I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: The son of Adam abuses Dahr (the time), whereas I am Dahr since in My hand are the day and the night.
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہو ئے سنا : " اللہ تعالیٰ فر ما تا ہے ۔ ۔ ابن آدم دہر ( وقت ، زمانے ) کو برا کہتا ہے جبکہ ( رب ) دہر میں ہی ہوں ۔ رات اور دن ( جنھیں انسان وقت کہتا ہے ) میرے ہاتھ میں ہیں ۔ "
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: «يَسُبُّ ابْنُ آدَمَ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: The son of Adam displeases Me by abusing Dahr (time), whereas I am Dahr--I alternate the night and the day.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اللہ تعا لیٰ فر ما تا ہے ۔ ابن آدم مجھے ایذادیتا ہے ( نارا ض کرتا ہے ) وہ زمانے کو برا کہتا ہے جبکہ میں ہی ( رب ) دہرہوں ، را ت اور دن کو پلٹتا ہوں ۔ "
وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَ إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: «يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: The son of Adam causes Me pain as he says: Woe be upon the Time. None of you should say this: Woe be upon the Time, as I am the Time (because) I alternate the day and the night, and when I wish I can finish them up.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اللہ عزوجل نے ارشاد فر ما یا : ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے وہ کہتا ہے ۔ " ہائے زمانے ( وقت ) کی نامرادی ! " تم میں سے کو ئی " ہائے زمانے کی نامرادی! " ( جیسا جملہ ) نہ کہے ، کیونکہ دہر ( کا مالک ) میں ہوں ۔ رات اور دن کو پلٹتا ہوں اور میں جب چا ہوں گا ان کی بساط لپیٹ دو گا ۔ "
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَقُولُ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should say: Woe be upon the Time, for verily Allah is the Time.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص یہ نہ کہے کہ " ہائے زمانے کی نامرادی! " کیونکہ اللہ تعا لیٰ ہی زمانے ( کا مالک ) ہے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَإِنَّ اللهَ هُوَ الدَّهْرُ».
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Do not abuse Time, for it is Allah Who is the Time.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " زمانے کو برا مت کہو کیونکہ اللہ تعا لیٰ ہی زمانہ ( کا مالک ) ہے ۔ "
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللهَ هُوَ الدَّهْرُ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should abuse Time for it is Allah Who is the Time, and none of you should call 'Inab (grape) as al-karm, for karm is a Muslim person.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کوئی شخص زمانے کو برا نہ کہے ، کیونکہ اللہ تعا لیٰ ہی زمانے ( کا مالک ) ہے اور تم میں سے کو ئی شخص عنب ( انگور اور اس کی بیل ) کو کرم نہ کہے ، کیونکہ کرم ( اصل ) میں مسلمان آدمی ہو تا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَسُبُّ أَحَدُكُمُ الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللهَ هُوَ الدَّهْرُ وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Do not use the word karm (for wine) for worthy of respect is the heart of a believer.
آپ نے فر ما یا : " ( انگور اور اس کی بیل کو ) کرم نہ کہو ، کیونکہ ( حقیقت میں ) کرم مو من کا دل ہو تا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَقُولُوا كَرْمٌ فَإِنَّ الْكَرْمَ، قَلْبُ الْمُؤْمِنِ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Do not name grape as karm, for worthy of respect is a Muslim.
آپ نے فر مایا : " ( ا انگور اور اس کی بیل ) کو کرم نہ کہو ، کیونکہ کرم ( اصل میں ) مسلمان آدمی ہو تا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should use the word al-harin (for grape) for the heart of a believer is karm (worthy of respect).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص ( انگور اور اس کی بیل کو ) کرم نہ کہے کیونکہ کرم تو مو من کا دل ہے ۔ "
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ الْكَرْمُ، فَإِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ».
That is what Abu Hurairah رضی اللہ عنہ narrated to us from the Messenger of Allah ﷺ, and he mention a number of Ahadith, including the following: "The Messenger of Allah ﷺ said: 'None of you should call grapes al-karm for 'Inab, for karm (worthy of respect) is a Muslim person.
یہ احا دیث ہیں جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ئیں ۔ انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ان میں یہ بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : تم میں سے کو ئی شخص انگور اور اس کی بیل کو کرم نہ کہے ، کیونکہ کرم تو مسلمان آدمی ہو تا ہے ۔ "
وَحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ، لِلْعِنَبِ الْكَرْمَ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ».
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said: Do not say al-karm (for the word vine) but say al-habala (that is grape).
آپ نے فر ما یا : " ( انگور اور اس کی بیل کو ) کرم نہ کہا کرو ۔ لیکن حبلہ کہہ لو ۔ " آپ کی مراد انگور سے تھی ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُولُوا: الْكَرْمُ، وَلَكِنْ قُولُوا الْحَبْلَةُ يَعْنِي الْعِنَبَ.
"Do not say Karm, rather say 'Inab and Hablah.
آپ نے فر ما یا : " کرم نہ کہو عنب اور حبلہ ( انگور کی بیل ) کہہ لو ۔ "
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَقُولُوا الْكَرْمُ وَلَكِنْ قُولُوا الْعِنَبُ وَالْحَبْلَةُ».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should say: My bondman and my slave-girl, for all of you are the bondmen of Allah, and all your women are the slave-girls of Allah; but say: My servant, my girl, and my young man and my young girl.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص ( کسی کو ) میرا بندہ اور میری بندی نہ کہے ، تم سب اللہ کے بندے ہواور تمھا ری تمام عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں ۔ البتہ یو ں کہہ سکتا ہے ۔ میرا لڑکا میری لڑکی ، میرا جوان ، خادم ، مری خادمہ ".
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ عَبْدِي وَأَمَتِي كُلُّكُمْ عَبِيدُ اللهِ، وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ غُلَامِي وَجَارِيَتِي وَفَتَايَ وَفَتَاتِي».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should say: My bondman, for all of you are the bondmen of Allah, but say: My young man, and the servant should not say: My Lord, but should say: My chief.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" تم میں سے کو ئی شخص ( کسی غلام کو ) میرا بندہ نہ کہے ، پس تم سب اللہ کے بندےہو ، البتہ یہ کہہ سکتا ہے ۔ میرا جوان اور نہ غلام یہ کہے : میرارب ( پالنے والا ) البتہ میرا سید ( آقا کہہ سکتا ہے )۔ ""
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، فَكُلُّكُمْ عَبِيدُ اللهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: فَتَايَ، وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي.
This hadith has been reported on the authority of al-A'mash with the same chain of transmitters, and the words are that the servant should not say to his chief: My Lord, and Abu Mu'awiya made an addition: For it is Allah, the Exalted and Glorious, Who is your Lord.
ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے بیان کیا، کہا: ابو معاویہ اور وکیع دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ان دونوں کی حدیث میں ہے ۔ " غلا م اپنے آقا کو میرا مو لا نہ کہے ۔ " ابومعاویہ کی حدیث میں مزید یہ الفا ظ ہیں ۔ " " کیونکہ تمھا را مولیٰ اللہ عزوجل ہے ۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، كِلَاهُمَا عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ مَوْلَايَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ فَإِنَّ مَوْلَاكُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، فَكُلُّكُمْ عَبِيدُ اللهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: فَتَايَ، وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) so many ahadith and one of them is this that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: None of you should say: Supply drink to your lord, feed your lord, help your lord in performing ablution, and none of you should say: My Lord. He should say: My chief, my patron; and none of you should say: My bondman, my slave-girl, but simply say: My boy, my girl, my servant.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص ( اپنے غلام یا کنیز سے ) یہ نہ کہے : اپنے رب ( پالنہار ) کو پلا ؤ ، اپنےرب کو کھلاؤ اپنے رب کو وضو کراؤ ۔ " اور فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص ( کسی کو ) میرا رب نہ کہے البتہ میرا آقا اور میرا مولیٰ کہے ۔ اور تم میں سے کو ئی یوں نہ کہے ۔ میرا بند ہ میری بندی ، البتہ یو ں کہے ، میرا خادم ، جوان میری خادمہ ، میرا لڑکا ۔ "
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمُ اسْقِ رَبَّكَ، أَطْعِمْ رَبَّكَ، وَضِّئْ رَبَّكَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ رَبِّي، وَلْيَقُلْ سَيِّدِي مَوْلَايَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ عَبْدِي أَمَتِي، وَلْيَقُلْ فَتَايَ فَتَاتِي غُلَامِي».
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said: None of you should say: My soul has become evil, but he should say: My soul has become remorseless. This hadith has been transmitted on the authority of Abu Bakr with a slight variation of wording.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص یہ نہ کہے : " میراجی ( نفس ، اپنا آپ ) گندا ہو گیا ہے ، بلکہ یہ کہے : میری طبیعت بوجھل ہو گئی ہے ۔ " یہ ابو کریب کی حدیث کے الفا ظ ہیں ۔ ابو بکر ( ابن ابی شیبہ ) نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے اور " لیکن " کا لفظ نہیں کہا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي» هَذَا حَدِيثُ أَبِي كُرَيْبٍ وقَالَ: أَبُو بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ «لَكِنْ».
This hadith has been narrated on the authority of Abia Mu'iwiya with the same chain of transmitters.
ابو کریب نے کہا , ہمیں ابو معاویہ نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None of you should say: My soul has become evil, but he should say: My soul has become remorseless.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : : " تم میں سے کو ئی شخص یہ نہ کہے ۔ میراجی گندا ہو گیا ہے ، بلکہ یہ کہے ، کہ میراجی بوجھل ہو گیا ہے ۔ ( یا میری طبیعت خراب ہو گئی ہے ۔ )
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلْيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي».
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There was a woman from Bani Isra'il who was short-statured and she walked in the company of two tall women with wooden sandals in her feet and a ring of gold made of plates with musk filled in them and then looked up, and musk is the best of scents; then she walked between two women and they (the people) did not recognise her, and she made a gesture with her hand like this, and Shu'ba shook his hand in order to give an indication how she shook her hand.
آپ نے فر ما یا : بنی اسرا ئیل میں ایک پستہ قامت عورت دولمبے قد کی عورتوں کے ساتھ چلا کرتی تھی ۔ اس نے لکڑی کی دو ٹانگیں ( ایسے جوتے یا موزے جن کے تلووں والا حصہ بہت اونچا تھا ) بنوائیں اور سونے کی ایک بند ، ڈھکنے والی انگوٹھی بنوائی ، پھر اسے کستوری سے بھر دیا اور وہ خوشبوؤں میں سب سےاچھی خوشبو ہے وہ پھر وہ ان دونوں ( لمبی عورتوں ) کے درمیان میں ہو کر چلی تو لوگ اسے نہ پہچان سکے ، اس پر اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا ۔ " اور شعبہ نے ( شاگردوں کو دکھا نے کے لیے ) اپنا ہاتھ جھٹکا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي خُلَيْدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَصِيرَةٌ تَمْشِي مَعَ امْرَأَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، فَاتَّخَذَتْ رِجْلَيْنِ مِنْ خَشَبٍ، وَخَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ مُغْلَقٌ مُطْبَقٌ، ثُمَّ حَشَتْهُ مِسْكًا، وَهُوَ أَطْيَبُ الطِّيبِ، فَمَرَّتْ بَيْنَ الْمَرْأَتَيْنِ، فَلَمْ يَعْرِفُوهَا، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا» وَنَفَضَ شُعْبَةُ يَدَهُ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made a mention of a woman of Bana Isra'il who had filled her ring with musk and musk is the most fragrant of the scents.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرا ئیل کی ایک عورت کا ذکر کیا ، اس نے اپنی انگوٹھی میں کستوری بھرلی تھی اور کستوری سب سے اچھی خوشبوہے ۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَالْمُسْتَمِرِّ، قَالَا: سَمِعْنَا أَبَا نَضْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، حَشَتْ خَاتَمَهَا مِسْكًا، وَالْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيبِ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who is presented with a flower should not reject it, for it is light to carry and pleasant in odour.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس شخص کو ریحان ( خوشبو دار پھول یا ٹہنی ) دی جائے تو وہ اسے مسترد نہ کرے کیونکہ وہ اٹھا نے میں ہلکی اور خوشبو میں عمدہ ہے "
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُقْرِئِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلَا يَرُدُّهُ، فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمِلِ طَيِّبُ الرِّيحِ».
When Ibn Umar رضی اللہ عنہ wanted fumigation he got it from aloeswood without mixing anything with it, or he put camphor along with aloeswood and then said: This is how Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) fumigated.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب خوشبو کا دھواں لیتے تو عودکا دھواں لیتے ، اس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہو تی اور کافور کا دھواں لیتے ۔ اس میں کچھ عود ملا لیتے ، پھر بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح خوشبو کا دھواں لیتے ( اور کپڑوں میں بساتے ) تھے ۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَبُو طَاهِرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، - قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ - أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ «إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ، غَيْرَ مُطَرَّاةٍ وَبِكَافُورٍ، يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ» ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ».