Sahl b. Abu Hathma and Rafi' b. Khadij reported that 'Abdullah b. Sahl b. Zaid and Muhayyisa b. Mas'ud b. Zaid went out and as they reached Khaibar they were separated. Then Muhayyisa found 'Abdullah b. Sahl having been killed. He buried him, and then came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). They were Huwayyisa b. Mas'ud and 'Abd al-Rahman b. Sahl, and he (the latter one) was the youngest of the people (those three who had come to seek an interview with the Holy Prophet) began to talk before his Companions (had spoken). Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The eldest one (eldest in regard to age should speak). So he kept quiet, and his companions (Muhayyisa and Huwayyisa) began to speak, and he ('Abd al Rahman) spoke along with them and they narrated to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) the murder of 'Abdullah b. Sahl. Thereupon he said to them: Are you prepared to take fifty oaths so that you may be entitled (to blood-wit) of your companion (or your man who has murdered)? They said: How can we take an oath on a matter which we have not witnessed? He (the Holy Prophet) said: Then the Jews will exonerate themselves by fifty oaths. They said: How can we accept the oaths of people who are unbelievers? When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saw that, he himself paid his blood-wit.
لیث نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے اور انہوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ اور حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ان دونوں نے کہا : عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید ( مدینہ سے ) نکلے یہاں تک کہ جب خیبر میں پہنچے تو وہاں کسی جگہ الگ الگ ہو گئے ، پھر ( یہ ہوتا ہے کہ ) اچانک محیصہ ، عبداللہ بن سہل کو مقتول پاتے ہیں ۔ انہوں نے اسے دفن کیا ، پھر وہ خود ، حویصہ بن مسعود اور ( مقتول کا حقیقی بھائی ) عبدالرحمان بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، وہ ( عبدالرحمان ) سب سے کم عمر تھا ، چنانچہ عبدالرحمان اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے بات کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " بڑے کو اس کا مقام دو ، " یعنی عمر میں بڑے کو ، تو وہ خاموش ہو گیا ، اس کے دونوں ساتھیوں نے بات کی اور ان کے ساتھ اس نے بھی بات کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ بن سہل کے قتل کی بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : " کیا تم پچاس قسمیں کھاؤ گے ، پھر اپنے ساتھی ( کے بدلے خون بہا ) ۔ ۔ یا ( فرمایا : ) بدلے میں اپنے قاتل ( سے دیت یا قصاص لینے ) ۔ ۔ کے حقدار بنو گے؟ " انہوں نے جواب دیا : ہم قسمیں کیسے کھائیں جبکہ ہم نے دیکھا نہیں؟ آپ نے فرمایا : " تو یہود پچاس قسمیں کھا کر تمہیں ( ان کے خلاف تمہارے مطالبے کے حق سے ) الگ کر دیں گے انہوں نے کہا : ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیونکر قبول کریں؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صورت حال دیکھی آپ نے ( اپنی طرف سے ) اس کی دیت ادا کی
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، - قَالَ يَحْيَى وَحَسِبْتُ قَالَ - وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّهُمَا قَالَا: خَرَجَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِكَ، ثُمَّ إِذَا مُحَيِّصَةُ يَجِدُ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرِ الْكُبْرَ فِي السِّنِّ»، فَصَمَتَ، فَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ، وَتَكَلَّمَ مَعَهُمَا، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ: «أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا فَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ قَاتِلَكُمْ»، قَالُوا: وَكَيْفَ نَحْلِفُ، وَلَمْ نَشْهَدْ؟ قَالَ: «فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا»، قَالُوا: وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى عَقْلَهُ
Sahl. b. Abu Hathma and Rafi' b. Khadij reported that Muhayyisa b. Mas'ud and 'Abdullah b. Sahl went towards Khaibar and they separated near the palm-trees. 'Abdullah b. Sahl was killed. They accused the Jews (for this act). And there came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) his brother (the brother of the slain person) 'Abd al-Rahman and his cousins Huwayyisa and Muhayyisa; and 'Abd al-Rahman talked to him about the matter pertaining to (the murder of) his brother, and he was the youngest among them. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Show regard for the greatness of the old, or he said: Let the eldest begin speaking. Then they (Huwayyisa and Muhayyisa) spoke about the matter of their companion (murder of their cousin, 'Abdullah b. Sahl). Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Let fifty (persons) among you take oath for levelling the charge (of murder) against a person amongst them, and he would be surrendered to you. They said: We have not witnessed this matter ourselves. How can we then take oath? He (the Holy Prophet) said: The Jews will exonerate themselves by the oaths of fifty of them. They said: Messenger of Allah, they are non-believing people. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) paid the blood wit for him. Sahl said: As one day I entered the fold a she-camel amongst those camels hit me with its leg.
حماد بن زید نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے بشیر بن یسار سے ، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج سے روایت کی کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی طرف گئے اور ( وہاں ) کسی نخلستان میں الگ الگ ہو گئے ، عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا تو ان لوگوں نے یہود پر الزام عائد کیا ، چنانچہ ان کے بھائی عبدالرحمان اور دو حویصہ اور محیصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ عبدالرحمان نے اپنے بھائی کے معاملے میں بات کی ، وہ ان سب میں کم عمر تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بڑے کو بڑا بناؤ "" یا فرمایا : "" سب سے بڑا ( بات کا ) آغاز کرے ۔ "" ان دونوں نے اپنے ساتھی کے معاملے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم میں سے پچاس آدمی ان میں سے ایک آدمی پر قسمیں کھائیں گے تو وہ اپنی رسی سمیت ( جس میں وہ بندھا ہو گا ) تمہارے حوالے کر دیا جائے گا؟ "" انہوں نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے دیکھا نہیں ، ہم کیسے حلف اٹھائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تو یہود اپنے پچاس آدمیوں کی قسموں سے تم کو ( تمہارے دعوے کے استحقاق سے ) الگ کر دیں گے ۔ "" انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! ( وہ تو ) کافر لوگ ہیں ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت اپنی طرف سے ادا کر دی ۔ سہل نے کہا : ایک دن میں ان کے باڑے میں گیا تو ان اونٹوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری ۔ حماد نے کہا : یہ یا اس کی طرح ( بات کہی
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ، انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلٍ، فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ، فَجَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ، وَمُحَيِّصَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ، وَهُوَ أَصْغَرُ مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرِ الْكُبْرَ»، أَوْ قَالَ: «لِيَبْدَأِ الْأَكْبَرُ»، فَتَكَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ»، قَالُوا: أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ، كَيْفَ نَحْلِفُ؟ قَالَ: «فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، قَوْمٌ كُفَّارٌ؟ قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ، قَالَ سَهْلٌ: فَدَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ رَكْضَةً بِرِجْلِهَا، قَالَ حَمَّادٌ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
Sahl b. Abu Hathma has narrated this hadith through another chain of transmitters with a slight variation of words, but no mention has been made of the hitting by the she-camel.
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے بشیر بن یسار سے ، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ، اور انہوں نے اپنی حدیث میں کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت دے دی اور انہوں نے اپنی حدیث میں یہ نہیں کہا : مجھے ایک اونٹنی نے لات مار دی
وحَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِهِ: فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ،
This hadith has been narrated on the authority of Sahl b. Abu Hathma through another chain of transmitters.
سفیان بن عیینہ اور عبدالوہاب ثقفی نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے اور انہوں نے سہل بن ابی حثمہ سے انہی کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
Bushair b. Yasar reported that 'Abdullah b. Sahl b. Zaid and Muhayyisa b. Mas'ud b. Zaid, both of them were Ansar belonging to the tribe of Banu Haritha, set out to Khaibar during the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). There was peace during those days and (this place) was inhabited by the Jews. They parted company for their (respective) needs. 'Abdullab b. Sahl was killed, and his dead body was found in a tank. His companion (Muhayyisa) buried him and came to Medina, and the brothers of the slain 'Abd al-Rahman b. Sahl. and Muhayyisa and Huwayyisa told Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) the case of 'Abdullah and the place where he had been murdered. Bushair reported on the authority of one who had seen Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that he had said to them: You take fifty oaths and you are entitled to blood-wit of (one) slain among you (or your companion). They said: Messenger of Allah, we neither saw (with our own eyes this murder) nor were we present there. Thereupon (Allah's Messenger is reported to have said): Then the Jews will exonerate themselves by taking fifty oaths. They said: Allah's Messenger, how can we accept the oath of unbelieving people? Bushair said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) paid the blood-wit himself.
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عبداللہ بن سہل بن زید انصاری اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری ، جن کا تعلق قبیلہ بنو حارثہ سے تھا ، خیبر کی طرف نکلے ، ان دنوں وہاں صلح تھی ، اور وہاں کے باشندے یہودی تھے ، تو وہ دونوں اپنی ضروریات کے پیش نظر الگ الگ ہو گئے ، بعد ازاں عبداللہ بن سہل قتل ہو گئے اور کھجور کے تنے کے ارد گرد بنائے گئے پانی کے ایک گڑھے میں مقتول حالت میں ملے ، ان کے ساتھی نے انہیں دفن کیا ، پھر مدینہ آئے اور مقتول کے بھائی عبدالرحمان بن سہل اور ( چچا زاد ) محیصہ اور حویصہ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ اور ان کو قتل کیے جانے کی صورت حال اور جگہ بتائی ۔ بشیر کا خیال ہے اور وہ ان لوگوں سے حدیث بیان کرتے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو پایا کہ آپ نے ان سے فرمایا : " کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے اتل ۔ ۔ یا اپنے ساتھی ۔ ۔ ( سے بدلہ/دیت ) کے حق دار بنو گے؟ " انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! نہ ہم نے دیکھا ، نہ وہاں موجود تھے ۔ ان ( بشیر ) کا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا : " تو یہود پچاس قسمیں کھا کر تمہیں ( اپنے دعوے کے استحقاق سے ) الگ کر دیں گے ۔ " انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیسے قبول کریں؟ بشیر کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرما دی
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، ثُمَّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ، وَأَهْلُهَا يَهُودُ، فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلٍ، فَوُجِدَ فِي شَرَبَةٍ مَقْتُولًا، فَدَفَنَهُ صَاحِبُهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَشَى أَخُو الْمَقْتُولِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةُ، وَحُوَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَأْنَ عَبْدِ اللهِ وَحَيْثُ قُتِلَ، فَزَعَمَ بُشَيْرٌ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَكَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ: «تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا شَهِدْنَا وَلَا حَضَرْنَا، فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ: «فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ»، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلَهُ مِنْ عِنْدِهِ
Bushair b. Yasar reported that a person from the Ansar belonging to the tribe of Banu Haritha who was called 'Abdullah b. Sahl b. Zaid set out and the son of his uncle called Muhayyisa b. Mas'ud b. Zaid, the rest of the hadith is the same up to the words: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) paid the blood-wit himself. Bushair b. Yasar reported that Sahl b. Abu Hathma said: One camel amongst the camels paid as blood-wit kicked me while I was in the (camel) enclosure.
ہشیم نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے روایت کی کہ انصار میں سے بنو حارثہ کا ایک آدمی جسے عبداللہ بن سہل بن زید کہا جاتا تھا اور اس کا چچا زاد بھائی جسے محیصہ بن مسعود بن زید کہا جاتا تھا ، سفر پر روانہ ہوئے ، اور انہوں نے اس قول تک ، لیث کی ( حدیث : 4342 ) کی طرح حدیث بیان کی : "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا فرما دی ۔ "" یحییٰ نے کہا : مجھے بشیر بن یسار نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے سہل بن ابی حثمہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا : دیت کی ان اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے باڑے میں لات ماری تھی
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ انْطَلَقَ هُوَ وَابْنُ عَمٍّ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى قَوْلِهِ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ يَحْيَى، فَحَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: لَقَدْ رَكَضَتْنِي فَرِيضَةٌ مِنْ تِلْكَ الْفَرَائِضِ بِالْمِرْبَدِ،
Bushair b. Yasar al-Ansari reported on the authority of Sahl b. Abu Hathma al-Ansari that some men (of his tribe went to Khaibar, and they were separated from one another, and they found one of them slain. The rest of the hadith is the same. And it was said in this connection: Allah's Messenger (may peace be him) did not approve of his blood go waste. He paid blood-wit of one hundred camels of Sadaqa.
سعید بن عبید نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں بشیر بن یسار انصاری نے سہل بن ابی حثمہ انصاری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ان کو بتایا کہ ان ( کے خاندان ) میں سے چند لوگ خیبر کی طرف نکلے اور وہاں الگ الگ ہو گئے ، بعد ازاں انہوں نے اپنے ایک آدمی کو قتل کیا ہوا پایا ۔ ۔ اور انہوں نے ( پوری ) حدیث بیان کی اور اس میں کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا کہ اس کے خوب کو رائیگاں قرار دیں ، چنانچہ آپ نے صدقے کے اونٹوں سے سو اونٹ اس کی دیت ادا فرما دی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا، فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَكَرِهَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ
Abu Laila 'Abdullah b. 'Abd al-Rahman b. Sahl reported that the elderly persons of (the tribe) had informed Sahl b. Abu Hathma that 'Abdullah b. Sahl and Muhayyisa went out to Khaibar under some distress which had afflicted them. Muhayyisa came and informed that Abdutlah b. Sahl had been killed, and (his dead body) had been thrown in a well or in a ditch. He came to the Jews and said: By Allah, it is you who have killed him. They said: By Allah, we have not killed him. He then came to his people, and made mention of that to them. Then came he and his brother Huwayyisa, and he was older than he, and 'Abd al-Rahman b. Sahl. Then Muhayyisa went to speak, and it was he who had accompanied ('Abdullah) to Khaibar, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to Muhayyisa: Observe greatness of the great (he meant the seniority of age). Then Huwayyisa spoke and then Muhayyisa also spoke. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: They should either pay blood-wit for your companion, or be prepared for war. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) wrote about it to them (to the Jews). They wrote: Verily, by Allah, we have not killed him. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to Huwayyisa and Muhayyisa and Abd al-Rahman: Are you prepared to take oath in order to entitle yourselves for the blood-wit of your companion? They said: No. He (the Holy Prophet) said: Then the Jews will take oath (of their innocence). They said: They are not Muslims. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), however, himself paid the blood-wit to them and sent to them one hundred camels until they entered into their houses, Sahl said: One red she-camel among them kicked me.
ابولیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سہل ( بن زید انصاری ) نے سہل بن ابی حثمہ ( انصاری ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے انہیں ان کی قوم کے بڑی عمر کے لوگوں سے خبر دی کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ اپنی تنگدستی کی بنا پر جو انہیں لاحق ہو گئی تھی ، ( تجارت وغیرہ کے لیے ) خیبر کی طرف نکلے ، بعد ازاں محیصہ آئے اور بتایا کہ عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے ہیں اور انہیں کسی چشمے یا پانی کے کچے کنویں ( فقیر ) میں پھینک دیا گیا ، چنانچہ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا : اللہ کی قسم! تم لوگوں نے ہی انہیں قتل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا ، پھر وہ آئے حتی کہ اپنی قوم کے پاس پہنچے اور ان کو یہ بات بتائی ، پھر وہ خود ، ان کے بھائی حویصہ ، اور وہ ان سے بڑے تھے ، اور عبدالرحمان بن سہل ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) آئے ، محیصہ نے گفتگو شروع کی اور وہی خیبر میں موجود تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا : "" بڑے کو بات کرنے دو ، بڑے کو موقع دو "" آپ کی مراد عمر ( میں بڑے ) سے تھی ، تو حویصہ نے بات کی ، اس کے بعد محیصہ نے بات کی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یا وہ تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا پھر جنگ کا اعلان کریں ۔ "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ان کی طرف خط لکھا ، تو انہوں نے ( جوابا ) لکھا : اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ ، محیصہ اور عبدالرحمان سے فرمایا : "" کیا تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کے خون ( کا بدلہ لینے ) کے حقدار بنو گے؟ "" انہوں نے کہا : نہیں ۔ آپ نے پوچھا : "" تو تمہارے سامنے یہود قسمیں کھائیں؟ "" انہوں نے جواب دیا : وہ مسلمان نہیں ہیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کر دی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سو اونٹنیاں ان کی طرف روانہ کیں حتی کہ ان کے گھر ( باڑے ) پہنچا دی گئیں ۔ سہل نے کہا : ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ، خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ، فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي عَيْنٍ - أَوْ فَقِيرٍ - فَأَتَى يَهُودَ، فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: وَاللهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ، ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ: «كَبِّرْ كَبِّرْ»، يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ»، فَكَتَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللهِ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: «أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ»، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، فَوَادَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمِ الدَّارَ، فَقَالَ سَهْلٌ: فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ
Sulaiman b. Yasar, the freed slave of Maimuna, the wife of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), narrated from one of the Ansari Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) retained (the practice) of Qasama as it was in the pre-Islamic days.
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار نے انصار میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی صورت پر برقرار رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھی
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، مَوْلَى مَيْمُونَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters but with this addition: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) decided (according to Qasama) between the persons of Ansar (and yours) about a slain (Muslim) for which they made claim against the Jews
ابن جریج نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( قسامہ ) کے ذریعے انصار کے لوگوں کے مابین ایک مقتول کا فیصلہ کیا جس کا دعویٰ انہوں نے یہود پر کیا تھا
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ، وَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي قَتِيلٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Salama b. 'Abd al-Rahman and Sulaiman b. Yasar.
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان اور سلیمان بن یسار نے انصار کے کچھ لوگوں سے خبر دی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جس طرح ابن جریج کی حدیث ہے
وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَاهُ عَنْ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ
Anas b. Malik reported that some people belonging (to the tribe) of 'Uraina came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) at Medina, but they found its climate uncogenial. So Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to them: If you so like, you may go to the camels of Sadaqa and drink their milk and urine. They did so and were all right. They then fell upon the shepherds and killed them and turned apostates from Islam and drove off the camels of the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ). This news reached Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he sent (people) on their track and they were (brought) and handed over to him. He (the Holy Prophet) got their hands cut off, and their feet, and put out their eyes, and threw them on the stony ground until they died.
عبدالعزیز بن صہیب اور حمید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے ، انہیں یہاں کی آب و ہوا نا موافق لگی ( اور انہیں استسقاء ہو گیا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( کے مطالبے پر ان سے ) فرمایا : " اگر تم چاہتے ہو تو صدقے کے اونٹوں کے پاس چلے جاؤ اور ان کے دودھ اور پیشاب ( جسے وہ لوگ ، اس طرح کی کیفیت میں اپنی صحت کا ) ضامن سمجھتے تھے ) پیو ۔ انہوں نے ایسے ہی کیا اور صحت یاب ہو گئے ، پھر انہوں نے چرواہوں پر حملہ کر دیا ، ان کو قتل کر دیا ، اسلام سے مرتد ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( بیت المال کے ) اونٹ ہانک کر لے گئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ( کچھ لوگوں کو ) ان کے تعاقب میں روانہ کیا ، انہیں ( پکڑ کر ) لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دیے ، ان کی آنکھیں پھوڑ دینے کا حکم دیا اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین میں چھوڑ دیا حتی کہ ( وہیں ) مر گئے
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ هُشَيْمٍ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَتَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا»، فَفَعَلُوا، فَصَحُّوا، ثُمَّ مَالُوا عَلَى الرِّعَاءِ، فَقَتَلُوهُمْ وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي أَثَرِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ، حَتَّى مَاتُوا
Anas reported: Eight men of the tribe of 'Ukl came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and swore allegiance to him on Islam, but found the climate of that land uncogenial to their health and thus they became sick, and they made complaint of that to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he said: Why don't you go to (the fold) of our camels along with our shepherd, and make use of their milk and urine. They said: Yes. They set out and drank their (camels') milk and urine and regained their health. They killed the shepherd and drove away the camels. This (news) reached Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he sent them on their track and they were caught and brought to him (the Holy Prophet). He commanded about them, and (thus) their hands and feet were cut off and their eyes were gouged and then they were thrown in the sun, until they died. This hadith has been narrated on the authority of Ibn al-Sabbah with a slight variation of words.
ابوجعفر محمد بن صباح اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ ابوبکر کے ہیں ، کہا : ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ عُکل ( اور عرینہ ) کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اسلام پر بیعت کی ، انہوں نے اس سرزمین کی آب و ہوا کو ناموافق پایا اور ان کے جسم کمزور ہو گئے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا : "" تم ہمارے چرواہے کے ساتھ ( جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ لے کر اسی مشترکہ چراگاہ کی طرف جا رہا تھا جہاں بیت المال کے اونٹ بھی چرتے تھے : فتح الباری : 1/338 ) اونٹوں میں کیوں نہیں چلے جاتے تاکہ ان کا پیشاب اور دودھ پیو؟ "" انہوں نے کہا : کیوں نہیں! چنانچہ وہ نکلے ، ان کا پیشاب اور دودھ پیا اور صحت یاب ہو گئے ، پھر انہوں نے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ) چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ بھی بھگا لے گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے ( ایک دستہ ) روانہ کیا ، انہیں پکڑ لیا گیا اور ( مدینہ میں ) لایا گیا تو آپ نے ان کے بارے میں ( قرآن کی سزا پر عمل کرتے ہوئے ) حکم دیا ، اس پر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے ، ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں ، پھر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا حتی کہ وہ مر گئے ۔ ابن صباح نے اپنی روایت میں ( کے بجائے ) اور ( کے بجائے ) کے الفاظ کہے ( معنی وہی ہے ۔ )
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً، قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعُوهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَاسْتَوْخَمُوا الْأَرْضَ، وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ، فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا»، فَقَالُوا: بَلَى، فَخَرَجُوا، فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَصَحُّوا، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَطَرَدُوا الْإِبِلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُدْرِكُوا، فَجِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ، وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ، ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا، وقَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي رِوَايَتِهِ: وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ، وَقَالَ: وَسُمِّرَتْ أَعْيُنُهُمْ،
Anas b. Malik reported that some people of the tribe of 'Ukl or 'Uraina came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and they found the climate of Medina uncogenial. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded them to the milch she-camels and commanded them to drink their urine and their milk. The rest of the hadith is the same (and the concluding words are): Their eyes were pierced, and they were thrown on the stony ground. They were asking for water, but they were not given water.
ایوب نے ابوقلابہ کے آزاد کردہ غلام ابو رجاء سے روایت کی ، کہا : ابوقلابہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عُکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مدینہ میں انہیں استسقاء کی بیماری لاحق ہو گئی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کا حکم دیا ( کہ ان کے لیے خاص کر دی جائیں ) اور ان سے کہا کہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں ۔ ۔ ۔ آگے حجاج بن ابی عثمان کی حدیث کے ہم معنی ہے ۔ اور کہا : ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین ( حرہ ) میں پھینک دیا گیا ، وہ پانی مانگتے تھے تو انہیں نہیں پلایا جاتا تھا
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ عُكْلٍ، أَوْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ، وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ، فَلَا يُسْقَوْنَ
Abu Qilaba reported: I was sitting behind 'Umar b. 'Abd al-'Aziz and he said to the people: What do you say about al-Qasama? Thereupon 'Anbasa said: Anas b Malik narrated to us such and such (hadith pertaining to al-Qasama). I said: This is what Anas had narrated to me: People came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and the rest of the hadith is the same. When I (Abu Qilaba) finished (the narration of this hadith), 'Anbasa said: Hallowed be Allah. I said: Do you blame me (for telling a lie)? He ('Anbasa) said: No. This is how Anas b Malik narrated to us. O people of Syria, you would not be deprived of good, so long as such (a person) or one like him lives amongst you.
ابن عون نے کہا : ہمیں ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا تھا تو انہوں نے لوگوں سے کہا : تم قسامہ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ عنبسہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح حدیث بیان کی ہے ۔ اس پر میں نے کہا : مجھے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ۔ اور انہوں نے ایوب اور حجاج کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔ ابوقلابہ نے کہا : جب میں فارغ ہوا تو عنبسہ نے سبحان اللہ کہا ( تعجب کا اظہار کیا ۔ ) ابوقلابہ نے کہا : اس پر میں نے کہا : اے عنبسہ! کیا تم مجھ پر ( جھوٹ بولنے کا ) الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا : نہیں ، ہمیں بھی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ہے ۔ اے اہل شام! جب تم تم میں یہ یا ان جیسے لوگ موجود ہیں ، تم ہمیشہ بھلائی سے رہو گے ۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: مَا تَقُولُونَ فِي الْقَسَامَةِ؟ فَقَالَ عَنْبَسَةُ: قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَذَا وَكَذَا، فَقُلْتُ إِيَّايَ: حَدَّثَ أَنَسٌ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَحَجَّاجٍ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ عَنْبَسَةُ: سُبْحَانَ اللهِ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَقُلْتُ: أَتَتَّهِمُنِي يَا عَنْبَسَةُ؟ قَالَ: لَا، هَكَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ، مَا دَامَ فِيكُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا
Anas b. Malik reported: There came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) eight persons from the tribe of 'Ukl, but with this addition that he did not cauterise (the wounds which hid been inflicted upon them while punishing them).
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ( قبیلہ ) عُکل کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے اور انہوں نے حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے : اور آپ نے ( خون روکنے کے لیے ) انہیں داغ نہیں دیا ۔ ( اس طرح وہ جلدی موت کے منہ میں چلے گئے
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ وَهُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ الْحَرَّانِيُّ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةُ نَفَرٍ مِنْ عُكْلٍ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ
Anas reported: There came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) some ponple from 'Uraina. They embraced Islam and swore allegiance to him and there had spread at that time pleurisy. The rest of the hadith is the same (but with this addition): There were by his (the Prophet's) side about twenty young men of the Ansar; he sent them (behind) them (culprits), and he also sent along with them one expert in following the track so that he might trace their footprints.
معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : عرینہ کے کچھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، وہ مسلمان ہوئے اور آپ کی بیعت کی اور مدینہ میں موم ۔ ۔ جو برسام ( پھیپڑوں کی جھلی کی سوزش کا دوسرا نام ) ہے ۔ ۔ کی وبا پھیلی ہوئی تھی ، پھر انہی کی حدیث کی طرح بیان کیا اور مزید کہا : آپ کے پاس انصار کے تقریبا بیس نوجوان حاضر تھے ، آپ نے انہیں ان کی طرف روانہ کیا اور آپ نے ان کے ساتھ ایک کھوجی بھی روانہ کیا جو ان کے پاؤں کے نقوش کی نشاندہی کرتا تھا
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ، وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ، وَهُوَ الْبِرْسَامُ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ: وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنَ الْأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ، فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ، وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ،
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through another chain of transmitters.
ہمام اور سعید نے قتادہ کے حوالے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ہمام کی حدیث میں ہے : عُرینہ کا ایک گروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سعید کی حدیث میں ہے : عُکل اور عرینہ کا ( گروہ آیا ) ۔ ۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ: مِنْ عُكْلٍ، وَعُرَيْنَةَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
Anas reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) pierced their eyes because they had pierced the eyes of the shepherds.
سلیمان تیمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( لوہے کی سلاخوں سے ) ان لوگوں کی آنکھیں پھوڑنے کا حکم دیا کیونکہ انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھیں پھوڑی تھیں ۔ ( یہ اقدام ، انتقام کے قانون کے مطابق تھا
وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: «إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَ أُولَئِكَ، لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرِّعَاءِ
Anas b. Malik reported that a Jew killed a girl with a stone for her silver ornaments. She was brought to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) when there was yet some life in her. He (the Holy Prophet) said to her: Has so and so killed you? She indicated with the nod of her head: No. He said for the second time, and she again said: No with the nod of her head. He asked for the third time, and she said: Yes with the nod of her head and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded to crush his head between two stones.
بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات ( حاصل کرنے ) کی خاطر مار ڈالا ، اس نے اسے پتھر سے قتل کیا ، کہا : وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور اس میں زندگی کی رمق موجود تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک یہودی کا نام لیتے ہوئے ) اس سے پوچھا : " کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟ " اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دوسری بار ( دوسرا نام لیتے ہوئے ) پوچھا : تو اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ( تیسرا نام لیتے ہوئے ) تیسری بات پوچھا : تو اس نے کہا : ہاں ، اور اپنے سر سے اشارہ کیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( ملوث یہودی کو اس کے قرار کے بعد ، حدیث : 4365 ) دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا: «أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟» فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ قَالَ لَهَا الثَّانِيَةَ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، وَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا، «فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters and in the hadith narrated on the authority of Ibn Idris (the words are): He (commanded) to crush his head between two stones.
خالد بن حارث اور ابن ادریس دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور ابن ادریس کی حدیث میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلوا ڈالا ۔ ( اس طرح بھاری پتھر مارا گیا کہ اس کا سر کچلا گیا
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، كِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ: فَرَضَخَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
Anas reported that a Jew killed a girl of the Ansar for her ornaments and then threw her in a well and smashed her head with a stone. He was caught and brought to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he commanded that he should be stoned to death. So he was stoned until he died.
عبدالرزاق نے کہا : ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی ، انہوں نے ابوقلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کے ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا ، پھر اسے کنویں میں پھینک دیا ، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا ، اسے پکڑ لیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اسے مر جانے تک پتھر مارنے کا حکم دیا ، چنانچہ اسے پتھر مارے گئے حتی کہ وہ مر گیا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي الْقَلِيبِ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ
This hadith has been narrated on the authority of Ayyub with the same chain of transmitters.
ابن جریج نے کہا : مجھے معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
Anas b. Malik reported: A girl was found with her head crushed between two stones. They asked her as to who had done that-has so and so (done it) until they mentioned a Jew. She indicated with the nod of her head (that it was so). So the Jew was caught, and he made confession (of his guilt). And Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded that his head be smashed with stones.
) قتادہ نے ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا ہوا ملا تو لوگوں نے اس سے پوچھا : تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ فلاں نے؟ فلاں نے؟ حتی کہ انہوں نے خاص ( اسی ) یہودی کا ذکر کیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا ۔ یہودی کو پکڑا گیا تو اس نے اعتراف کیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، «أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ؟ فُلَانٌ؟ فُلَانٌ؟ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا، فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَأَقَرَّ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
Imran b. Husain reported: Ya'la b. Munya or Ibn Umayya fought with a person, and the one bit the hand of the other. And he tried to draw his hand from his mouth and thus his foreteeth ware pulled out. They referred their dispute to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), whereupon he said: Does any one of you bite as the camel bites? So there is no blood-wit for it.
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے زُرارہ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : یعلیٰ بن مُنیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑے تو ان میں سے ایک نے دوسرے ( کے ہاتھ ) میں دانت گاڑ دیے ، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا سامنے والا ایک دانت نکال دیا ۔ ۔ ابن مثنیٰ نے کہا : سامنے والے دو دانت ۔ ۔ پھر وہ دونوں جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم میں سے کوئی ( دوسرے کو ) اس طرح ( دانت ) کاٹتا ہے جیسے سانڈ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَاتَلَ يَعْلَى بْنُ مُنْيَةَ أَوِ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ، فَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ - وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: ثَنِيَّتَيْهِ - فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيَعَضُّ أَحَدُكُمْ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ؟ لَا دِيَةَ لَهُ