The Book of Pilgrimage - Hadiths

2791

A person asked the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) what a Muhrim should put on as dress. Thereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: Do not put on a shirt or a turban, or trousers or a cap, or leather stockings except one who does not find shoes; he may put on stockings but he should trim them below the ankles. And do not wear clothes to which saffron or wars is applied.

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ احرام باندھنے والا کیسے کپڑے پہنے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : " نہ قمیص پہنو نہ عمامہ ، نہ شلوار ، نہ کوٹ ( ٹوپی جڑا لبادہ ) اور نہ موزے پہنو ، سوائے اس کے جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے پہن لے ، اور انھیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے ۔ اور ایسا کپڑا نہ پہنو جسے کچھ بھی زعفران یا ورس ( زرد چولہ ) لگا ہو ۔ "

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ».

2792

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked what a Muhrim should wear, whereupon he said: A Muhrim should not wear a shirt, or a turban, or a cap, or trousers, or a cloth touched with wars or with saffron, nor (should he wear) stockings, but in case he does not find shoes, but (before wearing stockings) be should trim them (in such a way) that these should become lower than the ankles.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ، احرام باندھنے والا کیسا لباس پہنے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " محرم نہ قمیص پہنے ، نہ عمامہ ، نہ ٹوپی جرا لبادہ ، نہ شلوار ، نہ ایسے کپڑے پہنے جسے ورس یا زعفرا ن لگاہو ، اور نہ موزے پہنے ، مگر جسے جوتے نہ ملیں تو ( وہ موزے پہن لے اور ) انھیں ( اوپر سے ) اتنا کاٹ ے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں ۔ "

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: «لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا، حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ».

2793

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) forbade the Muhrim to put on a cloth dyed in saffron or wars and he further said: One who does not find shoes (to wear) he may wear stockings, but (only) after trimming them below the ankles.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے والے کو زعفران یا ورس میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ، نیز فرمایا؛ " جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اورانھیں ٹخنوں کےنیچے تک کاٹ لے ۔ "

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ» وَقَالَ: «مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ».

2794

I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say as he was delivering an address: So far as the trousers are concerned, one who does not find lower garment, he may wear them; as also socks, he may wear them who does not find shoes. It concerns the Muhrim.

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " شلوار اس کے لئے ( جائز ) ہے جسے تہبند نہ ملے ، اور موزے اس کے لئے جسے جوتے میسر نہ ہو ، " یعنی احرام باندھنے والے کے لئے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ: «السَّرَاوِيلُ، لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ وَالْخُفَّانِ، لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ» يَعْنِي الْمُحْرِمَ.

2795

He heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) delivering sermon at 'Arafat, and he made a mention of this hadith (as quoted above).

انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا ، پھر یہی حدیث سنائی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَا: جَمِيعًا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.

2796

He (the Holy Prophet) was delivering address at 'Arafat except Shu'ba.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں خطبہ ارشادفرمارہے تھے ۔

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ غَيْرُ شُعْبَةَ وَحْدَهُ.

2797

Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) as saying: He who does not find shoes to wear may wear socks, and he who does not find lower garment to wear may put on trousers.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے ، اور جسے تہبند نہ ملے وہ شلوار پہن لے ۔ "

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ».

2798

A person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was at Ji'rana and he (the person) had been putting on a cloak which was perfumed, or he (the narrator) said: There was a trace of yellowness on it. He said (to the Holy Prophet): What do you command me to do during my Umra? (It was at this juncture) that the revelation came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) and he was covered with a cloth, and Ya'la رضی اللہ تعالیٰ عنہ said: Would that I see revelation coming to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌). He (Hadrat 'Umar رضی اللہ تعالیٰ عنہ) said: Would it please you to see the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) receiving the revelations 'Umar رضی اللہ تعالیٰ عنہ lifted a corner of the cloth and I looked at him and he was emitting a sound of snorting. He (the narrator) said: I thought it was the sound of a camel. When he was relieved of this he said: Where is he who asked about Umra? When the person came, the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: Wash out the trace of yellowness, or he said: the trace of perfume and put off the cloak and do in your 'Umra what you do in your Hajj.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا ۔ ( اس وقت ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ ( کے مقام ) پر تھے ، اس ( کے بدن ) پر جبہ تھا ، اس پر زعفران ملی خوشبو ( لگی ہوئی ) تھی ۔ یاکہا : زردی کا نشان تھا ۔ اس نے کہا : آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ( اتنے میں ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرکپڑا تان دیا گیا ۔ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( اس عالم میں ) دیکھوں جب آپ پروحی اتر رہی ہو ۔ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ) ( عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کہنے لگے : کیاتمھیں پسند ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہوتو تم انھیں دیکھو؟ ( یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانس لینے کی بھاری آواز آرہی تھی ۔ صفوان نے کہا : میرا گمان ہے انھوں نے کہا : ۔ ۔ ۔ جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے ۔ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دو ر ہوئی ( تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ( پھر اس نے فرمایا : ) تم اپنے ( کپڑوں ) سے زردی ( زعفران ) کا نشان ۔ ۔ ۔ یا فرمایا : خوشبو کا اثر ۔ ۔ دھو ڈالو ، اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو ۔ "

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا خَلُوقٌ - أَوْ قَالَ أَثَرُ صُفْرَةٍ - فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ قَالَ: وَأُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ، وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ فَقَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ؟ قَالَ: فَرَفَعَ عُمَرُ طَرَفَ الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ، - قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ - كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، قَالَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ - أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ - وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ».

2799

A person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) as he was staying at Ji'rana and I (the narrator's father) was at that time in the apostle's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) company and (the person) was donning a cloak having the marks of perfume on it, and he said: I am in a state of Ihram for the sake of Umra, and it (this cloak) is upon me and I am perfumed. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said to him: What would you do in your Hajj? He said: I would take off the clothes and would wash from me this perfume. Thereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: What you do in your Hajj do it in your Umra.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، میں ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا ، اس ( کے بدن ) پر ٹکڑیوں والا ( لباس ) ، یعنی جبہ تھا وہ زعفران ملی خوشبوسے لت پت تھا ۔ اس نے کہا میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے ۔ اور میرے جسم پر یہ لباس ہے ۔ اور میں نے خوشبو بھی لگائی ہے ۔ ( کیایہ درست ہے؟ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تم اپنے حج میں کیا کرتے؟ " اس نے کہا : میں یہ اپنے کپڑے اتار دیتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " جو تم اپنے حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرے میں کرو ۔ "

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَأَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ - يَعْنِي جُبَّةً - وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ، فَقَالَ: إِنِّي أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَةِ وَعَلَيَّ هَذَا، وَأَنَا مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ؟» قَالَ: أَنْزِعُ عَنِّي هَذِهِ الثِّيَابَ، وَأَغْسِلُ عَنِّي هَذَا الْخَلُوقَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ، فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ».

2800

Ya'la رضی اللہ عنہ used to say to 'Umar bin Khattab (رضی اللہ عنہ): Would that I see revelation descending upon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ). (Once) when the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) was in Ji'rana and there was a cloth which provided shade over him, and there were his Companions with him. 'Umar being one of them, there came a person with a cloak of wool on him daubed with perfume and he said: Messenger of Allah, what about the person who entered upon the state of Ihram with a cloak after daubing it with perfume? The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) looked at him for a short while, and then became quiet, and revelation began descending upon him, and 'Umar رضی اللہ عنہ gestured (with his hand) to Ya'la bin Umayya to come. Ya'la came and he entered his head (beneath the cloth and saw) the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) with his face red, and breathing heavily. Then he felt relieved (of that burden) and he said: Where is the man who was just asking me about Umra? The man was searched for and he was brought, and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: So far as the perfume is concerned, wash it three times, and remove the cloak too (as it was sewn) and do in 'Umra as you do in Hajj.

یعلیٰ رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہاکرتے تھے : کاش!میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروحی نازل ہورہی ہو ۔ ( ایک مرتبہ ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑے سےسایہ کیاگیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے ۔ جن میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ۔ اس نے خوشبوسےلت پت جبہ پہنا ہواتھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیا ل ہے ۔ جس نےاچھی طرح خوشبولگاکر جبے میں عمرے کا احرام باندھاہے ۔ ؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا ، پھرسکوت اختیار فرمایا تو ( اس اثناء میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوناشروع ہوگئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ سے یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اشارہ کیا ، ادھرآؤ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور اپنا سر ( چادر ) میں داخل کردیا ۔ ادھر آؤ ، یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور پنا سر ( چادر ) میں داخل کردیا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہورہاتھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر بھاری بھاری سانس لیتے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت دور ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟ " آدمی کو تلاش کرکے حاضر کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ خوشبو جو تم نے لگا رکھی ہے ۔ اسے تین مرتبہ دھو لو اور یہ جبہ ( لباس ) ، اسے اتار دو ، پھر اپنے عمرے میں ویسے ہی کرو جیسے تم اپنے حج میں کرتے ہو ۔ "

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: لَيْتَنِي أَرَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَعَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ عَلَيْهِ، مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ سَكَتَ، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ بِيَدِهِ إِلَى يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ: تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ، يَغِطُّ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟» فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ، فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ».

2801

A person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) as he was staying at Ji'rana and he had put on Ihram for 'Umra and he had dyed his beard and his head with yellow colour and there was a cloak on him. He said: I put on Ihram for 'Umra and I am in this state as you see (with dyed beard and head and a cloak over me). He (the Holy Prophet) said: Take off the cloak and wash the yellowness and do in your 'Umra what you do in Hajj.

جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، وہ عمرے کااحرام باندھ کرتلبیہ کہہ چکا تھا ، اس نے اپنا سراور اپنی داڑھی کو زردرنگ سے رنگا ہواتھا ، اور اس ( کے جسم ) پر جبہ تھا ۔ اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور میں اس حالت میں ہوں جو آپ دیکھ رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جبہ اتار دوں ، اپنے آپ سے زرد رنگ کو دھو ڈالو اور جو تم نے اپنے حج میں کرنا تھا وہی عمرے میں کرو ۔ "

وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، قَدْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، وَأَنَا كَمَا تَرَى، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ، فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ».

2802

We were with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) that a person came to him with a cloak on him having the traces of scent. He said, Messenger of Allah, I put on Ihram for 'Umra: what should I do? He (the Holy Prophet) kept quiet and did not make him any reply. And 'Umar screened him and it was (usual) with 'Umar that when the revelation descended upon him, he provided him shade (with the help of a piece of cloth). I (the person who came to the Holy Prophet) said: I said to 'Umar I wish to project my head into the cloth (to see how the Prophet receives revelation). So when the revelation began to descend upon him 'Umar wrapped him (the Holy Prophet) with cloth I came to him and projected my head with him into the cloth, and saw him (the Holy Prophet) (receiving the revelation). When he (the Holy Prophet) was relieved (of its burden), he said: Where is the inquirer who was just inquiring about 'Umra? That man came to him. Thereupon he (the Messenger of Allah) said: Take off the cloak from (your body) and wash the traces of perfume which were upon you, and do in 'Umra what you did in Hajj.

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا ، اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے ، آپ پر سایہ کرتے ۔ میں نے حضرت عمر سے کہا : میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو ، میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو ( وحی کے نزول کی حالت میں ) دیکھا ۔ جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا : " ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ " ( اتنے میں ) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنا جبہ اتار دو ، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا ۔ "

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ، فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟» فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ».

2803

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) specified Dhu'l-Hulaifa, for the people of Medina; Juhfa for the people of Syria; Qarn al-Manazil, for the people of Najd; Yalamlam for the people of Yemen (the Mawaqit) and those (Mawaqit) are also meant for those who live at these (places) and for those too who come from without towards them for the sake of Hajj or 'Umra. And those who live within them (within the bounds of these places) or in the suburbs of Mecca or within Mecca, they should enter upon the state of Ihram at these very places.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والو ں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فر ما یا : " یہ ( چاروں میقات ) ان جگہوں ( پر رہنے والے ) اور وہاں نہ رہنے والے ۔ وہاں تک پہنچنے والے ایسے لوگوں کے لیے ہیں جو حج اور عمرے کا ارادہ کریں اور جوان ( مقامات ) کے اندر ہو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھ لے جو اس سے زیادہ حرم کے قریب ہو وہ اسی طرح کرے حتی کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرا م باندھیں.

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، وَقُتَيْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ، قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ، يَلَمْلَمَ، قَالَ: «فَهُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَا فَكَذَلِكَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا».

2804

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) specified Dhu'l-Hulaifa for the people of Medina; Juhfa for the people of Syria, Qarn al-Manazil for the people of Najd, Yalamlam for the people of Yemen (as their respective Mawaqit), and he also said: These are (Mawaqit) of them too (who live there) and everyone who comes from outside (through) their (directions) for the sake of Hajj and 'Umra and for those who live within (those bounds their Miqat is that) from which they commenced (their journey), and for the people of Mecca, Mecca itself is (the Miqat).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فر ما یا : " یہ ( مقامات ) وہاں کے باشندوں اور ہر آنے والے ایسے شخص کے لیے ( میقات ) ہیں جو دوسرے علاقوں سے وہاں پہنچے اور حج و عمرے کا ارادہ رکھتا ہو ۔ اور جو کو ئی ان ( مقامات ) سے اندر ہو وہ اسی جگہ سے ( احرا م ) باندھ لے ) جہاں سےوہ چلے حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے ( احرام باند ھیں ۔ )

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: «هُنَّ لَهُمْ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ، فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ، مِنْ مَكَّةَ».

2805

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: The people of Medina should enter upon the state of Ihram at Dhu'l-Hulaifa, and people of Syria at Juhfa, and people of Najd at Qarn (al-Manazil), and 'Abdullah (further) said: It has reached me that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) also caid: The people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے ( احرام باند ھ کر ) تلبیہ کہیں ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے یہ بات بھی پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" یمن والے یلملم سے ( احرام باندھ کر ) تلبیہ کیں ۔

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ» قَالَ عَبْدُ اللهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ».

2806

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: The people of Medina should enter upon the state of Ihram at Dhu'l-Hulaifa; the people of Syria at Juhfa, the people of Najd at Qarn (al-Manazil). Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) said: It was mentioned to me but I did not myself bear it (directly) from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) having said this: The people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما رہے تھے : "" اہل مدینہ کا مقام تلبیہ ( وہ جگہ جہاں سے بآواز بلند لبيك اللهم لبيك کہنے کا آغاز ہو تا ہے یعنی میقات مراد ہے ) ذوالحلیفہ ہے اہل شام کا مقام تلبیہ مهيعه وہی جحفه ہے اور اہل نجد کا قرن ( المنازل ) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( مجھے بتا نے والے ) ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ ۔ ۔ میں نے آپ سے خود نہیں سنا ۔ ۔ ۔ فر ما یا "" اور اہل یمن کا مقام تلبیہ یلملم ہے ۔

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ، وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ» قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْهُ - قَالَ: «وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ».

2807

"The Messenger of Allah commanded the people of Al-Madinah to (being the Talbiyah) from Dhul-Hulaifah, the people of Ash-Sham from Al-Juhfah and the people of Najd from Qarn." 'Abdullah bin 'Umar (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) said: ''And I was told that he said: 'The people of Yemen should (being the Talbiyah) from Yalamlam.'''

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کو حکم دیا کہ وہ ذولحلیفہ سے شام والوں کو حکم دیا کہ وہ جحفہ سے اور نجد والوں کو حکم دیا کہ وہ قرن ( منا زل ) سے ( احرام باندھ کر ) تلبیہ کا آغا ز کریں ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا مجھے خبردی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" یمن والے یلملم سے احرا م باند ھیں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَنْ يُهِلُّوا مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلَ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلَ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ. وَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ».

2808

He heard Jabir bin Abdullah (رضی اللہ عنہما ) being asked about the Miqat. He said: "I heard" -then he stopped and said: "I think he meant the prophet ﷺ.

انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے بارے میں پو چھا جا رہا تھا تو انھوں نے کہا : میں نے سنا پھر رک گئے اور ( کچھ وقفے کے بعد ) کہا : ان ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی ( کہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے سنا ).

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ - ثُمَّ انْتَهَى فَقَالَ: أُرَاهُ يَعْنِي - النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

2809

The Messenger of Allah ﷺ said: "The people of Al-Madinah should (being the Talbiyah) from Dhul-Hulaifah, the people of Ash-Sham should enter Ihram from Al-Juhfah and the people of Najd should (being the Talbiyah) from Qarn." Ibn 'Umar (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) said: "And it was mentioned to me, although I did not hear it, that the Messenger of Allah ﷺ said: 'And the people of Yemen should (being the Talbiyah) from Yalamlam.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن منا زل سے احرا م باندھیں ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے بتا یا گیا ۔ ۔ ۔ میں نے خود نہیں سنا ۔ ۔ ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا یمن والے یلملم سے احرام باندھیں ۔

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ» قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَذُكِرَ لِي - وَلَمْ أَسْمَعْ - أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ».

2810

He heard Jabir bin Abdullah رضی اللہ تعالیٰ عنہ being asked about the Miqat. He said: "I heard" -and I think he attributed it to the prophet ﷺ and said: "The Miqat of the people of Al Madinah is from Dhui-Hulaifah and the other way is Al-Juhfah and the Miqat for the people of Al-iraq is from Dhat irq and the Miqat for the people of Najd is from Qarn and the Miqat for the people of Yemen is Yalamlam.

انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے متعلق سوال کیا گیا تھا ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا میں نے سنا ۔ ۔ ۔ میرا خیا ل ہے کہ انھوں نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ۔ آپ نے فر ما یا : " مدینہ والوں کا مقام تلبیہ ( احرام باندھنے کی جگہ ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرے راستے ( سے آنے والوں کا مقام ) جحفہ ہے ۔ اہل عراق کا مقام تلبیہ ذات عر ق نجد والوں کا قرن ( منازل ) اور یمن والوں کا یلملم ہے ۔

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ - أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ».

2811

The Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) was this: Here I am at Thy service. O Allah, here I am at Thy service, here I am at Thy service. There is no associate with Thee; here I am at Thy service. Verily all praise and grace is due to Thee, and the sovereignty (too). There is no associate with Thee. He (the narrator) further said that 'Abdullah bin 'Umar (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) made this addition to it: Here I am at Thy service; here I am at Thy service; ready to obey Thee, and good is in Thy Hand; here I am at Thy service; unto Thee is the petition, and deed (is also for Thee).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا ۔ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ ، وَالنِّعْمَةَ ، لَكَ وَالْمُلْكَ ، لاَ شَرِيكَ لَكَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے ۔ ( کسی بھی چیز میں ) تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ اور ( نافع نے ) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس ( مذکورہ تلبیہ ) میں یہ اضا فہ فر ما یا کرتے تھے ۔ "" لبيك لبيك وسعديك ، والخير بيديك ، والرغباء إليك والعمل "" میں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت ( حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں ) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ ! میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ( ہر دم ) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل ( تیری ہی رضا کے لیے ہیں )

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.

2812

The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) entered upon the state of Ihram near the mosque at Dhu'l-Hulaifa as his camel stood by it and he said: Here I am at Thy service, O Lord; here I am at Thy service: here I am at Thy service. There is no associate with Thee. Here I am at Thy service. All praise and grace is due to Thee and the sovereignty (too). There is no associate with Thee. They (the people) said that 'Abdullah bin 'Umar رضی اللہ تعالیٰ عنہ said that that was the Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ). Nafi' said: 'Abdullah ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) made this addition to it: Here I am at Thy service; here I am at Thy service; ready to obey Thee. The Good is in Thy Hand. Here I am at Thy service. Unto Thee is the petition and deed (is also for Thee).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپ تلبیہ پکا رتے اور کہتے : "" میں بار بار حاضر ہوں ۔ اے اللہ ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضرہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے ( کسی بھی چیز میں تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ ( سالم نا فع اور حمزہ نے ) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے ۔ نافع نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان ( مذکورہ بالا ) کلما ت کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے : "" میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت ( حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں ) اور ہر قسم کی خیر تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ !میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ( ہر دم ) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل ( تیری رضا کے لیے ہیں ).

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، وَنَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللهِ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالُوا: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَافِعٌ: كَانَ عَبْدُ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ».

2813

I immediately learnt Talbiya from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌), and he then narrated the hadith.

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یا د کر لیا پھر سالم نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیا ن کی ۔

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.

2814

I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) pronouncing Talbiya with compacted hair: Here I am at Thy service. O Allah: here I am at Thy service; here I am at Thy service. There is no associate with Thee; here I am at Thy service. Verily all praise and grace is due to Thee and the Sovereignty (too). There is no associate with Thee; and he did not make any addition to these words. 'Abdullah bin 'Umar (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) (further) said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) used to offer two rak'ahs of prayer at Dhu'l-Hulaifa and then when his camel stood up with him on its back near the mosque at Dhu'l-Hulaifa, he pronounced these words (of Talbiya). And 'Abdullah bin 'Umar ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) said that 'Umar bin Khattab (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) pronounced, the Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) in these words of his (Prophet's words) and said: Here I am at Thy service, O Lord; here I am at Thy service, ready to obey Thee, and good is in Thy Hand, Here I am at Thy service. Unto Thee is the petition and deed (is also for Thee).

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں تلبیہ پکا رتے سنا کہ آپ کے بال جڑے ( گوندیا خطمی بو ٹی وغیرہ کے ذریعے سے باہم چپکے ) ہو ئے تھے آپ کہہ رہے تھے ۔ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ ، وَالنِّعْمَةَ ، لَكَ وَالْمُلْكَ ، لاَ شَرِيكَ لَكَان کلما ت پر اضا فہ نہیں فر ما تے تھے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما یا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز ادا کرتے پھر جب آپ کی اونٹنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ان کلما ت سے تلبیہ پکا رتے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ عمر بن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کلما ت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا تلبیہ پکا رتے تھے اور ( ساتھ یہ ) کہتے : : لبيك اللهم لبيك لبيك لبيك وسعديك ، والخير بيديك ، والرغباء إليك والعمل "" : "" میں با ر بار حاضر ہوں ، اے اللہ !میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری طرف سے سعادتوں کا طلب گا ر ہوں ہر قسم کی بھلا ئی تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ !میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ہر دم تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور ہر عمل تیری رضا کے لیے ہے ۔

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَنِي عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَإِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَيَقُولُ: لَبَّيْكَ اللهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.

2815

The polytheists also pronounced (Talbiya) as: Here I am at Thy service, there is no associate with Thee. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: Woe be upon them, as they also said: But one associate with Thee, you possess mastery over him, but he does not possess mastery (over you). They used to say this and circumambulate the Ka'ba.

مشر کین کہا کرتے تھے ہم حاضر ہیں ۔ تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : " تمھا ری بر بادی ! بس کرو بس کرو ( یہیں پر رک جا ؤ ) مگر وہ آگے کہتے : مگر ایک ہے شریک جو تمھا را ہے تم اس کے مالک ہو ، وہ مالک نہیں وہ لو گ بیت اللہ کا طواف کرتے ہو ئے یہی کہتے تھے ۔

وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ: لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكُمْ، قَدْ قَدْ» فَيَقُولُونَ: إِلَّا شَرِيكًا هُوَ لَكَ، تَمْلِكُهُ وَمَا مَلَكَ، يَقُولُونَ هَذَا وَهُمْ يَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ.