The Book of Government - Hadiths

4701

It has been narrarted on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: People are subservient to the Quraish: the Muslims among them being subservient to the Muslims among them, and the disbelievers among the people being subservient to the disbelievers among them.

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اور قتیبہ بن سعید نے مغیرہ حزامی سے اور زہیر بن حرب اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ سے ( مغیرہ اور سفیان ) دونوں نے ابوزناد سے انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور زہیر کی حدیث میں ہے ، انہوں ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی ( آپ سے بیان کی ) اور عمرو نے کہا : ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " لوگ اس اہم معاملے ( حکومت ) میں قریش کے تابع ہیں ، مسلمان ، قریشی مسلمانوں کے پیچھے چلنے والے ہیں اور کافر ، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِيَانِ الْحِزَامِيَّ، ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: - وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ عَمْرٌو: رِوَايَةً - «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ لِكَافِرِهِمْ

4702

It has been narrated on the authority of Hammam b. Munabbih who said: This is one of the traditions narrated by Abu Huraira from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who said: People are subservient to the Quraish: the Muslims among them being subservient to the Muslims among them, and the disbelievers among them being subservient to the disbelievers among them.

ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، انہوں نے بہت سی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک حدیث یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگ اس معاملے ( خلافت یا حکومت ) میں قریش کے تابع ہیں ، مسلمان ، قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر ، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ

4703

It has been narrated on the authority of Jabir b. 'Abdullah that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: People are the followers of Quraish in good as well as evil (i. e. in the customs of Islamic as well as pre-Islamic times).

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اچھائی اور برائی ( دونوں ) میں لوگ قریش کی پیروی کرتے ہیں

وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ

4704

It has been narrated on the authority of 'Abdullah that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The Caliphate will remain among the Quraish even if only two persons are left (on the earth),

حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تک ( ان ) لوگوں میں دو انسان بھی باقی رہیں گے ، امرِ حکومت قریش میں ہو گا

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ

4705

It has been narrated on the authority of Jabir b. Samura who said: I joined the company of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my father and I heard him say: This Caliphate will not end until there have been twelve Caliphs among them. The narrator said: Then he (the Holy Prophet) said something that I could not follow. I said to my father: What did he say? He said: He has said: All of them will be from the Quraish.

حصین ( بن عبدالرحمٰن ) نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں اپنے والد ( حضرت سمرہ بن جنادہ رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اس امر کا خاتمہ اس وقت تک نہ ہو گا جب تک اس میں بارہ جانشیں نہ گزریں ۔ " پھر آپ نے کوئی بات کی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی ۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا ہے : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ح وحَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللهِ الطَّحَّانَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَنْقَضِي حَتَّى يَمْضِيَ فِيهِمِ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً»، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلَامٍ خَفِيَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ: «كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ

4706

It has been reported on the authority of Jabir b. Samura who said: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: The affairs of the people will continue to be conducted (well) as long as they are governed by twelve men. Then the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said words which were obscure to me. I asked my father: What did the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say? He said: All of the (twelve men) will be from the Quraish.

عبدالملک بن عمیر نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " لوگوں کی امارت جاری رہے گی یہاں تک کہ بارہ اشخاص ان کے والی بنیں گے ۔ " پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَزَالُ أَمْرُ النَّاسِ مَاضِيًا مَا وَلِيَهُمُ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا»، ثُمَّ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَتْ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ أَبِي: مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: «كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ

4707

This hadith has been narrated on the authority of Jabir b. Samura through another chain of transmitters.

ابو عوانہ نے سماک سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی ، لیکن انہوں نے یہ بیان نہیں کیا : " لوگوں کی امارت کا سلسلہ چلتا رہے گا

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: «لَا يَزَالُ أَمْرُ النَّاسِ مَاضِيًا

4708

It has been narrated on the authority of Jabir b. Samura who said: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: Islam will continue to be triumphant until there have been twelve Caliphs. Then the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said something which I could not understand. I asked my father: What did he say? He said: He has said that all of them (twelve Caliphs) will be from the Quraish.

حماد بن سلمہ نے سماک سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بارہ خلیفوں ( کے عہد ) تک اسلام غالب رہے گا ۔ " پھر آپ نے ایک کلمہ فرمایا جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً»، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ فَقَالَ: «كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ

4709

It has been narrated on the authority of Jabir b. Samura that the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: This order will continue to be dominant until there have been twelve Caliphs. The narrator says: Then he said something which I could not understand, and I said to my father: What did he say? My father told me that he said that all of them (Caliphs) would be from the Quraish.

داود نے شعبی سے ، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بارہ خلفاء ( کے عہد ) تک اسلام کا غلبہ جاری رہے گا ۔ " پھر آپ نے کوئی بات کہی جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً»، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ فَقَالَ: «كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ

4710

It has been narrated on the authority of Jabir b. Samura that the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: This order will continue to be dominant until there have been twelve Caliphs. The narrator says: Then he said something which I could not understand, and I said to my father: What did he say? My father told me that he said that all of them (Caliphs) would be from the Quraish.

عبداللہ ) بن عون نے شعبی سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا ، میرے ساتھ میرے والد تھے ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " بارہ خلفاء ( کے عہد ) تک مسلسل یہ دین غالب اور ( دشمنوں سے ) محفوظ رہے گا ۔ " پھر آپ نے کوئی کلمہ فرمایا جسے لوگوں نے مجھے سننے نہ دیا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي أَبِي، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً»، فَقَالَ كَلِمَةً صَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ: «كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ»

4711

It has been narrated on the authority of Amir b. Sa'd b. Abu Waqqas who said: I wrote (a letter) to Jabir b. Samura and sent it to him through my servant Nafi', asking him to inform me of something he had heard from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He wrote to me (in reply): I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say on Friday evening, the day on which al-Aslami was stoned to death (for committing adultery): The Islamic religion will continue until the Hour has been established, or you have been ruled over by twelve Caliphs, all of them being from the Quraish. also heard him say: A small force of the Muslims will capture the white palace, the police of the Persian Emperor or his descendants. I also heard him say: Before the Day of Judgment there will appear (a number of) impostors. You are to guard against them. I also heard him say: When God grants wealth to any one of you, he should first spend it on himself and his family (and then give it in charity to the poor). I heard him (also) say: I will be your forerunner at the Cistern (expecting your arrival).

حاتم بن اسماعیل نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، کہا : میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس خط بھیجا کہ آپ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ۔ انہوں نے مجھے لکھ بھیجا کہ اس جمعہ کے دن جس کی شام کو حضرت ( ماعز ) اسلمی رضی اللہ عنہ کو رجم کیا گیا تھا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : " قیامت تک یہ دین قائم رہے گا ، یا جب تک مسلمانوں پر بارہ خلفاء حکومت کریں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کسریٰ یا آل کسریٰ کا سفید محل فتح کرے گی ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قیامت کے قریب کچھ کذاب ظاہر ہوں گے ، ان سے بچنا ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی اچھی چیز دے تو وہ اپنے اور اپنے گھر والوں سے آغاز کرے ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا : " میں حوض پر تمہارا پیش رَو ہوں گا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي نَافِعٍ، أَنْ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جُمُعَةٍ عَشِيَّةَ رُجِمَ الْأَسْلَمِيُّ يَقُولُ: «لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ يَكُونَ عَلَيْكُمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً، كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: : عُصَيْبَةٌ: مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَفْتَتِحُونَ الْبَيْتَ الْأَبْيَضَ، بَيْتَ كِسْرَى «أَوْ» آلِ كِسْرَى وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِذَا أَعْطَى اللهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «أَنَا الْفَرَطُ عَلَى الْحَوْضِ

4712

Ibn Samura al-'Adawi reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say, and he then narrated (the above-mentioned hadith).

ابن ابی ذئب نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر بن سعد سے روایت کی کہ انہوں نے ابن سمرہ عدوی رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ، وہ ہمیں بیان کیجیے ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔ ۔ پھر حاتم کی حدیث کی طرح بیان کیا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ سَمُرَةَ الْعَدَوِيِّ، حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَاتِمٍ

4713

It has been narrated on the authority of 'Abdullah b. 'Umar who said: I was present with my father when he was wounded. People praised him and said: May God give you a noble recompense! He said: I am hopeful (of God's mercy) as well as afraid (of His wrath) People said: Appoint anyone as your successor. He said: Should I carry the burden of conducting your affairs in my life as well as in my death? (So far as Caliphate is concerned) I wish I could acquit myself (before the Almighty) in a way that there is neither anything to my credit nor anything to my discredit. If I would appoint my successor, (I would because) one better than me did so. (He meant Abu Bakr.) If I would leave You alone, (I would do so because) one better than me, i. e. the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), did so. 'Abdullah says: When he mentioned the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) I understood that he would not appoint anyone as Caliph.

ہشام کے والد ( عروہ ) نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب میرے والد ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) زخمی ہوئے تو میں ان کے پاس موجود تھا ، لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہا : "" اللہ آپ کو اچھی جزا دے! "" انہوں ( عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : میں ( بیک وقت ) رغبت رکھنے والا اور ڈرنے والا ہوں ۔ لوگوں نے کہا : آپ کسی کو اپنا ( جانشیں ) بنا دیجیے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں زندگی میں بھی تمہارے معاملات کا بوجھ اٹھاؤں اور مرنے کے بعد بھی؟ مجھے صرف یہ خواہش ہے کہ ( قیامت کے روز ) اس خلافت سے میرے حصے میں یہ آ جاے کہ ( حساب کتاب ) برابر سرابر ہو جائے ۔ نہ میرے خلاف ہو ، نہ میرے حق میں ( چاہے انعام نہ ملے ، مگر سزا سے بچ جاؤں ) اگر میں جانشیں مقرر کروں تو انہوں نے مقرر کیا جو مجھ سے بہتر تھے ، یعنی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور اگر میں تمہیں ایسے ہی چھوڑ دوں تو انہوں نے تمہیں ( جانشیں مقرر کیے بغیر ) چھوڑ دیا جو مجھ سے ( بہت زیادہ ) بہتر تھے ، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو میں نے جان لیا کہ وہ جانشیں مقرر نہیں کریں گے

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَضَرْتُ أَبِي حِينَ أُصِيبَ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ، وَقَالُوا: جَزَاكَ اللهُ خَيْرًا، فَقَالَ: رَاغِبٌ وَرَاهِبٌ، قَالُوا: اسْتَخْلِفْ، فَقَالَ: «أَتَحَمَّلُ أَمْرَكُمْ حَيًّا وَمَيِّتًا، لَوَدِدْتُ أَنَّ حَظِّي مِنْهَا الْكَفَافُ، لَا عَلَيَّ وَلَا لِي، فَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي - يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ - وَإِنْ أَتْرُكْكُمْ فَقَدْ تَرَكَكُمْ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، قَالَ عَبْدُ اللهِ: فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حِينَ ذَكَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ

4714

It has been reported on the authority of Ibn 'Umar who said: I entered the apartment of (my sister) Hafsa. She said: Do yoa know that your father is not going to nominate his successor? I said: He won't do that (i. e. he would nominate). She said: He is going to do that. The narrator said: I took an oath that I will talk to him about the matter. I kept quiet until the next morning, still I did not talk to him, and I felt as if I were carryint, a mountain on my right hand. At last I came to him and entered his apartment. (Seeing me) he began to ask me about the condition of the people, and I informed him (about them). Then I said to him: I heard something from the people and took an oath that I will communicate it to you. They presume that you are not going to nominate a successor. If a grazer of camels and sheep that you had appointed comes back to you leaving the cattle, you will (certainly) think that the cattle are lost. To look after the people is more serious and grave. (The dying Caliph) was moved at my words. He bent his head in a thoughtful mood for some time and raised it to me and said: God will doubtlessly protect His religion. If I do not nominate a successor (I have a precedent before me), for the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not nominate his successor. And if I nominate one (I have a precedent), for Abu Bakr did nominate. The narrator (Ibn Umar) said: By God. when he mentioned the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Abu Bakr, I (at once) understood that he would not place anyone at a par with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and would not nominate anyone.

سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، کہا : میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، انہوں نے کہا : کیا تم کو علم ہے کہ تمہارے والد کسی کو ( اپنا ) جانشیں مقرر نہیں کر رہے؟ میں نے کہا : وہ ایسا نہیں کریں گے ۔ وہ کہنے لگیں : وہ یہی کرنے والے ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے قسم کھائی کہ میں اس معاملے میں ان سے بات کروں گا ، پھر میں خاموش ہو گیا حتی کہ صبح ہو گئی اور میں نے ان سے اس معاملے میں بات نہیں کی تھی ، اور مجھے ایسا لگتا تھا جیسے میں نے اپنے دائیں ہاتھ میں پہاڑ اٹھایا ہوا ہے ( مجھ پر اپنی قسم کا بہت زیادہ بوجھ تھا ) آخر کار میں واپس آیا اور ان کے پاس گیا ، انہوں نے مجھ سے لوگوں کا حال دریافت کیا ، میں آپ کو حالات سے باخبر کرنے لگا ، پھر میں نے ان سے کہا : میں نے لوگوں سے ایک بات سنی تھی اور وہ سن کر میں نے قسم کھائی کہ وہ میں آپ سے ضرور بیان کروں گا ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کسی کو اپنا جانشیں نہیں بنائیں گے اور بات یہ ہے کہ اگر آپ کا کوئی اونٹوں یا بکریوں کا چرواہا ہو اور وہ آپ کے پاس چلا آئے اور ان کو ایسے ہی چھوڑ دے تو آپ یہی کہیں گے کہ اس نے ان کو ضائع کر دیا ہے ۔ سو لوگوں کی نگہبانی تو اس سے زیادہ ضروری ہے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو میری رائے ٹھیک معلوم ہوئی ، انہوں نے گھڑی بھر سر جھکائے رکھا ، پھر میری طرف سر اٹھا کر فرمایا : بلاشبہ اللہ عزوجل اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا اور اگر میں کسی کو جانشیں نہ بناؤں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو جانشیں مقرر نہیں کیا تھا اور اگر میں کسی کو جانشیں بناؤں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جانشیں بنایا تھا ۔ ( دونوں میں سے کسی بھی مثال پر عمل کیا جا سکتا ہے ۔ ) انہوں ( حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اللہ کی قسم! جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے جان لیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے کبھی نہیں ہٹیں گے اور وہ کسی کو جانشیں بنانے والے نہیں

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ إِسْحَاقُ: وَعَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَالَتْ: أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: مَا كَانَ لِيَفْعَلَ، قَالَتْ: إِنَّهُ فَاعِلٌ، قَالَ: فَحَلَفْتُ أَنِّي أُكَلِّمُهُ فِي ذَلِكَ، فَسَكَتُّ حَتَّى غَدَوْتُ وَلَمْ أُكَلِّمْهُ، قَالَ: فَكُنْتُ كَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِيَمِينِي جَبَلًا حَتَّى رَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَسَأَلَنِي عَنْ حَالِ النَّاسِ وَأَنَا أُخْبِرُهُ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ مَقَالَةً، فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَكَ، زَعَمُوا أَنَّكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، وَإِنَّهُ لَوْ كَانَ لَكَ رَاعِي إِبِلٍ، أَوْ رَاعِي غَنَمٍ، ثُمَّ جَاءَكَ وَتَرَكَهَا رَأَيْتَ أَنْ قَدْ ضَيَّعَ فَرِعَايَةُ النَّاسِ أَشَدُّ، قَالَ: فَوَافَقَهُ قَوْلِي، فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً، ثُمَّ رَفَعَهُ إِلَيَّ، فَقَالَ: «إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ، وَإِنِّي لَئِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ»، قَالَ: فَوَاللهِ، مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَعْدِلَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا، وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ

4715

It has been reported on the authority of 'Abd al-Rahman b. Samura who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: 'Abd al-Rahman, do not ask for a position of authority, for if you are granted this position as a result of your asking for it, you will be left alone (without God's help to discharge the responsibilities attendant thereon), and it you are granted it without making any request for it, you will be helped (by God in the discharge of your duties).

جریر بن حازم نے کہا : ہمیں حسن بصری نے اور انہیں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " عبدالرحمٰن! امارت طلب نہ کرنا کیونکہ اگر تم کو طلب کرنے سے ( امارت ) ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے ( اس کی تمام تر ذمہ داریاں خود اٹھاؤ گے ، اللہ کی مدد شامل نہ ہو گی ) اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو ( اللہ کی طرف سے ) تمہاری اعانت ہو گی

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ أُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا

4716

The same tradition has been narrated through a different chain of transmitters.

یونس بن عبید ، منصور ، حمید اور ہشام بن حسان سب نے حسن بصری سے ، انہوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جریر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ يُونُسَ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ، وَمَنْصُورٍ، وَحُمَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ عَطِيَّةَ، وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، كُلُّهُمْ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ

4717

It has been narrated by Abu Musa who said: Two of my cousins and I entered the apartment of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). One of them said: Messenger of Allah, appoint us rulers of some lands that the Almighty and Glorious God has entrusted to thy care. The other also said something similar. He said: We do not appoint to this position one who asks for it nor anyone who is covetous for the same.

برید بن عبداللہ سے روایت ہے ، انہوں نے ابوبردہ سے ، انہوں نے حضرت ابو موسیٰ ( اشعری ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں اور میرے چچا کے بیٹوں میں سے دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ان دونوں میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کی تولیت میں جو دیا اس کے کسی حصے پر ہمیں امیر بنا دیجیے ۔ دوسرے نے بھی یہی کہا ۔ آپ نے فرمایا : " اللہ کی قسم! ہم کسی ایسے شخص کو اس کام کی ذمہ داری نہیں دیتے جو اس کو طلب کرے ، نہ ایسے شخص کو بناتے ہیں جو اس کا خواہش مند ہو

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَمِّرْنَا عَلَى بَعْضِ مَا وَلَّاكَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ: «إِنَّا وَاللهِ لَا نُوَلِّي عَلَى هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ، وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ

4718

It has been reported on the authority of Abu Musa who said: I went to the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and with me were two men from the Ash'ari tribe. One of them was on my right hand and the other on my left. Both of them made a request for a position (of authority) while the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was brushing his teeth with a tooth-stick. He said (to me): Abu Musa (or 'Abdullah b. Qais), what do you say (about the request they have made)? I said: By God Who sent thee on thy mission with truth, they did not disclose to me what they had in their minds, and I did not know that they would ask for a position. The narrator says (while recalling this hadith): I visualise as if I were looking at the miswak of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) between his lips. He (the Holy Prophet) said: We shall not or shall never appoint to the public offices (in our State) those who with to have them, but you may go, Abu Musa (or Abdullah b. Qais) (to take up your assignment). He sent him to Yemen as governor. then he sent Mu'adh b. jabal in his wake (to help him in the discharge of duties). When Mu'adh reached the camp of Abu Musa, the latter (received him and) said: Please get yourself down; and he spread for him a mattress, while there was a man bound hand and foot as a prisoner. Mu'adh said: Who is this? Abu Musa said: He was a Jew. He embraced Islam. Then he reverted to his false religion and became a Jew. Mu'adh said: I won't sit until he is killed according to the decree of Allah and His Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (in this case). Abu Musa said: Be seated. It will be done. He said: I won't sit unless he is killed in accordance with the decree of Allah and His Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He repeated these words thrice. Then Abu Musa ordered him (to be killed) and he was kilied. Then the two talked of standing in prayer at night. One of them, i. e. Mu'adh, said: I sleep (for a part of the night) and stand in prayer (for a part) and I hope that I shall get the same reward for steeping as I shall get for standing (in prayer).

حمید بن ہلال نے کہا : مجھے ابوبردہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : میں بنو اشعر میں سے دو آدمیوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، ایک میری دائیں جانب تھا اور دوسرا میری بائیں جانب ۔ ان دونوں نے کسی منصب کا سوال کیا ، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے ، آپ نے فرمایا : " ابوموسیٰ! " یا فرمایا : " عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟ " میں نے عرض کی : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! ان دونوں نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کے دل میں کیا ہے؟ اور نہ مجھے یہ پتہ تھا کہ یہ دونوں منصب کا سوال کریں گے ۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : ایسا لگتا ہے کہ میں ( آج بھی ) آپ کے ہونٹ کے نیچے مسواک دیکھ رہا ہوں جبکہ آپ کا ہونٹ اوپر کو سمٹا ہوا تھا ، آپ نے فرمایا : " جو شخص خواہش مند ہو گا ہم اسے اپنے کسی کام کی ذمہ داری نہیں یا ( فرمایا : ) ہرگز نہیں دیں گے لیکن ابو موسیٰ! یا فرمایا : عبداللہ بن قیس! تم ( ذمہ داری سنبھالنے کے لیے ) چلے جاؤ ۔ " تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیج دیا ، پھر ( ساتھ ہی ) ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا ، جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : تشریف لائیے اور ان کے بیٹھنے کے لیے ایک گدا بچھایا ، تو وہاں اس وقت ایک شخص رسیوں سے بندھا ہوا تھا ، انہوں ( حضرت معاذ رضی اللہ عنہ ) نے پوچھا : یہ کون ہے؟ ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : ایک یہودی تھا ، پھر یہ مسلمان ہو گیا اور اب پھر اپنے دین ، برائی کے کے دین پر لوٹ گیا ہے اور یہودی ہو گیا ہے ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک اس کو قتل نہ کر دیا جائے ، یہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں ، ( ہم اس کو قتل کرتے ہیں ) آپ بیٹھیے ، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک اس شخص کو قتل نہیں کر دیا جاتا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ، تین ( مرتبہ یہی مکالمہ ہوا ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا ، اس شخص کو قتل کر دیا گیا ، پھر ان دونوں نے آپس میں رات کے قیام کے بارے میں گفتگو کی ۔ دونوں میں سے ایک ( یعنی ) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : جہاں تک میرا معاملہ ہے ، میں سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں اور میں اپنے قیام میں جس اجر کی امید رکھتا ہوں اپنی نیند میں بھی اسی ( اجر ) کی توقع رکھتا ہوں

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي، وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي، فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ، فَقَالَ: «مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى؟» أَوْ «يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسٍ؟» قَالَ: فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، قَالَ: وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ، وَقَدْ قَلَصَتْ، فَقَالَ: «لَنْ، أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى»، أَوْ «يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسٍ»، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ، قَالَ: انْزِلْ، وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ: مُوثَقٌ:، قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ، ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْءِ فَتَهَوَّدَ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللهِ وَرَسُولِهِ، فَقَالَ: اجْلِسْ، نَعَمْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللهِ وَرَسُولِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا الْقِيَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا، مُعَاذٌ: أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي

4719

It has been narrated on the authority of Abu Dharr who said: I said to the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Messenger of Allah, will you not appoint me to a public office? He stroked my shoulder with his hand and said: Abu Dharr, thou art weak and authority is a trust. and on the Day of judgment it is a cause of humiliation and repentance except for one who fulfils its obligations and (properly) discharges the duties attendant thereon.

ابن حجیرہ اکبر نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا : " ابوذر! تم کمزور ہو ، اور یہ ( امارت ) امانت ہے اور قیامت کے دن یہ شرمندگی اور رسوائی کا باعث ہو گی ، مگر وہ شخص جس نے اسے حق کے مطابق قبول کیا اور اس میں جو ذمہ داری اس پر عائد ہوئی تھی اسے ( اچھی طرح ) ادا کیا ۔ ( وہ شرمندگی اور رسوائی سے مستثنیٰ ہو گا

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَكْبَرِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي؟ قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي، ثُمَّ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ ضَعِيفٌ، وَإِنَّهَا أَمَانَةُ، وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ، إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا، وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا

4720

It has been reported on the authority of Abu Dharr that the Messenger of of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Abu Dharr, I find that thou art weak and I like for thee what I like for myself. Do not rule over (even) two persons and do not manage the property of an orphan.

ابو سالم جیشانی نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوذر! میں دیکھتا ہوں کہ تم کمزور ہو اور میں تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے اپنے لیے پسند کرتا ہوں ، تم کبھی دو آدمیوں پر امیر نہ بننا اور نہ یتیم کے مال کے متولی بننا

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُقْرِئِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا، وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي، لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ، وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ

4721

It has been narrated on the authority of 'Abdullah b. 'Umar that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Behold! the Dispensers of justice will be seated on the pulpits of light beside God, on the right side of the Merciful, Exalted and GlorioUS. Either side of the Being is the right side both being equally mrneritorious. (The Dispensers of justice are) those who do justice in their rules, in matters relating to their families and in all that they undertake to do.

ابوبکر بن ابی شیبہ ، زہیر بن حرب اور ابن نمیر تینوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمرو بن اوس سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، ابن نمیر اور ابوبکر نے کہا : انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، زہیر کی حدیث میں ہے ( عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے ) کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عدل کرنے والے اللہ کے ہاں رحمٰن عزوجل کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ، یہ وہی لوگ ہوں گے جو اپنے فیصلوں ، اپنے اہل و عیال اور جن کے یہ ذمہ دار ہیں ان کے معاملے میں عدل کرتے ہیں

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: وَأَبُو بَكْرٍ: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ، الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا

4722

It has been reported on the authority of Abd al-Rahman b. Shumasa who said: I came to A'isha to inquire something from her. She said: From which people art thou? I said: I am from the people of Egypt. She said: What was the behaviour of your governor towards you in this war of yours? I said: We did not experience anything bad from him. If the camel of a man from us died, he would bestow on him a camel. If any one of us lost his slave, he would give him a slave. If anybody was in need of the basic necessities of life, he would provide them with provisions. She said: Behold! the treatment that was meted out to my brother, Muhammad b. Abu Bakr, does not prevent me from telling you what I heard from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said in this house of mine: O God, who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is hard upon them-be Thou hard upon him, and who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is kind to them-be Thou kind to him.

ابن وہب نے کہا : مجھے حرملہ نے عبدالرحمان بن شماسہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی مسئلے کے بارے میں پوچھنے کے لیے گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : تم کن لوگوں میں سے ہو؟ میں نے عرض کی : میں اہلِ مصر میں سے ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : تمہارا حاکم حالیہ جنگ کے دوران میں تمہارے ساتھ کیسا رہا؟ میں نے کہا : ہمیں اس کی کوئی بات بری نہیں لگی ، اگر ہم میں سے کشی شخص کا اونٹ مر جاتا تو وہ اس کو اونٹ دے دیتا ، اور اگر غلام مر جاتا تو وہ اس کو غلام دے دیتا اور اگر کسی کو خرچ کی ضرورت ہوتی تو وہ اس کو خرچ دیتا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : " میرے بھائی محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے معاملے میں اس نے جو کچھ کیا وہ مجھے اس سے نہیں روک سکتا کہ میں تمہیں وہ بات سناؤں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس گھر میں کہتے ہوئے سنی ، ( فرمایا : ) " اے اللہ! جو شخص بھی میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان پر سختی کرے ، تو اس پر سختی فرما ، اور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا اور ان کے ساتھ نرمی کی ، تو اس کے ساتھ نرمی فرما

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ أَسْأَلُهَا عَنْ شَيْءٍ، فَقَالَتْ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، فَقَالَتْ: كَيْفَ كَانَ صَاحِبُكُمْ لَكُمْ فِي غَزَاتِكُمْ هَذِهِ؟ فَقَالَ: مَا نَقَمْنَا مِنْهُ شَيْئًا، إِنْ كَانَ لَيَمُوتُ لِلرَّجُلِ مِنَّا الْبَعِيرُ فَيُعْطِيهِ الْبَعِيرَ، وَالْعَبْدُ فَيُعْطِيهِ الْعَبْدَ، وَيَحْتَاجُ إِلَى النَّفَقَةِ، فَيُعْطِيهِ النَّفَقَةَ، فَقَالَتْ: أَمَا إِنَّهُ لَا يَمْنَعُنِي الَّذِي فَعَلَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَخِي أَنْ أُخْبِرَكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي بَيْتِي هَذَا: «اللهُمَّ، مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَاشْقُقْ عَلَيْهِ، وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ، فَارْفُقْ بِهِ

4723

This hadith has been narrated on the authority of Abd al-Rahman b. Shumasa with another chain of transmitters.

جریر بن حازم نے حرملہ مصری سے ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی شماسہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند روایت کی ۔ ( 4724 ) لیث نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : "" سن رکھو! تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا ، سو جو امیر لوگوں پر مقرر ہے وہ راعی ( لوگوں کی بہبود کا ذمہ دار ) ہے اس سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا اور مرد اپنے اہل خانہ پر راعی ( رعایت پر مامور ) ہے ، اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی راعی ہے ، اس سے ان کے متعلق سوال ہو گا اور غلام اپنے مالک کے مال میں راعی ہے ، اس سے اس کے متعلق سوال کیا جائے گا ، سن رکھو! تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ

4724

It has been narrated on the authority of Ibn 'Umar that the Prophet (May be upon him) said: Beware. every one of you is a shepherd and every one is answerable with regard to his flock. The Caliph is a shepherd over the people and shall be questioned about his subjects (as to how he conducted their affairs). A man is a guardian over the members of his family and shal be questioned about them (as to how he looked after their physical and moral well-being). A woman is a guardian over the household of her husband and his children and shall be questioned about them (as to how she managed the household and brought up the children). A slave is a guardian over the property of his master and shall be questioned about it (as to how he safeguarded his trust). Beware, every one of you is a guardian and every one of you shall be questioned with regard to his trust.

عبیداللہ بن عمر ، ایوب ، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ( بن زید لیثی ) سب نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌شخص ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌ہر ‌ایك ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا ‌( ‌حاكم ‌سے ‌مراد ‌منتظم ‌اور ‌نگراں ‌كار ‌اور ‌محافظ ‌ہے ‌) ‌پھر ‌جو ‌كوئی ‌بادشاہ ‌ہے ‌وہ ‌لوگوں ‌كا ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌اس ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا ‌كہ ‌اس ‌نے ‌اپنی ‌رعیت ‌كے ‌حق ‌ادا ‌كیے ‌ان ‌كی ‌جان ‌و ‌مال ‌كی ‌حفاظت ‌كی ‌یا ‌نہیں ‌اور ‌آدمی ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌گھر ‌والوں ‌كا ‌اس ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌ان ‌كا ‌اور ‌عورت ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌خاوند ‌كے ‌گھر ‌كی ‌اور ‌بچوں ‌كی ‌اس ‌سے ‌ان ‌كا ‌سوال ‌ہو گا ‌اور ‌غلام ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌مالك ‌كے ‌مال ‌كا ‌اس ‌سے ‌اس ‌كا ‌سوال ‌ہوگا ‌. ‌غرض ‌یہ ‌ہے ‌كہ ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌ایك ‌شخص ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌ایك ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا .

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ

4725

This tradition has been narrated through more; than one chain of transmitters.

عبیداللہ بن عمر ، ایوب ، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ( بن زید لیثی ) سب نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح لیث نے نافع سے بیان کی

- وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي الْقَطَّانَ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ، كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ نَافِعٍ