نہیں سکتا ، میں نے آپ کو آپ کی امت کے بارے میں یہ عہد دے دیا کہ میں اسے قحط سالی میں مبتلا کر کے تباہ نہیں کروں گا ، یہ بھی عہد دے دیا کہ ان پر ان کے باہمی دشمن کے علاوہ کوئی ایسا دشمن اس پر مسلط نہیں کروں گا جو ان کے مرکز کو تباہ کر دے ، اگرچہ ان کے تمام دشمن متحد ہو کر ان پر حملہ کر دیں ، البتہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور قیدی بنائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ: الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وإنَّ ربِّي قَالَ: يَا محمَّدُ إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وأنْ لَا أُسلطَ عَلَيْهِم عدُوّاً سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعضهم بَعْضًا . رَوَاهُ مُسلم
سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو معاویہ کی مسجد کے پاس سے گزرے تو آپ اس میں تشریف لے گئے ، آپ نے وہاں دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ (دو رکعتیں) پڑھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب سے طویل دعا کی ، اور جب اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ میں نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگی تھیں ، اس نے مجھے دو عطا فرما دیں اور ایک سے مجھے روک دیا ، میں نے اپنے رب سے سوال کیا تھا کہ وہ میری امت کو قحط کے ساتھ ہلاک نہ کرے ، اس نے یہ چیز مجھے عطا فرما دی ، میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ وہ میری امت کو غرق کے ذریعے ہلاک نہ کرے ، تو اس نے یہ بھی مجھے عطا کر دی ، اور میں نے اس سے سوال کیا کہ وہ ان میں باہم لڑائی پیدا نہ کرے تو اس سے مجھے روک دیا گیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَدَعَا رَبَّهُ طَوِيلًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ: «سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي ثِنْتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بأسهم بَينهم فَمَنَعَنِيهَا» . رَوَاهُ مُسلم
عطا بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے ملاقات کی ، میں نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس صفت کے متعلق بتائیں جو تورات میں مذکور ہے ، انہوں نے فرمایا : ٹھیک ہے ، اللہ کی قسم ! آپ کی جو صفات قرآن کریم میں ہیں ، ان میں سے بعض تورات میں مذکور ہیں ، جیسا کہ :’’ اے نبی ! ہم نے آپ کو خوشخبری سنانے والا ، ڈرانے والا اور اَن پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ، آپ میرے بندے اور میرے رسول ہیں ، میں نے آپ کا نام متوکل رکھا ہے ، آپ نہ تو بد اخلاق ہیں اور نہ سخت دل ہیں ، آپ بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں نہ برائی کا جواب برائی سے دیتے ہیں ، بلکہ آپ درگزر کرتے ہیں ، معاف کرتے ہیں ، اور اللہ ان کی روح قبض نہیں کرے گا حتی کہ وہ ان کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا کرا لے ، اور وہ ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کا اقرار کر لیں اور وہ اس (کلمے) کے ذریعے اندھی آنکھوں کو قوت بینائی ، بہرے کانوں کو قوت سماعت اور غلاف میں بند دلوں کو کھول دے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لموصوف بِبَعْض صفتِه فِي القرآنِ: (يَا أيُّها النبيُّ إِنَّا أرسلناكَ شَاهدا ومُبشِّراً وَنَذِيرا) وحِرْزا للاُمِّيّينَ أَنْت بعدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيَفْتَحُ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
اور اسی طرح دارمی نے عطاء عن ابن سلام کی سند سے اسی مثل روایت کیا ہے ، اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث ((نحن الآخرون .....)) ’’ باب الجمعۃ ‘‘ میں ذکر کی گئی ہے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
وَكَذَا الدَّارِمِيُّ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ سَلَامٍ نَحْوَهُ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «نَحْنُ الْآخَرُونَ» فِي «بَاب الْجُمُعَة»
خباب بن ارت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو اسے طویل کیا ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے ہمیں نماز پڑھائی ، جبکہ آپ نے ایسی نماز (پہلے کبھی) نہیں پڑھائی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ٹھیک ہے ، یہ امید اور خوف والی نماز ہے ، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کی درخواست کی : اس نے مجھے دو عطا فرما دیں اور ایک سے روک دیا ، میں نے اس سے درخواست کی کہ وہ قحط کے ذریعے میری امت کو ہلاک نہیں کرے گا اس نے اسے شرف قبولیت بخشا ، میں نے اس سے درخواست کی کہ وہ ان کے علاوہ کسی اور دشمن کو ان پر مسلط نہیں کرے گا ، اس نے یہ بھی پوری فرما دی اور میں نے اس سے یہ بھی درخواست کی کہ ان کی آپس میں لڑائی (خانہ جنگی) نہ ہو تو اس نے اس سے مجھے روک دیا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
عَن خبَّابِ بنِ الأرتِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ فَأَطَالَهَا. قَالُوا: يَا رَسُولَ الله صلَّيتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا قَالَ: «أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فمنعَنيها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل نے تمہیں تین چیزوں سے محفوظ رکھا ہے ، تمہارا نبی تمہارے لیے یہ بددعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہو جاؤ ، اہل باطل ، اہل حق پر غالب نہیں ہوں گے ، اور تم گمراہی پر اکٹھے نہیں ہو گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَجَارَكُمْ مِنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ: أَنْ لَا يَدْعُوَ عَلَيْكُمْ نَبِيُّكُمْ فَتَهْلَكُوا جَمِيعًا وَأَنْ لَا يُظْهِرَ أَهْلَ الْبَاطِلِ على أهلِ الحقِّ وَأَن لَا تجتمِعوا على ضَلَالَة . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس امت پر دو تلواریں جمع نہیں کرے گا ، ایک ان کی اپنی تلوار اور ایک اس کے دشمن کی تلوار (یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ مسلمانوں میں خانہ جنگی بھی ہو اور دشمن بھی ان پر حملہ آور ہو) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ سَيْفَيْنِ: سَيْفًا مِنْهَا وسَيفاً منْ عدُوِّها رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ (غصے کی حالت میں) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے گویا انہوں نے کچھ (نسب میں طعن) سنا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تو فرمایا :’’ میں کون ہوں ؟‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ، آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب ہوں ، اللہ تعالیٰ نے مجھے ان میں سے بہتر گروہ میں پیدا فرمایا ، پھر اس نے ان کے قبیلے بنائے تو مجھے ان سب سے بہتر قبیلے میں پیدا فرمایا ، پھر ان کو گھرانے گھرانے بنایا تو مجھے ان میں سے بہترین گھرانے میں پیدا فرمایا ، میں ان سے نفس و حسب کے لحاظ سے بھی بہتر ہوں اور ان کے گھرانے کے لحاظ سے بھی بہتر ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَن الْعَبَّاس أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: «مَنْ أَنَا؟» فَقَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ: «أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ ثمَّ جعلهم فرقتَيْن فجعلني فِي خير فِرْقَةً ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبيلَة ثمَّ جعله بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا فَأَنَا خَيْرُهُمْ نفسا وَخَيرهمْ بَيْتا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نبوت کے منصب سے کب نوازے گئے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب آدم ؑ روح اور جسم کے مابین تھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ؟ قَالَ: «وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عرباض بن ساریہ ؓ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں تو اس وقت سے اللہ تعالیٰ کے ہاں خاتم النبیین لکھا ہوا ہوں جب آدم ؑ ابھی (ڈھانچے کی حالت میں) مٹی کی صورت میں پڑے ہوئے تھے ، اور میں ابھی اپنے معاملے (یعنی نبوت) کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں ، میں ابراہیم ؑ کی دعا ، عیسیٰ ؑ کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے قریب دیکھا تھا کہ ان کے لیے ایک نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات ان کے سامنے روشن ہو گئے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
وَعَن العِرْباض بن ساريةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ مَكْتُوبٌ: خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لِمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُخْبِرُكُمْ بِأَوَّلِ أَمْرِي دَعْوَةُ إِبْرَاهِيمَ وَبِشَارَةُ عِيسَى وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْنِي وَقَدْ خَرَجَ لَهَا نُورٌ أَضَاءَ لَهَا مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ «. وَرَاه فِي» شرح السّنة
اور امام احمد نے اسے ابوامامہ ؓ سے ((سأخبر کم)) سے لے کر آخر حدیث تک روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ مِنْ قَوْلِهِ: «سأخبركم» إِلَى آخِره
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ میں روزِ قیامت آدم ؑ کی اولاد کا سردار ہوں گا ، اور میں یہ ازراہِ فخر نہیں کہتا ، حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا ، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا ، اس روز آدم ؑ سمیت تمام انبیا ؑ میرے پرچم تلے ہوں گے ، سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا ، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ. وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ صحابہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ باہر سے تشریف لائے اور ان کے قریب ہو گئے تو آپ نے انہیں باتیں کرتے ہوئے سنا ، کسی نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کو خلیل بنایا ، دوسرے نے کہا : اللہ تعالیٰ نے موسی ؑ سے کلام فرمایا ، کسی اور نے کہا : عیسیٰ ؑ تو وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، کسی نے کہا : آدم ؑ کو کہ اللہ نے انہیں منتخب فرمایا : اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس پہنچ گئے اور فرمایا :’’ میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں ، اور تمہارا تعجب کرنا کہ ابراہیم ؑ ، اللہ کے خلیل ہیں ، اور وہ اسی طرح ہیں ، موسی ؑ کلیم اللہ ہیں ، وہ بھی اسی طرح ہیں ، عیسیٰ ؑ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں ، وہ بھی اسی طرح بجا ہیں ، آدم ؑ کو اللہ تعالیٰ نے منتخب فرمایا ہے ، یہ بھی حقیقت ہے ، جبکہ میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں ، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا ، روزِ قیامت حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا ، آدم ؑ اور باقی سب انبیا ؑ اسی کے نیچے ہوں گے اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا ، روزِ قیامت میں سب سے پہلے سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول ہو گی ، اور یہ میں ازراہِ فخر نہیں کہتا ، سب سے پہلے میں ہی جنت کے کنڈے ہلاؤں گا تو اللہ تعالیٰ میرے لیے کھول دے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا ، میرے ساتھ غریب ایماندار ہوں گے اور میں اس پر فخر نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام اولین و آخرین سے سب سے زیادہ معزز میں ہوں اور میں اس پر فخر نہیں کرتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَقَالَ آخَرُ: مُوسَى كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ: فَعِيسَى كَلِمَةُ الله وروحه. وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيل الله وَهُوَ كَذَلِكَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَحْتَهُ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ حَلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخَرِينَ عَلَى اللَّهِ وَلَا فَخر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
عمرو بن قیس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہم (دنیا میں) آخر میں آنے والے ہیں ، اور روزِ قیامت (جنت میں داخل ہونے والوں میں) ہم سب سے آگے ہوں گے ، میں کسی فخر کے بغیر یہ بات کہتا ہوں کہ ابراہیم ؑ اللہ تعالیٰ کے خلیل ہیں ، موسی ؑ صفی اللہ ہیں اور میں حبیب اللہ ہوں ، روزِ قیامت حمد کا پرچم میرے ساتھ ہو گا ، اللہ تعالیٰ نے میری امت کے متعلق مجھ سے وعدہ فرما رکھا ہے ، اور اس نے انہیں تین چیزوں سے محفوظ رکھا ہے ، وہ انہیں عام قحط میں مبتلا نہیں کرے گا ، دشمن اس کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکے گا ، اور وہ ان سب کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
وَعَن عَمْرو بن قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنِّي قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ: إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الله ومُوسَى صفي الله وَأَنا حبييب اللَّهِ وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ اللَّهَ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَلَاثٍ: لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ وَلَا يجمعهُمْ على ضَلَالَة . رَوَاهُ الدَّارمِيّ