Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was with her and she heard the voice of a person seeking permission to enter the house of Hafsa رضی اللہ عنہا. 'A'isha (رضی اللہ عنہا) said: Allah's Messenger, he is the person who seeks permission to enter your house, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I think he is so and so (uncle of Hafsa رضی اللہ عنہا by reason of fosterage). 'A'isha رضی اللہ عنہا said: Messenger of Allah, if so and so (her uncle by reason of fosterage) were alive, could he enter my house? Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Yes. Fosterage makes unlawful what consanguinity makes unlawful.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف فرما تھے انہوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے ایک آدمی کی آواز سنی جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرا خیال ہے وہ فلاں ہے ۔ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا کے بارے میں ( فرمایا ) ۔ ۔ " عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! اگر فلاں ۔ ۔ انہوں نے اپنے ایک رضاعی چچا کے بارے میں کہا ۔ ۔ زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر میں آ سکتا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : " ہاں ، بلاشبہ رضاعت ان تمام رشتوں کو حرام کر دیتی ہے جن کو ولادت حرام کرتی ہے.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَإِنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُرَاهُ فُلَانًا» - لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ - فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا - لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ - دَخَلَ عَلَيَّ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: What becomes unlawful through breastfeeding is that which becomes unlawful through birth.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " رضاعت سے وہ ( رشتے ) حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں.
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ».
Abdullah bin Abi Bakr narrated a Hadith similar to that of Hisham bin Urwah (no. 3569), with this chain.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے عبداللہ بن ابوبکر نے اسی سند سے ہشام بن عروہ کی حدیث کے مانند خبر دی.
وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. مِثْلَ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.
Aflah, the brother of Abu'l-Qu'ais, who was her uncle by reason of fosterage, came, and asked her permission (to enter the house) after seclusion (Hijab) was instituted. I refused to admit him. When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came, I informed him what I had done. He commanded me to grant him permission (as the brother of her foster-father was also her uncle).
پردے کے احکام نازل ہونے کے بعد ابوقُعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ، اور وہ ان کے رضاعی چچا ( لگتے ) تھے ۔ انہوں نے کہا : میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو جو میں نے کیا آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ انہیں اپنے سامنے آنے کی اجازت دوں.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ، جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَ الْحِجَابُ، قَالَتْ: فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ: «فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ عَلَيَّ.
There came to me Aflah bin Abu Qulais, my uncle by reason of fosterage; the rest of the hadith is the same (but with this) addition: I ('A'isha رضی اللہ عنہا) said (to the Holy Prophet ﷺ): It was the woman who suckled me and not the man, whereupon he (Allah's Messenger ﷺ) said: May your hands or your right hand be besmeared with dust (you were mistaken).
میرے پاس میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قعیس آئے ، ( آگے ) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور یہ اضافہ کیا : ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ) میں نے عرض کی : مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے ، مرد نے نہیں پلایا ۔ آپ نے فرمایا : " تیرے دونوں ہاتھ یا تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو.
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، وَزَادَ، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: «تَرِبَتْ يَدَاكِ» أَوْ «يَمِينُكِ».
There came Aflah the brother, of Abu'l-Qu'ais, who sought her permission (to enter) after seclusion was instituted, and AbuQu'ais was the father of 'A'isha by reason of fosterage. 'A'isha رضی اللہ عنہا said: By Allah, I would not permit Aflah unless I have solicited the opinion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for Abu Qulais has not suckled me, but his wife has given me suck. 'A'isha' ( رضی اللہ عنہا) said: When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) entered, I said: Allah's Messenger, Aflah is the brother of Abu'l-Qulais; he came to me to seek my permission for entering (the houst). I did not like the idea of granting him permission until I had solicited your opinion. Thereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Grant him permission. 'Urwa said it was on account of this that 'A'isha رضی اللہ عنہا used to say. What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.
پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ ان کے پاس ( گھر کے اندر ) آنے کی اجازت چاہتے تھے ۔ ابوقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی والد تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے کہا : اللہ کی قسم! میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں ۔ مجھے ابوقعیس نے تو دودھ نہیں پلایا ( کہ اس کا بھائی میرا محرم بن جائے ) مجھے تو ان کی بیوی نے دودھ پلایا تھا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! ابوقعیس کے بھائی افلح میرے پاس آئے تھے ، وہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے ، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں اجازت دوں یہاں تک کہ آپ سے اجازت لے لوں ۔ ( عروہ نے ) کہا : حضرت ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" انہیں اجازت دے دیا کرو ۔ "" عروہ نے کہا : اسی ( حکم ) کی وجہ سےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں : رضاعت کی وجہ سے وہ سب رشتے حرام ٹھہرا لو جنہیں تم نسب کی وجہ سے حرام ٹھہراتے ہو.
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ أَبَا عَائِشَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: وَاللهِ، لَا آذَنُ لِأَفْلَحَ، حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَنِي يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَكَرِهْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَتْ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ائْذَنِي لَهُ»، قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: «حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ.
There came Aflah, the brother of Abu'l Qulais (Allah be pleased with him), and sought permission from her, the rest of the hadith is the same (except for the words that the Holy Prophet) said: He is your uncle. Let your hand be besmeared with dust. Abu'l Qulais was the husband of the woman who had suckled 'A'isha (رضی اللہ عنہا).
ابوقعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ ان کے پاس گھر کے اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ۔ ۔ ۔ ان سب کی حدیث کی طرح ۔ ۔ ۔ اور اس میں ہے " وہ تمہارے چچا ہیں ، تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو " اور ابوقعیس اس عورت کے شوہر تھے جس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دودھ پلایا تھا.
وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، جَاءَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَفِيهِ: «فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ» وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ زَوْجَ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَرْضَعَتْ عَائِشَةَ.
My foster uncle came to me and sought permission (to enter the house), but I refused him permission until I had solicited the opinion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came, I said to him: My foster-uncle sought my permission to (enter the house), but I did not permit him, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: You better admit your uncle (into the house). I ('A'isha) said: It was the woman who suckled me and not the man. (But he) said: He is your uncle, admit him.
میرے رضاعی چچا آئے ، وہ مجھ سے ( گھر کے ) اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ، میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کی : میرے رضاعی چچا نے میرے پاس ( گھر کے اندر ) آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے چچا تمہارے پاس ( گھر میں ) آ جائیں ۔ " میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا ، مرد نے نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ تمہارے چچا ہیں ، وہ تمہارے گھر میں آ سکتے ہیں.
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: إِنَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ»، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: «إِنَّهُ عَمُّكِ، فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ».
The brother of Abu'l-Qu'ais sought permission from her ('A'isha رضی اللہ عنہا ) (to enter the house). The rest is the same.
ابوقعیس کے بھائی نے ان ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے ہاں آنے کی اجازت مانگی ۔ ۔ ۔ آگے اسی طرح بیان کیا.
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
"Abu Al-Quais asked from permission to enter upon her.
ابوقیس نے ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی.
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا أَبُو الْقُعَيْسِ .
My foster-uncle Abu'l Ja'd (kunya of Aflah) sought permission from me, which I refused. (Hisham said to me that Abu'l-Ja'd was in fact Abu'l-Qu'ais). When Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came, I ('A'isha) informed him about it. He said: Why did you not permit him? Let your right hand or hand be besmeared with dust.
میرے رضاعی چچا ابوالجعد نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں انکار کر دیا ۔ ہشام نے مجھ سے کہا : یہ ابوقعیس ہی تھے ۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی ۔ آپ نے فرمایا : " تم نے انہیں اجازت کیوں نہ دی؟ تمہارا دایاں ہاتھ یا تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو.
وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَبُو الْجَعْدِ، فَرَدَدْتُهُ - قَالَ لِي هِشَامٌ: إِنَّمَا هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ - فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، قَالَ: «فَهَلَّا أَذِنْتِ لَهُ تَرِبَتْ يَمِينُكِ» أَوْ «يَدُكِ.
Her foster-uncle whose name was Aflah sought permission from her (to enter the house) but she observed seclusion from him, and informed Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who said to her: Don't observe veil from him for he is Mahram (one with whom marriage cannot be contracted) on account of fosterage as one is Mahram on account of consanguinity.
ان کے رضاعی چچا نے ، جن کا نام افلح تھا ، ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے ان کے آگے پردہ کیا ( انہیں روک دیا ) اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا : " تم ان سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت سے بھی وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ عَمَّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ. اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ، فَأَخْبَرَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ لَهَا: «لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ، فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
Aflah bin Qu'ais sought permission from me (to enter the house), but I refused to grant him the permission, and he sent me (the message saying): I am your uncle (in the sense) that the wife of my brother has suckled you, (but still) I refused to grant him permission. There came the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and I made a mention of it to him, and he said: He can enter (your house), for he is your uncle.
قعیس کے بیٹے افلح نے میرے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ، انہوں نے پیغام بھیجا : میں آپ کا چچا ہوں ، میرے بھائی کی بیوی نے آپ کو دودھ پلایا ہے ، اس پر بھی میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس واقعے کا ذکر کیا ، آپ نے فرمایا : " وہ تمہارے سامنے آ سکتا ہے وہ تمہارا چچا ہے.
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ قُعَيْسٍ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَأَرْسَلَ: إِنِّي عَمُّكِ، أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «لِيَدْخُلْ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ عَمُّكِ.
Messenger of Allah, why is it that you select (your wife) from among the Quraish, but you ignore us (the nearest of the kin)? Thereupon he said: Have you anything for me (a suitable match for me)? I said; Yes, the daughter of Hamza رضی اللہ عنہ , whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: She is not lawful for me, for she is the daughter of my brother by reason of fosterage.
اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ ( نکاح کے لیے ) قریش ( کی عورتوں ) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں ( بنو ہاشم کو ) چھوڑ دیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " تمہارے پاس کوئی شے ( رشتہ ) ہے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ، حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ( کیونکہ ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا؟ فَقَالَ: «وَعِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، بِنْتُ حَمْزَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ.
A hadith like this has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا , جریر ، عبداللہ بن نمیر اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی.
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، كُلُّهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
It was proposed that he (the Holy Prophet ﷺ) be married to the daughter of Hamza رضی اللہ عنہ , whereupon he said: She is not lawful for me for she is the daughter of my foster-brother, and that is unlawful by reason of fosterage what is unlawful by reason of genealogy.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ( کے ساتھ نکاح کرنے ) کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو رحم ( ولادت اور نسب ) سے حرام ہوتے ہیں.
وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى ابْنَةِ حَمْزَةَ، فَقَالَ: «إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّحِمِ.
The daughter of my brother through the breastfeeding." In the Hadith of Saeed it says: "Verily what become unlawful through breastfeeding is that which becomes unlawful through blood ties. "And in the hadith of Bishr bin Umar (instead of the hadith from Jabir bin Zayd), it is: "I heard from Jabir bin Zayd."
میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے " پر ختم ہو گئی اور سعید کی حدیث میں ہے : " رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۔ " اور بشر بن عمر کی روایت میں ( جابر بن زید سے روایت ہے کی بجائے یہ ) ہے : " میں نے جابر بن زید سے سنا.
وَحَدَّثَنَاهُ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِهْرَانَ الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِ هَمَّامٍ سَوَاءً، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ شُعْبَةَ، انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ: «ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ»، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ : وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ، وَفِي رِوَايَةِ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ.
It was said to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Is not the daughter of Hamza رضی اللہ عنہ a suitable match for you? Or it was said: Why don't you propose to marry the daughter of Hamza, the son of Abdul-Muttalib رضی اللہ عنہ? Thereupon he said: Hamza رضی اللہ عنہ is my brother by reason of fosterage.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : اللہ کے رسول! آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ( کے ساتھ نکاح کرنے ) سے ( دور یا قریب ) کہاں ہیں؟ یا کہا گیا : کیا آپ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو نکاح کا پیغام نہیں بھیجیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حمزہ رضاعت کی بنا پر یقینی طور پر میرے بھائی ہیں.
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: قِيلَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ عَنِ ابْنَةِ حَمْزَةَ - أَوْ قِيلَ: أَلَا تَخْطُبُ بِنْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ - قَالَ: «إِنَّ حَمْزَةَ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ».
The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to me and I said to him: Have you any inclination towards my the daughter of Abu Sufyan رضی اللہ عنہ ? He (the Holy Prophet) said: Then what should I do? I said: Marry her. He said: Do you like that? I said: I am not the exclusive (wife) of yours; I, therefore, wish to join my sister in good. He, said: She is not lawful for me. I said: I have been informed that you have given the proposal of marriage to Durrah daughter of Abu Salama He raid: You mean the daughter of Umm Salama? I said: Yes. He said: Even if she had not been my step-daughter brought up under my guardianship, she would not have been lawful for me, for she is the daughter of my foster-brother (Hamza), for Thuwaiba had suckled me and her father. So do not give me the proposal of the marriage of your daughters and sisters.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے ، میں نے آپ سے عرض کی : کیا آپ میری بہن ( عَزہ ) بنت ابوسفیان کے بارے میں کوئی سوچ رکھتے ہیں؟ آپ نے پوچھا : " میں کیا کروں؟ " میں نے عرض کی : آپ اس سے نکاح کر لیں ، آپ نے فرمایا : " کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو؟ " میں نے عرض کی : میں اکیلی ہی آپ کی بیوی نہیں ہوں اور اپنے ساتھ خیر میں شریک ہونے ( کے معاملے ) میں ( میرے لیے ) سب سے زیادہ محبوب میری بہن ہے ۔ آپ نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ہے ۔ " میں نے عرض کی : مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ دُرہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں ۔ آپ نے پوچھا : " ام سلمہ کی بیٹی کے لئے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " اگر وہ میری گود میں پروردہ ( ربیبہ ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی ، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے والد کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ، اس لیے تم خواتین میرے سامنے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے بارے میں پیش کش نہ کیا کرو.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ فَقَالَ: «أَفْعَلُ مَاذَا؟» قُلْتُ: تَنْكِحُهَا، قَالَ: «أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، قَالَ: «فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي»، قُلْتُ: فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: «بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ.
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
مجھ سے سوید بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے ہم سے بیان کیا یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور زہیر دونوں نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی.
وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ، كِلَاهُمَا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
She said to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Messenger of Allah, marry my sister 'Azza, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Do you like it? She said: Yes, Messenger of Allah, I am not the exclusive wife of yours, and I wish that the person who joins me in good should be my sister. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: That is not lawful for me. I said: Messenger of Allah, we discussed that You intend to marry Durrah bint Abu Salama رضی اللہ عنہا. He (the Holy Prophet) said: You mean the daughter of Abu Salama رضی اللہ عنہا? She said: Yes, whereupon Allah's Messenger (may. peace be upon him) said: Even if she were not the step-daughter of mine, brought up under my guardianship, she would not have been lawful for me, for she is the daughter of my foster-brother. Thuwaiba gave me suck and to Abu Salama (also), so do not offer to me your daughters and sisters.
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی ، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کیا تم یہ پسند کرو گی؟ " انہوں نے کہا : جی ہاں ، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں ، اور ( مجھے ) سب سے زیادہ محبوب ، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو ، میری بہن ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ہے ۔ " انہوں نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ نے پوچھا : " کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟ " انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر وہ میری گود کی پروردہ ( ربیبہ ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی ، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں ( کے ساتھ نکاح ) کی پیش کش نہ کیا کرو.
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» فَقَالَتْ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي»، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: «بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ.
The above hadith is narratted through other chains except they did not mention 'Azza like the chain of Yazid Bin Abi Habib.
مجھ سے عبدالملک بن شعیب بن لیث نے بیان کیا، میرے دادا نے مجھ سے بیان کیا,عقیل بن خالد اور محمد بن عبداللہ بن مسلم دونوں نے زہری سے ابن ابی حبیب کی ( سابقہ ) سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور یزید بن ابی حبیب کے سوا ان میں سے کسی نے اپنی حدیث میں عزہ ( بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا ) کا نام نہیں لیا.
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُسْلِمٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْهُ نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي حَدِيثِهِ عَزَّةَ، غَيْرُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ.
Suwaid and Zubair reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: One suckling or two do not make (marriage) unlawful.
سوید اور زہیر نے کہا :بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ : " ( دودھ کی ) ایک یا دو چسکیاں حرمت کا سبب نہیں بنتیں."
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: - وَقَالَ سُوَيْدٌ وَزُهَيْرٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ -: «لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ.
A Bedouin came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) when he was in my house and said: Allah's Apostle, I have had a wife and I married another besides her, and my first wife claimed that she had suckled once or twice my newly married wife, thereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: One suckling or two do not make the (marriage) unlawful.
ایک اعرابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ میرے گھر میں تشریف فرما تھے ، اس نے عرض کی : اے اللہ کے نبی! ( پہلے ) میری ایک بیوی تھی ، اس پر میں نے دوسری سے شادی کر لی ، میری پہلی بیوی کا خیال ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ دودھ پلایا تھا ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دو مرتبہ دودھ دینا ( رشتے کو ) حرام نہیں کرتا ۔ " عمرو نے اپنی روایت میں کہا : عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے ( عبداللہ کے والد کے ساتھ دادا کا نام بھی لیا).
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، كُلُّهُمْ عَنِ الْمُعْتَمِرِ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، قَالَتْ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي بَيْتِي، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنِّي كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا أُخْرَى، فَزَعَمَتِ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِي الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ»، قَالَ عَمْرٌو فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ.
A person from Banu 'Amir bin Sa'sa said: Allah's Apostle, does one suckling make the (marriage) unlawful? He said: No
بنو عامر بن صعصعہ کے ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے نبی! کیا ایک مرتبہ دودھ پینا رشتوں کو حرام کر دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں.
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، هَلْ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ الْوَاحِدَةُ؟ قَالَ: «لَا.