It was narrated from Abu Dharr Al-Ghifari that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Indifference towards this world does not mean forbidding what is permitted, or squandering wealth, rather indifference towards this world means not thinking that what you have in your hand is more reliable than what is in Allah’s Hand, and it means feeling that the reward for a calamity that befalls you is greater than that which the calamity makes you miss out on.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں زہد آدمی کے حلال کو حرام کر لینے، اور مال کو ضائع کرنے میں نہیں ہے، بلکہ دنیا میں زہد ( دنیا سے بے رغبتی ) یہ ہے کہ جو مال تمہارے ہاتھ میں ہے، اس پر تم کو اس مال سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے، اور دنیا میں جو مصیبت تم پر آئے تو تم اس پر خوش ہو بہ نسبت اس کے کہ مصیبت نہ آئے، اور آخرت کے لیے اٹھا رکھی جائے ۔ ہشام کہتے ہیں: کہ ابوادریس خولانی کہتے تھے کہ حدیثوں میں یہ حدیث ایسی ہے جیسے سونے میں کندن۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا بِتَحْرِيمِ الْحَلَالِ، وَلَا فِي إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَلَكِنْ الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا فِي يَدِ اللَّهِ، وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أُصِبْتَ بِهَا، أَرْغَبَ مِنْكَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ ، قَال هِشَامٌ: كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، يَقُولُ: مِثْلُ هَذَا الْحَدِيثِ فِي الْأَحَادِيثِ كَمِثْلِ الْإِبْرِيزِ فِي الذَّهَبِ.
It was narrated that Abu Khallad, who was one of the Companions of the Prophet (ﷺ), said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If you see a man who has been given indifference with regard to this world and who speaks little, then draw close to him for he will indeed offer wisdom.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو دنیا کی طرف سے بے رغبت ہے، اور کم گو بھی تو اس سے قربت اختیار کرو، کیونکہ وہ حکمت و دانائی کی بات بتائے گا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي خَلَّادٍ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ أُعْطِيَ زُهْدًا فِي الدُّنْيَا، وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ، فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ يُلْقِي الْحِكْمَةَ .
It was narrated that Sahl bin Sa’d As-Sa’idi said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, show me a deed which, if I do it, Allah will love me and people will love me. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Be indifferent towards this world, and Allah will love you. Be indifferent to what is in people’s hands, and they will love you.”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے میں کروں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے، اور لوگ بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا سے بے رغبتی رکھو، اللہ تم کو محبوب رکھے گا، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، تو لوگ تم سے محبت کریں گے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَمْرٍو الْقُرَشِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِي اللَّهُ، وَأَحَبَّنِي النَّاسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ازْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبَّكَ اللَّهُ، وَازْهَدْ فِيمَا فِي أَيْدِي النَّاسِ يُحِبُّوكَ .
It was narrated from Abu Wa’il that a man from his people – Samurah bin Sahm – said: “We stopped with Abu Hashim bin ‘Utbah, who had been stabbed, and Mu’awiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Mu’awiyah said to him: ‘Why are you weeping, O maternal uncle? Is there some pain bothering you, or is it because of this world, the best of which has already passed?’ He said: ‘It is not for any of these reasons. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I wish that I had followed it. He (ﷺ) said: “There may come a time when you will see wealth divided among the people, and all you will need of that is a servant and a mount to ride in the cause of Allah.” That time came, but I accumulated wealth.’”
میں ابوہاشم بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ برچھی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کو آئے تو ابوہاشم رضی اللہ عنہ رونے لگے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ماموں جان! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا درد کی شدت سے رو رہے ہیں یا دنیا کی کسی اور وجہ سے؟ دنیا کا تو بہترین حصہ گزر چکا ہے، ابوہاشم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، کاش! میں اس پر عمل کئے ہوتا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: شاید تم ایسا زمانہ پاؤ، جب لوگوں کے درمیان مال تقسیم کیا جائے، تو تمہارے لیے اس میں سے ایک خادم اور راہ جہاد کے لیے ایک سواری کافی ہے، لیکن میں نے مال پایا، اور جمع کیا ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ، رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ، فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ، فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: مَا يُبْكِيكَ؟ أَيْ خَالِ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ، أَمْ عَلَى الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا، قَالَ: عَلَى كُلٍّ لَا، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَبِعْتُهُ، قَالَ: إِنَّكَ لَعَلَّكَ تُدْرِكُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ، وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَأَدْرَكْتُ فَجَمَعْتُ.
It was narrated from Thabit that Anas said: “Salman felt sick and Sa’d came to visit him, and when he saw him he wept. Sa’d said to him: ‘Why are you weeping, my brother? Are you not a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ)? Are you not? Are you not?’ Salman said: ‘I am only weeping for one reason: I am not weeping because of longing for this world or for dislike of the Hereafter. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I think that I have transgressed.’ He said: ‘What was his advice to you?’ He said: ‘He advised me that something like the provision of a rider is sufficient for anyone of you, and I think that I have transgressed that. As for you, O Sa’d, fear Allah when you pass a verdict, and when you distribute (spoils of war), and when you decide to do anything.’”
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لیے آئے اور ان کو روتا ہوا پایا، سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی آپ کس لیے رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض نہیں اٹھایا؟ کیا ایسا نہیں ہے؟ کیا ایسا نہیں ہے؟ سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان دونوں میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، نہ تو دنیا کی حرص کی وجہ سے اور نہ اس وجہ سے کہ آخرت کو ناپسند کرتا ہوں، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، جہاں تک میرا خیال ہے میں نے اس سلسلے میں زیادتی کی ہے، سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کیا نصیحت تھی؟ سلمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: تم میں سے کسی کے لیے بھی دنیا میں اتنا ہی کافی ہے جتنا کہ مسافر کا توشہ، لیکن میں نے اس سلسلے میں زیادتی کی ہے، اے سعد! جب آپ فیصلہ کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، جب کچھ تقسیم کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، اور جب کسی کام کا قصد کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈر کر کرنا۔ ثابت ( راوی حدیث ) کہتے ہیں کہ مجھے پتہ چلا کہ سلمان رضی اللہ عنہ نے بیس سے چند زائد درہم کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا، وہ بھی اپنے خرچ میں سے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: اشْتَكَى سَلْمَانُ، فَعَادَهُ سَعْدٌ فَرَآهُ يَبْكِي، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا يُبْكِيكَ يَا أَخِي، أَلَيْسَ قَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَلَيْسَ أَلَيْسَ، قَالَ سَلْمَانُ: مَا أَبْكِي وَاحِدَةً مِنَ اثْنَتَيْنِ، مَا أَبْكِي ضِنًّا لِلدُّنْيَا، وَلَا كَرَاهِيَةً لِلْآخِرَةِ، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَمَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ، قَالَ: وَمَا عَهِدَ إِلَيْكَ؟ قَالَ: عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِثْلُ زَادِ الرَّاكِبِ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا سَعْدُ، فَاتَّقِ اللَّهَ عِنْدَ حُكْمِكَ إِذَا حَكَمْتَ، وَعِنْدَ قَسْمِكَ إِذَا قَسَمْتَ، وَعِنْدَ هَمِّكَ إِذَا هَمَمْتَ ، قَالَ ثَابِتٌ: فَبَلَغَنِي أَنَّهُ مَا تَرَكَ إِلَّا بِضْعَةً وَعِشْرِينَ دِرْهَمًا، مِنْ نَفَقَةٍ كَانَتْ عِنْدَهُ.
‘Abdur-Rahman bin Aban bin ‘Uthman bin ‘Affan narrated that his father said: “Zaid bin Thabit departed from Marwan at mid-day. I said: ‘He has not sent him out at this time of the day except for something he asked.’ So I asked him, and he said: ‘He asked me about some things we heard from the Messenger of Allah (ﷺ) say: “Whoever is focused only on this world, Allah will confound his affairs and make him fear poverty constantly, and he will not get anything of this world except that which has been decreed for him. Whoever is focused on the Hereafter, Allah will settle his affairs for him and make him feel content with his lost, and his provision and worldly gains will undoubtedly come to him.”
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مروان کے پاس سے ٹھیک دوپہر کے وقت نکلے، میں نے کہا: اس وقت مروان نے ان کو ضرور کچھ پوچھنے کے لیے بلایا ہو گا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مروان نے ہم سے کچھ ایسی چیزوں کے متعلق پوچھا جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: جس کو دنیا کی فکر لگی ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے معاملات کو پراگندہ کر دے گا، اور محتاجی کو اس کی نگاہوں کے سامنے کر دے گا، جب اس کو دنیا سے صرف وہی ملے گا جو اس کے حصے میں لکھ دیا گیا ہے، اور جس کا مقصود آخرت ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملات کو ٹھیک کر دے گا، اس کے دل کو بے نیازی عطا کرے گا، اور دنیا اس کے پاس ناک رگڑتی ہوئی آئے گی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ، قُلْتُ: مَا بَعَثَ إِلَيْهِ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا لِشَيْءٍ سَأَلَ عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَأَلَنَا عَنْ أَشْيَاءَ سَمِعْنَاهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ كَانَتِ الدُّنْيَا هَمَّهُ، فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ أَمْرَهُ، وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَلَمْ يَأْتِهِ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ، وَمَنْ كَانَتِ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ، جَمَعَ اللَّهُ لَهُ أَمْرَهُ، وَجَعَلَ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ .
‘Abdullah said: “I heard your Prophet (ﷺ) say: ‘Whoever focuses all his concerns on one thing, the Hereafter, Allah will relieve him of worldly concerns, but whoever has disparate concerns scattered among a number of worldly issues, Allah will not care in which of its valleys he died.’”
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے تمہارے محترم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے سارے غموں کو آخرت کا غم بنا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کے غم کے لیے کافی ہے، اور جو دنیاوی معاملات کے غموں اور پریشانیوں میں الجھا رہا، تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ، عَنْنَهْشَلٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ الْمَعَادِ، كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهِ هَلَكَ .
Abu) Khalid Al-Walibi narrated from Abu Hurairah and he (one of the narrators) said: “I do not know except that he attributed it to the Prophet (ﷺ)” – “Allah says: ‘O son of Adam, devote yourself to My worship, and I will fill your heart with contentment and take care of your poverty; but if you do not do that, then I will fill your heart with worldly concerns and will not take care of your poverty.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یک سو ہو جا تو میں تیرا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کر دوں گا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیتوں سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ رَفَعَهُ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ، تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَكَ غِنًى، وَأَسُدَّ فَقْرَكَ، وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ، مَلَأْتُ صَدْرَكَ شُغْلًا، وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَكَ .
Mustawrid, a brother of Banu Fihr, said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘The likeness of this world in comparison to the Hereafter is that of anyone of you dipping his finger into the sea: let him see what he brings forth.’”
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے، اور پھر دیکھے کہ کتنا پانی اس کی انگلی میں واپس آتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ أَخَا بَنِي فِهْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مَثَلُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا مَثَلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ .
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Prophet (ﷺ) lay down on a reed mat, and it left marks on his skin. I said: ‘May my father and mother be ransomed for you, O Messenger of Allah! If you had told us we would have provided you with something that would save you this trouble.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘What is there between myself and the world? This world and I are just like a rider who stops to rest beneath the shade of a tree then goes and leaves it.’”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو آپ کے بدن مبارک پر اس کا نشان پڑ گیا، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں حکم دیتے تو ہم آپ کے لیے اس پر کچھ بچھا دیتے، آپ اس تکلیف سے بچ جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو دنیا میں ایسے ہی ہوں جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے میں آرام کرے، پھر اس کو چھوڑ کر وہاں سے چل دے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: اضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِهِ، فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ كُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَكَ عَلَيْهِ شَيْئًا يَقِيكَ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَنَا وَالدُّنْيَا، إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا .
It was narrated that Sahl bin Sa’d said: “We were with the Messenger of Allah (ﷺ) in Dhul-Hulaifah, when we saw a dead sheep lifting its leg (because of bloating). He said: ‘Don’t you think this is worthless to its owner? By the One in Whose hand is my soul, this world is more worthless to Allah than this (dead sheep) is to its owner. If this world was worth the wing of a mosquito to Allah, the disbeliever would not have a drop to drink from it.’”
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذو الحلیفہ میں تھے کہ وہاں ایک مردہ بکری اپنے پاؤں اٹھائے ہوئے پڑی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو کیا تم یہ جانتے ہو کہ یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک ذلیل و بے وقعت ہے؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک بے قیمت ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ بے وقعت ہے، اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ اس سے کافر کو ایک قطرہ بھی نہ چکھاتا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، وَمُحَمَّدٌ الصَّبَّاحُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَإِذَا هُوَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ شَائِلَةٍ بِرِجْلِهَا، فَقَالَ: أَتُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى صَاحِبِهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى صَاحِبِهَا، وَلَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا قَطْرَةً أَبَدًا .
Mustawrid bin Shaddad said: “I was riding with the Messenger of Allah (ﷺ) when he came across a dead lamb that had been thrown out.’ He said: ‘Don’t you think that this is worthless to its owners?’ It was said: ‘O Messenger of Allah, it is because it is worthless that they have thrown it out, - or words to that effect. He said: ‘By the One in Whose Hand is my soul, this world is more worthless to Allah than this is to its owners.’”
میں رسول اللہ صلیاللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک قافلے میں تھا کہ آپ بکری کے ایک پڑے ہوئے مردہ بچے کے پاس آئے، اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے ؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی بے وقعتی ہی کی وجہ سے اس کو یہاں ڈالا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہے جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ الْهَمْدَانِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُسْتَوْرِدُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: إِنِّي لَفِي الرَّكْبِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَى عَلَى سَخْلَةٍ مَنْبُوذَةٍ، قَالَ: فَقَالَ: أَتُرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا؟ ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ هَوَانِهَا أَلْقَوْهَا أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا .
Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: ‘This world is cursed and what is in it is cursed, except the remembrance of Allah (dhikr) and what is conducive to that, or one who has knowledge or who acquires knowledge.’”
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ تعالیٰ کی یاد کے، اور اس شخص کے جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، یا عالم کے یا متعلم کے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خُلَيْدٍ عُتْبَةُ بْنُ حَمَّادٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ قُرَّةَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ، مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرَ اللَّهِ، وَمَا وَالَاهُ أَوْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا .
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “This world is a prison for the believer and a paradise for the disbeliever.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کا جیل اور کافر کی جنت ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ .
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah (ﷺ) took hold of some part of my body and said: ‘O ‘Abdullah, be in this world like a stranger, or one who is passing through, and consider yourself as one of the people of the graves.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کا بعض حصہ ( کندھا ) تھاما اور فرمایا: عبداللہ! دنیا میں ایسے رہو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر، اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کرو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ كَأَنَّكَ عَابِرُ سَبِيلٍ، وَعُدَّ نَفْسَكَ مِنْ أَهْلِ الْقُبُورِ .
It was narrated from Mu’adh bin Jabal that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Shall I not tell you about the kings of Paradise?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘A weak and oppressed man who wears tattered clothes and is not paid any heed. If he swears (an oath) by Allah, Allah fulfills it.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں ؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُخْبِرُكَ عَنْ مُلُوكِ الْجَنَّةِ؟ ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: رَجُلٌ ضَعِيفٌ مُسْتَضْعِفٌ ذُو طِمْرَيْنِ، لَا يُؤْبَهُ لَهُ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ .
Harithah bin Wahb narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Shall I not tell you about the people of Paradise? Every weak and oppressed one. Shall I not tell you about the people of Hell? Every harsh, haughty and arrogant one.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ، أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ، كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ .
It was narrated from Abu Umamah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The one who most deserved to be envied, un my view, is the one who has the least burden, who prays a great deal and finds joy in prayer, and who is unknown among people and is not paid any heed. His provision will be sufficient, he will be content with it, his death will come quickly, his estate will be small and his mourners will be few.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَغْبَطَ النَّاسِ عِنْدِي، مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ، غَامِضٌ فِي النَّاسِ لَا يُؤْبَهُ لَهُ، كَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا وَصَبَرَ عَلَيْهِ، عَجِلَتْ مَنِيَّتُهُ، وَقَلَّ تُرَاثُهُ، وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ .
It was narrated from ‘Abdullah bin Abi Umamah Al-Harithi that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Simplicity is part of faith.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَذَاذَةُ مِنَ الْإِيمَان ، قَالَ: الْبَذَاذَةُ الْقَشَافَةُ يَعْنِي: التَّقَشُّفَ.
It was narrated from Asma’ bint Yazid that she heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “Shall I not tell you of the best of you?” They said: “Yes, O Messenger of Allah.” He said: “The best of you are those who, when they are seen, Allah the Mighty, the Majestic, is remembered.”
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟ ، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: خِيَارُكُمُ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا، ذُكِرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ .
It was narrated that Sahl bin Sa’d As-Sa’idi said: “A man passed by the Messenger of Allah (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) said: ‘What do you say about this man?’ They said: ‘We agree with your opinion concerning him. We say: He is one of the noblest of people. If he proposes marriage, his proposal deserves to be accepted; and if he intercedes, his intercession deserves to be accepted; and if he speaks, he deserves to be listened to.’ The Prophet (ﷺ) remained silent, and another man passed by. The Prophet (ﷺ) said: ‘What do you think about this man?’ We said: ‘By Allah, O Messenger of Allah, this is one of the poor Muslims. If he proposes marriage, he does not deserve to get married; and if he intercedes, his intercession does not deserve to be accepted; and if he speaks, he does not deserve to be listened to.’ The Prophet (ﷺ) said: ‘This one is better than an earthful of (men like) the other man.’”
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ لوگوں نے کہا: جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: اللہ کی قسم! یہ تو مسلمانوں کے فقراء میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیغام دے تو اس کا پیغام قبول نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر کچھ کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس پہلے جیسے زمین بھر آدمیوں سے بہتر ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ ، قَالُوا: رَأْيَكَ فِي هَذَا، نَقُولُ: هَذَا مِنْ أَشْرَفِ النَّاسِ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُخَطَّبَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ، أَنْ يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا ، قَالُوا: نَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ: هَذَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ لَمْ يُنْكَحْ، وَإِنْ شَفَعَ لَا يُشَفَّعْ، وَإِنْ قَالَ لَا يُسْمَعْ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَهَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا .
It was narrated from ‘Imran bin Husain that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Allah loves His believing slave who is poor, does not beg and has many children.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ اپنے مومن، فقیر ( محتاج ) ، سوال سے بچنے والے اور اہل و عیال والے بندے کو محبوب رکھتا ہے ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ عَبْدَهُ الْمُؤْمِن، الْفَقِيرَ، الْمُتَعَفِّفَ أَبَا الْعِيَالِ .
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The poor believers will enter Paradise half a day – five hundred years – before the rich.’”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومنوں میں سے محتاج اور غریب لوگ مالداروں سے آدھے دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، آخرت کا آدھا دن ( دنیا کے ) پانچ سو سال کے برابر ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ، بِنِصْفِ يَوْمٍ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ .
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The poor Muhajirun will enter Paradise before the rich, the equivalent of five hundred years.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فقیر مہاجرین، مالدار مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ، بِمِقْدَارِ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ .
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “The poor Muhajirun complained to the Messenger of Allah (ﷺ) about that with which Allah had favored the rich over them. He said: ‘O poor people, shall I not give you the glad tidings that the poor believers will enter Paradise half a day, five hundred years, before the rich?’”
فقیر مہاجرین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالداروں کو ان پر فضیلت دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فقراء کی جماعت! کیا میں تم کو یہ خوشخبری نہ سنا دوں کہ غریب مومن، مالدار مومن سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، ( پانچ سو سال پہلے ) پھر موسیٰ بن عبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی: «وإن يوما عند ربك كألف سنة مما تعدون» اور بیشک ایک دن تیرے رب کے نزدیک ایک ہزار سال کے برابر ہے جسے تم شمار کرتے ہو ( سورۃ الحج: ۱۴۷ ) ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو غَسَّانَ بَهْلُولٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: اشْتَكَى فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ عَلَيْهِمْ أَغْنِيَاءَهُمْ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْفُقَرَاءِ، أَلَا أُبَشِّرُكُمْ أَنَّ فُقَرَاءَ الْمُؤْمِنِينَ، يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِنِصْفِ يَوْمٍ، خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ ، ثُمَّ تَلَا مُوسَى هَذِهِ الْآيَةَ وَإِنَّ يَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ سورة الحج آية 47