Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) contracted with the people of Khaibar the (trees) on the condition that he would have half the produce in fruits and harvest.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس کی پیداوار کے نصف پر معاملہ کیا جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) handed over the land of Khaibar (on the condition) of the share of produce of fruits and harvest, and he also gave to his wives every year one hundred wasqs: eighty wasqs of dates and twenty wasqs of barley. When 'Umar رضی اللہ عنہ became the caliph he distributed the (lands and trees) of Khaibar, and gave option to the wives of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to earmark for themselves the land and water or stick to the wasqs (that they got) every year. They differed in this matter. Some of them opted for land and water, and some of them opted for wasqs every year. 'A'isha and Hafsa رضی اللہ عنھن were among those who opted for land and water.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر ( کی زمین ) اس پیداوار کے آدھے حصے پر دی جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی ۔ آپ اپنی ازواج کو ہر سال ایک سو وسق دیتے ، اسی ( 80 ) وسق کھجور کے اور بیس وسق جو کے ۔ بعد ازاں جب خیبر کی تقسیم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری میں آئی تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین اور پانی کا حصہ مقرر کر دیا جائے یا ان کو ہر سال ( مقررہ ) وسق مل جانے کی ضمانت دیں ۔ تو ان کا ( ان دونوں میں سے انتخاب کرنے میں ) باہم اختلاف ہو گیا ۔ ان میں سے کچھ نے زمین اور پانی کو منتخب کیا اور کچھ نے ہر سال ( مقررہ ) وسق لینے پسند کیے ۔ حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو چنا.
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «أَعْطَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ، ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ»، «فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ، خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَاخْتَلَفْنَ، فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ مِمَّنِ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) contracted with the people of Khaibar (land and trees on the condition that they should give) half of the yield from land and trees. The rest of the hadith is the same. In the hadith transmitted on the authority of AIi bin Mushir there is no mention of it, but that A'isha and Hafsa رضی اللہ عنھن were those who opted for land and water, but he (the narrator) said: He (Hadrat 'Umar, gave option to the wives of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that land would be earmarked for them, but he made no mention of water.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ وہاں کی کھیتی اور پھلوں کی پیداوار کے آدھے حصے پر معاملہ ( کھیتی باڑی کے کام کاج کا معاہدہ ) کیا ۔ ۔ ۔ آگے علی بن مسہر کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو انتخاب کیا ۔ اور کہا : انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین خاص کر دی جائے ۔ اور انہوں نے پانی کا ( بھی ) ذکر نہیں کیا.
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ أَوْ ثَمَرٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ مِمَّنِ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَقَالَ: خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَاءَ.
When Khaibar had been conquered, the Jews asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to let them continue (cultivation in those lands) on half of the share of yield in fruits and crop, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I will allow you to continue here, so long as we would desire. The rest of the hadith is the same, but with this addition: The fruit would be distributed equal to the half of Khaibar. And out of hall of the produce of the land, Allah's Apostle (ﷺ) got the fifth part.
جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ لوگ وہاں سے حاصل ہونے والی پھلوں اور غلے کی پیداوار کے نصف حصے پر کام کریں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں تمہیں اس شرط پر جب تک ہم چاہیں گے رہنے دیتا ہوں ۔ " پھر عبیداللہ سے روایت کردہ ابن نمیر اور ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، اور اس میں یہ اضافہ کیا : خیبر کی پیداوار کے نصف پھلوں کو ( غنیمتوں کے ) حصوں کے مطابق تقسیم کیا جاتا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خمس لیتے تھے.
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ فِيهَا، عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى نِصْفِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنَ الثَّمَرِ وَالزَّرْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا»، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَابْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، وَزَادَ فِيهِ، وَكَانَ الثَّمَرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ، فَيَأْخُذُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْسَ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) returned to the Jews of Khaibar the date-palms of Khaibar and its land on the condition that they should work upon them with their own wealth (seeds, implements), and give half of the yield to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
آپ نے خیبر کے نخلستان اور زمینیں اس شرط پر خیبر کے یہودیوں کے سپرد کیں کہ وہ اپنے اموال لگا کر اس ( کی زمینوں اور باغوں کی دیکھ بھال اور کھیتی باڑی ) کا کام کاج کریں گے اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو گا.
وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «أَنَّهُ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا، عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، وَلِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا.
'Umar bin al-Khattab (رضی اللہ عنہ) expelled the Jews and Christians from the land of Hijaz, and that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) conquered Khaibar he made up his mind to expel the Jews from it (the territory of Khaibar) because, when that land was conquered, it came under the sway of Allah, that of His Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and that of the Muslims. The jews asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to let them continue there on the condition that they would work on it, and would get in turn half of the fruit (of the trees), whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: We would let you continue there so long as we will desire. So they continued (to cultivate the lands) till 'Umar رضی اللہ عنہ externed them to Taima' ang Ariha (two villages in Arabia, but out of Hijaz).
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہود اور نصاریٰ کو سرزمین حجاز سے جلا وطن کیا ، اور یہ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر غلبہ حاصل کیا تو آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر غلبہ پا لینے کے بعد وہ زمین اللہ عزوجل ، اس کے رسول اور مسلمانوں کی تھی ۔ آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ کام ( باغوں اور کھیتوں کی نگہداشت اور کاشت ) کی ذمہ داری لے لیں گے اور آدھا پھل ( پیداوار ) ان کا ہو گا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ہم جب تک چاہیں گے تمہیں وہاں رہنے دیں گے ۔ " پھر وہ وہیں رہے حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء ور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا.
) وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الْأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتِ الْيَهُودُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا، عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا»، فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ وَأَرِيحَاءَ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Never does a Muslim plants a tree except that he has the reward of charity for him, for what is eaten out of that is charity; what is stolen out of that, what the beasts eat out of that, what the birds eat out of that is charity for him. (In short) none incurs a loss to him but it becomes a charity on his part.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا إِلَّا كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةً، وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَلَا يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) visited Umm Mubashshir al-Ansariya at her orchard of date-palms and said to her: Who has planted these trees of dates-a Muslim or a non-Musim? She said: A Muslim, of course, whereupon he said: Never a Muslim plants, or cultivates a land, and it out of that men eat, or the animals eat, or anything else eats, but that becomes charity on his (planter's) behalf.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر انصاریہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے نخلستان میں تشریف لے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟ " انہوں نے عرض کی : بلکہ مسلمان نے ۔ تو آپ نے فرمایا : " جو مسلمان درخت لگاتا ہے یا کاشت کاری کرتا ہے ، پھر اس میں سے انسان ، چوپایہ یا کوئی بھی ( جانور ) کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ؟ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟» فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، فَقَالَ: «لَا يَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا، وَلَا يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا شَيْءٌ، إِلَّا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً.
I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: Never does a Muslim plant, or cultivate, but has reward for him for what the beasts eat, or the birds eat or anything else eats out of that.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جو بھی مسلمان آدمی درخت لگاتا ہے اور کاشت کاری کرتا ہے ، پھر اس سے کوئی جنگلی جانور ، پرندہ یا کوئی بھی کھائے تو اس کے لیے اس میں اجر ہے ۔ " ابن ابی خلف نے ( یا کے بغیر ) " پرندہ کوئی چیز " کہا.
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَا يَغْرِسُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ غَرْسًا، وَلَا زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ سَبُعٌ أَوْ طَائِرٌ أَوْ شَيْءٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِ أَجْرٌ»، وقَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ: طَائِرٌ شَيْءٌ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) visited the orchard of Umm Ma'sud and said: Umm Ma'bad رضی اللہ عنہا . he who has planted this tree, is he a Muslim or a non-Muslim? She said: Of course, he is a Muslim, whereupon he (the Holy Prophet) said: No Muslim who plants (trees) and from their fruits the human beings or the beasts or birds eat, but that would be taken as an act of charity on the Day of Resurrection.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ عنہا ( خلیدہ ، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ، ان کی دوسری کنیت ام مبشر بھی تھی ) کے پاس باغ میں تشریف لے گئے تو آپ نے پوچھا : " ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟ " انہوں نے عرض کی : بلکہ مسلمان نے ۔ آپ نے فرمایا : " جو بھی مسلمان درخت لگاتا ہے ، پھر اس میں سے کوئی انسان ، چوپایہ اور پرندہ نہیں کھاتا مگر وہ اس کے لیے قیامت کے دن تک صدقہ ہوتا ہے.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ مَعْبَدٍ حَائِطًا، فَقَالَ: «يَا أُمَّ مَعْبَدٍ، مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ؟ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟» فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، قَالَ: «فَلَا يَغْرِسُ الْمُسْلِمُ غَرْسًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا طَيْرٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
It was narrate from Al-Amash, from Abu Sufyan, from Jabir رضی اللہ عنہ . 'Amr added in his report from Ammar, and Abu Kuraib added in his report from Abu Mu'awiyah "from Umm Mubashir. " In the report of Ibn Fudail it says: "From the wife of Zaid bin Harithah رضی اللہ عنہ ." In the report of of Ishaq from Abu Mu'awiyah it says: "Perhaps he said: "from Umm Mubashir from the prophet ﷺ' and Perhaps he did not say it." All of them said: "from the prophet ﷺ," like the Hadith of 'Ata' (no. 3968), Abu Az-Zubair (no. 3969) and Amr bin Dinaar (no. 3971).
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی ، نیز ابوکریب اور اسحاق بن ابراہیم نے ابومعاویہ سے روایت کی ، اور عمرو ناقد نے کہا : ہمیں عمار بن محمد نے حدیث بیان کی ، نیز ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابن فُضیل نے حدیث بیان کی ، ان سب ( حفص ، ابومعاویہ ، عمار اور ابن فضیل ) نے اعمش سے ، انہوں نے ابوسفیان ( واسطی ) سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ عمرو ( ناقد ) نے عمار سے روایت کردہ روایت میں اور ابوکریب نے ابومعاویہ سے روایت کردہ اپنی روایت میں کہا : ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ۔ ابن فضیل کی روایت میں ہے : زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سے روایت ہے ، ابومعاویہ سے اسحاق کی روایت میں ہے ، انہوں نے کہا : کبھی انہوں نے ( ابومعاویہ ) نے کہا : ام مبشر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور بسا اوقات انہوں نے ( ام مبشر ) نہیں کہا ۔ ان سب نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) عطاء ، اور ابوزبیر اور عمرو بن دینار کی حدیث ( 3968-3971 ) کی طرح ہے.
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، زَادَ عَمْرٌو فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ عَمَّارٍ، ح وَأَبُو كُرَيْبٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَا: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ فُضَيْلٍ: عَنِ امْرَأَةِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاقَ: عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْ، وَكُلُّهُمْ قَالُوا: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَطَاءٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying Never does a Muslim plant trees or cultivate land and birds or a man or a beast eat out of them but that is a charity on his behalf.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی مسلمان نہیں جو درخت لگائے یا کاشت کاری کرے ، پھر اس سے کوئی پرندہ ، انسان یا چوپایہ کھائے مگر اس کے بدلے میں اس کے لیے صدقہ ہو گا.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ، أَوْ إِنْسَانٌ، أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) visited the date-palms of Umm Mubashir ( رضی اللہ عنہا), a lady from the Ansar, and said: Who planted this palm-a Muslim or an unbelievers The rest of the hadith is the same.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک عورت ام مبشر رضی اللہ عنہا کے نخلستان میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کسی کافر نے؟ " ان لوگوں نے کہا : مسلمان نے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ان سب کی حدیث کی طرح ہے.
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِأُمِّ مُبَشِّرٍ، امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ؟ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟» قَالُوا: مُسْلِمٌ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: If You sell fruits to your brother (and Jabir bin Abdullah رضی اللہ عنہ reported through another chain of narrators: If you were to sell fruits to your brother) and these is a stricken with Calamity, it is not permissible for you to get anything from him. Why do you get the wealth of your brother, without jutification?
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم نے اپنے بھائی کو پھل بیچا ہے ۔ " نیز ابوضمرہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزبیر سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم اپنے بھائی کو پھل بیچو اور وہ کسی قدرتی آفات کا شکار ہو جائے تو تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم اس سے کچھ وصول کرو ۔ تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس بنا پر وصول کرو گے.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا»، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا، فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا، بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ.
A hadith like this has been narrated on the authority of Juraij with the same chain of transmitters.
ہم سے حسن الحلوانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی.
وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the sale of the fruit of date-palms until it becomes mellow. We (some of the other narrators in the chain of transmitters) said: What does the word mellow mean? He said: (There the fruit) turns red or yellow. Don't you see if Allah had checked (the growth of) fruits; then what for the wealth of your brother would be permissible for you?
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ بدلنے تک کھجور کا پھل بیچنے سے منع فرمایا ۔ ہم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس کے رنگ بدلنے ( زھو ) سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا : وہ سرخ ہو جائے اور زرد ہو جائے ، تمہاری کیا رائے ہے اگر اللہ تعالیٰ نے پھل روک دیا ، تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ»، فَقُلْنَا لِأَنَسٍ: مَا زَهْوُهَا؟ قَالَ: «تَحْمَرُّ وَتَصْفَرُّ، أَرَأَيْتَكَ إِنْ مَنَعَ اللهُ الثَّمَرَةَ بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the sale of fruits until these are mellow. They (the companions of Anas) said: What is meant by mellow ? He said: It implies that these became red. He said: When Allah hinders the growth of fruits, (then) what for the wealth of your brother would become permissible for you?
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ پکڑنے سے پہلے پھل کی بیع سے منع فرمایا ۔ لوگوں نے پوچھا : رنگ پکڑنے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے جواب دیا : وہ سرخ ہو جائے اور کہا : جب اللہ تعالیٰ پھلوں سے محروم کر دے تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُزْهِيَ»، قَالُوا: وَمَا تُزْهِيَ؟ قَالَ: «تَحْمَرُّ»، فَقَالَ: «إِذَا مَنَعَ اللهُ الثَّمَرَةَ فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If Allah does not fructify them, then what is permissible for one of you to take the wealth of his brother?
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر اللہ تعالیٰ اسے بارآور نہ کرے تو تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے مال کو کس بنیاد پر اپنے یے حلال سمجھے گا.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنْ لَمْ يُثْمِرْهَا اللهُ، فَبِمَ يَسْتَحِلُّ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ؟
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded to make deductions in the payment of that stricken with a Calamity. Abu Ishaq said: "Ibrahim (who was the companion of Muslims) said: ' "Abdur Rahman bin Bishr narrated this to me from Sufyan. '"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ( قیمت ) ساقط کر دینے کا حکم دیا ہے ۔ ابواسحاق ابراہیم نے ، وہ امام مسلم کے شاگرد ہیں ، کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن بشر نے بھی سفیان سے یہی حدیث بیان کی.
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ جَابِرٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ»، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ - وَهُوَ صَاحِبُ مُسْلِمٍ -: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، بِهَذَا.
In the time of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) a man suffered loss in fruits he had bought and his debt increased; so Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) told (the people) to give him charity and they gave him charity, but that was not enough to pay the debt in full, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to his creditors: Take what you find, you will have nothing but alms.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کا ان پھلوں میں نقصان ہو گیا جو اس نے خریدے تھے ، اس کا قرض بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس پر صدقہ کرو ۔ " لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ بھی قرض کی ادائیگی ( جتنی مالیت ) تک نہ پہنچا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض داروں سے فرمایا : " جو تمہیں مل جائے ، وہ لے لو ، تمہارے لیے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ»، فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ: «خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ، وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ.
This hadith has been narrated on the authority of Bukair bin al-Ashajj with the same chain of transmitters.
مجھ سے یونس بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہاعمرو بن حارث نے بکیر بن اشج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی.
حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) heard the voices of altercation of two disputants at the door; both the voices were quite loud. The one demanded some remission and desired that the other one should show leniency to him, whereupon the (other one) was saying: By Allah will not do that. Then there came Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to them and said: Where is he who swears by Allah that he would not do good? He said: Messenger of Allah, it is I. He may do as he desires.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کے پاس جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی ، ان دونوں کی آوازیں بلند تھیں اور ان میں سے ایک دوسرے سے کچھ کمی کرنے کی اور کسی چیز میں نرمی کی درخواست کر رہا تھا اور وہ ( دوسرا ) کہہ رہا تھا : اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں کروں گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے پاس باہر تشریف لے گئے اور فرمانے لگے : " اللہ ( کے نام ) پر قسم اٹھانے والا کہاں ہے کہ وہ نیکی کا کام نہیں کرے گا؟ " اس نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں ہوں ، اس شخص کے لیے وی صورت ہے جو یہ پسند کرے ۔ ( وہ فورا اپنے بھائی کا مطالبہ مان گیا).
وحَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ، عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْءٍ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللهِ لَا أَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ: «أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَى اللهِ لَا يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ؟» قَالَ: أَنَا، يَا رَسُولَ اللهِ، فَلَهُ أَيُّ ذَلِكَ أَحَبَّ.
He pressed in the mosque Ibn Abu Hadrad رضی اللہ عنہ for the payment of the debt that he owed to him during the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). (In this altercation) their voices became loud, until Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) heard them, while he was in the house, so Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out towards them, and he lifted the curtain of his apartment and he called upon Ka'b b. Malik and said: O Ka'b. He said: At thy beck and call, Allah's Messenger. He pointed out with the help of his hand to remit half of the loan due to him. Ka'b said: Allah's Messenger, I am ready to do that, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said (to Ibn Abu Hadrad): Stand up and make him the payment (of the rest).
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ، مسجد میں ، ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے قرض کا مطالبہ کیا جو ان کے ذمے تھا تو ان کی آوازیں بلند ہو گئیں ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے اندر ان کی آوازیں سنیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے یہاں تک کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور کعب بن مالک کو آواز دی : " کعب! " انہوں نے عرض کی : حاضر ہوں ، اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا کہ اپنے قرض کا آدھا حصہ معاف کر دو ۔ کعب نے کہا : اللہ کے رسول! کر دیا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسرے سے ) فرمایا : " اٹھو اور اس کا قرض چکا دو.
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَقَالَ: «يَا كَعْبُ»، فَقَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، «فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ»، قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْ فَاقْضِهِ.
Kab bin Malik رضی اللہ عنہ narrated that he asked Ibn Abi Hadard رضی اللہ عنہ to pay off a debt that he owed him.. a Hadith like that of Ibn Wahb (3984).
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا,عثمان بن عمر نے ہمیں خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت کی کہ انہیں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابن وہب کی حدیث کی طرح ہے.
وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَقَاضَى دَيْنًا لَهُ عَلَى ابْنِ أَبِي حَدْرَدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ
He made a demand for the payment of the debt that Ibn Abu Hadrad رضی اللہ عنہ owed to him. This hadith is narrated through another chain of transmitters and (the words are): He had to get the loan from Abdullah bin Hadrad al-Aslami رضی اللہ عنہ . He met him and pressed him for payment. There was an altercation between them, until their voices became loud. There happened to pass by them Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he said: O Ka'b, and pointed out with his hand in such a way as he meant half. So he got half of what he (Ibn Abu Hadrad رضی اللہ عنہ ) owed to him and remitted the half.
ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کے ذمے تھا ۔ وہ انہیں ملے تو کعب رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ لگ گئے ، ان کی باہم تکرار ہوئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا : " کعب! " پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ، گویا آپ فرما رہے تھے کہ آدھا لے لو ، چنانچہ انہوں نے اس مال میں سے جو اس ( ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ ) کے ذمے تھا ، آدھا لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا.
قَالَ مُسْلِمٌ: وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ لَهُ مَالٌ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، فَلَقِيَهُ، فَلَزِمَهُ، فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا كَعْبُ»، «فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ»، فَأَخَذَ نِصْفًا مِمَّا عَلَيْهِ، وَتَرَكَ نِصْفًا.