Wathila b. al-Asqa' reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Verily Allah granted eminence to Kinana from amongst the descendants of Isma'il, and he granted eminence to the Quraish amongst Kinana, and he granted eminence to Banu Hashim amonsgst the Quraish, and he granted me eminence from the tribe of Banu Hashim.
5938 ۔ ابو عمار شدادسے رویت ہے کہ انھوں نے حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؛ " اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو منتخب کیا اور کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنو ہاشم کو منتخب کیا اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو منتخب کیا ۔ "
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ، جَمِيعًا عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ ابْنُ مِهْرَانَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ»
Jabir b. Samura reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: I recognise the stone in Mecca which used to pay me salutations before my advent as a Prophet and I recognise that even now.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں مکہ میں اس پتھر کو اچھی طرح پہچانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا ، بلاشبہ میں اس پتھر کو اب بھی پہچانتا ہوں ۔ "
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: I shall be pre-eminent amongst the descendants of Adam on the Day of Resurrection and I will be the first intercessor and the first whose intercession will be accepted (by Allah).
عبداللہ بن فروخ نے کہا : مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں قیامت کے دن ( تمام ) اولاد آدم کا سردار ہوں گا ، پہلا شخص ہوں گا جس کی قبر کھلے گی ، سب سے پہلا شفاعت کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلا ہوں گا جس کی شفاعت قبول ہوگی ۔ "
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ»
Anas reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) called for water and he was given a vessel and the people began to perform ablution in that and I counted (the persons) and they were between fifty and eighty and I saw water which was spouting from his fingers.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا تو ایک کھلا ہوا پیالہ لایا گیا ، لوگ اس سے وضو کرنے لگے ، میں نے ساٹھ سے اسی تک کی تعداد کا اندازہ لگایا ، میں ( اپنی آنکھوں سے ) اس پانی کی طرف دیکھنے لگا ، وہ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا ۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِمَاءٍ فَأُتِيَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ، فَحَزَرْتُ مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الثَّمَانِينَ. قَالَ: فَجَعَلْتُ «أَنْظُرُ إِلَى الْمَاءِ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ»
Anas b. Malik reported: I saw Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) during the time of the afternoon prayer and the people asking for water for performing ablution which they did not find. (A small quantity) of water was brought to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he placed his hand in that vessel and commanded people to perform ablution. I saw water spouting from his fingers and the people performing ablution until the last amongst them performed it.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ عصر کا وقت آچکا تھا ، لوگوں نے وضو کا پانی تلاش کیا اور انھیں نہ ملا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا کچھ پانی لایاگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا دست مبارک رکھ دیا اور لوگوں کو اس پانی میں سے وضو کا حکم دیا ۔ کہا : تو میں نے د یکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پھوٹ رہا تھا اور لوگوں نے اپنے آخری آدمی تک ( اس سے ) وضو کرلیا ۔
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ، فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ يَدَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ، قَالَ: «فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ»
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and his Companions were at a place known as az-Zaura' (az-Zaurd' is a place in the bazar of Medina near the mosque) that he called for a vessel containing water. He put his hand in that. And there began to spout (water) between his fingers and all the Companions performed ablution. Qatada, one of the narrators in the chain of narrators, said: Abu Hamza (the kunya of Hadrat Anas b. Malik), how many people were they? He said: They were about three hundred.
معاذ کے والد ہشام نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ( مقام ) زوراء میں تھے { اور زوراء مدینہ میں مسجد اور بازار کے نزدیک ایک مقام ہے } آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اپنی ہتھیلی اس میں رکھ دی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹنے لگا اور تمام اصحاب رضی اللہ عنہم نے وضو کر لیا ۔ قتادہ نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابوحمزہ! اس وقت آپ کتنے آدمی ہوں گے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے ۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالزَّوْرَاءِ - قَالَ: وَالزَّوْرَاءُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ فِيمَا ثَمَّهْ - دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ «فَجَعَلَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ جَمِيعُ أَصْحَابِهِ» قَالَ قُلْتُ: كَمْ كَانُوا؟ يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ: «كَانُوا زُهَاءَ الثَّلَاثِمِائَةِ»
Anas reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was at az-Zaura' and a vessel containing water was brought to him in which his finger could not be completely dipped or completely covered; the rest of the hadith is the same.
سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوراء میں تھے ، آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا ، وہ آپ کی انگلیوں کے اوپر تک بھی نہیں آتاتھا ( جس میں آپ کی انگلیاں بھی نہیں ڈوبتی تھیں ) یا اس قدر تھا کہ ( شاید ) آپ کی انگلیوں کو ڈھانپ لیتا ۔ پھر ہشام کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بِالزَّوْرَاءِ فَأُتِيَ بِإِنَاءِ مَاءٍ لَا يَغْمُرُ أَصَابِعَهُ أَوْ قَدْرَ مَا يُوَارِي أَصَابِعَهُ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ هِشَامٍ
Jabir reported that Umm Malik used to send clarified butter in a small skin to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Her sons would come to her and ask for seasoning when they had nothing with them (in the form of condiments) and she would go to that (skin) in which she offered (clarified butter) to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and she would find in that clarified butter and it kept providing her with seasoning for her household until she had (completely) squeezed it. She came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and (informed him about it). Thereupon, he (the Holy Prophet) said: Did you squeeze it? She said: Yes. Thereupon he said: If you had left it in that very state, it would have kept on provid- ing you (the clarified butter) on end.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام مالک رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپی میں بطور تحفہ کے گھی بھیجا کرتی تھیں ، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ عنہا اس کپی کے پاس جاتی ، تو اس میں گھی ہوتا ۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا ۔ ایک بار ام مالک نے ( حرص کر کے ) اس کپی کو نچوڑ لیا ، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے اس کو نچوڑ لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی ( اور ضرورت کے وقت لیتی ) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا ۔
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ، كَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا، فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ، وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْءٌ، فَتَعْمِدُ إِلَى الَّذِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا، فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «عَصَرْتِيهَا؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ «لَوْ تَرَكْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا»
Jabir reported that a person came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and asked for food. And he gave him half a wasq of barley, and the person and his wife and their guests kept on making use of it (as a food) until he weighed it (in order to find out the actual quantity, and it was no more). He came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (and informed him about it). He said: Had you not weighed it, you would be eating out of it and it would have remained intact for you.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا حاصل کرنے کے لئے آیا ، آپ نے اسے آدھا وسق ( تقریباً 120کلو ) جو دیے تو وہ آدمی ، اس کی بیوی اور ان دونوں کے مہمان مسلسل اس میں سے کھاتے رہے ، یہاں تک کہ ( ایک دن ) اس نے ان کو ماپ لیا ، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا ( اور ماجرابتایا ) تو آپ نے فرمایا؛ " اگرتم اس کو نہ ماپتے تو مسلسل اس میں سے کھاتے رہتے اور یہ ( سلسلہ ) تمھارے لئے قائم رہتا ۔ "
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطْعِمُهُ، فَأَطْعَمَهُ شَطْرَ وَسْقِ شَعِيرٍ، فَمَا زَالَ الرَّجُلُ يَأْكُلُ مِنْهُ وَامْرَأَتُهُ وَضَيْفُهُمَا، حَتَّى كَالَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَوْ لَمْ تَكِلْهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ، وَلَقَامَ لَكُمْ»
Mu'adh b. Jabal reported that he went along with Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the expedition of Tabuk and he (the Holy Prophet) combined the prayers. He offered the noon and afternoon prayers together and the sunset and night prayers together and on the other day he deferred the prayers; he then came out and offered the noon and afternoon prayers together. He then went in and (later on) came out and then after that offered the sunset and night prayers together and then said: God willing, you would reach by tomorrow the fountain of Tabuk and you should not come to that until it is dawn, and he who amongst you happens to go there should not touch its water until I come. We came to that and two persons (amongst) us reached that fountain ahead of us. It was a thin flow of water like the shoelace. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked them whether they had touched the water. They said: Yes. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) scolded them, and he said to them what he had to say by the will of God. The people then took water of the fountain in their palms until it became somewhat significant and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) washed his hands and his face too in it, and then, took it again in that (fountain) and there gushed forth abundant water from that fountain, until all the people drank to their fill. He then said: Mu'adh, it is hoped that if you live long you would see its water irrigating well the gardens.
ہمیں ابو علی حنفی نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں مالک بن انس نے ابو زبیر مکی سے حدیث بیان کی کہ ابو طفیل عامر بن واثلہ نے انھیں خبردی ، انھیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا ، کہا : کہ ہم غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سال نکلے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سفر میں دو نمازوں کو جمع کرتے تھے ۔ پس ظہر اور عصر دونوں ملا کر پڑھیں اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دیر کی ۔ پھر نکلے اور ظہر اور عصر ملا کر پڑھیں پھر اندر چلے گئے ۔ پھر اس کے بعد نکلے تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں اس کے بعد فرمایا کہ کل تم لوگ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تبوک کے چشمے پر پہنچو گے اور دن نکلنے سے پہلے نہیں پہنچ سکو گے اور جو کوئی تم میں سے اس چشمے کے پاس جائے ، تو اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے جب تک میں نہ آؤں ۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم اس چشمے پر پہنچے اور ہم سے پہلے وہاں دو آدمی پہنچ گئے تھے ۔ چشمہ کے پانی کا یہ حال تھا کہ جوتی کے تسمہ کے برابر ہو گا ، وہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ تم نے اس کے پانی میں ہاتھ لگایا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو برا کہا ( اس لئے کہ انہوں نے حکم کے خلاف کیا تھا ) اور اللہ تعالیٰ کو جو منظور تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سنایا ۔ پھر لوگوں نے چلوؤں سے تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھویا ، پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا تو وہ چشمہ جوش مار کر بہنے لگا اور لوگوں نے ( اپنے جانوروں اور آدمیوں کو ) پانی پلانا شروع کیا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ یہاں جو جگہ ہے وہ گھنے باغات سے لہلہااٹھے گی ۔ "
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَكَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا، إِنْ شَاءَ اللهُ، عَيْنَ تَبُوكَ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّى يُضْحِيَ النَّهَارُ، فَمَنْ جَاءَهَا مِنْكُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّى آتِيَ» فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ، وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاكِ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ، قَالَ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا؟» قَالَا: نَعَمْ، فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهُمَا مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ. قَالَ: ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنَ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا، حَتَّى اجْتَمَعَ فِي شَيْءٍ، قَالَ وَغَسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا، فَجَرَتِ الْعَيْنُ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ أَوْ قَالَ: غَزِيرٍ - شَكَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا قَالَ - حَتَّى اسْتَقَى النَّاسُ، ثُمَّ قَالَ «يُوشِكُ، يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ، أَنْ تَرَى مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا»
Abu Humaid as-Sa'idi reported: We went out with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on the expedition to Tabuk and we came to a wadi where there was a garden belonging to a woman. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said. Make an assessment (of the price of its fruit). And Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) also made an assessment and it was ten wasqs. He asked that lady (to calculate the amount) until they would, God willing, come back to her. So we proceeded on until we came to Tabuk and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The violent storm will overtake you during the night, so none amongst you should stand up and he who has a camel with him should hobble it firmly. A violent storm blew and a person who had stood up was carried away by the storm and thrown between the mountains of Tayy. Then the messenger of the son of al 'Alma', the ruler of Aila, came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with a letter and a gift of a white mule. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) wrote him (the reply) and presented him a cloak. We came back until we halted in the Wadi al-Qura. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked that lady about her garden and the price of the fruits in that. She said: Ten wasqs. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I am going to depart, and he who amongst you wishes may depart with me but he who wants to stay may stay. We resumed the journey until we came to the outskirts of Medina. (It was at this time) that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This is Taba, this is Uhud, that is a mountain which loves us and we love it, and then said: The best amongst the houses of the Ansar is the house of Bani Najjar. Then the house of Bani Abd al-Ashhal, then the house of Bani Abd al-Harith b. Khazraj, then the house of Bani Sa'ida, and there is goodness in all the houses of the Ansar. Said b. Ubada came to us and Abu Usaid said to him: Did you not see that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has declared the houses of the Ansar good and he has kept us at the end. Said met Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger, you have declared the house of the Ansar as good and have kept us at the end, whereupon he said: Is it not enough for you that you have been counted amongst the good.
۔ سلیمان بن بلال نے عمرو بن یحییٰ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عباس بن سہل بن سعد ساعدی سے ، انھوں نے ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تبوک کی جنگ ( غزوہ تبوک ) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ وادی القریٰ ( شام کے راستے میں مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے ) میں ایک عورت کے باغ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اندازہ لگاؤ اس باغ میں کتنا میوہ ہے؟ ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ جب تک ہم لوٹ کر آئیں تم یہ ( اندازہ ) گنتی یاد رکھنا ، اگر اللہ نے چاہا ۔ پھر ہم لوگ آگے چلے ، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات تیز آندھی چلے گی ، لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو ، وہ اس کو مضبوطی سے باندھ لے ۔ پھر ایسا ہی ہوا کہ زوردار آندھی چلی ۔ ایک شخص کھڑا ہوا تو اس کو ہوا اڑا لے گئی ، اور ( وادی ) طے کے دونوں پہاڑوں کے درمیان ڈال دیا ۔ ابن العلماء حاکم ایلہ کا ایلچی ایک خط لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سفید خچر تحفہ لایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی ۔ پھر ہم لوٹے ، یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا کہ کتنا نکلا؟ اس نے کہا پورا دس وسق نکلا ۔ ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلدی جاؤں گا ، لہٰذا تم میں سے جس کا دل چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے اور جس کا دل چاہے ٹھہر جائے ۔ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دیکھائی دینے لگا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ”طابہ“ ہے ( طابہ مدینہ منورہ کا نام ہے ) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ انصار کے گھروں میں بنی نجار کے گھر بہترین ہیں ( کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے ) پھر بنی عبدالاشہل کے گھر ، پھر بنی حارث بن خزرج کے گھر ۔ پھر بنی ساعدہ کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے ۔ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہم سے ملے ۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان فرمائی تو ہم کو سب کے اخیر میں کر دیا؟ ۔ یہ سن کر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں ہے کہ تم خیر وبرکت والوں میں سے ہوجاؤ؟ "
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَى عَلَى حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْرُصُوهَا» فَخَرَصْنَاهَا وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، وَقَالَ: «أَحْصِيهَا حَتَّى نَرْجِعَ إِلَيْكِ، إِنْ شَاءَ اللهُ» وَانْطَلَقْنَا، حَتَّى قَدِمْنَا تَبُوكَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَهُبُّ عَلَيْكُمُ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْكُمْ فَمَنْ كَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ» فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّى أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ، وَجَاءَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَاءِ، صَاحِبِ أَيْلَةَ، إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، وَأَهْدَى لَهُ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَهْدَى لَهُ بُرْدًا، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَى، فَسَأَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا «كَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا؟» فَقَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي مُسْرِعٌ فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ» فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ» فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلَنَا آخِرًا فَأَدْرَكَ سَعْدٌ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلْتَنَا آخِرًا، فَقَالَ: «أَوَلَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنَ الْخِيَارِ»
This hadith has been narrated on the authority of 'Amr b. Yahya with the same chain of transmitters up to the words: There is good in all the houses of the Ansar, and there is no mention of the subsequent event pertaining to Sa'd b. 'Ubada.
عفان اور مغیرہ بن سلمہ مخزومی دونوں نے کہا : ہمیں وہیب نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عمر وبن یحییٰ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک : " اور انصار کے تمام گھروں میں خیروبرکت ہے ۔ " انھوں نے سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قصہ ، جو اس کے بعد ہے ، ذکر نہیں کیا ۔ اور وہیب کی حدیث میں مزید یہ بیان کیا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا سارا علاقہ ( بطورحاکم ) اس کولکھ دیا ، نیز وہیب کی حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خط لکھا ۔
حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، إِلَى قَوْلِهِ «وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ» وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ قِصَّةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: فَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Jabir b. Abdullah reported: We went along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on an expedition towards Najd and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) found us in a valley abounding in thorny trees. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stayed for rest under a tree and he suspended his sword by one of its branches under which he was taking rest. The persons scattered in the valley and they also began to take rest under the shade of trees, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: A person came to me while I was asleep and he took hold of the sword. I woke up and found him standing upon my head and I had hardly become alert (and saw) that the sword was in his hand. And he said: Who can protect you from me? I said: Allah. He again said: Who can protect you from me? I said: Allah. He put his sword in the sheath (and you can see) this man sitting here. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not in any way touch him.
معمر نے زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز محمد بن جعفر بن زیاد نے ۔ الفاظ انھی کے ہیں ۔ ابراہیم بن سعد سے ، انھوں نے سنان بن ابی سنان دؤلی سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نجد کی طرف جہاد کو گئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت زیادہ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے اور اپنی تلوار ایک شاخ سے لٹکا دی اور لوگ اس وادی میں الگ الگ ہو کر سایہ ڈھونڈھتے ہوئے پھیل گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص میرے پاس آیا ، میں سو رہا تھا کہ اس نے تلوار اتار لی اور میں جاگا تو وہ میرے سر پر کھڑا ہوا تھا ۔ مجھے اس وقت خبر ہوئی جب اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار آ گئی تھی ۔ وہ بولا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ! پھر دوسری بار اس نے یہی کہا تو میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ۔ یہ سن کر اس نے تلوار نیام میں کر لی ۔ وہ شخص یہ بیٹھا ہے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ بھی نہ کہا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَأَدْرَكَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَعَلَّقَ سَيْفَهُ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا قَالَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْوَادِي يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلًا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَأَخَذَ السَّيْفَ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي، فَلَمْ أَشْعُرْ إِلَّا وَالسَّيْفُ صَلْتًا فِي يَدِهِ، فَقَالَ لِي: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ قُلْتُ: اللهُ، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّانِيَةِ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ قُلْتُ: اللهُ، قَالَ: فَشَامَ السَّيْفَ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Jabir b. 'Abdullah al-Ansiri, who was one amongst the Companions of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), reported that he went on an expedition along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) towards Najd and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stayed there, and when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came back he also came back along with him. They, for one day, stayed for rest; the rest of the hadith is the same.
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی کہ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں ، ان دونوں کو خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نجد کی طرف ایک جنگ میں حصہ لیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو وہ بھی آپ کے ساتھ واپس ہوئے ، ایک دن دوپہر کے آرام کا وقت ہوگیا ، اس کے بعد انھوں نے ابراہیم بن سعد اور معمر کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُمَا، أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ يَوْمًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ وَمَعْمَرٍ.
Jabir b. 'Abdullah reported: We went along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and as we reached the place Dhat-ur-Riqa'; the rest of the hadith is the same, but there is no mention of the word that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not harm him.
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( واپس ) آئے ، یہاں تک کہ جب ہم ذات الرقاع پہنچے ، ( پھر ) زہری کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور یہ نہیں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کوئی تعرض نہ فرمایا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abu Musa reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of that guidance and knowledge with which Allah, the Exalted and Glorious, has sent me is that of rain falling upon the earth. There is a good piece of land which receives the rainfall (eagerly) and as a result of it there is grown in it herbage and grass abundantly. Then there is a land hard and barren which retains water and the people derive benefit from it and they drink it and make the animals drink. Then there is another land which is barren. Neither water is retained in it, nor is the grass grown in it. And that is the similitude of the first one who develops the understanding of the religion of Allah and it becomes a source of benefit to him with which Allah sent me. (The second one is that) who acquires the knowledge of religion and imparts it to others. (Then the other type is) one who does not pay attention to (the revealed knowledge) and thus does not accept guidance of Allah with which I have been sent.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی مثال جو اللہ نے مجھے ہدایت اور علم دیا ، ایسی ہے جیسے زمین پر بارش برسی اور اس ( زمین ) میں کچھ حصہ ایسا تھا جس نے پانی کو چوس لیا اور چارا اور بہت سا سبزہ اگایا ۔ اور اس کا کچھ حصہ کڑا سخت تھا ، اس نے پانی کو جمع رکھا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اس ( پانی ) سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا کہ انہوں نے اس میں سے پیا ، پلایا اور چرایا ۔ اور اس کا کچھ حصہ چٹیل میدان ہے کہ نہ تو پانی کو روکے اور نہ گھاس اگائے ۔ ( جیسے چکنی چٹان کہ پانی لگا اور چل دیا ) تو یہ اس کی مثال ہے کہ جس نے اللہ کے دین کو سمجھا اور اللہ نے اس کو اس چیز سے فائدہ دیا جو مجھے عطا فرمائی ، اس نے آپ بھی جانا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور جس نے اس طرف سر نہ اٹھایا ( یعنی توجہ نہ کی ) اور اللہ کی ہدایت کو جس کو میں دے کر بھیجا گیا قبول نہ کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ - قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْهُدَى، وَالْعِلْمِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَصَابَ أَرْضًا، فَكَانَتْ مِنْهَا طَائِفَةٌ طَيِّبَةٌ، قَبِلَتِ الْمَاءَ فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ، وَكَانَ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ، فَنَفَعَ اللهُ بِهَا النَّاسَ، فَشَرِبُوا مِنْهَا وَسَقَوْا وَرَعَوْا، وَأَصَابَ طَائِفَةً مِنْهَا أُخْرَى، إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً، وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللهِ، وَنَفَعَهُ بِمَا بَعَثَنِيَ اللهُ بِهِ، فَعَلِمَ وَعَلَّمَ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا، وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ»
Abu Musa reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and of that with which Allah sent me is that of a person who came to us and said: O people, I have seen an army with my eyes and I am a plain warner (and issue you warning) that you should immediately manage to find an escape. A group of people from amongst them paying heed (to his warning) fled to a place of protection and a group amongst them belied him and the morning overtook them in their houses and the army attacked them and killed them and they were routed. And that is the similitude of the one who obeyed me, followed with which I had been sent and the similitude of the other is of one who disobeyed and belied me and the Truth with which I have been sent.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری مثال اور میرے دین کی مثال جو کہ اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ہے ، ایسی ہے جیسے اس شخص کی مثال جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے ( یعنی دشمن کی فوج کو ) اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں ، پس جلدی بھاگو ۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا اور وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے اور آرام سے چلے گئے اور بعض نے جھٹلایا اور وہ صبح تک اس ٹھکانے میں رہے اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو تباہ کیا اور جڑ سے اکھیڑ دیا ۔ پس یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کی اور جس نے میرا کہنا نہ مانا اور سچے دین کو جھٹلایا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ، فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ، فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and that of my Umma is that of a person who lit fire and there began to fall into it insects and moths. And I am there to hold you back, but you plunge into it.
مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ہمیں ابو زناد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری اور میری امت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو حشرات الارض اور پتنگے اس آگ میں گرنے لگے ۔ تو میں تم کو کمر سے پکڑ کر روکنے والا ہوں اور تم زبردستی اس میں گرتے جارہے ہو ۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَتِ الدَّوَابُّ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهِ، فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهِ»
The above hadith was likewise narrated with another chain of transmitters.
سفیان نے ابو زناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
وَحَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
Hammam b. Munabbih reported: Abu Huraira reported us some ahadith from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) amongst many, (and) one is this that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: A person lit fire and when the atmosphere was aglow, moths and insects began to fall into the fire, but I am there to hold them back, but they are plunging into it despite my efforts, and he further added: That is your example and mine. I am there to hold you back from fire and to save you from it, but you are plunging into it despite my efforts.
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول سے بیان کیں ۔ انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی ، جب اس کے گرد روشنی ہوئی تو اس میں کیڑے اور یہ جانور جو آگ میں ہیں ، گرنے لگے اور وہ شخص ان کو روکنے لگا ، لیکن وہ نہ رکے اور اس میں گرنے لگے ۔ یہ مثال ہے میری اور تمہاری ، میں تمہاری کمر پکڑ کر جہنم سے روکتا ہوں اور کہتا ہوں کہ جہنم کے پاس سے چلے آؤ اور تم نہیں مانتے اسی میں گھسے جاتے ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا، قَالَ فَذَلِكُمْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا»
Jabir b. Abdullah reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying. My example and your example is that of a person who lit the fire and insects and moths began to fall in it and he would be making efforts to take them out, and I am going to hold you back from fire, but you are slipping from my hand.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میری اور تمھاری مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی تو مکڑے اور پتنگے اس میں گرنے لگے ۔ وہ شخص ہے کہ ان کو اس سے روک رہا ہے ، میں تمھاری کمروں پر پکڑ کر تمھیں آگ سے ہٹا رہا ہوں اور تم ہو کہ م میرے ہاتھوں سے نکلے جارہے ہو ۔ "
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْجَنَادِبُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا، وَهُوَ يَذُبُّهُنَّ عَنْهَا، وَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، وَأَنْتُمْ تَفَلَّتُونَ مِنْ يَدِي»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and that of the Apostles (before me) is that of a person who constructed a building and he built it fine and well and the people went round it saying: Never have we seen a building more imposing than this. but for one brick, and I am that brick (with which you give the finishing touch to the building).
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی ، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ، يَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، إِلَّا هَذِهِ اللَّبِنَةَ، فَكُنْتُ أَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and that of the Apostles before me is that of a person who built a house quite imposing and beautiful and he made it complete but for one brick in one of its corners. People began to walk round it, and the building pleased them and they would say: But for this brick your building would have been perfect. Muhammad ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: And I am that final brick.
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ ( احادیث ) ہمیں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ابو القاسم نے فرمایا : " میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ( ایک عمارت میں ) کئی گھر بنائے ، انھیں بہت اچھا ، بہت خوبصورت بنایا اور اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ، ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس ( پوری عمارت ) کو اچھی طرح مکمل کردیا ، لوگ اس کے ارد گرد گھومنے لگے وہ عمارت انھیں بہت اچھی لگتی اور وہ کہتے : آپ نے اس جگہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی تاکہ تمھاری عمارت مکمل ہوجاتی ۔ " تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں ہی وہ اینٹ تھا ( جس کے لگ جانے کے بعد وہ عمارت مکمل ہوگئی ۔ ) "
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ فَيَقُولُونَ: أَلَّا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً فَيَتِمَّ بُنْيَانُكَ فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ»
Abu Hurairh reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and that of the Apostles before me is that of a person who built a house quite imposing and beautiful, but for one brick in one of its corners. People would go round it, appreciating the building, but saying: Why has the brick not been fixed here? He said: I am that brick and I am the last of the Apostles.
ابو صالح سمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " : میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی ، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم الانبیاء ہوں ۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ: هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ
Abu Sa'id reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of mine and that of the Apostles; the rest of the hadith is the same.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میری اور ( سابقہ ) انبیاء علیہ السلام کی مثال " پھر اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح حدیث بیان کی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ النَّبِيِّينَ» فَذَكَرَ نَحْوَهُ