The Book of Emancipating Slaves - Hadiths

3770

Allah's Messenger ﷺ as saying: If anyone emancipates his share ina slave and has enough money to pay the full price for him, a fair price for the slave should be fixed, his partners given their shares, and the slave be thus emancipated, otherwise he is emancipated only to the extent of the first man's share.

‌رسول ‌اللہ ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌شخص ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌کرے ‌بردہ ‌میں ‌سے ( ‌یعنی ‌وہ ‌بردہ ‌مشترک ‌ہو ) ‌اور ‌ایک ‌شریک ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌کرے ‌اور ‌پھر ‌آزاد ‌کرنے ‌والے ‌کے ‌پاس ‌اس ‌قدر ‌مال ‌ہو ‌جق ‌بردے ‌کی ‌قیمت ‌کو ‌پہنچ ‌جا‎ئے ‌تو ‌اس ‌بردے ‌کی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگا‎‎ئی ‌جائے ‌اور ‌باقی ‌شریکوں ‌کو ‌ان ‌کے ‌حصے ‌کی ‌قیمت ‌اس ‌کے ‌مال ‌میں ‌سے ‌دی ‌جائے ‌گی ‌اور ‌کل ‌بردہ ‌اس ‌کی ‌طرف ‌سے ‌آزاد ‌ہوجائے ‌گا ‌. ‌اور ‌جو ‌وہ ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌جس ‌قدر ‌حصہ ‌اس ‌بردہ ‌کا ‌آزادہوا ‌اتنا ‌ہی ‌آزاد ‌رہے ‌گا ‌. ‌

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ قُلْتُ لِمَالِكٍ حَدَّثَكَ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ فَأُعْطِيَ شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ‏ ‏.‏

3771

This hadith has been reported on the authority of Ibn 'Umar through another chain of transmitters.

یہ احادیث ابن عمرو کی سند سے ایک اور سلسلہ کے ذریعے نقل ہوئی ہیں۔

وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، وَأَبُو كَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ، الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، ح وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ، الأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، كُلُّ هَؤُلاَءِ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ.‏

3772

Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) as saying: The slave who is jointly owned by two persons, and is emancipated by one of them, (this one) has liability (upon him to secure complete freedom for that slave).

رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌بردہ ‌دو ‌آدمیوں ‌میں ‌مشترک ‌ہو ‌پھر ‌ایک شریک ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌کردیوے ‌تو ‌وہ ‌ضامن ‌ہوگا ‌دوسرے ‌شریک ‌کے ‌حصے ‌کا ( ‌اگر ‌مال ‌دار ‌ہو ).

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي الْمَمْلُوكِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمَا قَالَ ‏ ‏ يَضْمَنُ‏.‏

3773

Allah's Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) as saying: If anyone emancipates a share in a slave, he is to be completely emancipated if he has money; but if he has none, the slave will be required to work to pay for his freedom, but must not be over-burhened.

رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌شخص ‌اپنا ‌حصہ ‌غلام ‌میں ‌آزاد ‌کردے ‌تو ‌اس ‌کا ‌چھڑانا ( ‌یعنی ‌دوسرے ‌حصے ‌کا ‌بھی ‌آزاد ‌کرنا ) ‌بھی ‌اسی ‌کے ‌مال ‌سے ہوگا ‌اگر ‌مال ‌دار ‌ہو ، ‌اگر ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌غلام ‌محنت ‌مزدوری ‌کرے ‌اور ‌اس ‌پر ‌جبر ‌نہ ‌کریں ‌.

وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ ‏ مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَخَلاَصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ .‏

3774

If he (one of the joint owners emancipating the slave) has not (enough) money (to secure freedom for the other half) a fair price for the slave should be fixed, and he will be required to work to pay for his freedom, but must not be over-burdened.

اگر ‌وہ ‌آزاد ‌کرنے ‌والا ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌غلام ‌کی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگائی ‌جائے ‌اور ‌محنت ‌کرے ‌اپنے ‌باقی ‌حصے ‌کے ‌لیے ‌جو ‌آزاد ‌نہیں ‌ہوا ‌مگر ‌اس ‌پر ‌جبر ‌نہیں ‌ہوگا ۔ ‌

وَحَدَّثَنَاهُ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، - يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ - عَنْ سَعِيدِ بْنِ، أَبِي عَرُوبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَزَادَ ‏ ‏ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ قُوِّمَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ ثُمَّ يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ.‏

3775

"A fair price should be worked out for him."

اس ‌ ‌کی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگائی جائے ۔

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ بِهَذَا الإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ.

3776

'A'isha رضی اللہ عنہا decided to buy a slave-girl and then set her free, but her masters said: We are prepared to sell her to you on the condition that her right of inheritance would vest with you. She (Hadrat A'isha رضی اللہ عنہا) made a mention of that to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) whereupon he said: This should not stand in your way. The right of inheritance vests in one who emancipates.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے ایک لونڈی خرید کر اسے آزاد کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس کے مالکوں نے کہا : ہم اس شرط پر یہ کنیز آپ کو بیچیں گے کہ اس کا حقِ ولاء ہمارا ہو گا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : "" یہ ( شرط ) تمہیں ( اس کو خرید کر آزاد کرنے سے ) نہ روکے ( اس کنیز کو ضرور آزادی ملنی چاہئے ) بلاشبہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے ( غلام یا کنیز کو ) آزاد کیا.

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَقَالَ: أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ».

3777

Barira came to her in order to seek her help in securing freedom, but she had (so far) paid nothing out of that sum stipulated in the contract. 'A'isha رضی اللہ عنہا said to her. Go to your family (who owns you), and if they like that I should pay the amount (of the contract) on your behalf (for purchasing your freedom), then I shall have the right in your inheritance. (If they accepted it) I am prepared (to make this payment). Barira made a mention of that to the (members of) her family, but they refused and said: If she (Hadrat 'A'isha رضی اللہ عنہا ) wants to do good to You for the sake of Allah, she may do it, but the right of inheritance will be ours. She (Hadrat 'A'isha رضی اللہ عنہا ) made a mention of that to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌), and he said to her: Buy her, and emancipate her, for the right of inheritance vests with one who emancipates (the slave). Allah's Messenger, (ﷺ) then stood up and said: What has happened to the people that they lay down conditions which are not (found) in the Book of Allah? And he who laid down a condition not found in the Book of Allah, that is not valid. even if it is laid down hundred times. The condition laid down by Allah is the most weighty and the most valid.

بریرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی ۔ وہ ان سے اپنی مکاتبت ( قیمت ادا کر کے آزادی کا معامدہ کرنے ) کے سلسلے میں مدد مانگ رہی تھی ، اس نے اپنی مکاتبت کی رقم میں سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا : اپنے مالکوں کے پاس جاؤ ، اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت کی رقم ادا کروں اور تمہارا حقِ ولاء میرے لیے ہو ، تو میں ( تمہاری قیمت کی ادائیگی ) کر دوں گی ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے یہ اپنے مالکوں سے کہی تو انہوں نے انکار کر دیا ، اور کہا : اگر وہ تمہارے ساتھ نیکی کرنا چاہتی ہیں تو کریں ، لیکن تمہاری ولاء کا حق ہمارا ہی ہو گا ۔ اس پر انہوں ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : " تم خرید لو اور آزاد کر دو ، کیونکہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( منبر پر ) کھڑے ہوئے اور فرمایا : " لوگوں کو کیا ہوا ہے وہ ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب ( کی تعلیمات ) میں نہیں ۔ جس نے ایسی شرط رکھی جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہے تو اسے اس کا کوئی حق نہیں چاہے وہ سو مرتبہ شرط رکھ لے ۔ اللہ کی شرط زیادہ حق رکھتی ہے اور وہی زیادہ مضبوط ہے.

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ، شَرْطُ اللهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ.

3778

Barira came to me and said: 'A'isha رضی اللہ عنہا , I have entered into contract for securing freedom with my family (who owns me) for nine 'uqiyas (of silver), one 'uqiya every year The rest of the hadith is the same (but with this addition): This (the problem of the right of inheritance) should not stand in your way. Buy her, and set her free. He said in a hadith: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) stood up among men, extolled Allah, praised Him, and then said: for......

بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی : عائشہ! میں نے اپنے مالکوں سے 9 اوقیہ پر مکاتبت ( قیمت کی ادائیگی پر آزاد ہو جانے کا معاہدہ ) کیا ہے ، ہر سال میں ایک اوقیہ ( 40 درہم ادا کرنا ) ہے ، آگے لیث کی حدیث کے ہم معنی ہے اور ( اس میں ) یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہیں ان کی یہ بات ( بریرہ کو آزاد کرنے سے ) نہ روکے ۔ اسے خریدو اور آزاد کر دو ۔ " اور ( یونس نے ) حدیث میں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : " امابعد! " ( خطبہ دیا جس میں شرط والی بات ارشاد فرمائی.

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ، فَقَالَتْ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَزَادَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي»، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ.

3779

Barira came to me and said: My family (owners) have made contract with me (for granting freedom) for nine 'uqiyas (of silver) payable in nine years, one 'uqiya every year. Help me (in making this payment). I said to her: If your family so desires, I am prepared to make them the full payment in one instalment, and thus secure freedom for you, but the right of inheritance will vest in me, if I do so. She (Barira) made a mention of that to her family, but they refused (except) on the condition that the right of inheritance would vest in them. She came to me and made mention of if She ('A'isha) said: I scolded her. She (Barira) said: By Allah, it is not possible (they will never agree to it). And as she was saying it, Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) heard, and he asked me, I informed him and he said: Buy her and emancipate her, and let the right of inherit- ance vest in them, for they cannot claim it (rightfully) since the right of inherritance vests with one who emancipates (the slave; therefore, these people have no right to lay such false claims). And I did so. She ('A'isha) said: Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) delivered a sermon in the evening. He extolled Allah and praised Him with what He deserves, and then said afterwards,: What has happened to the people that they lay down conditions which are not found in the Book of Allah? And the condition which is not found in the Book of Allah is invalid, even if its number is one hundred. The Book of Allah is more true (than any other deed) and the condition laid down by Allah is more binding (than any other condition). What has happened to the people among you that someone among you says: Emancipate so and so, but the right of inheritance vests in me ? Verily, the right of inheritance vests in one who emancipates.

بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی : میرے مالکوں نے میرے ساتھ 9 سالوں میں 9 اوقیہ ( کی ادائیگی ) کے بدلے مکاتبت کی ہے ۔ ہر سال میں ایک اوقیہ ( ادا کرنا ) ہے ۔ میری مدد کریں ۔ میں نے اس سے کہا : اگر تمہارے مالک چاہیں کہ میں انہیں یکمشت گن کر دوں اور تمہیں آزاد کر دوں اور ولاء کا حق میرا ہو ، تو میں ایسا کر لوں گی ۔ اس نے یہ بات اپنے مالکوں سے کی تو انہوں نے ( اسے ماننے سے ) انکار کر دیا الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو ۔ اس کے بعد وہ میرے پاس آئی اور یہ بات مجھے بتائی ۔ کہا : تو میں نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ، اور کہا : اللہ کی قسم! پھر ایسا نہیں ہو سکتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی تو مجھ سے پوچھا ، میں نے آپ کو ( پوری ) بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو ، ان کے لیے ولاء کی شرط رکھ لو ، کیونکہ ( اصل میں تو ) ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا ۔ " میں نے ایسا ہی کیا ۔ کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے وقت خطبہ دیا ، اللہ کی حمد و ثنا جو اس کے شایانِ شان تھی بیان کی ، پھر فرمایا : " امابعد! لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ وہ ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں ( جائز ) نہیں ۔ جو بھی شرط اللہ کی کتاب میں ( روا ) نہیں ، وہ باطل ہے ، چاہے وہ سو شرطیں ہوں ، اللہ کی کتاب ہی سب سے سچی اور اللہ کی شرط سب سے مضبوط ہے ۔ تم میں سے بعض لوگوں کو کیا ہوا ہے ، ان میں سے کوئی کہتا ہے : فلاں کو آزاد تم کرو اور حقِ ولاء میرا ہو گا ۔ ( حالانکہ ) ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا.

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ، فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي، فَقُلْتُ لَهَا: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَأُعْتِقَكِ، وَيَكُونَ الْوَلَاءُ لِي فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ، فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ قَالَتْ: فَانْتَهَرْتُهَا، فَقَالَتْ: لَا هَا اللهِ إِذًا قَالَتْ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَنِي، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلَاءَ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ»، فَفَعَلْتُ، قَالَتْ: ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً، فَحَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللهِ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، كِتَابُ اللهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللهِ أَوْثَقُ، مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَاءُ لِي، إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.

3780

Her (Barira's) husband was a slave, so Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) gave her the option (either to retain her matrimonial relation with her husband or sever it off). She opted to break off (and secure freedom for her even from the matrimonial alliance). And if he were free he would not have given her the option. In the hadith narrated on the authority (of this chain of transmitters) these words are not found: Amma ba'du.

اس ( بریرہ رضی اللہ عنہا ) کا شوہر غلام تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( شادی برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں ) اختیار دیا تو اس نے خود کو ( نکاح کی بندش سے آزاد دیکھنا ) پسند کیا ۔ اگر اس کا شوہر آزاد ہوتا تو آپ اسے یہ اختیار نہ دیتے ، اور ان کی حدیث میں امابعد کے الفاظ نہیں ہیں ۔ ( یہ الفاظ خطبے کی طرف اشارہ کرتے ہیں).

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، قَالَ: وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ أَمَّا بَعْدُ.

3781

'A'isha (رضی اللہ عنہا ) said: There were three issues which were clarified in case of Barira رضی اللہ عنہا : her owners had decided to sell her on the condition that the right of her inheritance would vest with them. She ('A'isha رضی اللہ عنہا ) said: I made a mention of that to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) and he said: Buy her and emancipate her, for verily the right of inheritance vests with one who emancipates. She said that she emancipated (her) and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) gave her the option (either to retain her matrimonial alliance or break it after emancipation). She (taking advantage of the option) opted for herself (the severing of matrimonial alliance). 'A'isha رضی اللہ عنہا said: The people used to give her charity and she gave us that as gift. I made a mention of it to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌), whereupon he said: That is charity for her but gift for you, so take that.

انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین فیصلے ہوئے : اس کے مالکوں نے چاہا کہ اسے بیچ دیں اور اس کے حقِ ولاء کو ( اپنے لیے ) مشروط کر دیں ، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو ، کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا ۔ " ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ، اس نے اپنی ذات ( کو آزاد رکھنے ) کا انتخاب کیا ۔ ( حضرت عائشہ نے ) کہا : لوگ اس پر صدقہ کرتے تھے اور وہ ( اس میں سے کچھ ) ہمیں ہدیہ کرتی تھی ، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا : " وہ اس پر صدقہ ہے اور تم لوگوں کے لیے ہدیہ ہے ، لہذا اسے کھا لیا کرو.

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ: أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» قَالَتْ: وَعَتَقَتْ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، قَالَتْ: وَكَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَكُمْ هَدِيَّةٌ، فَكُلُوهُ.

3782

The had bought Barira رضی اللہ عنہا from the people of Ansar, but they laid down the condition that the right of inheritance (would vest in them), whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) said: The right of inheritance vests with one who shows favour (who emancipates) and Allah's Messenger (ﷺ) gave her the choice (either to retain) her matrimonial alliance or break it). Her husband was a slave. She (Barira also) gave 'A'isha رضی اللہ عنہا some meat as gift. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: I wish you could prepare (cook) for us out of this meat. 'A'isha رضی اللہ عنہا said, It has been given as charity to Barira, whereupon he said: That is charity for her and gift for us.

انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو انصار کے لوگوں سے خریدا ، انہوں نے ولاء کی شرط لگائی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ولاء ( کا حق ) اسی کے لیے ہے جس نے ( آزادی کی ) نعمت کا اہتمام کیا ۔ " اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا جبکہ اس کا شوہر غلام تھا ۔ اور اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت ہدیہ کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم ہمارے لیے اس گوشت سے ( سالن ) تیار کرتیں؟ " حضرت عائشہ نے کہا : یہ ( گوشت ) بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا : " وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے ہدیہ ہے.

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ»، وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ»، قَالَتْ عَائِشَةُ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ.

3783

She wanted to buy Barira رضی اللہ عنہا with a view to emancipating her. They (the sellers) laid down the condition that the right of inheritance would vest (with them). She (Hadrat 'A'isha رضی اللہ عنہا) made a mention of that to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: Buy her and emancipate her for the right of inheritance vests with one who emancipates. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was given meat as gift. They (his Companions) said to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌): This was given as charity to Barira رضی اللہ عنہا , whereupon he said: That is charity for her but gift for us. And she was given option (to retain her matrimonial alliance or to break it). Abd al-Rahman said: Her husband was a free man. Shu'ba said: I then asked him (one of the narrators) about Barira's husband (whether he had been a free mart or a slave), whereupon he said: I do not know.

انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو ان لوگوں ( مالکوں ) نے اس کی ولاء کی شرط لگا دی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، تو آپ نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو کیونکہ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ( بریرہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ) گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا تو انہوں ( گھر والوں ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے ، آپ نے فرمایا : " وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ " اور اسے اختیار دیا گیا ۔ عبدالرحمٰن نے کہا : اس کا شوہر آزاد تھا ۔ شعبہ نے کہا : میں نے پھر سے اس کے شوہر کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا ( وہ آزاد تھا یا غلام ۔ شک کے بغیر ، یقین کے ساتھ کی گئی روایت یہی ہے کہ وہ غلام تھا.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، فَاشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ، فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ» وَخُيِّرَتْ - فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: - وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ، عَنْ زَوْجِهَا، فَقَالَ: لَا أَدْرِي.

3784

This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.

ہم سے احمد بن عثمان النفالی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ابوداؤد نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی.

وَحَدَّثَنَاهُ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

3785

The husband of Barira رضی اللہ عنہا was a slave.

بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا.

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي هِشَامٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ أَبُو هِشَامٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا

3786

Three are the Sunan (usages) (that we came to know in case of Bairara رضی اللہ عنہا). She was given option in regard to her husband when she was emancipated. She was given meat as charity. Allah's Messenger (ﷺ) visited me when an earthen pot with meat in it was placed on the fire. He asked for food and be was given bread with ordinary meat (usually cooked in the) house. Thereupon he (Allah's Messenger) said: Don't I see the earthen pot on fire with meat in it? They said: Yes. Allah's Messenger ﷺ, there is meat in it which was given as charity to Barira رضی اللہ عنہا. We did not deem it advisable that we should give you that to eat, whereupon he said: It is charity for her, but it is gift for us. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) also said: The right of inheritance vests with one who emancipates.

بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین سنتیں ( متعین ) ہوئیں : جب وہ آزاد ہوئی تو اس کے شوہر کے حوالے سے اسے اختیار دیا گیا ۔ اسے گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو ہنڈیا چولھے پر تھی ، آپ نے کھانا طلب فرمایا تو آپ کو روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا ، آپ نے فرمایا : " کیا میں نے آگ پر چڑھی ہنڈیا نہیں دیکھی جس میں گوشت تھا؟ " گھر والوں نے جواب دیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا تھا تو ہمیں اچھا نہ لگا کہ ہم آپ کو اس میں سے کھلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرایا : " وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی ( بریرہ رضی اللہ عنہا ) کے بارے میں فرمایا تھا : " حقِ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا.

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ، فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: «أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ»، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ، فَقَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ»، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا: «إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.

3787

'A'isha ( رضی اللہ عنہا) thought of buying a slave-girl and emancipating her, but her owners refused to (sell her but on the condition) that the right of inheritance would vest in them. She made a mention of that to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). whereupon he said: Let this (condition) not stand in your way for the right of inheritance vests with one who emancipates.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خرید کر آزاد کریں تو اس کے مالکوں نے ( اسے بیچنے سے ) انکار کیا ، الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا : " یہ شرط تمہیں ( نیکی سے ) نہ روکے ، کیونکہ حق ولاء اسی کا ہے جس نے آزاد کیا.

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَأَبَى أَهْلُهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْوَلَاءُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.

3788

Allah's Messenger (ﷺ) forbade the selling and making a gift of the right of inheritance of a slave. Imam Muslim said: All the persons depend upon Abdullah bin Dinar in regard to this hadith.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۔ ابراہیم نے کہا : میں نے مسلم بن حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا : اس حدیث میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار ہی پر انحصار کرنے والے ہیں ۔ ( سب سندیں انہیں پر آ کر مل جاتی ہیں).

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ»، قَالَ مُسْلِمٌ: «النَّاسُ كُلُّهُمْ عِيَالٌ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.

3789

A similar report (as no. 3788) was narrated from 'Abdullah bin Dinar, from Ibn Umar رضی اللہ عنہ , from the prophet ﷺ, except that in the Hadith of Ath-Thaqafi from 'Ubaidullah, it mentions selling only and does not mention giving away.

ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ابن عیینہ ، اسماعیل بن جعفر ، سفیان ثوری ، شعبہ ، عبیداللہ اور ضحاک بن عثمان سب نے عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، الا یہ کہ عبیداللہ سے ( عبدالوہاب ) ثقفی کی روایت کردہ حدیث میں صرف خرید و فروخت کا ذکر ہے ، انہوں نے ہبہ کا ذکر نہیں کیا.

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ الثَّقَفِيَّ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، إِلَّا الْبَيْعُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْهِبَةَ.

3790

Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) made it obligatory for every tribe (the payment) of blood-wit; he then also made it explicit that it is not permissible for a Muslim to make himself the ally (of the slave emancipated by another) Muslim without his permission. He (the narrator further added): I was informed that he (the Holy Prophet ﷺ) cursed the one who did that (and it was recorded) in his Sahifa (in a document).

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میثاقِ مدینہ میں ) دیتوں ( عقول ) کی ادائیگی قبیلے کی ہر شاخ پر لازم ٹھہرائی ، پھر آپ نے لکھا : " کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی ( اور ) مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے ( مولیٰ ) غلام کو اپنا مولیٰ ( حقِ ولاء رکھنے والا ) بنا لے ۔ " پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپ نے ، اپنے صحیفے میں ، اس شخص پر جو یہ کام کرے ، لعنت بھیجی.

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى كُلِّ بَطْنٍ عُقُولَهُ»، ثُمَّ كَتَبَ: «أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُتَوَالَى مَوْلَى رَجُلٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ»، ثُمَّ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ لَعَنَ فِي صَحِيفَتِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ.

3791

Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌) said: He who takes anyone as his ally without the consent of his previous master, there will be the curse of Allah and that of His angels upon him, and neither, any obligatory act of his nor the supererogatory one will be accepted (by Allah).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : : جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی ( دوسری ) قوم کی ولاء اختیار کی ، اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی لعنت ہے ۔ اور ( قیامت کے روز ) اس سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی نہ فدیہ.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ».

3792

Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) as saying: He who took the freed slave as his ally without the consent of his previous master, there is upon him the curse of Allah and that of His angels and that of the whole mankind, and there will not be accepted from him his obligatory acts or super crogatory acts on the Day of Resurrection.

آپ نے فرمایا : " جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی ( دوسری ) قوم کی ولاء اختیار کی ، اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، اور قیامت کے دن اس سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ کوئی سفارش.

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ.

3793

"Whoever takes people other than those who set him free as Mawla without their permission..."

" جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کے سوا ، ان کی اجازت کے بغیر کسی اور کے ساتھ موالات کی.

وحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «وَمَنْ وَالَى غَيْرَ مَوَالِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ».

3794

'Ali bin Abu Talib ( رضی اللہ عنہ) addressed us and said: He who thinks that we (the members of the Prophet's family) read anything else besides the Book of Allah and this Sahifa (and he said that Sahifa was tied to the scabbard of the sword) tells a lie. (This Sahifa) contains (problems) pertaining to the ages of the camels and (the recompense) of the injuries, and it also records the words of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Medina is a sacred territory from 'Ayr to Thaur (it is most probably Uhud). He who innovates (an act or practice) or gives protection to an innovator, there is a curse of Allah and that of His angels and that of the whole humanity upon him. Allah will not accdpt from him (as a recompense) any obligatory act or supererogatory act, and the responsibility of the Muslims is a joint responsibility; even the lowest in rank can undertake the responsibility (on behalf of others), and he who claims anyone else as his father besides his own father or makes one his ally other than the one (who freed him), there is a curse of Allah. that of His angels and that of the whole mankind upon him. Allah will not accept the obligatory act of the supererogatery act (as a recompense) from him.

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا : جس کا گمان ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے سوا ۔ ۔ ۔ کہا : وہ صحیفہ ان کی تلوار کی نیام سے لٹکا ہوا تھا ۔ ۔ کوئی اور چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے ۔ اس میں ( دیت وغیرہ کے ) اونٹوں کی عمریں اور زخموں ( کی دیت ) سے متعلقہ کچھ چیزیں ( لکھی ہوئی ) ہیں ۔ اور اس میں ( یہ لکھا ہوا ہے کہ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جبل عیر سے لے کر جبل ثور تک مدینہ حرم ہے ، جس نے اس میں ( گمراہی پھیلانے کی ) کوئی واردات کی یا واردات کرنے والے کسی شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ بدلہ ۔ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہے ۔ ان کا ادنی آدمی بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے ۔ جس نے اپنے والد کے سوا کسی کی طرف نسبت کی یا ( کوئی غلام ) اپنے آزاد کرنے والے مالکوں کے سوا کسی اور کا مولیٰ بنا ، اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ فدیہ.

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ، قَالَ: وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ، فَقَدْ كَذَبَ، فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ، وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا.