I donated a pedigree horse in the path of Allah. Its possessor made it languish. I thought that he would sell it at a cheap price. I asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it, whereupon he said: Don't buy it and do not get back your charity, for one who gets back the charity is like a dog who swallows its vomit.
میں نے اللہ کی راہ میں ( جہاد کرنے کے لیے کسی کو ) ایک عمدہ گھوڑے پر سوار کیا ( اسے دے دیا ) تو اس کے ( نئے ) مالک نے اسے ضائع کر دیا ( اس کی ٹھیک طرح سے خبر گیری نہ کی ) ، میں نے خیال کیا کہ وہ اسے کم قیمت پر فروخت کر دے گا ، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : اسے مت خریدو اور نہ اپنا ( دیا ہوا ) صدقہ واپس لو کیونکہ صدقہ واپس لینے والا ایسے کتے کی طرح ہے جو قے ( چاٹنے کے لیے ) اس کی طرف لوٹتا ہے.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ عَتِيقٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ.
Don't buy that even if he gives you for one dirham.
اسے مت خریدو ، چاہے وہ اسے تم کو ایک درہم میں دے.
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ:لَا تَبْتَعْهُ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ.
'Umar (رضی اللہ عنہ) donated a horse in the path of Allah. He found that it had languished in the hand of its possessor, and he was a man of meagre resources He (Hadrat 'Umar رضی اللہ عنہ) intended to buy it. He came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and made a mention of that to him, whereupon he said: Don't buy that even if you get it for a dirham for he who gets back the charity is like a dog which swallows its vomit.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا ، تو انہوں نے اسے اس کے مالک کے ہاں اس حال میں پایا کہ اس نے اسے ضائع کر دیا تھا اور وہ تنگ دست تھا ، چنانچہ انہوں ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ نے فرمایا : " اسے مت خریدو ، چاہے وہ تمہیں ایک درہم میں دیا جائے ، صدقہ واپس لینے والے کی مثال اس کتے کے جیسی ہے جو اپنی قے میں لوٹ جاتا ہے ( چاٹتا ہے).
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَوَجَدَهُ عِنْدَ صَاحِبِهِ وَقَدْ أَضَاعَهُ، وَكَانَ قَلِيلَ الْمَالِ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «لَا تَشْتَرِهِ، وَإِنْ أُعْطِيتَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ مَثَلَ الْعَائِدِ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ.
This hadith has been narrated on the authority of Zaid bin Aslam with the same chain of transmitters but with this (change) that the hadith transmitted on the authority of Malik and Rauh (he was the son of Qisirn) is more complete and lengthy.
ہم سے ابن ابی عمر نے بیان کیا، ہم سے سفیان نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ، البتہ مالک اور روح کی حدیث زیادہ مکمل اور زیادہ ( مفصل ) ہے.
وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِكٍ، وَرَوْحٍ أَتَمُّ وَأَكْثَرُ.
'Umar bin al-Khattib ( رضی اللہ عنہ ) donated a horse in the path of Allah and (later on) he found it being sold, and he decided to buy that. He asked the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it. whereupon he (the Holy prophet) said: Don't buy that and do not get back what you gave in charity.
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا ، پھر انہوں نے اسے اس حالت میں پایا کہ اس کو فروخت کیا جا رہا تھا ، انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے مت خریدو اور ( کبھی ) اپنا صدقہ واپس نہ لو.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ.
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Umar رضی اللہ عنہ through another chain of transmitters.
ہم سے قتیبہ بن سعید اور ابن روم نے بیان کیا، وہ سب لیث بن سعد کی سند سے، اور ہم سے مقدامی نے بیان کیا اور ہم سے محمد بن المثنیٰ نے بیان کیا، کہا: ہم سے انہوں نے بیان کیا۔ ہم سے یحییٰ نے جو القطان ہیں، کہا ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا۔یہ سب عبید اللہ کی سند پر ہیں، دونوں نافع کی سند پر ہیں، ابن عمر کی سند پر ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سند پر ہیں، جیسا کہ مالک کی حدیث ہے۔ .
وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ رُمْحٍ، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وحَدَّثَنَا الْمُقَدَّمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، كِلَاهُمَا عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
'Umar رضی اللہ عنہ donated a horse in the path of Allah and then found it being sold, and he decided to buy that. He asked Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Umar, do not get back what you gave as charity.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں سواری کے لیے ایک گھوڑا دیا ، پھر انہوں نے اسے دیکھا کہ فروخت کیا جا رہا ہے ۔ تو انہوں نے اس کو خریدنے کا ارادہ کر لیا ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے عمر! اپنا صدقہ واپس مت لو.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، ثُمَّ رَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ يَا عُمَرُ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said this: He who gets back his charity is like a dog which vomits, and then returns to that and eats it.
آپ نے فرمایا : " اس شخص کی مثال جو صدقہ واپس لیتا ہے اس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے اور کھاتا ہے.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ.
Muhammad bin Ali bin Al-Husain mention a similar report (as Hadith no. 4170) with this chain.
ہم سے ابو کریب محمد بن الاعلٰی نے بیان کیا, ابن مبارک نے ہمیں اوزاعی سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے ( ابوجعفر ) محمد بن ( زین العابدین ) علی بن حسین رحمہم اللہ سے سنا ، وہ اسی سند سے اسی طرح بیان کر رہے تھے.
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، يَذْكُرُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
A hadith like this is reported on the authority of Muhammad son of Fatima (رضی اللہ عنہا) daughter of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
مجھ سے حجاج بن شعر نے بیان کیا، ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، ہم سے حرب نے بیان کیا، یحییٰ بن ابی کثیر نے ہمیں حدیث بیان کی : مجھے عبدالرحمن بن عمرو نے حدیث بیان کی کہ انہیں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند ( پڑپوتے ) ، محمد ( الباقر ) نے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کی طرح بیان کی.
وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّ مُحَمَّدَ ابْنَ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: The similitude of one who gives a charity and then gets it back is like that of a dog which vomits and then eats its vomit.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اس شخص کی مثال جو صدقہ کرتا ہے ، پھر اپنے صدقے کو واپس لے لیتا ہےاس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے پھر اپنی قے کھاتا ہے.
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّمَا مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ، ثُمَّ يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: One who gets back the gift is like one who eats vomit.
آپ نے فرمایا : اپنے ہبہ کو واپس لینے والا اپنی قے کی طرف لوٹنے والے کی طرح ہے.
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Qatada with the same chain of transmitters.
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی.
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
One who gets back his gift is like a dog which vomits and then swallows that vomit.
" اپنا ہبہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے.
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ.
His father brought him to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I have donated this slave of mine to my son. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Have you donated to every one of your sons (a slave) like this? He said: No. Thereupon Allah's Messenger (may peace he upon him) said: Then take him back.
ان کے والد انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا : میں نے اپنے اس بیٹے کو غلام تحفے میں دیا ہے جو میرا تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم نے اپنے سب بچوں کو اس جیسا تحفہ دیا ہے؟ " انہوں نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے واپس لو.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، يُحَدِّثَانِهِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ هَذَا؟» فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَارْجِعْهُ».
My father brought me to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I have donated this slave to my son. whereupon he said: Have you made (such) donation to every one or your sons? He said: No. Thereupon he (the-Holy Prophet) said: Then take him back.
میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام تحفے میں دیا ہے ۔ تو آپ نے پوچھا : " کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو ( ایسا ) تحفہ دیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اسے واپس لو.
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: أَتَى بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا، فَقَالَ: «أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَارْدُدْهُ».
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with different chains of transmitters and a slight variation of words.
ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر نے بیان کیا, ابن عیینہ ، لیث بن سعد ، یونس اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، البتہ یونس اور معمر کی حدیث میں " تمام بیٹوں کو " کے الفاظ ہیں اور لیث اور ابن عیینہ کی حدیث میں " تمام اولاد کو " ہے اور محمد بن نعمان اور حمید بن عبدالرحمان سے روایت کردہ لیث کی روایت ( یوں ) ہے کہ حضرت بشیر رضی اللہ عنہ ( اپنے بیٹے ) نعمان رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے.
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا: «أَكُلَّ بَنِيكَ»، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَابْنِ عُيَيْنَةَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ»، وَرِوَايَةُ اللَّيْثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ بَشِيرًا، جَاءَ بِالنُّعْمَانِ.
His father had donated a slave to him. Allah's Apostle (ﷺ) said: Who is this slave (how have you come to possess it)? Thereupon he (Nu'man bin Bashir رضی اللہ عنہ ) said: My father has donated it to me, whereupon he said: Have all brothers (of yours) been given this gift as given to you? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Then return him.
ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : " یہ کیسا غلام ہے؟ " انہوں نے کہا : یہ میرے والد نے مجھے دیا ہے ۔ ( پھر ) آپ نے ( نعمان رضی اللہ عنہ کے والد سے ) پوچھا : " تم نے اس کے تمام بھائیوں کو بھی اسی طرح عطیہ دیا ہے جیسے اس کو دیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اسے واپس لو.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ: وَقَدْ أَعْطَاهُ أَبُوهُ غُلَامًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا الْغُلَامُ؟» قَالَ: أَعْطَانِيهِ أَبِي، قَالَ: «فَكُلَّ إِخْوَتِهِ أَعْطَيْتَهُ كَمَا أَعْطَيْتَ هَذَا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَرُدَّهُ.
My father donated to me some of his property. My mother Amra bint Rawaha said: I shall not be pleased (with this act) until you make Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) a witness to it. My father went to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in order to make him the witness of the donation given to me. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to him: Have you done the same with every son of yours? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Fear Allah, and observe equity in case of your children. My father returned and got back the gift.
میرے والد نے اپنے مال میں سے مجھے ہبہ کیا ( یہاں صدقہ ہبہ کے معنی میں ہے ) تو میری والدہ عمرہ بنت رواحہ نے کہا : میں راضی نہیں ہوں گی یہاں تک کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو ۔ میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو مجھ پر کیے گئے صدقہ ( ہبہ ) پر گواہ بنائیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : " کیا تم نے یہ ( سلوک ) اپنے تمام بچوں کے ساتھ کیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم سب اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں کے مابین عدل کرو ۔ " چنانچہ میرے والد واپس آئے اور وہ صدقہ ( ہبہ ) واپس لے لیا.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: تَصَدَّقَ عَلَيَّ أَبِي بِبَعْضِ مَالِهِ، فَقَالَتْ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ عَلَى صَدَقَتِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَعَلْتَ هَذَا بِوَلَدِكَ كُلِّهِمْ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «اتَّقُوا اللهَ، وَاعْدِلُوا فِي أَوْلَادِكُمْ»، فَرَجَعَ أَبِي، فَرَدَّ تِلْكَ الصَّدَقَةَ.
His mother bint Rawaha asked his (Nu'man's) father about donating some gifts from his property to his son. He deferred the matter by one year, and then set forth to do that. She (Nu'man's mother) said: I shall not be pleased unless you call Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as witness to what you confer as a gift on your son. (Nu'man said): So father took hold of my hand and I was at that time a boy, and came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). and said: Allah's Messenger ﷺ, the mother of this son (of mine), daughter of Rawaha wishes that I should call you witness to what I confer as gift to her son. Allah's Messenger (ﷺ) said: Bashir, have you any other son besides this (son of yours)? He said: Yes. He (the Holy Prophet ﷺ) said: Have you given gifts to all of them like this? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Then call me not as witness, for I cannot be witness to an injustice.
ان کی والدہ ، ( عمرہ ) بنت رواحہ نے ان کے والد سے ، ان کے مال میں سے ، اپنے بیٹے کے لیے ( باغ ، زمین وغیرہ ) کچھ ہبہ کیے جانے کا مطالبہ کیا ، انہوں نے اسے ایک سال تک التوا میں رکھا ، پھر انہیں ( اس کا ) خیال آیا تو انہوں ( والدہ ) نے کہا : میں راضی نہیں ہوں گی یہاں تک کہ تم اس پر ، جو تم نے میرے بیٹے کے لیے ہبہ کیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو ۔ اس پر میرے والد نے میرا ہاتھ تھاما ، میں ان دنوں بچہ تھا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول! اس کی والدہ بنت رواحہ کو یہ پسند ہے کہ میں آپ کو اس چیز پر گواہ بناؤں جو میں نے اس کے بیٹے کو دی ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : بشیر! کیا اس کے سوا بھی تمہارے بچے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں! آپ نے پوچھا : کیا ان سب میں سے ہر ایک کو تم نے اسی طرح ہبہ کیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں آپ نے فرمایا : پھر مجھے گواہ نہ بناؤ ، میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، أَنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ، سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا، فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا وَهَبْتَ لِابْنِي، فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أُمَّ هَذَا بِنْتَ رَوَاحَةَ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لِابْنِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟» قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: «أَكُلَّهُمْ وَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ هَذَا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا، فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: Have you, besides him, other sons? He said: Yes. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Have you given gifts to all of them like this (as you have given to Nu'man)? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: I cannot bear witness to an injustice.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا اس کے سوا بھی تمہارے بیٹے ہیں؟ " انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کیا ان سب کو بھی تم نے اس جیسا عطیہ دیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " تو میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ هَذَا؟» قَالَ: لَا، قَالَ:«فَلَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to his father: Call me not as witness to an injustice.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد سے فرمایا : " مجھے ظلم پر گواہ مت بناؤ.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِيهِ: «لَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ.
My father took me to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger ﷺ, bear witness that I have given such and such gift to Nu'man from my property, whereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Have you conferred upon all of your sons as you have conferred upon Nu'man? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Call someone else besides me as a witness. And he further said: Would it, please you that they (your children) should all behave virtuously towards you? He said: Yes. He (the Holy Prophet ﷺ) said: Then don't do that (i.e. don't give gift to one to the exclusion of others).
میرے والد مجھے اٹھائے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول! گواہ رہیں کہ میں نے نعمان کو اپنے مال میں سے اتنا اتنا دیا ہے ۔ آپ نے فرمایا : " کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو اسی جیسا عطیہ دیا ہے جیسا تم نے نعمان کو دیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بناؤ ۔ " پھر فرمایا : " کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ سب تمہارے ساتھ نیکی ( حسنِ سلوک ) کرنے میں برابر ہوں؟ " انہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ نے فرمایا : " تو پھر ( تم بھی ایسا ) نہ کرو.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَاللَّفْظُ لِيَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: انْطَلَقَ بِي أَبِي يَحْمِلُنِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ كَذَا وَكَذَا مِنْ مَالِي، فَقَالَ: «أَكُلَّ بَنِيكَ قَدْ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي»، ثُمَّ قَالَ: «أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟» قَالَ: بَلَى، قَالَ: «فَلَا إِذًا.
My father conferred a gift upon me, and then brought me to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to make him a witness (to it). He (the Holy Prophet ﷺ) said: Have you given such gift to every son of yours (as you have given to Nu'man)? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Don't you expect goodness from them as you expect from him? He said: Yes. of course. He (the Holy Prophet ﷺ) said: I am not going to bear witness to it (as it is injustice). Ibn Aun (one of the narrators) said: I narrated this hadith to Muhammad (the other narrator) who said: Verily we narrated that lie (the Holy Prophet ﷺ) had said: Observe equity amongst your children.
میرے والد نے مجھے ایک تحفہ دیا ، پھر مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو گواہ بنائیں ۔ آپ نے پوچھا : "" کیا تم نے اپنے سب بچوں کو یہ ( اسی طرح کا ) تحفہ دیا ہے؟ "" انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے پوچھا : "" کیا تم ان سب سے اسی طرح کا نیک سلوک نہیں چاہتے جس طرح اس ( بیٹے ) سے چاہتے ہو؟ "" انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تو میں ( ظلم پر ) گواہ نہیں بنتا ۔ "" ( کیونکہ اس عمل کی بنا پر پہلے تمہاری طرف سے اور پھر جوابا ان کی طرف سے ظلم کا ارتکاب ہو گا ۔ "" ابن عون نے کہا : میں نے یہ حدیث محمد ( بن سیرین ) کو سنائی تو انہوں نے کہا : مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا : اپنے بیٹوں کے درمیان یکسانیت روا رکھو ( لفظی معنی ہیں : تقریبا ایک جیسا سلوک "" یعنی ان کو اس بات کا عادی بناؤ.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا، ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟» قَالَ: بَلَى، قَالَ: «فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ»، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا أَنَّهُ قَالَ: «قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ.
The wife of Bashir رضی اللہ عنہ said (to her husband): Give to my son your slave as a gift, and make for me Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) a witness He came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: The daughter of so and so (his wife Amra bint Rawaha) asked me to give my slave as a gift to her son, and call for me Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as a witness. Thereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Has he (Nu'man) brothers? He (Bashir) said: Yes. He (further) said: Have you given to all others as you have given to him? He said: No. He said: Then it is not fair; and verily I cannot bear witness but only to what is just.
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا : میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دوں اور اس نے کہا ہے : میرے لیے ( اس پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ ۔ تو آپ نے پوچھا : " کیا اس کے اور بھائی ہیں؟ " انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : " کیا ان سب کو بھی تم نے اسی طرح عطیہ دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " یہ درست نہیں اور میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ: أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَلَهُ إِخْوَةٌ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟»، قَالَ: لَا، قَالَ: «فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ.