ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہر نبی کی (اپنی امت کے بارے میں) ایک دعا قبول ہوتی ہے ، پس ہر نبی نے دعا کرنے میں جلدی کی ، جبکہ میں نے اپنی دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے روز قیامت کے لیے چھپا رکھا ہے ، اور وہ (شفاعت) ان شاء اللہ ہر اس شخص کو پہنچے گی جو اس حال میں فوت ہوا ہو گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا ۔‘‘ مسلم ۔ اور بخاری کی روایت اس سے مختصر ہے ۔ متفق علیہ، رواہ مسلم ، و البخاری (۶۳۰۴) ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي إِلَى يومِ القِيامةِ فَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسلم وللبخاري أقصر مِنْهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میں نے تجھ سے ایک عہد لیا ہے بے شک جس کا تو خلاف نہیں کرے گا ، میں بھی ایک انسان ہوں ، میں نے جس کسی مومن کو اذیت پہنچائی ہو ، میں نے اسے برا بھلا کہا ہو ، لعن طعن کی ہو ، اسے مارا ہو تو اس (اذیت) کو اس کے لیے باعثِ رحمت و طہارت اور باعث قربت بنا دے اور روز قیامت اس قربت کی وجہ سے تو اسے اپنا مقرب بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۳۶۱) و مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ شَتَمْتُهُ لَعَنْتُهُ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَزَكَاةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْم الْقِيَامَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، اگر تُو چاہے تو مجھ پر رحم فرما ، اگر تُو چاہے تو مجھے رزق عطا فرما ، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ پورے عزم کے ساتھ دعا کرے ، کیونکہ وہ جیسے چاہے کرتا ہے ، اسے کوئی مجبور کرنے والا نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری (۷۴۷۷) ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يقُلْ: اللهُمَّ اغفِرْ لي إِنْ شِئتَ ارْحمْني إِنْ شِئْتَ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ وَلِيَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ إِنَّه يفعلُ مَا يَشَاء وَلَا مكره لَهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، بلکہ اسے پختہ عزم کے ساتھ اور بڑی رغبت کے ساتھ دعا کرنی چاہیے ، کیونکہ کسی بھی چیز کا عطا کرنا اللہ کے لیے کوئی گراں نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شيءٌ أعطاهُ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ بندہ جب تک کسی گناہ یا قطع رحمی کے بارے میں دعا نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ بشرطیکہ وہ جلد بازی نہ کرے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! جلد بازی سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ وہ کہتا ہے : میں تو بہت دعائیں کر چکا لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی ، اس صورت حال میں وہ مایوس ہو جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و البخاری (۶۳۴۰) ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الِاسْتِعْجَالُ؟ قَالَ: يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يُسْتَجَابُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعاءَ . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان شخص کی اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے وہ دعا قبول ہوتی ہے جو اس کی غیر موجودگی میں کی جاتی ہے ، اور (دعا کرنے والے) کے پاس ایک فرشتہ مامور ہوتا ہے ، جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو وہ مامور فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے : اسی مثل تمہارے لیے بھی ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دعوةُ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنی اولاد اور اپنے اموال کے لیے بددعا نہ کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی ایسی گھڑی میں اللہ سے دعا کر بیٹھو جس میں دعا قبول ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ابن عباس ؓ سے مروی حدیث :’’ مظلوم کی بددعا سے بچو ‘‘ کتاب الزکوۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلَا تدْعُوا على أَوْلَادكُم لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءً فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ: «اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ» . فِي كِتَابِ الزَّكَاة
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دعا ہی عبادت ہے ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی :’’ تمہارے رب نے فرمایا : مجھ سے دعائیں کرو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۴ / ۲۶۷ ح ۱۸۵۴۲ ، ۲۷۶ ح ۱۸۶۲۳) و الترمذی (۲۹۶۹) و ابوداؤد (۱۴۷۹) و النسائی (فی الکبری : ۱۱۴۶۴) و ابن ماجہ (۳۸۲۸) و صححہ ابن حبان (۲۳۹۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۰ ، ۴۹۱) ۔
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ» ثُمَّ قَرَأَ: (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دعا عبادت کا مغز ہے ۔‘‘ اسناد ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۷۱)
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ہاں دعا سے بہتر کوئی چیز نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۷۰) و ابن ماجہ (۳۸۲۹) ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ»
سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ صرف دعا ہی قضا کو ٹال سکتی ہے ۔ اور صرف نیکی و اطاعت ہی عمر دراز کر سکتی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۳۹) و ابن ماجہ (۹۰ ، ۴۰۲۲) ۔
وَعَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دعا ان مصائب کے لیے نفع مند ہے جو نازل ہو چکے اور ان کے لیے بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئے ، اللہ کے بندو ! دعائیں کیا کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۵ ، ۳۵۴۸) و ابن ماجہ (۳۵۵۱) ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
اور امام احمد نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵ / ۲۳۴ ح ۲۲۳۹۴) ۔
وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی شخص دعا کرتا ہے ۔ جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو ، تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس کی مطلوبہ چیز ہی عطا فرما دیتا ہے یا پھر اس کی مثل تکلیف اس سے دور کر دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۳۸۱ ، ۳۵۷۳) ۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْعُو بِدُعَاءٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ مَا سَأَلَ أَوْ كَفَّ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهُ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رحم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ سے اس کا فضل طلب کیا کرو کیونکہ اللہ پسند کرتا ہے کہ اس سے سوال کیا جائے اور کشائش و خوشحالی کا انتظار افضل عبادت ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف رواہ الترمذی (۳۵۷۱) ۔
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ سے سوال نہیں کرتا تو وہ اس پر ناراض ہوتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف رواہ الترمذی (۳۳۷۳) و ابن ماجہ (۳۸۲۷) ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يغضبْ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیے گئے ، اور اللہ کو یہ بہت پسند ہے کہ اس سے عافیت کا سوال کیا جائے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۴۸) ۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو پسند ہو کہ مشکلات و مصائب کے وقت اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے تو پھر اسے چاہیے کہ وہ خوشحالی میں کثرت سے دعائیں کرے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۸۲) ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ دعا کی قبولیت کے یقین کے ساتھ اللہ سے دعا کرو ، اور جان لو اللہ قلب غافل سے کی گئی دعا قبول نہیں فرماتا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۷۹) و احمد (۲ / ۱۷۷) ۔
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
مالک بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم اللہ سے دعا کرو تو اس سے سیدھے ہاتھوں سے دعا کرو اور اس سے الٹے ہاتھوں سے دعا نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۶) ۔
وَعَنْ مَالِكِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا»
ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ اللہ سے سیدھے ہاتھوں سے دعا کیا کرو ، الٹے ہاتھوں سے دعا نہ کیا کرو ، اور جب تم (دعا سے) فارغ ہو جاؤ تو ان (ہاتھوں) کو اپنے چہروں پر پھیر لیا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۵) ۔
وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فامسحوا بهَا وُجُوهكُم» . رَوَاهُ دَاوُد
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا رب بڑا حیادار ، سخی داتا ہے ، جب بندہ اس کے سامنے دستِ سوال دراز کرتا ہے تو اسے خالی لوٹاتے ہوئے اسے حیا آتی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۵۶) و ابوداؤد (۱۴۷۷) و البیہقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۳۷ ح ۱۸۰ ، ۱۸۱) و ابن ماجہ (۳۸۶۵) ۔
وَعَن سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعوات الْكَبِير
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کے لیے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں چہرے پر پھیر کر نیچے گرایا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۸۵) و الادب المفرد (۶۰۹) ۔
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يمسح بهما وَجهه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جامع دعائیں کرنا پسند کرتے تھے اور ان کے علاوہ باقی دعائیں چھوڑ دیا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤ (۱۴۸۲) وصحیحہ ابن حبان (۲۴۱۲) و الحاکم (۱ / ۵۳۹) ۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ الْجَوَامِعَ مِنَ الدُّعَاءِ وَيَدَعُ مَا سِوَى ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبد اللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ کسی شخص کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۱۹۸۰) و ابوداؤد (۱۵۳۵) ۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد